সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৬৪৮
پاکی کا بیان
وضو اور نماز کی فرضیت۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں جب ہمیں اس بات سے منع کیا گیا کہ ہم آغاز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کریں یعنی آپ سے غیرضروری سوال نہ کریں تو ہماری یہ خواہش ہوتی تھی کہ کوئی بدوی یا سمجھدار دیہاتی آئے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی سوال کرے اور ہم آپ کے پاس موجود ہوں ایک مرتبہ اسی طرح ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا۔ وہ بولا اے محمد۔ آپ کا مبلغ ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس نے سچ کہا ہے وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آسمان کو بلند کیا اور زمین کو بچھا دیا ہے اور پہاڑوں کو نصب کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا فرض ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر سال میں ایک مہینے کے روزے فرض ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے پھر وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے آپ نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہمیں اپنے مال میں سے زکوۃ بھی دینا ہوگی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم میں سے جس شخص کی استطاعت ہو اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ اس دیہاتی نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے حق کے ہمراہ میں ان میں سے کوئی بھی چیز نہیں چھوڑوں گا اور کسی میں اضافہ نہیں کروں گا راوی کہتے ہیں پھر وہ دیہاتی اٹھ کر چلا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر اس دیہاتی نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا نُهِينَا أَنْ نَبْتَدِئَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَقْدُمَ الْبَدَوِيُّ وَالْأَعْرَابِيُّ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَجَثَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَسُولَكَ أَتَانَا فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي رَفَعَ السَّمَاءَ وَبَسَطَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرٍ فِي السَّنَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا فِي أَمْوَالِنَا الزَّكَاةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ إِلَى الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَدَعُ مِنْهُنَّ شَيْئًا وَلَا أُجَاوِزُهُنَّ قَالَ ثُمَّ وَثَبَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ صَدَقَ الْأَعْرَابِيُّ دَخَلَ الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৪৯
پاکی کا بیان
وضو اور نماز کی فرضیت۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی اے بنوعبدالمطلب کے غلام تم پر سلام ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا تم پر بھی وہ دیہاتی بولا میرا تعلق آپ کے ننھیالی عزیزوں، بنوسعد بن بکر سے ہے اور میں آپ کی خدمت میں اپنی قوم کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں میں نے آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں میرے الفاظ کچھ سخت ہوسکتے ہیں میں آپ کو قسم دے کر دریافت کروں گا اور قسم میں میرے الفاظ سخت ہوں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے بنوسعد سے تعلق رکھنے والے فرد تم پریشان نہ ہو۔ اس دیہاتی نے دریافت کیا آپ کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ سے پہلوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ کے بعد جو آئیں گے ان کو کون پیدا کرے گا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ تعالیٰ ۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے دریافت کیا سات آسمانوں اور سات زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور ان میں کس نے رزق جاری کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے کہ اور آپ کے مبلغین نے بھی ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم دن اور رات میں پانچ نمازیں جو مخصوص اوقات میں ہیں ادا کیا کریں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتاہوں جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اسی نے آپ کو حکم دیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے اور آپ کے مبلغین نے ہمیں یہ ہدایت کہ ہے کہ ہم اپنے مال کا کچھ حصہ زکوۃ کے طور پر ادا کریں اور اسے فقراء کو دیدیں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اسی نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ پھر وہ دیہاتی بولا پانچویں چیز اس کے بارے میں آپ سے پوچھوں گا نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی شک ہے پھر وہ بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ معوث کیا ہے میں ان سب باتوں پر ضرور بالضرور عمل کروں گا اور وہ شخص جو بھی میری قوم میں میری اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیئے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر اس نے سچ کہا ہے تو ضرور بالضرور جنت میں داخل ہوگا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا غُلَامَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِكَ مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِي إِلَيْكَ وَوَافِدُهُمْ وَإِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتِي إِلَيْكَ وَمُنَاشِدُكَ فَمُشَدِّدٌ مُنَاشَدَتِي إِيَّاكَ قَالَ خُذْ عَنْكَ يَا أَخَا بَنِي سَعْدٍ قَالَ مَنْ خَلَقَكَ وَخَلَقَ مَنْ قَبْلَكَ وَمَنْ هُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَكَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأَجْرَى بَيْنَهُنَّ الرِّزْقَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نُصَلِّيَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ لِمَوَاقِيتِهَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِنَا فَنَرُدَّهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَمَّا الْخَامِسَةُ فَلَسْتُ بِسَائِلِكَ عَنْهَا وَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَعْمَلَنَّ بِهَا وَمَنْ أَطَاعَنِي مِنْ قَوْمِي ثُمَّ رَجَعَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০
پاکی کا بیان
وضو اور نماز کی فرضیت۔
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں بنوسعد بن بکر نامی افراد کے قبیلے نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے انھوں نے اپنے اونٹ کو مسجد کے دروازے پر بٹھایا پھر باندھ دیا اور مسجد کے اندر آگئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ضمام صحت مند آدمی تھا ان کے جسم پر بہت زیادہ بال تھے انھوں نے دو چوٹیاں بنا رکھی تھیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر ٹھہرے اور دریافت کیا آپ میں سے عبدالمطلب کے صاحبزادے کون ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا میں ہوں اس نے دریافت کیا محمد۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا اے عبدالمطلب کے بیٹے میں آپ سے کچھ سوالات کروں گا اور ان سوالات میں لفظ کچھ سخت ہوں گے لیکن آپ برا نہیں مانیں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں برا نہیں مانوں گا تم جو چاہو سوال کرو۔ وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے جو لوگ آپ سے پہلے آئے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ بعد میں آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ جانتا ہے ایسا ہی ہے۔ وہ بولا میں آپ کو اسی اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ سے پہلے تھے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ کے بعد آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کے ساتھ اس کو شریک نہ کریں اور باطل معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد اللہ کی بجائے عبادت کیا کرتے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ جانتا ہے ایساہی ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے اسلام کے فرض احکام کو ایک ایک کر کے ذکر کیا زکوۃ کا تذکرہ کیا روزے کا حج کا تمام شرعی احکام کا تذکرہ کیا اور ہر فرض کا ذکر کرتے ہوئے وہ اسی طرح کی قسم دیتا رہا جیسے پہلے دی تھی یہاں تک کہ وہ فارغ ہو کر بولا میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ بھی گواہی دتیاہوں کہ بیشک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ اور میں ان فرائض کو سر انجام دوں گا اور آپ نے مجھے جن باتوں سے منع کیا ہے میں ان سے اجتناب کروں گا۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے یہ بھی کہا کہ میں اس میں کوئی کمی پیشی نہیں کروں گا پھر وہ اپنے لوگوں کے پاس گیا تو جب وہ مڑ گیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ شخص اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کی لگام کھولی اور پھر مدینہ منورہ سے چلا گیا جب وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور لوگ اس کے پاس اکٹھے ہوئے اس شخص نے اپنی گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا لات و عزی بہت ہی برے ہیں لوگ بولے، اے ضمام خاموش رہو۔ پھلبہری سے بچو، پاگل پن سے بچو، ضمام نے جواب دیا تمہارا ستیاناس ہو اللہ کی قسم یہ دو بت کوئی نقصان یا نفع نہیں پہنچا سکتے بیشک اللہ نے رسول کو مبعوث کیا ہے اور اس کی طرف کتاب نازل کردی ہے جس کے ذریعے وہ تمہیں اس بیماری سے نجات دینا چاہتا ہے جس میں میں اور تم مبتلا ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بیشک حضرت محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں میں ان کی خدمت میں تمہارے پاس وہ احکام لے کر آیا ہوں جن کا انھوں نے تمہیں حکم دیا ہے اور جن باتوں سے منع کیا ہے راوی کہتے ہیں اللہ کی قسم اسی دن شام ہونے سے پہلے حاضرین میں موجود ہر مرد اور عورت مسلمان ہوئی۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ ضمام بن ثعلبہ سے افضل کسی قوم کے نمائندے کے بارے میں ہمیں نہیں پتا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ إِنِّي أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا تَعْبُدُهَا مِنْ دُونِهِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً الزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا وَيُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا نَاشَدَهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرِيضَةَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ ثُمَّ قَالَ لَا أَزِيدُ وَلَا أُنْقِصُ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ أَنْ قَالَ بِاسْتِ اللَّاتِ وَالْعُزَّى قَالُوا مَهْ يَا ضِمَامُ اتَّقِ الْبَرَصَ وَاتَّقِ الْجُنُونَ وَاتَّقِ الْجُذَامَ قَالَ وَيْلَكُمْ إِنَّهُمَا وَاللَّهِ مَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَقَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ وَنَهَاكُمْ عَنْهُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا قَالَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১
پاکی کا بیان
وضو کے بارے میں حدیث۔
حضرت ابومالک اشعری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طہارت نصف ایمان ہے اور الحمدللہ میزان یعنی نیکیوں کے پلڑے کو بھر دیتا ہے اور لاالہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہنا آسمان اور زمین میں موجود خلا کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ برہان ہے وضو روشنی ہے قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے ہر شخص روزانہ اپنے نفس کا سودا کرتا ہے یا تو وہ اپنے آپ کو شیطان سے آزاد کروا لیتا ہے یا ہلاکت کا شکار کردیتا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَآَنِ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالْوُضُوءُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ وَكُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫২
پاکی کا بیان
وضو کے بارے میں حدیث۔
جرمی نہدی بنوسلیم سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ پر ان باتوں کو گنا، راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ پر ان باتوں کو گنا اور آپ کا دست اقدس میرے ہاتھ میں تھا وہ باتیں یہ تھیں۔ سبحان اللہ پڑھنا نصف میزان کے برابر ہے اور الحمدللہ پڑھنا میزان کے نیکیوں کے پلڑے کو بھر دیتا ہے اللہ اکبر کہنا آسمان اور زمین کے خلا کو بھر دیتا ہے۔ وضو نصف ایمان اور روزہ نصف صبر ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ عَقَدَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ قَالَ عَقَدَهُنَّ فِي يَدِهِ وَيَدُهُ فِي يَدِي سُبْحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالْوُضُوءُ نِصْفُ الْإِيمَانِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৩
پاکی کا بیان
وضو کے بارے میں حدیث۔
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سیدھے رہو، حالانکہ تم لوگ مکمل طور پر سیدھے نہیں رہ سکتے، یہ جان لو کہ تمہارا سب سے بہتر عمل نماز پڑھنا ہے ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں تمہارے بہترین اعمال نماز پڑھنا بھی شامل ہے۔ اور حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں صرف مومن وضو کی حفاظت کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ وَقَالَ الْآخَرُ إِنَّ مِنْ خَيْرِ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةَ وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৪
پاکی کا بیان
وضو کے بارے میں حدیث۔
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں درست راستہ اختیار کرو ایک دوسرے کے قریب رہو تمہارا سب سے بہتر عمل نماز پڑھنا ہے اور صرف مومن ہی وضو کی حفاظت کرسکتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ قَالَ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ أَنَّ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَخَيْرُ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৫
پاکی کا بیان
جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت سعد تمام نمازیں ایک ہی وضو کے ساتھ ادا کرلیا کرتے تھے جبکہ حضرت علی (رض) ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کیا کرتے تھے اور اپنے اس عمل کی تائید میں قرآن کی یہ آیت پڑھا کرتے تھے " جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں اور بازوؤں کو دھو لو "۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ سَعْدًا كَانَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَأَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ الْآيَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৬
پاکی کا بیان
جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔
محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے صاحبزادے عبداللہ سے دریافت کیا آپ کے علم کے مطابق کیا حضرت ابن عمر (رض) ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کرتے تھے خواہ وہ پہلے سے باوضو ہوں یا نہ ہوں۔ عام طور پر ایسا ہی ہوتا تھا تو انھوں نے جواب دیا حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو اسماء بنت زید بن خطاب نے یہ بات بتائی تھی کہ حضرت عبداللہ بن حنظلہ نے انھیں یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیا ہے خواہ وہ انسان باوضو ہو یا بےوضو ان میں یہ صلاحیت ہے کہ ہر وہ نماز کے وقت وضو کرلیا کریں۔ اسی لیے وہ کسی بھی نماز کے وقت وضوترک نہیں کرتے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ تَوَضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ ذَلِكَ قَالَ حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ عَلَى ذَلِكَ قُوَّةً فَكَانَ لَا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلَاةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৭
پاکی کا بیان
جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔
ابن بریدہ بیان اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے از سر نو وضو کیا کرتے تھے یہاں تک کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔ اور اس دن آپ نے موزوں پر مسح کیا حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں عرض کی آج میں نے آپ کو ایسا عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ کے اس فرمان کا تعلق بےوضو شخص کے ساتھ ہے با وضو شخص کے ساتھ نہیں اللہ کا فرمان ہے " جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہرے دھو لیا کرو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ وضو ٹوٹنے پر ہی لازم ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَأَيْتُكَ صَنَعْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنِّي عَمْدًا صَنَعْتُ يَا عُمَرُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فَدَلَّ فِعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَعْنَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ الْآيَةَ لِكُلِّ مُحْدِثٍ لَيْسَ لِلطَّاهِرِ وَمِنْهُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৮
پاکی کا بیان
قضائے حاجت کے لیے جانا۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میں ایک سفر میں تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو دورچلے جاتے۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى الْحَاجَةِ أَبْعَدَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫৯
پاکی کا بیان
قضائے حاجت کے لیے جانا۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قضائے حاجت کرنا ہوتی تو آپ دور چلے جاتے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ آداب کا حصہ ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ تَبَاعَدَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ الْأَدَبُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬০
پاکی کا بیان
قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص سرمہ ڈالے اسے طاق عدد میں ڈالنا چاہیے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا اور جو نہ کرے اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص استنجا کرتے وقت پتھر استعمال کرے وہ طاق تعداد میں کرے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا جو ایسا نہیں کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص کچھ کھالے اسے خلال کرنا چاہیے خلال کے ذریعے جو نکلے اسے تھوک دے جو زبان کے ذریعے باہر آئے اسے نگل لے۔ جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا لیکن جو نہیں کرتا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے آئے اسے پردہ کرلینا چاہیے اگر اسے صرف ریت کا ٹیلہ ہی میسر ہو تو اسی کی طرف پیٹھ کرلے کیونکہ شیاطین اولاد آدم کے مقاعد یعنی سیرین کے ساتھ کھیلتے ہیں جو شخص ایسا کرے گا تو وہ اچھا کرے گا اور جو ایسا نہیں کرے گا تو یہ بہتر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ أَكَلَ فَلْيَتَخَلَّلْ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبَ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ يَتَلَاعَبُونَ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬১
پاکی کا بیان
قضائے حاجت کے لیے جانا۔
حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے وقت ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ کی اوٹ میں ہونا پسند کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২
پاکی کا بیان
پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا منع ہے۔
حضرت سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تم اہل مکہ کی طرف میرے نمائندے ہو تم انھیں بتانا کہ اللہ کے رسول نے تم لوگوں کو سلام بھیجا ہے اور یہ ہدایت کی ہے کہ جب تم قضائے حاجت کرنے لگو تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ پھیر کر نہ کرو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مَالِكٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ مَوْلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَنْتَ رَسُولِي إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَقُلْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ وَيَأْمُرُكُمْ إِذَا خَرَجْتُمْ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩
پاکی کا بیان
پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا منع ہے۔
حضرت ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔ راوی کہتے ہیں پھر حضرت ابوایوب نے بتایا کہ ہم لوگ شام آئے تو وہاں ہم نے قبلہ کی سمت میں بیت الخلاء بنے دیکھے تو ہم قبلہ کی طرف منہ موڑ کر بیٹھتے تھے اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ حدیث عبدالکریم نامی راوی کی منقول حدیث سے زیادہ مستند ہے عبدالکریم نامی راوی تقریبا متروک راوی کی حثییت رکھتا ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ عِنْدَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ وَعَبْدُ الْكَرِيمِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৪
پاکی کا بیان
پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا منع ہے۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے وقت کپڑا اس وقت تک نہیں اٹھاتے تھے جب تک آپ زمین کے قریب نہ ہوجائیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں آداب کا حصہ ہے اور یہ روایت حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے منقول روایت سے مطابقت رکھتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الْأَرْضِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ أَدَبٌ وَهُوَ أَشْبَهُ مِنْ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৫
پاکی کا بیان
قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی رخصت
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو اینٹوں پر بیٹھ کر بیت المقدس کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کرتے ہوئے دیکھا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৬
پاکی کا بیان
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا۔
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک محلے میں کچرے پر تشریف لائے اور وہاں آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں ہمارے نزدیک اس میں کچھ کراہت نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد لَا أَعْلَمُ فِيهِ كَرَاهِيَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৭
پاکی کا بیان
بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا۔
حضرت مالک بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعا مانگتے۔ اے اللہ میں خبیث لوگوں اور خبیث چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ
tahqiq

তাহকীক: