সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
روزے کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৬২০
روزے کا بیان۔
مشکوک دن میں روزہ رکھنے کی ممانعت
صلہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت عمار بن یاسر کے پاس موجود تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی حضرت عمار نے فرمایا کھاؤ حاضرین میں سے ایک صاحب پیچھے ہٹ گئے اور بولے میں روزہ دار ہوں حضرت عمار بن یاسر نے فرمایا جو شخص مشکوک دن (جس کے بارے میں شبہ ہو وہ رمضان کا پہلا دن ہے یا شعبان کا آخری دن ہے میں روزے رکھے اس نے حضرت ابوقاسم کی نافرمانی کی۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ كُلُوا فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২১
روزے کا بیان۔
مشکوک دن میں روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت سماک بن حرب بیان کرتے ہیں ایک دن مشکوک تھا کہ وہ شعبان کا آخری دن ہے یا رمضان کا دن ہے ؟ میں نے روزہ رکھ لیا اور حضرت عکرمہ کے پاس آیا اور وہ روٹی اور سبزی کھا رہے تھے انھوں نے فرمایا آؤ کھانا کھاؤ میں نے کہا میں روزہ دار ہوں تو انھوں نے کہا اللہ کی قسم آؤ تم ضرور کھانا کھاؤ۔ جب میں نے دیکھا کہ انھوں نے قسم اٹھا لی ہے اور اس میں کوئی استثناء نہیں رکھا گیا میں آگے بڑھا اور میں نے تھوڑا سا کھانا کھالیا کیونکہ میں نے تھوڑی دیر ہی پہلے سحری کی تھی پھر میں نے کہا اب آپ بتائیں آپ کے پاس اس بارے میں کیا علم ہے انھوں نے فرمایا حضرت ابن عباس (رض) نے ہمیں نبی اکرم کا یہ فرمان سنایا تھا کہ یعنی چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی افطار کرو اگر تمہارے اور اس کے درمیان بادل آجائے تو تیس کی تعداد پوری کرو رمضان کے مہینے کا استقبال پہلے ہی نہ کرو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ أَصْبَحْتُ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ مِنْ شَعْبَانَ أَوْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَتَيْتُ عِكْرِمَةَ فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا فَقَالَ هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ حَلَفَ وَلَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ فَعَذَّرْتُ وَإِنَّمَا تَسَحَّرْتُ قُبَيْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قُلْتُ هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ فَكَمِّلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২২
روزے کا بیان۔
چاند دیکھ کر روزہ رکھنا۔
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے نبی کریم نے چاند کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اس وقت تک روزہ نہ رکھو جب تک تم چاند نہ دیکھ لو اور اس وقت تک روزہ رکھنا بند نہ کرو جب تک تم شوال کا چاند نہ دیکھ لو اور اگر بادل وغیرہ آجائے تو گنتی پوری کرو۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৩
روزے کا بیان۔
چاند دیکھ کر روزہ رکھنا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس یعنی (پہلی کا چاند) کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی روزے رکھنے ختم کرو اور اگر بادل وغیرہ کی وجہ سے مہینہ ختم ہونے کا پتہ نہ چل سکے تو تیس کی تعداد پوری کرو۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৪
روزے کا بیان۔
چاند دیکھ کر روزہ رکھنا۔
حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایسے شخص کے بارے میں حیرانگی کا اظہار کرتے تھے جو (رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی) آغاز کردیتا تھا اور یہ فرمایا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اسے (یعنی پہلی کے چاند) کو دیکھ لو تو روزہ رکھنا شروع کردو اور اسے (شوال کی پہلی چاند کی) کو دیکھ لو تو روزے رکھنے بند کردو اور اگر تم پر بادل آجائیں تو تیس دن کی تعداد پوری کرو۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ عَجِبَ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ وَيَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৫
روزے کا بیان۔
پہلی کے چاند کو دیکھ کر پڑھی جانے والی دعا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے " اللہ سب سے بڑا ہے اے اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن ایمان سلامتی اور اسلام کا باعث بنا اور اس چیز کی توفیق کا جسے ہمارا پروردگار پسند کرتا ہے اور جس سے راضی ہے (اے چاند) ہمارا اور تمہارا پروردگار اللہ ہے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ وَعَمِّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৬
روزے کا بیان۔
پہلی کے چاند کو دیکھ کر پڑھی جانے والی دعا
حضرت طلحہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے " اللہ سب سے بڑا ہے اے اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن ایمان سلامتی اور اسلام کا باعث بنا اور اس چیز کی توفیق کا جسے ہمارا پروردگار پسند کرتا ہے اور جس سے راضی ہے (اے چاند) ہمارا اور تمہارا پروردگار اللہ ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدَنِيُّ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৭
روزے کا بیان۔
چاند دیکھنے سے پہلے ہی روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رمضان کے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو سوائے اس شخص کے جو پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہو وہ اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ رَمَضَانَ يَوْمًا وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৮
روزے کا بیان۔
(کبھی) مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے اس لیے اس وقت تک روزہ نہ رکھوجب تک اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ نہ لو اور اس وقت تک روزے رکھنے بند نہ کرو جب تک تم اسے دیکھ نہ لو اور اگر تم پر بادل چھاجائے تو گنتی پوری کرلو۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২৯
روزے کا بیان۔
رمضان کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں لوگ پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کررہے تھے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّيَامِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩০
روزے کا بیان۔
رمضان کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں نے پہلی کا چاند دیکھ لیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے عرض کی جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے فلاں لوگو میں اعلان کردو کل روزہ رکھیں۔
حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا بِلَالُ نَادِ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩১
روزے کا بیان۔
رمضان کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا
حضرت براء بیان کرتے ہیں نبی اکرم کے اصحاب میں سے جب کوئی صاحب روزہ رکھتے اور ان کے سامنے کھانے کا سامان آتا اور اسے کھانے سے پہلے سوجاتے تو وہ اس ساری رات میں اور اس سے اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاسکتے تھے ایک مرتبہ حضرت قیس بن صرمہ انصاری نے روزہ رکھا ہوا تھا جب افطاری کا وقت ہوا تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس آئے دریافت کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے اہلیہ نے جواب دیا نہیں البتہ میں جا کر آپ کے لیے کوئی چیز ڈھونڈ کر لاتی ہوں حضرت قیس دن بھر کام کرتے رہے تھے انھیں نیند آگئی جب ان کی اہلیہ آئی اور ان کو سوتے ہوئے دیکھا تو بولی آپ پر افسوس ہے راوی کہتے ہیں جب اگلا دن نصف گزر گیا تو ان پر بےہوشی طاری ہوگئی اس بات کا ذکر نبی اکرم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی، تمہارے لیے روزوں کی رات میں بیوں کے ساتھ صحبت کرنا جائز قراردیا گیا ہے وہ تمہارا لباس ہے تم ان کے لباس ہو تم نے اپنے آپ کے ساتھ جو خیانت کی اللہ اس سے واقف ہے اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف کردیا اب تم ان کے ساتھ مباشرت کرسکتے ہو اور جو اللہ نے تمہارا مقدر کیا ہے اسے تلاش کرسکتے ہو اور تم اس وقت تک کھاپی سکتے ہو جب تک سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے فجر کے وقت نمایاں نہ ہوجائے پھر تم رات تک روزہ پورا کرو اور جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو تو ان عورتوں کے ساتھ مباشرت نہ کرو تو یہ اللہ کی حدود ہیں ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ لوگ پرہیزگاری اختیار کریں۔ اس آیت کے نزول پر صحابہ کرام اجمعین بہت خوش ہوئے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ فَقَالَ عِنْدَكِ طَعَامٌ فَقَالَتْ لَا وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَجَاءَتْ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩২
روزے کا بیان۔
سحری کھانے والا کس وقت کھانا پینا بند کرے
حضرت عدی بن حاتم بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں نے اپنے تکیے کے نیچے سیاہ دھاگہ رکھا اور ایک سفیددھاگہ رکھا لیکن میرے سامنے تو کوئی چیز واضح نہیں ہوئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہارا تکیہ بہت چوڑا ہے اس سے مراد رات کا دن سے ممتاز ہونا ہے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : " اور تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے فجر کے وقت ممتاز نہ ہوجائے "
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادَتِي خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ فَمَا تَبَيَّنَ لِي شَيْءٌ قَالَ إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْوِسَادِ وَإِنَّمَا ذَلِكَ اللَّيْلُ مِنْ النَّهَارِ فِي قَوْلِهِ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৩
روزے کا بیان۔
سحری میں کتنی تاخیر مستحب ہے
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت زید بن ثابت نے یہ بات بیان کی میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سحری کی ہے پھر آپ نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے حضرت انس (رض) کہتے ہیں میں نے دریافت کیا اس اذان اور سحری کے درمیان کتنا فرق تھا انھوں نے جواب دیا پچاس آیات کی تلاوت جتنا وقت تھا۔
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ قُلْتُ كَمْ كَانَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالسُّحُورِ قَالَ قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৪
روزے کا بیان۔
سحری کرنے کی فضیلت
حضرت انس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سحری کیا کرو کیونکہ سحری کرنے میں برکت ہے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৫
روزے کا بیان۔
سحری کرنے کی فضیلت
ابوقیس بیان کرتے ہیں حضرت عمروبن العاص ہمیں یہ ہدایت کی کہ ہم ان کے لیے کھانا تیار کریں تاکہ سحری میں کھالیں لیکن انھوں نے زیادہ کھانا نہیں کھایا ہم نے عرض کی آپ نے ہمیں ہدایت کی اور خود زیادہ کھایا نہیں ہے انھوں نے جواب دیا میں نے کھانا تیار کرنے کی ہدایت اس لیے نہیں کی تھی کہ مجھے اس کی طلب تھی بلکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان بنیادی فرق سحری کھانا ہے۔
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصْنَعَ لَهُ الطَّعَامَ يَتَسَحَّرُ بِهِ فَلَا يُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا فَقُلْنَا لَهُ تَأْمُرُنَا بِهِ وَلَا تُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا قَالَ إِنِّي لَا آمُرُكُمْ بِهِ أَنِّي أَشْتَهِيهِ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৬
روزے کا بیان۔
جو شخص رات کے وقت (یعنی صبح صادق سے پہلے ہی) روزے کی نیت نہ کرے
سیدہ حفصہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جو شخص رات کے وقت سحری سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہوتا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں فرض روزے کے بارے میں میری بھی یہی رائے ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يُبَيِّتْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ فِي فَرْضِ الْوَاجِبِ أَقُولُ بِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৭
روزے کا بیان۔
افطاری جلدی کرنا
حضرت سہیل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک خیر پر کار بند رہیں گے جب تک جلدی افطاری کرتے رہیں گے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৮
روزے کا بیان۔
افطاری جلدی کرنا
حضرت عمر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب رات آجائے دن رخصت ہوجائے اور سورج غروب ہوجائے تو میں افطاری کرلیتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَابَتْ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرْتَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩৯
روزے کا بیان۔
کس چیز کے ساتھ افطاری کرنا مستحب ہے
حضرت سلیمان بن عامر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی شخص افطاری کرنے لگے اسے کھجور کے ساتھ افطاری کرنی چاہیے اگر وہ نہ ملے تو پانی کے ساتھ افطاری کرنی چاہیے کیونکہ پانی کے ذریعے طہارت حاصل کی جاتی ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ الرَّبَابِ الضَّبِّيَّةِ عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ

তাহকীক: