সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
زکوة کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৫৬৩
زکوة کا بیان
زکوۃ کی فرضیت
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن بھیجا تو فرمایا تم اس قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں۔ تم انھیں اس بات کی دعوت دینا کہ یہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں بیشک حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں اگر وہ اس بارے میں تمہاری اطاعت کرلیں تو انھیں بتانا کہ اللہ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر زکوۃ کو فرض کیا ہے جو ان کے خوشحال لوگوں سے لے کر ان کے غریب لوگوں میں تقسیم کردی جائے گی اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو وہ (زکوۃ وصول کرتے وقت) ان کے بہترین مال (حاصل کرنے سے) بچنا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَإِيَّاكَ وَدَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ حِجَابٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৪
زکوة کا بیان
وہ غریب کون ہے جسے زکوۃ دینی چاہیے ؟
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان روایت کرتے ہیں غریب وہ شخص نہیں ہے جسے ایک یا دو لقمے (روٹی کا) ایک یا دو ٹکڑے ایک یا دو کھجوریں دی جائیں بلکہ غریب وہ شخص ہے جسے بنیادی ضروریات حاصل نہ ہوں اور وہ لوگوں سے مانگنے میں شرم کرے (راوی کا شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) وہ لوگوں سے مانگتا نہیں۔
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالْكِسْرَةُ وَالْكِسْرَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَلَكِنْ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى يُغْنِيهِ يَسْتَحْيِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ إِلْحَافًا أَوْ لَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৫
زکوة کا بیان
جو شخص اونٹ اور گائے اور بکری کی زکوۃ ادا نہ کرے
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی اونٹ گائے بکری کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا اسے قیامت کے دن ان کے سامنے چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا کھر والے جانور اپنے کھر کے ذریعے اسے روندیں گے اور سینگ والے جانور اپنے سینگوں کے ذریعے کے ذریعے اسے ماریں گے جانوروں میں کوئی ایسا نہیں ہوگا جس کے سینگ نہ ہوں اور نہ ہی کوئی ایسا ہوگا جس کے سینگ ٹوٹے ہوں گے لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ان کا حق کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نر جانوروں کو جفتی کے لیے ادھار دینا اس کا ڈول ادھار دینا دودھ دینے کے لیے کوئی بکری ادھار دینا جب پانی پلانا ہو تو اس کا دودھ دوہ کر (کسی کودے دینا) اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لئے) ان پر سامان لاد دینا۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمِنْحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৬
زکوة کا بیان
جو شخص اونٹ اور گائے اور بکری کی زکوۃ ادا نہ کرے
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کسی اونٹ کا جو مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ اونٹ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گا اور اس مالک کو اس کے اونٹ کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ اونٹ اپنے پاؤں اور کھروں کے ذریعے اسے روندے گا جس گائے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس گائے کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ گائے اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی جس بکری کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ بکری قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس بکری کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ بکری اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی ان جانوروں میں کوئی بھی بغیر سینگ کے نہیں ہوگا اور کسی کا سینگ ٹوٹا ہوا نہیں ہوگا جس خزانے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا قیامت کے دن وہ خزانہ ایک اژدھا کی شکل میں اپنا منہ کھول کر اس کے پیچھے آئے گا جب وہ اس شخص کے پاس آئے گا تو وہ شخص اس سے بھاگے گا تو وہ اژدھا بلند آواز سے پکارے گا اپنا وہ خزانہ لے لو جسے تم نے سنبھال کر رکھا ہوا تھا وہ شخص کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے پھر وہ شخص دیکھے گا اب کوئی چارہ نہیں ہے وہ اپنا ہاتھ اس اژدھا کی طرف بڑھائے گا تو وہ اسے یوں چبا لے گا جیسے کوئی اونٹ کوئی چیز چبا لیتا ہے ابوزبیر کہتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا پھر ہم نے جابر بن عبداللہ سے دریافت کیا تو انھوں نے بھی یہی بات بیان کی جو عبید بن عمیر نے بیان کی تھی ابوزبیر بیان کرتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ اونٹ کا حق کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جب پانی (پلانے کے لیے اسے لایا جائے) تو اس کا دودھ دوہ کر دوسروں کو پلا دیا جائے اس کے ڈول کو ادھار دے دیا جائے، نر اونٹ کو (جفتی کے لئے) ادھار دے دیا جائے (کسی بکری کو) دودھ دوہنے کے لیے دے دیا جائے اور ان جانوروں پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے سامان لادا جائے۔ 
ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوذرغفاری (رض) سے اس روایت کا بعض حصہ منقول ہے۔
ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوذرغفاری (رض) سے اس روایت کا بعض حصہ منقول ہے۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ قَالَ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ سَلَكَ يَدَهُ فِي فَمِهِ فَيَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنْحُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৭
زکوة کا بیان
بکریوں کی زکوۃ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کی حد مقرر کی ہے جنگل میں چرنے والی چالیس سے ایک سوبیس بکریوں تک ایک بکری زکوۃ کے طور پر ادا کی جائے گی۔ اگر ان کی تعداد زیادہ ہو تو دو سو تک میں دو بکریاں دی جائیں گی۔ اگر اس سے بھی زیادہ ہو تو تین سو تک میں تین بکریاں دی جائیں گی اگر اس سے بھی زیادہ ہوجائیں تو تین بکریاں رہیں گی۔ یہاں تک کہ ان کی تعداد چار سو ہوجائے جب ان کی تعداد چار سو ہوجائے پھر ہر سو میں ایک بکری دینا ہوگی زکوۃ میں کوئی ایسی بکری وصول نہیں کی جائے گی جو کمزور ہو کانی ہو اور عیب دارہو۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ فَكَانَ فِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ سَائِمَةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ شَاةً لَمْ يَجِبْ فِيهَا إِلَّا ثَلَاثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَ مِائَةِ شَاةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৮
زکوة کا بیان
بکریوں کی زکوۃ
ابوبکر بن محمد اپنے دادا کے حوالے سے روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن حزم کے ہمراہ پہلے اہل یمن کو ایک خط میں یہ حکم بھجوایا تھا۔ 
اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے یہ (اللہ) کے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے شرحبیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کے نام ہے (اور حکم یہ ہے) ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری بطور زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا یہاں تک کہ ان کی تعداد ایک سوبیس ہوجائے جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائے تو دو سو تک میں دو بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی جب ان میں سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ہر ایک سو میں سے ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔
عبداللہ بن ابوبکر اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے یہ نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک خط لکھا تھا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے)
اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے یہ (اللہ) کے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے شرحبیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کے نام ہے (اور حکم یہ ہے) ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری بطور زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا یہاں تک کہ ان کی تعداد ایک سوبیس ہوجائے جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائے تو دو سو تک میں دو بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی جب ان میں سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ہر ایک سو میں سے ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔
عبداللہ بن ابوبکر اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے یہ نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک خط لکھا تھا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے)
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ لَهُمْ كِتَابًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৬৯
زکوة کا بیان
گائے کی زکوۃ کا بیان
حضرت معاذ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا آپ نے مجھے ہدایت کی کہ میں ہر چالیس گائے میں سے دو برس کی ہو کر تیسرے برس میں لگ جانے والی ایک بچھڑی (وصول کروں) اور ہر تیس گائے میں سے ایک برس کا ہو کر (دوسرے برس میں لگنے والا بچھڑا یا بچھڑی زکوۃ وصول کروں)
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ وَالْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَا قَالَ مُعَاذٌ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً وَمِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭০
زکوة کا بیان
گائے کی زکوۃ کا بیان
حضرت معاذبیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا اور مجھے یہ ہدایت کی کہ میں ہر تیس گائے میں سے ایک سال کا بچھڑا لوں اور ہر چالیس گائے میں سے دو سال کا ہو کر (تیسرے سال میں لگنے والا) گائے کا بچہ وصول کروں۔ 
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ الْبَقَرِ مِنْ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا حَوْلِيًّا وَمِنْ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ بِنَحْوِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭১
زکوة کا بیان
اونٹ کی زکوۃ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے احکام تحریر کروائے آپ نے انھیں اپنے ریاستی اہلکاروں کو نہیں بھجوایا تھا کہ اس سے پہلے ہی آپ کا وصال ہوگیا آپ کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے اس تحریر کو حاصل کرکے اس پر عمل کیا۔ حضرت ابوبکر (رض) کے وصال کے بعد حضرت عمر نے اسے حاصل کیا اور ان دونوں کے بعد وہ بھی اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر شہید ہوگئے وہ تحریر ان کی تلوار میں (راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں) ان کی وصیت کے ہمراہ موجود تھی (وہ تحریر یہ تھی) اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ہر پانچ اونٹوں سے پچیس اونٹوں تک میں ایک بکری وصول کی جائے گی جب ان کی تعداد پچیس ہوجائے تو ان میں سے دوسرے سال میں داخل ہونے والی ایک اونٹنی دی جائے گی پچیس سے پینتیس تک یہ ہوگی اگر ایسی اونٹنی نہ ہو تو دو سال کا ہو کر تیسرے سال میں داخل ہونے والا ایک اونٹ لیا جائے گا جب اونٹوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوجائے تو پینتالیس سے ساٹھ تک ایک ایسی اونٹنی لی جائے گی جو چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہو جب اونٹوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو پچھتر تک میں ایسی اونٹنی لی جائے گی جو پانچویں سال میں داخل ہوچکی ہو اگر اونٹوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو نوے تک اس میں دو ایسی اونٹنیاں لی جائیں گی جو دو سال کی ہو کر تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہوگی اگر ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو ایک سو بیس تک میں دو ایسی اونٹنیاں لی جائیں گی جو چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہوں گی اگر ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو ہر پچاس کے اضافے میں ایک ایسی اونٹنی مزید لی جائے گی جو چوتھے سال میں شامل ہوچکی ہو اور ہر چالیس کے اضافہ میں ایک ایسی اونٹنی لی جائے گی جو تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو۔ 
حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہی حدیث منقول ہے۔
حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہی حدیث منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ فَلَمْ تُخْرَجْ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قُبِضَ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ أَخَذَهَا عُمَرُ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِمَا وَلَقَدْ قُتِلَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَمَقْرُونَةٌ بِسَيْفِهِ أَوْ بِوَصِيَّتِهِ وَكَانَ فِي صَدَقَةِ الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭২
زکوة کا بیان
چاندی کی زکوۃ
ابوبکر محمد بن عمرو اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن حزم (راوی) کے ذریعے شرحبیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کو یہ خط بھیجا کہ چاندی کے ہر دو سو میں پانچ درہم ہوں گے جب اس سے زیادہ ہو تو ہر چالیس درہموں میں ایک درہم ہوگا پانچ اوقیہ سے کم کوئی زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ إِنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৩
زکوة کا بیان
چاندی کی زکوۃ
حضرت علی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے گھوڑے اور غلام کی زکوۃ معاف کردی ہے چاندی کی زکوۃ میں ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ادا کرو۔ جب تک پورے دو سو نہ ہوجائیں ایک سو نوے ہوں تو کوئی (اضافی ادائیگی) چیز لازم نہیں ہوگی۔
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ هَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৪
زکوة کا بیان
اکٹھی چیز کو الگ کرنے اور الگ شدہ کو اکٹھی کرنے کی ممانعت
حضرت سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے زکوۃ وصول کرنے والا شخص ہمارے ہاں آیا میں نے اس سے تحریر وصول کی تو اس میں یہ تحریر تھی (زکوۃ کی ادائیگی میں ہیرا پھیری کرنے کے لئے) الگ الگ چیزوں کو اکٹھا نہ کیا جائے اور اکٹھی چیزوں کو الگ الگ نہ کیا جائے تاکہ زکوۃ سے نہ بچا جاسکے۔
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِي لَيْلَى هُوَ الْكِنْدِيُّ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ أَنْ لَا يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৫
زکوة کا بیان
زکوۃ وصول کرتے ہوئے لوگوں کے بہترین مال حاصل کرنے کی ممانعت
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن بھیجا اور فرمایا ان لوگوں کے بہترین مال (زبردستی وصول کرنے) سے بچنا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ إِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৬
زکوة کا بیان
کون سے جانوروں میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مسلمان کے گھوڑے اور اس کے غلام کے بارے میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ عَلَى فَرَسِ الْمُسْلِمِ وَلَا عَلَى غُلَامِهِ صَدَقَةٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৭
زکوة کا بیان
کتنی مقدار میں اناج چاندی اور سونے پر زکوۃ فرض نہیں ہوتی
حضرت ابوسعیدخدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ وسق سے کم اناج میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ پانچ اوقیہ سے کم (سونے چاندی) میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی۔ 
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں کہ ایک وسق سات صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع اڑھائی امناء کا ہوتا ہے اہل حجاز کے قول کے مطابق۔ جبکہ اہل عراق کے بیان کے مطابق یہ چار امناء کا ہوتا ہے۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں کہ ایک وسق سات صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع اڑھائی امناء کا ہوتا ہے اہل حجاز کے قول کے مطابق۔ جبکہ اہل عراق کے بیان کے مطابق یہ چار امناء کا ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا وَالصَّاعُ مَنَوَانِ وَنِصْفٌ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَرْبَعَةُ أَمْنَاءٍ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْعِرَاقِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৮
زکوة کا بیان
کتنی مقدار میں اناج چاندی اور سونے پر زکوۃ فرض نہیں ہوتی
حضرت ابوسعیدخدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ وسق سے کم اناج میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ پانچ اوقیہ سے کم (سونے چاندی) میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ مِنْ حَبٍّ وَلَا تَمْرٍ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৭৯
زکوة کا بیان
کتنی مقدار میں اناج چاندی اور سونے پر زکوۃ فرض نہیں ہوتی
ابوبکربن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمروبن حزم کے ذریعے شرجیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال کو خط میں یہ حکم بھیجا کہ ہر کہ ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم زکوۃ ہوگی اگر چاندی اس سے زیادہ ہو تو ہر چالیس درہموں میں ایک درہم ہوگی اور پانچ اوقیہ سے کم میں کوئی زکوۃ نہیں ہوگی۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ إِنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৮০
زکوة کا بیان
زکوۃ جلدی ادا کرنا
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عباس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زکوۃ فرض ہونے سے پہلے ہی جلدی ادا کرلینے کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس بارے میں رخصت عطاکی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں اسی دلیل کے طور پر اختیار کرتا ہوں میرے نزدیک زکوۃ کی جلدی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ الْعَبَّاسَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيلِ صَدَقَتِهِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد آخُذُ بِهِ وَلَا أَرَى فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ بَأْسًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৮১
زکوة کا بیان
مال میں زکوۃ کے علاوہ کیا چیز واجب ہے
سیدہ فاطمہ بنت قیس بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارے اموال میں زکوۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الطُّفَيْلِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৮২
زکوة کا بیان
اس شخص کا حکم جو کسی خوشحال شخص کو صدقہ دے
حضرت معن بن یزید بیان کرتے ہیں میں نے اور میرے والد نے اور میرے دادا نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا آپ نے ہی بات چیت طے کرکے میری شادی کروائی اور میں ایک مقدمہ لے کر بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے صدقہ کرنے کے لیے کچھ دینار الگ کردیئے اور انھیں مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھوا دیا میں آیا اور میں نے وہ دینار وصول کرلیے میں وہ دینار لے کر والد کے پاس آیا تو انھوں نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے یہ تمہیں دینے کے لیے نہیں نکالے تھے معن بیان کرتے ہیں میں یہ مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے ارشاد فرمایا اے یزید تم نے جو نیت کی تھی اس کا اجر تمہیں ملے گا اور معن جو تم نے وصول کیا ہے وہ تمہارا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيُّ أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ كَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ بِهَا فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ وَلَكَ يَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ

তাহকীক: