সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১১৫৯
نماز کا بیان
نماز کی فضیلت
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فرض نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک شخص کے گھر کے آگے سے گزرنے والی میٹھے پانی کی نہر کی طرح ہے۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ عَذْبٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬০
نماز کا بیان
نماز کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی شخص کے دروازے کے پاس نہر ہو۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔ تم کیا کہتے ہو اس کا کوئی میل باقی رہے گا ؟ لوگوں نے عرض کی اس کی میل باقی نہیں رہے گی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازوں کی مثال بھی اسی طرح ہے اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ مَاذَا تَقُولُونَ ذَلِكَ مُبْقِيًا مِنْ دَرَنِهِ قَالُوا لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ قَالَ كَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عِنْدِي أَصَحُّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬১
نماز کا بیان
نماز کی فضیلت
محمد بن عمر بیان کرتے ہیں حجاج نے اپنے عہد حکومت میں ایک نماز کو اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کیا۔ ہم نے اس بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے ذکر کیا تو حضرت جابر (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز سورج ڈھل جانے کے بعد ادا کرلیتے تھے اور جب آپ عصر ادا کرتے تو سورج ابھی روشن (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) چمکدار ہوتا تھا اور مغرب اس وقت ادا کرلیتے تھے جب سورج غروب ہوجاتا۔ عشاء کی نماز آپ کبھی جلدی ادا کرلیتے اور کبھی تاخیر کردیتے تھے جب لوگ اکٹھے ہوجاتے تو جلدی ادا کرلیتے جب لوگ تاخیر کردیتے تو آپ بھی تاخیر سے ادا کرتے۔ صبح کی نماز آپ اندھیرے میں ہی ادا کرلیا کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ جَابِرٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَهِيَ حَيَّةٌ أَوْ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ حِينَ تَجِبُ الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ رُبَّمَا عَجَّلَ وَرُبَّمَا أَخَّرَ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا تَأَخَّرُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ رُبَّمَا كَانُوا أَوْ كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬২
نماز کا بیان
نماز کی فضیلت
ابن شہاب بیان کرتے ہیں ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا ایک دن حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو حضرت ابومسعود انصاری ان کے پاس آئے اور فرمایا مغیرہ یہ تم نے کیا کیا ہے ؟ تم جانتے ہو حضرت جبرائیل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے نماز ادا کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے دوسری نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ادا کی اور پھر فرمایا مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ عمر بن عبدالعزیز بولے اے عروہ آپ ذرا غور کریں آپ کیا کہہ رہے ہیں کیا حضرت جبرائیل نے نبی اکرم کو نمازوں کے اوقات کے بارے میں بتایا تھا۔ عروہ بن زبیر نے جواب دیا ایسا ہی ہے حضرت ابومسعود انصاری کے صاحبزادے یزید اپنے والد کے حوالے سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔ عروہ نے یہ بھی بتایا ہے مجھے سیدہ عائشہ (رض) نے یہ بات بتائی تھی نبی اکرم عصر کی نماز ادا کرلیتے تھے جبکہ دھوپ ابھی ان کے حجرے میں موجود ہوتی تھی۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتَ قَالَ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ أَقَامَ وَقْتَ الصَّلَاةِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৩
نماز کا بیان
اذان کا آغاز
محمد بن اسحق بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ کسی اعلان کے بغیر نماز کے مخصوص وقت میں اکٹھے ہوجایا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارادہ کیا کہ یہود کے بوق کی طرح ایک بوق بنایا جائے جس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لیے بلایا جائے لیکن پھر آپ کو یہ اچھا نہیں لگا۔ پھر آپ نے لوگوں کو ناقوس باجا بنانے کا حکم دیا تاکہ اسے بجا کر مسلمانوں کو نماز کے لیے بلایا جائے اسی دوران حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ جن کا تعلق حارث بن خزرج قبیلے سے تھا انھوں نے ایک خواب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیان کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ رات خواب میں میرے پاس ایک شخص آیا جس نے دو سبز چادریں اوڑھی ہوئی تھی اس نے اپنے ہاتھ میں ایک باجا پکڑا ہوا تھا میں نے کہا اے اللہ کے بندے کیا تم یہ باجا فروخت کرو گے اس نے جواب دیا تم اس کا کیا کرو گے میں نے کہا ہم اس کے ذریعے نماز کے لیے بلائیں گے وہ بولا کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کے متعلق بتاؤں میں نے پوچھا اس سے بہتر کیا چیز ہے وہ بولا تم یوں کہو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ۔۔۔ الخ۔۔ ترجمہ۔ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے میں یہ گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کی طرف، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اسی طرح پوری اذان اس نے سنائی۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں پھر وہ تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور انہی کلمات کو طاق تعداد میں کہا البتہ ان میں ان الفاظ کا اضافہ کیا۔ قدقامت الصلوۃ۔ راوی کہتے ہیں جب اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہوئی تو آپ نے فرمایا اللہ نے چاہا تو یہ خواب سچ ثابت ہوگا تم بلال کے پاس جاؤ اسے یہ کلمات سکھاؤ کیونکہ اس کی آواز تم سے بلند ہے۔ راوی کہتے ہیں جب حضرت بلال نے اذان دی تو حضرت عمر بن خطاب نے وہ سنی تو وہ اس وقت اپنے گھر میں موجود تھے وہ اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نبی اکرم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے جس طرح کا خواب انھوں نے دیکھا ہے میں نے بھی ویسا ہی خواب دیکھا ہے تو نبی اکرم نے فرمایا ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے اب بات مزید پختہ ہوگئی ہے۔ 
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ محمد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں : میرے والد عبداللہ بن زید نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناقوس بنانے کا حکم دیا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ محمد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں : میرے والد عبداللہ بن زید نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناقوس بنانے کا حکم دیا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي الْمَدِينَةَ إِنَّمَا يُجْتَمَعُ إِلَيْهِ بِالصَّلَاةِ لِحِينِ مَوَاقِيتِهَا بِغَيْرِ دَعْوَةٍ فَهَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ بُوقًا كَبُوقِ الْيَهُودِ الَّذِينَ يَدْعُونَ بِهِ لِصَلَاتِهِمْ ثُمَّ كَرِهَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلْمُسْلِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ أَخُو بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ طَافَ بِيَ اللَّيْلَةَ طَائِفٌ مَرَّ بِي رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ هَذَا النَّاقُوسَ فَقَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ كَثِيرٍ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ وَجَعَلَهَا وِتْرًا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا خُبِّرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ فَلَمَّا أَذَّنَ بِلَالٌ سَمِعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا رَأَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَاكَ أَثْبَتُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِيهِ سَلَمَةُ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪
نماز کا بیان
فجر کی اذان کا وقت
سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر) کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں (نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا) بلال رات میں ہی اذان دے دیتا ہے تم لوگ اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَرْفَعُهُ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫
نماز کا بیان
فجر کی اذان کا وقت
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ابن عمر سے منقول ہے۔ 
قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو موذن تھے ایک حضرت بلال اور دوسرے ابن ام مکتوم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بلال رات میں ہی اذان دے لیتا ہے تم لوگ اس وقت تک (سحری) کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم کی اذان نہ سنو۔
قاسم بیان کرتے ہیں ان دونوں کے درمیان فرق یہ تھا کہ ایک صاحب اذان (دے کر اترتے تھے) دوسرے اذان دینے کے لیے مینار پر چڑھ رہے ہوتے تھے۔
قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو موذن تھے ایک حضرت بلال اور دوسرے ابن ام مکتوم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بلال رات میں ہی اذان دے لیتا ہے تم لوگ اس وقت تک (سحری) کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم کی اذان نہ سنو۔
قاسم بیان کرتے ہیں ان دونوں کے درمیان فرق یہ تھا کہ ایک صاحب اذان (دے کر اترتے تھے) دوسرے اذان دینے کے لیے مینار پر چڑھ رہے ہوتے تھے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ الْقَاسِمُ وَمَا كَانَ بَيْنَهُمَا إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬
نماز کا بیان
فجر کی اذان میں تثویب
ابن شہاب زہری حفص بن عمر موذن کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں حضرت سعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں اذان دیا کرتے تھے۔ 
حفص بیان کرتے ہیں میری اہلیہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے حضرت بلال فجر کی نماز کے لیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلانے کے لیے آئے تو لوگوں نے بتایا آپ سو رہے ہیں تو حضرت بلال نے بلند آواز سے کہا : الصلوۃ خیر من النوم (نماز نیند سے بہتر ہے) تو یہ جملہ فجر کی اذان میں شامل کرلیا گیا۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں جس صاحب کا ذکر ہے انھیں سعد القراظ کہا جاتا ہے۔
حفص بیان کرتے ہیں میری اہلیہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے حضرت بلال فجر کی نماز کے لیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلانے کے لیے آئے تو لوگوں نے بتایا آپ سو رہے ہیں تو حضرت بلال نے بلند آواز سے کہا : الصلوۃ خیر من النوم (نماز نیند سے بہتر ہے) تو یہ جملہ فجر کی اذان میں شامل کرلیا گیا۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں جس صاحب کا ذکر ہے انھیں سعد القراظ کہا جاتا ہے۔
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنِ أَنَّ سَعْدًا كَانَ يُؤَذِّنُ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَفْصٌ حَدَّثَنِي أَهْلِي أَنَّ بِلَالًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَالُوا إِنَّهُ نَائِمٌ فَنَادَى بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأُقِرَّتْ فِي أَذَانِ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُقَالُ سَعْدٌ الْقَرَظُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭
نماز کا بیان
اذان میں کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت میں ایک مرتبہ پڑھے جائیں گے
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اقامت کے کلمات ایک مرتبہ پڑھے جاتے تھے قدقامت الصلوۃ اس جملے کو اقامت میں دو مرتبہ پڑھا جاتا تھا جب ہم اقامت سنتے تو وضو کر کے نکل کھڑے ہوتے تھے۔
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ فَإِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأَ أَحَدُنَا وَخَرَجَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮
نماز کا بیان
اذان میں کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت میں ایک مرتبہ پڑھے جائیں گے
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت بلال کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اذان کے کلمات جفت تعداد میں اور اقامت کے کلمات طاق تعداد میں پڑھیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯
نماز کا بیان
اذان میں کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت میں ایک مرتبہ پڑھے جائیں گے
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت بلال کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اذان کے کلمات جفت تعداد میں اور اقامت کے کلمات طاق تعداد میں پڑھیں۔ البتہ اقامت کا کلمہ (قدقامت الصلوۃ جفت تعداد میں پڑھیں)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ إِلَّا الْإِقَامَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭০
نماز کا بیان
اذان میں ترجیع
حضرت ابومحذورہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقریبا بیس حضرات کو یہ ہدایت کی کہ وہ اذان دیں تو آپ کو حضرت محذورہ کی آواز پسند آئی آپ نے انھیں اذان کے کلمات اس طرح سکھائے۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔ الخ۔۔ ترجمہ۔ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے میں یہ گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں یہ گواہی دیتاہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کی طرف، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت محذورہ کو اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ پڑھنے کی تعلیم دی۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ رَجُلًا فَأَذَّنُوا فَأَعْجَبَهُ صَوْتُ أَبِي مَحْذُورَةَ فَعَلَّمَهُ الْأَذَانَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالْإِقَامَةَ مَثْنَى مَثْنَى

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭১
نماز کا بیان
اذان میں ترجیع
حضرت ابومحذورہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اذان کے بیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات کی تعلیم دی ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭২
نماز کا بیان
اذان کے دوران گھوم جانا
عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت بلال کو اذان دیتے ہوئے دیکھا ہے وہ اذان کے دوران اپنا منہ ادھر ادھر گھمایا کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى بِلَالًا أَذَّنَ قَالَ فَجَعَلْتُ أَتْبَعُ فَاهُ هَاهُنَا وَهَاهُنَا بِالْأَذَانِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৩
نماز کا بیان
اذان کے دوران گھوم جانا
عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت بلال نے نیزہ گاڑا پھر اذان دی اپنی دو انگلیاں دونوں کانوں میں رکھیں میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اذان دیتے ہوئے گھوم گئے تھے۔ 
امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں : ثوری سے منقول (سابقہ روایت) زیادہ مستند ہے۔
امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں : ثوری سے منقول (سابقہ روایت) زیادہ مستند ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بِلَالًا رَكَزَ الْعَنَزَةَ ثُمَّ أَذَّنَ وَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فَرَأَيْتُهُ يَدُورُ فِي أَذَانِهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ الثَّوْرِيِّ أَصَحُّ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪
نماز کا بیان
اذان کے وقت دعا کرنا
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو طرح کی دعا مسترد نہیں ہوتی۔ اذان کے وقت کی دعا اور جب جنگ چھڑ جائے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُوسَى هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّ مَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُ بَعْضًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫
نماز کا بیان
اذان (کے جواب میں) کیا کہا جائے
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے جب تم موذن کی اذان کی آواز سنو تو وہی کلمات کہو جو موذن کہتا ہے۔
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৬
نماز کا بیان
اذان (کے جواب میں) کیا کہا جائے
عیسیٰ بن طلحہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوئے موذن نے اذان دیتے ہوئے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا تو حضرت معاویہ نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کہا موذن نے اشھدان لاالہ الا اللہ، کہا تو حضرت معاویہ بھی بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موذن نے اشھد ان محمد رسول اللہ۔ کہا تو حضرت معاویہ بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں۔ یحییٰ بیان کرتے ہیں ہمارے بعض اصحاب نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ جب موذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ نے لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھا پھر حضرت معاویہ نے بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح (اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ فَنَادَى الْمُنَادِي فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّهُ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى وَأَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ يَقُولُ هَذَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৭
نماز کا بیان
اذان (کے جواب میں) کیا کہا جائے
محمد بن عمرو اپنے والد اور دادا سے نقل کرتے ہیں حضرت معاویہ نے موذن کی اذان سنی جب موذن نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا تو حضرت معاویہ نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کہا موذن نے اشھدان لاالہ الا اللہ، کہا تو حضرت معاویہ بھی بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موذن نے اشھد ان محمد رسول اللہ۔ کہا تو حضرت معاویہ بولے میں بھی یہ گواہی دیتاہوں۔ جب موذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ نے لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا نبی اکرم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ فَقَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৮
نماز کا بیان
شیطان اذان کی آواز سن کر بھاگ جاتا ہے
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشادنقل کرتے ہیں : جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگ کر اتنی دور چلا جاتا ہے۔ جہاں اسے اذان کی آواز نہ آئے اور جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو وہ دوبارہ بھاگ جاتا ہے۔ جب اقامت ختم ہوتی ہے تو پھر آجاتا ہے اور انسان کے دل میں طرح طرح کے خیالات پیدا کرتا ہے اور یہ کہتا ہے فلاں فلاں چیز یاد کرو فلاں چیز یاد کرو (اور وہ باتیں یاد کرواتا ہے) جو پہلے کبھی انسان کو یاد نہیں ہوتی۔ 
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں لفظ) تثویب سے مراد اقامت ہے۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں لفظ) تثویب سے مراد اقامت ہے۔
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ وَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد ثُوِّبَ يَعْنِي أُقِيمَ

তাহকীক: