সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
وصیت کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩০৪৬
وصیت کا بیان۔
جن حضرات نے وصیت کو مستحب قرار دیا۔
حضرت ابن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کسی مسلمان کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز موجود ہو اس نے اس کی وصیت کرنی ہو اور وہ چیز اس کے پاس دو راتیں گزار دے ماسوائے اس کے کہ اس کی وصیت اس کے پاس تحریری موجود ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৭
وصیت کا بیان۔
جن حضرات نے وصیت کو مستحب قرار دیا۔
حسن بیان کرتے ہیں مومن پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتا اور اس کی وصیت ہمیشہ اس کے پاس ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ الْمُؤْمِنُ لَا يَأْكُلُ فِي كُلِّ بَطْنِهِ وَلَا تَزَالُ وَصِيَّتُهُ تَحْتَ جَنْبِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৮
وصیت کا بیان۔
وصیت کی فضیلت۔
قاسم بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ثمامہ بن حزن نے مجھ سے دریافت کیا تمہارے والد کا کیا حال ہے میں نے جواب دیا ان کا انتقال ہوگیا انھوں نے دریافت کیا انھوں نے وصیت کردی تھی کیونکہ یہ کہا جاتا ہے کہ جب کوئی شخص وصیت کردیتا ہے تو اس کی زکوۃ کے حوالے سے جو کمی ہو یہ وصیت اسے پورا کردیتی ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت کے راوی قاسم بن عمر (رض) کو دیگر محدثین نے قاسم بن عمر (رض) نے روایت کیا ہے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ مَا فَعَلَ أَبُوكَ قُلْتُ مَاتَ قَالَ فَهَلْ أَوْصَى فَإِنَّهُ كَانَ يُقَالُ إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ كَانَ وَصِيَّتُهُ تَمَامًا لِمَا ضَيَّعَ مِنْ زَكَاتِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد و قَالَ غَيْرُهُ الْقَاسِمُ بْنُ عَمْرٍو

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪৯
وصیت کا بیان۔
وصیت کی فضیلت۔
شعبی ارشاد فرماتے ہیں جو شخص کوئی وصیت کرے اور اس میں کوئی کمی زیادتی یا ناانصافی نہ کرے تو اسے اتناہی اجر ملتا ہے جیسے وہ اپنی زندگی میں اس چیز کو صدقہ کرتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَانَ يُقَالُ مَنْ أَوْصَى بِوَصِيَّةٍ فَلَمْ يَجُرْ وَلَمْ يَحِفْ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ مَا أَنْ لَوْ تَصَدَّقَ بِهِ فِي حَيَاتِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫০
وصیت کا بیان۔
وصیت کی فضیلت۔
ابوقزعہ بیان کرتے ہیں ہرم بن حیان سے کہا گیا آپ ہمیں کوئی وصیت کریں انھوں نے جواب دیا میں تمہیں سورت نحل کی آخری آیت کی وصیت کرتا ہوں پھرا بن حیان نے ان آیات کی تلاوت کی۔ 
" اپنے پروردگار کے راستے کی طرف دانائی اور اچھے واعظ کے ذریعے دعوت دو اور ان لوگوں کے ساتھ اچھی طرح بحث کرو بیشک تمہارا پروردگار زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے گمراہ ہے اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کے بارے میں بھی زیادہ بہتر جانتا ہے اگر تم انھیں جواب دینا چاہتے ہو تو تم انھیں اسی طرح جواب دو جیسے تمہیں دیا گیا تھا اور اگر تم صبر سے کام لو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے زیادہ بہتر ہے تم صبر کرو اور صبر صرف اللہ کی طرف سے ہوسکتا ہے تم ان کے بارے میں غم گین نہ ہو اور جس فریب کاری سے کام لے رہے ہیں اس کے بارے میں تنگی کا شکار نہ ہو۔ بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور جو نیکی کرتے ہیںَ
" اپنے پروردگار کے راستے کی طرف دانائی اور اچھے واعظ کے ذریعے دعوت دو اور ان لوگوں کے ساتھ اچھی طرح بحث کرو بیشک تمہارا پروردگار زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے گمراہ ہے اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کے بارے میں بھی زیادہ بہتر جانتا ہے اگر تم انھیں جواب دینا چاہتے ہو تو تم انھیں اسی طرح جواب دو جیسے تمہیں دیا گیا تھا اور اگر تم صبر سے کام لو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے زیادہ بہتر ہے تم صبر کرو اور صبر صرف اللہ کی طرف سے ہوسکتا ہے تم ان کے بارے میں غم گین نہ ہو اور جس فریب کاری سے کام لے رہے ہیں اس کے بارے میں تنگی کا شکار نہ ہو۔ بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور جو نیکی کرتے ہیںَ
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قِيلَ لِهَرِمِ بْنِ حَيَّانَ أَوْصِهْ قَالَ أُوصِيكُمْ بِالْآيَاتِ الْأَوَاخِرِ مِنْ سُورَةِ النَّحْلِ وَقَرَأَ ابْنُ حَيَّانَ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ إِلَى قَوْلِهِ وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫১
وصیت کا بیان۔
جو شخص وصیت نہیں کرتا۔
طلحہ بن مصرف یامی بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت کی تھی انھوں نے جواب دیا نہیں میں نے پوچھا پھر لوگوں پر وصیت کرنا لازم کیوں کیا گیا یا انھیں وصیت کرنے کا حکم کیوں دیا گیا انھوں نے جواب دیا آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق وصیت کی تھی۔ ہزیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وصیت کی مکمل طور پر پیروی کرتے تھے ان کی یہ خواہش تھی کہ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی بھی حکم پائیں تو اسے اپنے ناک میں لگام کے طور پر لگائیں یعنی اس کی مکمل پیروی کریں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ الْيَامِيِّ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قُلْتُ فَكَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ فَقَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ و قَالَ هُزَيْلُ بْنُ شُرَحْبِيلَ أَبُو بَكْرٍ كَانَ يَتَأَمَّرُ عَلَى وَصِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَّ أَبُو بَكْرٍ أَنَّهُ وَجَدَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا فَخَزَمَ أَنْفَهُ بِخِزَامَةٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২
وصیت کا بیان۔
جو شخص وصیت نہیں کرتا۔
قتادہ کے بارے میں منقول ہے انھوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ تو اگر وہ بھلائی چھوڑ کر جارہا ہو تو والدین اور قریبی رشتہ داروں کے بارے میں مناسب طور پر وصیت کردے یہ بات متقین پر لازم ہے۔ قتادہ فرماتے ہیں یہاں بھلائی سے مراد مال ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ خواہ وہ ایک ہزار ہو یا اس سے زیادہ ہو۔ (وصیت کرنی چاہیے)
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ قَالَ الْخَيْرُ الْمَالُ كَانَ يُقَالُ أَلْفًا فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
محمد بن سیرین کے بارے میں منقول ہے انھوں نے وہی وصیت کی تھی جو محمد بن ابی عمرہ نے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو کی تھی۔ اور وہ قرآن کی یہ آیت تھی۔ اللہ سے ڈرو اور اپنے درمیان اصلاح قائم رکھو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔ اور انھوں نے وہ وصیت بھی کی تھی جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے کی تھی جس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں ہے۔ اور اس بات کی وصیت ابراہیم نے اپنے بچوں کو کی تھی اور یعقوب نے بھی اے میرے بچو بیشک اللہ نے تمہارے لیے ایک خاص دین کو پسند کرلیا ہے لہٰذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ انھوں نے اپنے اہل خانہ کو یہ وصیت کی تھی وہ انصار کے حمایتی اور دینی بھائی بن کر رہیں گے بیشک پاکیز سیرت اور سچائی بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والی ہے جھوٹ کے مقابلے میں۔ اگر میری اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے اور میری اس وصیت کو تبدیل کرنے سے پہلے میں مرجاؤں تو یہ کردینا پھر انھوں نے اس کام کا تذکرہ کیا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ أَوْصَى ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ أَوْ هَذَا ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ بَنِيهِ وَأَهْلَ بَيْتِهِ أَنْ اتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَاهُمْ أَنْ لَا يَرْغَبُوا أَنْ يَكُونُوا مَوَالِيَ الْأَنْصَارِ وَإِخْوَانَهُمْ فِي الدِّينِ وَأَنَّ الْعِفَّةَ وَالصِّدْقَ خَيْرٌ وَأَتْقَى مِنْ الزِّنَا وَالْكَذِبِ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ فِي مَرَضِي هَذَا قَبْلَ أَنْ أُغَيِّرَ وَصِيَّتِي هَذِهِ ثُمَّ ذَكَرَ حَاجَتَهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৪
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
انس بیان کرتے ہیں پہلے اس طرح کی وصیت کی جاتی تھی یہ وہ وصیت ہے جو فلاں بن فلاں نے کی ہے اور وہ یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور وہی ایک معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور بیشک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں بیشک قیامت آنے والی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ ان لوگوں کو زندہ کرے گا جو قبروں میں ہیں۔ اس کے بعد وہ شخص اپنے بعض اہل خانہ کو وصیت کرتا تھا وہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور اپنے درمیان بھلائی کو برقرار رکھیں گے اور اللہ کے اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہیں اگر وہ مومن ہیں اور انھیں بھی وصیت کرتا تھا جو حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب نے اپنے بچوں کو کی تھی۔ اے بچو۔ بیشک اللہ نے تمہارے لیے دین کو پسند کیا ہے لہٰذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ اور وہ یہ بھی وصیت کرتا تھا کہ اگر اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے یعنی وہ فوت ہوجائیں تو اس کا یہ کام کردیا جائے اور اس کے بعد وہ کام کا ذکر کردیا کرتا تھا۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ هَكَذَا كَانُوا يُوصُونَ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَنَّهُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَأَوْصَى مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ مِنْ أَهْلِهِ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ وَيُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَأَنْ يُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَى إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا أَنَّ حَاجَتَهُ كَذَا وَكَذَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৫
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ جب انھوں نے وصیت کی تو یہ بولے میں اس بات کی گواہی دیتاہوں اور تم بھی اس پر گواہی دو ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہی ایک معبود ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے حضرت محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور طاغوت کا انکار کرتے ہیں اگر اللہ نے چاہا تو اس عقیدے پر زندہ رہیں گے اور اس پر ان کی موت ہوگی اور اسی پر انھیں زندہ کیا جائے گا پھر انھوں نے یہ وصیت کی کہ اللہ نے انھیں جو رزق عطا کیا ہے وہ جو چھوڑ کر جارہے ہیں اگر ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے تو اسے اس طرح کیا جائے اگر وہ اس وصیت میں مرنے سے پہلے کوئی اور تبدیلی نہیں کرتے۔ 
مکحول روایت کرتے ہیں یہ حضرت ابودرداء کی وصیت ہے۔
مکحول روایت کرتے ہیں یہ حضرت ابودرداء کی وصیت ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ عَنْ حَفْصِ بْنِ غَيْلَانَ عَنْ مَكْحُولٍ حِينَ أَوْصَى قَالَ تَشَهُّدُ هَذَا مَا شَهِدَ بِهِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَيُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيَكْفُرُ بِالطَّاغُوتِ عَلَى ذَلِكَ يَحْيَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَيَمُوتُ وَيُبْعَثُ وَأَوْصَى فِيمَا رَزَقَهُ اللَّهُ فِيمَا تَرَكَ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا إِنْ لَمْ يُغَيِّرْ شَيْئًا مِمَّا فِي هَذِهِ الْوَصِيَّةِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ هَذِهِ وَصِيَّةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৬
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
ابوحیان تیمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ربیع بن خثیم نے یہ وصیت تحریر کی تھی۔ اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں وہ جو رحمن اور رحیم ہے۔ 
یہ وہ وصیت ہے جو ربیع بن خیثم نے کی ہے وہ اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہے اور اللہ ہی گواہ کے طور پر کافی ہے اور اپنے نیک بندوں کو جزاء اور ثواب دینے کے لیے کافی ہے میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد کے نبی ہونے سے راضی ہوں میں اپنے آپ کو اور اپنے پیر و کاروں کو یہ حکم دیتاہوں کہ ہم عبادت گزاروں کے ہمراہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور حمد کرنے والوں کے ہمراہ اس کی حمد بیان کریں اور مسلمانوں کی جماعت کی خیرخواہی کریں۔
جن حضرات کے نزدیک تھوڑے مال کی وصیت کرنا ضروری نہیں ہے۔
یہ وہ وصیت ہے جو ربیع بن خیثم نے کی ہے وہ اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہے اور اللہ ہی گواہ کے طور پر کافی ہے اور اپنے نیک بندوں کو جزاء اور ثواب دینے کے لیے کافی ہے میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد کے نبی ہونے سے راضی ہوں میں اپنے آپ کو اور اپنے پیر و کاروں کو یہ حکم دیتاہوں کہ ہم عبادت گزاروں کے ہمراہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور حمد کرنے والوں کے ہمراہ اس کی حمد بیان کریں اور مسلمانوں کی جماعت کی خیرخواہی کریں۔
جن حضرات کے نزدیک تھوڑے مال کی وصیت کرنا ضروری نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَتَبَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَصِيَّتَهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا وَجَازِيًا لِعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ وَمُثِيبًا بِأَنِّي رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَإِنِّي آمُرُ نَفْسِي وَمَنْ أَطَاعَنِي أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ فِي الْعَابِدِينَ وَنَحْمَدَهُ فِي الْحَامِدِينَ وَأَنْ نَنْصَحَ لِجَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৭
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی (رض) ایک بیمار آدمی کے پاس تشریف لے گئے لوگوں نے ان کے سامنے وصیت کا تذکرہ کیا تو حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اگر وہ بھلائی یعنی مال کو چھوڑ کر جائے۔ میرا خیال ہے اس نے بھلائی یعنی مال نہیں چھوڑا۔ حماد نامی روای بیان کرتے ہیں مجھے یاد ہے کہ اس شخص نے سات سو سے زیادہ ترکہ چھوڑا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَلِيًّا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ فَذَكَرُوا لَهُ الْوَصِيَّةَ فَقَالَ عَلِيٌّ قَالَ اللَّهُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا وَلَا أُرَاهُ تَرَكَ خَيْرًا قَالَ حَمَّادٌ فَحَفِظْتُ أَنَّهُ تَرَكَ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِ مِائَةٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৮
وصیت کا بیان۔
وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی (رض) بن ابوطالب اپنی قوم سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی عیادت کے لیے اس کے ہاں گئے اس نے دریافت کیا میں وصیت کردوں حضرت علی نے فرمایا نہیں۔ تم نے کوئی مال چھوڑا تو نہیں ہے جو تمہارا سارا مال ہے وہ تم اپنے بیٹے کے لیے رہنے دو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَى رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ يَعُودُهُ فَقَالَ أُوصِي قَالَ لَا لَمْ تَدَعْ مَالًا فَدَعْ مَالَكَ لِوَلَدِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৯
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
ابراہیم فرماتے ہیں کوئی شخص وصیت کرے اور اس کے ورثاء موجود ہوں اور وہ اس کا اقرار کرلیں تو یہ بات جائز نہیں ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی اس شخص کے فوت ہوجانے کے بعد ان ورثاء کا وصیت سے انکار کرنا جائز نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي رَجُلٍ أَوْصَى وَالْوَرَثَةُ شُهُودٌ مُقِرُّونَ فَقَالَ لَا يَجُوزُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي إِذَا أَنْكَرُوا بَعْدُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬০
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے حکم اور حماد سے سوال کیا جو اولیاء وصیت کو درست قرار دیدیں اور پھر وصیت کرنے والے شخص کو فوت ہونے کے بعد اسے درست قرار نہ دیں تو حکم اور حماد دونوں نے جواب دیا یہ جائز نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَأَلْتُ الْحَكَمَ وَحَمَّادًا عَنْ الْأَوْلِيَاءِ يُجِيزُونَ الْوَصِيَّةَ فَإِذَا مَاتَ لَمْ يُجِيزُوا قَالَا لَا يَجُوزُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬১
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
قاضی شریح ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو شخص اپنے ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرے اگر اس کے ورثاء اس کی اجازت دیں تو ہم بھی اس کو جائز قرار دیں گے اور اگر ورثاء یہ کہیں کہ ہم نے اس کو جائز قرار دیا ہے تو ان ورثاء کو یہ اختیار ہوگا کہ جب وہ اس شخص کو دفنادیں تو اس کو برقرار رہنے دیں یا نہ رہنے دیں۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ شُرَيْحٍ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنْ ثُلُثِهِ قَالَ إِنْ أَجَازَتْهُ الْوَرَثَةُ أَجَزْنَاهُ وَإِنْ قَالَتْ الْوَرَثَةُ أَجَزْنَاهُ فَهُمْ بِالْخِيَارِ إِذَا نَفَضُوا أَيْدِيَهُمْ مِنْ الْقَبْرِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬২
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
قاسم بیان کرتے ہیں جو شخص اپنے ورثاء سے اجازت لے کہ وہ اپنا تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے اور ورثاء اس کو اجازت دیں تو پھر وہ ورثاء اس شخص کے فوت ہونے کے بعد اس سے رجوع کرلیں تو اس بارے میں حضرت عبداللہ سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا یہ زبردستی نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ وَرَثَتَهُ أَنْ يُوصِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَأَذِنُوا لَهُ ثُمَّ رَجَعُوا فِيهِ بَعْدَ مَا مَاتَ فَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ هَذَا التَّكَرُّهُ لَا يَجُوزُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৩
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
حسن فرماتے ہیں جو شخص اپنے ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرے اور اس کے ورثاء اس سے راضی ہوں تو یہ جائز ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں (حدیث ٣٢٣٥ میں ورثاء کا یہ کہنا) ہم نے اسے جائز قرا ردیا تھا یعنی وصیت کرنے والے شخص کی زندگی میں جائز قرار دیا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَرَضِيَ الْوَرَثَةُ قَالَ هُوَ جَائِزٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَجَزْنَاهُ يَعْنِي فِي الْحَيَاةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪
وصیت کا بیان۔
تہائی مال کی وصیت کرنا۔
محمد بن سعد اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت مکہ میں تھے ان کی صرف ایک بیٹی تھی وہ فرماتے ہیں میں نے عرض کی میری صرف ایک ہی بیٹی ہے کیا اپنے پورے مال کو صدقہ کرنے کی وصیت کردوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں میں نے عرض کی میں نصف مال وصیت کردوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا نہیں حضرت سعد بیان کرتے ہیں پھر میں نے عرض کی ایک تہائی مال وصیت کردوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تہائی کی وصیت ویسے بھی زیادہ ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ وَهُوَ بِمَكَّةَ وَلَيْسَ لَهُ إِلَّا ابْنَةٌ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ فَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قُلْتُ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫
وصیت کا بیان۔
تہائی مال کی وصیت کرنا۔
عامر بن سعید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حجتہ الوداع کے موقع پر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اور شدید بیمار ہوگیا جب بیماری زیادہ ہوگئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری عیادت کے لیے تشریف لائے میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول مجھے لگ رہا ہے کہ میرا آخری وقت قریب آگیا ہے میں بہت سے مال کا مالک ہوں اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے میں اپنا پورا مال صدقہ کردوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں میں نے عرض کی نصف مال ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا نہیں میں نے دریافت کیا پھر ایک تہائی مال ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ویسے ایک تہائی بھی زیادہ ہے تم اپنے ورثاء کو خوشحال چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے زیادہ بہتر ہے کہ تم انھیں غریب چھوڑ کر جاؤ اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو اللہ اس کے بارے میں تمہیں اجر عطا کرے گا یہاں تک کہ تم اپنی بیوی کے منہ میں جو لقمہ ڈالتے ہو اس کا بھی تم کو اجر ملے گا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اشْتَكَيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَتَّى أُدْنِفْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُرَانِي إِلَّا لِمَا بِي وَأَنَا ذُو مَالٍ كَثِيرٍ وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَبِنِصْفِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ إِنْ تَتْرُكْ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ فُقَرَاءَ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ بِأَيْدِيهِمْ وَإِنَّكَ لَا تُنْفِقُ نَفَقَةً إِلَّا آجَرَكَ اللَّهُ فِيهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ

তাহকীক: