মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

ایمان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৩০৯৪৪
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٤٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں کھلی جگہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک آدمی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول 5! ایمان کی حقیقت کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایمان کی حقیقت یہ ہے کہ تم اللہ کو اور اس کے فرشتوں کو ، اور اس کی کتابوں کو اور اس سے ملاقات کرنے کو اور اس کے رسولوں کو دل سے مانو۔ اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے کو دل سے مانو۔ اس آدمی نے عرض کیا : اسلام کی حقیقت کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اسلام کی حقیقت یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک مت ٹھہراؤ اور فرض نمازوں کو قائم کرو، اور فرض زکوۃ کی ادائیگی کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول 5! احسان کی حقیقت کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو۔ پس اگر ایسا ممکن نہیں کہ تم اسے دیکھ سکو پھر اس کا گمان کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
(۳۰۹۴۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا الإِیمَانُ ؟ فَقَالَ: الإِیمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللہِ وَمَلائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَلِقَائِہِ وَرُسُلِہِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الآخِرِ ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا الإسْلامُ ، قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّہَ ، وَلا تُشْرِکَ بِہِ شَیْئًا وَتُقِیمَ الصَّلاۃَ الْمَکْتُوبَۃَ وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا الإِحْسَانُ ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّہَ کَأَنَّک تَرَاہُ فَإِنَّک إِنْ لاَ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاک۔ (مسلم ۵۔ احمد ۴۲۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪৫
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٤٦) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ قبیلہ عبد القیس کا وفد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کس قبیلہ کا وفد ہے ؟ یا فرمایا : کون لوگ ہیں ؟ صحابہ (رض) نے جواب دیا ! قبیلہ ربیعہ کے افراد ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خوش آمدید ان لوگوں کو یا فرمایا وفد والوں کو نہ دنیا میں تمہارے لیے رسوائی ہے اور نہ آخرت کی شرمندگی۔ پھر ان لوگوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول 5! ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بہت دور جگہ سے آئے ہیں، اور چونکہ ہمارے درمیان اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان کفارِ مضر کا قبیلہ ہے، اس لیے ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صرف ان مہینوں میں آسکتے ہیں جن میں لڑنا حرام ہے۔ لہٰذا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ایسے احکام ہمیں عطا فرما دیجئے ۔ جن پر ہم خود بھی عمل کریں اور ان لوگوں کو بھی اس کی اطلاع کریں جن کو ہم پیچھے وطن میں چھوڑ کر آئے ہیں۔ اور اس پر عمل کرنے کی وجہ سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے روکا؛ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا۔ اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہی دینا اس بات کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اور نماز کا قائم کرنا اور زکوۃ دینا ، اور رمضان کے روزے رکھنا، ( اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار کے علاوہ پانچویں بات کا بھی حکم فرمایا) کہ مال غنیمت میں سے خمس دینا۔ پھر فرمایا : ان کو یاد کرو اور جن کو تم نے پیچھے چھوڑا ہے ان کو اس کی اطلاع کرو۔
(۳۰۹۴۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ أَتَوْا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنِ الْوَفْدُ ، أَوْ مَنِ الْقَوْمُ ، قَالُوا: رَبِیعَۃُ ، قَالَ: مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ ، أَوْ بِالْوَفْدِ غَیْرَ خَزَایَا ، وَلا نَدَامَی ، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا نَأْتِیک مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیدَۃٍ ، وَإِنَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیَّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ ، وَإِنَّا لاَ نَسْتَطِیعُ أَنْ نَأْتِیَک إلاَّ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرُ بِہِ مَنْ وَرَائَنَا نَدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ ، قَالَ: فَأَمَرَہُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَہَاہُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: أَمَرَہُمْ بِالإِیمَانِ بِاللہِ وَحْدَہُ ، وَقَالَ: ہَلْ تَدْرُونَ مَا الإِیمَانُ بِاللہِ ، قَالُوا: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ ، قَالَ: شَہَادَۃُ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ وَإِقَامُ الصَّلاۃِ وَإِیتَائُ الزَّکَاۃِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ ، وَأَنْ تُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ ، فَقَالَ: احْفَظُوہُ وَأَخْبِرُوا بِہِ مَنْ وَرَائَکُمْ۔ (بخاری ۸۷۔ مسلم ۲۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪৬
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٤٧) حضرت یزید بن بشر السکسکی (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ تو اہل عراق میں سے ایک آدمی آپ (رض) کے پاس آ کر کہنے لگا : اے عبداللہ ! آپ (رض) کو کیا ہوا صرف حج اور عمرہ کرتے ہیں اور آپ (رض) نے اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کو ترک کردیا ہے ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا : تیری ہلاکت ہو، ایمان کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔ تو اللہ کی عبادت کرے، اور نماز کی پابندی کرے، اور زکوۃ ادا کر دے، اور بیت اللہ کا حج کرے، اور رمضان کے روزے رکھے، راوی کہتے ہیں اس نے پھر وہی سوال کیا تو آپ (رض) نے فرمایا : اے اللہ کے بندے ! ایمان تو یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت کرے اور نماز کی پابندی کرے، اور زکوۃ دے، اور بیت اللہ کا حج کرے اور رمضان کے روزے رکھے ۔ راوی کہتے ہیں اس نے پھر وہ سوال دوہرایا، تو آپ (رض) نے فرمایا : اے اللہ کے بندے ایمان تو یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت کرے، اور نماز کی پابندی کرے، اور زکوۃ دے اور بیت اللہ کا حج کرے، اور رمضان کے روزے رکھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح ہم سے فرمایا تھا۔
(۳۰۹۴۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ عَطِیَّۃَ مَوْلَی بَنِی عَامِرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ بِشْر السَّکْسَکِیِّ ، قَالَ: قدِمْت الْمَدِینَۃَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ ، فَقَالَ: یَا عَبْدَ اللہِ ، مَالَک تَحُجُّ وَتَعْتَمِرُ وَتَرَکْت الْغَزْوَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَقَالَ: وَیْلَک إنَّ الإِیمَانَ بُنِیَ عَلَی خَمْسٍ: تَعْبُدُ اللَّہَ وَتُقِیمُ الصَّلاۃَ وَتُؤْتِی الزَّکَاۃَ وَتَحُجُّ الْبَیْتَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ: فَرَدَّہَا عَلَیْہِ ، فَقَالَ: یَا عَبْدَ اللہِ ، تَعْبُدُ اللَّہَ وَتُقِیمُ الصَّلاۃَ وَتُؤْتِی الزَّکَاۃَ وَتَحُجُّ الْبَیْتَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ: فَرَدَّہَا عَلَیْہِ ، فَقَالَ: یَا عَبْدَ اللہِ ، تَعْبُدُ اللَّہَ وَتُقِیمُ الصَّلاۃَ وَتُؤْتِی الزَّکَاۃَ وَتَحُجُّ الْبَیْتَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ ، کَذَلِکَ ، قَالَ لَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪৭
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٤٨) امام ابو زرعہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : ایمان کی ابتدا تو چار چیزیں ہیں : نماز، زکوۃ ، جہاد ، اور امانت۔
(۳۰۹۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، قَالَ عُمَرُ: عُرَی الإِیمَانِ أَرْبَعٌ: الصَّلاۃُ وَالزَّکَاۃُ وَالْجِہَادُ وَالأَمَانَۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪৮
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٤٩) حضرت صلہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) نے ارشاد فرمایا : اسلام کے آٹھ حصے ہیں ! نماز ایک حصہ ہے، زکوۃ ایک حصہ ہے ، اور جہاد ایک حصہ، اور رمضان کے روزے ایک حصہ، اور نیکی کا حکم کرنا ایک حصہ، اور برائی سے روکنا ایک حصہ، اور فرمان برداری کرنا ایک حصہ ہے ، اور جس شخص کا کوئی حصہ نہیں تحقیق وہ نامراد ہوگیا۔
(۳۰۹۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَۃَ ، قَالَ: قَالَ حُذَیْفَۃُ: الإسْلامُ ، ثَمَانیَۃُ أَسْہُمٍ: الصَّلاۃُ سَہْمٌ وَالزَّکَاۃُ سَہْمٌ وَالْجِہَادُ سَہْمٌ وَصَوْمُ رَمَضَانَ سَہْمٌ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ سَہْمٌ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ سَہْمٌ وَالإِسْلامُ سَہْمٌ ، وَقَدْ خَابَ مَنْ لاَ سَہْمَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪৯
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٥٠) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ تبوک سے واپس آ رہے تھے ۔ پس جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اکیلے دیکھا تو میں نے پوچھا ! اے اللہ کے رسول 5! مجھے کسی ایسے عمل کی اطلاع دیجیے جس پر عمل کرنے کی وجہ سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : واہ واہ ! تحقیق تو نے ایک بہت بڑے معاملہ کے متعلق سوال کیا۔ اور یہ آسان ہے اس شخص کے لیے جس کے لیے اللہ آسان فرما دیں : وہ یہ ہے کہ فرض نماز کی پابندی کرے، اور فرض زکوۃ ادا کرے، اور تو اللہ سے ملاقات کرے اس حالت میں کہ تو نے اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ ٹھہرایا ہو۔ اور کیا میں تیری راہنمائی نہ کروں معاملہ کی بنیاد پر اور اس کے ستون پر، اور اس کی چوٹی پر ؟ بہرحال معاملہ کی بنیاد اسلام ہے، جو شخص اسلام لے آیا وہ محفوظ ہوگیا۔ اور اس کا ستون نماز ہے، اور اس کی چوٹی اور کوہان اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا ہے۔
(۳۰۹۵۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ النَّزَّالِ یُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، فَلَمَّا رَأَیْتہ خَالِیًا قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، أَخْبِرْنِی بِعَمَلٍ یُدْخِلُنِی الْجَنَّۃَ ، فقَالَ: بَخٍ ، لَقَدْ سَأَلْت عَنْ عَظِیمٍ ، وَہُوَ یَسِیرٌ عَلَی مَنْ یَسَّرَہُ اللَّہُ عَلَیْہِ: تُقِیمُ الصَّلاۃَ الْمَکْتُوبَۃَ وَتُؤَدِّی الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ وَتَلْقَی اللَّہَ لاَ تُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا ، أَوَلا أَدُلُّک عَلَی رَأْسِ الأَمْرِ وَعَمُودِہِ وَذِرْوَۃِ سَنَامِہِ ؟ أَمَّا رَأْسُ الأَمْرِ فَالإِسْلام مَنْ أَسْلَمَ سَلِمَ ، وَأَمَّا عَمُودہ فَالصَّلاۃ ، وَأَمَّا ذِرْوَتہ وَسَنَامہ فَالْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫০
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٥١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ تبوک سے نکلے اور پھر ما قبل جیسا مضمون ذکر فرمایا۔
(۳۰۹۵۱) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ أَبِی شبیب ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَزْوَۃَ تَبُوکَ ۔۔۔ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫১
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٥٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چار چیزیں ایسی ہیں کہ آدمی ہرگز ایمان کا ذائقہ نہیں پاسکتا یہاں تک کہ وہ ان چار چیزوں پر دل سے یقین نہ کرلے : وہ چیزیں یہ ہیں : یقین کرنا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا ہے ، اور یقیناً میں اللہ کا رسول ہوں اللہ نے مجھے حق دے کر بھیجا ہے۔ اور اس بات کا یقین کہ وہ مرے گا اور مرنے کے بعد پھر اٹھایا جائے گا۔ اور وہ ہر قسم کی تقدیر کو دل سے مان لے۔
(۳۰۹۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ لَنْ یَجِدَ رَجُلٌ طَعْمَ الإِیمَانِ حَتَّی یُؤْمِنَ بِہِنَّ: لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ ،وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ بَعَثَنِی بِالْحَقِّ وَبِأَنَّہُ مَیِّتٌ ، ثُمَّ مَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ وَیُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ کُلِّہِ۔

(ترمذی ۲۱۴۵۔ احمد ۱۳۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫২
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٥٣) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا : تجھ پر سلامتی ہو اے بنی عبدالمطلب کے لڑکے : پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر بھی ہو : پھر اس نے کہا : بیشک میں تمہارے ننھیال قبیلہ بنو سعد بن بکر قبیلہ کا آدمی ہوں۔ اور میں تمہاری طرف اپنی قوم کا پیغامبر اور قاصد بن کر آیا ہوں ۔ اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سوال کروں گا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میرا سوال کرنا سخت انداز میں ہوگا۔ اور آپ سے قسم کا مطالبہ کرنا ، پس میرے آپ سے قسم کے مطالبہ میں سختی ہوگی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنو سعد کے بھائی : سوال کرو۔

اس دیہاتی نے کہا : آپ کو کس نے پیدا کیا ؟ اور وہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے لوگوں کا اور آپ کے بعد والے لوگوں کا پیدا کرنے والا ہوگا۔ ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ نے ، دیہاتی نے پوچھا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا اس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے پوچھا : ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو کس نے پیدا کیا اور ان کے درمیان رزق کس نے پھیلایا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے، اس نے پوچھا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا اس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں، اس نے عرض کیا : پس ہم آپ کی کتاب میں لکھا ہوا پاتے ہیں اور آپ کے قاصد نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم دن اور رات میں پانچ نمازیں ان کے وقت پر ادا کریں۔ میں آپ کو قسم دے کر پوچھتا ہوں ، کیا یہی معاملہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے عرض کیا : پس ہم آپ کی کتاب میں لکھا ہوا پاتے ہیں اور آپ کے قاصد نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اپنے مالوں میں سے مقررہ حصہ نکال کر اپنے فقراء میں تقسیم کردیں۔ میں آپ کو قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا معاملہ اسی طرح ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! پھر اس نے عرض کیا : بہرحال پانچواں سوال میں اس کے متعلق آپ سے نہیں پوچھوں گا اور نہ ہی مجھے اس میں کوئی شک ہے ، راوی کہتے ہیں ، پھر اس نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے میں اور میری قوم میں سے جو میری اطاعت کرے گا ضرور بالضرور ان اعمال کی پابندی کریں گے۔ پھر وہ واپس لوٹ گیا۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا ہنسے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر اس نے سچ کہا تو یہ ضرور بالضرور جنت میں داخل ہوگا۔
(۳۰۹۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَیْک یَا غُلامَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَقَالَ: وَعَلَیْک ، فَقَالَ: إنِّی رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِکَ مِنْ بَنِی سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِی إلَیْک وَوَافِدُہُمْ وَأَنَا سَائِلُک فَمُشْتَدَّۃٌ مَسْأَلَتِی إیاک ، وَمُنَاشِدُک فَمُشْتَدَّۃٌ مُنَاشَدَتِی إیَّاکَ ، قَالَ: خُذْ یَا أَخَا بَنِی سَعْدٍ ، قَالَ: مَنْ خَلَقَک وَہُوَ خَالِقُ مَنْ قَبْلَک وَہُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَکَ ؟ قَالَ: اللَّہُ ، قَالَ: نَشَدْتُک بِذَلِکَ أَہُوَ أَرْسَلَک ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَالأَرْضِینَ السَّبْعَ وَأَجْرَی بَیْنَہُنَّ الرِّزْقَ ؟ قَالَ: اللَّہُ ، قَالَ: نَشَدْتُک بِذَلِکَ أَہُوَ أَرْسَلِکَ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: فَإِنَّا وَجَدْنَا فِی کِتَابِکَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُک أَنْ نُصَلِّیَ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ لِمَوَاقِیتِہَا فَنَشَدْتُک بِذَلِکَ أَہُوَ أَمَرَک بِہِ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: فَإِنَّا وَجَدْنَا فِی کِتَابِکَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُک أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِنَا فَنَرُدَّہَا عَلَی فُقَرَائِنَا فَنَشَدْتُک بِذَلِکَ أَہُوَ أَمَرَک بِذَلِکَ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا الْخَامِسَۃُ فَلَسْت سَائلک عنہا ، وَلا أَرَبَ لِی فِیہَا ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَمَا وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ لأَعْمَلَنَّ بِہَا وَمَنْ أَطَاعَنِی مِنْ قَوْمِی ، ثُمَّ رَجَعَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَئِنْ صَدَقَ لَیَدْخُلَنَّ الْجَنَّۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৩
ایمان کا بیان
ان روایات کا بیان جو ایمان اور اسلام کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٠٩٥٤) حضرت ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) نے ارشاد فرمایا : تحقیق ہمیں روک دیا گیا تھا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی بھی چیز کے متعلق سوال کریں، تو ہم پسند کرتے تھے کہ گاؤں والوں میں سے کوئی عقل مند آدمی آ کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرے اور ہم سنیں، پس ایک دیہاتی آدمی آگیا اور کہنے گا : اے محمد 5! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا اس نے دعویٰ کیا کہ آپ کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس نے سچ کہا : اس نے پوچھا : زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے، اس نے پوچھا : ان پہاڑوں کو کس نے گاڑا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے ، اس نے کہا : پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان کو پیدا کیا اور زمین کو پیدا کیا، اور پہاڑوں کو گاڑا کیا اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں !

ٍ اس نے عرض کیا اور آپ کے قاصد نے یہ دعویٰ کیا کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازوں کا ادا کرنا ضروری ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا : اس نے پوچھا : پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا : کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے عرض کیا، آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں میں زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا : اس نے پوچھا ! پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے عرض کیا : پس آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا : ہم پر سال میں ایک مہینہ کے روزے رکھنا لازم ہے۔ آپ نے فرمایا : اس نے سچ کہا ! اس نے پوچھا : پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور پہاڑوں کو گاڑا کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے عرض کیا : آپ کے قاصد نے کہا : ہم میں سے ان لوگوں پر حج فرض ہے جو اس کے راستہ کی استطاعت رکھتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا۔ اس نے پوچھا ! پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور پہاڑوں کو گاڑا کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں پھر وہ پلٹا اور کہنے لگا : اور قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا نہ ہی اس میں کسی قسم کی زیادتی کروں گا اور نہ ہی اس میں سے کسی قسم کی کمی کروں گا ۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہوگا۔
(۳۰۹۵۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: کُنَّا قَدْ نُہِینَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ شَیْئٍ ، فَکَانَ یُعْجِبُنَا أَنْ یَأْتِیَ الرَّجُلُ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ الْعَاقِلُ فَیَسْأَلُہُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ ، فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُک فَزَعَمَ أَنَّ اللَّہَ أَرْسَلِکَ ، فقَالَ: صَدَقَ ، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ ؟ قَالَ: اللَّہُ ، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ ؟ قَالَ: اللَّہُ ، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ ہَذِہِ الْجِبَالَ ؟ قَالَ: اللَّہُ ، قَالَ: فَبِالَّذِی خَلَقَ السَّمَائَ وَخَلَقَ الأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّہُ أرسلک ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُک أَنَّ عَلَیْنَا خمس صلوات فی یومنا ولیلتنا قَالَ صدق ،قَالَ: فَبِالَّذِی أرسلک آللَّہُ أمرک بہذا قَالَ نعم: قَالَ: وزَعَمَ رَسُولُک أَنَّ عَلَیْنَا زکاۃ فی أموالنا قَالَ صدق ،قَالَ: فَبِالَّذِی أرسلک آللَّہُ أمرک بہذا قَالَ نعم: قَالَ: فزَعَمَ رَسُولُک أَنَّ عَلَیْنَا صَوْمَ شَہْر رَمَضَانَ فِی سَنَتِنَا ، قَالَ: صَدَقَ ، قَالَ: فَبِالَّذِی خَلَقَ السَّمَائَ وَخَلَقَ الأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّہُ أَمَرَک بِہَذَا ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: وزَعَمَ رَسُولُک ، أَنَّ عَلَیْنَا الْحَجَّ لِمَنِ اسْتَطَاعَ إلَیْہِ سَبِیلاً ، قَالَ صَدَقَ ، قَالَ: فَبِالَّذِی خَلَقَ السَّمَائَ وَخَلَقَ الأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّہُ أَمَرَک بِہَذَا ؟ قَالَ: نَعَمْ ، ثُمَّ وَلَّی ، وَقَالَ: وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ لاَ أَزْدَادُ عَلَیْہِ شَیْئًا ، وَلا أَنْقُصُ مِنْہُ شَیْئًا ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنْ صَدَقَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ (مسلم ۴۱۔ ترمذی ۶۱۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৪
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٥٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اسلام تو ظاہری انقیاد کا نام ہے، اور ایمان دل میں ہوتا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اپنے سینہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : تقویٰ یہاں ہوتا ہے، تقویٰ یہاں ہوتا ہے۔
(۳۰۹۵۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَسْعَدَۃَ ، قَالَ: حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الإسْلامُ عَلانِیَۃٌ وَالإِیمَانُ فِی الْقَلْبِ ، ثُمَّ یُشِیرُ بِیَدِہِ إِلَی صَدْرِہِ: التَّقْوَی ہَاہُنَا التَّقْوَی ہَاہُنَا۔ (احمد ۱۳۴۔ بزار ۲۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৫
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص میں امانت داری نہیں اس میں ایمان بھی کچھ نہیں۔
(۳۰۹۵۶) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو ہِلالٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ إیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ۔ (احمد ۱۳۵۔ ابن حبان ۱۹۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৬
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٥٧) حضرت عبداللہ بن عمرو بن ھند الجملی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : ایمان کی شروعات دل میں ایک سفید نقطہ سے ہوتی ہے۔ جیسے جیسے ایمان بڑھتا رہتا ہے سفیدی میں بھی اضافہ ہوتا ہے، یہاں تک کہ ایمان کے نور سے مومن کا سارا دل سفید ہوجاتا ہے اور نفاق کی شروعات دل میں ایک سیاہ نقطہ سے ہوتی ہے، جیسے جیسے نفاق بڑھتا ہے سیاہی میں بھی زیادتی ہوتی ہے، یہاں تک کہ سارا دل ہی نفاق کی ظلمتوں سے کالا ہوجاتا ہے۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اگر تم مومن کے دل کو چیر کر دیکھو تو ضرور تم اس کو سفید پاؤ گے ، اور اگر تم منافق کے دل کو چیر کر دیکھو تو ضرور تم اس کو سیاہ پاؤ گے۔
(۳۰۹۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ ہِنْدٍ الْجَمَلِیِّ، قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: الإِیمَانُ یَبْدَأُ نُقْطَۃً بَیْضَائَ فِی الْقَلْبِ ، کُلَّمَا ازْدَادَ الإِیمَانُ ازْدَادَتْ بَیَاضًا حَتَّی یَبْیَضَّ الْقَلْبُ کُلُّہُ ، وَالنِّفَاقُ یَبْدَأُ نُقْطَۃً سَوْدَائَ فِی الْقَلْبِ کُلَّمَا ازْدَادَ النِّفَاقُ ازْدَادَتْ سَوَادًا حَتَّی یَسْوَدَّ الْقَلْبُ کُلُّہُ ، وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ شَقَقْتُمْ ، عَنْ قَلْبِ مُؤْمِنٍ لَوَجَدْتُمُوہُ أَبْیَضَ ، وَلَوْ شَقَقْتُمْ ، عَنْ قَلْبِ مُنَافِقٍ لَوَجَدْتُمُوہُ أَسْوَدَ الْقَلْب ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৭
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٥٨) حضرت طارق بن شھاب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ارشاد فرمایا : بیشک جب آدمی کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ پیدا ہوجاتا ہے۔ پھر جب وہ دوبارہ گناہ کرتا ہے تو دوسرا نکتہ پیدا ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اس کا دل خاکستری رنگ کی بکری کی طرح ہوجاتا ہے۔
(۳۰۹۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: إنَّ الرَّجُلَ لَیُذْنِبُ الذَّنْبَ فَیُنْکَتُ فِی قَلْبِہِ نُکْتَۃٌ سَوْدَائُ ، ثُمَّ یُذْنِبُ الذَّنْبَ فَتُنْکَتُ أُخْرَی حَتَّی یَصِیرَ قَلْبُہُ لَوْن الشَّاۃِ الرَّبْدَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৮
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٥٩) حضرت ہشام (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ (رض) نے ارشاد فرمایا : امانت داری نہ کرنا بندے سے ایمان کے علاوہ کچھ کمی نہیں کرتا۔
(۳۰۹۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ: قَالَ ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ: مَا نَقَصَتْ أَمَانَۃُ عَبْدٍ قَطُّ إلاَّ نَقَصَ إیمَانہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫৯
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٠) حضرت عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبید بن عمیر (رض) نے ارشاد فرمایا : ایمان خوف زدہ ہونے کا نام ہے۔
(۳۰۹۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ: الإِیمَانُ ہَیوبٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬০
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦١) حضرت نافع بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن حضرت بشر بن سحیم غفاری (رض) کو لوگوں میں یہ ندا لگانے کے لیے بھیجا : جنت میں اس شخص کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا جس کا نفس مومن ہوگا۔
(۳۰۹۶۱) ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بشر بْنَ سُحَیْمٍ الْغِفَارِیَّ یَوْمَ النَّحْرِ یُنَادِی فِی النَّاسِ ، إِنَّہُ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إلاَّ نَفْسٌ مُؤْمِنَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬১
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٢) حضرت ہشام بن عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ (رض) نے ارشاد فرمایا؛ تمہیں ہرگز دھوکا میں مت ڈالے کسی کا نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا ، جو چاہے نماز پڑھتا ہو اور جو چاہے روزہ رکھتا ہو، لیکن جس میں امانت داری نہیں اس کا دین میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
(۳۰۹۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: لاَ تَغُرَّنَّکُمْ صَلاۃُ امْرِئٍ ، وَلا صِیَامُہُ ، مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ صَلَّی ، أَلا لاَ دِینَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬২
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٣) حضرت عمیر بن حبیب بن خماشہ (رض) نے ارشاد فرمایا : ایمان میں کمی زیادتی ہوتی ہے ، ان سے پوچھا گیا : ایمان کی کمی و زیادتی کیا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : جب ہم اس کا ذکر کریں اور اس ذات سے ڈریں تو یہ ایمان کا زیادہ ہونا ہے، اور جب ہم اس سے غافل ہوجائیں اور اسے بھول جائیں اور ہم اس کو ضائع کریں تو یہ اس کا کم ہونا ہے۔
(۳۰۹۶۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أبی جَعْفَرٍ الْخطْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ عُمَیْرِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ خُمَاشَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ: الإِیمَانُ یَزِیدُ وَیَنْقُصُ ، قِیلَ لَہُ: وَمَا زِیَادَتُہُ ، وَمَا نُقْصَانُہُ ، قَالَ: إذَا ذَکَرْنَاہُ وَخَشِینَاہُ فَذَلِکَ زِیَادَتُہُ ، وَإِذَا غَفَلْنَا وَنَسِینَا وَضَیَّعْنَا فَذَلِکَ نُقْصَانُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৩
ایمان کا بیان
جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٤) حضرت نافع (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) یوں دعا فرمایا کرتے تھے : اے اللہ ! مجھ سے ایمان کو مت چھیننا جیسا کہ آپ نے مجھے عطا کیا ہے۔
(۳۰۹۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: اللَّہُمَّ لاَ تَنْزِعْ مِنِّی الإِیمَانَ کَمَا أَعْطَیْتنیہ۔
tahqiq

তাহকীক: