মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جنگ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৪৪০৬
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤٠٧) حضرت ابوبکر بن محمد فرماتے ہیں کہ حبیب بن زید کو مسیلمہ نے قتل کیا تھا۔ جنگ یمامہ میں ان کے بھائی عبداللہ بن زید اور ان کی والدہ لڑائی کے لیے نکلے۔ ان کی والدہ نے قسم کھائی تھی کہ وہ اس وقت تک پانی کو ہاتھ نہیں لگائیں گی جب تک مسیلمہ کو قتل نہیں کردیا جاتا۔ چنانچہ وہ ماں بیٹا لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے۔ عبداللہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے مسیلمہ کو اپنی نظر میں رکھا اور پھر اس پر حملہ کیا اور اسے نیزہ مارا۔ وہ نیزہ لے کر میری طرف بڑھا اور لوگوں میں سے ایک آدمی نے مجھے پکارا کہ اس کے منہ میں نیزہ مارو۔ وہ اس بات کو سمجھ نہ پایا۔ پھر اس نے اسے آواز دی کہ اپنے ہاتھ سے نیزہ پھینک دو ۔ اس نے اپنے ہاتھ سے نیزہ پھینک دیا اور مسیلمہ مغلوب ہوگیا۔
(۳۴۴۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ حَبِیبَ بْنَ زَیْدٍ قَتَلَہُ مُسَیْلِمَۃُ ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْیَمَامَۃِ ، خَرَجَ أَخُوہُ عَبْدُ اللہِ بْنُ زَیْدٍ وَأُمُّہُ ، وَکَانَتْ أُمُّہُ نَذَرَتْ أَنْ لاَ یُصِیبَہَا غُسْلٌ حَتَّی یُقْتَلَ مُسَیْلِمَۃُ ، فَخَرَجَا فِی النَّاسِ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ زَیْدٍ : جَعَلْتُہُ مِنْ شَأْنِی ، فَحَمَلْتُ عَلَیْہِ فَطَعَنْتُہُ بِالرُّمْحِ ، فَمَشَی إِلَیَّ فِی الرُّمْحِ ، قَالَ : وَنَادَانِی رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ : أَنْ آجرْہُ الرُّمْحَ ، قَالَ : فَلَمْ یَفْہَمْ ، قَالَ فَنَادَاہُ : أَنْ أَلْقِ الرُّمْحَ مِنْ یَدِکَ ، قَالَ : فَأَلْقَی الرُّمْحَ مِنْ یَدِہِ ، وَغُلِبَ مُسَیْلِمَۃُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪০৭
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤٠٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں جنگ یمامہ کے دن حضرت ثابت بن قیس سے ملا درآنحالیکہ وہ شدید غصے کے عالم میں تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے چچا جان ! آپ نہیں دیکھتے کہ آج لوگوں میں کیسی لڑائی ہوئی ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہاں بھتیجے میں نے اب دیکھا ہے۔
(۳۴۴۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَلَی ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ ، وَہُوَ یَتَحنَّطُ ، فَقُلْتُ : أَیْ عَمِ ، أَلاَ تَرَی مَا لَقِیَ النَّاسُ ؟ فَقَالَ : الآنَ یَا ابْنَ أَخِی۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪০৮
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤٠٩) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں جنگ یمامہ میں حضرت عبداللہ بن مخرمہ کے پاس آیا، وہ شدید زخمی حالت میں میدانِ جنگ میں پڑے تھے۔ میں ان کے پاس کھڑا ہوگیا۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اے عبداللہ بن عمر ! کیا روزہ دار نے روزہ افطار کرلیا (یعنی کیا روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا) میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا کہ میرے لیے اس پیالے میں پانی لے آؤ تاکہ میں بھی روزہ افطار کرلوں۔ میں حوض کی طرف آیا تو وہ خون سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے خون کو ہٹا کر پیالے کو پانی سے بھرا اور ان کے پاس لایا تو وہ وفات پاچکے تھے۔
(۳۴۴۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْوَلِیدِ الْمُزَنِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ مَخْرَمَۃَ صَرِیعًا یَوْمَ الْیَمَامَۃِ ، فَوَقَفْتُ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ ، ہَلْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَاجْعَلْ لِی فِی ہَذَا الْمِجَنِّ مَاء ً ، لَعَلِّی أُفْطِرُ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَأَتَیْتُ الْحَوْضَ وَہُوَ مَمْلُوئٌ دَمًا ، فَضَرَبْتُہُ بِحَجَفَۃٍ مَعِی ، ثُمَّ اغْتَرَفْتُ مِنْہِ فَأَتَیْتُہُ ، فَوَجَدْتُہُ قَدْ قَضَی۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪০৯
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں جنگ یمامہ میں حضرت خالد بن ولید اور حضرت براء کے درمیان تھا۔ حضرت خالد نے ایک لشکر کو لڑائی کے لیے روانہ فرمایا تو وہ شکست کھاکر واپس آگیا۔ اس کے بعد حضرت براء پر لرزہ طاری ہوگیا اور میں نے انھیں سکون دینے کے لیے زمین کے ساتھ ملا دیا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ میرا روزہ ٹوٹ گیا۔ پھر حضرت خالد نے ایک اور جماعت کو لڑائی کے لیے بھیجا وہ بھی شکست کھاکر واپس آگئی، حضرت خالد نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور پھر زمین کی طرف دیر تک دیکھتے رہے۔ حضرت خالد جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو یونہی کیا کرتے تھے۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ اے برائ ! تم حملہ کرو۔ حضرت براء نے پوچھا ابھی ؟ انھوں نے فرمایا جی ہاں ابھی۔ چنانچہ حضرت براء اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اسے کوڑے مارنے لگے۔ وہ منظر گویا میری آنکھوں کے سامنے ہے جب وہ گھوڑا اپنی دم کو ہلا رہا تھا۔ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا کہ اے شہر والو ! تمہارا کوئی شہر نہیں ہے۔ وہ اللہ یکتا ہے اور اس کے پاس تمہارے لیے جنت ہے۔ پھر حضرت براء نے حملہ کیا اور ان کے ساتھ لوگوں نے بھی حملہ کیا اور اہل یمامہ کو شکست ہوگئی۔ پھر حضرت براء یمامہ والوں کے قلعے میں گئے اور یمامہ کے محکم سے سامنا ہوا۔ اس نے حضرت براء پر حملہ کیا۔ حضرت براء نے اس کے حملے کو ناکام بنا کر اس پر حملہ کیا اور اسے مار گرایا۔ پھر آپ نے یمامہ کے محکم کی تلوار پکڑی اور اس کا سر قلم کردیا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تجھ میں سے جو باقی رہا اللہ اسے نامراد کرے۔ پھر آپ نے اس کی تلوار کو پھینک دیا اور اپنی تلوار کو اٹھا لیا۔
(۳۴۴۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنْتُ بَیْنَ یَدَیْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ وَبَیْنِ الْبَرَائِ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ ، قَالَ : فَبَعَثَ خَالِدٌ الْخَیْلَ ، فَجَاؤُوا مُنْہَزِمِینَ ، قَالَ : وَجَعَلَ الْبَرَائُ یُرْعَدُ ، فَجَعَلْتُ أَطِدُہُ إِلَی الأَرْضِ وَہُوَ یَقُولُ ، إِنِّی أَجِدُنِی أَفْطُرُ ، قَالَ : ثُمَّ بَعَثَ خَالِدٌ الْخَیْلَ فَجَاؤُوا مُنْہَزِمِینَ ، قَالَ : فَنَظَرَ خَالِدٌ إِلَی السَّمَائِ ، ثُمَّ بَلَدَ إِلَی الأَرْضِ ، وَکَانَ یَصْنَعُ ذَلِکَ إِذَا أَرَادَ الأَمْرَ ، ثُمَّ قَالَ : یَا بَرَائُ ، أَوحدْ فِی نَفْسِہِ ، قَالَ : فَقَالَ : الآنَ ؟ قَالَ : فَقَالَ : نَعَمَ الآنَ ، قَالَ : فَرَکِبَ الْبَرَائُ فَرَسَہُ ، فَجَعَلَ یَضْرِبُہَا بِالسَّوْطِ ، وَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہَا وَہِیَ تَمْصعُ بِذَنَبِہَا ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، وَقَالَ : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ ، إِنَّہُ لاَ مَدِینَۃَ لَکُمْ ، وَإِنَّمَا ہُوَ اللَّہُ وَحْدَہُ وَالْجَنَّۃُ ، ثُمَّ حَمَلَ وَحَمَلَ النَّاسُ مَعَہُ ، فَانْہَزَمَ أَہْلُ الْیَمَامَۃِ ، حَتَّی أَتَی حِصْنَہُمْ ، فَلَقِیَہُ مُحَکِّمُ الْیَمَامَۃِ ، فقال : یَا بَرَائُ ، فَضَرَبَہُ بِالسَّیْفِ ، فَاتَّقَاہُ الْبَرَائُ بِالْحَجَفَۃِ ، فَأَصَابَ الْحَجَفَۃَ ، ثُمَّ ضَرَبَہُ الْبَرَائُ فَصَرَعَہُ ، فَأَخَذَ سَیْفَ مُحَکِّمِ الْیَمَامَۃِ فَضَرَبَہُ بِہِ حَتَّی انْقَطَعَ، فَقَالَ : قَبَّحَ اللَّہُ مَا بَقِیَ مِنْک ، وَرَمَی بِہِ وَعَادَ إِلَی سَیْفِہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১০
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١١) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر (رض) جنگ یمامہ کے دن مقتولین کو تلاش کررہے تھے۔ جب وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرتے ، اس کا معائنہ کرتے، اگر اس میں زندگی کی کچھ رمق باقی ہوتی تو اسے بھجوا دیتے۔ آپ ایک آدمی کے پاس پہنچے، جو مقتولین میں لیٹا ہوا تھا۔ آپ نے اسے تلوار لگائی تو وہ اٹھ کر بھاگ کھڑا ہوا۔ حضرت زبیر (رض) اس کے پیچھے بھاگے اور کہتے جاتے تھے کہ میں صفیہ کا مہاجر بیٹا ہوں۔ آدمی ان کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا کہ آپ اپنے کافر بھائی کے پکڑنے کو کیسا سمجھتے ہیں۔ پھر انھوں نے اس کو گھیرا لیکن وہ آدمی بھاگ گیا۔
(۳۴۴۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ الزُّبَیْرُ یَتْبَعُ الْقَتْلَی یَوْمَ الْیَمَامَۃِ ، فَإِذَا رَأَی رَجُلاً بِہِ رَمَقٌ أَجْہَزَ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَانْتَہَی إِلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ مَعَ الْقَتْلَی، فَأَہْوَی إِلَیْہِ بِالسَّیْفِ ، فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ السَّیْفِ وَثَبَ یَسْعَی ، وَسَعَی الزُّبَیْرُ خَلْفَہُ وَہُوَ یَقُولُ : أَنَا ابْنُ صَفِیَّۃَ الْمُہَاجِرِ ، قَالَ : فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ الرجل ، فَقَالَ : کَیْفَ تَرَی شَدَّ أَخِیک الْکَافِرَ ؟ قَالَ : فَحَاصَرَہُ حَتَّی نَجَا۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১১
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٢) حضرت عبداللہ بن شداد بن ہاد کہتے ہیں کہ حضرت سالم مولی ابی حذیفہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔
(۳۴۴۱۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ بْنِ الْہَادِّ ، قَالَ: أُصِیبَ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِی حُذَیْفَۃَ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১২
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٣) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ مسیلمہ کے خلاف جنگ میں مسلمانوں کا شعار یہ جملہ تھا ” اے سورة البقرۃ والو ! “
(۳۴۴۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ شِعَارُ الْمُسْلِمِینَ یَوْمَ مُسَیْلِمَۃَ، یَا أَصْحَابَ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৩
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جب بنو سلیم کے لوگ مرتد ہونے لگے تو حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو ایک لشکر دے کر ان کی طرف روانہ فرمایا۔ وہاں انھوں نے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرکے انھیں آگ لگا دی۔ جب حضرت عمر (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ آپ کو چاہیے کہ ایسے شخص کو قیادت سے معزول کردیں جو وہ عذاب دیتا ہے جو عذاب اللہ کا حق ہے ! حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ خدا کی قسم میں ایسے اللہ کی تلوار کو نیام میں نہیں رکھ سکتا جب تک کہ اللہ تعالیٰ خود اپنی تلوار کو نیام میں نہ رکھ دے۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو مسیلمہ کی طرف جانے کا حکم دے دیا۔
(۳۴۴۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَتْ فِی بَنِی سُلَیْمٍ رِدَّۃٌ ، فَبَعَثَ إِلَیْہِمْ أَبُو بَکْرٍ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ ، فَجَمَعَ مِنْہُمْ أُنَاسًا فِی حَظِیرَۃٍ ، حَرَّقَہَا عَلَیْہِمْ بِالنَّارِ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرُ ، فَأَتَی أَبَا بَکْرٍ ، فَقَالَ : اِنْزِعْ رَجُلاً یُعَذَّبُ بِعَذَابِ اللہِ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَاللہِ لاَ أَشِیمُ سَیْفًا سَلَّہُ اللَّہُ عَلَی عَدُوِّہِ ، حَتَّی یَکُونَ اللَّہُ ہُوَ یَشِیمُہُ ، وَأَمَرَہُ فَمَضَی مِنْ وَجْہِہِ ذَلِکَ إِلَی مُسَیْلِمَۃَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৪
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ یمامہ میں حضرت خالد بن ولید (رض) نے لوگوں کو دشمنوں کی طرف روانہ فرمایا۔ وہ دریا کے کنارے پر پہنچے، دشمن نے ایک چال کے ذریعے مسلمانوں پر حملہ کیا تو مسلمان تتر بتر ہوگئے اور الٹے پاؤں واپس لوٹ آئے۔ پھر حضرت خالد بن ولید (رض) نے کچھ دیر سر جھکایا اور پھر سر اٹھایا۔ میں اس وقت ان کے اور حضرت براء کے درمیان کھڑا تھا۔ حضرت خالد کا معمول تھا کہ جب انھیں کوئی اہم کام پیش آتا تھا تو وہ کچھ دیر آسمان کی طرف نظر اٹھاتے تھے اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھاتے تھے۔ پھر وہ اپنی رائے کا اظہار فرماتے تھے۔ اتنے میں حضرت براء بن عازب (رض) پر کپکپی طاری ہوئی تو میں نے انھیں زمین کے ساتھ ملا دیا وہ کہنے لگے اے میرے بھائی ! میں روزہ توڑنا چاہتا ہوں۔ پھر حضرت خالد نے فرمایا کہ اے برائ ! اٹھو۔ انھوں نے کہا اس وقت ؟ حضرت خالد نے فرمایا کہ ہاں اسی وقت۔
(٢) پھر حضرت براء اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر فرمایا اے لوگو ! مدینہ جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے، راستہ ہے تو جنت کا ہے۔ پھر آپ نے کچھ دیر انھیں ترغیب دی۔ پھر اپنے گھوڑے کو تھپکیاں دیں اور چل پڑے اور لوگ بھی ان کے پیچھے چل پڑے۔
(٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ یمامہ والوں کے شہر میں ایک ٹیلہ تھا۔ یمامہ کے سربراہ نے اس پر اپنے پاؤں رکھے اور وہ ایک موٹا اور لمبا آدمی تھا۔ وہ رجز پڑھنے لگا اور کہنے لگا کہ میں یمامہ کا سربراہ ہوں، میں یہاں کے لوگوں کا ٹھکانا ہوں اور میں، میں ہوں۔
(٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ایک پہلوان آدمی تھا۔ اس نے حضرت برائ (رض) پر حملہ کیا تو حضرت براء نے زرہ کے ذریعے اپنا بچاؤ کیا پھر حضرت براء نے اس کی پنڈلی پر وار کیا اور اسے مار ڈالا۔ یمامہ کے حاکم کے پاس ایک چوڑی ذرہ تھی، حضرت براء نے اپنی تلوار رکھی اور اس کی ذرہ لے کر اس سے مارا اور وہ ٹوٹ گیا پھر آپ نے فرمایا کہ اللہ اس چیز کو رسوا کرے جو تیرے اور میرے درمیان ہے۔ پھر آپ نے اس کی تلوار لے لی۔
(٢) پھر حضرت براء اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر فرمایا اے لوگو ! مدینہ جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے، راستہ ہے تو جنت کا ہے۔ پھر آپ نے کچھ دیر انھیں ترغیب دی۔ پھر اپنے گھوڑے کو تھپکیاں دیں اور چل پڑے اور لوگ بھی ان کے پیچھے چل پڑے۔
(٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ یمامہ والوں کے شہر میں ایک ٹیلہ تھا۔ یمامہ کے سربراہ نے اس پر اپنے پاؤں رکھے اور وہ ایک موٹا اور لمبا آدمی تھا۔ وہ رجز پڑھنے لگا اور کہنے لگا کہ میں یمامہ کا سربراہ ہوں، میں یہاں کے لوگوں کا ٹھکانا ہوں اور میں، میں ہوں۔
(٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ایک پہلوان آدمی تھا۔ اس نے حضرت برائ (رض) پر حملہ کیا تو حضرت براء نے زرہ کے ذریعے اپنا بچاؤ کیا پھر حضرت براء نے اس کی پنڈلی پر وار کیا اور اسے مار ڈالا۔ یمامہ کے حاکم کے پاس ایک چوڑی ذرہ تھی، حضرت براء نے اپنی تلوار رکھی اور اس کی ذرہ لے کر اس سے مارا اور وہ ٹوٹ گیا پھر آپ نے فرمایا کہ اللہ اس چیز کو رسوا کرے جو تیرے اور میرے درمیان ہے۔ پھر آپ نے اس کی تلوار لے لی۔
(۳۴۴۱۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ وَجَّہَ النَّاسَ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ ، فَأَتَوا عَلَی نَہَرٍ ، فَجَعَلُوا أَسَافِلَ أَقْبِیَتِہِمْ فِی حُجَزِہِمْ ، ثُمَّ قَطَعُوا إِلَیْہِمْ ، فَتَرَامَوْا ، فَوَلَّی الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِینَ ، فَنَکَّسَ خَالِدٌ سَاعَۃً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ، وَأَنَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَرَائِ ، وَکَانَ خَالِدٌ إِذَا حَزَبَہُ أَمْرٌ نَظَرَ إِلَی السَّمَائِ سَاعَۃً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ ، ثُمَّ یُفَرَی لَہُ رَأْیُہُ ، فَأَخَذَ الْبَرَائَ أَفکَلٌ ، فَجَعَلْتُ أطِدُہُ إِلَی الأَرْضِ ، فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، إِنِّی لأَفْطُرُ ، ثُمَّ قَالَ : یَا بَرَائُ ، قُمْ ، فَقَالَ الْبَرَائُ : الآنَ ؟ قَالَ : نَعَمَ ، الآنَ۔ 	فَرَکِبَ الْبَرَائُ فَرَسًا لَہُ أُنْثَی ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، إِنَّہُ مَا إِلَی الْمَدِینَۃِ سَبِیلٌ ، إِنَّمَا ہِیَ الْجَنَّۃُ ، فَحَضَّہُمْ سَاعَۃً ، ثُمَّ مَصَعَ فَرَسَہُ مَصَعَاتٍ ، فَکَأَنِّی أَرَاہَا تَمْصَعُ بِذَنَبِہَا ، ثُمَّ کَبَسَ وَکَبَسَ النَّاسُ۔
قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ : فَأَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی مَدِینَتِہِمْ ثُلْمَۃٌ ، فَوَضَعَ مُحَکِّمُ الْیَمَامَۃِ رِجْلَیْہِ عَلَیْہَا ، وَکَانَ عَظِیمًا جَسِیمًا فَجَعَلَ یَرْتَجِزُ ، أَنَا مُحَکِّمُ الْیَمَامَۃِ ، أَنَا مدارُ الْحلَّۃِ ، وَأَنَا وَأَنَا۔
قَالَ : وَکَانَ رَجُلاً ہَمِرًا ، فَلَمَّا أَمْکَنَہُ مِنَ الضَّرْبِ ضَرَبَہُ ، وَاتَّقَاہُ الْبَرَائُ بِحَجَفَتِہِ ، ثُمَّ ضَرَبَ الْبَرَائُ سَاقَہُ فَقَتَلَہُ ، وَمَعَ مُحَکِّمِ الْیَمَامَۃِ صَفِیحَۃٌ عَرِیضَۃٌ ، فَأَلْقَی سَیْفَہُ ، وَأَخَذَ صَفِیحَۃَ مُحَکِّمٍ ، فَحَمَلَ فَضَرَبَ بِہَا حَتَّی انْکَسَرَتْ ، فَقَالَ : قَبَحَ اللَّہُ مَا بَیْنِی وَبَیْنَکَ ، وَأَخَذَ سَیْفَہُ۔
قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ : فَأَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی مَدِینَتِہِمْ ثُلْمَۃٌ ، فَوَضَعَ مُحَکِّمُ الْیَمَامَۃِ رِجْلَیْہِ عَلَیْہَا ، وَکَانَ عَظِیمًا جَسِیمًا فَجَعَلَ یَرْتَجِزُ ، أَنَا مُحَکِّمُ الْیَمَامَۃِ ، أَنَا مدارُ الْحلَّۃِ ، وَأَنَا وَأَنَا۔
قَالَ : وَکَانَ رَجُلاً ہَمِرًا ، فَلَمَّا أَمْکَنَہُ مِنَ الضَّرْبِ ضَرَبَہُ ، وَاتَّقَاہُ الْبَرَائُ بِحَجَفَتِہِ ، ثُمَّ ضَرَبَ الْبَرَائُ سَاقَہُ فَقَتَلَہُ ، وَمَعَ مُحَکِّمِ الْیَمَامَۃِ صَفِیحَۃٌ عَرِیضَۃٌ ، فَأَلْقَی سَیْفَہُ ، وَأَخَذَ صَفِیحَۃَ مُحَکِّمٍ ، فَحَمَلَ فَضَرَبَ بِہَا حَتَّی انْکَسَرَتْ ، فَقَالَ : قَبَحَ اللَّہُ مَا بَیْنِی وَبَیْنَکَ ، وَأَخَذَ سَیْفَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৫
جنگ کرنے کا بیان
جنگ یمامہ کا تذکرہ
(٣٤٤١٦) حضرت ابو عون ثقفی روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر (رض) کو یمامہ کی فتح کی خبر ملی تو آپ نے سجدہ کیا۔
(۳۴۴۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعرٌ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ لَمْ یُسَمِّہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ لَمَّا أَتَاہُ فَتْحُ الْیَمَامَۃِ سَجَدَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৬
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤١٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید حیرہ میں تھے۔ انھوں نے وہاں سے فارس کے سرداروں کے نام خط لکھا، وہ خط انھوں نے بنو بقیلہ کو دیا اور میں نے ان کے پاس پڑھا تھا۔ اس خط میں تحریر تھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم : خالد بن ولید کی طرف سے فارس کے سرداروں کے نام۔ ہدایت کا اتباع کرنے والوں پر سلامتی نازل ہو۔ میں اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہاری قوتوں کو منتشر کردیا اور تمہارے دلوں کو جدا کردیا اور تمہاری قوت کو کمزور کردیا اور تمہارے مالوں کو چھین لیا۔ جب میرا یہ خط تمہارے پاس آئے تو تم میرے پاس جزیہ بھیجو، ہمارے پاس ذمی بن کر رہنا قبول کرلو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں تمہاری طرف ایک ایسی قوم کو بھیجوں گا جو موت کو ایسے پسند کرتے ہیں جیسے تم زندگی کو پسند کرتے ہو۔ اور ہدایت کی پیروی کرنے والوں پر سلامتی ہو۔
(۳۴۴۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَامِرٌ ، قَالَ : کَتَبَ خَالِدٌ إِلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ وَہُوَ بِالْحِیرَۃِ وَدَفَعَہُ إِلَی بَنِی بُقیلَۃَ ، قَالَ عَامِرٌ : وَأَنَا قَرَأْتُہُ عِنْدَ بَنِی بُقیلَۃَ :
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إِلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی ، فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ، أَمَّا بَعْدَ حَمْدِ اللہِ الَّذِی فَضَّ خَدَمَتَکُمْ ، وَفَرَّقَ کَلِمَتَکُمْ ، وَوَہَنَ بَأْسَکُمْ ، وَسَلَبَ مُلْکَکُمْ ، فَإِذَا جَائَکُمْ کِتَابِی ہَذَا فَابْعَثُوا إِلَیَّ بِالرَّہُنِ ، وَاعْتَقِدُوا مِنِّی الذِّمَّۃَ ، وَأَجِیبُوا إِلَیَّ الْجِزْیَۃَ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا، فَوَاللہِ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، لأَسِیرَنَّ إِلَیْکُمْ بِقَوْمٍ یُحِبُّونَ الْمَوْتَ کَحُبِّکُمُ الْحَیَاۃَ ، وَالسَّلاَمُ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی۔
(ابوعبید ۸۶)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إِلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی ، فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ، أَمَّا بَعْدَ حَمْدِ اللہِ الَّذِی فَضَّ خَدَمَتَکُمْ ، وَفَرَّقَ کَلِمَتَکُمْ ، وَوَہَنَ بَأْسَکُمْ ، وَسَلَبَ مُلْکَکُمْ ، فَإِذَا جَائَکُمْ کِتَابِی ہَذَا فَابْعَثُوا إِلَیَّ بِالرَّہُنِ ، وَاعْتَقِدُوا مِنِّی الذِّمَّۃَ ، وَأَجِیبُوا إِلَیَّ الْجِزْیَۃَ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا، فَوَاللہِ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، لأَسِیرَنَّ إِلَیْکُمْ بِقَوْمٍ یُحِبُّونَ الْمَوْتَ کَحُبِّکُمُ الْحَیَاۃَ ، وَالسَّلاَمُ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی۔
(ابوعبید ۸۶)

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৭
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤١٨) حضرت عامر شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید (رض) نے فارس کے سرداروں کے نام حیرہ سے ایک خط لکھا جس میں تحریر تھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم : خالد بن ولید کی طرف سے فارس کے سرداروں کے نام۔ ہدایت کا اتباع کرنے والوں پر سلامتی نازل ہو۔ میں اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہاری قوتوں کو منتشر کردیا اور تمہارے دلوں کو جدا کردیا اور تمہاری قوت کو کمزور کردیا اور تمہارے مالوں کو چھین لیا۔ جب میرا یہ خط تمہارے پاس آئے تو تم میرے پاس جزیہ بھیجو، ہمارے پاس ذمی بن کر رہنا قبول کرلو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں تمہاری طرف ایک ایسی قوم کو بھیجوں گا جو موت کو ایسے پسند کرتے ہیں جیسے تم زندگی کو پسند کرتے ہو۔
(۳۴۴۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْقُرَشِیِّ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ زَمَنَ الْحِیرَۃِ إِلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ :
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی ، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی فَضَّ خَدَمَتَکُمْ ، وَفَرَّقَ جَمْعَکُمْ، وَخَالَفَ بَیْنَ کَلِمَتِکُمْ، فَإِذَا جَائَکُمْ کِتَابِی ہَذَا فَاعْتَقِدُوا مِنِّی الذِّمَّۃَ ، وَأَجِیبُوا إِلَی الْجِزْیَۃَ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا أَتَیْتُکُمْ بِقَوْمٍ یُحِبُّونَ الْمَوْتَ حُبَّکُمْ لِلْحَیَاۃِ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إلَی مَرَازِبَۃِ فَارِسَ ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی ، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی فَضَّ خَدَمَتَکُمْ ، وَفَرَّقَ جَمْعَکُمْ، وَخَالَفَ بَیْنَ کَلِمَتِکُمْ، فَإِذَا جَائَکُمْ کِتَابِی ہَذَا فَاعْتَقِدُوا مِنِّی الذِّمَّۃَ ، وَأَجِیبُوا إِلَی الْجِزْیَۃَ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا أَتَیْتُکُمْ بِقَوْمٍ یُحِبُّونَ الْمَوْتَ حُبَّکُمْ لِلْحَیَاۃِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৮
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤١٩) حضرت ابو سفر فرماتے ہیں کہ جب حضرت خالد بن ولید (رض) حیرہ آئے اور بنو مرازبہ کے پاس ٹھہرے تو وہاں ان کے پاس زہر لایا گیا اور اسے اپنی ہتھیلی پر رکھا اور پھر اللہ کا نام لے کر اسے پی لیا۔ لیکن وہ زہر اللہ کے حکم سے انھیں کوئی تکلیف نہ پہنچا سکا۔
(۳۴۴۱۹) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ إِلَی الْحِیرَۃِ، نَزَلَ عَلَی بَنِی الْمَرَازِبَۃِ ، قَالَ : فَأُتِیَ بِالسَّمِّ ، فَأَخَذَہُ فَجَعَلَہُ فِی رَاحَتِہِ ، وَقَالَ : بِسْمِ اللہِ ، فَاقْتَحَمَہُ ، فَلَمْ یَضُرَّہُ بِإِذْنِ اللہِ شَیْئًا۔ (ابویعلی ۷۱۵۰)

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪১৯
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤٢٠) حضرت اسود بن قیس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے حیرہ والوں سے ایک ہزار درہم اور ایک کجاوے کے بدلے صلح کی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اے ابا جان ! آپ لوگ کجاو وں کا کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہمارے کسی ساتھی کے پاس کجاوہ نہیں تھا۔
(۳۴۴۲۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَالَحَنَا أَہْلُ الْحِیرَۃِ عَلَی أَلْفِ دِرْہَمٍ وَرَحْلٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَبَۃ ، مَا کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالرَّحْلِ ؟ قَالَ : لَمْ یَکُنْ لِصَاحِبٍ لَنَا رَحْلٌ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২০
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤٢١) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ جب حضرت خالد بن ولید (رض) فارس کو فتح کرنے کے لیے آئے تو معلوم ہوا کہ یہاں ایک آدمی ہے جس کا نام ہزار مرد ہے۔ اس کے بارے میں لوگوں نے بتایا کہ وہ بہت بہادر اور توانا ہے۔ حضرت خالد نے اسے قتل کیا اور پھر اس کا کھانا منگوا کر اس کی لاش کے پاس بیٹھ کرکھایا۔
(۳۴۴۲۱) حَدَّثَنَا ہُشَیم ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ہَاہُنَا ، إِذَا ہُوَ بِمَسْلَحَۃٍ لأَہْلِ فَارِسَ ، عَلَیْہِمْ رَجُلٌ یُقَالَ لَہُ : ہزارَ مَرد ، قَالَ : فَذَکَرُوا مِنْ عِظَمِ خَلقِہِ وَشَجَاعَتِہِ ، قَالَ : فَقَتَلَہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ، ثُمَّ دَعَا بِغَدَائِہِ فَتَغَدَّی وَہُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی جِیفَتِہِ ، یَعْنِی جَسَدَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২১
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤٢٢) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید (رض) نے خط میں لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم : خالد بن ولید کی طرف سے رستم، مہران اور فارس کے سرداروں کے نام۔ ہدایت کی اتباع کرنے والوں پر سلامتی ہو۔ میں تمہارے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ حمد وصلوۃ کے بعد ! میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اگر تم اسلام قبول کرلو تو تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جو اہل اسلام کے لیے ہے اور تم پر وہ سب باتیں لازم ہوں گی جو مسلمانوں پر لازم ہیں۔ اگر تم اسلام قبول کرنے سے انکار کرو تو میں تمہیں دعوت دیتا ہوں کہ تم جزیہ ادا کرو، اگر تم جزیہ ادا کرنے لگو تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جو جزیہ ادا کرنے والوں کو ملتی ہے اور تم پر ہر وہ چیز لازم ہوگی جو جزیہ ادا کرنے والوں پر لازم ہوتی ہے۔ اور اگر تم انکار کردو تو میرے پاس ایسے مرد ہیں جو قتال کو ایسے پسند کرتے ہیں جیسے فارس والے شراب کو پسند کرتے ہیں۔
(۳۴۴۲۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ کَتَبَ :
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إِلَی رُسْتُمَ وَمِہْرَانَ وَمَلأ فَارِسَ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی، فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنِّی أَعْرِضُ عَلَیْکُمَ الإِسْلاَمَ، فَإِنْ أَقْرَرْتُمْ بِہِ فَلَکُمْ مَا لأَہْلِ الإِسْلاَمِ، وَعَلَیْکُمْ مَا عَلَی أَہْلِ الإِسْلاَمِ ، وَإِنْ أَبَیْتُمْ، فَإِنِّی أَعْرِضُ عَلَیْکُمَ الْجِزْیَۃَ ، فَإِنْ أَقْرَرْتُمْ بِالْجِزْیَۃِ ، فَلَکُمْ مَا لأَہْلِ الْجِزْیَۃِ، وَعَلَیْکُمْ مَا عَلَی أَہْلِ الْجِزْیَۃِ ، وَإِنْ أَبَیْتُمْ ، فَإِنَّ عِنْدِی رِجَالاً تُحِبُّ الْقِتَالَ کَمَا تُحِبُّ فَارِسُ الْخَمْرَ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ إِلَی رُسْتُمَ وَمِہْرَانَ وَمَلأ فَارِسَ، سَلاَمٌ عَلَی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدَی، فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکُمَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنِّی أَعْرِضُ عَلَیْکُمَ الإِسْلاَمَ، فَإِنْ أَقْرَرْتُمْ بِہِ فَلَکُمْ مَا لأَہْلِ الإِسْلاَمِ، وَعَلَیْکُمْ مَا عَلَی أَہْلِ الإِسْلاَمِ ، وَإِنْ أَبَیْتُمْ، فَإِنِّی أَعْرِضُ عَلَیْکُمَ الْجِزْیَۃَ ، فَإِنْ أَقْرَرْتُمْ بِالْجِزْیَۃِ ، فَلَکُمْ مَا لأَہْلِ الْجِزْیَۃِ، وَعَلَیْکُمْ مَا عَلَی أَہْلِ الْجِزْیَۃِ ، وَإِنْ أَبَیْتُمْ ، فَإِنَّ عِنْدِی رِجَالاً تُحِبُّ الْقِتَالَ کَمَا تُحِبُّ فَارِسُ الْخَمْرَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২২
جنگ کرنے کا بیان
حضرت خالد بن ولید (رض) کا حیرہ کو فتح کرنا
(٣٤٤٢٣) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو حیرہ میں غزوہ موتہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا ہے۔
(۳۴۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ یُحَدِّثُ بِالْحِیرَۃِ ، عَنْ یَوْمِ مُؤْتَۃٍ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২৩
جنگ کرنے کا بیان
حضرت ابو عبید (ابن مسعود ثقفی (رض) ) کی مہران میں جنگ اور اس کی تفصیلات کا بیان
(٣٤٤٢٤) حضرت ابو عمرو شیبانی فرماتے ہیں کہ مہران سے جنگ سال کے شروع میں اور جنگ قادسیہ سال کے آخر میں ہوئی۔ رستم نے کہا تھا کہ مہران بچوں والا کام کیا کرتا تھا۔
(۳۴۴۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ یَقُولُ : کَانَ مِہْرَانُ أَوَّلَ السَّنَۃِ ، وَکَانَتِ الْقَادِسِیَّۃُ فِی آخِرِ السَّنَۃِ ، فَجَائَ رُسْتُمُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ مِہْرَانُ یَعْمَلُ عَمَلَ الصِّبْیَانِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২৪
جنگ کرنے کا بیان
حضرت ابو عبید (ابن مسعود ثقفی (رض) ) کی مہران میں جنگ اور اس کی تفصیلات کا بیان
(٣٤٤٢٥) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ ابو عبید بن مسعود نے مہران کی طرف جانے کے لیے دریائے فرات کو عبور کیا، دشمنوں نے ان کے گذرنے کے بعد پل کو توڑ دیا اور انھیں اور ان کے ساتھیوں کو شہید کردیا۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس موقع پر ابو محجن کو ان کی یاد میں اشعار کہنے کا حکم دیا اور انھوں نے اشعار کہے جن کا ترجمہ یہ ہے :” ابوجبر کا گھر ویران ہوگیا اور وہاں بھوکی بیوائیں ہیں۔ پل کے پاس بنو عمرو کناروں پر بےسروسامان پڑے ہیں۔ میں زندہ بچ جانے والوں میں سے آخری ہوں اور میرے پاس نیک لوگوں کو شہید کیا گیا۔ میرے گھوڑے کا خون بہا اور ایسابہا کہ ہر خاص وعام راستے پر اس کا خون تھا “
(۳۴۴۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدِ بْنِ مَسْعُودٍ عَبَرَ الْفُرَاتَ إِلَی مِہْرَانَ ، فَقَطَعُوا الْجِسْرَ خَلْفَہُ ، فَقَتَلُوہُ ہُوَ وَأَصْحَابَہُ ، قَالَ : فَأَوْصَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : فَرَثَاہُ أَبُو مِحْجَنٍ الثَّقَفِیُّ ، فَقَالَ :
أَمْسَی أَبُو جَبْرٍ خَلاَئَ بُیُوتُہُ
أَمْسَی أَبُو عَمْرٍو لَدَی الْجِسْرِ مِنْہُمْ
وَمَا زِلْتَ حَتَّی کُنْتَ آخِرَ رَائِحٍ
وَحَتَّی رَأَیْتُ مُہْرَتِی مُزْبَئِرَّۃ
بِمَا کَانَ یَغْشَاہُ الْجِیَاعُ الأَرَامِلُ
إلَی جَانِبِ الأَبْیَاتِ حزمٌ وَنَائِلُ
وَقُتِّلَ حَوْلِی الصَّالِحُونَ الأَمَاثِلُ
لَدَی الْفیلِ یَدْمَی نَحْرُہَا الشَّوَاکِلُ
أَمْسَی أَبُو جَبْرٍ خَلاَئَ بُیُوتُہُ
أَمْسَی أَبُو عَمْرٍو لَدَی الْجِسْرِ مِنْہُمْ
وَمَا زِلْتَ حَتَّی کُنْتَ آخِرَ رَائِحٍ
وَحَتَّی رَأَیْتُ مُہْرَتِی مُزْبَئِرَّۃ
بِمَا کَانَ یَغْشَاہُ الْجِیَاعُ الأَرَامِلُ
إلَی جَانِبِ الأَبْیَاتِ حزمٌ وَنَائِلُ
وَقُتِّلَ حَوْلِی الصَّالِحُونَ الأَمَاثِلُ
لَدَی الْفیلِ یَدْمَی نَحْرُہَا الشَّوَاکِلُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪২৫
جنگ کرنے کا بیان
حضرت ابو عبید (ابن مسعود ثقفی (رض) ) کی مہران میں جنگ اور اس کی تفصیلات کا بیان
(٣٤٤٢٦) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبید بن مسعود مہران کی جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے۔ ان کے گزرنے کے بعد پل کو کاٹ دیا گیا اور وہ شہید کردیئے گئے۔ حضرت قیس فرماتے ہیں کہ مہران کی جنگ میں کچھ لوگوں نے جن میں حضرت خالد بن عرفطہ بھی شامل تھے۔ حضرت جریر سے کہا کہ اے جریر ! ہم تو اپنی جگہ ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اے جریر ! ہمیں یہ دریا عبور کرنا چاہیے۔ میں نے کہا کہ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ وہ ہمارے ساتھ بھی وہی کچھ کریں جو انھوں نے ابو عبید کے ساتھ کیا ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جو تیراکی نہیں جانتی۔ ہم اپنا علاقہ اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک اللہ تعالیٰ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی فیصلہ نہ فرمادے۔ پس مشرکین نے اسے عبور کیا اور اس دن مہران مارا گیا اس وقت وہ نخیلہ نامی مقام میں تھا۔
(۳۴۴۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : عَبَرَ أَبُو عُبَیْدِ بْنُ مَسْعُودٍ یَوْمَ مِہْرَانَ فِی أُنَاسٍ ، فَقُطِعَ بِہِمَ الْجِسْرَ ، فَأُصِیبُوا ، قَالَ : قَالَ قَیْسٌ : فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ مِہْرَانَ ، قَالَ أُنَاسٌ فِیہِمْ خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَۃَ لِجَرِیرٍ : یَا جَرِیرُ ، لاَ وَاللہِ ، لاَ نَرِیمُ عَرْصَتِنَا ہَذِہِ ، فَقَالَ : اُعْبُرْ یَا جَرِیرُ بِنَا إِلَیْہِمْ ، فَقُلْتُ : أَتُرِیدُونَ أَنْ تَفْعَلُوا بِنَا مَا فَعَلُوا بِأَبِی عُبَیْدٍ ؟ إِنَّا قَوْمٌ لَسْنَا بسُبَّاحَ ، أَنْ نَبْرَحَ ، أَوْ أَنْ نَرِیمَ الْعَرْصَۃَ حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمْ ، فَعَبَرَہُ الْمُشْرِکُونَ فَأُصِیبَ یَوْمَئِذٍ مِہْرَانُ وَہُوَ عِنْدَ النَّخِیلَۃِ۔

তাহকীক: