মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৯৬৪৮
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٤٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مؤتہ کی طرف ایک لشکر روانہ فرمایا اور ان پر حضرت زید (رض) کو سپہ سالار مقرر کیا، آپ نے حکم دیا کہ اگر زید (رض) شہید ہوجائیں تو جعفر (رض) کو امیر بنا لیا جائے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ کو امیر بنا لیا جائے۔ لشکر کی روانگی کے باوجود حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جمعہ پڑھنے کی غرض سے پیچھے رہ گئے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دیکھا تو پوچھا کہ آپ پیچھے کیوں رہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ آپ کے ساتھ جمعہ پڑھنے کی غرض سے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح اور ایک شام لگانا دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔
(۱۹۶۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنْ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إلَی مُؤْتَۃَ فَاسْتَعْمَلَ زَیْدًا ، فَإِنْ قُتِلَ زَیْدٌ فَجَعْفَرٌ ، فَإِنْ قُتِلَ جَعْفَرٌ فَابْنُ رَوَاحَۃَ ، قَالَ : فَتَخَلَّفَ ابْنُ رَوَاحَۃَ یُجَمِّعُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَآہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا خَلَّفَک ، فَقَالَ : أُجَمِّعُ مَعَکَ ، فَقَالَ : لَغَدْوَۃٌ ، أَوْ رَوْحَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ ، خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔
(ترمذی ۱۶۳۹۔ احمد ۱/۲۵۶)
(ترمذی ۱۶۳۹۔ احمد ۱/۲۵۶)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৯
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٠) حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح اور ایک شام کا لگا دینا، دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔
(۱۹۶۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَغَدْوَۃٌ ، أَوْ رَوْحَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (بخاری ۲۷۹۴۔ مسلم ۱۱۴)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫০
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥١) حضرت ابو ایوب انصاری (رض) سے رویت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح اور ایک شام کا لگا دینا ہر اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع اور غروب ہو۔
(۱۹۶۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِیء ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُرَحْبِیلَ بن شَرِیکُ الْمَعَافِرِیُّ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا أَیُّوبَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَغَدْوَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ رَوْحَۃٌ خَیْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ وَغَرَبَتْ۔(مسلم ۱۱۱۵۔ احمد ۵/۴۲۲)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫১
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے۔
(۱۹۶۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : غَدْوَۃٌ ، أَوْ رَوْحَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا۔ (بخاری ۲۷۹۳۔ ۱۵۰۰)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫২
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٣) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول 5! کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
(۱۹۶۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی مُرَاوِحٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : إیمَانٌ بِاللَّہِ وَجِہَادٌ فِی سَبِیلِہِ۔ (بخاری ۲۵۱۸۔ مسلم ۱۳۶)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৩
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول 5! کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ میں نے کہا پھر کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
(۱۹۶۵۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إیَاسٍ أَبِی عَمْرِو الشَّیْبَانِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : الصَّلاَۃُ لِوَقْتِہَا ، قَالَ : قُلْتُ : ثُمَّ أَیُّ ؟ قَالَ : بِرُّ الْوَالِدَیْنِ قَالَ : قُلْتُ : ثُمَّ أَیُّ ؟ قَالَ : الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৪
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٥) حضرت نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا واپس آنے تک اس شخص کی طرح ہے جو دن کو روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے۔
(۱۹۶۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : مَثَلُ الْغَازِی فِی سَبِیلِ اللہِ مَثَلُ الَّذِی یَصُومُ النَّہَارَ وَیَقُومُ اللَّیْلَ حَتَّی یَرْجِعَ الْغَازِی متَی مَا رَجَعَ۔ (احمد ۴/۲۷۲۔ بزار ۳۲۲۲)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৫
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٦) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے راستہ میں ایک صبح ایک شام کا لگا دینا دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔
(۱۹۶۵۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : غَدْوَۃٌ ، أَوْ رَوْحَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (بخاری ۲۷۹۲۔ مسلم ۱۴۹۹)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৬
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٧) حضرت سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اللہ کے راستے میں ہو اور خوف کی وجہ سے اس کا دل کانپے تو اس کے گناہ ایسے گرتے ہیں جیسے کھجور کے خوشے سے کھجوریں گرتی ہیں۔
(۱۹۶۵۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : إذَا کَانَ الرَّجُلُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَأُرْعِدْ قَلْبُہُ مِنَ الْخَوْفِ ، تَحَاتَّتْ خَطَایَاہُ کَمَا یَتَحَاتُّ عِذْقُ النَّخْلَۃِ۔
(طبرانی ۶۰۸۶۔ ابن المبارک ۳۵)
(طبرانی ۶۰۸۶۔ ابن المبارک ۳۵)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৭
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٨) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم غزوہ تبوک سے واپس آئے تو میں نے کہا اے اللہ کے رسول 5! مجھے اسلام کے کوہان کی چوٹی کے بارے میں بتا دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام کے کوہان کی چوٹی اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے۔
(۱۹۶۵۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ النَّزَّالِ یُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَقُلْت : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَخْبِرْنِی عَنْ ذُرْوَتِہِ ، فَقَالَ : أَمَّا ذُرْوَتُہُ فَالْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللہِ یَعْنِی ذُرْوَۃَ الإِسْلاَمِ۔ (احمد ۵/۲۳۷۔ طبرانی ۳۰۵)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৮
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ جو شخص اللہ کے راستے میں اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اللہ کے رسول کی تصدیق کرتے ہوئے نکلا وہ یا تو اسے جنت میں داخل کرے گا یا اجر و غنیمت لے کر واپس لائے گا۔
(۱۹۶۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَضَمَّنَ اللَّہُ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِہِ إیمَانًا بہ وَتَصْدِیقًا لِرُسُلِہِ أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، أَوْ یُرْجِعَہُ إلَی مَنْزِلِہِ ، نَائِلاً مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ ، أَوْ غَنِیمَۃٍ۔ (بخاری ۳۶۔ مسلم ۱۰۷)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৯
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! ہمیں ایسا عمل بتا دیجئے جو اللہ کے راستے میں جہاد کے برابر ہو ؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول 5! آپ بتا دیجئے، شاید ہم اس کی طاقت رکھتے ہوں ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو مجاہد کے واپس آنے تک روزہ رکھے اور اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے راتوں کو قیام کرے وہ اس قیام و صیام میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔
(۱۹۶۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْبِرْنَا بِعَمَلٍ یَعْدِلُ الْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُطِیقُونَہُ ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْبِرْنَا فَلَعَلَّنَا أَنْ نُطِیقَہُ ، قَالَ : مَثَلُ الْمُجَاہِدِ فِی سَبِیلِ اللہِ کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآیَاتِ اللہِ، لاَ یَفْتُرُ مِنْ صِیَام، وَلاَ صَدَقَۃٍ، حَتَّی یَرْجِعَ الْمُجَاہِدُ إلَی أَہْلِہِ۔
(بخاری ۲۷۸۷۔ مسلم ۱۱۰)
(بخاری ۲۷۸۷۔ مسلم ۱۱۰)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬০
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ کے راستے میں نکلنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہوں، لیکن لوگوں کو بھیجنے کے سوا میرے پاس کوئی چارہ کار نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ مجھے اللہ کے راستے میں شہید کیا جائے، پھر زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے، پھر زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے۔
(۱۹۶۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَقَدْ ہَمَمْت أَنْ لاَ أَتَخَلَّفَ عَنْ سَرِیَّۃٍ تَخْرُجُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَلَکِنْ لَیْسَ عِنْدِی مَا أَحْمِلُہُمْ ، وَلَوَدِدْت أن أُقْتَلُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، ثُمَّ أُحْیَا ، ثُمَّ أُقْتَلُ ، ثُمَّ أُحْیَا ، ثُمَّ أُقْتَلُ۔
(بخاری ۲۹۷۲۔ مسلم ۱۴۹۷)
(بخاری ۲۹۷۲۔ مسلم ۱۴۹۷)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬১
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اس شخص سے وعدہ کیا ہے جو میرے راستہ میں مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے رسول کی تصدیق کرتے ہوئے جہاد کے لیے نکلے کہ میں اسے اپنی ذمہ داری پر جنت میں داخل کروں گا یا اسے اس کے گھر اجر و غنیمت کے ساتھ واپس لوٹاؤں گا۔ یہ فرما کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے ! کہ اگر مجھے مسلمانوں پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا۔ لیکن چونکہ میرا یہاں رہنا ضروری ہوتا ہے اس لیے میں لوگوں کو روانہ کردیتا ہوں اور چونکہ ان کا جانا ضروری ہوتا ہے اس لیے وہ میری بات مان لیتے ہیں۔ ان کے دل اس بات پر خوش نہیں ہوتے کہ وہ مجھے پیچھے چھوڑ دیں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے ! میری خواہش یہ ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جہاد کروں پھر مجھے شہید کیا جائے، پھر جہاد کروں پھر مجھے شہید کیا جائے، پھر جہاد کروں اور پھر مجھے شہید کردیا جائے۔
(۱۹۶۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَعَدَّ اللَّہُ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِہِ لاَ یَخْرُجُ إِلاَّ لِجِہَادٍ فِی سَبِیلِی ، وَإِیمَانٍ بِی وَتَصْدِیقٍ بِرُسُلِی ، فَہُوَ عَلَیَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، وَأَنْ أُرْجِعَہُ إلَی مَسْکَنِہِ الَّذِی خَرَجَ مِنْہُ نَائِلاً مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ ، أَوْ غَنِیمَۃٍ ، قَالَ : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ ، لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ مَا قَعَدْتُ خِلاَفَ سَرِیَّۃٍ تَغْزُو فِی سَبِیلِ اللہِ أَبَدًا ، وَلَکِنْ لاَ أَجِدُ سَعَۃً فَأَحْمِلَہُمْ ، وَلاَ یَجِدُونَ سَعَۃً فَیَتْبَعُونِی ، وَلاَ تَطِیبُ أَنْفُسُہُمْ فَیَتَخَلَّفُوا بَعْدِی ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوَدِدْت أَنْ أَغْزُوَ فِی سَبِیلِ اللہِ فَأُقْتَلَ ، ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ ، ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ۔
(مسلم ۱۴۹۶۔ احمد ۲/۲۳۱)
(مسلم ۱۴۹۶۔ احمد ۲/۲۳۱)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬২
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٣) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ تین آدمی ایسے ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے ایک وہ آدمی جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے۔ دوسرے وہ لوگ جو نماز کے لیے صف بنائیں اور تیسرے وہ لوگ جو دشمن سے مقابلے کے لیے صف بنائیں۔
(۱۹۶۶۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، أَخْبَرَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ ، قَالَ : ثَلاَثَۃٌ یَضْحَکُ اللَّہُ إلَیْہِمْ : الرَّجُلُ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یُصَلِّی ، وَالْقَوْمُ إذَا صَفُّوا فِی الصَّلاَۃِ ، وَالْقَوْمُ إذَا صَفُّوا فِی قِتَالِ الْعَدُوِّ۔ (احمد ۳/۸۵۔ عبد بن حمید ۹۱۱)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৩
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٤) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے۔ ان میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا جو کسی لشکر میں ہو، وہ دشمن سے برسر پیکار ہوں اور انھیں شکست ہوجائے لیکن یہ آدمی سینہ تان کر کھڑا ہوجائے اور شہید ہوجائے یا اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ فتح عطا فرما دیں۔
(۱۹۶۶۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعَتْ رِبْعِیًّا یُحَدِّثُ عَنْ زَیْدِ بْنِ ظَبْیَانَ یَرْفَعُہُ إلَی أَبِی ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَلاَثَۃٌ یُحِبُّہُمُ اللَّہُ فَذَکَرَ : أَحَدُہُمَ رَجُلٌ کَانَ فِی سَرِیَّۃٍ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَہُزِمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِہِ حَتَّی یُقْتَلَ ، أَوْ یُفْتَحَ لہم بِصَدْرِہِ۔ (احمد ۵/۱۵۳۔ ابن حبان ۳۳۵۰)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৪
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی کوئی انسان مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اتنا کچھ ضرور عطا فرما دیتے ہیں کہ دنیا میں واپس جانا یا دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب کا حصول اس کے نزدیک کوئی خوشگوار چیز نہیں ہوتی۔ سوائے شہید کے، کیونکہ وہ جب شہادت کا اجر دیکھے گا تو خواہش کرے گا کہ دنیا میں واپس چلا جائے اور اللہ کے راستہ میں شہید کردیا جائے۔
(۱۹۶۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأُحْمَرِِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ وَحُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ لَہَا عِنْدَ اللہِ خَیْرٌ یَسُرُّہَا أَنْ تَرْجِعَ إلَی الدُّنْیَا ، وَلاَ أَنَّ لَہَا الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا ، إِلاَّ الشَّہِیدَ فَیَتَمَنَّی أَنْ یَرْجِعَ فَیُقْتَلَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، لِمَا یَرَی مِنْ فَضْلِ الشَّہَادَۃِ۔ (بخاری ۲۸۱۷۔ مسلم ۱۰۸)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৫
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک جنگ میں ایک عورت کا بیٹا شہید ہوگیا جس کا نام حارثہ (رض) تھا۔ اس عورت کا اپنے بیٹے کے علاوہ کوئی نہ تھا۔ وہ عورت حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر میرا بیٹا جنت میں ہے تو میں صبر کروں گی۔ اگر وہ جنت کے علاوہ کہیں اور ہے تو میں ایسا ماتم کروں گی کہ سب کو پتہ چل جائے گا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جنتیں تو بہت سی ہیں اور وہ تو جنت الفردوس میں ہے۔
(۱۹۶۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ یَرْفَعُہُ ، قَالَ : أَتَتْہُ امْرَأَۃٌ قُتِلَ ابْنُہَا ، وَلَمْ یَکُنْ لَہَا غَیْرُہُ وَکَانَ اسْمُہُ حَارِثَۃَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ إِنْ یَکُنْ فِی الْجَنَّۃِ أَصْبِرُ ، وَإِنْ یَکُنْ فِی غَیْرِ ذَلِکَ فَسَتَعْلَمُ مَا أَصْنَعُ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہَا جِنَانٌ کَثِیرَۃٌ وَإِنَّہُ فِی الْفِرْدَوْسِ الأَعْلَی۔ (بخاری ۳۹۸۲)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৬
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ شہداء بارق میں ہیں، بارق جنت کے دروازے پر ایک نہر ہے جو کہ ایک سبز گنبد میں ہے۔ شہداء کو صبح و شام ان کا رزق دیا جاتا ہے۔
(۱۹۶۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَیْلٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیْدً ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الشُّہَدَائُ عَلَی بَارِقٍ: نَہْرٍ بِبَابِ الْجَنَّۃِ فِی قُبَّۃٍ خَضْرَائَ یَخْرُجُ عَلَیْہِمْ رِزْقُہُمْ مِنَ الْجَنَّۃِ غُدْوَۃً وَعَشِیَّۃً۔ (احمد ۱/۲۶۶۔ ابن حبان ۴۶۵۸)

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৭
جہاد کا بیان
جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کچھ شہداء کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا ابھی شہید کا لہو زمین پر خشک نہیں ہوتا کہ جنت میں اس کی دو بیویاں اس طرح سے بےتاب ہو کر اس کا انتظا کرتی ہیں جیسے کسی دودھ پلانے والی ماں کا دوھ پیتا بچہ زمین پر گم ہوجائے اور وہ اس کو تلاش کرے۔ ان دونوں کے ہاتھوں میں (شہید کے استعمال کے لیے) ایسا قیمتی جوڑا ہوتا ہے جو ساری دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے زیادہ قیمتی ہے۔
(۱۹۶۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی زَیْنَبَ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : ذُکِرَ الشُّہَدَائُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لاَ تَجِفُّ الأَرْضُ مِنْ دَمِ الشَّہِیدِ حَتَّی تَبْتَدِرَہُ زَوْجَتَاہُ کَأَنَّہُمَا ظِئْرَانِ أَضَلَّتَا فَصِیلَیْہِمَا فِی بَرَاحٍ مِنَ الأَرْضِ وَفِی یَدِ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا حُلَّۃٌ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (احمد ۲/۴۲۷)

তাহকীক: