মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৩৮৭৯
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٠) حضرت ہلال بن یساف سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک آدمی زخمی ہوگیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” اس کے لیے طبیب کو بلاؤ “ صحابہ نے عرض کیا۔ کیا طبیب اس کو فائدہ دے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ بلاشبہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کی شفاء بھی اتاری ہے۔ “
(۲۳۸۸۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ قَالَ : جُرِحَ رَجُلٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اُدْعُوا لَہُ الطَّبِیبَ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَلْ یُغْنِی عَنْہُ الطَّبِیبُ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَمْ یُنْزِلْ دَائً ، إِلاَّ أَنْزَلَ مَعَہُ شِفَائً۔ (احمد ۵/۳۷۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮০
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً اللہ تعالیٰ نے جہاں بیماری پیدا کی ہے۔ دوائی بھی پیدا کی ہے۔ پس تم دواء استعمال کرو۔ “
(۲۳۸۸۱) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَیْمُونٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عِمْرَانَ الْعَمِّیَّ ، یَقُولُ : سَمِعْتُ أَنَسًا رضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَیْثُ خَلَقَ الدَّائَ خَلَقَ الدَّوَائَ ، فَتَدَاوَوْا۔ (احمد ۳/۱۵۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮১
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی مگر یہ کہ اس کے لیے شفاء بھی پیدا کی ہے۔ “
(۲۳۸۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَطَائٌ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا أَنْزَلَ اللَّہُ مِنْ دَائٍ إِلاَّ أَنْزَلَ لَہُ شِفَائً۔ (بخاری ۵۶۷۸۔ ابن ماجہ ۳۴۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮২
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٣) حضرت اسامہ بن شریک سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ کچھ دیہاتیوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” اے اللہ کے بندو ! دوائی ، استعمال کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے کے سوا کوئی بھی بیماری نہیں اتاری مگر یہ کہ اس کے ساتھ شفاء بھی نازل کی ہے۔ “
(۲۳۸۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ شَرِیکٍ ، قَالَ : شَہِدْتُ الأَعْرَابَ یَسْأَلُونَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : تَدَاوَوْا عِبَادَ اللہِ ، فَإِنَّ اللَّہَ لَمْ یَضَعْ دَائً إِلاَّ وَضَعَ مَعَہُ شِفَائً ، إِلاَّ الْہِرَمَ۔ (ابوداؤد ۳۸۵۱۔ ترمذی ۲۰۳۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৩
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٤) حضرت ابو سعید خدری ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نازل نہیں فرمائی یا کوئی بیماری پیدا نہیں کی مگر یہ کہ اس کے لیے دوائی نازل کی ہے یا پیدا کی ہے۔ جس نے اس کو جان لیا سو جان لیا اور جو اس سے جاہل رہا وہ جاہل رہا سوائے سام کے ۔ “ صحابہ نے پوچھا ۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سام کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” موت “۔
(۲۳۸۸۴) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یُنْزِلْ دَائً ، أَوْ لَمْ یَخْلُقْ دَائً إِلاَّ وَقَدْ أَنْزَلَ ، أَوْ خَلَقَ لَہُ دَوَائً ، عَلِمَہُ مَنْ عَلِمَہُ ، وَجَہِلَہُ مَنْ جَہِلَہُ ، إِلاَّ السَّامَ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَمَا السَّامُ ؟ قَالَ : الْمَوْتُ۔ (طبرانی ۹۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৪
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٥) حضرت ابو عبد الرحمن سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری یا بیماری نہیں پیدا کی مگر یہ کہ اس کے ساتھ شفاء بھی اتاری ہے۔ جو اس سے جاہل رہا وہ جاہل رہا اور جس نے اس کو جان لیا، اس نے جان لیا۔
(۲۳۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لَمْ یُنْزِلِ اللَّہُ دَائً، أَوْ لَمْ یَخْلُقْ دَائً إِلاَّ وَقَدْ أَنْزَلَ مَعَہُ شِفَائً، جَہِلَہُ مَنْ جَہِلَہُ ، وَعَلِمَہُ مَنْ عَلِمَہُ۔ (احمد ۱/۴۱۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৫
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٦) حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو زخم لگ گیا پس خون منجمد ہوگیا۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے بنو انمار کے دو آدمیوں کو بلایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” تم میں سے کون بڑا طبیب ہے ؟ “ ایک آدمی نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا طب میں بھی کوئی خیر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً جس ذات نے بیماری اتاری ہے اس نے دوائی بھی اتاری ہے۔ “
(۲۳۸۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَصَابَہُ جُرْحٌ ، فَاحْتَقَنَ الدَّمُ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَعَا لَہُ رَجُلَیْنِ مِنْ بَنِی أَنْمَارٍ فَقَالَ : أیَّکُمَا أَطَبَّ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَوَفِی الطِّبِّ خَیْرٌ ؟ فَقَالَ : إِنَّ الَّذِی أَنْزَلَ الدَّائَ أَنْزَلَ الدَّوَائَ۔ (مالک ۹۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৬
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٧) حضرت ابو قلابہ سے ” وقیل من راقٍ “ کے بارے میں روایت ہے کہتے ہیں۔ اس سے مراد طبیب ہے۔
(۲۳۸۸۷) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ شَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ (وَقِیلَ مَنْ رَاقٍ) ، قَالَ : مَنْ طَبِیبٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৭
طب کا بیان
جن لوگوں نے دوائی اور طب میں رخصت کا کہا ہے ( ان کے دلائل )
(٢٣٨٨٨) حضرت کعب سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حق جل شانہ ٔ کا فرمان ہے۔ میں ہی وہ ذات ہوں جو صحت دیتا ہوں اور علاج کرتا ہوں۔
(۲۳۸۸۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ : أَنَا الَّذِی أُصِحَّ وَأُدَاوِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৮
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٨٩) حضرت ابو رمثہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں چھوٹا تھا اور اپنے والد کے ہمراہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ابو رمثہ کہتے ہیں۔ میرے والد نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا۔ میں حکیم آدمی ہوں لہٰذا آپ کی پشت پر جو ابھرا ہوا گوشت ہے۔ وہ آپ مجھے دکھائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ’ ’ تم اس کو کیا کرو گے ؟ “ میرے والد نے جواب دیا، میں اس کو کاٹ دوں گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” تم طبیب نہیں ہو، ہاں مگر تم دوست ہو۔ اس کا طبیب وہی ہے جس نے اس کو بنایا ہے۔ یا فرمایا۔ جس نے اس کو پیدا کیا ہے۔
(۲۳۸۸۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ ابْنِ أَبْجَرَ ، عَنْ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ ، عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِی وَأَنَا غُلاَمٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ أَبِی : إِنِّی رَجُلٌ طَبِیبٌ ، فَأَرِنِی ہَذِہِ السِّلْعَۃَ الَّتِی بِظَہْرِکَ ، قَالَ : مَا تَصْنَعُ بِہَا ؟ قَالَ : أَقْطَعُہَا ، قَالَ : لَسْتَ بِطَبِیبٍ وَلَکِنَّک رَفِیقٌ ، طَبِیبُہَا الَّذِی وَضَعَہَا ، وَقَالَ غَیْرُہُ : الَّذِی خَلَقَہَا۔ (ابوداؤد ۴۲۰۴۔ ترمذی ۲۸۱۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৮৯
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٠) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ دودھ اور شہد کے علاوہ تمام ادویات کے پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(۲۳۸۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شُرْبَ الأَدْوِیَۃِ کُلِّہَا ، إِلاَّ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯০
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩١) حضرت محمد کے بارے میں روایت ہے کہ وہ مرکب دواؤں کے پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔ ہاں مگر جس دوائی کو وہ پہچانتے تھے (اس کو ناپسند نہیں سمجھتے تھے) اور آپ جب کوئی ایسی دوائی لینا چاہتے تو بذات خود اس کا انتظام کرتے۔
(۲۳۸۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شُرْبَ الأَدْوِیَۃِ الْمَعْجُونَۃِ إِلاَّ شَیْئًا یَعْرِفُہُ ، وَکَانَ إِذَا أَرَادَ شَیْئًا مِنْہُ وَلِیَہُ بِنَفْسِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯১
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٢) حضرت بن معقل کے بارے میں روایت ہے کہ وہ ایسی خبیث دوائی (کے استعمال) کو ناپسند سمجھتے تھے کہ جب وہ آدمی کی عادت بن جائے تو اس کو مار ڈالے۔
(۲۳۸۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْوَلِیدِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِل ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الدَّوَائَ الْخَبِیثَ الَّذِی إِذَا عُلِقَ قَتَلَ صَاحِبَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯২
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبیث دوا سے منع فرمایا۔
(۲۳۸۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِیثِ۔ (ابن ماجہ ۳۴۵۹۔ احمد ۲/۴۴۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৩
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٤) حضرت عبد الملک بن عمیر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ ربیع بن خثیم کو ان کی بیماری میں پوچھا گیا کہ کیا ہم آپ کے لیے طبیب کو بُلائیں ؟ انھوں نے فرمایا۔ تم مجھے مہلت دے دو ، پھر انھوں نے غور و فکر فرمایا اور کہا : { وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَیْنَ ذَلِکَ کَثِیرًا وَکَُلاًّ ضَرَبْنَا لَہُ الأَمْثَالَ وَکُلاًّ تَبَّرْنَا تَتْبِیرًا } پھر انھوں نے ان لوگوں دنیا پر حرص اور ان کی دنیا میں دلچسپی کا ذکر کیا، فرمایا : یہ لوگ بھی مریض تھے۔ اور ان میں اطباء بھی تھے۔ پس نہ کوئی دوائی لینے والا ہے نہ کوئی دوائی دینے والا ہے۔ تعریف کرنے والا بھی ہلاک ہوگیا اور جس کی تعریف کی گئی وہ بھی ہلاک ہوگیا۔ خدا کی قسم ! تم لوگ میرے لیے طبیب کو نہ بلاؤ۔
(۲۳۸۹۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قیلَ لِلرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ فِی مَرَضِہِ : أَلاَ نَدْعُو لَکَ الطَّبِیبَ ؟ فَقَالَ : أَنْظِرُونِی ، ثُمَّ تَفَکَّرَ فَقَالَ : {وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَیْنَ ذَلِکَ کَثِیرًا وَکَُلاًّ ضَرَبْنَا لَہُ الأَمْثَالَ وَکُلاًّ تَبَّرْنَا تَتْبِیرًا} فَذَکَرَ مِنْ حِرْصِہِمْ عَلَی الدُّنْیَا وَرَغْبَتِہِمْ فِیہَا ، قَالَ : فَقَدْ کَانَتْ مَرْضَی ، وَکَانَ فِیہِمْ أَطِبَّائُ ، فَلاَ الْمُدَاوِی ، وَلاَ الْمُدَاوَی ، ہَلَکَ النَّاعِتُ وَالْمَنْعُوتُ لَہُ ، وَاللَّہِ لاَ تَدْعُوا لِی طَبِیبًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৪
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٥) حضرت محمد کے بارے میں روایت ہے کہ وہ کھجور کے عرق کو ناپسند کرتے تھے اور اس سے انکار کرتے تھے۔
(۲۳۸۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ السَّکَرَ وَیَأْبَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৫
طب کا بیان
جو لوگ علاج کو ناپسند سمجھتے ہیں (ان کے دلائل)
(٢٣٨٩٦) حضرت معاویہ بن قرہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء بیمار ہوئے تو لوگ ان کی عیادت کو گئے۔ لوگوں نے ان سے کہا۔ ہم آپ کے لیے طبیب نہ بُلائیں ؟ حضرت ابو الدردائ نے فرمایا۔ اس نے تو مجھے بستر پر ڈالا ہے۔
(۲۳۸۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : مَرِضَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَعَادُوہُ ، فَقَالُوا لَہُ : نَدْعُو لَکَ الطَّبِیبَ ؟ فَقَالَ : ہُوَ أَضْجَعَنِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৬
طب کا بیان
دست آور دواء کے پینے کے بارے میں (روایات)
(٢٣٨٩٧) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرات اہل علم مسہل دوائی لینے میں کوئی حرج نیں و سمجھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں۔ صرف اسی وجہ سے کچھ اہل علم اس کو ناپسند کرتے تھے کہ کہیں یہ مسہل دواء آدمی کو کمزور نہ کر دے۔
(۲۳۸۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بِالاسْتِمْشَائِ بَأْسًا ، قَالَ : وَإِنَّمَا کَرِہُوا مِنْہُ مَخَافَۃَ أَنْ یُضْعِفَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৭
طب کا بیان
دست آور دواء کے پینے کے بارے میں (روایات)
(٢٣٨٩٨) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ احرام باندھے ہوئے آدمی کے لیے دست آور دواء استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲۳۸۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَسْتَمْشِیَ الْمُحْرِمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৮৯৮
طب کا بیان
دست آور دواء کے پینے کے بارے میں (روایات)
(٢٣٨٩٩) حضرت شعبی سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے۔ ” بہترین دواء وہ ہے جو منہ کے گوشہ میں ڈال کر استعمال کی جائے اور وہ دواء جو ناک کے راستے سے لی جائے اور مسہل دواء اور پچھنے لگوانا اور عَلَق ۔ جونک لگانا ۔ ہے۔
(۲۳۸۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : خَیْرُ الدَّوَائِ ؛ اللَّدُودُ ، وَالسَّعُوطُ ، وَالْمَشِیُّ ، وَالْحِجَامَۃُ ، وَالْعَلقُ۔ (ترمذی ۲۰۵۳)
tahqiq

তাহকীক: