মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৫৫৭১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٢) حضرت عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حضرت ابوبکر (رض) نے خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا : اما بعد ! بیشک میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ اور اس بات کی تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ تم اللہ کی ثنا اس طرح کرو جیسے وہ ثنا کا اہل ہے اور یہ کہ تم خوف کو شوق کے ساتھ ملائے رکھو۔ اور یہ کہ تم خوب چمٹ کر مانگنے کو سوال کے ساتھ جمع کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا اور ان کے گھر والوں کی تعریف کی ہے۔ فرمایا : {إنَّہُمْ کَانُوا یُسَارِعُونَ فِی الْخَیْرَاتِ وَیَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَہَبًا وَکَانُوا لَنَا خَاشِعِینَ } اللہ کے بندو ! پھر یہ بات جان لو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہاری جانوں کو اپنے حق کے عوض رہن رکھا ہے اور اس پر تم سے پختہ عہد لیے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے تم سے فنا ہونے والی تھوڑی چیز کے بدلہ میں باقی رہنے والی کثیر چیز دے کر تم سے خریداری کی ہے۔ یہ تم میں اللہ کی کتاب ہے۔ اس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے اور اس کا نور بند نہیں ہوتا۔ پس تم اس کے کلام کی تصدیق کرو۔ اور اس کی کتاب سے نصیحت حاصل کرو۔ اور اندھیرے کے دن میں اس سے بصیرت حاصل کرو۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں صرف عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اور کراماً کاتبین کو تم پر مقرر فرمایا ہے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔ 
اللہ کے بندو ! پھر یہ بات جان لو۔ تم لوگ ایک مہلت میں صبح وشام گزار رہے ہو جس کا علم تم سے غائب ہے۔ اگر تم اس بات کی استطاعت رکھتے ہو کہ مہلتیں اس طرح سے ختم ہوں کہ تم اللہ کے کام میں ہو۔ تو پس تم یہ کام کرو۔ اور یہ کام تم اللہ کی توفیق کے بغیر نہیں کرسکتے ہو۔ پس تم اپنی مہلت کے موجود لمحوں میں جلدی کرو۔ قبل اس کے کہ تمہاری عمریں پوری ہوجائیں پھر تمہیں تمہارے برے اعمال کی طرف لوٹا دیا جائے۔ بیشک کچھ لوگوں نے اپنے اوقات کو دوسروں کے لیے کردیا اور اپنی جانوں کو بھول گئے لیکن میں تمہیں ان جیسا بننے سے منع کرتا ہوں۔ پس جلدی کرو۔ پس جلدی کرو۔ النجاء النجاء کیونکہ تمہارے پیچھے ایک تیز طالب ہے جس کا گزرنا بہت تیز ہے۔
اللہ کے بندو ! پھر یہ بات جان لو۔ تم لوگ ایک مہلت میں صبح وشام گزار رہے ہو جس کا علم تم سے غائب ہے۔ اگر تم اس بات کی استطاعت رکھتے ہو کہ مہلتیں اس طرح سے ختم ہوں کہ تم اللہ کے کام میں ہو۔ تو پس تم یہ کام کرو۔ اور یہ کام تم اللہ کی توفیق کے بغیر نہیں کرسکتے ہو۔ پس تم اپنی مہلت کے موجود لمحوں میں جلدی کرو۔ قبل اس کے کہ تمہاری عمریں پوری ہوجائیں پھر تمہیں تمہارے برے اعمال کی طرف لوٹا دیا جائے۔ بیشک کچھ لوگوں نے اپنے اوقات کو دوسروں کے لیے کردیا اور اپنی جانوں کو بھول گئے لیکن میں تمہیں ان جیسا بننے سے منع کرتا ہوں۔ پس جلدی کرو۔ پس جلدی کرو۔ النجاء النجاء کیونکہ تمہارے پیچھے ایک تیز طالب ہے جس کا گزرنا بہت تیز ہے۔
(۳۵۵۷۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ الْقُرَشِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُکَیْمٍ ، قَالَ : خَطَبَنَا أَبُو بَکْرٍ ، فَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللہِ ، وَأَنْ تُثْنُوا عَلَیْہِ بِمَا ہُوَ لَہُ أَہْلٌ ، وَأَنْ تَخْلِطُوا الرَّغْبَۃَ بِالرَّہْبَۃِ وَتَجْمَعُوا الإِلْحَافَ بِالْمَسْأَلَۃِ ، فَإِنَّ اللَّہَ أَثْنَی عَلَی زَکَرِیَّا وَعَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ ، فَقَالَ : {إنَّہُمْ کَانُوا یُسَارِعُونَ فِی الْخَیْرَاتِ وَیَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَہَبًا وَکَانُوا لَنَا خَاشِعِینَ} ثُمَّ اعْلَمُوا عِبَادَ اللہِ، أَنَّ اللَّہَ قَدَ ارْتَہَنَ بِحَقِّہِ أَنْفُسَکُمْ ، وَأَخَذَ عَلَی ذَلِکَ مَوَاثِیقَکُمْ ، وَاشْتَرَی مِنْکُمَ الْقَلِیلَ الْفَانِیَ بِالْکَثِیرِ الْبَاقِی ، وَہَذَا کِتَابُ اللہِ فِیکُمْ لاَ تَفْنَی عَجَائِبُہُ وَلاَ یُطْفَأُ نُورُہُ فَصَدِّقُوا بِقَوْلِہِ ، وَانْتَصِحُوا کِتَابَہُ ، وَاسْتَبْصِرُوا فِیہِ لِیَوْمِ الظُّلْمَۃِ ، فَإِنَّمَا خَلَقَکُمْ لِلْعِبَادَۃِ ، وَوَکَّلَ بِکُمَ الْکِرَامَ الْکَاتِبِینَ ، یَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ، ثُمَّ اعْلَمُوا عِبَادَ اللہِ أَنَّکُمْ تَغْدُونَ وَتَرُوحُونَ فِی أَجَلٍ قَدْ غُیِّبَ عَنْکُمْ عِلْمُہُ ، فَإِنَ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنْقَضِیَ الآجَالُ وَأَنْتُمْ فِی عَمَلِ اللہِ فَافْعَلُوا ، وَلَنْ تَسْتَطِیعُوا ذَلِکَ إِلاَّ بِاللہِ ، فَسَابِقُوا فِی مَہَلٍ آجَالَکُمْ قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ آجَالُکُمْ فَیَرُدَّکُمْ إِلَی أَسْوَأِ أَعْمَالِکُمْ ، فَإِنَّ أَقْوَامًا جَعَلُوا آجَالَہُمْ لِغَیْرِہِمْ وَنَسُوا أَنْفُسَہُمْ فَأَنْہَاکُمْ أَنْ تَکُونُوا أَمْثَالَہُمْ فَالْوَحَائَ الْوَحَائَ وَالنَّجَائَ النَّجَائَ ، فَإِنَّ وَرَائَکُمْ طَالِبًا حَثِیثًا مَرُّہُ سَرِیعٌ۔ (حاکم ۳۸۳)

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٣) حضرت ضحاک سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ایک پرندے کو درخت پر بیٹھے دیکھا تو فرمایا : اے پرندے ! تجھے مبارک ہو۔ خدا کی قسم ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں تیرے جیسا ہوتا۔ تو درختوں پر بیٹھتا ہے، پھلوں کو کھاتا ہے، پھر اُڑ جاتا ہے۔ تجھے نہ حساب ہے نہ عذاب۔ خدا کی قسم ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں راستہ کے ایک جانب لگا ہوا درخت ہوتا۔ میرے پاس سے کوئی اونٹ گزرتا۔ مجھے پکڑتا اور اپنے منہ میں ڈال لیتا پھر وہ مجھے چباتا مجھے توڑتا پھر مجھے مینگنی بنا کر نکال دیتا لیکن میں انسان نہ ہوتا۔
(۳۵۵۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : رَأَی أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ طَیْرًا وَاقِعًا عَلَی شَجَرَۃٍ ، فَقَالَ : طُوبَی لَک یَا طَیْرُ وَاللہِ لَوَدِدْت أَنِّی کُنْت مِثْلَک ، تَقَعُ عَلَی الشَّجَرَۃِ وَتَأْکُلُ مِنَ الثَمَرِ ، ثُمَّ تَطِیرُ وَلَیْسَ عَلَیْک حِسَابٌ ، وَلاَ عَذَابٌ ، وَاللہِ لَوَدِدْت أَنِّی کُنْت شَجَرَۃً إِلَی جَانِبِ الطَّرِیقِ مَرَّ عَلَیَّ جَمَلٌ فَأَخَذَنِی فَأَدْخَلَنِی فَاہُ فَلاَکَنِی ، ثُمَّ ازْدَرَدَنِی ، ثُمَّ أَخْرَجَنِی بَعْرًا وَلَمْ أَکُنْ بَشَرًا۔ (ابن المبارک ۲۴۰)

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٤) حضرت زبید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر (رض) کی موت کا وقت آیا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کی طرف آدمی بھیجا اور فرمایا : میں تمہیں ایک وصیت کرتا ہوں اگر تم اسے یاد رکھو تو بیشک اللہ تعالیٰ کا ایک حق رات کے وقت ہے جس کو اللہ تعالیٰ دن میں قبول نہیں کرتے اور بیشک ایک حق اللہ تعالیٰ کا دن کے وقت ہے جس کو اللہ تعالیٰ رات کے وقت قبول نہیں کرتے۔ اور یہ کہ جب تک فرض ادا نہ ہوں، نفل قبول نہیں ہوتے۔ اور جن لوگوں کے اعمال قیامت کے دن ہلکے ہوں گے ان کے اعمال صرف اس وجہ سے ہلکے ہوں گے کہ انھوں نے دنیا میں باطل کی پیروی کی اور باطل ان کو ہلکا محسوس ہوا۔ اور میزان کے لیے یہ بات حق ہے کہ اس میں باطل ہی رکھا جائے تو وہ ہلکا ہوجائے۔ اور جن لوگوں کے اعمال قیامت کے دن وزنی ہوں گے تو ان کے اعمال صرف اس وجہ سے وزنی ہوں گے کہ انھوں نے دنیا میں حق کی پیروی کی اور حق ان پر بھاری محسوس ہوا۔ اور ایسے میزان کے لیے جس میں بروز قیامت حق رکھا جائے یہی بات لائق ہے کہ وہ بھاری ہوجائے۔ 
تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے اچھے اعمال کا ذکر کیا ہے اور ان کی غلطیوں سے درگزر کیا ہے۔ پس کہنے والا کہتا ہے میں ان لوگوں کو نہیں پہنچ سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اہل جہنم کے برے اعمال کا ذکر کیا ہے اور ان کے اچھے اعمال کو ان پر رد فرما دیا ہے۔ پس کہنے والا کہتا ہے۔ میں ان لوگوں سے بہتر ہوں اور اللہ تعالیٰ نے رحمت کی آیت کو اور عذاب کی آیت کو ذکر فرمایا تاکہ صاحب ایمان خوف کھانے والا اور شوق رکھنے والا ہو اور خدا پر حق کے سوا کوئی تمنا نہ کرے اور اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ پڑے۔ پس اگر تم نے میری یہ بات یاد رکھی تو پھر کوئی غائب چیز تمہیں موت سے زیادہ محبوب نہیں ہوگی اور یہ موت تو ضروری ہے۔ اور اگر تم نے میری یہ بات ضائع کی تو پھر کوئی غائب چیز تمہیں موت سے زیادہ مبغوض نہیں ہوگی اور تو موت کو عاجز نہیں کرسکتا۔
تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے اچھے اعمال کا ذکر کیا ہے اور ان کی غلطیوں سے درگزر کیا ہے۔ پس کہنے والا کہتا ہے میں ان لوگوں کو نہیں پہنچ سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اہل جہنم کے برے اعمال کا ذکر کیا ہے اور ان کے اچھے اعمال کو ان پر رد فرما دیا ہے۔ پس کہنے والا کہتا ہے۔ میں ان لوگوں سے بہتر ہوں اور اللہ تعالیٰ نے رحمت کی آیت کو اور عذاب کی آیت کو ذکر فرمایا تاکہ صاحب ایمان خوف کھانے والا اور شوق رکھنے والا ہو اور خدا پر حق کے سوا کوئی تمنا نہ کرے اور اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ پڑے۔ پس اگر تم نے میری یہ بات یاد رکھی تو پھر کوئی غائب چیز تمہیں موت سے زیادہ محبوب نہیں ہوگی اور یہ موت تو ضروری ہے۔ اور اگر تم نے میری یہ بات ضائع کی تو پھر کوئی غائب چیز تمہیں موت سے زیادہ مبغوض نہیں ہوگی اور تو موت کو عاجز نہیں کرسکتا۔
(۳۵۵۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، قَالَ : لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا بَکْرٍ الْوَفَاۃُ أَرْسَلَ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : إنِّی مُوصِیک بِوَصِیَّۃٍ إنْ حَفِظْتہَا : إنَّ لِلَّہِ حَقًّا فِی اللَّیْلِ لاَ یَقْبَلُہُ فِی النَّہَارِ ، وَإِنَّ لِلَّہِ حَقًّا فِی النَّہَارِ لاَ یَقْبَلُہُ فِی اللَّیْلِ ، وَأَنَّہُ لاَ یُقْبَلُ نَافِلَۃٌ حَتَّی تُؤَدَّی الْفَرِیضَۃُ ، وَإِنَّمَا خَفَّتْ مَوَازِینُ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِینُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِاتِّبَاعِہِمَ الْبَاطِلَ فِی الدُّنْیَا وَخِفَّتِہِ عَلَیْہِمْ ، وَحُقَّ لِمِیزَانٍ لاَ یُوضَعُ فِیہِ إِلاَّ الْبَاطِلُ أَنْ یَکُونَ خَفِیفًا ، وَإِنَّمَا ثَقُلَتْ مَوَازِینُ مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِینُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِاتِّبَاعِہِمَ الْحَقَّ فِی الدُّنْیَا وَثِقَلِہِ عَلَیْہِمْ ، وَحُقَّ لِمِیزَانٍ لاَ یُوضَعُ فِیہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلاَّ الْحَقُّ أَنْ یَکُونَ ثَقِیلا ، أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّہَ ذَکَرَ أَہْلَ الْجَنَّۃِ بِصَالِحِ مَا عَمِلُوا ، وَتَجَاوَزَ عَنْ سَیِّئَاتِہِمْ ، فَیَقُولُ الْقَائِلُ : لاَ أبلغ ہولاء ، وَذَکَرَ أَہْلَ النَّارِ بِسَیِّئِ مَا عَمِلُوا وَرَدَّ عَلَیْہِمْ صَالِحَ مَا عَمِلُوا : فَیَقُولُ الْقَائِلُ : أَنَا خَیْرٌ مِنْ ہَؤُلاَئِ ، وَذَکَرَ آیَۃَ الرَّحْمَۃِ وَآیَۃَ الْعَذَابِ ، لِیَکُون الْمُؤْمِنُ رَاغِبًا رَاہِبًا ، وَلاَ یَتَمَنَّی عَلَی اللہِ غَیْرَ الْحَقِ ، وَلاَ یُلْقِی بِیَدَیْہِ إِلَی التَّہْلُکَۃِ ، فَإِنْ أَنْتَ حَفِظْت قَوْلِی ہَذَا فَلاَ یَکُنْ غَائِبٌ أَحَبَّ إلَیْک مِنَ الْمَوْتِ ، وَلاَ بُدَّ لَک مِنْہُ ، وَإِنْ أَنْتَ ضَیَّعْت قَوْلِی ہَذَا فَلاَ یَکُنْ غَائِبٌ أَبْغَضَ إلَیْک مِنْہُ وَلَنْ تُعْجِزَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٥) حضرت رافع بن ابی رافع سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر کے ساتھ مرافقت کی اور ان کے پاس مقام فدک کی ایک چادر تھی جس کو آپ سوار ہو کر سمیٹ لیتے تھے اور جب ہم اترتے تو ہم اس کو پہن لیتے۔ یہ وہی چادر ہے جس کا طعنہ، حضرت ابوبکر (رض) کو قبیلہ ہوازن نے دیا تھا۔ اور انھوں نے کہا کیا ہم اس چادر والے کی جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد بیعت کریں ؟ “
(۳۵۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : رَافَقْت أَبَا بَکْرٍ وَکَانَ لَہُ کِسَائٌ فَدَکیٌّ یُخِلُّہُ عَلَیْہِ إذَا رَکِبَ ، وَنَلْبَسُہُ أَنَا وَہُوَ إذَا نَزَلْنَا وَہُوَ الْکِسَائُ الَّذِی عَیَّرَتْہُ بِہِ ہَوَازِنُ ، فَقَالُوا : أَذَا الْخِلاَلِ نُبَایِعُ بَعْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٦) حضرت محمد بن ابراہیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت {إنَّ الَّذِینَ یَغُضُّونَ أَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ أُولَئِکَ الَّذِینَ امْتَحَنَ اللَّہُ قُلُوبَہُمْ لِلتَّقْوَی } نازل ہوئی تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ 5! میں مرتے دم تک آپ سے محض سرگوشی کرنے والے آدمی کی طرح ہی کلام کروں گا۔
(۳۵۵۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ : {إنَّ الَّذِینَ یَغُضُّونَ أَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ أُولَئِکَ الَّذِینَ امْتَحَنَ اللَّہُ قُلُوبَہُمْ لِلتَّقْوَی} قَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ أُکَلِّمُک إِلاَّ کَأَخِی السِّرَارِ حَتَّی أَلْقَی اللَّہَ۔ 
(حارث ۹۵۷۔ حاکم ۴۶۲)
(حارث ۹۵۷۔ حاکم ۴۶۲)

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) ہمیں خطبہ دے رہے تھے۔ پس انھوں نے انسان کی تخلیق کا آغاز ذکر کیا تو فرمایا : انسان کو پیشاب کی نالی کی بدبو سے پیدا کیا گیا ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) اس کا ذکر کرتے رہے یہاں تک کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے کو گندا سمجھنے لگا۔
(۳۵۵۷۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ، کَانَ أَبُو بَکْرٍ یَخْطُبُنَا فَیَذْکُرُ بَدْئَ خَلْقِ الإِنْسَاْن فَیَقُولُ : خُلِقَ مِنْ مَجْرَی الْبَوْلِ مِنْ نَتِنٍ ، فَیَذْکُرُ حَتَّی یَتَقَذَّرَ أَحَدُنَا نَفْسَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٨) حضرت عرفجہ سلمی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : روؤ۔ پس اگر تم رو نہ سکو تو رونے کی شکل بناؤ۔
(۳۵۵۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ عَرْفَجَۃَ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : قَالَ أَبُو بَکْرٍ : ابْکُوا فَإِنْ لَمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٧٩) حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمرو بن عاص نے ارشاد فرمایا : خدا کی قسم ! اگر حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) نے اس مال کو چھوڑا ہے جبکہ اس مال کا کچھ حصہ تو ان کے لیے حلال تھا۔ تو پھر ان دونوں کو دھوکا ہوا ہے یا ان کی رائے میں نقص تھا۔ (پھر فرمایا) خدا کی قسم ! وہ دونوں دھوکا کھائے ہوئے نہیں تھے اور نہ ہی وہ ناقص الرائے تھے۔ اور اگر یہ دونوں حضرات ایسے تھے کہ ان پر ہمیں ان کے بعد ملنے والا حرام تھا تو پھر یقیناً ہم ہلاک ہوگئے اور خدا کی قسم ! یہ وہم ہمارے حق میں ہی ہے۔
(۳۵۵۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : وَاللہِ لَئِنْ کَانَ أَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ تَرَکَا ہَذَا الْمَالَ وَہُوَ یَحِلُّ لَہُمَا شَیْئٌ مِنْہُ ، لَقَدْ غُبِنَا وَنَقَصَ رَأْیُہُمَا ، وَایْمُ اللہِ مَا کَانَا بِمَغْبُونَیْنِ ، وَلاَ نَاقِصِی الرَّأْی ، وَلَئِنْ کَانَا امْرَأَیْنِ یَحْرُمُ عَلَیْہِمَا مِنْ ہَذَا الْمَالِ الَّذِی أَصَبْنَا بَعْدَہُمَا لَقَدْ ہَلَکْنَا ، وَایْمُ اللہِ مَا الْوَہْمُ إِلاَّ مِنْ قِبَلِنَا۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٨٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا : تمہیں بشارت ہو کیونکہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس معاملہ کو پورا کرے گا یہاں تک کہ تم زیتون کے تیل اور روٹی سے سیراب ہوگے۔
(۳۵۵۸۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قامَ أَبُو بَکْرٍ خَطِیبًا ، فَقَالَ : أَبْشِرُوا فَإِنِّی أَرْجُو أَنْ یُتِمَّ اللَّہُ ہَذَا الأَمْرَ حَتَّی تَشْبَعُوا مِنَ الزَّیْتِ وَالْخُبْزِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٨١) حضرت ابوالسفر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) کی بیماری کے دوران ان کے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ان کی عیادت کے لیے آئے اور انھوں نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ ! کیا ہم آپ کے لیے حکیم کو نہ بلائیں جو آپ کو دیکھے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : میری طرف طبیب نے دیکھ لیا ہے۔ لوگوں نے پوچھا پھر اس نے آپ سے کیا کہا ہے ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : حکیم نے کہا ہے میں نے جو ارادہ کرلیا ہے اس کو ضرور کروں گا۔
(۳۵۵۸۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ نَاسٌ مِنْ إخْوَانِہِ یَعُودُونَہُ فِی مَرَضِہِ فَقَالُوا لہ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَلاَ نَدْعُو لَک طَبِیبًا یَنْظُرُ إلَیْک ، قَالَ : قَدْ نَظَرَ إلَیَّ ، قَالُوا : فَمَاذَا قَالَ لَک ، قَالَ : قَالَ : إنِّی فَعَّالٌ لِمَا أُرِید۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت ابوبکر صدیق کا کلام
(٣٥٥٨٢) حضرت میمون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس بڑے بڑے پروں والا کوا لایا گیا تو حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : کوئی شکار، شکار نہیں ہوتا اور کوئی درخت کاٹا نہیں جاتا مگر یہ کہ وہ تسبیح کو ضائع کردیتا ہے۔
(۳۵۵۸۲) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : أُتِیَ أَبُو بَکْرٍ بِغُرَابٍ وَافِرِ الْجَنَاحَیْنِ ، فَقَالَ : مَا صِیدَ مِنْ صَیْدٍ ، وَلاَ عَضُدَ مِنْ شَجَرٍ إِلاَّ بِمَا ضَیَّعَتْ مِنَ التَّسْبِیحِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٣) حضرت عمر (رض) کے غلام اسلم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت عمر (رض) کے ساتھ شام گئے۔ انھوں نے اپنے اونٹ کو بٹھایا اور اپنی حاجت کے لیے چلے گئے۔ میں نے سواری کے دونوں حصوں کے درمیان چمڑے کا ملبوس ڈال دیا۔ پھر جب حضرت عمر (رض) آئے تو آپ (رض) اسی چمڑے پر ہی سوار ہوگئے۔ پس ہم اہل شام سے ملے۔ انھوں نے حضرت عمر (رض) کا استقبال کیا۔ وہ دیکھنے لگے تو میں ان کو حضرت عمر کی طرف اشارہ کرکے بتلانے لگا۔ راوی کہتے ہیں حضرت نے فرمایا : ان کی آنکھیں ایسے لوگوں کے مراکب کی طرف للچاتی ہیں جن کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ حضرت عمر (رض) کی مراد عجمی سواریاں تھیں۔
(۳۵۵۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ الشَّامَ أَنَاخَ بَعِیرَہُ ، وَذَہَبَ لِحَاجَتِہِ فَأَلْقَیْت فَرْوَتِی بَیْنَ شُعْبَتَیَ الرَّحْلِ ، فَلَمَّا جَائَ رَکِبَ عَلَی الْفَرْوِ ، فَلَقِینَا أَہْلَ الشَّامِ یَتَلَقَّوْنَ عُمَرَ فَجَعَلُوا یَنْظُرُونَ فَجَعَلْتُ أُشِیرُ لَہُمْ إلَیْہِ ، قَالَ : یَقُولُ عُمَرُ : تَطْمَحُ أَعْیُنُہُمْ إِلَی مَرَاکِبِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ یُرِیدُ مَرَاکِبَ الْعَجَمِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٤) حضرت قیس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام تشریف لائے لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔ حضرت عمر (رض) اپنے اونٹ پر تھے۔ لوگوں نے کہا : اے امیر المومنین ! اگر آپ غیر عربی گھوڑے پر سوار ہوجاتے کہ لوگوں کے سردار اور رئیس آپ سے ملاقات کریں گے راوی کہتے ہیں اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں تمہیں یہاں دکھائی نہیں دوں گا۔ معاملہ تو وہاں ہوتا ہے اور آپ (رض) نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ تم لوگ میرے اونٹ کا راستہ چھوڑ دو ۔
(۳۵۵۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ اسْتَقْبَلَہُ النَّاسُ وَہُوَ عَلَی بَعِیرِہِ فَقَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، لَوْ رَکِبْت بِرْذَوْنًا یَلْقَاک عُظَمَائُ النَّاسِ وَوُجُوہُہُمْ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ أَلاَّ أَرَاکُمْ ہَاہُنَا ، إنَّمَا الأَمْرُ مِنْ ہَاہُنَا ، وَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلَی السَّمَائِ خَلُّوا سَبِیلَ جَمَلِی۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٥) حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام تشریف لائے تو آپ (رض) کے پاس بہت سے گروہ حاضر ہوئے اور آپ (رض) پر (اس وقت) ایک ازار، دو موزے اور ایک عمامہ تھا۔ اور آپ (رض) اپنے اونٹ کے سر کو پکڑ کر اس کو پانی میں ڈال رہے تھے۔ لوگوں نے کہا : اے امیر المومنین ! لشکر آپ سے ملاقات کررہے ہیں اور شامی یہودی علماء آپ (رض) سے مل رہے ہیں۔ اور آپ اس حالت میں ہیں۔ راوی کہتے ہیں اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یقیناً ہم وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اسلام سے عزت دی ہے۔ پس ہم اس کے علاوہ کسی چیز سے ہرگز عزت کے متلاشی نہیں ہوں گے۔
(۳۵۵۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ أَتَتْہُ الْجُنُودُ وَعَلَیْہِ إزَارٌ وَخُفَّانِ وَعِمَامَۃٌ وَہُوَ آخِذٌ بِرَأْسِ بَعِیرِہِ یَخُوضُ الْمَائَ ، فَقَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، تَلْقَاک الْجُنُودُ وَبَطَارِقَۃِ الشَّامِ وَأَنْتَ عَلَی ہَذِہ الْحَالِ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : إنَّا قَوْمٌ أَعَزَّنَا اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ فَلَنْ نَلْتَمِسَ الْعِزَّ بِغَیْرِہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٦) حضرت شقیق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے خط میں تحریر فرمایا : بیشک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے۔ پس جو آدمی اس کو اس کے حق کے ساتھ لے گا تو وہ اس لائق ہے کہ اس کے لیے اس میں برکت دی جائے اور جو شخص اس کو اس کے بغیر لے گا تو اس کی مثال اس کھانے والے کی سی ہے جو سیر نہ ہوتا ہو۔
(۳۵۵۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ : إنَّ الدُّنْیَا خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ ، فَمَنْ أَخَذَہَا بِحَقِّہَا کَانَ قَمِنًا أَنْ یُبَارَکَ لَہُ فِیہِ ، وَمَنْ أَخَذَہَا بِغَیْرِ ذَلِکَ کَانَ کَالآکِلِ الَّذِی لاَ یَشْبَعُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٧) حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) کے پاس آلِ کسریٰ کے خزانے لائے گئے تو اس میں اس قدر سونا، چاندی تھا کہ جس سے آنکھیں چندھیانے لگیں۔ راوی کہتے ہیں اس پر حضرت عمر روپڑے۔ راوی کہتے ہیں حضرت عبدالرحمن نے عرض کیا : اے امیر المومنین ! آپ کو کس چیز نے رلا دیا ہے ؟ یقیناً آج کا دن تو شکر، خوشی اور فرحت کا دن ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ چیزیں جس قوم کے پاس بھی زیادہ ہوتی ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان عداوت اور بغض ڈال دیتے ہیں۔
(۳۵۵۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ : لَمَّا أُتِیَ عُمَرُ بِکُنُوزِ آلِ کِسْرَی فَإِذَا مِنَ الصَّفْرَائِ وَالْبَیْضَائِ مَا یَکَادُ أَنْ یَحَارَ مِنْہُ الْبَصَرُ ، قَالَ : فَبَکَی عُمَرُ عِنْدَ ذَلِکَ ، قَالَ : فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : مَا یُبْکِیک یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إنَّ ہَذَا الْیَوْمَ یَوْمُ شُکْرٍ وَسُرُورٍ وَفَرَحٍ ، فَقَالَ عُمَرُ : مَا کَثُرَ ہَذَا عِنْدَ قَوْمٍ إِلاَّ أَلْقَی اللَّہُ بَیْنَہُمَ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے دونوں کندھوں کے درمیان ان کی قمیص میں چار پیوند دیکھے۔
(۳۵۵۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَیْت بَیْنَ کَتِفَیْ عُمَرَ أَرْبَعَ رِقَاعٍ فِی قَمِیصِہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٨٩) حضرت سعید بن ابی بردہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ کی طرف خط لکھا : اما بعد ! پس بیشک خوش بخت ترین چرواہا (ذمہ دار) وہ ہے جس کی وجہ سے اس کی رعیت خوشحال ہو اور یقیناً اللہ کے ہاں بدبخت ترین چرواہا (ذمہ دار) وہ ہے جس سے اس کی رعیت بدحال ہو۔ خبردار ! تم اس بات سے بچو کہ تم (غلط جگہ) چرنے لگو پھر تمہارے عمال بھی چرنے لگیں۔ پس تمہاری مثال اللہ کے ہاں جانور کی سی ہوگی جو زمین کے سبزے کی طرف دیکھتا ہے تو اس میں چرنے لگتا ہے اور اس کا مقصد موٹاپا ہوتا ہے جبکہ اس کے موٹاپے میں ہی اس کی موت ہے۔ والسلام علیک
(۳۵۵۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ أَسْعَدَ الرُّعَاۃِ مَنْ سَعِدَتْ بِہِ رَعِیَّتُہُ وَإِنَّ أَشْقَی الرُّعَاۃِ عِنْدَ اللہِ مَنْ شَقِیَتْ بِہِ رَعِیَّتُہُ ، وَإِیَّاکَ أَنْ تَرْتَعَ فَیَرْتَعَ عُمَّالُک ، فَیَکُونَ مِثْلُک عِنْدَ اللہِ مِثْلُ الْبَہِیمَۃِ ، نَظَرَتْ إِلَی خَضِرَۃٍ مِنَ الأَرْضِ فَرَتَعَتْ فِیہَا تَبْتَغِی بِذَلِکَ السَّمْنِ ، وَإِنَّمَا حَتْفُہَا فِی سَمْنِہَا ، وَالسَّلاَمُ عَلَیْک۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٠) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : رعایا، امام کی طرف وہی چیز ادا کرے گی جو چیز امام اللہ کی طرف ادا کرے گا پس جب امام چرنے لگتا ہے تو رعایا بھی چرتی ہے۔
(۳۵۵۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : الرَّعِیَّۃُ مُؤَدِّیَۃٌ إِلَی الإِمَامِ مَا أَدَّی الإِمَامُ إِلَی اللہِ ، فَإِذَا رَتَعَ رَتَعُوا۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩١) حضرت محمد بن شہاب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : تم اپنے غیر متعلقہ کاموں میں تعرض نہ کرو۔ اور اپنے دشمن سے علیحدہ رہو۔ اور اپنے دوستوں میں سے صرف امانتدار کو خاص کرو۔ کیونکہ لوگوں میں سے امانتدار آدمی کے مقابل کوئی چیز نہیں ہے۔ اور فاجر آدمی کی صحبت نہ پکڑو کہ وہ تمہیں بھی اپنے فجور کی تعلیم دے گا۔ اور تم اس کو اپنا راز نہ بتاؤ۔ اور تم اپنے معاملات میں ان لوگوں سے مشورہ کرو جو اللہ تعالیٰ سے خوف رکھتے ہوں۔
(۳۵۵۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُحَمَّدِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ تَعْتَرِضْ فِیمَا لاَ یَعْنِیکَ وَاعْتَزِلْ عَدُوَّک ، وَاحْتَفِظْ مِنْ خَلِیلِکَ إِلاَّ الأَمِینَ فَإِنَّ الأَمِینَ مِنَ الْقَوْمِ لاَ یُعَادِلُہُ شَیْئٌ ، وَلاَ تَصْحَبَ الْفَاجِرَ فَیُعَلِّمْک مِنْ فُجُورِہِ ، وَلاَ تُفْشِ إلَیْہِ سِرَّک وَاسْتَشِرْ فِی أَمْرِکَ الَّذِینَ یَخْشَوْنَ اللَّہَ۔

তাহকীক: