সহীফায়ে হাম্মাম ইবনে মুনাব্বিহ (উর্দু)
صحيفة همام بن منبه
ا ب ج - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১
ا ب ج
سب امتوں کے پیشوا
ہم (دنیا میں) آخری لوگ ہیں (لیکن) قیامت کے دن (سب امتوں سے) آگے ہوں گے، اگرچہ ان کو (اللہ کی) کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہم کو ان کے بعد، پس یہ ان کا وہ دن ہے جس کو (اللہ نے) ان پر فرض کیا۔ پھر انھوں نے اس میں اختلاف کیا لیکن اللہ نے اس بارے میں ہمیں ہدایت دی۔ پس وہ اس بارے میں ہمارے پیرو ہیں، یہودی کل اور نصاری پرسوں (یعنی عبادت کا دن مسلمانوں کے لیے جمعہ ہے اس کے بعد یہودیوں کے لیے ہفتہ اور اس کے بعد عیسائیوں کے لیے اتوار
قَالَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২
ا ب ج
عمارت مکمل کرنے والی اینٹ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری مثال اور مجھ سے پہلے پیغمبروں کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو حجرے تعمیر کرے ان کو عمدہ اور خوبصورت اور کامل بنائے مگر مکان کے کسی ایک کونے کی ایک اینٹ کی جگہ باقی رہ جائے۔ لوگ پھر پھر کر مکان دیکھتے ہیں اور عمارت کو پسند کرتے ہیں۔ پس وہ کہتے ہیں یہاں ایک اینٹ رکھ دی جاتی جس سے عمارت مکمل ہوجائے۔ پھر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اینٹ میں ہی ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ أَلَا وُضِعَتْ هَاهُنَا لَبِنَةٌ فَتَمَّ بِنَاؤُهُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩
ا ب ج
بخیل اور سخی کا فرق
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال دو آدمیوں کے مانند ہے جن پر دو لوہے کے جبے۔ یا دوزرہ بکتر۔ جو ان کے سینوں یا ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں ۔ جیسے جیسے صدقہ دینے والا شخص کوئی چیز صدقہ دیتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہوتا جاتا ہے اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور اثر مٹ جاتا ہے۔ اور بخیل جب کبھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا اپنے دل میں اس کا خیال کرتا ہے تو زرہ کا ہر ایک حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے وہ اس کو کشادہ کرنا چاہتا ہے مگر وہ کشادہ نہیں ہوتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَّسِعُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪
ا ب ج
آگ سے ہٹو
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری مثال اس شخص کے مانند ہے جس نے آگ سلگائی جب اطراف کی چیزیں روشن ہوجاتی ہیں تو پروانے اور زمین پر رینگنے والے وہ (کیڑے مکوڑے) جو آگ میں گرا کرتے ہیں۔ اس میں گرنے لگتے ہیں او وہ شخص ان کو (اس میں گرنے سے) روکنے لگتا ہے لیکن وہ اس پر غالب ہوجاتے ہیں اور اس میں گھس جاتے ہیں۔ پس یہی میری اور تمہاری مثال ہے۔ میں تم کو آگ سے بچانے کی کوشش کرتا ہوں ( اور چلاتا ہوں) کہ آگ سے ہٹو۔ آگ سے ہٹو ( مگر تم سنتے ہی نہیں) لیکن تم مجھ پر غالب آجاتے ہو اور آگ میں گھس جاتے ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي يَقَعْنَ فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا فَذَاكَ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫
ا ب ج
جنتی درخت کا 100 برس کا سایہ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت میں ایک (اتنا بڑا) درخت ہے کہ اگر سوار اس کے سایہ میں سو (100) برس چلتا رہے تو بھی اس کو ختم نہ کرے گا۔
وَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬
ا ب ج
معاشرتی برائیوں سے بچو
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم (بد) گمانی سے بچو، تم (بد) گمانی سے بچو، کیونکہ (بد) گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور تم آپس میں خریدو فروخت میں دھوکا بازی نہ کرو اور آپس میں حسد نہ کرو اور نہ نفسانیت سے آپس میں مقابلہ کرو اور نہ آپس میں بغض رکھو اور نہ قطع تعلق کرو، اور اے اللہ کے بندو ! تم آپس میں بھائی، بھائی بن جاؤ۔
وَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭
ا ب ج
جمعہ کے روز قبولیت کی گھڑی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اس گھڑی کوئی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اللہ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو اللہ ضرور اس چیز کو عطا کرتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ رَبَّهُ شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ إِيَّاهُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮
ا ب ج
اللہ کا بندوں کے بارے فرشتوں سے سوال
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے نوبت بہ نوبت تمہارے پاس آیا کرتے ہیں اور صبح کی نماز اور عصر کی نماز میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے جنہوں نے تمہارے ساتھ رات گزاری (پروردگار) کے پاس اوپر جاتے ہیں اور وہ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جاننے والا ہے۔ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ وہ کہتے ہیں، ہم نے ان کو اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم اس حال میں ان کے پاس گئے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ , مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ، وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ، كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ قَالُوا: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯
ا ب ج
فرشتوں کی نمازی کے لیے دعا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تم میں سے ہر شخص پر اس وقت تک رحمت بھیجتے ہیں جب تک کہ وہ اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی تھی (بیٹھا) رہے اور وہ کہتے ہیں :“ یا اللہ ! تو اس کی مغفرت کر، یا اللہ تو اس پر رحم کر ” جب تک کہ اس شخص کا وضو نہ ٹوٹ جائے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১০
ا ب ج
سابقہ گناہوں کی معافی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص : “ آمین ” (قبول کر) کہے اور فرشتے بھی آسمان پر “ آمین ” کہیں ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کا ساتھ دینا موافق ہو تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَ إِحْدَاهَا الْأُخْرَى؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১
ا ب ج
قربانی کے جانور پر سواری
اور ابوہریرہ (رض) نے کہا : ایک مرتبہ ایک شخص قربانی کے جانور کو اس کے گلے میں پٹہ ڈالے پیدل ہانکے چلا جارہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا اس پر سوار ہوجا۔ اس نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ تو قربانی کا جانور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے اس پر سوار ہوجا، تجھ پر افسوس ہے اس پر سوار ہوجا۔
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْكَبْهَا» فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «وَيْلَكَ ارْكَبْهَا: وَيْلَكَ ارْكَبْهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২
ا ب ج
دوزخ کی آگ انہتر درجے زیادہ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری یہ آگ جس کو تم بنی آدم سلگاتے ہو حرارت میں دوزخ کی آگ سے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر اتنی بھی ہوتی تو ہم کو کافی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوزخ کی آگ اس سے انہتر درجے زیادہ ہے اور ان میں سے ہر ہر درجہ حرارت میں اتنا ہی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ مَا يُوقِدُ بَنُو آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَتَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩
ا ب ج
اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ نے خلقت کو پیدا کیا کیا تو یہ عبارت لکھ دی اور یہ اس کے پاس عرش کے اوپر (موجود) ہے کہ ” یقیناً میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے “۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ كِتَابًا عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪
ا ب ج
تم روتے زیادہ ہنستے کم
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے میں جو کچھ جانتا ہوں اگر تم بھی جانتے ہوتے تو یقیناً روتے زیادہ اور ہنستے کم۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫
ا ب ج
روزہ دار اور جہالت
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ ایک ڈھال ہے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دن روزہ رکھے تو اس کو نہ تو جہالت سے پیش آنا چاہیے اور نہ فحش کلامی کرنی چاہیے۔ اگر کوئی شخص اس لڑائی کرے یا اس کو گالی دے تو یہ کہنا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَجْهَلْ وَلَا يَرْفُثْ فَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ , إِنِّي صَائِمٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬
ا ب ج
اللہ کے ہاں مشک کی بو کونسی ہے ؟
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ یقیناً روزہ دار کے منہ کہ بو اللہ کے پاس مشک کی بو سے زیادہ اچھی ہے (اللہ کہے گا) کہ وہ اپنی خواہش، اپنا کھانا اور پینا میری خاطر چھوڑ دیتا ہے پس روزہ میرے لیے ہے اور می ہی اس کی جزا دوں گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، يَذَرُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جَرَّايَ، فَالصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭
ا ب ج
چیونٹی کا قصور ؟
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو ایک چیونٹی نے انھیں کاٹا، اس پر انھوں نے اپنا سامان وہاں سے نکلوایا اسے آگ لگوا کر جلا ڈالا اس پر (اللہ نے) ان کی طرف وحی کی کہ کیا (قصور) صرف ایک چیونٹی کا نہ تھا ؟
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ؛ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮
ا ب ج
سواری کا انتظام
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ اگر مومنوں پر دشواری کا احتمال نہ ہوتا تو میں اللہ کی راہ میں لڑنے والی کسی جماعت کے پیچھے نہ بیٹھنا لیکن میں اتنی گنجائش نہیں پاتا کہ ان سب کے لیے سواری کا انتظام کروں، اور وہ بھی اتنی گنجائش نہیں پاتے کہ میرے ساتھ ساتھ آئیں اور ان کا جی خوش نہیں ہوتا کہ میرے پیچھے بیٹھے رہیں ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَقْعُدُوا بَعْدِي

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯
ا ب ج
ہر نبی کی ایک دعا کی قبولیت
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر ایک نبی کی، ایک منہ مانگی دعا ضرور قبول کی جاتی ہے (اوروں نے اس کو اس دنیا ہی میں پورا کرالیا) ان شاء اللہ میرا ارادہ ہے کہ اسے امت کی شفاعت کے لیے قیامت کے دن تک ملتوی کروں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ تُسْتَجَابُ لَهُ فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০
ا ب ج
اللہ سے ملاقات کیسے !
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ سے ملاقات پسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملاقات پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات پسند نہیں کرتا تو اللہ بھی اس سے ملاقات پسند نہیں کرتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ لَمْ يُحِبَّ لِقَاءَ اللَّهِ لَمْ يُحِبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ

তাহকীক: