কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حوالہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৪০১২
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان 
من قسم الاقوال
من قسم الاقوال
14012 مالدار (مقروض) کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب (وصولی) کے لیے (غریب مقروض) تجھے کسی مالدار کا حوالہ دے تو قبول کرلے (اگر وہ مالدار ادا کرنے پر رضا مند ہو) ۔
14012- مطل الغني ظلم، وإذا أحلت على مليء فاتبعه. "هـ عن ابن عمر"

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৩
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان
14013 مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ جب تم میں سے کسی قرض دار کو کسی مالدار کے حوالے کیا جائے تو وہ اس کو قبول کرے۔ البخاری ، مسلم عن ابوہریرہ (رض)
14013- مطل الغني ظلم، فإذا أتبع أحدكم على ملئ فليتبع 3 "ق عن أبي هريرة".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৪
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14014 ظلم وستم میں سے ہے، مالدار کا ٹال مٹول کرنا اور تم میں سے کسی کو جب کسی مالدار پر حوالے کیا جائے تو وہ مالدار کی پیروی کرے (اور لوگوں میں بڑا جھوٹا انگریز ہے) ۔
الکبیر للطبرانی عن ابوہریرہ (رض)
الکبیر للطبرانی عن ابوہریرہ (رض)
14014- إن من الظلم مطل الغني، وإذا أتبع أحدكم على ملئ فليتبع وأكذب الناس الصباغ.
"طب عن أبي هريرة".
"طب عن أبي هريرة".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৫
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14015 مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کیا جائے تو وہ اس کا حوالہ قبول کرلے۔ السنن للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)
14015- مطل الغني ظلم، وإذا أحيل أحدكم على ملئ فليحتل. "ق عن أبي هريرة"

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৬
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14016 ادائیگی میں ٹال مٹول ظلم ہے اور اگر کسی کو کسی مالدار کا حوالہ دیا جائے تو وہ اس کی پیروی کرے۔ الجامع لعبد الرزاق عن ابوہریرہ (رض)
14016- المطل ظلم الغني، ومن أتبع على ملئ فليتبع. "عب عن أبي هريرة".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৭
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14017 مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تجھے کسی مالدار کے پیچھے لگایا جائے تو اس کے پیچھے لگ جا اور دوسودے ایک سودے میں نہ کر۔ مسند احمد، السنن للبیہقی عن ابن عمر
14017- مطل الغني ظلم، فإذا أحلت على ملئ فاتبعه، ولا تبع بيعتين في واحدة. "حم ق عن ابن عمر".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৮
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14018 مالدار کا ٹال مٹول کرنا (اور ادائیگی قرض نہ کرنا) ظلم ہے۔ اور جب کوئی تجھے کسی مالدار کے حوالے کرے (کہ میرا قرض اس سے وصول کرلے) تو اس کو قبول کرلے۔ اور قیدی حاملہ عورتوں کے قریب نہ پھٹکو جب تک کہ وہ بچہ نہ جن لیں۔ اور پھلوں میں بیع سلم نہ کرو حتیٰ کہ وہ آفات سے محفوظ نہ ہوجائے۔ ابن عساکر عن ابوہریرہ (رض)
14018- مطل الغني ظلم، فإذا أحالك على ملئ فاحتل، ولا تقربوا حبالى السبي حتى يضعن ولا تسلموا على ثمرة حتى يأمن صاحبها. "ابن عساكر عن أبي هريرة".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০১৯
حوالہ کا بیان
قرض کی ادائیگی دوسرے کے حوالے کرنے کا بیان۔۔ الاکمال
14019 ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جس کو کسی مالدار کے حوالے کیا جائے وہ قبول کرلے۔
مصنف عبدالرزاق عن ابوہریرہ (رض)
مصنف عبدالرزاق عن ابوہریرہ (رض)
14019- المطل ظلم، ومن أتبع على ملئ فليتبع. "عب عن أبي هريرة".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২০
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14020	(مسند صدیق (رض)) عکرمہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) کی بیوی نے (اپنے سابق شوہر) عمر کی حضرت ابوبکرصدیق (رض) کی بارگاہ خلافت میں شکایت کی (حضرت عمر (رض)) اپنی اس بیوی کو طلاق دے چکے تھے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے عمر کو فرمایا : یہ (عورت) زیادہ نرم، مہربان، شفیق اور محبت گسار ہے اور یہ اپنی اولاد کی زیادہ حقدار ہے جب تک شادی نہ کرے یا وہ بچہ بڑا نہ ہوجائے پھر وہ خود اپنے لیے تم میں سے کسی ایک کو پسند کرے گا۔ مصنف عبدالرزاق
14020- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن عكرمة قال: خاصمت امرأة عمر عمر إلى أبي بكر وكان طلقها فقال أبو بكر: هي أعطف وألطف وأرحم وأحن وأرأف، وهي أحق بولدها ما لم تتزوج أو يكبر فيختار لنفسه. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২১
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14021 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے بیٹے عاصم کی ماں اپنی انصاری بیوی کو طلاق دیدی۔ پھر حضرت عمر (رض) نے ان سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیٹے کو اٹھائے ہوئے تھیں اور بیٹے کا دودھ چھڑا چکی تھیں اور وہ چلنے پھرنے بھی لگا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے بچہ کو ماں سے چھیننا چاہا اور بولے : میں اپنے بیٹے کا زیادہ حقدار ہوں۔ آخر دونوں اپنا فیصلہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس لے گئے۔ حضرت ابوبکر (رض) بچے کا فیصلہ ماں کے حق میں کردیا اور فرمایا : ماں کی خوشبو، اس کی گرمی اور اس کا بستر بچے کے لیے تم سے زیادہ بہتر ہے۔ جب تک کہ وہ جوان نہ ہوجائے اور اپنے لیے تم میں سے کسی کو پسند نہ کرلے۔ الجامع لعبد الرزاق
14021- عن ابن عباس قال: طلق عمر بن الخطاب امرأته الأنصارية أم ابنه عاصم فلقيها تحمله وقد فطم ومشى، فأخذ بيده لينزعه منها، وقال: أنا أحق بابني منك، فاختصما إلى أبي بكر فقضى لها به، وقال: ريحها وحرها وفراشها خير له منك حتى يشب ويختار لنفسه. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২২
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14022 قاسم بن محمد سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اپنے بیٹے عاصم کو اس کی نانی کے ساتھ دیکھا (حضرت عمر (رض)) اس کو چھیننے کے لیے لپکے تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان کو ایسا کرتے دیکھ لیا اور فرمایا : رک جاؤ، رک جاؤ، یہ تم سے زیادہ اس کی حقدار ہے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) (پیچھے ہٹ گئے اور انہوں) نے پلٹ کر کوئی جواب نہ دیا۔
موطا امام مالک، مصنف عبدالرزاق، ابن سعد، مصنف ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی
موطا امام مالک، مصنف عبدالرزاق، ابن سعد، مصنف ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی
14022- عن القاسم بن محمد قال: بصر عمر عاصما ابنه مع جدته أم أمه فكأنه جاذبها إياه فلما رآه أبو بكر مقبلا قال أبو بكر: مه مه هي أحق به، فما راجعه عمر الكلام. "مالك عب وابن سعد ش ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৩
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14023 زیدبن اسحاق سے مروی ہے، وہ حارثہ الانصاری سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے بیٹے عاصم کا قضیہ حضرت ابوبکر (رض) کے سامنے پیش کیا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے بیٹے کا فیصلہ اس کی ماں کے حق میں دیدیا اور پھر ارشاد فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : کوئی عورت اپنی اولاد سے جدائی (کے غم) میں ن ڈالی جائے۔
السنن للبیہقی
السنن للبیہقی
14023- عن زيد بن إسحاق عن حارثة الأنصاري أن عمر بن الخطاب خاصم إلى أبي بكر في ابنه فقضى به أبو بكر لأمه ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا توله والدة عن ولدها. "ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৪
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14024 ابوال زنا سے مروی ہے اور وہ ان فقہاء سے روایت کرتے ہیں جو اہل مدینہ کے لیے حرف آخر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ فقہا کرام فرماتے ہیں : حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عمر بن خطاب کے بیٹے عاصم کی پرورش کے مسئلہ میں بچے کے باپ کے بجائے بچے کی نانی کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ اس وقت بچے کی ماں زندہ تھیں لیکن وہ (دوسری) شادی شدہ تھیں۔ السنن للبیہقی
14024- عن أبي الزناد عن الفقهاء الذين ينتهى إلى قولهم من أهل المدينة أنهم كانوا يقولون: قضى أبو بكر الصديق على عمر بن الخطاب لجدة ابنه عاصم بحضانته، وأم عاصم يومئذ حية متزوجة. "ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৫
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14025 مسروق (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ام عاصم کو طلاق دیدی ۔ عاصم کی نانی نے حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں فیصلہ دائر کیا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے بچے کی نانی کے حق میں فیصلہ دیا کہ وہ بچے کی پرورش کریں اور نان نفقہ (بچے کا) عمر کے ذمہ ہوگا اور فرمایا : وہ بچے کی زیادہ حقدار ہیں۔ 
السنن للبیہقی
السنن للبیہقی
14025- عن مسروق أن عمر طلق أم عاصم فخاصمته جدته إلى أبي بكر فقضى أن يكون الولد مع جدته، والنفقة على عمر وقال: هي أحق به. "ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৬
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14026	(مسند عمر (رض)) عبدالرحمن بن غنم (رض) سے مروی ہے کہ ایک بچہ کا قضیہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں پیش ہوا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بچہ اپنی ماں کے ساتھ رہے گا جب تک کہ وہ بولنے نہ لگ جائے پھر وہ دونوں میں سے جس کو چاہے پسند کرے۔ الجامع لعبد الرزاق
14026- "مسند عمر" عن عبد الرحمن بن غنم، قال: اختصم إلى عمر في صبي فقال: هو مع أمه حتى تعرب عنه لسانه فيختار. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৭
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14027 ابوالولید سے مروی ہے کہ چچا اور ماں نے حضرت عمر (رض) کی خدمت میں بچے کا قضیہ پیش کیا۔ حضرت عمر (رض) نے بچے کو فرمایا : تو اپنی ماں کے ساتھ بھوکا رہے یہ تیرے لیے اپنے چچا کے ساتھ خوشحالی میں رہنے سے بہتر ہے۔ الجامع لعبد الرزاق
14027- عن أبي الوليد قال: اختصم عم وأم إلى عمر قال عمر: جدب أمك خير لك من خصب عمك. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৮
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14028 عبدالرحمن بن غنم (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک لڑکے کو اس کی ماں اور اس کے باپ کے درمیان اختیار دیا۔ الشافعی فی القدیم
14028- عن عبد الرحمن بن غنم أن عمر خير غلاما بين أبيه وأمه. "الشافعي في القديم".

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০২৯
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14029 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ہم جب مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے بنت حمزہ (رض) یا عم ! یاعم ! اے چچا ! اے چچا ! پکارتی ہوئی پیچھے چلی آئی۔ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فاطمہ کے حوالے کردیا اور کہا کہ لو اپنے چچا (حمزہ) کی بیٹی کو سنبھالو۔ جب ہم مدینہ پہنچ گئے تو اس کے بارے میں ہمارا جھگڑا ہوا میرا، جعفر (طیار بن ابی طالب) کا اور زید بن حارثہ کا۔ جعفر بولے : میرے چچا (حمزہ) کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ اسماء بنت عمیس میرے ہاں ہے۔ زید بولے : یہ میرے (اسلامی ) بھائی کی بیٹی ہے۔ میں نے کہا : میں نے اس کو پکڑا ہے اور یہ میرے چچا (حمزہ) کی بیٹی ہے۔ آخر رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے جعفر تو شکل اور عادات میں میرے مشابہ ہے اور اے زید ! تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے اور تو ہمارا بھائی اور ہمارا مولا ہے۔ لیکن لڑکی اپنی خالہ کے پاس بہتر ہے۔ کیونکہ خالہ والدہ ہے۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کرلیتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
مسند احمد، ابوداؤد ، ابن جریر، وصححہ ابن حبان، مستدرک الحاکم
فائدہ : لڑکی کا چچا چچا کہنا معروف عادت کے مطابق تھا۔ ان کے والد اس سے قبل جنگ احد میں شہید ہوچکے تھے ۔ اور وہ حضرت علی، حضرت جعفر اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا حمزہ کی بیٹی تھی۔ اگر رشتہ یہاں تک موقوف رہتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے شادی کرنا جائز ہوتا لیکن ثوبیہ نامی ایک باندی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو دودھ پلایا تھا جس کی وجہ سے یہ لڑکی آپ کی بھتیجی ثابت ہوئی۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کرلیتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
مسند احمد، ابوداؤد ، ابن جریر، وصححہ ابن حبان، مستدرک الحاکم
فائدہ : لڑکی کا چچا چچا کہنا معروف عادت کے مطابق تھا۔ ان کے والد اس سے قبل جنگ احد میں شہید ہوچکے تھے ۔ اور وہ حضرت علی، حضرت جعفر اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا حمزہ کی بیٹی تھی۔ اگر رشتہ یہاں تک موقوف رہتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے شادی کرنا جائز ہوتا لیکن ثوبیہ نامی ایک باندی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو دودھ پلایا تھا جس کی وجہ سے یہ لڑکی آپ کی بھتیجی ثابت ہوئی۔
14029- عن علي قال: خرجنا من مكة تبعتنا ابنة حمزة تنادي يا عم يا عم فتناولتها بيدها فرفعتها إلى فاطمة، فقلت: دونك ابنة عمك، فلما قدمنا المدينة اختصمنا فيها أنا وجعفر وزيد بن حارثة فقال جعفر: ابنة عمي وخالتها عندي يعني أسماء بنت عميس، فقال زيد: ابنة أخي، فقلت: أنا أخذتها وهي ابنة عمي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أما أنت يا جعفر فأشبهت خلقي وخلقي، وأما أنت يا زيد فمني وأنا منك وأخونا ومولانا، والجارية عند خالتها، فإن الخالة والدة، فقلت يا رسول الله ألا تزوجها؟ قال: إنها ابنة أخي من الرضاعة. "حم د وابن جرير وصححه حب ك"

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০৩০
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14030 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ زید بن حارثہ مکہ کی طرف نکلے تو بنت حمزہ بن عبدالمطلب کو ساتھ لے کر آئے۔ جعفر بن ابی طالب نے فرمایا : اس کو میں رکھوں گا میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ ایک تو یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور (بڑی وجہ یہ ہے کہ) اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ اور خالہ ماں ہے اس وجہ سے وہ اس کی زیادہ حقدار ہے۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا : میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میرے گھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی ہے، میں اپنی آواز بلند کررہا تھا تاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلنے سے قبل میری دلیل سن لیں۔ زید بولے : میں اس کا زیادہ حقدار ہوں میں اس کے پاس سفر کرکے گیا اور اس کو لے کر آیا۔ آخر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر سے نکلے اور پوچھا : تمہارا کیا مسئلہ ہے ؟ حضرت علی فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے ہاں بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے، یہ اس کے پاس رہے تو دوسروں کے پاس رہنے سے کہیں زیادہ اس کے لیے بہتر ہے۔ جعفر (رض) بولے : یارسول اللہ ! میں اس کا زیادہ حقدار ہوں یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے گھر ہے۔ اور خالہ بھی ماں ہوتی ہے اور وہ دسوروں کی نسبت اس کی زیادہ حقدار ہے۔
زید (رض) بولے : یارسول اللہ ! بلکہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، میں اس کے پاس سفر کرکے گیا سفر کی مشقت اٹھائی اور اپنا مال خرچ کیا لہٰذا میں اس کا زیادہ حقدار ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں اس مسئلہ اور دوسرے مسئلہ کا فیصلہ کرتا ہوں۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب آپ نے دوسرے مسئلے کا ذکر فرمایا تو میں نے کہا ضرور ہمارے اونچے بولنے کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زید بن حارثہ ! تو میرا مولا ہے اور اس لڑکی کا مولا ہے۔ زید بولے : یارسول اللہ ! میں اس پر راضی ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا : اے جعفر تو شکل و صورت اور اخلاق و عادات میں میرا مشابہ ہے، نیز تو اس شجرہ سے تعلق رکھتا ہے جس سے میری پیدائش ہوئی ہے۔ جعفر نے جواب دیا : یارسول اللہ ! میں راضی ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا : اے علی ! تو میرا صفی (خالص دوست) میری آرزو ہے ، تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں راضی ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیکن لڑکی کے لیے میں جعفر کے پاس چھوڑنے پر راضی ہوں کیونکہ وہاں وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ ماں ہے۔ پھر سب نے کہا : ہمیں قبول ہے یارسول اللہ !
العدنی، البزار، ابن جریر، مستدرک الحاکم، مسلم
زید (رض) بولے : یارسول اللہ ! بلکہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، میں اس کے پاس سفر کرکے گیا سفر کی مشقت اٹھائی اور اپنا مال خرچ کیا لہٰذا میں اس کا زیادہ حقدار ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں اس مسئلہ اور دوسرے مسئلہ کا فیصلہ کرتا ہوں۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب آپ نے دوسرے مسئلے کا ذکر فرمایا تو میں نے کہا ضرور ہمارے اونچے بولنے کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زید بن حارثہ ! تو میرا مولا ہے اور اس لڑکی کا مولا ہے۔ زید بولے : یارسول اللہ ! میں اس پر راضی ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا : اے جعفر تو شکل و صورت اور اخلاق و عادات میں میرا مشابہ ہے، نیز تو اس شجرہ سے تعلق رکھتا ہے جس سے میری پیدائش ہوئی ہے۔ جعفر نے جواب دیا : یارسول اللہ ! میں راضی ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا : اے علی ! تو میرا صفی (خالص دوست) میری آرزو ہے ، تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں راضی ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیکن لڑکی کے لیے میں جعفر کے پاس چھوڑنے پر راضی ہوں کیونکہ وہاں وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ ماں ہے۔ پھر سب نے کہا : ہمیں قبول ہے یارسول اللہ !
العدنی، البزار، ابن جریر، مستدرک الحاکم، مسلم
14030- عن علي: خرج زيد بن حارثة إلى مكة، فقدم ببنت حمزة بن عبد المطلب فقال جعفر بن أبي طالب: أنا آخذها وأنا أحق بها بنت عمي وعندي خالتها وإنما الخالة أم وهي أحق بها، وقال علي: بل أنا أحق بها هي ابنة عمي وعندي بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي أحق بها وإني لأرفع صوتي ليسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجتي قبل أن يخرج وقال زيد: أنا أحق بها خرجت إليها وسافرت وجئت بها فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما شأنكم؟ قال علي: بنت عمي وأنا أحق بها وعندي ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم تكون معها أحق بها من غيرها، وقال جعفر: أنا أحق بها يا رسول الله ابنة عمي وعندي خالتها والخالة أم وهي أحق بها من غيرها، وقال زيد: بل أنا أحق بها يا رسول الله خرجت إليها وتجشمت السفر وأنفقت فأنا احق بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سأقضي بينكم في هذا وغيره، قال علي: فلما قال: وفي غيره، قلت نزل القرآن في رفعنا أصواتنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أما أنت يا زيد بن حارثة فمولاي ومولاها قال: قد رضيت يا رسول الله، قال: وأما أنت ياجعفر فأشبهت خلقي وخلقي، وأنت من شجرتي التي خلقت منها، قال: رضيت يا رسول الله قال: وأما أنت يا علي فصفيي وأميني وأنت مني وأنا منك قلت: رضيت يا رسول الله، قال: وأما الجارية فقد رضيت بها لجعفر تكون مع خالتها والخالة أم، قالوا: سلمنا يا رسول الله. "العدني والبزار وابن جرير ك م"

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪০৩১
حوالہ کا بیان
پرورش کا بیان۔۔۔من قسم الافعال
14031 عمارۃ بن ربیعہ الجرمی سے مروی ہے کہ (میرے بچپن میں) میری ماں نے میرے بارے میں میرے چچا کے خلاف حضرت علی (رض) کی بارگاہ میں قضیہ پیش کیا۔ حضرت علی (رض) نے خود مجھ سے دریافت فرمایا : تیری ماں تجھے پسند ہے یا تیرا چچا ؟ میں نے کہا : ماں آپ نے تین مرتبہ سوال کیا کیونکہ وہ ہر چیز میں تین بار کو پسند کرتے تھے۔ میں نے بھی ہر بار یہی جواب دیا۔ پھر آپ (رض) نے مجھے فرمایا : تو اپنی ماں کے ساتھ جاسکتا ہے۔ پھر میرے چھوٹے بھائی کے متعلق فرمایا جب یہ بھی تیری عمر تک پہنچ جائے تو اس کی بھی مرضی پوچھی جائے گی جس طرح تیری مرضی پوچھی گئی۔ عمارۃ فرماتے ہیں : میں اس وقت (چھوٹا) لڑکا تھا۔ الجامع لعبد الرزاق
14031- عن عمارة بن ربيعة الجرمي قال: خاصمت في أمي عمي إلى علي فقال علي: أمك أحب إليك أم عمك؟ قلت: بل أمي ثلاث مرات، قال: وكانوا يستحبون الثلاث في كل شيء، فقال لي: أنت مع أمك، وأخوك هذا إذا بلغ ما بلغت خير كما خيرت، قال: وأنا غلام. "عب".

তাহকীক: