কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
لعان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৪০৫৮৬
لعان کا بیان
کتاب اللعان (خاوند بیوی کا آپس میں لعن طعن کرنا ازقسم اقوال
٤٠٥٧٣۔۔۔ اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو میرا اور اس عورت کا حال دیکھنے والاہوتا۔ ابوداؤد ترمذی۔ ماجۃ عن ابن عباس، نسائی عن عمر
40573- لولا ما مضى من كتاب الله لكان لي ولها شأن."د، ت، هـ عن ابن عباس؛ ن عن أنس"

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৮৭
لعان کا بیان
کتاب اللعان (خاوند بیوی کا آپس میں لعن طعن کرنا ازقسم اقوال
٤٠٥٧٤۔۔۔ گواہ پیش کرودرنہ تمہاری پیٹھ پر حد (قذف، تہمت کے) کوڑے لگیں گے۔ ابوداؤد، ترمذی، حاکم، ابن ماجۃ عن ابن عباس
40574- البينة، وإلا فحد في ظهرك."د، ت، ك، هـ عن ابن عباس".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৮৮
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٧٥۔۔۔ چار عورتیں ایسی ہیں کہ ان کے اور ان کے خاوندوں کے درمیان لعان نہیں نصرانی عیسائی عورت جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو یہودی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہوآزاد عورت جو کسی غلام کی بیوی ہوباندی جو کسی آزاد کے نکاح میں ہو۔ ابن ماجہ بیہقی عن عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ
40575- أربع من النساء لا ملاعنة بينهن: النصرانية تحت المسلم، واليهودية تحت المسلم، والحرة تحت المملوك، والمملوكة تحت الحر."هـ ، ق عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৮৯
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٧٦۔۔۔ چار عورتوں کے درمیان لعان نہیں، آزاد مرد اور باندی کے درمیان لعان نہیں، نہ آزاد عورت اور غلام کے درمیان لعان ہے اور نہ مسلمان مرد اور یہودی عورت کے درمیان لعان ہے اور نہ مسلمان مرد اور نصرانی عورت کے مابین لعان ہے۔ دارقطنی، بیہقی وضعفاہ عن ابن عمرو
40576- أربعة ليس بينهن لعان: ليس بين الحر والأمة لعان، ولا بين الحرة والعبد لعان، وليس بين المسلم واليهودية لعان، وليس بين المسلم والنصرانية لعان."قط، ق وضعفاه عن ابن عمرو".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯০
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٧٧۔۔۔ چار اشخاص کے درمیان لعان نہیں یہودی عورت جو مسلمان کے ماتحت ہو نصرانی عورت جو مسلمان کی بیوہ ہو غلام جو آزاد عورت کے پاس ہو، آزاد مرد جو کسی لونڈی کے پاس ہو۔ ابن عدی، بیہقی عن ابن عباس
40577- أربعة ليس بينهم ملاعنة: اليهودية تحت المسلم، والنصرانية تحت المسلم، والعبد عند الحرة، والحر عند الأمة."عد، ق عن ابن عباس".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯১
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٧٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے کیا تم میں سے کوئی رجوع کرنے والا ہے آپ نے آپس میں لعان کرنے والے خاوند بیوی سے فرمایا۔ بخاری مسلم عن ابن عمربخاری عن ابن عباس
40578- إن الله يعلم أن أحدكما كاذب، فهل منكما تائب قاله للمتلاعبين."خ، م عن ابن عمر؛ خ عن ابن عباس "

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯২
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٧٨۔۔۔ تم دونوں کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے تجھے اس پر کوئی اختیار نہیں، اس نے کہا : یارسول اللہ ! مہر میں دیا گیا میرا مال ! آپ نے فرمایا : تمہیں مال بھی نہیں ملے گا اگر تم نے اس کے بارے میں سچ کہا تو وہ اس کا عوض ہوگیا جو تم نے اس کی شرم گاہ کو حلال جانا اور اگر تم نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا تو وہ تمہیں اس سے دور کرنے والا ہے آپ نے دولعان کرنے والوں سے فرمایا۔ مسنداحمد، بخاری مسلم ابوداؤد نسائی، ابن ماجہ عن ابن عمر
40579- حسابكما على الله عز وجل، أحدكما كاذب، لا سبيل لك عليها، قال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم مالي! قال: لا مال لك، إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها، وإن كنت كذبت عليها فهو أبعد لك منها قاله للمتلاعنين."حم، خ، م  د، ن، هـ عن ابن عمر".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৩
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٨٠۔۔۔ یہ تم دونوں لعان کرنے والوں میں جدائی ہے۔ مسلم عن سھل ابن سعد
40580- ذاكم التفريق بين كل متلاعنين."م عن سهل ابن سعد" "

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৪
لعان کا بیان
اکمال
٤٠٥٨١۔۔۔ اگر ایمان نہ ہوتا تو میرا اور اس عورت کا حال دیدنی تھا۔ ابوداؤد طیالسی، عن ابن عباس
40581- لولا الإيمان لكان لي ولها أمر."ط عن ابن عباس" "

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৫
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٢۔۔۔ لعان کرنے والوں میں جدائی ہوگی کبھی جمع نہیں ہوسکیں گے۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ، بیہقی
40582- عن عمر قال: المتلاعنان يفرق بينهما فلا يجتمعان أبدا."عب، ش، ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৬
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اگر وہ ایک گھڑی بھی اپنے بیٹے کا اعتراف کرے اور بعد میں انکارکرے تو وہ اس کے ساتھ ملایا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق
40583- عن عمر قال: إذا اعترف بولده ساعة واحدة ثم أنكر بعد لحق به."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৭
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو لعان کرنے والوں کا حال تھا میں پسند نہیں کرتا کہ ان چاروں میں پہلا میں ہوں۔ عبدالرزاق، وابن راھویہ
40584- عن علي قال: لما كان شأن المتلاعنين عند النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما أحب أن أكون أول الأربعة."عب وابن راهويه".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৮
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٥۔۔۔ ابن جریج سے روایت ہے فرماتے ہیں : حضرت علی اور ابن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر اس خاوند نے اس عورت پر تہمت لگائی اور اسے طلاق دے چکا اور وہ اس سے رجوع کرسکتا ہو تو وہ اس سے لعان کرے گا۔ اور اگر اس پر تہمت لگائی اور طلاق بھی طلاق بائن دے چکاتو وہ اس سے لعان نہیں کرسکتا۔ رواہ عبدالرزاق
40585- عن ابن جريج قال قال علي وابن مسعود: إن قذفها وقد طلقها وله عليها رجعة لاعنها، وإن قذفها وقد طلقها وبتها لم يلاعنها."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯৯
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والے جمع نہیں ہوسکتے۔ رواہ عبدالرزاق
40586- عن علي قال: لا يجتمع المتلاعنان."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০০
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٧۔۔۔ حضرت علی وابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : لعان کرنے والی عورت کے بچہ کا عصبہ باپ کی جانب سے رشتہ دار اس بچہ کی ماں کا عصبہ ہے۔ رواہ عبدالرزاق
40587- عن علي وابن مسعود قالا: عصبة ولد الملاعنة عصبة أمه."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০১
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٨۔۔۔ حذیفہ سے روایت ہے کہ جس قوم نے بھی لعان کیا تو ان پر دیت ثابت ہوگئی۔ ابن ابی شیبۃ، عبدالرزاق
40588- عن حذيفة قال: ما تلاعن قوم قط إلا حق عليهم القول."ش، عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০২
لعان کا بیان
کتاب اللعان۔۔۔ ازقسم افعال
٤٠٥٨٩۔۔۔ ہمیں ابن جریج فرماتے ہیں مجھے ابن شہاب سے سہل بن سعد (رض) کے حوالہ سے خبردی کہ انصار کے ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگے : یارسول اللہ ! آپ کی کیا رائے ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا اسے قتل کردے پھر وہ اسے قتل کریں یا کیا کرے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں لعان کرنے والوں کا حکم نازل کیا جس کا قرآن مجید میں ذکر ہے تو آپ نے ان سے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی ہے درمیان فیصلہ فرمادیا ہے تم دونوں مسجد میں لعان کرو میں گواہ ہوں جب فارغ ہوئے تو انھوں نے کہا : یارسول اللہ ! میں اگر اسے رکھوں تو میں اس کے خلاف جھوٹ بولوں، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم دینے سے پہلے انھوں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں اس سے جدائی اختیار کی۔ہر دولعان کرنے والوں کے درمیان یہ جدائی ہے وہ عورت حاملہ تھی اور ان صاحب نے انکار کیا بعد میں ان کا بیٹاماں کے نام سے پکاراجاتاتو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے سرخ رنگ کا کمزور بچہ جناجیسا سانڈاتو میں سمجھتاہوں کہ اس عورت نے سچ کہا اور اس نے جھوٹا دعوی کیا اور اگر اس نے کالا، بڑے سرینوں والابچہ جناتو میں سمجھتاہوں کہ اس نے اس عورت کے بارے میں سچ کہا تو وہ اس بیان کردہ کیفیت سے بھی برابچہ پیدا ہوا۔ ابن جریج کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عبید اللہ بن عمیرکو فرماتے سنا : کہ کسی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس عورت کے بچہ کے بارے میں وہ یہ ہے یارسول اللہ ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ ادھربلاؤ آپ اسے دیکھتے رہے ہم سمجھے کہ آپ اسے کچھ کہہ رہے ہیں، مگر آپ نے اسے کچھ نہیں کہا، ابن جریج کہتے ہیں : کہ میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو فرماتے سنا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ دونوں لعان کرچکے۔ جہاں تک تمہارا معاملہ ہے تو تم دونوں جانتے ہو کہ میں غیب نہیں جانتا اور ابن جریج نے جعفر بن محمد سے وہ اپنے والد سے وہ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں : فرمایا لعان کرنے والوں کی جو حالت میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دیکھی مجھے یہ اچھا نہ لگا کہ میں ان میں سے چوتھا شخص بنوں ۔ رواہ عبدالرزاق یہ شخص عویمرعجلانی تھے، مشکوۃ کتاب اللعان ٢٨٥، رجال نزل فیھم القرآن۔
40589- أنبأنا ابن جريج قال أخبرني ابن شهاب عن سهل بن سعد أن رجلا من الأنصار جاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فتقتلونه أم كيف يفعل؟ فأنزل الله في شأنه ما ذكر في القرآن من أمر المتلاعنين، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قد قضى الله فيك وفي امرأتك"، فتلاعنا في المسجد وأنا شاهد، فلما فرغا قال: كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها، فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم حين فرغا من التلاعن، ففارقها عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ذلك التفريق بين كل متلاعنين"، وكانت حاملا فأنكره، فكان ابنها يدعى لأمه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم "إن جاءت به أحيمر نضيا كأنه وحرة  فلا أراها إلا صدقت وكذب عليها، وإن جاءت به أسود ذا أليتين فلا أراه إلا قد صدق عليها"؛ فجاءت به على المكروه من ذلك. قال ابن جريج: وسمعت عبد الله بن عبيد بن عمير يقول: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: هو هذا يا رسول الله لولدها، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم يبصره حتى رأينا أنه قائل له شيئا، فلم يقل له شيئا. قال ابن جريج: وسمعت محمد بن عباد بن جعفر يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم لما تلاعنا: "أما أنتما فقد عرفتما أني لا أعلم الغيب". وقال ابن جريج عن جعفر بن محمد عن أبيه عن علي قال: لما كان من شأن المتلاعنين عند النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا أحب أن أكون أول الأربعة."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০৩
لعان کا بیان
لعان کے بعد تفریق
٤٠٥٩٠۔۔۔ سہل بن سعد سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں لعان کرنے والوں کے پاس تھا اس وقت میری عمرپندرہ سال تھی جب انھوں نے لعان کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں تفریق کردی۔ رواہ ابن عساکر
40590- عن سهل بن سعد قال: شهدت المتلاعنين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا ابن خمس عشرة، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما حيث تلاعنا."كر".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০৪
لعان کا بیان
لعان کے بعد تفریق
٤٠٥٩١۔۔۔ (مسندابن عباس) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل میں لعان کا حکم دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ
40591- "مسند ابن عباس" إن النبي صلى الله عليه وسلم لاعن بالحمل."ش".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০৫
لعان کا بیان
لعان کے بعد تفریق
٤٠٥٩٢۔۔۔ اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والوں میں جدائی کرائی۔ رواہ ابن ابی شیبۃ
40592- "أيضا" فرق النبي صلى الله عليه وسلم بين المتلاعنين."ش".

তাহকীক: