কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
اجارہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৯১৭৩
اجارہ کا بیان
فصل۔۔۔ اجارہ کے احکام
٩١٧٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : جو شخص بھی کرائے پر کوئی (جانور) دے پھر اس کا مالک ذولحلیفہ سے آگے گزر گیا تو اس کا کرایہ واجب ہے جبکہ اس پر ضمان نہیں۔ (بیھقی فی الشعب)
9173- عن عمر قال: أيما رجل أكرى كراء فجاوز صاحبه ذا الحليفة فقد وجب كراؤه ولا ضمان عليه. "ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৪
اجارہ کا بیان
فصل۔۔۔ اجارہ کے احکام
٩١٧٤۔۔۔ بکیربن عبداللہ بن الاشج سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ان کاریگروں کو جنہوں نے اپنے آپ کو اپنے کاموں کیلئے مقرر کیا ہے جو چیز ان کے ہاتھوں میں ضائع ہوجائے اس کا ضامن بنایا۔ (عبدالرزاق ، مصنف ابن ابی شیبہ)
9174- عن بكير بن عبد الله بن الأشج أن عمر بن الخطاب ضمن الصناع الذين انتصبوا للناس في أعمالهم ما أهلكوا في أيديهم. "عب ش".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৫
اجارہ کا بیان
فصل۔۔۔ اجارہ کے احکام
٩١٧٥۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : اگر مال والا اس سے یہ شرط طے کرے کہ وہ بطن وادی میں نہیں اترے گا پھر وہ وہاں اترا اور ہلاک ہوگیا تو وہ ضامن ہے۔ (عبدالرزاق)
9175- عن أبي هريرة قال: إذا اشترط عليه رب المال أن لا ينزل بطن واد فنزله فهلك فهو ضامن."عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৬
اجارہ کا بیان
فصل ۔۔۔ ناجائز اجارہ
٩١٧٦۔۔۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دیوار کے پاس سے گزرے وہ آپ کو اچھی لگی، فرمایا : یہ کسی کی ہے ؟ میں نے عرض کیا : میری ہے آپ نے فرمایا : تم نے یہ کیسے حاصل کی ؟ میں نے کہا : میں نے کہا : میں نے اسے اجرت پر دیا ہے آپ نے فرمایا : کسی چیز کے بدلہ اسے اجرت پر نہ دو ۔ (طبرانی فی الکبیر)
9176- عن رافع بن خديج قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط فأعجبه، فقال: لمن هذا؟ قلت هو لي، قال: من أين لك هذا؟ قلت استأجرته قال: لا تستأجره بشيء. "طب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৭
اجارہ کا بیان
فصل ۔۔۔ ناجائز اجارہ
٩١٧٧۔۔۔ محمد بن اسحاق ، یزیدبن ابی حبیب وہ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) سے روایت کرتے ہیں : فرماتے ہیں : 
میں اس غزوہ میں تھا جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (حضرت) عمر وبن العاص کو ذات السلاسل کی طرف روانہ فرمایا تھا، فرماتے ہیں ابوبکر اور عمر کے ساتھ تھا، میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے ذبح شدہ چند اونٹ تھے جنہیں انھوں جمع کررکھا تھا (لیکن) وہ انھیں کاٹ نہ سک رہے تھے، جبکہ میں ماہر اور اونٹوں والا شخص تھا، میں نے کہا : کیا تم مجھے ان میں دس حصے دوگے اگر میں انھیں تمہارے درمیان تقسیم کردوں ، انھوں نے کہا : ٹھیک ہے، میں نے دوچھریاں لیں، میں نے اپنی جگہ ان کے ٹکڑے کیے اور ایک ٹکڑا اپنے دوستوں کے پاس لے گیا، اور اسے پکا کر کھایا، مجھے ابوبکر (رض) اور عمر نے کہا : عوف تم نے یہ گوشت کہاں سے حاصل کیا ہے ؟ تو میں نے اس کا سارا واقعہ انھیں بتایا۔
ان حضرات نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی قسم تم نے ہمیں یہ گوشت کھلا کر اچھا نہ کیا، پھر دونوں اٹھے اور جو کچھ ان کے پیٹ
میں تھا اس کے قے کرنے لگے، بعد میں جب لوگ اس سفر سے واپس ہوئے تو میں سب سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کے پاس گیا، میں جب آیا تو آپ اپنے گھر میں نماز پڑھ رہے تھے، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ السلام علیک و رحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ نے فرمایا : کیا عوف بن مالک ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں میرے مان باپ آپ پر قربان ہوں، آپ نے فرمایا : کیا اونٹوں والے ہو ؟ اس سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کچھ نہ کہا، علامہ ابن کیثر فرماتے ہیں : یہ منقطع روایت ہے کیونکہ یزید بن ابی حبیب نے حضرت عوف کو نہیں دیکھا۔
میں اس غزوہ میں تھا جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (حضرت) عمر وبن العاص کو ذات السلاسل کی طرف روانہ فرمایا تھا، فرماتے ہیں ابوبکر اور عمر کے ساتھ تھا، میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے ذبح شدہ چند اونٹ تھے جنہیں انھوں جمع کررکھا تھا (لیکن) وہ انھیں کاٹ نہ سک رہے تھے، جبکہ میں ماہر اور اونٹوں والا شخص تھا، میں نے کہا : کیا تم مجھے ان میں دس حصے دوگے اگر میں انھیں تمہارے درمیان تقسیم کردوں ، انھوں نے کہا : ٹھیک ہے، میں نے دوچھریاں لیں، میں نے اپنی جگہ ان کے ٹکڑے کیے اور ایک ٹکڑا اپنے دوستوں کے پاس لے گیا، اور اسے پکا کر کھایا، مجھے ابوبکر (رض) اور عمر نے کہا : عوف تم نے یہ گوشت کہاں سے حاصل کیا ہے ؟ تو میں نے اس کا سارا واقعہ انھیں بتایا۔
ان حضرات نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی قسم تم نے ہمیں یہ گوشت کھلا کر اچھا نہ کیا، پھر دونوں اٹھے اور جو کچھ ان کے پیٹ
میں تھا اس کے قے کرنے لگے، بعد میں جب لوگ اس سفر سے واپس ہوئے تو میں سب سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کے پاس گیا، میں جب آیا تو آپ اپنے گھر میں نماز پڑھ رہے تھے، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ السلام علیک و رحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ نے فرمایا : کیا عوف بن مالک ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں میرے مان باپ آپ پر قربان ہوں، آپ نے فرمایا : کیا اونٹوں والے ہو ؟ اس سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کچھ نہ کہا، علامہ ابن کیثر فرماتے ہیں : یہ منقطع روایت ہے کیونکہ یزید بن ابی حبیب نے حضرت عوف کو نہیں دیکھا۔
9177- قال محمد بن إسحاق: أخبرني يزيد بن أبي حبيب أنه حدث عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنت في الغزاة التي بعث فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم عمرو بن العاص إلى ذات السلاسل، قال: فصحبت أبا بكر وعمر، فمررت بقوم على جزور لهم قد تحروها، وهم لا يقدرون أن يقصبوها، وكنت امرأ لبقا جازرا، فقلت: أتعطوني منها عشرا على أن أقسمها بينكم؟ فقالوا: نعم، فأخذت الشفرتين، فجزأتها مكاني، وأخذت منها جزءا، فحملته إلى أصحابي، فأطبخناه، وأكلناه، فقال لي أبو بكر وعمر: أنى لك هذا اللحم يا عوف؟ فأخبرتهما خبره، فقالا: والله ما أحسنت حين أطعمتنا هذا، ثم قاما يتقيآن ما في بطونهما من ذلك، فلما قفل الناس من ذلك السفر كنت أول قادم على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجئته وهو يصلي في بيته، فقلت: السلام عليك يا رسول الله ورحمة الله وبركاته، قال: أعوف بن مالك؟ قلت: نعم بأبي أنت وأمي، قال: أصاحب الجزور؟ ولم يزدني رسول الله صلى الله عليه وسلم على ذلك. قال ابن كثير: هذا منقطع فإن يزيد لم يدرك عوفا.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৮
اجارہ کا بیان
اجارہ کے ذیل میں
٩١٧٨۔۔۔ وضین بن عطاء سے روایت ہے کہ مدینہ میں تین شخص تھے جو بچوں کو کام پر لگاتے تھے، حضرت عمران میں سے ہر ایک کو ہر ماہ پندرہ درھم دیا کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ، بیھقی فی السنن)
9178- عن الوضين بن عطاء قال: ثلاثة كانوا بالمدينة يعلمون الصبيان، وكان عمر بن الخطاب يرزق كل واحد منهم خمسة عشر درهما كل شهر. "ش هق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৭৯
اجارہ کا بیان
اجارہ کے ذیل میں
٩١٧٩۔۔۔ (علی (رض)) جعفر بن محمد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : فرمایا : کہ حضرت علی (رض) لوگوں کی حفاظت کے لیے، درزیوں رنگریزوں اور ان جیسے لوگوں کو ضامن قرار دیتے تھے اور فرماتے : لوگوں کے لیے اس کے علاوہ اصلاح کی کوئی صورت نہیں۔ (عبدالرزاق، بیھقی فی السنن)
9179- "علي رضي الله عنه" عن جعفر بن محمد، عن أبيه قال: كان علي يضمن الخياط والصباغ وأشباه ذلك احتياطا للناس، وقال: لا يصلح للناس إلا ذلك. "عب هق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮০
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٠۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : غلام کا ایلادوماہ ہے۔ (عبدالرزاق)
9180- عن عمر قال: إيلاء العبد شهران. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮১
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایلاء کرنے والے کو اگر چار ماہ ہوجائیں تو یہ ایک طلاق ہے وہ عورت کو اس کی عدت کے دوران واپس لوٹانے کی قدرت رکھتا ہے۔ (دارقطنی، بیھقی فی السنن)
9181- عن عمر قال: إذا مضت على المولى أربعة أشهر فهي تطليقة وهو أملك بردها ما دامت في عدتها. "قط هق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮২
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٢۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایلاء کرنے والے کو جب چار ماہ ہوجائیں تو جب تک وہ وقوف کرے اس پر کچھ واجب نہیں ، پھر یا طلاق دے یا عورت کو روکے رکھے۔ (ابن جریر)
9182- عن عمر أنه قال: في الإيلاء إذا مضت أربعة أشهر فلا شيء عليه حتى يوقف فيطلق أو يمسك.ابن جرير.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৩
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٣۔۔۔ (عثمان (رض)) طاؤس سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) ایلاء کرنے والے کو موقع دے دیتے تھے۔ (دارقطنی ، بیھقی فی الشعب)
9183- "عثمان رضي الله عنه" عن طاوس أن عثمان كان يوقف المولى. "قط ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৪
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٤۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے فرمایا : چار ماہ گزرنے پر ایلاء کرنے والے کو موقع دینا چاہیے چاہے تو وہ رجوع کرے اور چاہے تو طلاق دے دے۔ (عبدالرزاق)
9184- عن عثمان قال: يوقف المولى عند انقضاء الأربعة، فأما أن يفيء، وإما أن يطلق. "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৫
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٥۔۔۔ عطاء خراسانی سے روایت ہے فرمایا : میں سعید بن المسیب سے ایلاء کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے میری بات سن لی، تو انھوں نے کہا : کیا میں آپ کو حضرت عثمان بن عفان اور زید بن ثابت (رض) کا قول نہ بتاؤں ؟ وہ فرمایا کرتے تھے : جب چار ماہ گزرجائیں تو یہ ایک طلاق ہے تو عورت اس کی زیادہ حقدار ہے کہ وہ مطلقہ کی عدت گزراے۔ (عبدالرزاق، بیھقی فیہ السنن)
9185- عن عطاء الخراساني قال: سمعني أبو سلمة بن عبد الرحمن أسأل سعيد بن المسيب عن الإيلاء، فقال: ألا أخبرك ما كان عثمان بن عفان وزيد بن ثابت يقولان؟ كانا يقولان: إذا مضت الأربعة الأشهر فهي واحدة وهي أحق بنفسها تعتد عدة المطلقة. "عب هق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৬
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے ایلاء کرنے والے کے بارے میں ارشاد منقول ہے فرمایا : اسے موقع دیا جائے یہاں تک کہ وہ رجوع کرلے یا طلاق دے دے ۔ (عبدالرزاق، دارقطنی وصححہ، عبدالرزاق)
9186- عن علي في المولى قال: إذا مضت الأربعة الأشهر فإنه يوقف حتى يفيء، أو يطلق. "عب قط" وصححه "عب".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৭
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٧۔۔۔ معمر، قتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی، عبداللہ بن مسعود اور ابن عباس اللہ عنہم نے فرمایا : جب چار ماہ گزر جائیں تو یہ ایک طلاق ہے وہ (عورت) اپنے بارے زیادہ حقدار ہے، قتادہ فرماتے ہیں، کہ حضرت علی اور ابن مسعود (رض) نے فرمایا : وہ مطلقہ کی عدت گزارے گی۔
9187- عن معمر عن قتادة أن عليا وابن مسعود وابن عباس قالوا: إذا مضت الأربعة الأشهر فهي تطليقة، وهي أحق بنفسها، قال قتادة: قال علي وابن مسعود: تعتد عدة المطلقة.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৮
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے وہ فرمایا کرتے تھے : جب اپنی بیوی سے ایلاء کرے اسے طلاق نہیں پڑتی ، اور اگر چار ماہ گزر جائیں تو اسے موقع دیا جائے گایا تو وہ طلاق دے یارجوع کرلے۔ (مالک والشافعی وعبد بن حمید وابن جریر، بیھقی)
9188- عن علي رضي الله عنه أنه كان يقول: إذا آلى الرجل من امرأته لم يقع عليها طلاق، وإن مضت أربعة أشهر حتى يوقف، فأما أن يطلق، وإما أن يفيء. مالك والشافعي وعبد بن حميد وابن جرير "ق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৮৯
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٨٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایلاء کی دوقسمیں ہیں، غصہ میں اور رضامندی میں ، تو غصہ کے ایلاء کے جب چار ماہ گزر جائیں ، تو وہ عورت طلاق بائن سے جدا ہوجائے گی، اور رضا مندی کے ایلاء میں اس پر کوئی مواخذہ نہیں۔ (عبدبن حمید)
9189- عن علي قال: الإيلاء إيلاءان: إيلاء في الغضب، وإيلاء في الرضا، فأما الإيلاء الذي في الغضب فإذا مضت أربعة أشهر فقد بانت منه وأما ما كان في الرضا فلا يؤخذ به. عبد بن حميد.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৯০
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٩٠۔۔۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک شخص آکر کہنے لگا : میں نے اپنی بیوی کے پاس دو سال تک نہ جانے کی قسم کھائی ہے (اس کا کیا حکم ہے ؟ ) آپ نے فرمایا : میری رائے میں تم نے ایلاء کیا ہے اس نے کہا : میں نے اس لیے قسم کھائی تاکہ وہ میرے بچہ کو دودھ پلائے آپ نے فرمایا : تب یہ ایلاء نہیں ۔ (عبدالرزاق وعبدبن حمید)
9190- عن سعيد بن جبير قال: أتى رجل عليا فقال: إني حلفت أن لا آتي امرأتي سنتين؟ فقال: ما أراك إلا قد آليت، قال: إنما حلفت من أجل أنها ترضع ولدى، قال: فلا إذا. "عب" وعبد بن حميد.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৯১
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٩١۔۔۔ ابوعطیہ اسدی سے روایت ہے کہ ان کا بھائی فوت ہوگیا، ان کا ایک دودھ پیتا بچہ رہ گیا، ابوعطیہ نے اپنی بیوی سے کہا : اسے دودھ پلاؤ، تو ان کی بیوی نے کہا : مجھے خدشہ ہے کہ دوران حمل اسے نقصان ہوگا، تو انھوں نے قسم کھالی کہ دودھ چھڑانے تک وہ اپنی بیوی کے قریب نہیں گئے، فرماتے ہیں اس بات کا تذکرہ حضرت علی (رض) سے کیا گیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : تم نے بھلائی کا ارادہ کیا ہے ایلاء تو غصہ میں ہوتا ہے۔ (الشافعی، بیھقی فی السنن)
9191- عن أبي عطية الأسدي أنه توفي أخوه، وترك ولدا له رضيعا، فقال أبو عطية لامرأته: أرضعيه، فقالت إني أخشى أن تغتاله، فحلف أن لا يقربها حتى تفطمه، ففعل حتى فطمته، قال: فذكر ذلك لعلي، فقال علي: إنك إنما أردت الخير، وإنما الإيلاء في الغضب. الشافعي "هق".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯১৯২
اجارہ کا بیان
ایلاء۔۔۔ بیوی کے پاس چار ماہ تک نہ جانے کی قسم کھانا 
از قسم افعال
از قسم افعال
٩١٩٢۔۔۔ عطیہ بن عمر سے روایت ہے کہ میری والدہ ایک بچہ کو دودھ پلاتی تھیں میرے والد نے قسم کھالی کہ وہ اس بچہ کے دودھ چھڑانے تک اپنی بیوی کے قریب نہیں جائیں گے، جب چار ماہ گزرگئے تو کسی نے ان سے کہا : کہ تمہاری بیوی کو تو طلاق بائن پڑچکی ہے وہ حضرت علی (رض) کے پاس آئے۔۔۔ آپ کو ساری بات بتائی، حضرت علی نے فرمایا : اگر تم نے تقصان سے بچنے کے لیے قسم کھائی ہے تو وہ تمہاری بیوی ہے ورنہ وہ تم سے جدا ہوگئی۔ (بیھقی فی السنن)
9192- عن عطية بن عمر، قال: كانت أمي ترضع صبيا، فحلف أبي أن لا يقربها حتى تفطمه، فلما مضت أربعة أشهر قيل له: قد بانت منك فأتى عليا فأخبره، فقال علي: إن كنت حلفت على مضرة فهي امرأتك وإلا فقد بانت منك. "هق".

তাহকীক: