কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

دنیا کی تخلیق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৫১১৫
دنیا کی تخلیق کا بیان
کتاب خلق العالم۔۔۔من قسم الاقوال
15115 سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے اللہ نے قلم کو حکم دیا لکھ، لہٰذا اس نے ہر چیز جو وقوع پزیر ہوگی لکھ ڈالی۔ حلیۃ الاولیاء، السنن للبیہقی عن ابن عباس (رض)

کلام : روایت ضعیف ہے المعلۃ 171 ۔
15115- "إن أول شيء خلقه الله القلم، فأمره فكتب - كل شيء يكون". "حل هق عن ابن عباس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১১৬
دنیا کی تخلیق کا بیان
کتاب خلق العالم۔۔۔من قسم الاقوال
15116 سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا فرمائی قلم ہے، اللہ نے اس کو فرمایا : لکھ۔ اس نے عرض کیا : اے پروردگار میں کیا لکھوں ؟ ارشاد فرمایا : ہر چیز کا حساب اور مقدار لکھ دے جب تک کہ قیامت قائم ہو۔ اے بیٹے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو اس (عقیدہ) کے علاوہ (کسی عقیدے) پر مرا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ ابوداؤد عن عبادۃ بن الصامت
15116- "إن أول ما خلق الله القلم فقال له: اكتب، قال: يا رب وماذا أكتب؟ قال: اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة، يا بني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من مات على غير هذا فليس مني [خلق] ". "د عن عبادة الصامت"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১১৭
دنیا کی تخلیق کا بیان
کتاب خلق العالم۔۔۔من قسم الاقوال
15117 سب سے پہلے اللہ نے جس چیز کو پیدا فرمایا وہ قلم ہے۔ اللہ نے اس کو فرمایا : لکھ قلم نے دریافت کیا : کیا لکھوں ؟ ارشاد خداوندی ہوا تقدیر لکھ ہر چیز کی جو ہو چلی اور جو ہونے والی ہے ابد تک۔ الترمذی عن عبادۃ بن الصامت
15117- "إنَّ أوَّل ما خلق الله القلم فقال له: اكتب، قال: ما أكتب؟ فقال: اكتب القدر ما كان وما هو كائن إلى الأبد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১১৮
دنیا کی تخلیق کا بیان
خلق القلم۔۔۔الاکمال
15118 جب اللہ پاک نے قلم کو پیدا فرمایا اس کو ارشاد فرمایا : لکھ جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے، قلم نے سب لکھ دیا۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)
15118- "لما خلق الله القلم قال له: اكتب فجرى بما هو كائن إلى قيام الساعة". "طب عن ابن عباس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১১৯
دنیا کی تخلیق کا بیان
خلق العالم۔۔۔الاکمال
15119 ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے۔ مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 4262، امام ذہبی (رح) فرماتے ہیں یہ خبر منکر ہے۔
15119- "كل شيء خلق من ماء". "ك عن أبي هريرة"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২০
دنیا کی تخلیق کا بیان
خلق العالم۔۔۔الاکمال
15120 اللہ عزوجل نے دنوں میں سب سے پہلے اتوار کا دن پیدا فرمایا، زمین اتوار اور پیر کے دن پیدا ہوئی تھی۔ پہاڑوں کی پیدائش ، نہروں کا شق ہونا، زمین، درختوں، پھلوں کا اگنا اور ہر زمین کی قوت ونشوونما منگل اور بدھ کے روز ہوئی تھی۔

ثم استوی الی السماء وھی دخان فقال لھا وللارض انتیا طوعا اوکرھا قالتا اتینا طائعین۔ فقضاھن سبع سموات فی یومین واوحی فی کل سماء امرھا، حم السجدہ 11

پھر وہ (اللہ) آسمان کی طرف متوجہ ہو اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا : دونوں آؤ (خواہ) خوشی سے خواہ ناخوشی سے انھوں نے کہا کہ ہم خوشی سے آتے ہیں پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا۔

یہ دو دن جمعرات اور جمعے کے دن تھے آخر تخلیقات جمعہ کے دن آخری گھڑیوں میں ہوئی تھیں۔ لیکن جب ہفتہ کا دن ہوا تو اس میں کوئی تخلیق نہ ہوئی۔ مستدرک الحاکم عن ابن عباس (رض)
15120- "خلق الله عز وجل أول الأيام يوم الأحد وخلقت الأرض في يوم الأحد ويوم الأثنين وخلقت الجبال وشقت الأنهار وغرس في الأرض الثمار وقدر في كل أرض قوتها يوم الثلاثاء ويوم الأربعاء {ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعاً أَوْ كَرْهاً قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ. فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا} في يوم الخميس ويوم الجمعة وكان آخر الخلق في آخر الساعات يوم الجمعة فلما كان يوم السبت لم يكن فيه خلق". "ك عن ابن عباس"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২১
دنیا کی تخلیق کا بیان
خلق العالم۔۔۔الاکمال
15121 اللہ عزوجل نے زمین کو اتوار اور پیر کے روز پیدا فرمایا پہاڑوں کو ان کے منافع سمیت منگل کے روز پیدا فرمایا، شجر (درخت) ، پانی، شہر ، آبادیاں، ویرانے بدھ کے روز پیدافرمائے، جمعرات کے دن آسمان کو پیدا فرمایا، جمعہ کے دن ستارے ، شمس وقمر اور ملائکہ کو جمعہ کی آخری تین گھڑیوں میں پیدا فرمایا۔ ان تین گھڑیوں میں شروع کی گھڑی میں آجال (عمروں) کو پیدا فرمایا کہ کون کب مرے گا۔ دوسری گھڑی میں اللہ پاک نے ہر چیز کو الفت عطا فرمائی جس سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں اور آخری گھڑی میں آدم کو پیدا فرمایا، اس کو جنت میں سکونت بخشی ابلیس کو آدم کے لیے سجدہ کا حکم دیا اور بالکل آخری گھڑی میں آدمی کو جنت سے نکالا۔

مستدرک الحاکم عن ابن عباس (رض)

کلام : امام ذہبی (رح) فرماتے ہیں اس میں ایک راوی ابوسعید البقال ہے جس کے متعلق امام ابن معین (رح) فرماتے ہیں اس کی حدیث لکھنے کے قابل نہیں۔ المستدرک 543-2
15121- "خلق الله عز وجل الأرض يوم الأحد والأثنين، وخلق الجبال يوم الثلاثاء وما فيهن من منافع، وخلق يوم الأربعاء الشجر والماء والمدائن والعمران والخراب، وخلق يوم الخميس السماء، وخلق يوم الجمعة النجوم والشمس والقمر والملائكة إلى ثلاث ساعات بقين منه، فخلق الله في أول ساعة من هذه الثلاث الساعات الآجال حين يموت من مات، وفي الثانية ألقى الله الإلفة على كل شيء مما ينتفع به الناس، وفي الثالثة آدم وأسكنه الجنة وأمر إبليس بالسجود له وأخرجه منها في آخر ساعة". "ك عن ابن عباس"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২২
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15122 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا جس سے ان کی پشت سے ہر جان باہر نکل آئی جس کو قیامت تک پیدا ہونا تھا، اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی پیشانی پر نور کی چمک پیدا فرمائی۔ پھر اللہ پاک نے ان کو آدم (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، حضرت آدمی (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا : یہ تیری اولاد ہیں حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان کے درمیان ایک دوسروں کی نسبت زیادہ حمکدار پیشانی والا شخص دیکھا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : آخری امتوں میں آپ کی اولاد میں سے ایک نبی ہے جس کا نام داؤد ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! اس کی کتنی عمر ہے ؟ ارشاد فرمایا : ساٹھ سال عرض کیا : اس کو میری عمر میں چالیس سال زیادہ کردے۔ پروردگار نے ارشاد فرمایا : تب اس بات کو لکھ لیا جائے اس پر مہر لگا دی جائے اور اس میں کوئی تغیر وتبدل نہ کیا جائے۔ چنانچہ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر پوری ہوئی ان کے پاس موت کا فرشتہ آیا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا : کیا میری عمر میں ابھی چالیس سال باقی نہیں ہیں ؟ فرشتہ نے عرض کیا : کیا آپ نے وہ سال اپنے بیٹے داؤد کو نہیں دے دیئے تھے ؟ حضرت آدم (علیہ السلام) نے انکار کردیا۔ اسی وجہ سے ان کی اولاد بھی مکر جاتی ہے آدم (علیہ السلام) بھول گئے اور ان کی اولاد بھی بھول جاتی ہے آدم (علیہ السلام) سے خطاء سرزد ہوگئی اسی وجہ سے ان کی اولاد سے بھی خطاء ہوتی رہتی ہے۔ الترمذی، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)
15122- "لما خلق الله آدم مسح ظهره فسقط من ظهره كل نسمة هو خالقها إلى يوم القيامة، ثم جعل بين عيني كل إنسان منهم وبيصا من نور، ثم عرضهم على آدم فقال: أي رب من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذريتك فرأى رجلا منهم أعجبه نور ما بين عينيه فقال: أي رب من هذا؟ قال: هذا رجل من ذريتك في آخر الأمم يقال له داود فقال: أي رب كم عمره قال: ستون سنة قال: فزده من عمري أربعين سنة قال: إذن يكتب ويختم ولا يبدل، فلما انقضى عمر آدم جاءه ملك الموت قال: أو لم يبق من عمري أربعون سنة؟ قال: أو لم تعطها ابنك داود، فجحد فجحدت ذريته، ونسي آدم فنسيت ذريته، وخطيء آدم فخطئت ذريته". "ت ك عن أبي هريرة"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৩
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15123 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی تو ان کو چھینک آئی حضرت آدم (علیہ السلام) نے الحمد للہ کہا اور یہ الحمد انھوں نے اللہ کے حکم سے کی۔ پھر پروردگار نے ان کو فرمایا : یرحمک اللہ یا آدم اے آدم ! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو، جا ان ملائکہ کے پاس ان کی جو جماعت بیٹھی ہے ان کو جاکر کہہ : السلام علیکم ۔ آدم (علیہ السلام) نے جاکر ان کو السلام علیکم کہا۔ فرشتوں نے جواب میں فرمایا : وعلیک السلام ورحمۃ اللہ۔ پھر آدم (علیہ السلام) لوٹ کر اپنے رب کے پاس آگئے پروردگار نے ارشاد فرمایا : یہ تیرا اور تیری اولاد کا تحیہ (ملتے وقت کی مبارک باد) ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کرکے پوچھا : ان میں سے جو چاہو پسند کرلو۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : میں اپنے رب کا دایاں ہاتھ لیتا ہوں اور میرے رب کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں بابرکت ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ پھیلایا اس میں آدم اور ان کی اولاد تھی۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے پوچھا : اے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا : تیری اولاد ہیں۔ اس وقت ہر انسان کی عمر اس کی پیشانی پر لکھی ہوئی تھی ان میں ایک آدمی دوسروں کی بنسبت زیادہ روشن اور چمکدار تھا۔ آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : یہ تیرا بیٹا داؤد ہے اور میں نے اس کی عمر چالیس سال لکھی ہے، عرض کیا : اے پروردگار ! اسی کی عمر زیادہ کر دیجئے۔ ارشاد فرمایا : یہ عمر تو میں نے لکھ دی ہے۔ آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! میں اپنی عمر میں سے ساٹھ سال اس کو دیتا ہوں۔ پروردگار نے ارشاد فرمایا : تو (جان) اور یہ پھر آدم (علیہ السلام) جنت میں رہے جب تک اللہ نے چاہا پھر وہاں سے اتارے گئے۔ آدم (علیہ السلام) دنیا میں اپنی زندگی کے ایام شمار کرتے رہے حتیٰ کہ ان کے پاس موت کا فرشتہ آگیا۔ آدم (علیہ السلام) نے فرمایا : تم نے جلدی کی میری عمر تو ہزار سال لکھی گئی تھی۔ فرشتے نے عرض کیا : ہاں لیکن آپ نے اپنے بیٹے داؤد کو ساٹھ سال دے دیئے تھے۔

پس انھوں نے انکار کیا تو ان کی اولاد نے بھی انکار کیا۔ وہ بھول گئے ان کی اولاد بھی بھول گئی فرمایا : اس دن لکھنے اور گواہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ الترمذی ، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)
15123- "لما خلق الله آدم ونفخ فيه الروح عطس فقال: الحمد لله فحمد الله بأذنه، فقال له ربه: يرحمك الله يا آدم اذهب إلى أولئك الملائكة إلى ملأ منهم جلوس، فقل السلام عليكم، فقال السلام عليكم قالوا: وعليك السلام ورحمة الله، ثم رجع إلى ربه، فقال: إن هذه تحيتك وتحية بنيك بينهم، قال الله له ويداه مقبوضتان: اختر أيتهما شئت، قال: اخترت يمين ربي وكلتا يدي يمين مباركة، ثم بسطها فإذا فيها آدم وذريته، فقال: أي رب من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذريتك فإذا كل إنسان مكتوب عمره بين عينيه فإذا فيهم رجل أضوؤهم أو من أضوئهم، قال: يا رب من هذا؟ قال: هذا ابنك داود وقد كتبت له عمره أربعين سنة، قال: يا رب زده في عمره، قال: فذاك الذي كتبت له، قال: أي رب فإني قد جعلت له من عمري ستين سنة، قال: أنت وذاك. قال: ثم سكن الجنة ما شاء الله ثم أهبط منها، فكان آدم يعد لنفسه فأتاه ملك الموت، فقال له آدم: قد تعجلت، قد كتب لي ألف سنة، قال: بلى ولكنك قد جعلت لابنك داود ستين سنة، فجحد فجحدت ذريته ونسي فنسيت ذريته، قال: فمن يومئذ أمر بالكتاب والشهود". "ت ك عن أبي هريرة"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৪
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15124 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی پشت (سے نکلنے والی اولاد) سے عہد لیا وادی نعمان میں عرفہ کے روز اور ان کی پشت سے تمام اولاد نکالی اور ان کو اپنے سامنے پھیلا دیا چیونیوں کی طرح۔ پھر ان سے روبرو پوچھا :

الست بربکم قالوا بلی۔

کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں اولاد نے عرض کیا، کیوں نہیں۔

مسند احمد، النسائی، مستدرک الحاکم، البیہقی فی الاسماء عن ابن عباس (رض)
15124- "إن الله أخذ الميثاق من ظهر آدم بنعمان يوم عرفة وأخرج من صلبه كل ذرية ذرأها فنثرهم بين يديه كالذر، ثم كلمهم قبلا قال: {أ َلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى} ". "حم ن ك هق في الأسماء عن ابن عباس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৫
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15125 اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے روز مٹی (زمین) پیدا فرمائی۔ اتوار کے دن اس میں پہاڑ پیدا کئے پیر کے روز درخت پیدا کئے، منگل کے روز ناپسندیدہ چیزیں پیدا فرمائی بدھ کے روز نور کو پیدا فرمایا، چرند وچوپایوں کو جمعرات کے دن زمین میں پھیلادیا ۔ جمعہ کے دن عصر کے بعد رات تک تمام تخلیقات کے آخر میں آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا۔ مسند احمد ، مسلم عن ابوہریرہ (رض)

فائدہ : فرمان الٰہی ہے۔

خلق السموات والارض وما بینھما فی ستۃ ایام۔

اللہ پاک نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔

مذکورہ حدیث سے لازم آتا ہے کہ تخلیق مخلوقات سات دنوں میں ہوئی۔ درحقیقت مذکورہ حدیث حضرت کعب احبار (رح) کا قول ہے نہ کہ فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امام بخاری (رح) اور دیگر علماء اسلام کا یہی قول ہے۔ دیکھئے التاریخ الکبیر للبخاری 413-1 ۔ نیز اس بحث کا خلاصہ دیکھے المنار المنیف لابن القیم 85, 84 ۔
15125- "إن الله خلق التربة يوم السبت، وخلق فيها الجبال يوم الأحد، وخلق الشجر يوم الأثنين، وخلق المكروه يوم الثلاثاء، وخلق النور يوم الأربعاء، وبث فيها الدواب يوم الخميس، وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة في آخر الخلق في آخر ساعة من ساعات يوم الجمعة فيما بين العصر إلى الليل". "حم م عن أبي هريرة"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৬
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15126 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو اس مٹی کی مٹھی سے پیدا فرمایا جو ساری زمین سے لی گئی تھی۔ اس وجہ سے اولاد آدم زمین کی مختلف انواع کی وجہ سے مختلف رنگ ونسل والی پیدا ہوئی۔ کوئی سرخ ہے تو کوئی سفید اور کوئی بالکل سیاہ اور کوئی ملے جلے رنگ والے۔ اسی طرح ان کی طبائع ہیں نرم مغموم ، بری اور اچھی وغیرہ وغیرہ۔

مسند احمد ، ابوداؤد ، الترمذی، مستدرک الحاکم السنن للبیہقی عن ابی موسیٰ (رض)
15126- "إن الله خلق آدم من قبضة قبضها من جميع الأرض فجاء بنو آدم على قدر الأرض جاء منهم الأحمر والأبيض والأسود وبين ذلك والسهل والحزن والخبيث والطيب وبين ذلك". "حم د ت ك هق عن أبي موسى".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৭
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15127 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جابیہ کی مٹی سے پیدا کیا اور جنت کے پانی کے ساتھ اس کو گوندھا۔ ابن مردوہ عن ابوہریرہ (رض)

کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 1603، المفیر 36 ۔
15127- "إن الله تعالى خلق آدم من طين الجابية وعجنه بماء من ماء الجنة". "ابن مردويه عن أبي هريرة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৮
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15128 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جابیہ کی مٹی سے پیدا کیا، اور اس مٹی کو جنت کے پانی سے گوندھا۔ الحکیم، الکامل لا بن عدی عن ابوہریرہ (رض)
15128- "إن الله خلق آدم من تراب الجابية وعجنه بماء الجنة". "الحكيم عد عن أبي هريرة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১২৯
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15129 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ان کا قد ساٹھ ہاتھ (گز) رکھا۔ پھر فرمایا : جا اس جماعت کو سلام کر، وہ ملائکہ کی ایک جماعت تھی جو بیٹھی ہوئی تھی۔ اور جو وہ جواب دیں اس کو سن وہ تیرا اور تیری اولاد کا تحیہ ہے (ملاقات کے وقت کے کلمات) ۔ چنانچہ آدم (علیہ السلام) گئے اور ان کو السلام علیکم کہا۔ انھوں نے بھی جواب میں السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہا۔

اس طرح انھوں نے و رحمۃ اللہ کا اضافہ کردیا۔ پس ہر شخص جو جنت میں داخل ہوگا وہ آدم (علیہ السلام) کی صورت پر ہوگا اور اس کا قد ساٹھ ہاتھ ہوگا (اس وجہ سے کہ آدم (علیہ السلام) کا قد ساٹھ ہاتھ تھا) لیکن مخلوق تب سے مسلسل اب تک گھٹاؤ کا شکار ہے۔ مسند احمد، البخاری، مسلم عن ابن ہریرہ (رض)
15129- "خلق الله آدم على صورته وطوله ستون ذراعا، ثم قال: اذهب فسلم على أولئك النفر، وهم نفر من الملائكة جلوس، فاستمع ما يجيبونك فإنها تحيتك وتحية ذريتك قال: فذهب فقال: السلام عليكم فقالوا: السلام عليك ورحمة الله فزادوه ورحمة الله فكل من يدخل الجنة على صورة آدم وطوله ستون ذراعا فلم يزل الخلق ينقص بعد حتى الآن". "حم ق عن أبي هريرة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৩০
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15130 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو تین رنگ کی مٹیوں سے پیدا فرمایا سیاہ، سفید اور سرخ۔

ابن سعد عن ابی ذر (رض)
15130- "إن الله خلق آدم من ثلاثة ترب سوداء وبيضاء وحمراء". "ابن سعد عن أبي ذر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৩১
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15131 اللہ پاک نے آدم (علیہ السلام) کو جب پیدا فرمایا تو ان کی دائیں کندھے پر ہاتھ مارا اور سفید ذریت (اولاد) نکالی۔ گویا وہ دودھ ہیں۔ پھر اللہ نے ان کے بائیں شانے پر ہاتھ مارا اور سیاہ ذریت نکالی گویا وہ کوئلے ہیں۔ ارشاد فرمایا : وہ جنت میں ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے یہ جہنم میں ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ مسند احمد ، ابن عساکر عن ابی الدرداء (رض)
15131- "خلق الله آدم حين خلقه فضرب كتفه اليمنى، فأخرج ذرية بيضاء كأنهم اللبن، ثم ضرب كتفه اليسرى فأخرج ذرية سوداء كأنهم الحمم 1، قال: هؤلاء في الجنة ولا أبالي، وهؤلاء في النار ولا أبالي". "حم وابن عساكر عن أبي الدرداء".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৩২
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15132 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی جنت میں صورت بنائی تو ان کو ایک وقت تک یوں ہی چھوڑے رکھا جب تک اللہ نے چاہا۔ ابلیس ان کے گرد چکر کاٹتا تھا اور ان کو خوب غور سے دیکھتا تھا جب ابلیس نے آدم (علیہ السلام) کے اندر (پیٹ) سے خالی دیکھا تو کہنے لگا یہ ایسی مخلوق ہے جو (خواہشات میں پڑنے سے) اپنے کو روک نہ سکے گی۔ مسند احمد ، مسلم عن انس (رض)
15132- "لما صور الله تعالى آدم في الجنة تركه ما شاء الله أن يتركه فجعل إبليس يطيف به ينظر إليه فلما رآه أنه أجوف عرف أنه خلق لا يتمالك".

"حم م عن أنس"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৩৩
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15133 اگر داؤد (علیہ السلام) اور تمام مخلوق کے رونے کا حضرت آدم (علیہ السلام) کے رونے سے موازنہ کیا جائے تو حضرت آدم (علیہ السلام) کا رونازیادہ ہوگا۔ ابن عساکر عن بریدۃ (رض)

کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 4802، الضعیفۃ 785 ۔
15133- "لو أن بكاء داود وبكاء جميع أهل الأرض يعدل ببكاء آدم ما عدله". "ابن عساكر عن بريدة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৩৪
دنیا کی تخلیق کا بیان
حضرت آدم صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ
15134 تمام انسان آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔

ابن سعد عن ابوہریرہ
15134- "الناس ولد آدم وآدم من تراب". "ابن سعد عن أبي هريرة".
tahqiq

তাহকীক: