আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১
پاکی کا بیان
سمندر کے پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرنے کا بیان 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
(١) سیدنا مغیرہ بن بردہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : ایک شخص نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑی مقدار میں پانی لے کر جاتے ہیں، اگر ہم اس پانی کے ساتھ وضو کریں تو ہم پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی کے ساتھ وضو کرلیں ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ “
(۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی رَحِمَہُمَا اللَّہُ تَعَالَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ السُّنَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ دَاسَۃَ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ وَہُوَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: ((سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَرْکَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِیلَ مِنَ الْمَائِ ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِہِ عَطِشْنَا ، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَائِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ))۔
وَقَدْ تَابِعَ الْجُلاَحُ أَبُو کَثِیرٍ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ عَلَی رِوَایَتِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ۸۳، والترمذی ۶۹، والنسائی ۳۳۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ السُّنَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ دَاسَۃَ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ وَہُوَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: ((سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَرْکَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِیلَ مِنَ الْمَائِ ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِہِ عَطِشْنَا ، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَائِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ))۔
وَقَدْ تَابِعَ الْجُلاَحُ أَبُو کَثِیرٍ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ عَلَی رِوَایَتِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ۸۳، والترمذی ۶۹، والنسائی ۳۳۲]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২
پاکی کا بیان
سمندر کے پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرنے کا بیان 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
(٢) سیدنا مغیرہ بن بردہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : ایک دن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک شکاری آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم سمندر میں شکار کی غرض سے سفر کرتے ہیں اور ہم میں سے کوئی پانی کا لوٹا بھی ساتھ لے لیتا ہے اور اسے امید ہوتی ہے کہ وہ قریب سے ہی شکار پکڑ لے گا، اکثر ایسے ہی ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھار شکار نہیں پاتا حتیٰ کہ وہ سمندر میں فلاں جگہ تک پہنچ جاتا ہے اور وہ اپنے گمان میں وہاں پہنچنے والا نہیں تھا۔ کبھی اسے احتلام ہوجائے یا وہ بےوضو ہوجائے، پھر اگر وہ اس پانی سے غسل کرے یا وضو کرے تو شاید ہم میں سے کسی کو پیاس ہلاک کر دے۔ آپ سمندر کے پانی کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا ہم اس کے ساتھ غسل یا وضو کرلیں جب ہمیں یہ ڈر ہو ؟ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے پانی سے غسل اور وضو کرو، اس لیے کہ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ 
یہی حدیث حضرت علی بن أبی طالب، حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں۔
یہی حدیث حضرت علی بن أبی طالب، حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں۔
(۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْجُلاَحُ أَبُو کَثِیرٍ أَنَّ ابْنَ سَلَمَۃَ الْمَخْزُومِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فَجَائَہُ صَیَّادٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَنْطَلِقُ فِی الْبَحْرِ نُرِیدُ الصَّیْدَ فَیَحْمِلُ مَعَہُ أَحَدُنَا الإِدَاوَۃَ وَہُوَ یَرْجُو أَنْ یَأْخُذَ الصَّیْدَ قَرِیبًا ، فَرُبَّمَا وَجَدَہُ کَذَلِکَ وَرُبَّمَا لَمْ یَجِدِ الصَّیْدَ حَتَّی یَبْلُغَ مِنَ الْبَحْرِ مَکَانًا لَمْ یَظُنَّ أَنْ یَبْلُغَہُ ، فَلَعَلَّہُ یَحْتَلِمُ أَوْ یَتَوَضَّأُ ، فَإِنِ اغْتَسَلَ أَوْ تَوَضَّأَ بِہَذَا الْمَائِ فَلَعَلَّ أَحَدَنَا یُہْلِکُہُ الْعَطَشُ ، فَہَلْ تَرَی فِی مَائِ الْبَحْرِ أَنْ نَغْتَسِلَ بِہِ أَوْ نَتَوَضَّأَ بِہِ إِذَا خِفْنَا ذَلِکَ۔ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((اغْتَسِلُوا مِنْہُ وَتَوَضَّئُوا بِہِ فَإِنَّہُ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ)) 
(ت) وَقَدْ تَابَعَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَیَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ سَعِیدًا عَلَی رِوَایَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ : فَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ: أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْکِنْدِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَعَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ۔
وَقِیلَ غَیْرُ ہَذَا ، وَاخْتَلَفُوا أَیْضًا فِی اسْمِ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ فَقِیلَ کَمَا قَالَ مَالِکٌ ، وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَخْزُومِیُّ۔
وَقِیلَ سَلَمَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَہُوَ الَّذِی أَرَادَ الشَّافِعِیُّ رضی اللہ عنہ بِقَوْلِہِ : فِی إِسْنَادِہِ مَنْ لاَ أَعْرِفُہُ أَوِ الْمُغِیرَۃَ أَوْ ہُمَا إِلاَّ أَنَّ الَّذِی أَقَامَ إِسْنَادَہُ ثِقَۃٌ أَوْدَعَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الْمُوَطَّأَ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔
وَقَدْ رُوِیَ الْحَدِیثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[صحیح لغیرہ۔ أخرجہ أحمد ۲/۳۷۸]
(ت) وَقَدْ تَابَعَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَیَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ سَعِیدًا عَلَی رِوَایَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ : فَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ: أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْکِنْدِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ۔
وَعَنْہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ۔
وَقِیلَ غَیْرُ ہَذَا ، وَاخْتَلَفُوا أَیْضًا فِی اسْمِ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ فَقِیلَ کَمَا قَالَ مَالِکٌ ، وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَخْزُومِیُّ۔
وَقِیلَ سَلَمَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَہُوَ الَّذِی أَرَادَ الشَّافِعِیُّ رضی اللہ عنہ بِقَوْلِہِ : فِی إِسْنَادِہِ مَنْ لاَ أَعْرِفُہُ أَوِ الْمُغِیرَۃَ أَوْ ہُمَا إِلاَّ أَنَّ الَّذِی أَقَامَ إِسْنَادَہُ ثِقَۃٌ أَوْدَعَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الْمُوَطَّأَ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ۔
وَقَدْ رُوِیَ الْحَدِیثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[صحیح لغیرہ۔ أخرجہ أحمد ۲/۳۷۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩
پاکی کا بیان
سمندر کے پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرنے کا بیان 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رض) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رض) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
(٣)	(الف) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عبدالعزیز بن عمر نے سعید بن ثوبان اور ابوہند فراسی کے واسطے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کو سمندر کا پانی پاک نہ کرے اس کو اللہ تعالیٰ پاک نہ کرے۔ “
(ب) ابراہیم بن مختار کہتے ہیں : عبدالعزیز بن عمر نے اس جیسی حدیث بیان کی ہے، لیکن فراسی کا نام ذکر نہیں کیا۔
(ب) ابراہیم بن مختار کہتے ہیں : عبدالعزیز بن عمر نے اس جیسی حدیث بیان کی ہے، لیکن فراسی کا نام ذکر نہیں کیا۔
(۳) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَرَوَی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی ہِنْدٍ الْفِرَاسِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ ((مَنْ لَمْ یُطَہِّرْہُ الْبَحْرُ فَلاَ طَہَّرَہُ اللَّہُ))۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَیْرٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُخْتَارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلِ الْفِرَاسِیِّ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَیْرٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُخْتَارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلِ الْفِرَاسِیِّ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৪
پاکی کا بیان
سمندر کے پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرنے کا بیان 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً طَہُورًا } [الفرقان ٤٨] ” اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی نازل کیا۔ “ { فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا } [النساء ٤٣] ” پھر اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ “ ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی (رح) فرماتے ہیں : قرآن کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پانی پاک ہے خواہ وہ سمندر کا ہو یا کوئی اور، اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کی گئی ہے جو قرآن کے ظاہر کے موافق ہے اور اس کی سند کے سقم کو میں نہیں جانتا۔
پھر اس حدیث کو ذکر فرمایا :
(٤) عامر بن واثلہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) سے سمندر کے مردار کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
(۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْ مَیْتَۃِ الْبَحْرِ فَقَالَ: ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ۔
[صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]
[صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۱/۳۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫
پاکی کا بیان
سمندر کے میٹھے اور کڑوے پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : ہم سمندر میں شکار کرتے ہیں اور ہمارے پاس (تھوڑا سا) میٹھا پانی ہوتا ہے۔ ہمیں پیاس کا ڈر ہوتا ہے۔ کیا ہمارے لیے درست ہے کہ ہم سمندر کے نمکین پانی سے وضو کرلیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! تم اس سے وضو کر لو۔۔۔
(۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیَّ حَدَّثَہُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَتَی نَفَرٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: إِنَّا نَصِیدُ فِی الْبَحْرِ وَمَعَنَا مِنَ الْمَائِ الْعَذْبِ ، فَرُبَّمَا تَخَوَّفْنَا الْعَطَشَ فَہَلْ یَصْلُحُ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنَ الْبَحْرِ الْمَالِحِ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ تَوَضَّئُوا مِنْہُ۔۔۔))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الحاکم ۱/۲۳۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬
پاکی کا بیان
کنویں کے پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(٦) 	(الف) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم بضاعہ کنویں کے پانی سے وضو کرلیں اور اس میں گندگی، گلاسڑا گوشت، حیض والے کپڑے اور مردار کتے پھینکے جاتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ “ [صحیح ]
(ب) شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : حدیث میں اس کنویں سے طہارت حاصل کرنے پر دلیل ہے جس میں نجاست نہ پھینکی جائے۔ اگر اس میں نجاست پھینکی جائے تو حدیث کا معنی یہ ہوگا کہ جب پانی دو مٹکے ہو اور (اس کا ذائقہ، رنگ اور بو) تبدیل نہ ہوئی ہو۔ اس کا ذکر اصل جگہ پر آجائے گا۔ ان شاء اللہ
(ب) شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : حدیث میں اس کنویں سے طہارت حاصل کرنے پر دلیل ہے جس میں نجاست نہ پھینکی جائے۔ اگر اس میں نجاست پھینکی جائے تو حدیث کا معنی یہ ہوگا کہ جب پانی دو مٹکے ہو اور (اس کا ذائقہ، رنگ اور بو) تبدیل نہ ہوئی ہو۔ اس کا ذکر اصل جگہ پر آجائے گا۔ ان شاء اللہ
(۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ، وَہِیَ بِئْرٌ یُلْقَی فِیہَا النَّتَنُ وَالْجِیفَۃُ وَالْمَحِیضُ وَالْکِلاَبُ؟ فَقَالَ: ((الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ))
أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ ، قَالَ وَقَالَ بَعْضُہُمُ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ۔
(ق) قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَالْحَدِیثُ عَلَی طَہُورِہِ إِذَا لَمْ تُلْقَ فِی الْبِئْرِ نَجَاسَۃٌ ، فَإِذَا أُلْقِیَتْ فِیہَا نَجَاسَۃٌ فَمَعْنَی الْحَدِیثِ فِیمَا بَلَغَ قُلَّتَیْنِ وَلَمْ یَتَغَیَّرْ ، وَدَلِیلُہُ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔
أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ ، قَالَ وَقَالَ بَعْضُہُمُ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ۔
(ق) قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَالْحَدِیثُ عَلَی طَہُورِہِ إِذَا لَمْ تُلْقَ فِی الْبِئْرِ نَجَاسَۃٌ ، فَإِذَا أُلْقِیَتْ فِیہَا نَجَاسَۃٌ فَمَعْنَی الْحَدِیثِ فِیمَا بَلَغَ قُلَّتَیْنِ وَلَمْ یَتَغَیَّرْ ، وَدَلِیلُہُ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭
پاکی کا بیان
بارش کے پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(٧) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) فرماتے ہیں : میں نے خود کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بارش کے پانی میں دیکھا کہ میں آپ کی کمر مل رہا تھا اور اسے دھو رہا تھا۔
(۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُنِی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَائٍ مِنَ السَّمَائِ وَإِنِّی لأَدْلُکُ ظَہْرَہُ وَأَغْسِلُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن طھمان فی مشیختہ ۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৮
پاکی کا بیان
برف اور اولوں کے پانی اور ٹھنڈے پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(٨) مجزأۃ بن زاہراسلمی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! تیرے لیے آسمانوں اور زمین کے بھراؤ کے برابر تعریف ہے اور اس کے بعد جو تو چاہے اس چیز کے بھراؤ کے برابر بھی۔ اے اللہ ! تو مجھے برف ‘ اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ پاک کر دے۔ اے اللہ ! تو مجھے گناہوں سے پاک صاف کر دے اور ان کو دھو ڈال جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ صحیح۔ أخرجہ مسلم [٢٠٤]
(۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَجْزَأَۃَ بْنِ زَاہِرٍ الأَسْلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ: ((اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ، اللَّہُمَّ طَہِّرْنِی بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ ، اللَّہُمَّ طَہِّرْنِی مِنَ الذُّنُوبِ وَنَقِّنِی مِنْہَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَالْوَسَخِ))
رَوَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ: مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔
رَوَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ: مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ৯
پاکی کا بیان
برف اور اولوں کے پانی اور ٹھنڈے پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(٩) 	(الف) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پناہ مانگتے ہوئے یوں کہا کرتے تھے : اے اللہ ! میرے دل کو برف اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال ۔۔۔ 
(ب) بعض نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں :
اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی کے ساتھ دھو ڈال۔
(ب) بعض نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں :
اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی کے ساتھ دھو ڈال۔
(۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَعَوَّذُ یَقُولُ: ((اللَّہُمَّ اغْسِلْ قَلْبِی بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ 
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ: ((اللَّہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۰۱۶ و مسلم ۵۸۹]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ: ((اللَّہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۰۱۶ و مسلم ۵۸۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১০
پاکی کا بیان
گرم پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١٠) سیدنا اسلع بن شریک (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کو سفر کے لیے تیار کرتا تھا۔ ایک دفعہ ایک سرد رات میں مجھے احتلام ہوگیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کا ارادہ کیا تھا۔ میں نے یہ ناپسند سمجھا کہ جنبی ہونے کی حالت میں آپ کی سواری تیار کروں۔ میں ڈر گیا کہ اگر میں نے ٹھنڈے پانی کے ساتھ وضو کیا تو مر جاؤں گا۔ میں نے میں پتھر رکھے ان پر پانی گرم کیا، پھر غسل کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اسلح ! میں تیری سواری کو مضطرب دیکھ رہا ہوں ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس کو تیار نہیں کیا۔ پھر مکمل بات ذکر کی اور عرض کیا : پھر میں نے گرم پانی سے غسل کیا۔
(۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَسْلَعِ بْنِ شَرِیکٍ قَالَ: کُنْتُ أَرْحَلُ نَاقَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ فِی لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ، وَأَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّاحِلَۃَ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أَرْحَلَ نَاقَتَہُ وَأَنَا جُنُبٌ ، وَخَشِیتُ أَنْ أَغْتَسِلَ بِالْمَائِ الْبَارِدِ فَأَمُوتَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ 
قَالَ: ثُمَّ وَضَعْتُ أَحْجَارًا فَأَسْخَنْتُ فِیہَا مَائً فَاغْتَسَلْتُ ، ثُمَّ لَحِقْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((یَا أَسْلَعُ مَا لِی أَرَی رَاحِلَتَکَ تَضْطَرِبُ؟)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَرْحَلْہَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ قُلْتُ: فَأَسْخَنْتُ مَائً فَاغْتَسَلْتُ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۸۷۷]
قَالَ: ثُمَّ وَضَعْتُ أَحْجَارًا فَأَسْخَنْتُ فِیہَا مَائً فَاغْتَسَلْتُ ، ثُمَّ لَحِقْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((یَا أَسْلَعُ مَا لِی أَرَی رَاحِلَتَکَ تَضْطَرِبُ؟)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَرْحَلْہَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ قُلْتُ: فَأَسْخَنْتُ مَائً فَاغْتَسَلْتُ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۸۷۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১
پاکی کا بیان
گرم پانی سے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١١) حضرت عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام اسلم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) تانبے کے برتن میں پانی گرم کرکے غسل کرتے تھے۔
(۱۱) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ غُرَابٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُسَخَّنُ لَہُ مَائٌ فِی قُمْقُمَۃٍ وَیَغْتَسِلُ بِہِ۔
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۷]
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدارقطنی ۱/۳۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২
پاکی کا بیان
دھوپ سے گرم ہونے والے پانی سے طہارت حاصل نہ کرنے کا بیان
(١٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) دھوپ سے گرم ہونے والے پانی سے غسل کرنے کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے : یہ برص (کوڑھ) کی بیماری کا باعث ہے۔
(۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی صَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَکْرَہُ الاِغْتِسَالَ بِالْمَائِ الْمُشَّمَسِ، وَقَالَ: إِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ۔
[ضعیف جدًا۔ أخرجہ الشافعی فی الأم والمسند کما فی التلخیص ۱/۲۲]
[ضعیف جدًا۔ أخرجہ الشافعی فی الأم والمسند کما فی التلخیص ۱/۲۲]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩
پاکی کا بیان
دھوپ سے گرم ہونے والے پانی سے طہارت حاصل نہ کرنے کا بیان
(١٣) حضرت حسان ازہر کہتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم دھوپ سے گرم ہونے والے پانی کے ساتھ غسل نہ کرو، یہ برص (کوڑھ) کی بیماری کا سبب ہے۔
(۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ خَالِدٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَزْہَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ تَغْتَسِلُوا بِالْمَائِ الْمُشَمَّسِ فَإِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدارقطنی فی سننہ ۱/۳۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪
پاکی کا بیان
دھوپ سے گرم ہونے والے پانی سے طہارت حاصل نہ کرنے کا بیان
(١٤) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے دھوپ سے پانی گرم کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حمیرا ! ایسا نہ کر، یہ برص کی بیماری کا سبب ہے۔ 
شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت دوسری سند سے بھی نقل کی گئی ہے جو منکر ہے۔
شیخ احمد (رح) فرماتے ہیں : یہ روایت دوسری سند سے بھی نقل کی گئی ہے جو منکر ہے۔
(۱۴) وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ: أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: أَسْخَنْتُ مَائً فِی الشَّمْسِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((لاَ تَفْعَلِی یَا حُمَیْرَائُ فَإِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ))
وَہَذَا لاَ یَصِحُّ۔ (ج) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ مَتْرُوکٌ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو الْوَلِیدِ الْمَخْزُومِیُّ یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی ثِقَاتِ الْمُسْلِمِینَ۔
(ت) قَالَ: وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ مَعَ خَالِدٍ: وَہْبُ بْنُ وَہْبٍ أَبُو الْبَخْتَرِیِّ وَہُوَ شَرٌّ مِنْہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مُنْکَرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ وَلاَ یَصِحُّ ، وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ عَنْ فُلَیْحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ۔
(ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ، وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ فُلَیْحٍ غَیْرُہُ وَلاَ یَصِحُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [موضوع۔ أخرجہ الثقفی فی الثفضیات ۳/۲۱/۱]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: أَسْخَنْتُ مَائً فِی الشَّمْسِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((لاَ تَفْعَلِی یَا حُمَیْرَائُ فَإِنَّہُ یُورِثُ الْبَرَصَ))
وَہَذَا لاَ یَصِحُّ۔ (ج) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ مَتْرُوکٌ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو الْوَلِیدِ الْمَخْزُومِیُّ یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی ثِقَاتِ الْمُسْلِمِینَ۔
(ت) قَالَ: وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ مَعَ خَالِدٍ: وَہْبُ بْنُ وَہْبٍ أَبُو الْبَخْتَرِیِّ وَہُوَ شَرٌّ مِنْہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مُنْکَرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ وَلاَ یَصِحُّ ، وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ عَنْ فُلَیْحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ۔
(ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْسَمُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ، وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ فُلَیْحٍ غَیْرُہُ وَلاَ یَصِحُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [موضوع۔ أخرجہ الثقفی فی الثفضیات ۳/۲۱/۱]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫
پاکی کا بیان
پانی کے علاوہ دوسری مائع چیزوں سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(١٥) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک مٹی مسلمان کے لیے وضو (کا ذریعہ) ہے، اگرچہ دس سال تک (پانی نہ ملے تو تیمم کرے) جب پانی مل جائے تو اسے اپنے جسم پر بہاؤ ، یقیناً یہ بہتر ہے۔
(۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ سِنِینَ ، فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ جِلْدَکَ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ))
أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح: سیاتی تخریجہ]
أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح: سیاتی تخریجہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬
پاکی کا بیان
پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(١٦) سیدہ ام عطیہ انصاریہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فوت ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور فرمایا : ” اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور اس کو طاق عدد میں غسل دو ، یعنی تین مرتبہ، پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ اگر اس کی ضرورت ہو اور آخر میں کافور لگاؤ یا (یوں کہا) کا فور کا کچھ حصہ لگاؤ۔ “
(۱۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسُ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ: تُوُفِّیَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَانَا فَقَالَ: ((اغْسِلْنَہَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ۔۔۔)) وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔
مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ لأَبِی عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ ، وَأَبِی الْحُسَیْنِ: مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْقُشَیْرِیِّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الجنائز]
مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ لأَبِی عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ ، وَأَبِی الْحُسَیْنِ: مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْقُشَیْرِیِّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الجنائز]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭
پاکی کا بیان
پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(١٧) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت میمونہ (رض) نے ایک ہی برتن سے غسل کیا، اس میں آٹے کے نشانات تھے۔
(۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَتِ: اغْتَسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَیْمُونَۃُ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ قَصْعَۃٍ فِیہَا أَثَرُ الْعَجِینِ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی ۲۴۰]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮
پاکی کا بیان
پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(١٨) حضرت ام ہانی بنت ابو طالب (رض) نے کسی (جنگ کی) فتح کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے پر گرد پڑی ہوئی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! میرے نہانے کے لیے پانی رکھو، انھوں نے ایک بڑے برتن میں جس میں آٹے کے نشانات تھے پانی رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور آٹھ رکعت نماز پڑھی۔
(۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقُ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ رَجُلٍ عن أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ فَذَکَرَتْ قِصَّۃَ الْفَتْحِ قَالَتْ: فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَی وَجْہِہِ رِیحُ الْغُبَارِ فَقَالَ: یَا فَاطِمَۃُ اسْکُبِی لِی غُسْلاً ۔ فَسَکَبَتْ لَہُ فِی جَفْنَۃٍ فِیہَا أَثَرُ الْعَجِینِ، وَسَتَرَتْ عَلَیْہِ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ۔
وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ وَالَّذِی رُوِّینَاہُ مَعَ إِرْسَالِہِ أَصَحُّ۔
[صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الحمیدی فی مسندہ ۳۳۱]
وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ وَالَّذِی رُوِّینَاہُ مَعَ إِرْسَالِہِ أَصَحُّ۔
[صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الحمیدی فی مسندہ ۳۳۱]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯
پاکی کا بیان
پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(١٩) حضرت ام ہانی (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی لانے کا حکم دیا، میں نے اس برتن میں آٹے کے نشانات دیکھے جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی رکھا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑا لانے کا حکم دیا، اس (کپڑے) کے ساتھ میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکایا، پھر غسل کیا اور چاشت کی آٹھ رکعتیں ادا کیں۔
(۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ مَوْلَی أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَ قَالَتْ أُمِّ ہَانِیئٍ: دَخَلْتُ عَلَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَیَّامَ الْفَتْحِ ضُحًی ، فَأَمَرَ بِمَائٍ فَسُکِبَ لَہُ فِی قَصْعَۃٍ کَأَنِّی أَرَی أَثَرَ الْعَجِینِ فِیہَا ، وَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَسَتَرَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَاغْتَسَلَ ، وَصَلَّی صَلاَۃَ الضُّحَی ثَمَانِ رَکَعَاتٍ۔
[منکر الاسناد۔ ھذا اسناد منکر جدًا۔ فیہ خارجۃ بن مصعب]
[منکر الاسناد۔ ھذا اسناد منکر جدًا۔ فیہ خارجۃ بن مصعب]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০
پاکی کا بیان
پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(٢٠) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن بلند جگہ تشریف فرما ہوئے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو ابو ذر (رض) ایک برتن لائے جس میں پانی تھا۔ میں نے اس میں آٹے کا نشان دیکھا، پھر ابوذر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پردہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوذر (رض) کے لیے پردہ کیا تو ابو ذر (رض) نے غسل کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ رکعات نماز پڑھی، یہ چاشت کا وقت تھا۔
(۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ قَالَتْ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ بِأَعْلَی مَکَّۃَ فَأَتَیْتُہُ ، فَجَائَہُ أَبُو ذَرٍّ بِجَفْنَۃٍ فِیہَا مَائٌ قَالَتْ إِنِّی لأَرَی فِیہَا أَثَرَ الْعَجِینِ قَالَتْ فَسَتَرَہُ أَبُو ذَرٍّ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ سَتَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا ذَرٍّ فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- ثَمَانَ رَکَعَاتٍ وَذَلِکَ فِی الضُّحَی۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن خزیمۃ ۱۴۵۷]

তাহকীক: