আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
روزوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৭৮৯৪
روزوں کا بیان
ماہِ رمضان کے روزے کی فرضیت کا بیان
(٧٨٩١) عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر رکھ دی گئی۔ اللہ کو ایک ماننا اور نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔ 
(امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن عبداللہ بن عمیر سے نقل کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ ایک آدمی نے کہا : حج اور رمضان کے روزے بھی تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ رمضان کے روزے اور حج ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے سنا ہے۔ )
(امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن عبداللہ بن عمیر سے نقل کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ ایک آدمی نے کہا : حج اور رمضان کے روزے بھی تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ رمضان کے روزے اور حج ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے سنا ہے۔ )
(۷۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((بُنِیَ الإِسْلاَمُ عَلَی خَمْسٍ عَلَی أَنْ یُوَحَّدَ اللَّہُ ، وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ ، وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ ، وَصِیَامِ رَمَضَانَ ، وَالْحَجِّ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَزَادَ فِیہِ فَقَالَ رَجُلٌ : الْحَجِّ ، وَصِیَامِ رَمَضَانَ قَالَ لاَ صِیَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ۔ ہَکَذَا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَزَادَ فِیہِ فَقَالَ رَجُلٌ : الْحَجِّ ، وَصِیَامِ رَمَضَانَ قَالَ لاَ صِیَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ۔ ہَکَذَا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯৫
روزوں کا بیان
ماہِ رمضان کے روزے کی فرضیت کا بیان
(٧٨٩٢) مسلم بن حجاج فرماتے ہیں کہ محمد بن عبداللہ بن عمیر (رض) نے کچھ اضافے کے ساتھ اس حدیث کا تذکرہ کیا ہے۔
(۷۸۹۲) أَخْبَرَنَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عِیسَی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَجَّاجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
[صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯৬
روزوں کا بیان
ماہِ رمضان کے روزے کی فرضیت کا بیان
(٧٨٩٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وفد عبد القیس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وفد کو خوش آمدید جو رسوا نہیں ہوا، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ ہے اس لیے ہم حرمت والے مہینے کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں آسکتے۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ایسے امر کا حکم دیں جس پر ہم عمل کریں اور جو ہمارے پیچھے ہیں ان کو ہم اس کی دعوت دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایمان کا حکم دیتا ہوں تم جانتے ہو ایمان کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور تم نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔ راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور غنائم میں سے خمس دینا اور میں تمہیں مٹکے میں شراب پینے سے منع کرتا ہوں اور کدو میں اور تار کول لگے کے برتن میں اور لکڑی کے برتن میں۔
(۷۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ الْبَیَاضِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخُرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوقِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُوزَیْدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ: نَصْرِ بْنِ عِمْرَانَ الضُّبَعِیِّ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ لِی جَرَّۃَ نَبِیذٍ حُلْوٍ فَأَشْرَبُہُ ، فَإِذَا أَکْثَرْتُ مِنْہُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ فَأَطَلْتُ الْمَجْلِسَ خِفْتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ لِی: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِالْقَیْسِ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَیْرِ الْخَزَایَا۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ کُفَّارَ مُضَرَ ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی شَہْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِہِ وَنَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا قَالَ : ((آمُرُکُمْ بِالإِیمَانِ۔ تَدْرُونَ مَا الإِیمَانُ؟ شَہَادَۃُ أَلاَّ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، وَأَنْ تُقِیمُوا الصَّلاَۃَ ، وَتُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ، وَتَصُومُوا رَمَضَانَ ، وَتَحُجُّوا الْبَیْتَ الْحَرَامَ))۔ قَالَ وَأَحْسَبُہُ قَالَ : ((وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ ، وَأَنْہَاکُمْ عَنِ الشُّرْبِ فِی الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯৭
روزوں کا بیان
روزے کا ابتدائی حکم اور ماہ رمضان کے روزے سے اس کی فرضیت کا بیان
(٧٨٩٤) عبدالرحمن بن ابو لیلی (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث بیان کی کہ ماہ صیام تین وجوہ پر فرض کیا گیا۔ لوگ مدینہ آئے تھے اور ان کے لیے کوئی فرض روزہ نہیں تھا۔ سو وہ تین دن کے روزے ہر ماہ رکھا کرتے تھے ۔ یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ فرض ہوگیا تو انھوں نے اسے زیادہ جانا اور ان پر گراں گزرا ۔ جو روزانہ کا مسکین کو کھانا کھلانے کی طاقت رکھتا وہ کھلاتا اور روزہ نہ رکھتا ۔ اس میں ان کو رخصت دی گئی تھی اور اس آیت کے دوران : { وَأَنْ تَصُومُوا خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ }۔ راوی کہتے : سو وہ روزہ رکھنے کا حکم دے دیے گئے۔
(۷۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ یَعْنِی الْحَافِظَ - أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالُوا : أُحِیلَ الصَّوْمُ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَحْوَالٍ قَدِمَ النَّاسُ الْمَدِینَۃَ وَلاَ عَہْدَ لَہُمْ بِالصِّیَامِ۔ فَکَانُوا یَصُومُون ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ حَتَّی نَزَلَ شَہْرُ رَمَضَانَ فَاسْتَکْثَرُوا ذَلِکَ ، وَشَقَّ عَلَیْہِمْ فَکَانَ مَنْ أَطْعَمَ مِسْکِینًا کُلَّ یَوْمٍ تَرَکَ الصِّیَامَ مِمَّنْ یُطِیقُہُ رُخِّصَ لَہُمْ فِی ذَلِکَ وَنَسَخَہُ {وَأَنْ تَصُومُوا خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ} قَالَ : فَأُمِرُوا بِالصِّیَامِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَ بَعْضَ مَعْنَاہُ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯৮
روزوں کا بیان
روزے کا ابتدائی حکم اور ماہ رمضان کے روزے سے اس کی فرضیت کا بیان
(٧٨٩٥) حضرت معاذبن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ تین حالتوں میں رمضان فرض ہوا، پھر پوری حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا : روزے کی کیفیت یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینے آنے کے بعد روزہ رکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر ماہ تین روزے رکھنے شروع کردیے اور عاشور کا روزہ بھی رکھا اور مہینے میں سترہ دن کے روزے رکھے۔ ربیع الاول کے مہینے سے ربیع الثانی اور رمضان کے مہینے تک ۔ پھر اللہ نے ان پر رمضان کا مہینہ فرض کردیا اور یہ حکم نازل فرمایا :{ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ } کہ تم پر روزے فرض کیے جیسے پہلے لوگوں میں فرض کیے گئے تھے ۔
(۷۸۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السُّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُحِیلَ الصِّیَامُ ثَلاَثَۃَ أَحْوَالٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَأَمَّا حَوْلُ الصِّیَامِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَامَ بَعْدَ مَا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَجَعَلَ یَصُومُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، وَصَامَ عَاشُورَائَ فَصَامَ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا شَہْرَ رَبِیعٍ إِلَی شَہْرِ رَبِیعٍ إِلَی رَمَضَانَ ، ثُمَّ إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَرَضَ عَلَیْہِ شَہْرَ رَمَضَانَ وَأَنْزَلَ عَلَیْہِ {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ} الآیَۃَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَمْ یُدْرِکْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮৯৯
روزوں کا بیان
ابتداء ًروزہ رکھنے نہ رکھنے میں اختیار تھا پھر طاقت والے پر روزہ فرض کردیا گیا جسے کوئی عذر نہ ہو اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٨٩٦) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں رمضان کے روزے ہم میں سے جو چاہتا رکھتا اور جو چاہتا افطار کردیتا اور مسکین کے کھانے کا فدیہ دیتا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ }
(۷۸۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ : قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ بَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : کُنَّا فِی رَمَضَانَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ وَافْتَدَی بِطَعَامِ مِسْکِینٍ حَتَّی أُنْزِلَتِ الآیَۃُ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ}
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০০
روزوں کا بیان
ابتداء ًروزہ رکھنے نہ رکھنے میں اختیار تھا پھر طاقت والے پر روزہ فرض کردیا گیا جسے کوئی عذر نہ ہو اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٨٩٧) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی { وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ } تو ہم میں سے جو چاہتا روزہ رکھتا اور جو چاہتا افطار کرلیتا اور فدیہ دے دیتا پھر اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی یعنی { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ }
(۷۸۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِی حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ} کَانَ : مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ یُفْطِرَ وَیَفْتَدِیَ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی بَعْدَہَا نَسَخَتْہَا۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০১
روزوں کا بیان
ابتداء ًروزہ رکھنے نہ رکھنے میں اختیار تھا پھر طاقت والے پر روزہ فرض کردیا گیا جسے کوئی عذر نہ ہو اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٨٩٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہوچکی ہے یعنی فدیۃ طعام مساکین ! { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } کی وجہ سے۔
(۷۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَسَخَتْ ہَذِہِ الآیَۃَ یَعْنِی {فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ} ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی بَعْدَہَا {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০২
روزوں کا بیان
ابتداء ًروزہ رکھنے نہ رکھنے میں اختیار تھا پھر طاقت والے پر روزہ فرض کردیا گیا جسے کوئی عذر نہ ہو اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٨٩٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ آیت پڑھی : { فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ } پھر انھوں نے کہا کہ یہ منسوخ ہوچکی ہے۔
(۷۸۹۹) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَیَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عُبَیْدُاللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ قَرَأَ {فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ} قَالَ ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৩
روزوں کا بیان
روزے کی حالت میں کھانا پینا اور صحبت کرنا سونے اور عشاء پڑھنے کے بعد حرام تھا۔ پھر اسے فجر تک جائز کردیا گیا اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٩٠٠) حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کوئی شخص روزے کی حالت میں ہوتا اس کے پاس کھانا لایا جاتا تو وہ کھانا کھانے سے پہلے ہی سو چکا ہوتا۔ پھر وہ اس رات اور دن میں اگلی شام تک نہ کھا سکتا۔ ایسے ہی قیس بن عمر (رض) تھے وہ روزے سے تھے، افطار کے وقت اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہنے لگے : کیا تیرے پاس کھانا ہے ؟ وہ کہنے لگی کہ میں ابھی لا دیتی ہوں اور وہ دن بھر زمین میں کام کرتے رہے، سو نیند غالب آگئی ۔ جب ان کی بیوی نے آکر دیکھا تو کہا : تیرے لیے نقصان تو نے اسی حالت میں صبح کی۔ جب نصف النہار کا وقت ہوا تو وہ بیہوش ہوگئے تو اس (بیوی) نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی، تب یہ آیت { أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ } نازل ہوئی تو لوگ اس سے بہت زیادہ خوش ہوئے اور یہ بھی { وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ }۔
(۷۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِالرَّحِیمِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ دَنُوقَا
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الشَّطَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- إِذَا کَانَ صَائِمًا فَحَضَرَ الإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یُفْطِرَ لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ ، وَلاَ یَوْمَہُ حَتَّی یُمْسِیَ ، وَإِنَّ قَیْسَ بْنَ صِرْمَۃَ کَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الإِفْطَارُ أَتَی امْرَأَتَہُ قَالَ : ہَلْ عِنْدَکِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ - وَکَانَ یَوْمَہُ یَعْمَلُ فِیہِ بِأَرْضِہِ - فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ فَجَائَ تِ امْرَأَتُہُ فَلَمَّا رَأَتْہُ قَالَتْ : خَیْبَۃً لَکَ۔ فَأَصْبَحَ فَلَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی غُشِیَ عَلَیْہِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ} فَفَرِحُوا بِہَا فَرَحًا شَدِیدًا {وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}
لَفْظُ حَدِیثِ الْحَسَنِ بْنِ حَمْشَاذَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الشَّطَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- إِذَا کَانَ صَائِمًا فَحَضَرَ الإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یُفْطِرَ لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ ، وَلاَ یَوْمَہُ حَتَّی یُمْسِیَ ، وَإِنَّ قَیْسَ بْنَ صِرْمَۃَ کَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الإِفْطَارُ أَتَی امْرَأَتَہُ قَالَ : ہَلْ عِنْدَکِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ - وَکَانَ یَوْمَہُ یَعْمَلُ فِیہِ بِأَرْضِہِ - فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ فَجَائَ تِ امْرَأَتُہُ فَلَمَّا رَأَتْہُ قَالَتْ : خَیْبَۃً لَکَ۔ فَأَصْبَحَ فَلَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی غُشِیَ عَلَیْہِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ} فَفَرِحُوا بِہَا فَرَحًا شَدِیدًا {وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}
لَفْظُ حَدِیثِ الْحَسَنِ بْنِ حَمْشَاذَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৪
روزوں کا بیان
روزے کی حالت میں کھانا پینا اور صحبت کرنا سونے اور عشاء پڑھنے کے بعد حرام تھا۔ پھر اسے فجر تک جائز کردیا گیا اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٩٠١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آیت : { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قِبَلِکُمْ } نازل ہوئی تو لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں روزہ رکھتے۔ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو کھانا پینا اور عورت دوسرے روزے تک حرام ہوجاتی اور دوسرا روزہ شروع ہوجاتا ، پھر ایک آدمی نے نفس سے خیانت کی اور بیوی سے جماع کرلیا اور وہ عشا کی نماز پڑھ چکا تھا اور اس نے روزہ بھی نہ چھوڑاتو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ باقیوں کے لیے آسانی کردیں اور ان کے لیے رخصت اور فائدہ ہو تو فرمایا : { عَلِمَ اللَّہُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ } سو یہ لوگوں کے لیے اللہ نے منفعت بنادی اور انھیں رخصت دے کر آسانی کردی۔
(۷۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ شَبُّوَیْہِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قِبَلِکُمْ} وَکَانَ النَّاسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَۃَ حَرُمَ عَلَیْہِمُ الطَّعَامُ ، وَالشَّرَابُ ، وَالنِّسَائُ ، وَصَامُوا إِلَی الْقَابِلَۃِ ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَہُ فَجَامَعَ امْرَأَتَہُ وَقَدْ صَلَّی الْعِشَائَ ، وَلَمْ یُفْطِرْ فَأَرَادَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَجْعَلَ ذَلِکَ یُسْرًا لِمَنْ بَقِیَ ، وَرُخْصَۃً وَمَنْفَعَۃً ، فَقَالَ {عَلِمَ اللَّہُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ} الآیَۃَ۔ 
وَکَانَ ہَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّہُ بِہِ النَّاسَ أَرْخَصَ لَہُمْ وَیَسَّرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
وَکَانَ ہَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّہُ بِہِ النَّاسَ أَرْخَصَ لَہُمْ وَیَسَّرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৫
روزوں کا بیان
روزے کی حالت میں کھانا پینا اور صحبت کرنا سونے اور عشاء پڑھنے کے بعد حرام تھا۔ پھر اسے فجر تک جائز کردیا گیا اور پہلا حکم منسوخ ہوگیا
(٧٩٠٢) عمرو بن مرۃ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابی لیلیٰ سیسنا انھوں نے اس حدیث کو بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے بتایا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں تین روزے رکھنے کو کہا، پھر رمضان المبارک کا حکم نازل ہوگیا تو لوگ روزے کی تیاری نہیں کرتے تھے، اس لیے روزے ان کے لیے مشکل ہوگئے۔ پھر جو کوئی روزہ نہ رکھ سکتا تو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دیتا ۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } پھر وہ رخصت صرف مریض اور مسافر کے لیے رہ گئی اور بقیہ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا۔ 
یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ بسا اوقات یہ ہوتا کہ آدمی روزہ افطار کرتا اور کھانے سے پہلے سو جاتا اور وہ آئندہ صبح تک نہ کھاتا، ایسے ہی عمر (رض) آئے تو انھوں نے اپنی بیوی کا قصہ بیان کیا تو اس نے کہا : میں تو سوچکی ہوں۔ انھوں نے سمجھا کہ بہانہ کررہی ہے تو وہ صحبت کر بیٹھے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی :{ أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ }
یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ بسا اوقات یہ ہوتا کہ آدمی روزہ افطار کرتا اور کھانے سے پہلے سو جاتا اور وہ آئندہ صبح تک نہ کھاتا، ایسے ہی عمر (رض) آئے تو انھوں نے اپنی بیوی کا قصہ بیان کیا تو اس نے کہا : میں تو سوچکی ہوں۔ انھوں نے سمجھا کہ بہانہ کررہی ہے تو وہ صحبت کر بیٹھے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی :{ أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ }
(۷۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ أَمَرَہُمْ بِصِیامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ وَکَانُوا قَوْمًا لَمْ یَتَعَوَّدُوا الصِّیَامَ ، وَکَانَ الصِّیَامُ عَلَیْہِمْ شَدِیدًا فَکَانَ مَنْ لَمْ یَصُمْ أَطْعَمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} فَکَانَتِ الرُّخْصَۃُ لِلْمَرِیضِ وَالْمُسَافِرِ وَأُمِرُوا بِالصِّیَامِ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَ لَمْ یَأْکُلْ حَتَّی یُصْبِحَ۔ فَجَائَ عُمَرُ فَأَرَادَ امْرَأَتَہُ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ نِمْتُ فَظَنَّ أَنَّہَا تَعْتَلُّ فَأَتَاہَا۔ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرَادَ طَعَامًا فَقَالُوا حَتَّی نُسَخِّنَ لَکَ شَیْئًا فَنَامَ ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا نَزَلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ فِیہَا {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ}
[صحیح۔ معنیٰ قبلہ]
قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَ لَمْ یَأْکُلْ حَتَّی یُصْبِحَ۔ فَجَائَ عُمَرُ فَأَرَادَ امْرَأَتَہُ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ نِمْتُ فَظَنَّ أَنَّہَا تَعْتَلُّ فَأَتَاہَا۔ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرَادَ طَعَامًا فَقَالُوا حَتَّی نُسَخِّنَ لَکَ شَیْئًا فَنَامَ ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا نَزَلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ فِیہَا {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ}
[صحیح۔ معنیٰ قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৬
روزوں کا بیان
رمضان کے روزوں کے بغیر شرعاًکوئی روزہ فرض نہیں
(٧٩٠٣) طلحہ بن عبیداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک پراگندہ بالوں والارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے خبر دیجیے کہ مجھ پر اللہ نے نمازوں میں سے فرض ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں مگر تو کچھ نوافل ادا کرنا چاہے تو پھر اس نے کہا : مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے مہینے کے روزے ، ہاں اگر تو نفلی رکھنا چاہے تو پھر اس نے کہا کہ مجھے بتاؤ کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کیسے فرض کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ضروری شعائر اسلام سے آگاہ کیا تو اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عزت بخشی ہے ! میں کوئی نفلی عبادت نہیں کروں گا اور فرائض میں کبھی کمی بھی نہیں کروں گا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شخص کامیاب ہوگیا اگر اس نے سچ کہا اور جنت میں داخل ہوا اللہ کی قسم اگر اس نے سچ کہا۔
(۷۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی نَافِعُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مَاذَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ؟ فَقَالَ : ((الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَیْئًا))۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصِّیَامِ؟ فَقَالَ : ((صِیَامَ شَہْرِ رَمَضَانَ إِلاَّ أَنْ تَتَطَوَّعَ شَیْئًا))۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَاذَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الزَّکَاۃِ؟ قَالَ فَأَخْبَرَہُ یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ : وَالَّذِی أَکْرَمَکَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَیْئًا ، وَلاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ شَیْئًا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْلَحَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ۔ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَاللَّہِ إِنْ صَدَقَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحَیْنِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৭
روزوں کا بیان
یہ کہنے کی کراہت کا بیان کہ رمضان آیا اور رمضان چلا گیا
(٧٩٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم رمضان رمضان نہ کہو ۔ بیشک رمضان اللہ کے ناموں میں سے ہے بلکہ تم رمضان کا مہینہ کہا کرو۔
(۷۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ وَأَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَقُولُوا رَمَضَانَ۔ فَإِنَّ رَمَضَانَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ ، وَلَکِنْ قُولُوا شَہْرُ رَمَضَانَ))۔
وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَازِنُ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ۔
وَأَبُو مَعْشَرٍ ہُوَ نَجِیحٌ السِّنْدِیُّ - ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَکَانَ یَحْیَی الْقَطَّانُ لاَ یُحَدِّثُ عَنْہُ ، وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْہُ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ أَشْبَہُ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن عدی]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ وَأَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَقُولُوا رَمَضَانَ۔ فَإِنَّ رَمَضَانَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ ، وَلَکِنْ قُولُوا شَہْرُ رَمَضَانَ))۔
وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَازِنُ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ۔
وَأَبُو مَعْشَرٍ ہُوَ نَجِیحٌ السِّنْدِیُّ - ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَکَانَ یَحْیَی الْقَطَّانُ لاَ یُحَدِّثُ عَنْہُ ، وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْہُ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ أَشْبَہُ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن عدی]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৮
روزوں کا بیان
یہ کہنے کی کراہت کا بیان کہ رمضان آیا اور رمضان چلا گیا
(٧٩٠٥) محمد بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ تم رمضان نہ کہا کرو کیونکہ رمضان اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے بلکہ تم رمضان کا مہینہ کہا کرو۔
(۷۹۰۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّیَّانِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : ((لاَ تَقُولُوا رَمَضَانَ فَإِنَّ رَمَضَانَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَکِنْ قُولُوا شَہْرُ رَمَضَانَ))۔وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَالطَّرِیقُ إِلَیْہِمَا ضَعِیفٌ۔ وَقَدِ احْتَجَّ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فِی جَوَازِ ذَلِکَ بِالْحَدِیثِ۔[ضعیف۔ اخرجہ ابن حاتم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯০৯
روزوں کا بیان
یہ کہنے کی کراہت کا بیان کہ رمضان آیا اور رمضان چلا گیا
(٧٩٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑدیاجاتا ہے۔ قتیبہ بن سعد (رض) نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور یہ بھی فرمایا : ( (لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ ) ) ۔
(۷۹۰۶) الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ ، وَصُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ))۔
روَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِینِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ۔ وَقَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ ، وَصُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ))۔
روَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِینِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ۔ وَقَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১০
روزوں کا بیان
روزے میں نیت کرنے کا بیان
(٧٩٠٧) سیدہ حفصہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کے وقت روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔
(۷۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔
وَرَوَاہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
وَرَوَاہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১১
روزوں کا بیان
روزے میں نیت کرنے کا بیان
(٧٩٠٨) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کے ساتھ روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔
(۷۹۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ مَعَ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ کَذَا قَالَ۔ 
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ فَقَالَ : قَبْلَ الْفَجْرِ۔
وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ عَلَی الزُّہْرِیِّ فِی إِسْنَادِہِ وَفِی رَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَقَامَ إِسْنَادَہَ وَرَفَعَہُ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ فَقَالَ : قَبْلَ الْفَجْرِ۔
وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ عَلَی الزُّہْرِیِّ فِی إِسْنَادِہِ وَفِی رَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَقَامَ إِسْنَادَہَ وَرَفَعَہُ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১২
روزوں کا بیان
روزے میں نیت کرنے کا بیان
(٧٩٠٩) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔
(۷۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : رَفَعَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الرُّفَعَائِ ۔
وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔
وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ مِنْ قَوْلِہَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ۔
وَرَوَاہُ یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ وَحَفْصَۃَ قَالاَ ذَلِکَ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ کَمَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔
وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ مِنْ قَوْلِہَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ۔
وَرَوَاہُ یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ وَحَفْصَۃَ قَالاَ ذَلِکَ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ کَمَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১৩
روزوں کا بیان
روزے میں نیت کرنے کا بیان
(٧٩١٠) نافع (رح) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے روزہ اسی شخص کا ہے جس نے فجر سے پہلے روزوں کی نیت کی 
یونس زھری کے حوالے سے ابن عمر (رض) سے اور ایک روایت میں سالم سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ اور حفصہ دونوں نے یہ بات کہی اور اس کے خلاف بھی کہا گیا جیسے مالک نے بیان کیا ہے۔
یونس زھری کے حوالے سے ابن عمر (رض) سے اور ایک روایت میں سالم سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ اور حفصہ دونوں نے یہ بات کہی اور اس کے خلاف بھی کہا گیا جیسے مالک نے بیان کیا ہے۔
(۷۹۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَصُومُ إِلاَّ مَنْ أَجْمَعَ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]

তাহকীক: