আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
رہن کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১১১৯৫
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی سے ادھار گندم خریدی اور لوہے کی زرہ گروی رکھی ۔
(۱۱۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبَدِیُّ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اشْتَرَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا مِنْ یَہُودِیٍّ بِنَسِیئَۃٍ وَرَہَنَہُ دِرْعًا لَہُ مِنْ حَدِیدٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ ہُوَ وَمُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [مسلم ۱۶۰۳]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبَدِیُّ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اشْتَرَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا مِنْ یَہُودِیٍّ بِنَسِیئَۃٍ وَرَہَنَہُ دِرْعًا لَہُ مِنْ حَدِیدٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ یَعْلَی بْنِ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ ہُوَ وَمُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [مسلم ۱۶۰۳]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৯৬
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے اس وقت آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تین صاع جو کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی ۔
(۱۱۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا َبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : تُوُفِّیَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَدِرْعُہُ مَرْہُونَۃٌ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِثَلاَثِینَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ۔وَلَمْ یَذْکُرْ یَزِیدُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : تُوُفِّیَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَدِرْعُہُ مَرْہُونَۃٌ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِثَلاَثِینَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ۔وَلَمْ یَذْکُرْ یَزِیدُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৯৭
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٢) حضرت عبید اللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی، آپ نے اپنے گھروالوں کے لیے تین صاع جو خریدے تھے۔
(۱۱۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تُوُفِّیَ وَإِنْ دِرْعَہُ مَرْہُونَۃٌ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِثَلاَثِینَ صَاعًا شَعِیرًا طَعَامًا أَخَذَہَا لأَہْلِہِ۔ [مسند احمد ۳۳۹۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৯৮
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٣) حضرت انس بن مالک فرماتی ہیں : میں جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لیے کر گیا، آپ نے اپنی زرہ جو کے بدلے گروی رکھی ہوئی تھی۔ میں نے آپ سے سنا کہ آل محمد کے پاس ایک دن میں ایک صاع سے زیادہ کھانا کبھی نہیں ہوتا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ان دنوں آپ کی نو بیویاں تھیں ۔
(۱۱۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مَشَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِخُبْزِ شَعِیرٍ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ وَلَقَدْ رَہَنَ دِرْعَہُ بِشَعِیرٍ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَا أَصْبَحَ لآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ أَمْسَی إِلاَّ صَاعٌ ۔ وَإِنَّہُمْ یَوْمَئِذٍ تِسْعَۃُ أَبْیَاتٍ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْبَاطٍ أَبِی الْیَسَعِ الْبَصْرِیِّ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَزَادَ فِیہِ بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۹]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْبَاطٍ أَبِی الْیَسَعِ الْبَصْرِیِّ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَزَادَ فِیہِ بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৯৯
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٤) حضرت انس فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو کی روٹی اور چربی لے کر گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ مدینہ کے ایک یہودی کے ہاں گروی رکھی ہوئی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر والوں کے لیے اس یہوی سے گندم لی تھی اور میں نے ایک دن آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ آج آل محمد کے پاس نہ ایک صاع گندم ہے اور نہ ایک صاع جو ہیں اور ان دنوں آپ کی نو بیویاں تھیں ۔
(۱۱۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ مَشَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِخُبْزِ شَعِیرٍ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ قَالَ وَقَدْ رَہَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِرْعًا لَہُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ فَأَخَذَ بِہِ شَعِیرًا لأَہْلِہِ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ ذَاتَ غَدَاۃٍ یَقُولُ : مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ تَمْرٍ وَلاَ صَاعُ شَعِیرٍ ۔ وَإِنَّ عِنْدَہُ لَتِسْعَ نِسْوَۃٍ یَوْمَئِذٍ۔ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَۃَ وَذَکَرَ فِیہِ قَوْلَہُ بِالْمَدِینَۃِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০০
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو کی روٹی اور چربی کی دعوت دی گئی ۔ میں نے ایک صبح آپ کو فرماتے ہوئے سنا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ، آل محمد کے پاس ایک صاع گندم بھی نہیں ہے اور اس دن آپ کی نو بیویاں تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ مدینہ کے ایک یہودی کے ہاں گروی رکھی ہوئی تھی۔ آپ نے اس سے ایک صاع گندم خریدی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ آپ اپنی زرہ چھڑوا لیتے ۔
(۱۱۱۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دُعِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی خُبْزِ الشَّعِیرِ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ ذَاتَ غَدَاۃٍ یَقُولُ: وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعَ حَبٍّ وَلاَ صَاعَ تَمْرٍ ۔ وَإِنَّ لَہُ یَوْمَئِذٍ تِسْعَ نِسْوَۃٍ وَلَقَدْ رَہَنَ یَوْمَئِذٍ دِرْعًا لَہُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ أَخَذَ مِنْہُ صَاعًا مَا وَجَدَ مَا یَکْفِیہِ أَوْ قَالَ مَا یَفْتَکُّہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০১
رہن کا بیان
رہن کے جواز کا بیان ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” پس قبضے میں لی ہوئی رہنیں “
(١١١٩٦) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو ظفر کے ابو شحم نامی یہودی کے ہاتھ اپنی زرہ گروی رکھی تھی۔
(۱۱۱۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَغَیْرُہُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَہَنَ دِرْعًا لَہُ عِنْدَ أَبِی الشَّحْمِ الْیَہُودِیِّ رَجُلٌ مِنْ بَنِی ظَفَرٍ فِی شَعِیرٍ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَفِیمَا قَبْلَہُ کِفَایَۃٌ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০২
رہن کا بیان
گروی رکھا ہوا جوس شراب بن جائے تو وہ گروی نہیں رہے گا اور شراب کا سرقہ بنانا بھی جائز نہیں ہے
(١١١٩٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا شراب کو سرقہ بنا سکتے ہیں ؟ آپنی فرمایا : نہیں ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا شراب کو سرقہ بنا سکتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا۔
(۱۱۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَمْرِ تُتَّخَذُ خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَفِی رِوَایَۃِ قَبِیصَۃَ قَالَ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ وَأَبُو ہُبَیْرَۃَ ہُوَ یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْخَمْرِ تُجْعَلُ خَلاًّ فَکَرِہَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح مسلم ۱۹۸۳]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَمْرِ تُتَّخَذُ خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَفِی رِوَایَۃِ قَبِیصَۃَ قَالَ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ وَأَبُو ہُبَیْرَۃَ ہُوَ یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ عَنِ الْخَمْرِ تُجْعَلُ خَلاًّ فَکَرِہَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح مسلم ۱۹۸۳]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৩
رہن کا بیان
گروی رکھا ہوا جوس شراب بن جائے تو وہ گروی نہیں رہے گا اور شراب کا سرقہ بنانا بھی جائز نہیں ہے
(١١١٩٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس کی گود میں یتیم بچے تھے اور اس کے پاس شراب تھی جب کہ اس وقت شراب حرام کردی گئی تھی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں شراب کو سرقہ بنالوں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں تو اس نے اسے انڈیل دیا حتیٰ کے وادی بہہ پڑی۔ امام وکیع نے سفیان سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ابو طلحہ کے بارے میں کہا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یتیموں کو ملی ہوئی شراب کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : اسیبہا دو انھوں نے کہا : کیا میں اسے سرقہ بنا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔
(۱۱۱۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِی حَجْرِہِ یَتِیمٌ وَکَانَ عِنْدَہُ خَمْرٌ حِینَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصْنَعُہَا خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَصَبَّہُ حَتَّی سَالَ بِہِ الْوَادِی۔ 
وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ وَذَکَرَ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ سَأَلَہُ عَنْ أَیْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا قَالَ : أَہْرِقْہَا ۔ قَالَ : أَفَلاَ أَجْعَلُہَا خَلاًّ قَالَ: لاَ۔
وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ وَذَکَرَ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ سَأَلَہُ عَنْ أَیْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا قَالَ : أَہْرِقْہَا ۔ قَالَ : أَفَلاَ أَجْعَلُہَا خَلاًّ قَالَ: لاَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৪
رہن کا بیان
گروی رکھا ہوا جوس شراب بن جائے تو وہ گروی نہیں رہے گا اور شراب کا سرقہ بنانا بھی جائز نہیں ہے
(١١١٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتی ہیں : میرے باپ کی پرورش میں یتیم تھے۔ میرے باپ نے شراب خریدی۔ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ آپ کے پاس آئے اور اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا : کیا میں اسے سرقہ بنا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں تو انھوں نے اسے انڈیل دیا (باپ سے مراد ابو طلحہ ہیں کیونکہ وہ ان کی ماں کے خاوند تھے ) ۔
(۱۱۱۹۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ فِی حَجْرِ أَبِی یَتَامَی قَالَ فَاشْتَرَی خَمْرًا فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أَجْعَلُہُ خَلاًّ قَالَ : لاَ ۔ فَأَہْرَاقَہُ۔ قَوْلُہُ فِی حَجْرِ أَبِی یُرِیدُ حَجْرَ أَبِی طَلْحَۃَ وَکَانَ زَوْجَ أُمِّہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৫
رہن کا بیان
گروی رکھا ہوا جوس شراب بن جائے تو وہ گروی نہیں رہے گا اور شراب کا سرقہ بنانا بھی جائز نہیں ہے
(١١٢٠٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی کے پاس یتیموں کا مال تھا تو وہ ان کے لیے پرانی اور خراب چیزیں خریدتا اور ان کو درست کر کے بیچ دیتا تھا۔ ایک دن اس نے شراب خریدی اور مٹکوں میں ڈال لی۔ پھر اللہ نے شراب کی حرمت نازل کی۔ وہ بنی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے فرمایا : شراب بہا دو ، پھر انھوں نے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر وہی جواب دیا، اس نے پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کا صرف یہی مال ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انڈیل دو چنانچہ اس نے اسے انڈیل دیا۔
(۱۱۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ عِنْدَہُ مَالُ أَیْتَامٍ قَالَ فَکَانَ یَشْتَرِی لَہُمُ الرُّجَّعَ وَالأَنْضَائَ یُصْلِحُہَا وَیَبِیعُہَا قَالَ فَاشْتَرَی خَمْرًا فَجَعَلَہُ فِی الْخَوَابِی وَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَک وَتَعَالَی أَنْزَلَ تَحْرِیمَ الْخَمْرِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ ثُمَّ سَأَلَہُ فَقَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَیْسَ لَہُمْ مَالٌ غَیْرُہُ قَالَ : أَہْرِقْہُ ۔ فَأَہْرَاقَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৬
رہن کا بیان
گروی رکھا ہوا جوس شراب بن جائے تو وہ گروی نہیں رہے گا اور شراب کا سرقہ بنانا بھی جائز نہیں ہے
(١١٢٠١) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے آزادکردہ غلام حضرت اسلم سے روایت ہے کہ : حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس جابیہنامی جگہ پر ایکطلائلایا گیا اور وہ اس دن کچھ پکایا گیا تھا ۔ گویا کہ وہ کچھ کھجور وغیرہ کا گاڑھا شیرہ ہے تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اس میں شراب ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ شراب کا سرکہ نہ پیا جائے جو خراب ہوچکا ہو۔ یہاں تک کہ اللہ اس کا فسادواضح کر دے ، پھر یہ پاک ہوجائے گی اور اس کی خریدو فروخت کرنے میں آدمی پر کوئی حرج نہیں ۔ انھوں نے اہل کتاب کے پاس اس (سرکہ ) کو پایا، جس کا انھیں علم نہ ہوا کہ انھوں نے جان بوجھ کر اس سے سرکہ بنایا جبکہ وہ شراب بن چکی تھی ۔
(۱۱۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أُتِیَ بِالطِّلاَئِ وَہُوَ بِالْجَابِیَۃِ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ یُطْبَخُ وَہُوَ کَعِقِیدِ الرُّبِّ فَقَالَ : إِنَّ فِی ہَذَا لَشَرَابًا مَا انْتُہِی إِلَیْہِ فَلاَ یُشْرَبْ خَلُّ خَمْرٍ أُفْسِدَتْ حَتَّی یُبْدِئَ اللَّہُ فَسَادَہَا فَعِنْدَ ذَلِکَ یَطِیبُ الْخَلُّ وَلاَ بَأْسَ عَلَی امْرِئٍ أَنْ یَبْتَاعَ خَلاًّ وَجَدَہُ مَعَ أَہْلِ الْکِتَابِ مَا لَمْ یَعْلَمْ أَنَّہُمْ تَعَمَّدُوا إِفْسَادَہَا بَعْدَ مَا عَادَتْ خَمْرًا قَوْلُہُ أُفْسِدَتْ یَعْنِی عُولِجَتْ۔ [صحیح۔ بخاری الیٰ قولہ لیطیب الخل]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৭
رہن کا بیان
اس خبر کا ذکرجس میں شراب کو سرکہ بنانے کا تذکرہ ہے
(١١٢٠٢) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردار کے چمڑے کو رنگنا اسے اس طرح حلال کردیتا ہے جس طرح شراب سرکہ بنانے سے حلال ہوجاتی ہے۔ امام فرج فرماتے ہیں کہ جب شراب خراب ہوجاتی ہے تو وہ سرکہ بن جاتی ہے اور وہ حلال ہوجاتی ہے۔ یہ صرف امام فرج کا موقف ہے جو انھوں نے یحییٰ سے ذکر کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔ کیونکہ یحییٰ سعید سے بہت سی ایسی روایات بیان کرتا ہی جن کی متابعت نہیں کی جاتی ۔ یہ بات ابو الحسن دار قطنی نے کہی ہے۔
(۱۱۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا فَرْجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الدِّبَاغَ یَحِلُّ مِنَ الْمَیْتَۃِ کَمَا یَحِلُّ الْخَلُّ مِنَ الْخَمْرِ ۔ قَالَ فَرْجٌ یَعْنِی أَنَّ الْخَمْرَ إِذَا تَغَیَّرَتْ فَصَارَتْ خَلاًّ حَلَّتْ۔ تَفَرَّدَ بِہِ فَرَجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَحْیَی۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ یَرْوِی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَحَادِیثَ عَدَدًا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہَا قَالَہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْہُ وَعَلَی ہَذَا التَّفْسِیرِ یَرْتَفِعُ الْخِلاَفُ إِلاَّ أَنَّ الْحَدِیثَ ضَعِیفٌ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৮
رہن کا بیان
اس خبر کا ذکرجس میں شراب کو سرکہ بنانے کا تذکرہ ہے
(١١٢٠٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس گھر کے سالن میں سرقہ شامل ہو وہ گھر کبھی فقیر نہیں ہوسکتا اور بہترین سرقہ وہ ہے جو شراب سے بنایا جائے ۔
شیخ فرماتے ہیں : اہل حجاز انگوروں کے سرقہ کو شراب کا سرقہ کہتے ہیں اور یہی اس روایت میں مراد ہے۔ اگر یہ سنداً ثابت ہوجائے یا اس سے مراد وہ شراب ہے جو بذات خود سرقہ بن گئی ہو ۔
شیخ فرماتے ہیں : اہل حجاز انگوروں کے سرقہ کو شراب کا سرقہ کہتے ہیں اور یہی اس روایت میں مراد ہے۔ اگر یہ سنداً ثابت ہوجائے یا اس سے مراد وہ شراب ہے جو بذات خود سرقہ بن گئی ہو ۔
(۱۱۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّہْقَانِ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُوَ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَقْفَرَ أَہْلُ بَیْتٍ مِنْ أُدْمٍ فِیہِ خَلٌّ وَخَیْرُ خَلِّکُمْ خَلُّ خَمْرِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : ہَذَا حَدِیثٌ وَاہِی وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ صَاحِبُ مَنَاکِیرَ۔ 
قَالَ الشَّیْخُ : وَأَہْلُ الْحِجَازِ یَقُولُونَ لِخَلِّ الْعِنَبِ خَلُّ الْخَمْرِ وَہُوَ الْمُرَادُ بِالْخَبَرِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ إِنْ شَائَ اللَّہُ أَوْ خَمْرًا تَخَلَّلَتْ بِنَفْسِہَا۔وَکَذَلِکَ مَا
قَالَ الشَّیْخُ : وَأَہْلُ الْحِجَازِ یَقُولُونَ لِخَلِّ الْعِنَبِ خَلُّ الْخَمْرِ وَہُوَ الْمُرَادُ بِالْخَبَرِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ إِنْ شَائَ اللَّہُ أَوْ خَمْرًا تَخَلَّلَتْ بِنَفْسِہَا۔وَکَذَلِکَ مَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০৯
رہن کا بیان
اس خبر کا ذکرجس میں شراب کو سرکہ بنانے کا تذکرہ ہے
(١١٢٠٤) سلیمان تیمی ام خداش سینقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت علی (رض) کو دیکھا وہ شراب کے سرقے کا سالن استعمال کر رہے تھے ۔ 
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : شراب کو سرکہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کی سند مجہول ہے۔
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : شراب کو سرکہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کی سند مجہول ہے۔
(۱۱۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أُمِّ خِدَاشٍ : أَنَّہَا رَأَتْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَصْطَبِغُ بَخِلِّ خَمْرٍ۔ 
وَرُوِیَ عَنْ مُسَرْبَلٍ الْعَبَدِیِّ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ بَأْسَ بَخِلِّ الْخَمْرِ وَإِسْنَادُہُ مَجْہُولٌ۔
وَرُوِیَ عَنْ مُسَرْبَلٍ الْعَبَدِیِّ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ بَأْسَ بَخِلِّ الْخَمْرِ وَإِسْنَادُہُ مَجْہُولٌ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১০
رہن کا بیان
گروی رکھنے کے احکام کا بیان
(١١٢٠٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پشت پر سواری کی جائے گی اس کے نفقہ کی و جہ سے جب کہ وہ مرہون ہو اور اونٹنی کا دودھ پیا جائے گا جب کہ وہ مرہونہ ہو اور دودھ پینے والے اور سواری کرنے والے کے ذمے نفقہ ہے۔
(۱۱۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظَّہْرُ یُرْکَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَیُشْرَبُ لَبَنُ النَّاقَۃِ إِذَا کَانَتْ مَرْہُونَۃً وَعَلَی الَّذِی یَشْرَبُ وَیَرْکَبُ النَّفَقَۃُ ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১১
رہن کا بیان
گروی رکھنے کے احکام کا بیان
(١١٢٠٦) سفیان بن حبیب زکریا سے روایت کرتے ہیں اور اس روایت میں ” المر تھن “ کے الفاظ ہیں جو کہ محفوظ نہیں ہیں اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : جب جانور گروی رکھا جائے تو گروی رکھنے والے کے ذمہ گھاس ہے اور دودھ والے جانور کا دودھ پیا جائے گا اور جو شخص سواری کرے اور دودھ پیے تو خرچہ اس کے ذمہ ہے۔
(۱۱۲۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : الظَّہْرُ یُرْکَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَیُشْرَبُ لَبَنُ الدَّرِّ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا وَعَلَی الَّذِی یَرْکَبُ وَیَشْرَبُ نَفَقَتُہُ ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ وَسُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ زَکَرِیَّا وَزَادَا فِی مَتْنِہِ : الْمُرْتَہِنُّ ۔ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ ہُشَیْمٍ قَالَ : إِذَا کَانَتِ الدَّابَّۃُ مَرْہُونَۃً فَعَلَی الَّذِی رَہَنَ عَلَفُہَا وَلَبَنُ الدَّرِّ یُشْرَبُ وَعَلَی الَّذِی یَشْرَبُ نَفَقَتُہُ َ یَرْکَبُ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ وَسُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ زَکَرِیَّا وَزَادَا فِی مَتْنِہِ : الْمُرْتَہِنُّ ۔ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ ہُشَیْمٍ قَالَ : إِذَا کَانَتِ الدَّابَّۃُ مَرْہُونَۃً فَعَلَی الَّذِی رَہَنَ عَلَفُہَا وَلَبَنُ الدَّرِّ یُشْرَبُ وَعَلَی الَّذِی یَشْرَبُ نَفَقَتُہُ َ یَرْکَبُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১২
رہن کا بیان
گروی رکھنے کے احکام کا بیان
(١١٢٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی جانور کا دودھ بھی پیا جاسکتا ہے اور سواری بھی کی جاسکتی ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم کو بیان کی تو انھوں نی فرمایا : اگرچہ گروی رکھنے والے اسے ناپسند بھی کریں ۔
(۱۱۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّہْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْکُوبٌ ۔ قَالَ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ إِنْ کَانُوا لَیَکْرَہُونَ أَنْ یَسْتَمْتِعُوا مِنَ الرَّہْنِ بِشَیْئٍ ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ مَرْفُوعًا۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১৩
رہن کا بیان
گروی رکھنے کے احکام کا بیان
(١١٢٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گروی جانور کا دودھ بھی پیا جاسکتا ہے اور سواری بھی کی جاسکتی ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم کو بتائی تو انھوں نے گروی جانور سے نفع حاصل کرنے کو مکروہ ہی سمجھا ۔
(۱۱۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ یَعْنِی ابْنَ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الرَّہْنُ مَرْکُوبٌ وَمَحْلُوبٌ ۔ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَکَرِہَ أَنْ یَنْتَفِعَ بِشَیْئٍ مِنْہُ۔ وَرَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১৪
رہن کا بیان
گروی رکھنے کے احکام کا بیان
(١١٢٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : گروی جانور کی سواری بھی کی جاسکتی ہے اور دودھ بھی دوہا جاسکتا ہے۔ 
امام شافعی فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ کے قول سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص کوئی دودھ والا یا سواری والا جانور گروی رکھے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہو اسے منع نہ کیا جائے کہ وہ دودھ پیے یا سواری کرے؛ کیونکہ وہ اس کی دیکھ بھال بھی تو کرتا ہے۔ چنانچہ اس پر اسی طرح سواری کی جائے گی اور دودھ دوہا جائے گاجیسیرہن سے پہلے کیا جاتا تھا، فرماتے ہیں : رہن رکھی گئی چیز کے منافع گروی رکھنے والے کے لیے ہوں گے نہ کہ گروی لینے والے کے لیے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ کے قول سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص کوئی دودھ والا یا سواری والا جانور گروی رکھے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہو اسے منع نہ کیا جائے کہ وہ دودھ پیے یا سواری کرے؛ کیونکہ وہ اس کی دیکھ بھال بھی تو کرتا ہے۔ چنانچہ اس پر اسی طرح سواری کی جائے گی اور دودھ دوہا جائے گاجیسیرہن سے پہلے کیا جاتا تھا، فرماتے ہیں : رہن رکھی گئی چیز کے منافع گروی رکھنے والے کے لیے ہوں گے نہ کہ گروی لینے والے کے لیے۔
(۱۱۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمِ الشَّیْبَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: الرَّہْنُ مَرْکُوبٌ وَمَحْلُوبٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُشْبِہُ قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنَّ مَنْ رَہَنَ ذَاتَ دَرٍّ وَظَہْرٍ لَمْ یُمْنَعِ الرَّاہِنُ دَرَّہَا وَظَہْرَہَا لأَنَّ لَہُ رَقَبْتَہَا فَہِیَ مَحْلُوبَۃٌ وَمَرْکُوبَۃٌ کَمَا کَانَتْ قَبْلَ الرَّہْنِ قَالَ وَمَنَافِعُ الرَّہْنِ لِلرَّاہِنِ لَیْسَ لِلْمُرْتَہِنِ مِنْہَا شَیْء ٌ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمِ الشَّیْبَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: الرَّہْنُ مَرْکُوبٌ وَمَحْلُوبٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُشْبِہُ قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنَّ مَنْ رَہَنَ ذَاتَ دَرٍّ وَظَہْرٍ لَمْ یُمْنَعِ الرَّاہِنُ دَرَّہَا وَظَہْرَہَا لأَنَّ لَہُ رَقَبْتَہَا فَہِیَ مَحْلُوبَۃٌ وَمَرْکُوبَۃٌ کَمَا کَانَتْ قَبْلَ الرَّہْنِ قَالَ وَمَنَافِعُ الرَّہْنِ لِلرَّاہِنِ لَیْسَ لِلْمُرْتَہِنِ مِنْہَا شَیْء ٌ۔

তাহকীক: