আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
صدقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৭৭৪৪
صدقات کا بیان
نفلی صدقے کا بیان 
صدقے پر ابھارنے کا بیان اگرچہ تھوڑا ہی ہو
صدقے پر ابھارنے کا بیان اگرچہ تھوڑا ہی ہو
(٧٧٤١) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے پاس شروع دن میں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک قوم آئی جو ننگے جسم اور ننگے پاؤں تھے اور وہ چادریں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ۔ اکثر ان کے مضر میں سے تھے یا سب ہی مضر تھے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کو دیکھا کہ وہ ان کے فاقے کو دیکھنے کی وجہ سی تبدیل ہو رہا تھا آپ داخل ہوئے پھر نکلے۔ پھر بلال (رض) کو اقامت کہنے کا حکم دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھائی اور خطبہ ارشاد فرمایا : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا { یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ } إِلَی آخِرِ یہ آیت آخر تک تلاوت کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی { یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ } کچھ آیت پڑھی “ کسی نے دینار صدقہ کیا کسی نے درہم صدقہ کیا، کسی نے کپڑے ، کسی نے گندم کا صاع اور کسی نے کھجور کا صاع، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگرچہ کوئی آدمی کھجور دے۔ راوی کہتے ہیں : انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی کے ساتھ آیاقریب تھا کہ اس کا ہاتھ عاجز آجاتا بلکہ عاجز آچکا تھا، وہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دی ، پھر لوگوں نے صدقات میں اس کی اتباع کی میں نے دیکھا کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھانے اور کپڑے کے دو ڈھیر لگ چکے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک سونے کی طرح چمک اٹھا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اسلام میں اچھی روایت قائم کی اس کو اس کا اجر بھی ملے گا اور ان کا بھی جو اس کے بعدویسا عمل کریں گے اس کے بغیر کے ان کے عمل میں کچھ کمی کی جائے اور جس نے اسلام میں بری روایت قائم کی اس پر اس کا گناہ ہوگا اور اس کے بعد عمل کرنے والوں کا بھی بغیر ان کے گناہ میں کمی کیے۔ 
نضر کی حدیث بھی اسی معنیٰ میں ہے مگر نضر نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ان پر عباء تھی۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن مثنیٰ کے حوالے سے بیان کیا کہ وہ محتابی نمار تھے یا پھر محتابی عباء اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے۔
نضر کی حدیث بھی اسی معنیٰ میں ہے مگر نضر نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ان پر عباء تھی۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن مثنیٰ کے حوالے سے بیان کیا کہ وہ محتابی نمار تھے یا پھر محتابی عباء اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے۔
(۷۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ جَرِیرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جُلُوسًا فِی صَدْرِ النَّہَارِ فَجَائَ قَوْمٌ حُفَاۃٌ عُرَاۃٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ أَوْ قَالَ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَرَأَیْتُ وَجْہَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَغَیَّرُ لِمَا یَرَی بِہِمْ مِنَ الْفَاقَۃِ فَدَخَلَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ قَالَ: {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ، ثُمَّ قَالَ {یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} الآیَۃَ۔ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِینَارِہِ مِنْ دِرْہَمِہِ مِنْ ثَوْبِہِ مِنْ صَاعِ بُرِّہِ مِنْ صَاعِ تَمْرِہِ ۔ حَتَّی قَالَ : وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ۔ قَالَ : فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ قَدْ کَادَتْ کَفُّہُ أَنْ تَعْجِزَ عَنْہَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ عَنْہَا فَدَفَعَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَابَعَ النَّاسُ فِی الصَّدَقَاتِ ، فَرَأَیْتُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَوْمَیْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِیَابٍ وَجَعَلَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَہَلَّلُ کَأَنَّہُ مُذْہَبَۃٌ وَقَالَ : ((مَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہُ أَجْرُہَا ، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئٌ ، وَمَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ وَحَدِیثُ النَّضْرِ بِمَعْنَاہُ وَلَمْ یَذْکُرِ النَّضْرُ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : مُجْتَابِی النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ جَرِیرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جُلُوسًا فِی صَدْرِ النَّہَارِ فَجَائَ قَوْمٌ حُفَاۃٌ عُرَاۃٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ أَوْ قَالَ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَرَأَیْتُ وَجْہَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَغَیَّرُ لِمَا یَرَی بِہِمْ مِنَ الْفَاقَۃِ فَدَخَلَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ قَالَ: {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ، ثُمَّ قَالَ {یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} الآیَۃَ۔ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِینَارِہِ مِنْ دِرْہَمِہِ مِنْ ثَوْبِہِ مِنْ صَاعِ بُرِّہِ مِنْ صَاعِ تَمْرِہِ ۔ حَتَّی قَالَ : وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ۔ قَالَ : فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ قَدْ کَادَتْ کَفُّہُ أَنْ تَعْجِزَ عَنْہَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ عَنْہَا فَدَفَعَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَابَعَ النَّاسُ فِی الصَّدَقَاتِ ، فَرَأَیْتُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَوْمَیْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِیَابٍ وَجَعَلَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَہَلَّلُ کَأَنَّہُ مُذْہَبَۃٌ وَقَالَ : ((مَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہُ أَجْرُہَا ، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئٌ ، وَمَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ وَحَدِیثُ النَّضْرِ بِمَعْنَاہُ وَلَمْ یَذْکُرِ النَّضْرُ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : مُجْتَابِی النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৪৫
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٢) حضرت منذر بن جریر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک قوم آئی جو چادریں اوڑھے ہوئے تھے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے اور ان پر چادریں نہیں تھیں اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا اور وہ مضر قبلے سے تعلق رکھتے تھے ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی تنگدستی کو اور بھوک و افلاس کو دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور گھر میں داخل ہوئے۔ پھر مسجد کی طرف چلے اور ظہر کی نماز پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے اور منبر بھی چھوٹا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء بیان کی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حمد و صلوۃ کے بعد اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے { یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ } { رَقِیبًا } تک تلاوت کیا اور { اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ } کو { الْفَائِزُونَ } تک پڑھا اور فرمایا : اس دن سے پہلے پہلے صدقہ کرو ، جب تم صدقہ نہ کر پاؤ گے۔ صدقہ و خیرات کرو اس سے پہلے کہ وہ تمہارے اور صدقے کے درمیان حائل ہوجائے پھر کسی آدمی نے دینار کا صدقہ کیا تو کسی نے درہم کا کسی نے گندم کا کیا تو کسی نے جو کا صدقہ کیا اور کوئی کسی کے صدقے کو حقیر نہیں جانتا تھا اگرچہ کسی نے آدھی کھجور کا صدقہ کیا ۔ ایک انصاری ایک تھیلی لے کر کھڑا ہوا جو اس کے ہاتھ میں تھی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکڑا دی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پکڑا ہوا تھا اور خوشی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں ہو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے اچھی روایت قائم کی اور اس پر عمل بھی کیا گیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور ان کے اجر کے برابر بھی جتنوں نے وہ عمل کیا ان کے اجر میں کمی کیے بغیر اور جس کسی نے بری روایت ڈالی اور اس کے مطابق عمل کیا گیا تو اس کے لیے اس کا گناہ ہوگا اور ان کا بھی جنہوں نے وہ گناہ کیا اور ان کے گناہوں میں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔ پھر لوگ کھڑے ہوگئے اور بکھر گئے سو جو کوئی درہم و دینار یا جس چیز کا مالک تھا انھوں نے جمع کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں تقسیم کردیا۔
(۷۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ قَوْمٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِمْ أُزُرٌ وَلاَ شَیْء ٌ غَیْرَہَا عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی بِہِمْ مِنَ الْجَہْدِ وَالْعُرْیِ وَالْجُوعِ تَغَیَّرَ وَجْہُہُ ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ بَیْتَہُ ، ثُمَّ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ صَعِدَ مِنْبَرَہُ مِنْبَرًا صَغِیرًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ} إِلَی قَوْلِہِ {رَقِیبًا}{اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} إِلَی قَوْلِہِ {الْفَائِزُونَ} تَصَدَّقُوا قَبْلَ أَنْ لاَ تَصَدَّقُوا ، تَصَدَّقُوا قَبْلَ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ الصَّدَقَۃِ۔ تَصَدَّقَ امْرُؤٌ مِنْ دِینَارِہِ مِنْ دِرْہَمِہِ مِنْ بُرِّہِ مِنْ شَعِیرِہِ ، وَلاَ یَحْقِرَنَّ أَحَدُکُمْ شَیْئًا مِنَ الصَّدَقَۃِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ فِی کَفِّہِ فَنَاوَلَہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی مِنْبَرِہِ فَقَبَضَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْرَفُ السُّرُورُ فِی وَجْہِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَعُمِلَ بِہَا کَانَ لَہُ أَجْرُہَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لاَ یَنْقُصُ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئٌ ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعُمِلَ بِہَا کَانَ لَہُ وِزْرُہَا وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لاَ یَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ))۔ فَقَامَ النَّاسُ فَتَفَرَّقُوا فَمِنْ ذِی دِینَارٍ ، وَمِنْ ذِی دِرْہَمٍ ، وَمِنْ ذِی ، وَمِنْ ذِی قَالَ فَاجْتَمَعَ فَقَسَمَہُ بَیْنَہُمْ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৪৬
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٣) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم آگ سے بچ جاؤ چاہے آدھی کھجور کے ذریعے۔
(۷۷۴۳) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ قَرَأْتُ عَلَیْہِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : اتَّقُوا اللَّہَ وَاعْمَلُوا خَیْرًا فَإِنِّی سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَعْقِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৪৭
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٤) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک سے اللہ تعالیٰ کلام کریں گے اور درمیان میں کوئی پردہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی ترجمان ہوگا۔ سو وہ اپنے دائیں دیکھے گا تو اسے کوئی چیز دکھائی نہیں دے گی مگر وہی جو اس کے آگے ہوگی ۔ پھر پیچھے دیکھے گا تو اس کے سوا کچھ نہیں پائے گا۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا، لہٰذا تم آگ سے بچ جاؤ چاہے آدھی کھجور کے ذریعے ۔
(۷۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : ((مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ سَیُکَلِّمُہُ رَبُّہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ حَاجِبٌ وَلاَ تَرْجُمَانٌ فَیَنْظُرُ أَیْمَنَ مِنْہُ فَلاَ یَرَی شَیْئًا إِلاَّ شَیْئًا قَدَّمَہُ ، وَیَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْہُ فَلاَ یَرَی إِلاَّ شَیْئًا قَدَّمَہُ ، وَیَنْظُرُ أَمَامَہُ فَلاَ یَرَی إِلاَّ النَّارَ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৪৮
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٥) عدی بن حاتم طائی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگ کا تذکرہ کیا اور اس سے پناہ مانگی اور اپنے چہرے کو پھیرا۔ پھر آگ کا تذکرہ کیا تو اس سے پناہ مانگی اور چہرے کو پھیرا۔ پھر آگ کا تذکرہ کیا تو اس سے پناہ مانگی اور چہرے کو پھیرلیا شعبہ کہتے ہیں : شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ کیا۔ پھر فرمایا : آگ سے بچ جاؤ اگرچہ کھجور کے چھلکے سے۔ اگر تم یہ بھی نہیں پاتے تو اچھی بات کے ذریعے۔
(۷۷۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لأَبِی الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِی : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْہَا وَأَشَاحَ بِوَجْہِہِ وَذَکَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْہَا وَأَشَاحَ بِوَجْہِہِ قَالَ شُعْبَۃُ : أَمَّا مَرَّتَیْنِ فَلاَ شَکَّ ، ثُمَّ قَالَ : ((اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ۔ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ))۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৪৯
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٦) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کھجور کے برابر پاکیزہ کمائی سے صدقہ کیا اور اللہ کی طرف صرف پاکیزہ چیز ہی چڑھتی ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ دائیں ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور اس کے صاحب کے لیے اسے پروان چڑھاتا ہے ، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کو پروان چڑھاتا ہے، حتیٰ کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔
(۷۷۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَصَدَّقَ بِعِدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ وَلاَ یَصْعَدُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِلاَّ طَیِّبٌ فَإِنَّ اللَّہَ یَقْبَلُہَا بِیَمِینِہِ فَیُرَبِّیہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ فَلُوَّہُ حَتَّی تَکُونَ مِثْلَ أُحُدٍ))۔ 
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫০
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : اے مسلمان عورتو ! کوئی پڑوسن دوسری کو حقیر نہ سمجھے ، اگرچہ بکری کی کھری ہی کیوں نہ ہو۔
(۷۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[أخرجہ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫১
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم بوجھ اٹھایا کر کے تھے ۔ پھر ہم میں سے کوئی بڑا صدقہ کیا کرتا تو اسے کہا جاتا یہ دکھاوے کی غرض سے کرتا ہے۔ اگر کوئی آدھا صاع صدقہ کرتا تو اسے کہا جاتا کہ اللہ تعالیٰ تیرے صدقے سے بےنیاز ہے۔ تب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : { الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ } سے { عَذَابٌ أَلِیمٌ} تک۔
(۷۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ فَیُقَالُ : ہَذَا مُرَائِی وَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِنِصْفِ صَاعٍ فَیُقَالُ : إِنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ عَنْ ہَذَا فَنَزَلَتْ {الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ} إِلَی {عَذَابٌ أَلِیمٌ} لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ ، وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْبَدْرِیِّ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَجِیئُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ فَیُقَالُ : ہَذَا مُرَائِی وَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِنِصْفِ صَاعٍ فَیُقَالُ : إِنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ عَنْ ہَذَا فَنَزَلَتْ {الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ} إِلَی {عَذَابٌ أَلِیمٌ} لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ ، وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْبَدْرِیِّ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَجِیئُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫২
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٤٩) محمد بن بجید انصاری (رض) اپنی دادی حواء سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سائل کو عطا کرو اگرچہ جلی ہوئی کھری ہو۔
(۷۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ الْحَارِثِیِّ عَنْ جَدَّتِہِ حَوَّائَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((رُدُّوا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ مُحْرَقٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৩
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٠) عبد الرحمن بن حارثہ اپنی دادی امّ بجید (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور یہ ان میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی ۔ فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے مگر میں اسے دینے کے لیے کچھ بھی نہیں پاتی تو اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو کچھ بھی نہیں پاتی تو اسے جلی ہوئی کھری دے کر واپس لوٹا دے۔
(۷۷۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحَدِ بَنِی حَارِثَۃَ حَدَّثَتْہُ جَدَّتُہُ وَہِیَ أُمُّ بُجَیْدٍ وَکَانَتْ مِمَّنْ بَایَعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ إِنَّ الْمِسْکِینَ لَیَقُومُ عَلَی بَابِی فَمَا أَجِدُ لَہُ شَیْئًا أُعْطِیہِ إِیَّاہُ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ لَمْ تَجِدِی شَیْئًا تُعْطِیہِ إِیَّاہُ إِلاَّ ظِلْفًا مُحَرَّقًا فَادْفَعِیہِ إِلَیْہِ))۔ 
وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৪
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥١) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا جب تک لوگوں میں فیصلہ نہ کردیا جائے گا۔ 
یزید فرماتے ہیں کہ کوئی دن بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں ابو الخیر کا صدقہ رہ جاتا ہو اگرچہ کیک یا پیاز ہی دینا پڑتا۔
یزید فرماتے ہیں کہ کوئی دن بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں ابو الخیر کا صدقہ رہ جاتا ہو اگرچہ کیک یا پیاز ہی دینا پڑتا۔
(۷۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ أَنَّہُ سَمِعَ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ یُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((کُلُّ امْرِئٍ فِی ظِلِّ صَدَقَتِہِ حَتَّی یُفْصَلَ بَیْنَ النَّاسِ أَوْ قَالَ حَتَّی یُحْکَمَ بَیْنَ النَّاسِ))۔ 
قَالَ یَزِیدُ: وَکَانَ أَبُو الْخَیْرِ لاَ یُخْطِئُہُ یَوْمٌ لاَ یَتَصَدَّقُ فِیہِ بِشَیْئٍ وَلَوْ کَعْکَۃٍ وَلَوْ بَصْلَۃٍ۔[صحیح۔ أخرجہ أحمد]
قَالَ یَزِیدُ: وَکَانَ أَبُو الْخَیْرِ لاَ یُخْطِئُہُ یَوْمٌ لاَ یَتَصَدَّقُ فِیہِ بِشَیْئٍ وَلَوْ کَعْکَۃٍ وَلَوْ بَصْلَۃٍ۔[صحیح۔ أخرجہ أحمد]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৫
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٥٢ ٧) حکیم بن حزام بن خویلد (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور چاہیے کہ تم میں سے ایک اس کی ابتداء گھر والوں سے کرے اور بہتر صدقہ وہ ہے جس کے بعد بھی انسان غنی ہو اور جو کوئی سوال سے بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے اور جو کوئی لوگوں سے بے پروا ہونا چاہتا ہے اللہ اسے بے پروا کردیتا ہے۔
(۷۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ بْنِ خُوَیْلِدٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی ، وَلْیَبْدَأْ أَحَدُکُمْ بِمَنْ یَعُولُ ، وَخَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفَّہُ اللَّہُ ، وَمَنِ اسْتَغْنَی أَغْنَاہُ اللَّہُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৬
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٣) حکیم بن حزام (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث نقل فرماتے ہیں سوائے اس کے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : جو کوئی بے پروا ہونا چاہتا ہے اللہ اسے مستعفی کردیتا ہے۔
(۷۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ابْنُ یَاسِینَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی الزَّرَدِ الأُبُلِّیُّ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَمَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللَّہُ))۔ 
وَلَمْ یَذْکُرْ کَلِمَۃَ الاِسْتِعْفَافِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَلَمْ یَذْکُرْ کَلِمَۃَ الاِسْتِعْفَافِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৭
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٤) موسیٰ بن اسماعیل وھیب سے دونوں سندوں کے ساتھ ایک ہی حدیثنقل فرماتے ہیں اور اس میں وہ کلمہ استعفاف بھی بیان کرتے ہیں۔
(۷۷۵۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمِثْلِ حَدِیثِ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ہَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ وُہَیْبٍ بِالإِسْنَادِینِ جَمِیعًا وَذَکَرَ کَلِمَۃَ الاِسْتِعْفَافِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ حَکِیمٍ وَمِنْ حَدِیثِ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَزِیدُ وَیَنْقُصُ۔ [صحیح۔ تقدم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৮
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٥) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : کہ بنو عذرہ میں سے ایک شخص نے مدبر غلام آزاد کیا تو یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس کے علاوہ بھی تیرا مال ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے اس غلام کو کون خریدے گا تو نعیم بن عبداللہ عدوی (رض) نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ لا کر اسے دے دیے۔ پھر فرمایا : اپنی ذات پر خرچ کرنے سے (صدقہ) شروع کرو اور جو اس سے بچ رہے وہ تیرے اہل کے لیے ہے ، اگر تیرے اہل سے بچ جائے تو تیرے قرابت داروں کے لیے ہے۔ اگر قرابت داروں سے بچ رہے تو پھر ایسے ایسے ہے، یعنی پھر اپنے سامنے والوں دائیں اور بائیں والوں کو دے۔
(۷۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ : أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عُذْرَۃَ عَبْدًا لَہُ عَنْ دُبُرٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلَکَ مَالٌ غَیْرُہُ ۔ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یَشْتَرِیہِ مِنِّی))۔ فَاشْتَرَاہُ نُعَیْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَدَوِیُّ بِثَمَانِ مِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ فَجَائَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَفَعَہَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((ابْدَأْ بِنَفْسِکَ فَتَصَدَّقْ عَلَیْہَا ، فَإِنْ فَضَلَ شَیْء ٌ فَلأَہْلِکَ ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَہْلِکَ فَلِذِی قَرَابَتِکَ ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِی قَرَابَتِکَ فَہَکَذَا وَہَکَذَا یَقُولُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَعَنْ یَمِینِکَ وَعَنْ شِمَالِکَ))۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৫৯
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٦) حضرت ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یقیناً مسلمان جب اپنے اہل و عیال پر کچھ خرچ کرتا ہے اور اس کے اجر کی امید اللہ سے رکھتا ہے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
(۷۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ فَقُلْتُ : أَعَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ : عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ :((إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ نَفَقَۃً عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ یَحْتَسِبُہَا کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً))۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬০
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٧) حضرت ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دیناروں میں سے افضل دینار وہ ہے جسے وہ اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے، پھر وہ جسے اللہ کی راہ میں اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے، پھر وہ دینار جسے اللہ کی راہ میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔ ابو قلابہ نے کہا : پھر اپنے عیال سے شروع کر۔ وہ کون سا شخص ہے جو اجر میں اس سے زیادہ ہو جو اپنی چھوٹی اولاد پر خرچ کرتا ہے جو ان کے رزق کا باعث ہوتا ہے اور انھیں فائدہ بھی پہنچاتا ہے۔
(۷۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَاَرِمٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ وَمُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ 
عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ دِینَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ عَلَی عِیَالِہِ ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی دَابَّتِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی أَصْحَابِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ))۔ قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : وَبَدَأَ بِالْعِیَالِ فَأَیُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ یُنْفِقُ عَلَی عِیَالٍ صِغَارٍ یَقُوتُہُمُ اللَّہُ وَیَنْفَعُہُمْ بِہِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ دِینَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ عَلَی عِیَالِہِ ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی دَابَّتِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی أَصْحَابِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ))۔ قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : وَبَدَأَ بِالْعِیَالِ فَأَیُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ یُنْفِقُ عَلَی عِیَالٍ صِغَارٍ یَقُوتُہُمُ اللَّہُ وَیَنْفَعُہُمْ بِہِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬১
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٨) عبداللہ بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) اس کے پاس سے گزرے تو وہ رسیاں بٹ رہا تھا ۔ انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ اسے بیچ کر صدقہ کروں تو عمر (رض) نیوہ خرید لیں اور وہ اس نے اہل کو دے دیں اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم ان کو دو گے وہ بھی صدقہ ہے تو عمر (رض) نے کہا : تیرا اس بات پر گواہ کون ہے ؟ وہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے اور دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے تو سیدہ کہنے لگی : کون ہے ؟ اس نے کہا : عمرو ہے۔ کہنے لگی : تجھے کون سی چیز لائی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم ان کو دو وہ صدقہ ہے تو وہ کہنے لگی : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں ہی فرمایا ہے۔ 
انس بن عیاض کی حدیث سے ابو داؤد کی حدیث زیادہ مفصل و صحیح ہے۔
انس بن عیاض کی حدیث سے ابو داؤد کی حدیث زیادہ مفصل و صحیح ہے۔
(۷۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ مَرَّ عَلَیْہِ وَہُوَ یُسَاوِمُ بِمِرْطٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ قَالَ : أُرِیدُ أَنْ أَشْتَرِیَہُ وَأَتَصَدَّقَ بِہِ۔ فَاشْتَرَاہُ فَدَفَعَہُ إِلَی أَہْلِہِ وَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ)) فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ یَشْہَدُ مَعَکَ فَأَتَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَامَ مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ عَمْرٌو قَالَت : مَا جَائَ بِکَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ وَحَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ أَتَمُّ۔ ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَمَّادُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ وَیُقَالُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ مَرَّ عَلَیْہِ وَہُوَ یُسَاوِمُ بِمِرْطٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ قَالَ : أُرِیدُ أَنْ أَشْتَرِیَہُ وَأَتَصَدَّقَ بِہِ۔ فَاشْتَرَاہُ فَدَفَعَہُ إِلَی أَہْلِہِ وَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ)) فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ یَشْہَدُ مَعَکَ فَأَتَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَامَ مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ عَمْرٌو قَالَت : مَا جَائَ بِکَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ وَحَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ أَتَمُّ۔ ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَمَّادُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ وَیُقَالُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬২
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٥٩) عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی زینب (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کیا کرو اگرچہ اپنے زیور سے ہی کرنا پڑے۔ میں عبداللہ بن مسعود سے زیادہ تھی اور کچھ یتیم ان کی گود میں تھے اور عبداللہ تنگ دست تھے تو میں نے عبداللہ سے کہا : تم پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ کیا میرا صدقہ آپ کے لیے درست ہے یا انھوں نے کہا : میں تم پر صدقہ کروں تو عبداللہ نے کہا : نہیں بلکہ خود جا کر پوچھو ۔ وہ کہتی ہیں : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئی اور آ کر بیٹھ گئی، میں نے دروازے کے پاس ایک انصاری عورت کو دیکھا ۔ اسے بھی وہی ضرورت تھی جو میری ضرورت تھی کہ کچھ کمزور اس کے پاس تھے تو بلال (رض) ہماری طرف نکلے، ہم نے کہا : تو جا کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ ، مگر ہمارے بارے نہ بتانا، انھوں نے جا کر پوچھا : دو عورتیں ہیں جو اپنے خاوندوں سے زیادہ مال دار ہیں اور ان کی گود میں یتیم پرورش پا رہے ہیں، کیا ان کا صدقہ ان پر کفایت کر جائے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہیں کون ؟ تو بلال (رض) نے کہا : زینب ہے اور ایک انصاری عورت، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون سی زینبیں ؟ انھوں نے کہا : عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی اور ایک انصاری عورت تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ان کے لیے دوگنا اجر ہے ایک قرابت داری کا اور ایک صدقہ کرنے کا۔
(۷۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَتْ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّدَقَۃِ فَقَالَ : ((تَصَدَّقْنَ یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ وَلَوْ مِنْ حُلِیِّکُنَّ))۔ قَالَتْ : وَکُنْتُ أَعُولُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَیَتَامَی فِی حِجْرِہِ ، وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ خَفِیفَ ذَاتِ الْیَدِ فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ : ائْتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَلْہُ أَیُجْزِئُ ذَلِکَ عَنِّی أَوْ أُوَجِّہُہُ عَنْکُمْ تَعْنِی الصَّدَقَۃَ فَقَالَ : ((لاَ بَلِ ائْتِیہِ أَنْتِ فَسَلِیہِ)) قَالَتْ فَأَتَیْتُہُ فَجَلَسْتُ فَوَجَدْتُ عِنْدَ الْبَابِ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ حَاجَتُہَا حَاجَتِی ، وَکَانَتْ قَدْ أُلْقِیَتْ عَلَیْہِ الْمَہَابَۃُ قَالَتْ : فَخَرَجَ عَلَیْنَا بِلاَلٌ فَقُلْنَا : سَلْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تُخْبِرْہُ مَنْ نَحْنُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : امْرَأَتَانِ تَعُولاَنِ أَزْوَاجَہُمَا وَیَتَامَی فِی حُجُورِہِمَا ہَلْ یُجْزِئُ ذَلِکَ عَنْہُمَا مِنَ الصَّدَقَۃِ؟ فَقَالَ لَہُ : ((مَنْ ہُمَا؟))۔ قَالَ : زَیْنَبُ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : ((أَیُّ الزَّیَانِبِ))۔ قَالَ : امْرَأَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : ((نَعَمْ لَہُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَۃِ ، وَأَجْرُ الصَّدَقَۃِ))۔ 
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ الأَعْمَشِ بِطُولِہِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ الأَعْمَشِ بِطُولِہِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৩
صدقات کا بیان
نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٠) عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں کاریگر عورت ہوں، میں اس میں سے فروخت کرتی ہوں ، لیکن میرے لیے میرے بچے اور خاوند کے لیے کچھ نہیں۔ انھوں نے مجھے مصروف کر رکھا ہے، اس لیے میں خرچ نہیں کرسکتی۔ کیا اس میں میرے لیے کوئی اجر ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس میں اجر ہے جو بھی تو ان پر خرچ کرے گی ، سو تو ان پر خرچ کرتی رہ۔
(۷۷۶۰) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَیْطَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّہِ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأُمِّ وَلَدِہِ ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً صَنَاعَۃً وَلَیْسَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مَالٌ ، وَکَانَتْ تُنْفِقُ عَلَیْہِ وَعَلَی وَلَدِہِ مِنْ ثَمَنِ صَنَعْتَہَا قَالَتْ : وَاللَّہِ لَقَدْ شَغَلْتَنِی أَنْتَ وَوَلَدُکَ عَنِ الصَّدَقَۃِ فَمَا أَسْتَطِیعُ أَنْ أَتَصَدَّقَ مَعَکُمْ فَقَالَ : فَمَا أُحِبُّ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَکَ فِی ذَلِکَ أَجْرٌ أَنْ تَفْعَلِی۔ فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ہِیَ وَہُوَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّنِی امْرَأَۃٌ ذَاتُ صَنْعَۃٍ أَبِیعُ مِنْہَا وَلَیْسَ لِی وَلاَ لِوَلَدِی وَلاَ لِزَوْجِی شَیْء ٌ فَشَغَلُونِی فَلاَ أَتَصَدَّقُ فَہَلْ لِی فِی ذَلِکَ أَجْرٌ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لَکَ فِی ذَلِکَ أَجْرُ مَا أَنْفَقَتِ عَلَیْہِمْ فَأَنْفِقِی عَلَیْہِمْ))۔
[صحیح۔ أخرجہ ابن حبان]
[صحیح۔ أخرجہ ابن حبان]

তাহকীক: