আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

صلح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১১৩৪৯
صلح کا بیان
صلح کا بیان
(١١٣٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلح کرانا مسلمانوں کے درمیان درست ہے۔
(۱۱۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [حسن۔ احمد ۲ /۳۶۶۔ ۸۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫০
صلح کا بیان
قرض معاف کرنا ، کم کرنا اور اس میں سفارش کرنے کا بیان
(١١٣٤٥) حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مسجد نبوی میں عبداللہ بن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی آوزیں بلند ہونے لگیں۔ یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرے سے سن لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پردہ ہٹا کر باہر آئے اور فرمایا : اے کعب ! اپنے قرض میں سے اتنا کم کردو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصف معاف کرنے کا اشارہ کیا۔ کعب نے کہا : جی اے اللہ کے رسول ! پھر اس نے بقیہ ادا کردیا۔
(۱۱۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ تَقَاضَی ابْنَ أَبِی حَدْرَدٍ دَیْنًا کَانَ لَہُ عَلَیْہِ فِی الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا حَتَّی سَمِعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ حَتَّی کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَتِہِ فَقَالَ : یَا کَعْبُ ضَعْ مِنْ دَیْنِکَ ہَذَا ۔ وَأَشَارَ إِلَیْہِ أَیِ الشَّطْرَ قَالَ : نَعَمْ فَقَضَاہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔۴۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫১
صلح کا بیان
قرض معاف کرنا ، کم کرنا اور اس میں سفارش کرنے کا بیان
(١١٣٤٦) حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے والد کعب بن مالک نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ابن ابی حدرد سے مسجد کے اندر تقاضا کیا، دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں حتی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجرے سے سن لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ ہٹایا اور فرمایا : اے کعب ! انھوں نے کہا : حاضر ہوں اے اللہ کے رسول ! آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آدھا قرض معاف کر دو ۔ حضرت کعب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے معاف کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن ابی حدرد سے کہا : اٹھ اس کا قرض اداکر۔
(۱۱۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ تَقَاضَی ابْنَ أَبِی حَدْرَدٍ دَیْنًا کَانَ لَہُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا حَتَّی سَمِعَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہْوَ فِی بَیْتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَتِہِ وَنَادَی کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ فَقَالَ : یَا کَعْبُ ۔ قَالَ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَشَارَ إِلَیْہِ بِیَدِہِ : أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَیْنِکَ۔ قَالَ کَعْبٌ : قَدْ فَعَلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُمْ فَاقْضِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ ہُوَ ابْنُ صَالِحٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫২
صلح کا بیان
قرض معاف کرنا ، کم کرنا اور اس میں سفارش کرنے کا بیان
(١١٣٤٧) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد احد کی لڑائی میں شہید ہوگئے اور ان پر قرض تھا۔ قرض خواہوں نے اپنے قرض میں بڑی شدت اختیار کی۔ جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے آپ سے اس بارے میں بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (قرض خواہوں ) سے فرمایا کہ وہ میرے باغ کی کھجوریں لے لیں اور بقیہ میرے والد کو معاف کردیں۔ انھوں نے اس سے انکار کر دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ باغ دیا اور نہ پھل تڑوائے، پھر فرمایا : کل صبح میں تیرے باغ میں آؤں گا۔ صبح کے وقت آپ آئے اور باغ میں چلتے پھرتے رہے اور برکت کی دعا کرتے رہے۔ پھر میں نے پھل توڑا اور قرض خواہوں کا قرض ادا کیا اور میرے پاس پھل بچ بھی گیا۔ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ کو اس بارے میں بتایا۔ وہاں حضرت عمر (رض) بھی موجود تھے۔ آپ نے ان سے فرمایا : عمر سن رہے ہو جو جابر کہہ رہا ہے، حضرت عمر (رض) نے جواب دیا : ہم تو پہلے بھی جانتے ہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ کی قسم ! آپ اللہ کے رسول ہیں۔
(۱۱۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ وَحَدَّثَنِی ابْنُ مَالِکٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَبَاہُ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ شَہِیدًا وَعَلَیْہِ دَیْنٌ فَاشْتَدَّ الْغُرَمَائُ فِی حُقُوقِہِمْ قَالَ جَابِرٌ : فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَکَلَّمْتُہُ فَسَأَلَہُمْ أَنْ یَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِی وَیُحَلِّلُوا أَبِی فَأَبَوْا فَلَمْ یُعْطِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَائِطِی وَلَمْ یَکْسِرْہُ لَہُمْ وَلَکِنْ قَالَ : سَأَغْدُو عَلَیْکَ ۔ فَغَدَا عَلَیْنَا حِینَ أَصْبَحَ فَطَافَ فِی النَّخْلِ وَدَعَا فِی ثَمَرِہَا بِالْبَرَکَۃِ قَالَ : فَجَدَدْتُہَا فَقَضَیْتُہُمْ حُقُوقَہُمْ وَبَقِیَتْ لَنَا مِنْ ثَمَرِہَا بَقِیَّۃٌ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ بِذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُمَرَ وَہُوَ جَالِسٌ : اسْمَعْ یَا عُمَرُ مَا یَقُولُ ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَلاَّ یَکُونَ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّکَ لرَسُولُہُ فَوَاللَّہِ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৩
صلح کا بیان
قرض معاف کرنا ، کم کرنا اور اس میں سفارش کرنے کا بیان
(١١٣٤٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے ابو لبابہ کے بارے میں بیان کیا کہ ابو لبابہ کا ایک یتیم کے ساتھ ایک باغ کے بارے میں جھگڑا چل رہا تھا۔ اس باغ کا فیصلہ ابو لبابہ کے حق میں ہوگیا تو وہ غلام (یتیم ) رونے لگا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ سے کہا : تم اپنا کھجوروں کا باغ اس یتیم کو دے دو ۔ ابو لبابہ نے انکار کردیا۔ آپنی فرمایا : تو اسے دے دے، تیرے لیے جنت میں باغوں کے خوشے ہوں گے۔ ابو لبابہ نے پھر انکار کردیا۔ ابن دحداحہ (رض) نے یہ سارا قصہ سنا، پھر ابو لبابہ سے کہا : کیا تو اپنا باغ میرے اس باغ کے بدلے میں مجھے فروخت کرے گا ؟ ابو لبابہ نے کہا : ہاں۔ ابن دحداحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : آپ جو باغ یتیم کو دینا چاہتے تھے۔ اگر میں دے دوں تو کیا میرے لیے بھی جنت میں خوشے ہوں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر ابن دحداحہ احد کے دن شہید ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتنے خوشے جنت میں ابو دحداحہ کے لیے لٹکے ہوئے ہیں۔
(۱۱۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَقَالَ لأَبِی لُبَابَۃَ فِی یَتِیمٍ لَہُ خَاصَمَہُ فِی نَخْلَۃٍ فَقُضِی بِہَا لأَبِی لُبَابَۃَ فَبَکَی الْغُلاَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ : أَعْطِہِ نَخْلَتَکَ ۔ فَقَالَ : لاَ فَقَالَ : أَعْطِہِ إِیَّاہَا وَلَکَ عَذْقٌ فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَقَالَ : لاَ فَسَمِعَ بِذَلِکَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ فَقَالَ لأَبِی لُبَابَۃَ : أَتَبِیعُ عِذْقَکَ ذَلِکَ بِحَدِیقَتِی ہَذِہِ فَقَالَ : نَعَمْ ثُمَّ جَائَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّخْلَۃُ الَّتِی سَأَلْتَ لِلْیَتِیمِ إِنْ أَعْطَیْتُہُ أَلِی بِہَا عِذْقٌ فِی الْجَنَّۃِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ ثُمَّ قُتِلَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ شَہِیدًا یَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رُبَّ عِذْقٍ مُذَلَّلٍ لاِبْنِ الدَّحْدَاحَۃِ فِی الْجَنَّۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ دُونَ قِصَّۃِ أَبِی لُبَابَۃَ وَکَأَنَّ قِصَّۃَ أَبِی لُبَابَۃَ ذَکَرَہَا الزُّہْرِیُّ مُرْسَلاً۔

فَقَدْ رَوَاہَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৪
صلح کا بیان
قرض معاف کرنا ، کم کرنا اور اس میں سفارش کرنے کا بیان
(١١٣٤٩) ابو اسحاق سے روایت ہے کہ ایک شخص کے دوسرے پر ایک ہزار پانچ سو درہم تھے۔ انھوں نے وہ دینے سے انکار کردیا حتیٰ کے وہ کم ہو کر پانچ سو رہ گئے۔ پھر اس نے ایک خط لکھا اور اس آدمی کو بری کردیا۔ پھر دوبارہ اس سے پانچ سو درہم کا مطالبہ کیا تو وہ دونوں اپنا معاملہ قاضی شریح کے پاس لے کر گئے۔ قاضی نے گواہوں سے کہا : کیا پانچ سو درہم اس آدمی کے پاس ہیں ؟ انھوں نے جواب ہاں میں دیا تو قاضی صاحب نے انھیں واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا۔ شیخ فرماتے ہیں : اور ہم کمی کو جائز نہیں مانتے جب کوئی شرط ہو۔
(۱۱۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی رَجُلٍ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَأَبَوْا أَنْ یُعْطُوہُ حَتَّی حَطَّ الْخَمْسَمِائَۃِ فَکَتَبَ عَلَیْہِ الْکِتَابَ وَأَبْرَأَہُ ثُمَّ أَخَذَہُ بِالْخَمْسِمَائَۃِ فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ لِلشُّہُودِ : ہَلْ وَضْعَ الْخَمْسَمِائَۃِ فِی کَفِّہِ فَقَالُوا : لاَ فَأَمَرَہُ فَرُدَّ عَلَیْہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَنَحْنُ أَیْضًا لاَ نُجِیزُ الْحَطَّ إِذَا کَانَ بِشَرْطٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৫
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے درمیان صلح جائز ہے۔
(۱۱۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৬
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥١) دوسری روایت میں اضافہ ہے مگر ایسی صلح جو حلال کو حرام کر دے وہ ناجائز ہے۔
(۱۱۳۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَوْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ شَکَّ أَبُو دَاوُدَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ : إِلاَّ صُلْحًا حَرَّمَ حَلاَلاً أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৭
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٢) کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے درمیان صلح جائز ہے مگر جو حرام کو حلال کر دے اور حلال کو حرام کر دے۔
(۱۱۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ زَبَالَۃَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَالاِعْتِمَادِ عَلَی رِوَایَتِہِ فَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ زَبَالَۃَ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ وَرِوَایَۃُ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِیِّ إِذَا انْضَمَّتْ إِلَی مَا قَبْلَہَا قَوِیَتَا۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৮
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٣) ادریس الاودی فرماتے ہیں سعید بن بردہ نے ایک کتاب نکالی اور کہا : یہ وہ کتاب ہے جو عمر (رض) نے ابو موسیٰ کی طرف بھیجی تھی۔ اس میں لکھا تھا کہ لوگوں کے درمیان صلح جائز ہے مگر ایسی صلح جو حرام کو حلال کر دے اور حلال کو حرام کر دے وہ جائز نہیں۔
(۱۱۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ : ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی فَذَکَرَہُ وَفِیہِ : وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ النَّاسِ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৫৯
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٤) ابن عباس (رض) میراث سے خارج ہونے میں حرج نہیں خیال کرتے تھے۔
(۱۱۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْمُخَارَجَۃِ فِی الْمِیرَاثِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬০
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٥) (الف) ابو سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن کی بیوی کی اس کے حصے سے صلح کروائی گئی اور یہ اس بات پر محمول ہے کہ وہ اپنے حصے کو جانتی تھیں۔

(ب) شریح سی منقول ہے کہ انھوں نے کہا : جس عورت کی آٹھویں حصے پر صلح کروائی گئی اور اسے علم نہ ہو کہ اس کے خاوند نے کیا چھوڑا ہے تو یہ شک وشبہ والا معاملہ ہے۔
(۱۱۳۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صُولِحَتِ امْرَأَۃُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ نَصِیبِہَا رُبُعِ الثُّمُنِ عَلَی ثَمَانِینَ أَلْفًا۔

وَہَذَا مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہَا کَانَتْ عَارِفَۃً بِمِقْدَارِ نَصِیبِہَا۔

وَقَدْ رَوَی الشَّعْبِیُّ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ صُولِحَتْ مِنْ ثُمُنِہَا وَلَمْ تُخْبِرْ بِمَا تَرَکَ زَوْجُہَا فَتِلْکَ الرِّیبَۃُ کُلُّہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬১
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٦) سالم فرماتے ہیں : جب ابن عمر (رض) پر کسی آدمی کا سونا یا چاندی ہوتی تو وہ اسے اختیا ردے دیتے کہ تو وہ دونوں صنفوں میں سے جو تجھے زیادہ پسند ہے لے لے۔ پھر وہ لوگوں سے مشورہ کر کے جس کا تقاضا کرتا تو وہ اسے دے دیتے۔ جب وہ آدمی اس صنف کو قبول کرلیتا تو عبداللہ اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔
(۱۱۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا کَانَ لِلرَّجُلِ عَلَیْہِ الذَّہَبُ أَوِ الْوَرِقُ خَیَّرَہُ حِینَ یَقْضِیہِ أَیُّ الصِّنْفَیْنِ أَحَبُّ إِلَیْکَ ثُمَّ یَقْضِیہِ بِصَرْفِ النَّاسِ أَوْ یَصْرِفُ فَیُقْبِضَہُ فَإِذَا قَبِلَ ذَلِکَ الرَّجُلُ لَمْ یَرَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بَأْسًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬২
صلح کا بیان
کسی معاوضے کے بدلے صلح کرنا گویا کہ وہ بیع کی طرح ہے۔ جو بیع میں جائز ہے وہی اس میں جائز ہے اور جو بیع میں ناجائز ہے وہی اس میں ناجائز ہے
(١١٣٥٧) حسن بن علی کے غلام سعید فرماتے ہیں کہ میرے ابن عمر پر درہم تھے، میں نے ان سے وہ لینے کا مطالبہ کیا تو انھوں نے کہا : جب مجھے پیسے ملیں گے تو تم کو دے دوں گا۔ سعید کہتے ہیں : جب ان کو ١٠٠ دینار مل گئے تو میں ان کے پاس آیا۔ انھوں نے اپنے غلام سے کہا : یہ دینار بازار لے جاؤ۔ جب قیمت لگ جائے تو ان سے اس کے درہم واپس کردینا اور اگر اسے اچھا لگے کہ تو درہموں کے بدلے انھیں بیچ دے تو ایسا کرلینا اور اسے اس کے درہم دے دینا۔
(۱۱۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْمَرْوَزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ سَعِیدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ: کَانَ لِی عَلَی ابْنِ عُمَرَ دَرَاہِمُ فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ فَقَالَ: إِذَا خَرَجَ عَطَائِی قَضَیْتُکَ قَالَ: فَخَرَجَ عَطُاؤُہُ مِائَۃَ دِینَارٍ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ لِغُلاَمِہِ: اذْہَبْ بِہَذِہِ الدَّنَانِیرِ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا قَامَتْ عَلَی ثَمَنٍ فَأَعْطِہَا إِیَّاہُ بِدَرَاہِمِہِ وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ تَبِیعَہَا بِالدَّرَاہِمِ فَبِعْہَا وَأَعْطِہِ دَرَاہِمَہُ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৩
صلح کا بیان
آپس کے ظلم کے معاملات ختم کرنے اور انکار کرنے پر بھی صلح کی اجازت کا بیان
(١١٣٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیے کہ اس سے معاف کروائے؛اس لیے کہ آخرت میں درہم و دینار نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق لیا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو (مظلوم ) کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔
(۱۱۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لأَخِیہِ فَلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہَا فَإِنَّہُ لَیْسَ ثَمَّ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُؤْخَذَ لأَخِیہِ مِنْ حَسَنَاتِہِ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَتْ مِنْ سَیِّئَاتِ أَخِیہِ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح بخاری ۲۴۴۹۔۶۵۳۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৪
صلح کا بیان
آپس کے ظلم کے معاملات ختم کرنے اور انکار کرنے پر بھی صلح کی اجازت کا بیان
(١١٣٥٩) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ انصار کے دو آدمی آئے۔ وہ آپس میں کچھ چیزوں کی وجہ سے لڑائی کر رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تم میں ایسی چیز کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں جس کا مجھے کوئی علم نہیں۔ پس میں نے جو دلیل دیکھی اس کے مطابق فیصلہ کردیا۔ اگر کسی نے اپنے بھائی کا مال ظلم کے ساتھ لے لیا تو وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کی گردن میں آگ کا شعلہ ہوگا۔ وہ دونوں آدمی رونے لگے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میرا حق اس کے لیے ہے۔ آپ لے لیں ! آپ نے فرمایا : نہیں لیکن جاؤ اور قرعہ ڈالو اور نیکی کا ارادہ کرو، پھر آپس میں اسے حل کرلینا۔
(۱۱۳۵۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخَْبَرَنا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- جَالِسَۃٌ فَجَائَ ہُ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ یَخْتَصِمَانِ فِی أَشْیَائَ قَدْ دَرَسَتْ وَبَادَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّمَا أَقْضِی بَیْنَکُمَا فِیمَا لَمْ یُنْزَلْ عَلَیَّ فِیہِ شَیْء ٌ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ بِحُجَّۃٍ أُرَاہَا فَاقْتَطَعَ بِہَا مِنْ مَالِ أَخِیہِ ظُلْمًا أَتَی بِہَا إِسْطَامًا فِی عُنُقِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَبَکَی الرَّجُلاَنِ وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا : حَقِّی لَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ الَّذِی أَطْلُبُ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ اذْہَبَا فَاسْتَہِمَا وَتَوَاخِیَا ثُمَّ لِیُحَلِّلْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৫
صلح کا بیان
آپس کے ظلم کے معاملات ختم کرنے اور انکار کرنے پر بھی صلح کی اجازت کا بیان
(١١٣٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَزْہَرَ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ حَتَّی یَصْطَلِحُوا فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُحْدِثُ بَیْنَ الْقَوْمِ الضَّغَائِنَ ۔ [ضعیف ]
(۱۱۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَزْہَرَ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ حَتَّی یَصْطَلِحُوا فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُحْدِثُ بَیْنَ الْقَوْمِ الضَّغَائِنَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৬
صلح کا بیان
آپس کے ظلم کے معاملات ختم کرنے اور انکار کرنے پر بھی صلح کی اجازت کا بیان
(١١٣٦١) حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جھگڑا کرنے والوں کو لوٹادو تاکہ وہ صلح کرلیں۔ یہ سچائی کے قریب اور عداوت سے دور ہے۔
(۱۱۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُعَرَّفُ بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ لَعَلَّہُمْ أَنْ یَصْطَلِحُوا فَإِنَّہُ أَبْرَأُ لِلصِّدْقِ وَأَقَلُّ لِلْحِنَاتِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৭
صلح کا بیان
آپس کے ظلم کے معاملات ختم کرنے اور انکار کرنے پر بھی صلح کی اجازت کا بیان
(١١٣٦٢) حضرت عمر نے فرمایا : جھگڑا کرنے والے کو لوٹا دو جب ان کے درمیان قرابت ہو، بیشک فیصلے سے لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا ہوجاتی ہے۔
(۱۱۳۶۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ الْجَزَرِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَدُّوا الْخُصُومَ إِذَا کَانَ بَیْنَہُمْ قَرَابَۃٌ فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُورَثُ بَیْنَہُمُ الشَّنَآنُ۔ ہَذِہِ الرِّوَایَاتُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৬৮
صلح کا بیان
پر نالہ نصب کرنا اور شریعت کی پاسداری کا بیان
(١١٣٦٣) حضرت یعقوب بن زید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جمعہ کے دن نکلے تو عباس کے پرنالے کا پانی ان پر گرا۔ آپ نے اسے اکھاڑ دینے کا حکم دیا۔ حضرت عباس نے فرمایا : آپ نے میرے پر نالے کو اکھاڑ دیا۔ اللہ کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جگہ پہ اپنے ہاتھ سے نصب کیا تھا۔ حضرت عمر نے کہا : اللہ کی قسم اسے آپ اپنے ہاتھ سے رکھیں گے اور عمر کی پشت اس کے لیے حاضر ہوگی تو حضرت عباس نے اپنے پاؤں حضرت عمر کے کندھوں پر رکھے اور دوبارہ پر نالہ اسی جگہ پر نصب کردیا۔
(۱۱۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ فِی یَوْمِ جُمُعَۃٍ فَقَطَرَ مِیزَابٌ عَلَیْہِ لِلْعَبَّاسِ فَأَمَرَ بِہِ فَقُلِعَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : قَلَعْتَ مِیزَابِی وَاللَّہِ مَا وَضَعَہُ حَیْثُ کَانَ إِلاَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لاَ یَضَعُہُ إِلاَّ أَنْتَ بِیَدِکَ ثُمَّ لاَ یَکُونُ لَکَ سُلَّمٌ إِلاَّ عُمَرَ قَالَ فَوَضَعَ الْعَبَّاسُ رِجْلَیْہِ عَلَی عَاتِقَیْ عُمَرَ ثُمَّ أَعَادَہُ حَیْثُ کَانَ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنَ عَنْ عُمَرَ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: