আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

غزوات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২০৯১১
غزوات کا بیان
خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٩٠٥) حرملۃ فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رافضیوں سے بڑھ کر جھوٹی گواہی دینے والا کوئی نہیں۔
(۲۰۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا تُرَابٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْذِرِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا حَاتِمٍ الرَّازِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ حَرْمَلَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : لَمْ أَرَ أَحَدًا أَشْہَدَ بِالزُّورِ مِنَ الرَّافِضَۃِ کَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُ حَرْمَلَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১২
غزوات کا بیان
خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٩٠٦) یونس بن عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا ، وہ فرماتے ہیں کہ اہل ہواء کی شہادت جائز ہے، لیکن رافضہ کی شہادت جائز نہیں، کیونکہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ صحابہ کو گالی دیتے ہیں، ان کی شہادت قبول نہ کی جائے گی کیونکہ یہ مصیبت، جہالت یا بغیر تاویل کے بکواس کرتے ہیں۔
(۲۰۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فِنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامَغَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَنْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : أُجِیزُ شَہَادَۃَ أَہْلِ الأَہْوَائِ کُلِّہِمْ إِلاَّ الرَّافِضَۃَ فَإِنَّہُ یَشْہَدُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَذَلِکَ مَنْ عُرِفَ مِنْہُمْ بِسَبِّ الصَّحَابَۃِ الَّذِینَ ہُمْ سُرُجُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ وَصَدْرُہَا لَمْ تُقْبَلْ شَہَادَتُہُ مَتَی مَا کَانَ سَبُّہُ إِیَّاہُمْ عَلَی وَجْہِ الْعَصَبِیَّۃِ أَوِ الْجَہَالَۃِ لاَ عَلَی تَأْوِیلٍ أَوْ شُبْہَۃٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৩
غزوات کا بیان
خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٩٠٧) حضرت ابوسعید خدری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے صحابہ کو گالی نہ دو ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرو اور صحابی ایک مد نصف مد خرچ کرے تو تم اس کے ثواب کو نہ پا سکو گے۔
(۲۰۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ بِبَغْدَادَ وَأَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ قَالُوا حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِی فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَلاَ نَصِیفَہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৪
غزوات کا بیان
خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٩٠٨) حضرت عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔
(۲۰۹۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৫
غزوات کا بیان
خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٩٠٩) عبداللہ بن سوارعنبری فرماتے ہیں کہ ایک آدمی میرے والد کے پاس آیا۔ انھوں نے اس کی شہادت رد کردی۔ پھر دوبارہ آکر کہنے لگا : آپ نے میری شہادت رد کردی ؟ فرمایا : ہاں۔ کہنے لگا : کیوں ؟ کہنے لگے : مجھے پتہ چلا ہے تو صحابہ سے عداوت رکھتا ہے، وہ کہنے لگا : صرف عمرو بن عاص سے ہے، فرمایا : میں تجھے قید میں بھی رکھوں گا، جب تک تو توبہ نہ کرلے۔
(۲۰۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَّارٍ الْعَنْبَرِیُّ قَالَ : شَہِدَ رَجُلٌ عِنْدَ أَبِی شَہَادَۃً فَرَدَّ شَہَادَتَہُ فَأَتَاہُ بَعْدُ فَقَالَ رَدَدْتَ شَہَادَتِی قَالَ نَعَمْ قَالَ وَلِمَ قَالَ لأَنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکَ تَنَاوَلُ أَوْ تُبْغِضُ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ : مَا أَتَنَاوَلُ إِلاَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ قَالَ : نَعَمْ أَمَا إِنِّی أَزِیدُکَ حَبْسًا حَتَّی تُحْدِثَ تَوْبَۃً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৬
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزارہ گیا، اس کی اچھی تعریف کی گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی، دوسرا جنازہ گزارہ گیا، اس کی بری تعریف ہوئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال ہوا، دونوں کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن آدمی زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔
(۲۰۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَجَبَتْ ۔ قَالَ : وَمُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا شَرًّا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَجَبَتْ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ لِذَلِکَ وَجَبَتْ وَقُلْتَ لِہَذِہِ وَجَبَتْ فَقَالَ : شَہَادَۃُ الْقَوْمِ الْمُؤْمِنُونَ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔

وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৭
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١١) ابراہیم بن عبدالرحمن عزری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر عادل آدمی اس علم کا وارث ہے، وہ جاہلوں کی تاویلوں کی نفی کرتے ہیں، باطل لوگوں کی باتوں کی نفی کرتے ہیں اور غلو کرنے والوں کی تحریف کو ختم کرتے ہیں۔
(۲۰۹۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بَقِیَّۃَ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَذَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَرِثُ ہَذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُولُہُ یَنْفُونَ عَنْہُ تَأْوِیلَ الْجَاہِلِینَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِینَ وَتَحْرِیفَ الْغَالِینَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৮
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١٢) ابراہیم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہمارے شیوخ نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے۔
(۲۰۹۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ أَیُّوبَ الدِّمَشْقِیَّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَشْیَاخِنَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯১৯
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١٣) عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہسبیعہبنت حارث نے اپنے شوہر کی وفات کے پندرہ دن بعد بچے کو جنم دیا تو ان کے پاس سے ابوسنابل کا گزر ہوا۔ فرمانے لگے : تو شادی کا ارادہ رکھتی ہے، وہ کہنے لگی : ہاں۔ ابو السنابل کہنے لگے : پہلے چار ماہ دس دن عدت پوری کرو۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس بات کا کر تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو السنابل سے غلطی ہوئی۔ جب تیرے پاس کوئی ایسا آئے جس کو تو پسند کرے تو مجھے اطلاع دینا۔
(۲۰۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ : أَنَّ سُبَیْعَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِخَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا فَمَرَّ بِہَا أَبُو السَّنَابِلِ فَقَالَ کَأَنَّکِ تُرِیدِینَ الزَّوْجَ فَقَالَتْ نَعَمْ أَوْ کَمَا قَالَتْ قَالَ لاَ حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : کَذَبَ أَبُو السَّنَابِلِ إِذَا أَتَاکِ مَنْ تَرْضِینَ فَأَخْبِرِینِی ۔

ہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ وَلَہُ شَوَاہِدُ۔ وَقَدْ رَوِّینَا عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ تَبْیِیْنَ حَالِ مَنْ وُجِدَ مِنْہُ مَا یُوجِبُ رَدَّ خَبَرِہِ وَلَیْسَ ہَا ہُنَا مَوْضِعُہُ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَدْخَلَ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ خِلاَلَ مَسْأَلَۃِ شَہَادَۃِ أَہْلِ الأَہْوَائِ فَأَشَرْنَا إِلَی بَعْضِ أَدِلَّتِہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ احمد ۴۲۶۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২০
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١٤) بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم فاجر کے ذکر سے ڈرتے ہو ؟ فرمایا : اس کی خامیاں بیان کیا کرو تاکہ لوگ اس کو جان بھی لیں اور اس سے بچیں بھی۔
(۲۰۹۱۴) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الطَّیِّبِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو شُجَاعٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاِنِیُّ حَدَّثَنَا الْجَارُودُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَرِعُونَ عَنْ ذِکْرِ الْفَاجِرِ اذْکُرُوہُ بِمَا فِیہِ کَیْ یَعْرِفَہُ النَّاسُ وَیَحْذَرَہُ النَّاسُ ۔

فَہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِالْجَارُودِ بْنِ یَزِیدَ النَّیْسَابُورِیِّ وَأَنْکَرَہُ عَلَیْہِ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ الْحَافِظَ غَیْرَ مَرَّۃٍ یَقُولُ کَانَ أَبُو بَکْرٍ الْجَارُودِیُّ إِذَا مَرَّ بِقَبْرِ جَدِّہِ فِی مَقْبَرَۃِ الْحُسَیْنِ بْنِ مُعَاذٍ یَقُولُ یَا أَبَۃِ لَوْ لَمْ تُحَدِّثْ بِحَدِیثِ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ لَزُرْتُکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ سَرَقَہُ عَنْہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الضُّعَفَائِ فَرَوَوْہُ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ وَلَمْ یَصِحَّ فِیہِ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২১
غزوات کا بیان
فقہی آدمی جو محدث کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، حدیث کو بیان کرنے سے باز آؤ کیونکہ غلطیاں زیادہ کرتے ہو یا اس سے بیان کرتے ہو جس سے سنا نہیں یا وہ فتویٰ دینے کے قابل نہیں

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ عداوت اور غیبت کی وجہ سے نہ ہو جب اسے اس شخص کے لیے کہے
(٢٠٩١٥) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حیا کی چادر کو اوڑھ لیا۔ اس کی غیبت نہیں ہے۔
(۲۰۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الصَّفَّارُ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْجَرَّاحِ أَبُو عِصَامٍ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ السَّاعِدِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَلْقَی جِلْبَابَ الْحَیَائِ فَلاَ غِیْبَۃَ لَہُ ۔ وَہَذَا أَیْضًا لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২২
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩١٦) یزید بن عمیرہ جو حضرت معاذ کے شاگرد ہیں ، فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ جب بھی ذکر کی مجلس میں بیٹھتیتو فرماتے : اللہ عادل حاکم ہے اور ابویمان کہتے ہیں : قسط یہ اللہ کا نام ہے، شک کرنے والے ہلاک ہوگئے۔ حضرت معاذ بن جبل مجلس میں ایک دن فرمانے لگے : جو تمہارے بعد ہیں ان میں مال کا فتنہ ہوگا اور قرآن کو پڑھا جائے گا۔ اس کو مومن اور منافق لے لیں گے، آزاد، غلام، مرد، عورت، بڑا، چھوٹا، سب اپنا حصہ وصول کریں گے۔ کہنے والا کہے گا : میں قرآن پڑھتا ہوں لوگ میری پیروی نہیں کرتے۔ اللہ کی قسم ! وہ میری پیروی نہ کریں گے جب تک میں ان کے لیے کوئی دوسری بات نہ کروں۔ نئی بات سے بچو کیونکہ یہ گمراہی ہوتی ہے اور حکیم آدمی کی گمراہی سے بچو؛ کیونکہ کبھی کبھی شیطان بھی حکیم آدمی کے منہ سے گمراہی والی بات کہلوا دیتا ہے اور کبھی منافق بھی سچی بات کہہ دیتا ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ کیا حکیم گمراہی والی بات اور منافق سچی بات کہہ دیتا ہے ؟ کہتے ہیں : جب حکیم آدمی مشتبہ کلام کرے تو اس کو چھوڑ دوجب تک وہ وضاحت نہ کرے۔ ممکن ہے وہ اپنی بات سے رجوع کرے اور حق بات کہہ دے اور حق تو نور ہوتا ہے اور قاضی کی روایت میں ہے کہ وہ آپ کی تعریف نہ کرے۔ معاذ بن جبل (رض) نے بتایا : حکیم آدمی سے اس کی کسی غلط بات کی وجہ سے اعراض کرنا واجب نہیں ہے، لیکن اس کا نور سے خالی قول چھوڑ دیا جائے۔ یعنی یہ دلالت کتاب ، سنت ، اجماع یا قیاس سے ہوتی ہے۔
(۲۰۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو إِدْرِیسَ عَائِذُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیُّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ یَزِیدُ بْنُ عَمِیرَۃَ صَاحِبُ مُعَاذٍ : أَنَّ مُعَاذًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ کُلَّمَا جَلَسَ مَجْلِسَ ذِکْرٍ اللَّہُ حَکَمٌ عَدَلٌ وَقَالَ أَبُو الْیَمَانِ قَسْطٌ تَبَارَکَ اسْمُہُ ہَلَکَ الْمُرْتَابُونَ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ یَوْمًا فِی مَجْلِسٍ جَلَسَہُ وَرَائَ کُمْ فِتَنٌ یَکْثُرُ فِیہَا الْمَالُ وَیُفْتَحُ فِیہَا الْقُرْآنُ حَتَّی یَأْخُذَہُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالْحُرُّ وَالْعَبْدُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَۃُ وَالْکَبِیرُ وَالصَّغِیرُ فَیُوشِکُ قَائِلٌ أَنْ یَقُولَ فَمَا لِلنَّاسِ لاَ یَتَّبِعُونِی وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ وَاللَّہِ مَا ہُمْ بِمُتَّبِعِیَّ حَتَّی أَبْتَدِعَ لَہُمْ غَیْرَہُ فَإِیَّاکُمْ وَمَا ابْتُدِعَ فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلاَلَۃٌ وَاحْذَرُوا زَیْغَۃَ الْحَکِیمِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ یَقُولُ کَلِمَۃَ الضَّلاَلِ عَلَی فَمِ الْحَکِیمِ وَقَدْ یَقُولُ الْمُنَافِقُ کَلِمَۃَ الْحَقِّ قَالَ قُلْتُ لَہُ وَمَا یُدْرِینِی یَرْحَمُکَ اللَّہُ أَنَّ الْحَکِیمَ یَقُولُ کَلِمَۃَ الضَّلاَلَۃِ وَأَنَّ الْمُنَافِقَ یَقُولُ کَلِمَۃَ الْحَقِّ قَالَ اجْتَنِبْ مِنْ کَلاَمِ الْحَکِیمِ الْمُشْتَبِہَاتِ الَّتِی تَقُولُ مَا ہَذِہِ وَلاَ یُنْئِیَنَّکَ ذَلِکَ مِنْہُ فَإِنَّہُ لَعَلَّہُ أَنْ یُرَاجِعَ وَیَلْقَی الْحَقَّ إِذَا سَمِعَہُ فَإِنَّ عَلَی الْحَقِّ نُورًا وَفِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی وَلاَ یُثْنِیَنَّکَ ذَلِکَ عَنْہُ۔

وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَلاَ یُثْنِیَنَّکَ ذَلِکَ عَنْہُ۔

فَأَخْبَرَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّ زَیْغَۃَ الْحَکِیمِ لاَ تُوجِبُ الإِعْرَاضَ عَنْہُ وَلَکِنْ یُتْرَکُ مِنْ قَوْلِہِ مَا لَیْسَ عَلَیْہِ نُورٌ فَإِنَّ عَلَی الْحَقِّ نُورًا یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ دَلاَلَۃٌ مِنْ کِتَابٍ أَوْ سُنَّۃٍ أَوْ إِجْمَاعٍ أَوْ قِیْاسٍ عَلَی بَعْضِ ہَذَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৩
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩١٧) کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عالم کی لغزش سے بچو اور اس کے رجوع کا انتظار کرو۔
(۲۰۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَیِّبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا زَلَّۃَ الْعَالِمِ وَانْتَظِرُوا فَیْئَتَہُ ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْنُ بْنُ عِیسَی عَنْ کَثِیرٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৪
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩١٨) محمد بن شعیب بن شابور کہتے ہیں : میں نے اوزاعی سے سنا، وہ کہتے ہیں : جس نے علماء سے انوکھی چیزیں حاصل کیں، وہ اسلام سے نکل گیا۔
(۲۰۹۱۸) وَفِی مِثْلِ ہَذَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ الْوَلِیدِ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ یَقُولُ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ : مَنْ أَخَذَ بِنَوَادِرِ الْعُلَمَائِ خَرَجَ مِنَ الإِسْلاَمِ۔ [صحیح۔ للاوزاعی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৫
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩١٩) عمرو بن ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ اہل مکہ کا متعہ اور نقدی کا کاروباری والا قول چھوڑا جائے گا اور اہل مدینہ کا قول کہ عورتوں کی دبر میں آنا اور سماع کو چھوڑا جائے گا اور اہل شام کا قول کہ زبردستی اطاعت کروانا اور اہل کوفہ کا قول نبیذ اور بیدار رہنے کا قول چھوڑ دیا جائے گا۔
(۲۰۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ : یُتْرَکُ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ مَکَّۃَ الْمُتْعَۃُ وَالصَّرْفُ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ السَّمَاعُ وَإِتْیَانُ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الشَّامِ الْجَبْرُ وَالطَّاعَۃُ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْکُوفَۃِ النَّبِیذُ وَالسَّحُورُ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৬
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩٢٠) اوزاعی فرماتے ہیں کہ ہم اہل عراق کی پانچ باتیں چھوڑتے ہیں : 1 نشہ آور چیز کا پینا۔ 2 رمضان میں فجر کے وقت کھانا۔ 3 صرف سات شہروں میں جمعہ کا ہونا۔ 4 عصر کی نماز کو تاخیر سے پڑھنا یہاں تک کہ اس کا سایہ چار مثل ہوجائے۔ 5 ۔ لڑائی سے بھاگ جانا۔

اہل حجاز کے قول : 1 نمازوں کو بغیر عذر کے جمع کرنا۔ 2 عورتوں سے متعہ کرنا۔ 3 ایک درہم کے عوض دو درہم۔ ایک دینار کے عوض دو دینار نقد ونقد۔ 4 عورتوں کی دبر میں آنا۔ 5 ۔ کھیل تماشے کو سننا۔
(۲۰۹۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مِنْ بَجِّ حَوْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : نَجْتَنِبُ أَوْ نَتْرُکُ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْعِرَاقِ خَمْسًا وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْحِجَازِ خَمْسًا مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْعِرَاقِ شُرْبَ الْمُسْکِرِ وَالأَکْلَ فِی الْفَجْرِ فِی رَمَضَانَ وَلاَ جُمُعَۃَ إِلاَّ فِی سَبْعَۃِ أَمْصَارٍ وَتَأْخِیرَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ حَتَّی یَکُونَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ أَرْبَعَۃَ أَمْثَالِہِ وَالْفِرَارَ یَوْمَ الزَّحْفِ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْحِجَازِ اسْتِمَاعَ الْمَلاَہِی وَالْجَمْعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ وَالْمُتْعَۃَ بِالنِّسَائِ وَالدِّرْہَمَ بِالدِّرْہَمَیْنِ وَالدِّینَارَ بِالدِّینَارَیْنِ یَدًا بِیَدٍ وَإِتْیَانَ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৭
غزوات کا بیان
کیا اہل ہواء کی شہادت جائز ہے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے تاویل کی اور کوئی کام کرلیا جس میں حد ہے یا نہ کیا تو اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے جن سے علم حاصل کیا جاتا ہے اور متعہ کے جواز کی علامات اپنے گھروں کے اوپر لگا رکھی ہیں اور ب
(٢٠٩٢١) اسماعیل بن اسحاق قاضی کہتے ہیں : میں معتضد کے پاس آیا۔ اس نے مجھے ایک کتاب دی۔ میں نے اس کو دیکھا اس میں علماء کی لغزشیں اور جو ان کی ضروریات ہوتی ہیں ان کو جمع کیا گیا تھا۔ میں نے کہا : امیرالمومنین اس کتاب کا مصنف زندیق ہے، وہ کہنے لگے : یہ احادیث صحیح نہیں ہے، میں نے کہا : احادیث جو روایت کی گئی ہیں لیکن جس نے نشہ آور چیز کو مباح کہا ہے۔ وہ متعہ کو جائز نہیں خیال کرتے اور جو متعہ کو جائز خیال کرتا ہے وہ گانے اور نشہ آور چیز کو جائز خیال نہیں کرتا۔ ہر عالم سے لغزش ہوجاتی ہے۔ جس نے علماء کی لغزش کو جمع کیا، پھر اس پر عمل کیا، اس کا دین گیا تو معتضد نے اس کتاب کو جلانے کا حکم دیا۔
(۲۰۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِیدِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ بْنَ سُرَیْجٍ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ إِسْحَاقَ الْقَاضِی یَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَی الْمُعْتَضِدِ فَدَفَعَ إِلَیَّ کِتَابًا نَظَرْتُ فِیہِ وَکَانَ قَدْ جُمِعَ لَہُ الرُّخَصُ مِنْ زَلَلِ الْعُلَمَائِ وَمَا احْتَجَّ بِہِ کُلٌّ مِنْہُمْ لِنَفْسِہِ فَقُلْتُ لَہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مُصَنِّفُ ہَذَا الْکِتَابِ زِنْدِیقٌ فَقَالَ لَمْ تَصِحَّ ہَذِہِ الأَحَادِیثُ قُلْتُ الأَحَادِیثُ عَلَی مَا رُوِیَتْ وَلَکِنْ مَنْ أَبَاحَ الْمُسْکِرَ لَمْ یُبِحِ الْمُتْعَۃَ وَمَنْ أَبَاحَ الْمُتْعَۃَ لَمْ یُبِحِ الْغِنَائَ وَالْمُسْکِرَ وَمَا مِنْ عَالِمٍ إِلاَّ وَلَہُ زَلَّۃٌ وَمَنْ جَمَعَ زَلَلَ الْعُلَمَائِ ثُمَّ أَخَذَ بِہَا ذَہَبَ دِینُہُ فَأَمَرَ الْمُعْتَضِدُ فَأُحْرِقَ ذَلِکَ الْکِتَابُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৮
غزوات کا بیان
شطرنج کے ساتھ کھیلنا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اہل ہواء شطرنج کے ساتھ کھیلتے ہیں، شطرنج اور کبوتروں سے کھیلنا مکروہ ہے۔
(٢٠٩٢٢) ربیع بن سلمان فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر شطرنج کھیل لیتے تھے اور کہتے : اس طرح دور کر۔
(۲۰۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ لَعِبَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ بِالشَّطْرَنْجِ مِنْ وَرَائِ ظَہْرِہِ فَیَقُولُ بِأَیْشِ دَفَعَ کَذَا قَالَ بِکَذَا قَالَ ادْفَعْ بِکَذَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯২৯
غزوات کا بیان
شطرنج کے ساتھ کھیلنا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اہل ہواء شطرنج کے ساتھ کھیلتے ہیں، شطرنج اور کبوتروں سے کھیلنا مکروہ ہے۔
(٢٠٩٢٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین اور ہشام بن عروہ دونوں شطرنج کھیل لیتے تھے۔
(۲۰۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ رَشِیقٍ إِجَازَۃً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ وَہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ یَلْعَبَانِ بِالشَّطْرَنْجِ اسْتِدْبَارًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৩০
غزوات کا بیان
شطرنج کے ساتھ کھیلنا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اہل ہواء شطرنج کے ساتھ کھیلتے ہیں، شطرنج اور کبوتروں سے کھیلنا مکروہ ہے۔
(٢٠٩٢٤) معمر فرماتے ہیں کہ شعبی شطرنج کھیلتے، عورتوں کی چادر اوڑھ لیتے اور اپنے بالوں کو لٹکا لیتے تھے اور یہ حجاج سے توریہ بھی کرلیتے تھے۔
(۲۰۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ بَلَغَنِی : أَنَّ الشَّعْبِیَّ کَانَ یَلْعَبُ بِالشَّطْرَنْجِ وَیَلْبَسُ مِلْحَفَۃً وَیُرْخِی شَعْرَہُ وَذَلِکَ أَنَّہُ کَانَ مُتَوَارِیًا مِنَ الْحَجَّاجِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: