আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১২০৫৫
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٠) حضرت زید بن خالد جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کو اچھی طرح پہچان لو۔ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو دے دو ورنہ وہ تیری ہی ہے، اس نے پوچھا : گم شدہ بکری کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تیرے لیے یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ہے۔ اس نے گم شدہ اونٹ کے بارے میں پوچھاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس میں کیا ہے ؟ اس کے ساتھ اس کی سیراب کرنے کی چیز اور اس کا گھر ہے، وہ پانی پہ جاسکتا ہے اور درختوں کے پتے کھا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک پالے گا۔
(۱۲۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلُہُ عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ : اعْرِفْ عِفَاصَہَا وَوِکَائَ ہَا ثُمَّ عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَشَأْنَکَ بِہَا ۔ قَالَ : فَضَالَّۃُ الْغَنَمِ؟ قَالَ : لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ ۔ قَالَ : فَضَالَّۃُ الإِبِلِ؟ قَالَ : مَا لَکَ وَلَہَا مَعَہَا سِقَاؤُہَا وَحِذَاؤُہَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی یَلْقَاہَا رَبُّہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔[بخاری ۲۳۷۲۔ مسلم ۱۷۲۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৫৬
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥١) حضرت زید بن خالد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو دے دو ورنہ اسے اپنے خرچ میں شامل کرلو۔
(۱۲۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ: عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَاسْتَنْفِقْہَا ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৫৭
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٢) حضرت زید بن خالدجہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سونے اور چاندی کی گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی تھیلی اور بندھن کو پہچان لو۔ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ اگر اس کا مالک نہ ملے تو اسے اپنے خرچے میں شامل کرلو اور وہ تیرے پاس امانت ہوگی۔ اگر اس کا طالب کسی بھی وقت آجائے تو اسے دے دو ۔
(۱۲۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّہُ سَمِعَ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللُّقَطَۃِ الذَّہَبِ وَ الْوَرِقِ فَقَالَ : اعْرِفْ وِکَائَ ہَا وَعِفَاصَہَا ثُمَّ عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ لَمْ تُعْرَفْ فَاسْتَنْفِقْہَا وَلْتَکُنْ وَدِیعَۃً عِنْدَکَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُہَا یَوْمًا مِنَ الدَّہْرِ فَأَدِّہَا إِلَیْہِ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৫৮
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٣) حضرت زید بن خالد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ بکری کے بارے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے ہے یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ہے اور اونٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ سرخ ہوگیا اور غصے میں آگئے، آپ نے فرمایا : اس کے پاس اس کا سیراب کرنے کا سامان اور اس کا گھر ہے، وہ پانی پی سکتا ہے درختوں سے پتے کھا سکتا ہے اور خرچ کے بارے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کا ایک سال تک اعلان کر۔ اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دو ۔ ورنہ اس کے بندھن اور تھیلی کو اچھی طرح پہچان لو اور پھر اپنے مال میں شامل کرلو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو دے دینا۔
(۱۲۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الشَّاۃِ الضَّالَّۃِ فَقَالَ : لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْبَعِیرِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّ وَجْہُہُ فَقَالَ : مَعَہُ سِقَاؤُہُ وَحِذَاؤُہُ یَرِدُ الْمَائَ وَیَرْعَی الشَّجَرَ ۔ وَسُئِلَ عَنِ النَّفَقَۃِ فَقَالَ : تُعَرِّفُہَا حَوْلاً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا دَفَعْتَہَا إِلَیْہِ وَإِلاَّ عَرَفْتَ وِکَائَ ہَا أَوْ عِفَاصَہَا ثُمَّ أَفَضْتَہَا فِی مَالِکٍ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا دَفَعْتَہَا إِلَیْہِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৫৯
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٤) زید بن خالد جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ اگر اس کا مالک نہ آئے تو اس کی تھیلی اور بندھن کو اچھی طرح پہچان لو۔ پھر کھالو اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے لوٹا دینا۔
(۱۲۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ لَمْ تُعْتَرَفْ فَاعْرِفْ عِفَاصَہَا وَوِکَائَ ہَا ثُمَّ کُلْہَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا فَارْدُدَہَا إِلَیْہِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬০
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٥) سلمۃ بن کہیل کہ فرماتے ہیں : میں نے سوید بن غفلہ سے سنا کہ میں غزوہ میں تھا، مجھے ایک کوڑا ملا۔ میں نے اسے پکڑ لیا، مجھے زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ نے کہا : اسے پھینک دو ۔ میں نے انکار کردیا، ہم نے غزوہ مکمل کیا۔ پھر میں نے حج کیا، اور میں مدینہ سے گزرا تو مجھے ابی بن کعب ملے۔ میں نے یہقصہ ذکر کیا تو انھوں نے مجھے کہا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سود ینار کی تھیلی ملی۔ میں وہ لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ نے مجھے کہا : ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ میں نے ایک سال تک اعلان کیا۔ لیکن میں نے ایسا کوئی نہ پایا جو اسے پہچان لیتا۔ میں پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ نے کہا : ایک سال اس کا اعلان کرو، میں نے ایسا ہی کیا، پھر واپس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے کہا : ایک سال اور اعلان کرو۔ میں نے ایسا ہی کیا ۔ پھر واپس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ چوتھی دفعہ آپ نے کہا : ان کو شمار کرو اور اس کے بندھن کو اچھی طرح یاد کرلو۔ اگر اس کا مالک آئے تو دے دینا ورنہ اس سے فائدہ اٹھالو۔ سلمہ کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ آپ نے تین دفعہ اعلان کا کہا یا ایک دفعہ۔
(۱۲۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ سُوَیْدَ بْنَ غَفَلَۃَ یَقُولُ : کُنْتُ فِی غَزْوَۃٍ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُہُ فَقَالَ لِی زَیْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ : اطْرَحْہُ فَأَبَیْتُ عَلَیْہِمَا فَقَضَیْنَا غَزَاتَنَا ثُمَّ حَجَجْتُ فَمَرَرْتُ بِالْمَدِینَۃِ فَلَقِیتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لِی : إِنِّی وَجَدْتُ صُرَّۃً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا مِائَۃُ دِینَارٍ فَأَتَیْتُ بِہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لِی : عَرِّفْہَا حَوْلاً ۔ فَعَرَّفْتُہَا حَوْلاً فَلَمْ أَجِدْ مَنْ یَعْرِفُہَا فَعُدْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ : عَرِّفْہَا حَوْلاً ۔ فَعَرَّفْتُہَا ثُمَّ عُدْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ : عَرِّفْہَا حَوْلاً آخَرَ ۔ فَعَرَّفْتُہَا ثُمَّ عُدْتُ إِلَیْہِ قَالَ فِی الرَّابِعَۃِ : احْفَظْ عِدَّتَہَا وَوِعَائَ ہَا وَوِکَائَ ہَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَاسْتَمْتِعْ بِہَا ۔ قَالَ سَلَمَۃُ : لاَ أَدْرِی أَقَالَ ثَلاَثَۃَ أَحْوَالٍ عَرِّفْہَا أَوْ قَالَ حَوْلاً۔

لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ قَوْلُ سَلَمَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبَی إِیَاسٍ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [بخاری ۳۴۳۷۔ مسلم ۱۷۲۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬১
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٦) سلمہ بن کہیل نے آخر میں کہا : اگر اس کا مالک آجائے تو دے دینا ورنہ وہ (تیرے پاس) مالک کی طرح ہی ہے۔

ایک روایت کے الفاظ ہیں : ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤ، یہ بھی الفاظ ہیں کہ اس سے نفع اٹھاؤ۔ یہ بھی الفاظ ہیں کہ اس سے اپنی ضرورت پوری کر اور یہ بھی کہ اس سے فائدہ اٹھا، سب کے ایک ہی معنیٰ ہیں۔
(۱۲۰۵۶) وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ فِی آخِرِہِ : فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَہِیَ کَسَبِیلِ مَالِکَ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ دُونَ قَوْلِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح]

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: وَإِلاَّ فَاسْتَمْتِعْ بِہَا ۔ وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ فَقَالَ : انْتَفِعْ بِہَا ۔ وَرَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ فَقَالَ : ثُمَّ اقْضِ بِہَا حَاجَتَکَ ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ فَقَالَ : وَاسْتَمْتِعْ بِہَا ۔ وَکُلُّ ذَلِکَ یَرْجِعُ إِلَی مَعْنًی وَاحِدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬২
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٧) حضرت عیاض بن جمارمجاشعی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے کوئی گری پڑی چیز ملے وہ عدل والے دو شخص یا ایک گواہ بنا لے اور نہ اسے چھپائے اور نہ غائب کرے۔ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کا حق دار ہے ورنہ وہ اللہ کا مال ہے، جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔
(۱۲۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدًا الْحَذَّائَ یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنِ الْتَقَطَ لُقَطَۃً فَلْیُشْہِدْ ذَوَیْ عَدْلٍ أَوْ ذَا عَدْلٍ وَلاَ یَکْتُمْ وَلاَ یُغَیِّبْ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا وَإِلاَّ فَہُوَ مَالُ اللَّہِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَائُ ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۱۱۱۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৩
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٨) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری پڑی چیز کے بارے سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بنجرزمین یا پھیلی ہوئی بستی سے ملے، اس کا ایک سال تک اعلان کرو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو دے دو اگر نہ آئے تو وہ تیرے لیے ہے۔
(۱۲۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ : مَا کَانَ مِنْہَا فِی طَرِیقِ الْمِیتَائِ وَالْقَرِیَۃِ الْجَامِعَۃِ فَعَرِّفُوہَا سَنَۃً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا فَادْفَعْہَا إِلَیْہِ وَإِنْ لَمْ یَأْتِ فَہِیَ لَکَ وَمَا کَانَ فِی الْخَرَابِ فَفِیہَا وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ۔

[حسن۔ اخرجہ السجستائی ۱۷۱۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৪
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٥٩) حضرت سفیان بن عبداللہ کو ایک ٹوکری ملی، وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لے کر آئے۔ عمر (رض) نے کہا : وہ تیری ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے۔ اس نے کہا : مجھے یہ روایت بھی کی گئی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) سے گری پڑی چیز کے بارے میں ایک عورت نے سوال کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : تو اس سے فائدہ اٹھا۔
(۱۲۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَمْرٍو وَعَاصِمٍ ابْنِی سُفْیَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّ سُفْیَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَجَدَ عَیْبَۃً فَأَتَی بِہَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ عُرِفَتْ فَذَاکَ وَإِلاَّ فَہِیَ لَکَ فَلَمْ تُعْرَفْ فَلَقِیَہُ بِہَا الْقَابِلَ فِی الْمَوْسِمِ فَذَکَرَہَا لَہُ فَقَالَ عُمَرُ : ہِیَ لَکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنَا بِذَلِکَ قَالَ : لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہَا فَقَبَضَہَا عُمَرُ فَجَعَلَہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْہَا عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَتِ اسْتَمْتِعِی بِہَا۔

[حسن۔ الدارمی ۲۵۹۹۔ النسائی فی الکبریٰ ۵۷۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৫
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٦٠) عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک دینار ملا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کا اعلان کرو، لیکن کسی نے نہ پہنچانا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی (رض) کو حکم دیا کہ اس کو کھالو، پھر اس کا مالک آگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی کو حکم دیا کہ اسے ادا کرو۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : علی بن ابی طالب ان میں سے ہیں جن پر صدقہ حرام ہے اس لیے کہ وہ بنی ہاشم سے ہیں۔
(۱۲۰۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ وَجَدَ دِینَارًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَأَمَرَہُ أَنْ یُعَرِّفَہُ فَلَمْ یُعْتَرَفْ فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْکُلَہُ ثُمَّ جَائَ صَاحِبُہُ فَأَمَرَہُ أَنْ یَغْرَمَہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِمَّنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ لأَنَّہُ مِنْ صَلِیبَۃِ بَنِی ہَاشِمٍ۔ [حسن۔ الام شافعی ۴/ ۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৬
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٦١) ہذیل کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو دیکھا، ان کے پاس ایک آدمی ایک بندتھیلی لے کر آیا اور کہا : میں نے اس کا اعلان کیا ہے لیکن کسی نے اسے نہیں پہچانا ابن مسعود نے کہا : اس سے فائدہ اٹھا۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہی سنت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے اور انھوں نے عامر سے انھوں نے اپنے والد عبداللہ سے حدیث بیان کی ہے کہ ابن مسعودنے لونڈی خریدی، اس کا مالک گیا اور اس کی قیمت صدقہ کردی اور کہا : اے اللہ ! یہ اس کے مالک کی طرف سے ہے۔ اگر اس نے لونڈی کو ناپسند کیا تو میری ہے اور مجھ پر اس کی قیمت ہے۔ پھر کہا : اسی طرح گری پڑی چیز کا حکم ہے۔ انھوں نے گری ہوئی چیز کے بارے میں سنت کی مخالفت کی ان کے پاس دلیل نہ تھی اور انھوں نے ابن مسعود (رض) کی حدیث کی مخالفت کی جو سنت کے موافق ہے اور وہ ان کے ہاں ثابت ہے اور انھوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے اور دوسرے اس کی مخالفت کرتے ہیں اور حضرت علی (رض) سے عراقیوں کے قول کے موافق روایت کیا گیا ہے۔
(۱۲۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ الشَّافِعِیَّ حِکَایَۃً عَنْ رَجُلٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ ہُزَیْلاً یَقُولُ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَتَاہُ رَجُلٌ بِصُرَّۃٍ مَخْتُومَۃٍ فَقَالَ : قَدْ عَرَّفْتُہَا وَلَمْ أَجِدْ مَنْ یَعْرِفُہَا قَالَ : اسْتَمْتِعْ بِہَا۔ [ضعیف]

قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَہَکَذَا السُّنَّۃُ الثَّابِتَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَوْا حَدِیثًا عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ اشْتَرَی جَارِیَۃً فَذَہَبَ صَاحِبُہَا فَتَصَدَّقَ بِثَمَنِہَا وَقَالَ : اللَّہُمَّ عَنْ صَاحِبِہَا فَإِنْ کَرِہَ فَلِی وَعَلَیَّ الْغُرْمُ ثُمَّ قَالَ : وَہَکَذَا یُفْعَلُ بِاللُّقَطَۃِ فَخَالَفُوا السُّنَّۃَ فِی اللُّقَطَۃِ الَّتِی لاَ حُجَّۃَ مَعَہَا وَخَالَفُوا حَدِیثَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ الَّذِی یُوَافِقُ السُّنَّۃَ وَہُوَ عِنْدَہُمْ ثَابِتٌ وَاحْتَجُّوا بِہَذَا الْحَدِیثِ وَہُمْ یُخَالِفُونَہُ فِیمَا ہُوَ فِیہِ بِعَیْنِہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ مَا یُوَافِقُ قَوْلَ الْعِرَاقِیِّینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৭
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٦٢) عاصم بن ضمرہ سے روایت ہے کہ بنی رو اس کے ایک آدمی کو تھیلی ملی۔ وہ حضرت علی (رض) کے پاس تھیلی لے کر آیا۔ اس نے کہا : میں نے اس میں دام پائے ہیں اور میں نے اس کو متعارف بھی کروایا ہے۔ لیکن کسی نے پہچانا نہیں ہے اور میرے خیال میں کوئی بھی اسے پہچاننے والا نہیں ہے۔ حضرت علی (رض) نے کہا : صدقہ کر دو ، اگر اس کا مالک آجائے اور وہ صدقہ پر راضی ہو تو اس کے لیے اجر ہوگا ورنہ تو اسے دے دینا اور تجھے اجر مل جائے گا۔
(۱۲۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ہَارُونَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ : حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی رُؤَاسٍ وَجَدَ صُرَّۃً فَأَتَی بِہَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی وَجَدْتُ صُرَّۃً فِیہَا دَرَاہِمُ وَقَدْ عَرَّفْتُہَا وَلَمْ نَجِدْ مَنْ یَعْرِفُہَا وَجَعَلْتُ أَشْتَہِی أَنْ لاَ یَجِیئَ مَنْ یَعْرِفُہَا قَالَ : تَصَدَّقَ بِہَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا فَرَضِیَ کَانَ لَہُ الأَجْرُ وَإِنْ لَمْ یَرْضَ غَرِمْتَہَا وَکَانَ لَکَ الأَجْرُ۔ عَاصِمُ بْنُ ضَمْرَۃَ غَیْرُ قَوِیٍّ۔

وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا جَوَازُ الأَکْلِ وَرُوِّینَاہُ بِأَسَانِیدَ صِحَاحٍ مَوْصُوَلَۃٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الثَّابِتَۃُ أَوْلَی بِالاِتْبَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৮
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٦٣) نافع سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو کوئی گری پڑی چیز ملی، وہ لے کر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : مجھے یہ چیز ملی ہے آپ کا کیا خیال ہے ؟ ابن عمر (رض) نے اسے کہا : اس کا اعلان کر دو ۔ اس نے کہا : میں نے ایسا کیا ہے، ابن عمر (رض) نے کہا : اور زیادہ کر۔ اس نے کہا : میں نے کیا ہے۔ ابن عمر (رض) نے کہا : میں تجھے یہ حکم نہیں دیتا کہ اسے کھالے۔ اگر تو چاہتا تو نہ پکڑتا۔
(۱۲۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ لُقَطَۃً فَجَائَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ : إِنِّی وَجَدْتُ لُقَطَۃً فَمَاذَا تَرَی؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : عَرِّفْہَا قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ : زِدْ قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ : لاَ أَمُرُکَ أَنْ تَأْکُلَہَا وَلَوْ شِئْتَ لَمْ تَأْخُذْہَا۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ

قَالَ الشَّافِعِیُّ : ابْنُ عُمَرَ لَعَلَّہُ أَنْ لاَ یَکُونَ سَمِعَ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی اللُّقَطَۃِ وَلَوْ لَمْ نَسْمَعْہُ انْبَغَی أَنْ نَقُولَ : لاَ یَأْکُلُہَا کَمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৬৯
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
گری ہوئی چیز غنی، فقیر کھا سکتے ہیں جب ایک سال اعلان کے باوجود کوئی اسے لینے والا نہ آئے
(١٢٠٦٤) حبیب بن ثابت کہتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے سنا، ان سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے کہا : اسے امیر کو دے دو ۔
(۱۲۰۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَۃِ قَالَ : ادْفَعْہَا إِلَی الأَمِیرِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৭০
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
لقطہ میں سے کیا لینا جائز ہے اور کیا جائز نہیں
(١٢٠٦٥) حدیث نمبر ١٢٠٥٠ والا ترجمہ ہے۔
(۱۲۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ بْنِ أَعْیَنَ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَسُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّوْرِیُّ وَغَیْرُہُمْ أَنَّ رَبِیعَۃَ بْنَ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُمْ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَیْدَ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَہُ فَسَأَلَہُ عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ : اعْرِفْ عِفَاصَہَا وَوِکَائَ ہَا ثُمَّ عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَشَأْنَکَ بِہَا ۔ قَالَ : فَضَالَّۃُ الْغَنَمِ؟ قَالَ : لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ ۔ قَالَ : فَضَالَّۃُ الإِبِلِ؟ قَالَ : مَعَہَا حِذَاؤُہَا وَسِقَاؤُہَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی یَلْقَاہَا رَبُّہَا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَالثَّوْرِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ ثَلاَثَتِہِمْ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৭১
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
لقطہ میں سے کیا لینا جائز ہے اور کیا جائز نہیں
(١٢٠٦٦) حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال تک اعلان کرو ۔ پھر اس کی تھیلی اور بندھن کو اچھی طرح پہچان لو۔ پھر اسے اپنے خرچہ میں شامل کرلو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے دینا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گم شدہ بکریوں کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا : وہ تیرے لیے ہیں یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑے کے لیے ہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! گمشدہ اونٹ کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ میں آگئے، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس میں کیا ہے ؟ اس کے ساتھ اس کا گھر اور سیراب کرنا ہے، یہاں تک کہ اسے اس کا مالک پالے۔
(۱۲۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللُّقَطَۃِ فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً ثُمَّ اعْرِفْ وِکَائَ ہَا وَعِفَاصَہَا ثُمَّ اسْتَنْفَقَ بِہَا فَإِنْ جَائَ رَبُّہَا فَأَدِّہَا إِلَیْہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَضَالَّۃُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ : خُذْہَا فَإِنَّمَا ہِیَ لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَضَالَّۃُ الإِبِلِ؟ قَالَ : فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ أَوِ احْمَرَّ وَجْہُہُ قَالَ : مَا لَکَ وَلَہَا مَعَہَا حِذَاؤُہَا وَسِقَاؤُہَا حَتَّی یَلْقَاہَا رَبُّہَا ۔ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ : دَعْہَا حَتَّی یَلْقَاہَا رَبُّہَا ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৭২
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
لقطہ میں سے کیا لینا جائز ہے اور کیا جائز نہیں
(١٢٠٦٧) زید بن خالد جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ سونے اور چاندی کے بارے میں پوچھا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی تھیلی اور بندھن کو پہچان لو۔ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ اگر نہ پہچانی جائے تو اسے اپنے خرچہ میں شامل کرلے اور وہ تیرے پاس امانت ہوگی۔ اگر اس کا مالک کسی بھی وقت آجائے تو اسے دے دینا، اس نے گم شدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس میں کیا ہے ! پس اسے چھوڑ دو اس کے ساتھ اس کا گھر اور سیراب کرنا ہے، وہ پانی پر وارد ہوسکتا ہے اور درختوں کے پتے کھا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک پالے۔
(۱۲۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَشْمَرْدُ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّہُ سَمِعَ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللُّقَطَۃِ الذَّہَبِ أَوِ الْوَرِقِ فَقَالَ: اعْرِفْ وِکَائَ ہَا وَعِفَاصَہَا ثُمَّ عَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ لَمْ تُعْتَرَفْ فَاسْتَنْفِقْہَا وَلْتَکُنْ وَدِیعَۃً عِنْدَکَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُہَا یَوْمًا مِنَ الدَّہْرِ فَأَدِّہَا إِلَیْہِ۔ وَسَأَلَہُ عَنْ ضَالَّۃِ الإِبِلِ فَقَالَ: مَا لَکَ وَلَہَا دَعْہَا فَإِنْ مَعَہَا حِذَائَ ہَا وَسِقَائَ ہَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی یَجِدَہَا رَبُّہَا۔ وَسَأَلَہُ عَنِ الشَّاۃِ فَقَالَ: خُذْہَا فَإِنَّمَا ہِیَ لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৭৩
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
لقطہ میں سے کیا لینا جائز ہے اور کیا جائز نہیں
(١٢٠٦٨) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے مزینہ کے ایک آدمی سے سنا، اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ اونٹ کے بارے میں سوال کیا اور میں سن رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے ساتھ اس کا گھر اور سیراب کرنے کی چیز ہے۔ اسے بھیڑیا نہیں کھا سکتا۔ وہ پانی پی لیتا ہے اور درختوں کے پتے کھا سکتا ہے۔ اسے اس کی جگہ پر چھوڑ دو یہاں تک اس کو تلاش کرنے والا آجائے۔ اس نے گم شدہ بکری کے بارے میں پوچھاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ہے۔ اس کو پکڑ لو یہاں تک کہ اس کو تلاش کرنے والا آجائے۔ اس نے کہا : جو گری پڑی چیز ہم پالیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آبادی میں ہو یا آباد راستے میں اسے ایک سال تک متعارف کراؤ۔ اگر اسے تلاش کرنے والا آجائے تو اسے دے دو ورنہ وہ تیرے لیے ہے، اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! جو کسی غیر آباد جگہ سے ملے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں اور رکاز میں خمس ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا : گمشدہ بکری کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کھانا ہے جو تیرے یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ہے ؟ اسے روک لو اپنے بھائی کے لیے جس نے اسے گم کیا ہے۔
(۱۲۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الضَّالَّۃِ مِنَ الإِبِلِ فَقَالَ : مَعَہَا سِقَاؤُہَا وَحِذَاؤُہَا لاَ یَأْکُلُہَا الذِّئْبُ تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ مِنْ الشَّجَرَ فَدَعْہَا مَکَانَہَا حَتَّی یَأْتِیَ بَاغِیہَا ۔ قَالَ : فَضَالَّۃُ الْغَنَمِ؟ قَالَ : لَکَ أَوْ لأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ اجْمَعْہَا حَتَّی یَأْتِیَ بَاغِیہَا ۔ قَالَ : اللُّقَطَۃُ نَجِدُہَا قَالَ : مَا کَانَ فِی الْعَامِرَۃِ وَالسَّبِیلِ الْعَامِرَۃِ فَعَرِّفْہَا سَنَۃً فَإِنْ جَائَ بَاغِیہَا فَأَدِّہَا إِلَیْہِ وَإِلا فَہِیَ لَکَ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا یُوجَدُ فِی الْقَرْیَۃِ الْخَرَابِ الْعَادِیِّ قَالَ : فِیہِ وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ وَبِمَعْنَاہُ قَالَ فِیہِ : فَکَیْفَ تَرَی فِی ضَالَّۃِ الْغَنَمِ قَالَ : طَعَامٌ مَأْکُولٌ لَکَ أَوْ لأَخِیکِ أَوْ لِلذِّئْبِ احْبِسْ عَلَی أَخِیکِ ضَالَّتَہُ ۔

وَقَدْ مَضَی بِإِسْنَادِہِ فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۷۰۸۔ ترمذی ۱۲۸۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০৭৪
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
لقطہ میں سے کیا لینا جائز ہے اور کیا جائز نہیں
(١٢٠٦٩) حضرت منذر بن جریر فرماتی ہیں : میں اپنے والد کے ساتھ بوازیج مقام پر ایک لشکر میں تھا، ایک گائے آئی۔ انھوں نے اس نئی گائے کو دیکھا اور کہا یہ گائے کس کی ہے ؟ انھوں نے (لشکر والوں) نے جواب دیا : یہ گائے ہماری گائے کے ساتھ مل گئی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اسے نکال دو ۔ وہ نکال دی گئی یہاں تک کہ وہ چھپ گئی۔ پھر کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گمشدہ چیز کو گمراہ شخص ہی پناہ دیتا ہے۔
(۱۲۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ خَالُ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِیرٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِیرٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی بِالْبَوَازِیجِ بِالسَّوَادِ فَرَاحَتِ الْبَقَرُ فَرَأَی بَقَرَۃً أَنْکَرَہَا فَقَالَ : مَا ہَذِہِ الْبَقَرَۃُ؟ قَالُوا : بَقَرَۃٌ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ فَأَمَرَ بِہَا فَطُرِدَتْ حَتَّی تَوَارَتْ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَأْوِی الضَّالَّۃَ إِلاَّ ضَالٌّ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: