আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২০৫১৯
گواہیوں کا بیان
گواہوں کے معاملہ کا بیان

اللہ کا فرمان : { وَ اَشْھِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ }[البقرۃ ٢٨٢]

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : خریدو فروخت کے وقت گواہوں کا موجود ہونا لازمی ہے۔ آیتِ دین سے مراد ایک دوسرے سے خریدو فروخت کرنا ہے۔ [البقرۃ ٢٨٢] { اِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَف
(٢٠٥١٣) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : آیت { یٰٓا أَ یُّھَا الَّذِیْْنَ اٰمَنُوْْٓا اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی } [البقرۃ ٢٨٢] ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو وقت مقرر تک لکھ لیا کرو۔ “

{ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] ” بعض تمہارا بعض سے اس میں ہو۔ “ اس نے پہلی آیت کو منسوخ کردیا۔
(۲۰۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ شَہْرَیَارَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا الصُّوفِیُّ وَہُوَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : تَلاَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی} [البقرۃ ۲۸۲] حَتَّی بَلَغَ {فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ : ہَذِہِ نَسَخَتْ مَا قَبْلَہَا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২০
گواہیوں کا بیان
گواہوں کے معاملہ کا بیان

اللہ کا فرمان : { وَ اَشْھِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ }[البقرۃ ٢٨٢]

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : خریدو فروخت کے وقت گواہوں کا موجود ہونا لازمی ہے۔ آیتِ دین سے مراد ایک دوسرے سے خریدو فروخت کرنا ہے۔ [البقرۃ ٢٨٢] { اِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَف
(٢٠٥١٤) عامر اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ { فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] اگر آپ گواہ بنے تو پختہ بات کرنا، اگر امین بنو تو جائز اور وسعت والی بات کرنا۔

(ب) حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو گواہی دے، اگر چاہے تو گواہی نہ دے، کیا آپ نے یہ اللہ کا فرمان نہیں سنا : { فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے گھوڑے کے بارے میں بیع کی۔ دیہاتی نے بعض منافقین کی وجہ سے جھگڑا کیا ۔ ان دونوں کے درمیان میں کوئی دلیل نہ تھی۔
(۲۰۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْ وُہَیْبٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ {وَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ : إِنْ أَشْہَدْتَ فَحَزْمٌ وَإِنِ ائْتَمَنْتَہُ فَفِی حِلٍّ وَسَعَۃٍ۔

وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ إِنْ شَائَ أَشْہَدَ وَإِنْ شَائَ لَمْ یُشْہِدْ أَلاَ تَسْمَعْ إِلَی قَوْلِہِ {فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَدْ حُفِظَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ بَایَعَ أَعْرَابِیًّا فِی فَرَسٍ فَجَحَدَ الأَعْرَابِیُّ بِأَمْرِ بَعْضِ الْمُنَافِقِینَ وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا بَیِّنَۃٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২১
گواہیوں کا بیان
گواہوں کے معاملہ کا بیان

اللہ کا فرمان : { وَ اَشْھِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ }[البقرۃ ٢٨٢]

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : خریدو فروخت کے وقت گواہوں کا موجود ہونا لازمی ہے۔ آیتِ دین سے مراد ایک دوسرے سے خریدو فروخت کرنا ہے۔ [البقرۃ ٢٨٢] { اِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَف
(٢٠٥١٥) عمارہ بن خزیمہ کے چچا نے خبر دی اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ساتھ لیا تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کریں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیز چلے اور دیہاتی نے دیر کی۔ کچھ لوگ دیہاتی کو ملے اور گھوڑے کی قیمت مقرر کرنے لگے۔ انھیں معلوم نہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خریدا ہوا ہے۔ بعض نے قیمت زیادہ لگا دی۔ جب انھوں نے قیمت زیادہ دینا چاہی تو دیہاتی نے رسول اللہ کو آواز دی کہ گھوڑا خریدنا ہے تو خرید لو، وگرنہ میں فروخت کر دوں گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب دیہاتی کی آواز سنی تو آئے اور فرمایا : کیا میں نے آپ سے گھوڑا خریدا نہیں ؟ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے آپ کو فروخت نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا : میں نے تجھ سے خریدا ہے۔ لوکی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پناہ میں آرہے تھے، آپ کی حفاظت کر رہے تھے۔ آپ اور دیہاتی بات چیت کر رہے تھے، دیہاتی نے کہا : گواہ لاؤ کہ میں نے فروخت کیا ہے، تو خزیمہ کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے فروخت کیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے، تو نے گواہی کیوں دی ؟ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کی وجہ سے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خزیمہ کی گواہی دو آدمیوں کے برابر ہے۔
(۲۰۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَنَّ عَمَّہُ حَدَّثَہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی أَبُو بَکْرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَنَّ عَمَّہُ أَخْبَرَہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الأَعْرَابِ فَاسْتَتْبَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیَقْضِیَ ثَمَنَ فَرَسِہِ فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَشْیَ وَأَبْطَأَ الأَعْرَابِیُّ فَطَفِقَ رِجَالٌ یَعْتَرِضُونَ الأَعْرَابِیَّ وَیُسَاوِمُونَہُ الْفَرَسَ وَلاَ یَشْعُرُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ ابْتَاعَہُ حَتَّی زَادَ بَعْضُہُمُ الأَعْرَابِیَّ فِی السَّوْمِ فَلَمَّا زَادُوا نَادَی الأَعْرَابِیُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ کُنْتَ مُبْتَاعًا ہَذَا الْفَرَسَ فَابْتَعْہُ وَإِلاَّ بِعْتُہُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ سَمِعَ نِدَائَ الأَعْرَابِیِّ حَتَّی أَتَی الأَعْرَابِیَّ فَقَالَ : أَوَلیْسَ قَدِ ابْتَعْتُ مِنْکَ ۔ قَالَ لاَ وَاللَّہِ مَا بِعْتُکَہُ قَالَ : بَلِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ ۔ فَطَفِقَ النَّاسُ یَلُوذُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِالأَعْرَابِیِّ وَہُمَا یَتَرَاجَعَانِ فَطَفِقَ الأَعْرَابِیُّ یَقُولُ ہَلُمَّ شَہِیدًا أَنِّی بَایَعْتُکَ فَقَالَ خُزَیْمَۃُ أَنَا أَشْہَدُ أَنَّکَ بَایَعْتَہُ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی خُزَیْمَۃَ فَقَالَ: بِمَ تَشْہَدُ؟ قَالَ بِتَصْدِیقِکَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہَادَۃَ خُزَیْمَۃَ شَہَادَۃَ رَجُلَیْنِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২২
گواہیوں کا بیان
گواہوں کے معاملہ کا بیان

اللہ کا فرمان : { وَ اَشْھِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ }[البقرۃ ٢٨٢]

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : خریدو فروخت کے وقت گواہوں کا موجود ہونا لازمی ہے۔ آیتِ دین سے مراد ایک دوسرے سے خریدو فروخت کرنا ہے۔ [البقرۃ ٢٨٢] { اِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَف
(٢٠٥١٦) عمارہ بن خزیمہ اپنے والدخزیمہ بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سواء بن حارث محاربی سے گھوڑا خریدا۔ اس نے جھگڑا کیا تو خزیمہ بن ثابت نے گواہی دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے گواہی کیوں دی حالانکہ آپ موجود نہ تھے ؟ عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے سچ فرمایا : لیکن میں نے آپ کی تصدیق کی؛ کیونکہ آپ سچ ہی بولتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے حق میں یا جس کے خلاف خزیمہ گواہی دے دیں وہ کافی ہے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حتمی بات ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بغیر دلیل کی خریدو فروخت نہیں کی۔
(۲۰۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ زُرَارَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ خُزَیْمَۃَ عَنْ أَبِیہِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ابْتَاعَ مِنْ سَوَائِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیِّ فَرَسًا فَجَحَدَ فَشَہِدَ لَہُ خُزَیْمَۃُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَمَلَکَ عَلَی الشَّہَادَۃِ وَلَمْ تَکُنْ مَعَہُ؟ ۔ قَالَ : صَدَقْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلَکِنْ صَدَّقْتُکَ بِمَا قُلْتَ وَعَرَفْتُ أَنَّکَ لاَ تَقُولُ إِلاَّ حَقًّا فَقَالَ مَنْ شَہِدَ لَہُ خُزَیْمَۃُ أَوْ شَہِدَ عَلَیْہِ فَہُوَ حَسْبُہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَوْ کَانَ حَتْمًا لَمْ یُبَایِعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِلاَ بَیِّنَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৩
گواہیوں کا بیان
گواہی میں اختیارکا بیان
(٢٠٥١٧) سیدنا ابوموسیٰ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تین آدمیوں کی دعا اللہ قبول نہیں کرتے۔ 1 جو برے اخلاق والی عورت کو طلاق نہیں دیتا۔ 2 ایک کا کسی کے ذمہ قرض ہے وہ اس کی گواہی نہیں دیتا۔ 3 بیوقوف کو اس کا مال دے دیتا ہے۔ حالانکہ قرآن میں ہے : { وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَھَآئَ اَمْوَالَکُمُ } [النساء ٥]” بیوقوفوں کو ان کے مال نہ دو ۔ “
(۲۰۵۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی بْنِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثَۃٌ یَدْعُونَ اللَّہَ فَلاَ یُسْتَجَابُ لَہُمْ رَجُلٌ کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ سَیِّئَۃُ الْخُلُقِ فَلَمْ یُطَلِّقْہَا وَرَجُلٌ کَانَ لَہُ عَلَی رَجُلٍ مَالٍ فَلَمْ یُشْہِدْ عَلَیْہِ وَرَجُلٌ آتَی سَفِیہًا مَالَہُ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُؤْتُوا السُّفَہَائَ أَمْوَالَکُمْ} [النساء ۵] ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৪
گواہیوں کا بیان
گواہی میں اختیارکا بیان
(٢٠٥١٨) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کے اس قول کے بارے میں فرمایا : { اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْْتُبُوْْہُ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جب تم ادھار لین دین کرو وقت مقرر تک تو لکھ لیا کرو۔ “ پہلا جھگڑا آدم نے اللہ سے کیا، جب اللہ نے اس کو اس کی اولاد دکھائی۔ ایک آدمی کو دیکھا جس کی پیشانی چمک رہی تھی، پوچھا : اے میرے رب ! یہ کون ہے ؟ فرمایا : یہ تیرا بیٹا داؤد ہے، پوچھا : اے میرے رب ! اس کی عمر کتنی ہے، فرمایا : ٦٠ سال۔ کہا : اے میرے رب ! اس کی عمر میں اضافہ فرما۔ فرمایا : نہیں لیکن اپنی عمر میں سے کچھ اضافہ کر دو ۔ پوچھا : میری عمر کتنی ہے ؟ فرمایا : ہزار سال۔ آدم نے عرض کیا : میں نے چالیس اس کو ہبہ کردی۔ اللہ نے لکھ لیا اور فرشتوں کو گواہ بنا لیا۔ جب آدم کی موت کا وقت آیا اور فرشتے حاضر ہوئے تو کہنے لگے : میری عمر کے چالیس برس باقی ہیں۔ فرمایا : تو نے اپنے بیٹے داؤد کو ہبہ کردیے تھے۔ کہنے لگے : میں نے کچھ بھی ہبہ نہیں کیا، اللہ نے لکھا ہوا نکالا اور فرشوں نے گواہی دی۔
(۲۰۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجْلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ} [البقرۃ ۲۸۲] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ : إِنَّ أَوَّلَ مَنْ جَحَدَ آدَمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَرَاہُ ذُرِّیَّتَہُ فَرَأَی رَجُلاً أَزْہَرَ سَاطِعًا نُورُہُ فَقَالَ یَا رَبِّ مَنْ ہَذَا قَالَ ہَذَا ابْنُکَ دَاوُدَ قَالَ یَا رَبِّ فَما عُمْرُہُ قَالَ سِتُّونَ سَنَۃٍ قَالَ یَا رَبِّ زِدْ فِی عُمْرِہِ قَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ تَزِیدَہُ مِنْ عُمْرِکَ قَالَ وَمَا عُمْرِی قَالَ أَلْفُ سَنَۃٍ قَالَ آدَمُ فَقَدْ وَہَبْتُ لَہُ أَرْبَعِینَ سَنَۃٍ قَالَ وَکَتَبَ اللَّہُ عَلَیْہِ کِتَابًا وَأَشْہَدَ عَلَیْہِ مَلاَئِکَتَہُ فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ وَجَائَ تْہُ الْمَلاَئِکَۃُ قَالَ إِنَّہُ بَقِیَ مِنْ عُمْرِی أَرْبَعُونَ سَنَۃً قَالُوا إِنَّہُ قَدْ وَہَبْتَہُ لاِبْنِکَ دَاوُدَ قَالَ مَا وَہَبْتُ لأَحَدٍ شَیْئًا قَالَ فَأَخْرَجَ اللَّہُ الْکِتَابَ وَشَہِدَ عَلَیْہِ مَلاَئِکَتُہُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৫
گواہیوں کا بیان
گواہی میں اختیارکا بیان
(٢٠٥١٩) حماد بن سلمہ نے اس کے مثل ذکر کیا ہے، لیکن اس کے ابتدا میں ہے جب اللہ نے آیت دَین نازل کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اور اس کے آخر میں ہے کہ حضرت آدم کے لیے مکمل ہزار سال اور ان کے بیٹے داؤد کے لیے ایک سو سال کردیا۔
(۲۰۵۱۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ إِنَّہُ قَالَ فِی أَوَّلِہِ لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ الدَّیْنِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَأَکْمَلَ لآدَمَ أَلْفَ سَنَۃٍ وَلِدَاوُدَ مِائَۃَ سَنَۃٍ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৬
گواہیوں کا بیان
گواہی میں اختیارکا بیان
(٢٠٥٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ نے آدم کو پیدا فرمایا اور اس میں روح پھونکی۔ اس نے چھینک ماری تو کہا : الحمد للہ، اللہ کی اجازت سے اللہ کی حمد بیان کی۔ اللہ نے فرمایا : تیرا رب تیرے اوپر رحم کرے۔ اللہ نے فرمایا : اے آدم ! فرشتوں کی اس جماعت جو مجلس میں جا کر سلام کہو۔ وہ گئے تو انھوں نے کہا : وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ تم پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔

پھر اپنے رب کے پاس واپس آئے۔ اللہ نے فرمایا : یہ تمہارا اور اس کا سلام ہے اور اللہ نے فرمایا : جب اس کے دونوں ہاتھ بند تھے جو چاہے اختیار کر۔ اس نے کہا : میں نے اپنے رب کے داہنے ہاتھ کو پسند کیا۔ میرے رب کے دونوں ہاتھ داہنے اور بابرکت ہیں۔ پھر ہاتھ کھولا تو اس میں آدم اور اس کی اولاد تھی۔ فرمایا : اے میرے رب ! یہ کیا ہے ؟ فرمایا : تیری اولاد۔ ہر انسان کی عمر دونوں آنکھوں کے درمیان میں لکھی ہوئی تھی۔

ان میں سے ایک آدمی پیشانی کے اعتبار سے زیادہ چمکدار تھا اور صرف چالیس لکھا ہوا تھا، کہا : اے اللہ ! اس کی عمر میں اضافہ فرما۔ اللہ نے فرمایا : اس کی بس اتنی ہی عمر ہے، کہنے لگے : میری عمر کے ٦٠ سال اس کو دے دے۔ اللہ نے فرمایا : یہ آپ کا اور اس کا معاملہ ہے، پھر جنت میں ٹھہرے جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر اس سے اترے۔ حضرت آدم اپنی عمر شمار کرتے رہے جب موت کا فرشتہ آیا تو آدم نے فرمایا : تو نے جلدی کی۔ میری عمر تو ہزار سال ہے، فرشتے نے کہا : کیوں نہیں لیکن آپ نے اپنے بیٹے داؤد کو ساٹھ سال دے دیے تھے۔ آپ نے انکار کردیا۔ ان کی اولاد نے بھی انکار کیا۔ آدم بھول گئے۔ ان کی اولاد بھی بھول گئی۔ اس دن وہ لکھنے اور گواہوں کا حکم دیے گئے۔
(۲۰۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ وَنَفَخَ فِیہِ الرُّوحَ عَطَسَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّہِ فَحَمِدَ اللَّہَ بِإِذْنِ اللَّہِ فَقَالَ لَہُ رَبُّہُ رَحِمَکَ رَبُّکَ یَا آدَمَ فَقَالَ لَہُ یَا آدَمُ اذْہَبْ إِلَی أُولَئِکَ الْمَلاَئِکَۃِ إِلَی مَلإٍ مِنْہُمْ جُلُوسٍ فَقُلِ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَذَہَبَ قَالُوا وَعَلَیْکَ السَّلاَمُ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی رَبِّہِ فَقَالَ ہَذِہِ تَحِیَّتُکَ وَتَحِیَّۃُ بَنِیکَ وَبَنِیہِمْ وَقَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَہُ وَیَدَاہُ مَقْبُوضَتَانِ اخْتَرْ أَیَّہُمَا شِئْتَ فَقَالَ اخْتَرْتُ یَمِینَ رَبِّی وَکِلْتَا یَدَیْ رَبِّی یَمِینٌ مُبَارَکَۃٌ ثُمَّ بَسَطَہَا فَإِذَا فِیہَا آدَمُ وَذُرِّیَّتُہُ فَقَالَ أَیْ رَبِّ مَا ہَؤُلاَئِ قَالَ ہَؤُلاَئِ ذُرِّیَّتُکَ فَإِذَا کُلُّ إِنْسَانٍ مَکْتُوبٌ عُمْرُہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَإِذَا فِیہِمْ رَجُلٌ أَضْوَؤُہُمْ أَوْ قَالَ مِنْ أَضْوَئِہِمْ لَمْ یُکْتَبْ لَہُ إِلاَّ أَرْبَعُونَ سَنَۃً فَقَالَ أَیْ رَبِّ زِدْ فِی عُمْرِہِ قَالَ ذَاکَ الَّذِی کُتِبَ لَہُ قَالَ فَإِنِّی قَدْ جَعَلْتُ لَہُ مِنْ عُمْرِی سِتِّینَ سَنَۃً قَالَ أَنْتَ وَذَاکَ قَالَ ثُمَّ اسْکُنِ الْجَنَّۃَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ اہْبِطْ مِنْہَا وَکَانَ آدَمُ یَعُدُّ لِنَفْسِہِ فَأَتَاہُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہُ آدَمُ قَدْ عَجِلْتَ قَدْ کُتِبَتْ لِی أَلْفُ سَنَۃٍ قَالَ بَلَی وَلَکِنَّکَ جَعَلْتَ لاِبْنِکَ دَاوُدَ مِنْہَا سِتِّینَ سَنَۃً فَجَحَدَ فَجَحَدَتْ ذُرِّیَّتُہُ وَنَسِیَ فَنَسِیَتْ ذُرِّیَّتُہُ فَیَوْمَئِذٍ أُمِرَ بِالْکِتَابِ وَالشُّہُودِ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৭
گواہیوں کا بیان
زنا میں گواہی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ } [النساء ١٥] ” وہ جو تمہاری عورتوں سے بےحیائی کو آلیں تو ان کے خلاف چار گواہ بنا لو۔ “ { وَالَّذِیْنَ یَر
(٢٠٥٢١) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی کو دیکھوں تو پھر میں چار گواہ تلاش کروں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(۲۰۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ سَعْدًا قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً أُمْہِلُہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৮
گواہیوں کا بیان
زنا میں گواہی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ } [النساء ١٥] ” وہ جو تمہاری عورتوں سے بےحیائی کو آلیں تو ان کے خلاف چار گواہ بنا لو۔ “ { وَالَّذِیْنَ یَر
(٢٠٥٢٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ (رض) نے کہا : اگر میں اپنی عورت کے پاس کسی مرد کو پاؤں پھر اس کو کچھ کہے بغیر چار گواہ تلاش کروں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ کہنے لگے : نہیں اللہ کے رسول پہلے میں اس کی گردن ماروں گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنو جو تمہارا سردار کہہ رہا ہے، یہ غیرت مند ہے، میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیور ہے۔
(۲۰۵۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : لَوْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً لَمْ أَمَسَّہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: نَعَمْ۔ قَالَ کَلاَّ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنْ کُنْتُ لأَعْجَلُہُ بِالسَّیْفِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْمَعُوا إِلَی مَا یَقُولُ سَیِّدُکُمْ إِنَّہُ غَیُورٌ وَأَنَا أَغْیَرُ مِنْہُ وَاللَّہُ أَغْیَرُ مِنِّی ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৯
گواہیوں کا بیان
زنا میں گواہی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ } [النساء ١٥] ” وہ جو تمہاری عورتوں سے بےحیائی کو آلیں تو ان کے خلاف چار گواہ بنا لو۔ “ { وَالَّذِیْنَ یَر
(٢٠٥٢٣) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ابو موسیٰ (رض) کو خط لکھا کہ حضرت علی (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھیں جو اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اس کی عورت کے ساتھ دوسرا آدمی ہے، وہ اس عورت کو یا مرد کو قتل کرے۔ ابو موسیٰ نے سوال کیا تو حضرت علی (رض) نے جواب دیا، آپ کو کچھ یاد ہے، یہ تو بڑی چیز ہے، ہمارے علاقہ میں نہیں کہ میں آپ کے اوپر قصد کروں۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ معاویہ نے خط لکھا کہ میں اس کے بارے میں آپ سے پوچھ لوں۔ اگر وہ چار گواہ لائے تو درست وگرنہ اپنے ارادہ کو ترک کر دے۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں : قتل کیا جائے گا۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : زنا کے تین گواہ حضرت عمر (رض) کے پاس موجود تھے چوتھا میسر نہ تھا تو انھوں نے صرف کوڑے لگائے۔
(۲۰۵۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ کَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی سَلْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ دَخَل بَیْتَہُ فَإِذَا مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلٌ فَقَتَلَہَا أَوْ قَتَلَہُ فَسَأَلَہُ أَبُو مُوسَی فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا ذَکَّرَکَ ہَذَا إِنْ ہَذَا لَشَیْء ٌ مَا ہُوَ بِأَرْضِنَا عَزَمْتُ عَلَیْکَ۔قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ مُعَاوِیَۃُ فِی أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْہَا قَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ جَائَ نَا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ وَإِلاَّ دُفِعَ بِرُمَّتِہِ۔قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ : یُقْتَلُ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ مَضَی مِنْ حَدِیثِ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَشَہِدَ ثَلاَثَۃٌ عَلَی رَجُلٍ عِنْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالزِّنَا وَلَمْ یُثْبِتِ الرَّابِعُ فَجَلَدَ الثَّلاَثَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩০
گواہیوں کا بیان
زنا میں گواہی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ } [النساء ١٥] ” وہ جو تمہاری عورتوں سے بےحیائی کو آلیں تو ان کے خلاف چار گواہ بنا لو۔ “ { وَالَّذِیْنَ یَر
(٢٠٥٢٤) ابو عثمان فرماتے ہیں کہ جب ابوبکرہ اور اس کے دو ساتھی مغیرہ کے پاس آئیتوزیاد بھی آئے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : ایک آدمی سے صرف حق کی گواہی دینا۔ اس نے کہا کہ میں نے اس کو بری مجلس میں دیکھا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا آپ نے سرمچو کو سرمہ دانی کے اندر داخل ہوتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا : نہیں تو اس کو کوڑے مارے گئے۔
(۲۰۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : لَمَّا شَہِدَ أَبُو بَکْرَۃَ وَصَاحِبَاہُ عَلَی الْمُغِیرَۃِ جَائَ زِیَادٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَجُلٌ إِنْ یَشْہَدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ۔ قَالَ : رَأَیْتُ ابْتِہَارًا وَمَجْلِسًا سَیِّئًا۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ رَأَیْتَ الْمِرْوَدَ دَخَلَ الْمُکْحُلَۃَ؟ قَالَ : لاَ۔ فَأَمَرَ بِہِمْ فَجُلِدُوا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩১
گواہیوں کا بیان
طلاق، رجوع ، نکاح، قصاص اور حدود میں گواہی دینے کا بیان

اللہ کا فرمان : { فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢]” جب وہ اپنے وقتِ
(٢٠٥٢٥) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صبح کے وقت خیبر میں مقتول پایا گیا ۔ اس کے وارثوں نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے دو گواہ اس قتل پر گواہی دیں گے ؟ انھوں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہاں کوئی مسلمان موجود نہیں ہے، وہاں یہودی ہیں وہ اس سے بھی بڑا کام کرسکتے ہیں۔
(۲۰۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ رَاشِدٍ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ حَدَّثَنَا عَبَایَۃُ بْنُ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ : أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مَقْتُولاً بِخَیْبَرَ فَانْطَلَقَ أَوْلِیَاؤُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أَلَکُمْ شَاہِدَانِ یَشْہَدَانِ عَلَی قَتْلِ صَاحِبِکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ یَکُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَإِنَّمَا ہُمْ یَہُودُ وَقَدْ یَجْتَرِئُونَ عَلَی أَعْظَمَ مِنْ ہَذَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩২
گواہیوں کا بیان
طلاق، رجوع ، نکاح، قصاص اور حدود میں گواہی دینے کا بیان

اللہ کا فرمان : { فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢]” جب وہ اپنے وقتِ
(٢٠٥٢٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولی اور دو گواہیوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اگر وہ آپس میں اختلاف کریں تو بادشاہ اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔ اگر اس نے اپنا نکاح خود کرلیا تو نکاح باطل ہے۔

(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح باطل ہے۔

(ج) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مرد کی شہادت کے ساتھ عورت کی گواہی کی اجازت دی ہے، جو درست نہیں ہے۔
(۲۰۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ وَشَاہِدَیْ عَدْلٍ فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِیُّ مَنْ لاَ وَلِیَّ لَہُ فَإِنْ نَکَحَتْ فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ ۔

(ت) وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ النِّکَاحِ عَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ وَشَاہِدَیْ عَدْلٍ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالَّذِی رَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ الرَّجُلِ مَعَ النِّسَائِ فِی النِّکَاحِ لاَ یَصِحُّ۔

(ج) فَعَطَاء ٌ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعٌ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَمُرْسَلٌ ابْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَحُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی کتاب النکاح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৩
گواہیوں کا بیان
طلاق، رجوع ، نکاح، قصاص اور حدود میں گواہی دینے کا بیان

اللہ کا فرمان : { فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢]” جب وہ اپنے وقتِ
(٢٠٥٢٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورت کی شہادت طلاق کے لیے جائز نہیں ہے۔
(۲۰۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسَائِ عَلَی الطَّلاَقِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৪
گواہیوں کا بیان
طلاق، رجوع ، نکاح، قصاص اور حدود میں گواہی دینے کا بیان

اللہ کا فرمان : { فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢]” جب وہ اپنے وقتِ
(٢٠٥٢٨) ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت کی گواہی حدود و طلاق میں جائز نہیں۔ فرمایا : طلاق تو سب سے زیادہ سخت حدود ہے۔
(۲۰۵۲۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسَائِ عَلَی الْحُدُودِ وَالطَّلاَقِ قَالَ وَالطَّلاَقُ مِنْ أَشَدِّ الْحُدُودِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৫
گواہیوں کا بیان
قرض میں گواہی یا جو اس کے معنی میں ہو مال یا جس سے مال کا قصد کیا گیا ہو

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْْتُبُوْْہُ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جب تم ادھار لین دین کرو وقت مقرر تک تم اس کو مکھ لو۔ “ { وَاسْتَشْھِدُ
(٢٠٥٢٩) عبداللہ بن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اے عورتوں کا گروہ ! تم صدقہ اور استغفار زیادہ کیا کرو۔ میں تمہیں اکثر جہنم والیاں دیکھتا ہوں۔ ان میں سے ایک عورت نے کہا : ہمیں کیا ہے اے اللہ کے رسول ؟ آپ نے فرمایا : تم لعنت اور خاوندوں کی ناشکری زیادہ کرتی ہو۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! عقل و لین کا نقصان کیا ہے ؟ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہوتی ہے، یہ عقل کا نقصان ہے۔ رات کا قیام چھوڑنا، فرضی روزے چھوڑنا۔ یہ دین کا نقصان ہے۔
(۲۰۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا َبْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَأَکْثِرْنَ الاِسْتِغْفَارَ فَإِنِّی رَأَیْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ ۔ قَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ : مَا لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ وَمَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَغْلَبَ لِذِی اللُّبِّ مِنْکُنَّ۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّینِ؟ قَالَ : أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَہَادَۃُ امْرَأَتَیْنِ تَعْدِلُ شَہَادَۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَہَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْکُثُ اللَّیَالِیَ لاَ تُصَلِّی وَتُفْطِرُ فِی رَمَضَانَ فَہَذَا نُقْصَانُ الدِّینِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৬
گواہیوں کا بیان
قرض میں گواہی یا جو اس کے معنی میں ہو مال یا جس سے مال کا قصد کیا گیا ہو

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْْتُبُوْْہُ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جب تم ادھار لین دین کرو وقت مقرر تک تم اس کو مکھ لو۔ “ { وَاسْتَشْھِدُ
(٢٠٥٣٠) لیث بن سعد اپنی سند سے اس طرح ہی نقل فرماتے ہیں، اس نے جلدی سے کہا۔ اے اللہ کے رسول ! ہم زیادہ جہنمی کیوں ؟
(۲۰۵۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ التُّجِیبِیُّ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ جَزْلَۃٌ : وَمَا لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ؟

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৭
گواہیوں کا بیان
قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣١) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں تم میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو، شاید بعض تمہارا بعض سے زیادہ احسن انداز سے اپنے دلائل بیان کرسکے تو میں اس طرح اس کے لیے فیصلہ کر دوں جو میں نے سنا، جس کے لیے میں کسی کے بھائی کے حق کا فیصلہ کر دوں وہ نہ لے۔ میں تو اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں۔
(۲۰۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ عَلَی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْہُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ فَلاَ یَأْخُذْ مِنْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৮
گواہیوں کا بیان
قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٢) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں، تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو۔ تمہارا بعض بعض سے زیادہ اپنے دلائل کو بیان کرنے والا ہو۔ جو میں نے سنا اس کے مطابق فیصلہ کردیا۔ ایسی صورت میں جس کے لیے میں کسی کے حق کا فیصلہ کردوں تو وہ اس سے کچھ نہ لے، میں جہنم کا ٹکڑا کاٹ کر اس کو دے رہا ہوں۔
(۲۰۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ عَلَی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذَنَّ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
tahqiq

তাহকীক: