আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
لعان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৫২৯৭
لعان کا بیان
خاوند بیوی پر زنا کا الزام لگائے تو چار گواہ لا کر حد قذف سے بری ہوسکتا ہے یا لعان کرے گا
(١٥٢٩١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ الزام لگا دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہ پیش کرو، ورنہ تیری کمر پر کوڑے لگیں گے، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جب ہم سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا وہ گواہ ڈھونڈنے شروع کر دے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، گواہ پیش کرنا ہوں گے، بصورت دیگر تیری کمر پر کوڑے برسیں گے۔ اس پر بلال نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، بلاشبہ میں سچا ہوں۔ یقیناً اللہ حکم نازل کرے گا جو میری کمر کو کوڑوں سے بچا دے گا، پس جبرائیل نازل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیات نازل ہوئیں : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِلَّا اَنفُسُہُمْ الی وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا اِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِیْنَ ۔ } [النور ٦۔ ٩] ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور اپنے علاوہ کوئی گواہ نہیں پاتے۔۔۔ الی قولہٖ اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا اگر وہ سچوں میں سے ہوا۔ “ تو اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کو بلایا، بلال نے اپنی صداقت کی گواہی دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی ایک توبہ کرنے کے لیے تیار ہے ؟ پھر اس کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے اپنی صداقت کی گواہی دی۔ جب وہ پانچویں بار گواہی دینے والی تھی تو صحابہ (رض) نے فرمایا : پانچویں بار کی گواہی اللہ کے غضب کو واجب کر دے گی، اگر خاوند سچا ہوا تو عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عورت جھجکی اور پیچھے ہٹ گئی، ہم نے محسوس کیا کہ وہ اپنے موقف سے پھر جائے گی لیکن اس نے کہا : میں اپنی قوم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رسوا نہ کروں گی، پھر اس نے گواہی کو مکمل کردیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا، اگر اس نے بچہ سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں اور موٹی پنڈلیوں والا جنا تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، جب اسے بچہ پیدا ہوا تو اس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتاب اللہ کا حکم نازل نہ ہوچکا ہوتا تو میں اس عورت سے نپٹتا۔
(۱۵۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَابْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ الوَرَّاقُ قَالُوا حَدَّثَنَا بُنْدَارُ بْنِ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَذَفَ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْبَیِّنَۃُ أَوْ حَدٌّ فِی ظَہْرِکَ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا رَأَی أَحَدُنَا رَجُلاً عَلَی امْرَأَتِہِ أَیَلْتَمِسُ الْبَیِّنَۃَ فَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : الْبَیِّنَۃُ وَإِلاَّ حَدٌّ فِی ظَہْرِکَ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنِّی لَصَادِقٌ وَلَیُنْزِلَنَّ اللَّہُ فِی أَمْرِی مَا یُبْرِئُ ظَہْرِی مِنَ الْحَدِّ فَنَزَلَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَنَزَلَتْ الآیَۃُ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلاَّ أَنْفُسُہُمْ} فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ {وَالْخَامِسِۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ} قَالَ فَانْصَرَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمَا فَجَائَ ا فَقَامَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ : فَشَہِدَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ ثُمَّ قَامَتْ فَشَہِدَتْ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ {أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ} قَالُوا لَہَا: إِنَّہَا مُوجِبَۃٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَکَّأَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہَا سَتَرْجِعُ ثُمَّ قَالَتْ: لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی سَائِرَ الْیَوْمِ فَمَضَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ الْعَیْنَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَینِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ ۔ فَجَائَ تْ بِہِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۴۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৯৮
لعان کا بیان
خاوند بیوی پر زنا کا الزام لگائے تو چار گواہ لا کر حد قذف سے بری ہوسکتا ہے یا لعان کرے گا
(١٥٢٩٢) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ } [النور ٤] ” وہ لوگ جو پاک دامن بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لاتے۔ “ تو سعد بن عبادہ کہتے ہیں : کیا یہ ایسے نازل ہوئی ؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انصار کا گروہ ! کیا تم اپنے سردار کی بات کو سن رہے ہو، وہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ اس کو ملامت نہ کیجیے، یہ بڑا غیرت مند شخص ہے، اللہ کی قسم ! اس نے ہمیشہ کنواری لڑکی سے ہی شادی کی ہے اور اپنی بیوی کو کبھی طلاق نہیں دی تو ہم میں سے کسی شخص نے جرأت کی کہ شدت غیرت کی وجہ سے اس کی شادی کر دے سعد کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں جانتا ہوں یہ حق ہے اور اللہ کی جانب سے ہے لیکن میں تعجب کرتا ہوں اس طرح کی بات سے کہ رسول ہمارے درمیان موجود ہوں، اچانک ہلال بن امیہ آگئے، یہ ان تینوں شخصوں میں سے ایک ہیں، جن کی اللہ نے توبہ قبول کی تھی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں گزشتہ رات شام کے وقت اپنے باغ میں آیا، میں نے اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو دیکھا، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بات کو ناپسند کیا اور کہا : ہلال کو کوڑے لگائے جائیں گے اور مسلمانوں کے درمیان اس کی شہادت کو باطل کردیا جائے گا ؟ ہلال کہنے لگے : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنی بات کی وجہ سے آپ کے چہرے پر کراہت محسوس کرتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں اللہ میرے لیے نکالنے کی راہ بنادیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حالت میں تھے کہ وحی نازل ہوگئی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جب وحی نازل ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رخساروں اور چہرے کی رنگت تبدیل ہوجاتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ بات کرنے سے رک جاتے جب وحی مکمل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ہلال ! خوش ہوجاؤ، آپ نے فرمایا : اس عورت کو بلاؤ، اس کی بیوی کو بلایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، کیا تم میں سے کوئی ایک توبہ کرنے کے لیے تیار ہے تو ہلال کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے سچ کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کی بیوی نے کہا : اس نے آپ کے پاس جھوٹ بولا ہے تو ہلال کے لیے کہا گیا کہ آپ چار مرتبہ گواہی دیں کہ آپ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں گواہی کے موقع پر ہلال سے کہا گیا کہ اللہ سے ڈرو دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اور پانچویں گواہی عذاب الٰہی کو واجب کرنے والی ہے۔ ہلال کہنے لگے : اللہ کی قسم ! اللہ مجھے کبھی عذاب نہ دیں گے، جیسے اس نے مجھ پر کوڑے نہیں برسائے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے پانچویں مرتبہ کی گواہی مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے، پھر اس کی بیوی سے کہا گیا کہ تو چار گواہیاں دے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں گواہی کے موقعہ پر کہا گیا کہ اللہ سے ڈر، اللہ کا عذاب لوگوں کی سزا سے زیادہ سخت ہے، یہ پانچویں بار کی گواہی تجھ پر عذاب کو واجب کرنے والی ہے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہی، پھر اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کرسکتی، اس نے پانچویں بار کی گواہی دی کہ اس پر اس غضب ہو اگر وہ سچوں میں سے ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ عورت اور اس کے بچے پر تہمت پر نہ لگائی جائے گی، جس نے عورت اور اس کے بچے پر تہمت لگائی اس پر حد لگائی جائے گی اور مرد کے ذمہ کی عورت کی خوراک اور رہائش بھی نہیں ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ بغیر طلاق اور خاوند کے فوت ہوئے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا اگر وہ موٹے موٹے سرینوں بھورے رنگ باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو ہلال بن امیہ کا ہے۔ اگر وہ موٹی پندلیوں، بھاری سرینوں، خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دے تو شریک بن سحماء کا ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ اس نے خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں موٹی، پنڈلیوں، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قسمیں نہ ہوچکی ہوتیں تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا۔
عباد کہتے ہیں کہ میں نے عکرمہ سے سنا کہ وہ شہروں کا امیر رہا، لیکن اس کے باپ کا علم نہ تھا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انصار کا گروہ ! کیا تم اپنے سردار کی بات کو سن رہے ہو، وہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ اس کو ملامت نہ کیجیے، یہ بڑا غیرت مند شخص ہے، اللہ کی قسم ! اس نے ہمیشہ کنواری لڑکی سے ہی شادی کی ہے اور اپنی بیوی کو کبھی طلاق نہیں دی تو ہم میں سے کسی شخص نے جرأت کی کہ شدت غیرت کی وجہ سے اس کی شادی کر دے سعد کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں جانتا ہوں یہ حق ہے اور اللہ کی جانب سے ہے لیکن میں تعجب کرتا ہوں اس طرح کی بات سے کہ رسول ہمارے درمیان موجود ہوں، اچانک ہلال بن امیہ آگئے، یہ ان تینوں شخصوں میں سے ایک ہیں، جن کی اللہ نے توبہ قبول کی تھی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں گزشتہ رات شام کے وقت اپنے باغ میں آیا، میں نے اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو دیکھا، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بات کو ناپسند کیا اور کہا : ہلال کو کوڑے لگائے جائیں گے اور مسلمانوں کے درمیان اس کی شہادت کو باطل کردیا جائے گا ؟ ہلال کہنے لگے : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنی بات کی وجہ سے آپ کے چہرے پر کراہت محسوس کرتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں اللہ میرے لیے نکالنے کی راہ بنادیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حالت میں تھے کہ وحی نازل ہوگئی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جب وحی نازل ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رخساروں اور چہرے کی رنگت تبدیل ہوجاتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ بات کرنے سے رک جاتے جب وحی مکمل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ہلال ! خوش ہوجاؤ، آپ نے فرمایا : اس عورت کو بلاؤ، اس کی بیوی کو بلایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، کیا تم میں سے کوئی ایک توبہ کرنے کے لیے تیار ہے تو ہلال کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے سچ کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کی بیوی نے کہا : اس نے آپ کے پاس جھوٹ بولا ہے تو ہلال کے لیے کہا گیا کہ آپ چار مرتبہ گواہی دیں کہ آپ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں گواہی کے موقع پر ہلال سے کہا گیا کہ اللہ سے ڈرو دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اور پانچویں گواہی عذاب الٰہی کو واجب کرنے والی ہے۔ ہلال کہنے لگے : اللہ کی قسم ! اللہ مجھے کبھی عذاب نہ دیں گے، جیسے اس نے مجھ پر کوڑے نہیں برسائے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے پانچویں مرتبہ کی گواہی مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے، پھر اس کی بیوی سے کہا گیا کہ تو چار گواہیاں دے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں گواہی کے موقعہ پر کہا گیا کہ اللہ سے ڈر، اللہ کا عذاب لوگوں کی سزا سے زیادہ سخت ہے، یہ پانچویں بار کی گواہی تجھ پر عذاب کو واجب کرنے والی ہے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہی، پھر اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کرسکتی، اس نے پانچویں بار کی گواہی دی کہ اس پر اس غضب ہو اگر وہ سچوں میں سے ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ عورت اور اس کے بچے پر تہمت پر نہ لگائی جائے گی، جس نے عورت اور اس کے بچے پر تہمت لگائی اس پر حد لگائی جائے گی اور مرد کے ذمہ کی عورت کی خوراک اور رہائش بھی نہیں ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ بغیر طلاق اور خاوند کے فوت ہوئے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا اگر وہ موٹے موٹے سرینوں بھورے رنگ باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو ہلال بن امیہ کا ہے۔ اگر وہ موٹی پندلیوں، بھاری سرینوں، خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دے تو شریک بن سحماء کا ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ اس نے خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں موٹی، پنڈلیوں، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قسمیں نہ ہوچکی ہوتیں تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا۔
عباد کہتے ہیں کہ میں نے عکرمہ سے سنا کہ وہ شہروں کا امیر رہا، لیکن اس کے باپ کا علم نہ تھا۔
(۱۵۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عِبَادَۃَ : أَہَکَذَا أُنْزِلَتْ فَلَوْ وَجَدْتُ لَکَاعًا مُتَفَخِّذُہَا رَجُلٌ لَمْ یَکُنْ لِی أَنْ أُحَرِّکَہُ وَلاَ أَہِیجَہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَوَاللَّہِ لاَ آتِی بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلاَ تَسْمَعُونَ مَا یَقُولُ سَیِّدُکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تَلُمْہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ غَیُورٌ وَاللَّہِ مَا تَزَوَّجَ فِینَا قَطُّ إِلاَّ عَذْرَائَ وَلاَ طَلَّقَ امْرَأَۃً لَہُ فَاجْتَرَأَ رَجُلٌ مِنَّا أَنْ یَتَزَوَّجَہَا مِنْ شِدَّۃِ غَیْرَتِہِ قَالَ سَعْدٌ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّہَا لَحَقٌّ وَأَنَّہَا مِنْ عِنْدِ اللَّہِ وَلَکِنِّی عَجِبْتُ فَبَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ إِذْ جَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ الْوَاقِفِیُّ وَہُوَ أَحَدُ الثَّلاَثَۃِ الَّذِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی جِئْتُ الْبَارِحَۃَ عِشَائً مِنْ حَائِطٍ لِی کُنْتُ فِیہِ فَرَأَیْتُ عِنْدَ أَہْلِی رَجُلاً وَرَأَیْتُ بِعَیْنَیَّ وَسَمِعْتُ بِأُذُنَیَّ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا جَائَ بِہِ وَقِیلَ : أَیُجْلَدُ ہِلاَلٌ وَتُبْطَلُ شَہَادَتُہُ فِی الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ ہِلاَلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرَی فِی وَجْہِکَ أَنَّکَ تَکْرَہُ مَا جِئْتُ بِہِ وَإِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَجْعَلَ اللَّہُ لِی فَرَجًا قَالَ فَبَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ إِذْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ تَرَبَّدَ لِذَلِکَ خَدُّہُ وَوَجْہُہُ وَأَمْسَکَ عَنْہُ أَصْحَابُہُ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ أَحَدٌ مِنْہُمْ فَلَمَّا رُفِعَ الْوَحْیُ قَالَ : أَبْشِرْ یَا ہِلاَلُ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْعُوہَا ۔ فَدُعِیَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَعَلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا قُلْتُ إِلاَّ حَقًّا وَلَقَدْ صَدَقْتُ قَالَ فَقَالَتْ ہِیَ عِنْدَ ذَلِکَ : کَذَبَ قَالَ فَقِیلَ لِہِلاَلٍ : تَشْہَدُ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّکَ لَمِنَ الصَّادِقِینَ وَقِیلَ لَہُ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ : یَا ہِلاَلُ اتَّقِ اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکَ الْعَذَابَ ۔
فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یُعَذِّبُنِی اللَّہُ أَبَدًا کَمَا لَمْ یَجْلِدْنِی عَلَیْہَا قَالَ : فَشَہِدَ الْخَامِسَۃَ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ : اشْہَدِی أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ لَہَا عِنْدَ الْخَامِسَۃِ : یَا ہَذِہِ اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ اللَّہِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ النَّاسِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکِ الْعَذَابَ فَسَکَتَتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَشَہِدَتِ الْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَیْسَ لَہَا عَلَیْہِ قُوتٌ وَلاَ سُکْنَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ بِغَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُثَیْبِجَ أُصَیْہِبَ أُرَیْسِحَ حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا فَہُوَ لِصَاحِبِہِ ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْلاَ الأَیْمَانُ لَکَانَ لِی وَلَہَا أَمْرٌ ۔ قَالَ عَبَّادٌ فَسَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ أَمِیرَ مِصْرٍ مِنَ الأَمْصَارِ وَلاَ یُدْرَی مَنْ أَبُوہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یُعَذِّبُنِی اللَّہُ أَبَدًا کَمَا لَمْ یَجْلِدْنِی عَلَیْہَا قَالَ : فَشَہِدَ الْخَامِسَۃَ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ : اشْہَدِی أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ لَہَا عِنْدَ الْخَامِسَۃِ : یَا ہَذِہِ اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ اللَّہِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ النَّاسِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکِ الْعَذَابَ فَسَکَتَتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَشَہِدَتِ الْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَیْسَ لَہَا عَلَیْہِ قُوتٌ وَلاَ سُکْنَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ بِغَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُثَیْبِجَ أُصَیْہِبَ أُرَیْسِحَ حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا فَہُوَ لِصَاحِبِہِ ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْلاَ الأَیْمَانُ لَکَانَ لِی وَلَہَا أَمْرٌ ۔ قَالَ عَبَّادٌ فَسَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ أَمِیرَ مِصْرٍ مِنَ الأَمْصَارِ وَلاَ یُدْرَی مَنْ أَبُوہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৯৯
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٣) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ آیا۔ لعان کا لمبا قصہ ذکر کیا، اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قسمیں نہ ہوچکی ہوتی تو میں اس عورت سے نپٹتا۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ لعان کا نام قسم بھی ہے۔
(۱۵۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ اللِّعَانِ بِطُولِہَا وَفِی آخِرِہَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْلاَ الأَیْمَانُ لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ فَسَمَّی اللِّعَانَ یَمِینًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০০
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٤) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر الزام لگایا تو ہلال بن امیہ سے کہا گیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھے ٨٠ کوڑے لگائیں گے، فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت زیادہ عدل فرمائیں گے کہ وہ مجھے ٨٠ کوڑے لگائیں۔ اللہ جانتا ہے کہ میں نے دیکھ کر یقین کیا ہے اور سن کر علیحدہ کیا ہے، اللہ کی قسم ! آپ مجھے کوڑے نہ لگائیں گے تو لعان والی آیات نازل ہوئیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں، بیوی دونوں کو بلایا جب آیت نازل ہوئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے، کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لیے تیار ہے ؟ تو ہلال نے کہا : میں سچا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم اٹھاؤ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ میں سچا ہوں۔ یہ چار مرتبہ قسم کھاؤ۔ اگر میں جھوٹا ہوا تو میرے اوپر اللہ کی لعنت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچویں قسم پر اسے روکنا، یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے، اس نے قسم اٹھا کر چار مرتبہ یہ کہا، اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ جھوٹوں میں سے ہے۔ اگر یہ مرد سچا ہو تو میرے اوپر اللہ کی لعنت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس عورت کو پانچویں قسم پر روکنا، کیونکہ یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے، وہ جھجکی اور اعتراف کا ارادہ کیا، پھر اس نے کہا : میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ عورت سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں، موٹی پیٹھ، موٹی موٹی پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، اگر یہ زرد رنگ اور سیدھے بالوں والا جنم دے تو یہ ہلال بن امیہ کا ہے تو اس نے زنا کی صفات والے بچے کو جنم دیا۔ ایوب اور محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے جس مرد پر اپنی بیوی کے بارے میں الزام لگایا وہ براء بن مالک کا بھائی تھا، اس کی والدہ سیاہ رنگ کی تھی اور شریک ہلال کے گھر میں رہتا تھا۔ شیخ نے لعان کو قسم قرار دیا ہے۔
(۱۵۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لَمَّا قَذَفَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ امْرَأَتَہُ قِیلَ لَہُ : وَاللَّہِ لَیَحُدَّنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانِینَ جَلْدَۃً قَالَ : اللَّہُ أَعْدَلُ مِنْ ذَلِکَ أَنْ یَضْرِبَنِی ثَمَانِینَ ضَرْبَۃً وَقَدْ عَلِمَ أَنِّی رَأَیْتُ حَتَّی اسْتَوْثَقْتُ وَسَمِعْتُ حَتَّی اسْتَبَنْتُ لاَ وَاللَّہِ لاَ یَضْرِبُنِی أَبَدًا فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمُلاَعَنَۃِ فَدَعَاہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ نَزَلَتِ الآیَۃُ فَقَالَ : اللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ : وَاللَّہِ إِنِّی لَصَادِقٌ فَقَالَ لَہُ : احْلِفْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنِّی لَصَادِقٌ تَقُولُ ذَلِکَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَإِنْ کُنْتُ کَاذِبًا فَعَلَیَّ لَعْنَۃُ اللَّہِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قِفُوہُ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ فَإِنَّہَا مُوجِبَۃٌ ۔ فَحَلَفَ ثُمَّ قَالَتْ أَرْبَعًا : وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ فَإِنْ کَانَ صَادِقًا فَعَلَیْہَا غَضَبُ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قِفُوہَا عِنْدَ الْخَامِسَۃِ فَإِنَّہَا مُوجِبَۃٌ۔ فَتَرَدَّدَتْ وَہَمَّتْ بِالاِعْتِرَافِ ثُمَّ قَالَتْ: لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ جَائَ تَ بِہِ أَکْحَلَ أَدْعَجَ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ أَلَفَّ الْفَخِذَیْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِلَّذِی رُمِیَتْ بِہِ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَصْفَرَ قَضِیفًا سَبْطًا فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی صِفَۃِ الْبَغِیِّ قَالَ أَیُّوبُ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ: کَانَ الرَّجُلُ الَّذِی قَذَفَہَا بِہِ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ شَرِیکَ بْنَ سَحْمَائَ وَکَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ أَخِی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ لأُمِّہِ وَکَانَتْ أُمُّہُ سَوْدَائَ وَکَانَ شَرِیکٌ یَأْوِی إِلَی مَنْزِلِ ہِلاَلٍ وَیَکُونُ عِنْدَہُ قَالَ الشَّیْخُ فَسَمَّی کَلِمَۃَ اللِّعَانِ حَلِفًا۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০১
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوی پر الزام کی وجہ سے دونوں میں تفریق کروا دی، دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قسم کھائیں، بعد میں آپ نے جدائی کروا دی۔
(۱۵۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَالْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَرَّقَ بَیْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَذَفَ امْرَأَتَہُ أَحْلَفَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ۔
وَرُوِّینَا عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ یُلاَعِنُ کُلُّ زَوْجٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
وَرُوِّینَا عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ یُلاَعِنُ کُلُّ زَوْجٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০২
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٦) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ چار قسم کے لوگوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی اور یہودی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 2 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو 3 اور لونڈی آزاد مرد کے نکاح میں ہو 4 عیسائی عورت، عیسائی مرد کے نکاح میں ہو۔
(۱۵۲۹۶) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالُوا رَوَی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ لِعَانَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ الْیَہُودِیَّۃُ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ عِنْدَ الْحُرِّ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ عِنْدَ النَّصْرَانِیِّ ۔ فَقُلْنَا لَہُمْ رَوَیْتُمْ ہَذَا عَنْ رَجُلٍ مَجْہُولٍ وَرَجُلٍ غَلِطَ وَعَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو مُنْقَطِعٌ وَاللَّذَانِ رَوَیَا یَقُولُ أَحَدُہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالآخَرُ یَقِفُہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَہُوَ لاَ یَثْبُتُ عَنْ عَمْرٍو وَلاَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَلاَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- إِلاَّ رَجُلٌ غَلِطَ۔ قَالَ وَعَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ قَدْ رَوَی لَنَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَحْکَامًا تُوَافِقُ أَقَاوِیلَنَا وَتُخَالِفُ أَقَاوِیلَکُمْ یَرْوِیہَا عَنْہُ الثَّقِاتُ فَیُسْنِدُہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَرَدَدْتُمُوہَا عَلَیْنَا وَرَدَدْتُمْ رِوَایَتَہُ وَنَسَبْتُمُوہَا إِلَی الْغَلَطِ فَأَنْتُمْ مَحْجُوجُونَ إِنْ کَانَ مِمَّنْ یَثْبُتُ حَدِیثُہُ بِأَحَادِیثِہِ الَّتِی وَافَقْنَاہَا وَخَالَفْتُمُوہَا فِی نَحْوٍ مِنْ ثَلاَثِینَ حُکْمًا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- خَالَفْتُمْ أَکْثَرَہَا فَأَنْتُمْ غَیْرُ مُنْصِفِینَ إِنِ احْتَجَجْتُمْ بِرِوَایَتِہِ وَہُوَ مِمَّنْ لاَ نُثْبِتُ رِوَایَتَہُ ثُمَّ احْتَجَجْتُمْ مِنْہَا بِمَا لَوْ کَانَ ثَابِتًا عَنْہُ وَہُوَ مِمَّنْ یَثْبُتُ حَدِیثُہُ لَمْ نُثْبِتْہُ لأَنَّہُ مُنْقَطِعٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৩
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار قسم کی عورتوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 2 یہودیہ مسلم کے نکاح میں ہو 3 لونڈی آزاد شخص کے نکاح میں ہو 4 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو۔
(۱۵۲۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدِ بْنِ قُتَیْبَۃَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَائِ لاَ مُلاَعَنَۃَ بَیْنَہُمْ النَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْمَمْلُوکَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْمَمْلُوکِ ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : ہَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیُّ وَہُوَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ جِدًّا وَتَابَعَہُ ابْنُ بَزِیعٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ أَیْضًا۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৪
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٢٩٨) خالی۔
(۱۵۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ بَزِیعٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَعَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ أَیْضًا غَیْرُ قَوِیٍّ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৫
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(٩٩ ١٥٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 آزاد مرد اور لونڈی کے درمیان 2 آزاد عورت اور غلام کے درمیان 3 مسلم اور یہودیہ کے درمیان 4 مسلم اور عیسائی عورت کے درمیان۔
(۱۵۲۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ یَزِیدَ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَعَۃٌ لَیْسَ بَیْنَہُمْ لِعَانٌ لَیْسَ بَیْنَ الْحُرِّ وَالأَمَۃِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْحُرَّۃِ وَالْعَبْدِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَالْیَہُودِیَّۃِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃِ لِعَانٌ۔ قَالَ أَبُوالْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ: عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ ہُوَ الْوَقَّاصِیُّ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৬
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٣٠٠) خالی
(۱۵۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ الْوَقَّاصِیُّ اسْمُہُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৭
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٣٠١) خالی
(۱۵۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الرُّہَاوِیُّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی فَرْوَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ عَتَّابَ بْنَ أُسَیْدٍ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ : حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو وَعَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ وَزِیدُ بْنُ رُفَیْعٍ ضُعَفَائُ ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ وَالْبُخَارِیِّ فِی حَمَّادِ بْنِ عَمْرٍو۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৮
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٣٠٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ چار مردوں اور چار قسم کی عورتوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 یہودیہ جو مسلم کے نکاح میں ہو 2 عیسائی عورت جو مسلم کے نکاح میں ہو 3 آزاد عورت جو غلام کے نکاح میں ہو 4 لونڈی جو آزاد مرد کے نکاح میں ہو۔
(۱۵۳۰۲) وَقَالَ الدَّارَقُطْنِیُّ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَالأَوْزَاعِیِّ وَہُمَا إِمَامَانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَوْلَہُ لَمْ یَرْفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَعِیدٍ الْکِنَانِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَالأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَرْبَعٌ لَیْسَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ لِعَانٌ الْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَمْرٍو۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩০৯
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٣٠٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ چار قسم کی عورتوں اور ان کے خاوندوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی عورت جو مسلم کے نکاح میں ہو 2 لونڈی جو غلام کے نکاح میں ہو 3 لونڈی آزاد کے نکاح میں ہو 4 آزاد عورت غلام کے نکاح میں۔
(۱۵۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَائِ لَیْسَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ مُلاَعَنَۃٌ النَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی ثُبُوتِ ہَذَا مَوْقُوفًا أَیْضًا نَظَرٌ فَرَاوِی الأَوَّلِ عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرَاوِی الثَّانِی یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ وَہُوَ مَتْرُوکٌ۔ وَأَمَّا الَّذِی قَالَہُ الشَّافِعِیُّ مِنْ أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ فَلَعَلَّہُ نُقِلَ إِلَی الشَّافِعِیِّ کَمَا حَکَاہُ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَذَلِکَ مُنْقَطِعٌ لاَ شَکَّ فِیہِ وَلَکِنْ مَنْ رَوَاہُ مَرْفُوعًا أَوْ مَوْقُوفًا إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَذَلِکَ مَوْصُولٌ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ فَقَدْ سَمَّی بَعْضُہُمْ فِی ہَذَا جَدَّہُ فَقَالَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمَاعُ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ صَحِیحٌ مِنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ لَکِنْ یَجِبُ أَنْ یَکُونَ الإِسْنَادُ إِلَی عَمْرٍو صَحِیحًا وَلَمْ تَصِحَّ أَسَانِیدُ ہَذَا الْحَدِیثِ إِلَی عَمْرٍو وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১০
لعان کا بیان
کن کے درمیان لعان ہوگا اور جن کے درمیان لعان نہ ہوگا 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اللہ نے زوجین متعلق لعان کا تذکرہ فرمایا تو ہر خاوند کے لیے لعان تھا، طلاق جائز، اور حق مہر لازم اور اس طرح ہر بیوی پر بھی حق مہر لازم تھا۔
(١٥٣٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عتاب بن اسید ! میں نے تجھے اہل مکہ کی طرف بھیجا ہے، انھیں فلاں فلاں کام سے منع کرنا، اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس میں ہے کہ چار کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 یہودیہ مسلم کے نکاح میں ہو 2 عیسائی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 3 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو 4 لونڈی آزاد مرد کے نکاح میں ہو۔
(۱۵۳۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الأَیْلِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عَتَّابُ بْنَ أُسَیْدٍ إِنِّی قَدْ بَعَثْتُکَ إِلَی أَہْلِ مَکَّۃَ فَانْہَہُمْ عَنْ کَذَا ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : أَرْبَعَۃٌ لَیْسَ بَیْنَہُمْ مُلاَعَنَۃٌ الْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْعَبْدُ عِنْدَہُ الْحُرَّۃُ وَالْحُرُّ عِنْدَہُ الأَمَۃُ ۔ 
وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الإِسْنَادِ بَاطِلٌ یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الأَیْلِیُّ أَحَادِیثُہُ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔[باطل]
وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الإِسْنَادِ بَاطِلٌ یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الأَیْلِیُّ أَحَادِیثُہُ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔[باطل]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১১
لعان کا بیان
لعان کس جگہ ہو
(١٥٣٠٥) ابن شہاب دو لعان کرنے والوں کے بارہ میں بنو ساعد کے ایک فرد سہل بن سعد ساعدی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا کرے ؟ پھر اس کے بارے میں لعان کی آیات نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی موجود تھا۔
(ب) ابن شہاب حضرت سہل سے اس حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور لوگوں میں میں بھی موجود تھا۔
(ج) یونس ابن شہاب یا کسی دوسرے سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں بیوی کو عصر کے بعد منبر کے نزدیک قسم اٹھانے کا حکم دیا۔
(ب) ابن شہاب حضرت سہل سے اس حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور لوگوں میں میں بھی موجود تھا۔
(ج) یونس ابن شہاب یا کسی دوسرے سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں بیوی کو عصر کے بعد منبر کے نزدیک قسم اٹھانے کا حکم دیا۔
(۱۵۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَنْ حَدِیثِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ أَحَدِ بَنِی سَاعِدَۃَ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ وَجَدَ رَجُلٌ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً مَا یَفْعَلُ بِہِ؟ فَنَزَلَتْ فِیہِ آیَۃُ اللِّعَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ۔ قَالَ: فَتَلاَعَنَا فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاہِدٌ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَفُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَوْ غَیْرِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ الزَّوْجَ وَالْمَرْأَۃَ فَحَلَفَا بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَإِنَّمَا بَلَغَنَا مَوْصُولاً مِنْ جِہَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১২
لعان کا بیان
لعان کس جگہ ہو
(١٥٣٠٦) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ جب عویمر عجلانی نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا تبوک سے واپس پر عویمر نے اپنی بیوی کے حمل کا انکار کردیا تھا، اس نے کہا : یہ حمل ابن سحماء کا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی بیوی کو لاؤ تمہارے بارے قرآن نازل ہوا ہے، پھر ان دونوں کے عصر کے بعد منبر کے پاس حمل پر لعان کیا۔
(۱۵۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُوسَی بْنِ عِیسَی الْقَارِئُ حَدَّثَنَا قَعْنَبُ بْنُ مُحَرَّرٍ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ یَقُولُ : حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ لاَعَنَ بَیْنَ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ مَرْجِعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ تَبُوکَ فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا الَّذِی فِی بَطْنِہَا فَقَالَ : ہُوَ مِنَ ابْنِ السَّحْمَائِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَاتِ امْرَأَتَکَ فَقَدْ نَزَلَ الْقُرْآنُ فِیکُمَا ۔ فَلاَعَنَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَلَی حَمْلٍ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১৩
لعان کا بیان
لعان کس جگہ ہو
(١٥٣٠٧) خالی
(۱۵۳۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ بِہَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَہُ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১৪
لعان کا بیان
لعان کس جگہ ہو
(١٥٣٠٨) جابر بن عبداللہ سلمی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائی وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
(۱۵۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہَاشِمِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِسْطَاسٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السُّلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی مِنْبَرِی ہَذَا بِیَمِینٍ آثِمَۃٍ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১৫
لعان کا بیان
لعان کس جگہ ہو
(١٥٣٠٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائی اگرچہ سبز مسواک پر تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔
(۱۵۳۰۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَنَدِیُّ حَدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ الزُّہْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِسْطَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحْلِفُ رَجُلٌ عَلَی یَمِینٍ آثِمَۃٍ عِنْدَ ہَذَا الْمِنْبَرِ إِلاَّ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ وَلَوْ عَلَی سِوَاکٍ أَخْضَرَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৩১৬
لعان کا بیان
لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٠) سہل بن سعد انصاری فرماتے ہیں کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور کہنے لگے اے عاصم ! اگر مرد اپنی بیوی کے ساتھی کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے، پھر تم اس کو قتل کرو گے یا پھر وہ کیا کرے ؟ اے عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں میرے لیے سوال کرو۔ عاصم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ اچھا نہ لگا اور سائل پر عیب لگایا، عاصم کو بھی یہ بات گراں گزری۔ جب عاصم گھر آئے تو عویمر بھی آگئے۔ وہ کہنے لگے : عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ؟ تو عاصم نے عویمر سے کہا : تجھ سے بھی بھلائی کی توقع نہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سوال کرنے کو ناپسند فرمایا۔ عویمر کہنے لگے : میں سوال کرنے سے باز نہ آؤں گا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے جب آپ لوگوں کے درمیان تھے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اس کو قتل کرے تو آپ اس کو قتل کردیں گے یا وہ کیا کرے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بارے میں قرآن نازل ہوچکا، جاؤ اپنی بیوی کو لے کر آؤ۔ سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ان دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا، میں بھی لوگوں کے ساتھ موجود تھا۔ عویمر نے فراغت کے بعد کہا : اگر میں اس کو روکے رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور فوری تین طلاقیں دے دیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی۔ ابن شہاب کہتے ہیں : یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے۔
(۱۵۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُوَیْمِرَ الْعَجْلاَنِیَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ الأَنْصَارِیِّ فَقَالَ لَہُ : أَرَأَیْتَ یَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟ سَلْ لِی یَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَہْلِہِ جَائَ ہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : یَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَیْمِرٍ : لَمْ تَأْتِ بِخَیْرٍ قَدْ کَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ الْمَسْأَلَۃَ الَّتِی سَأَلْتُہُ عَنْہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لاَ أَنْتَہِی حَتَّی أَسْأَلَہُ عَنْہَا فَأَقْبَلَ عُوَیْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ فَاذْہَبْ فَائْتِ بِہَا ۔ فَقَالَ سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ : فَتَلاَعَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَ النَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَیْمِرٌ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَکَانَتْ تِلْکَ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক: