আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مانگے کى چیز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১১৪৭২
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٦٧) حضرت شفیق سے روایت ہے کہ عبداللہ نے بیان کیا، ہر اچھا کام صدقہ ہے اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ہنڈیا اور ڈول اور اس جیسی چیزوں کو معروف شمار کیا کرتے تھے۔
(۱۱۴۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : کُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَۃٌ وَکُنَّا نَعُدُّ الْمَعْرُوفَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْقِدْرَ وَالدَّلْوَ وَأَشْبَاہَ ذَلِکَ۔ [حسن۔ ابوداؤد ۱۶۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৩
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٦٨) اور ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں عون، ہنڈیا اور ڈول کو شمار کرتے تھے۔
(۱۱۴۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَکُنَّا نَعُدُّ الْمَاعُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْقِدْرَ وَالدَّلْوَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৪
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٦٩) ابن مسعود (رض) سے ماعون کے بارے میں منقول ہے کہ چمچ ، ڈول اور ہنڈیا دینے سے روک لینا۔
(۱۱۴۶۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فِی قَوْلِہِ ( الْمَاعُونَ) قَالَ ہُوَ مَنْعُ الْفَأْسِ وَالدَّلْوِ وَالْقِدْرِ وَنَحْوِہَا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৫
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٧٠) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ { وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ } کا مطلب ہے فائدہ کی چیز عاریتاً دینے سے منع کرنا۔
(۱۱۴۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ} قَالَ: عَارِیَّۃَ الْمَتَاعِ۔[حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৬
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٧١) عکرمہ سے روایت ہے ” الماعون “ سے مراد چمچ ، ڈول ، ہنڈیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : جو ان چیزوں کو روکے اس کے لیے ہلاکت ہے ؟ کہا : نہیں لیکن جو ان چیزوں کو جمع کر کے رکھے اس کے لیے ہلاکت ہے اور جو نماز میں دکھلاوا ظاہر کرے اور غافل رہے اور اس سے رک جائے اس کے لیے ہلاکت ہے۔
(۱۱۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ بَسَّامٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : الْمَاعُونَ الْفَأْسُ وَالْقِدْرُ وَالدَّلْوُ قُلْتُ : فَمَنْ مَنَعَ ہَذَا فَلَہُ الْوَیْلُ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ مَنْ جَمَعَہُنَّ فَلَہُ الْوَیْلُ مَنْ رَایَا فِی صَلاَتِہِ وَسَہَا عَنْہَا وَمَنَعَ ہَذَا فَلَہُ الْوَیْلُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৭
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٧٢) حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ مدینہ میں دشمن کا ڈر تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو طلحہ سے گھوڑا عاریتاً لیا، اس (گھوڑے ) کا نام مندوب تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوئے جب واپس آئے تو فرمایا : ہم نے تو کوئی ڈر والی چیز محسوس نہیں کی ، لیکن ہم نے اس گھوڑے کو سمندر کی طرحپایا ہے۔
(۱۱۴۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِینَۃِ فَاسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَسًا مِنْ أَبِی طَلْحَۃَ یُقَالُ لَہُ الْمَنْدُوبُ فَرَکِبَہُ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ : مَا رَأَیْنَا مِنْ شَیْئٍ وَإِنْ وَجَدْنَاہُ لَبَحْرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[بخاری ۲۶۲۷، مسلم ۲۳۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৮
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاًچیز لینے کا جواز اور اس کی ترغیب دلانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو دکھلاوے کا عمل کرتے ہیں اور استعمال کی چیزیں عاریتاً دینے سے روک لیتے ہیں۔ [الماعون ٤: ٧]
(١١٤٧٣) عبدالواحد بن ایمن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس گیا۔ ان کے پاس ایک لونڈی تھی اس پر ایک یمنی چادر تھی جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔ حضرت عائشہ کہنے لگیں : اس میری لونڈی کی طرف دیکھو اسے گھر میں اس طرح کے کپڑے پہننے میں کوئی دلچسپی نہیں حالانکہ میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اس جیسی ایک چادر تھی مدینہ میں۔ جو بھی عورت دلہن بنتی وہ مجھ سے یہ چادر عاریتاً لیتی تھی۔
(۱۱۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ وَعِنْدَہَا جَارِیَۃٌ لَہَا عَلَیْہَا دِرْعُ قُطْنٍ ثَمَنُہُ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ قَالَتْ : ارْفَعْ بَصَرَکَ إِلَی جَارِیَتِی انْظُرْ إِلَیْہَا فَإِنَّہَا تَزْہَی عَلَیَّ أَنْ تَلْبَسَہُ فِی الْبَیْتِ وَقَدْ کَانَ لِی مِنْہُنَّ دِرْعٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا کَانَتِ امْرَأَۃٌ تُقَیَّنُ بِالْمَدِینَۃِ إِلاَّ أَرْسَلَتْ إِلَیَّ تَسْتَعِیرُہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [بخاری ۲۶۲۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৭৯
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز ادا کرنا ضروری ہے
(١١٤٧٤) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرض ادا کرنا فرض ہے اور عاریتاً لی گئی چیز واپس کرنا ہوتی ہے اور جس جانور کو دودھ کے لیے لیا ہو اسے واپس کرنا چاہیے اور ذمہ میں لینے والا ضامن ہوتا ہے۔
(۱۱۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیُّ سَمِعَ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الدَّیْنُ مَقْضِیٌّ وَالْعَارِیَّۃُ مُؤَدَّاۃٌ وَالْمِنْحَۃُ مَرْدُودَۃٌ وَالزَّعِیمُ غَارِمٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮০
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز ادا کرنا ضروری ہے
(١١٤٧٥) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین میں صفوان بن امیہ سے ذرعیں اور اسلحہ عاریتاً لیا، اس نے کہا : یا رسول اللہ ! عاریتاً لی گئی چیز واپس کرتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہی فرمایا : عاریتاً لی گئی چیز واپس کرتے ہیں۔
(۱۱۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعَارَ مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ أَدْرَاعًا وَسِلاَحًا فِی غَزْوَۃِ حُنَیْنٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعَارِیَّۃٌ مُؤَدَّاۃٌ قَالَ : عَارِیَّۃٌ مُؤَدَّاۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮১
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز ادا کرنا ضروری ہے
(١١٤٧٦) عطاء بن ابی رباح نے عاریتاً موذاۃ کی تفسیر میں فرمایا : ایک قوم نے اسلام قبول کیا، ان کے پاس مشرکوں سے لی ہوئی عاریتاً چیزیں تھیں۔ انھوں نے کہا : اسلام نے مشرکوں کی ان چیزوں کو ہمارے لیے محفوظ کردیا ہے۔ یہ بات آپ کے پاس پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام ایسی چیز تمہارے قبضے میں نہیں دیتا جو تمہاری ملکیت نہ ہو۔ عاریتاً لی گئی چیز واپس کرنی چاہیے تو اس قوم نے وہ اشیاء واپس کردیں۔
(۱۱۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ تَفْسِیرِ الْعَارِیَّۃِ الْمُؤَّدَاۃِ قَالَ : أَسْلَمَ قَوْمٌ فِی أَیْدِیہِمْ عَوَارِیٌّ مِنَ الْمُشْرِکِینِ فَقَالُوا : قَدْ أَحْرَزَ لَنَا الإِسْلاَمُ مَا بِأَیْدِینَا مِنْ عَوَارِیِّ الْمُشْرِکِینَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ الإِسْلاَمَ لاَ یُحْرِزُ لَکُمْ مَا لَیْسَ لَکُمْ الْعَارِیَّۃُ مُؤَدَّاۃٌ ۔ فَأَدَّی الْقَوْمُ مَا بِأَیْدِیہِمْ مِنْ تِلْکَ الْعَوَارِیِّ۔ قَالَ عَلِیٌّ ہَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ تَقُومُ بِہِ حُجَّۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮২
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٧٧) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حنین کی طرف نکلے، پھر آپ نے صفوان بن امیہ کی طرف ایک آدمی بھیجا اور اس سیذرعوں کا سوال کیا۔ اس کے پاس ایک سو ذرعیں تھیں۔ اس نے کہا : اے محمد ! زبردستی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ عاریتاً ہیں لوٹائی جائیں گی۔ ہم تمہیں واپس کریں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوے میں چلے گئے۔
(۱۱۴۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قِرَائَ ۃً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَارَ إِلَی حُنَیْنٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ ثُمَّ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فَسَأَلَہُ أَدْرَاعًا عِنْدَہُ مِائَۃَ دِرْعٍ وَمَا یُصْلِحُہَا مِنْ عُدَّتِہَا فَقَالَ : أَغَصْبًا یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ : بَلْ عَارِیَّۃً مَضْمُونَۃً حَتَّی نُؤَدِّیَہَا عَلَیْکَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَائِرًا۔ [ضعیف۔ الحاکم ۲۳۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৩
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٧٨) امیہ بن صفوان بن امیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے حنین کے دن عاریتاً ذرعیں لیں۔ اس (صفوان ) نے کہا : زبردستی اے محمد ! آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ عاریتاً ، واپس کریں گے۔
(۱۱۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَعَارَ مِنْہُ أَدْرَاعًا یَوْمَ حُنَینٍ فَقَالَ : أَغَصْبٌ یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ : لاَ بَلْ عَارِیَّۃٌ مَضْمُونَۃٌ ۔

وَرَوَاہُ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৪
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٧٩) عطاء بن ابی رباح صفوان بن امیہ کی اولاد سے نقل فرماتے ہیں انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفوان بن امیہ سے اسلحہ عاریتاً لیا، صفوان نے کہا : عاریتاً یا زبردستی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عاریتاً ۔ اس نے تیس سے چالیس ذرعیں دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین کی جنگ لڑی۔ جب اللہ نے مشرکوں کو شکست دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صفوان کی ذرعوں کو جمع کرو۔ صحابہ نے چند ذرعیں گم پائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفوان سے کہا : اگر تو چاہے تو ہم تاوان دے دیتے ہیں۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ ! جو آج میرے دل میں ہے (ایمان ) وہ اس دن نہ تھا۔
(۱۱۴۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ نَاسٍ مِنْ آلِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فَقَالُوا : اسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ سِلاَحًا فَقَالَ صَفْوَانُ : أَعَارِیَّۃٌ أَمْ غَصْبٌ فَقَالَ : بَلْ عَارِیَّۃٌ ۔ فَأَعَارَہُ مَا بَیْنَ الثَّلاَثِینَ إِلَی أَرْبَعِینَ دِرْعًا قَالَ : فَغَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حُنَیْنًا فَلَمَّا ہَزَمَ اللَّہُ الْمُشْرِکِینَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اجْمَعُوا أَدْرَاعَ صَفْوَانَ ۔ فَفَقَدُوا مِنْ دُرُوعِہِ أَدْرُعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِصَفْوَانَ : إِنْ شِئْتَ غَرِمْنَاہَا لَکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فِی قَلْبِی الْیَوْمَ مِنَ الإِیمَانِ مَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৫
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٨٠) اٰل صفوان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! کیا تیرے پاس اسلحہ ہے ؟ پھر اسی معنیٰ میں حدیث ذکر کی۔
(۱۱۴۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَا صَفْوَانُ ہَلْ عِنْدَکَ سِلاَحٌ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৬
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٨١) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ صفوان نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عاریتاً اسلحہ دیا اور وہ ٨٠ ذرعیں تھیں۔ اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : عاریتاً یا زبردستی ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : عاریتاً ہیں واپس کریں گے۔
(۱۱۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ أَعَارَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سِلاَحًا ہِیَ ثَمَانُونَ دِرْعًا فَقَالَ لَہُ أَعَارِیَّۃً مَضْمُونَۃً أَمْ غَصْبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَلْ عَارِیَّۃً مَضْمُونَۃً ۔ وَبَعْضُ ہَذِہِ الأَخْبَارِ وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَإِنَّہُ یَقْوَی بِشَوَاہِدِہِ مَعَ مَا تَقَدَّمَ مِنَ الْمَوْصُولِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৭
مانگے کى چیز کا بیان
عاریتاً لی گئی چیز کی ضمان ہوتی ہے
(١١٤٨٢) حضرت سمرہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاتھ پر لازم ہے جو اس نے لیا اسے ادا کر دے۔ پھر حسن (راوی) حدیث بھول گئے۔ فرمایا : وہ تیرا امانت دار ہے ضامن نہیں ہے۔
(۱۱۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَعْقِلِیُّ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : عَلَی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّی تُؤَدِّیَہُ ۔ ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِیَ حَدِیثَہُ فَقَالَ ہُوَ أَمِینُکَ لاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৮
مانگے کى چیز کا بیان
باب
(١١٤٨٣) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر عاریتاً چیز پر ضمانت لیا کرتے تھے اور مجھے لکھا کہ تو ضامن لیا کر۔
(۱۱۴۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَرِیکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُضَمِّنُ الْعَارِیَّۃَ وَکَتَبَ إِلَیَّ أَنْ ضَمِّنْہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৮৯
مانگے کى چیز کا بیان
وارث کا وارث کے لیے اقرار کرنا
(١١٤٨٤) ابن عباس سے عاریت کے بارے میں روایت ہے کہ وہ ضامن ہے۔
(۱۱۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْعَارِیَّۃِ قَالَ یَغْرَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৯০
مانگے کى چیز کا بیان
وارث کا وارث کے لیے اقرار کرنا
(١١٤٨٥) ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے اونٹ مستعار لیا ، پھر وہ ہلاک ہوگیا۔ اسے مروان کے پاس لایا گیا۔ مروان نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس بھیجا، آپ نے فرمایا : وہ ذمہ دار ہے۔
(۱۱۴۸۵) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَرْمَوِیُّ أَخْبَرَنَا شَافِعُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْمُزَنِیَّ یَقُولُ قَرَأْنَا عَلَی الشَّافِعِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ہُوَ ابْنُ السَّائِبِ أَنَّ رَجُلاً اسْتَعَارَ بَعِیرًا مِنْ رَجُلٍ فَعَطِبَ فَأُتِیَ بِہِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ یَغْرَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪৯১
مانگے کى چیز کا بیان
جس نے کہا کہ تاوان نہیں ہے
(١١٤٨٦) شریح فرماتے ہیں : امانت دیے گئے شخص پر منافع کے علاوہ کوئی تاوان نہیں ہے اور نہ مستعار چیز پر منافع کے علاوہ کوئی تاوان ہے۔
(۱۱۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ لْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَقَتَادَۃَ وَحَبِیبٍ وَیُونُسَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ شُرَیْحًا قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُسْتَوْدِعَ غَیْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ وَلاَ عَلَی الْمُسْتَعِیرِ غَیْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ شُرَیْحٍ الْقَاضِی مِنْ قَوْلِہِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক: