আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مہر کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১৪৩৩৮
مہر کا بیان۔
حق مہر کے بغیر نکاح منعقد ہوجاتا ہے 
اللہ کا فرمان : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْہُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَہُنَّ فَرِیْضَۃً وَّ مَتِّعُوْہُنَّ } [البقرۃ ٢٣٦] ” تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو بغیر مجامعت کے طلا
اللہ کا فرمان : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْہُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَہُنَّ فَرِیْضَۃً وَّ مَتِّعُوْہُنَّ } [البقرۃ ٢٣٦] ” تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو بغیر مجامعت کے طلا
(١٤٣٣٢) حضرت عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو فرمایا : فلاں عورت سے آپ کی شادی کر دوں، آپ راضی ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں اور عورت سے پوچھا : فلاں مرد سے آپ کی شادی کر دوں، آپ راضی ہیں ؟ اس نے بھی کہہ دیا : ہاں تو ان کی شادی بغیر حق مہر اور بغیر کچھ دیے انجام پائی اور وہ شخص حدیبیہ میں حاضر ہوا تھا اور ان لوگوں کے لیے خیبر میں حصہ رکھا گیا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے کہا کہ فلاں عورت سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری شادی بغیر حق مہر اور بغیر کچھ دیے کردی تھی اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا خیبر کا حصہ اس کو حق مہر میں دے دیا ہے تو اس نے وہ حصہ لے کر ایک لاکھ میں فروخت کردیا، راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین حق مہر وہ ہے جو آسان ہو۔
(۱۴۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو الأَصْبَغِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ : خَالِدِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ : أَتَرْضَی أَنْ أُزَوِّجَکَ فُلاَنَۃَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ وَقَالَ لِلْمَرْأَۃِ : أَتَرْضَیْنَ أَنْ أُزَوِّجَکِ فُلاَنًا ۔ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَزَوَّجَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ وَکَانَ مَنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ لَہُ سَہْمٌ بِخَیْبَرَ فَلَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- زَوَّجَنِی فُلاَنَۃَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِہَا شَیْئًا وَإِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی أَعْطَیْتُہَا صَدَاقَہَا سَہْمِی بِخَیْبَرَ فَأَخَذَتْ سَہْمًا فَبَاعَتْہُ بِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ الصَّدَاقِ أَیْسَرَہُ ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৩৯
مہر کا بیان۔
حق مہر کے بغیر نکاح منعقد ہوجاتا ہے 
اللہ کا فرمان : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْہُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَہُنَّ فَرِیْضَۃً وَّ مَتِّعُوْہُنَّ } [البقرۃ ٢٣٦] ” تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو بغیر مجامعت کے طلا
اللہ کا فرمان : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْہُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَہُنَّ فَرِیْضَۃً وَّ مَتِّعُوْہُنَّ } [البقرۃ ٢٣٦] ” تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو بغیر مجامعت کے طلا
(١٤٣٣٣) محمد بن یحییٰ ابو الاصغ سے نقل فرماتے ہیں کہ مرد نے اپنی بیوی سے دخول کرلیا لیکن حق مہر اور کچھ بھی نہیں دیا تھا۔
(۱۴۳۳۳) رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی الأَصْبَغِ وَزَادَ فِیہِ : فَدَخَلَ بِہَا الرَّجُلُ ثُمَّ قَالَ : وَلَمْ یَفْرِضْ لَہَا صَدَاقًا وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا۔ 
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَحَدِیثُ بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ دَلِیلٌ فِی ہَذَا وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی مَوْضِعِہِ۔ [حسن]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَحَدِیثُ بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ دَلِیلٌ فِی ہَذَا وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی مَوْضِعِہِ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪০
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٤) عروہ بن زبیر حضرت ام حبیبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عبیداللہ بن جحش کے نکاح میں تھی۔ جب انھوں نے حبشہ کی جانب ہجرت کی تو وہاں فوت ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام حبیبہ سے حبشہ کی زمین میں نکاح کیا اور نجاشی نے یہ فریضہ سر انجام دیا اور ان کا حق مہر چار ہزار تھا۔ نجاشی نے اپنی جانب سے تیار کر کے شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ام حبیبہ کو روانہ کردیا، تمام قسم کا سامان نجاشی کی جانب سے تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ بھی اپنی جانب سے ادا نہ کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے حق مہر ٤٠٠ درہم تھے۔
(۱۴۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ وَکَانَ رَحَلَ إِلَی النَّجَاشِی فَمَاتَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَ أُمَّ حَبِیبَۃَ وَإِنَّہَا لَبِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ زَوَّجَہَا إِیَّاہُ النَّجَاشِیُّ وَمَہَرَہَا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ثُمَّ جَہَّزَہَا مِنْ عِنْدِہِ فَبَعَثَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ شُرَحْبِیلَ ابْنِ حَسَنَۃَ وَجِہَازُہَا کُلُّہُ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ وَلَمْ یُرْسِلْ إِلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشَیْئٍ وَکَانَتْ مُہُورُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَرْبَعَمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪১
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٥) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس غرض سے نکلا تھا کہ عورتوں کو زیادہ حق مہر سے منع کردیا جائے لیکن پھر میں نے یہ آیت پڑھی : { وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰلہُنَّ قِنْطَارًا } [النساء ٢٠] ” اور تم ان میں سے کسی کو بھی خزانہ عطا کر دو ۔ “
(۱۴۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ بَکْرٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَنْہَی عَنْ کَثْرَۃِ مُہُورِ النِّسَائِ حَتَّی قَرَأْتُ ہَذِہِ الآیَۃَ { وَآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا } ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪২
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٦) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا : عورتوں کے حق مہر زیادہ نہ دو اگر مجھے پتہ چلا کہ کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ حق مہر ادا کیا ہے، اس کو دیا گیا تو وہ زائد مال بیت المال میں جمع کرا دوں گا۔ پھر منبر سے نیچے آئے تو ایک قریشی عورت نے کہا : اے امیرالمومنین ! کیا کتاب اللہ کی پیروی زیادہ حق رکھتی ہے یا آپ کا قول ؟ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اللہ کی کتاب، لیکن ہوا کیا ؟ کہنے لگی : آپ نے ابھی لوگوں کو عورتوں کے حق مہر زیادہ اپنے سے منع فرمایا جب کہ اللہ کی کتاب میں ہے : { وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰلہُنَّ قِنْطَارًا } [النساء ٢٠] حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : ہر ایک عمر (رض) سے زیادہ فقیہ ہے دو یا تین مرتبہ فرمایا۔ پھر منبر کی جانب آئے اور لوگوں سے فرمانے لگے : میں نے تمہیں زیادہ حق مہر دینے سے منع کیا تھا، لیکن مرد اپنے مال میں سے جتنا دینا چاہے اس کی مرضی ہے۔
(۱۴۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَقَالَ : أَلاَ لاَ تُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ فَإِنَّہُ لاَ یَبْلُغُنِی عَنْ أَحَدٍ سَاقَ أَکْثَرَ مِنْ شَیْئٍ سَاقَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ سِیقَ إِلَیْہِ إِلاَّ جَعَلْتُ فَضْلَ ذَلِکَ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ ثُمَّ نَزَلَ فَعَرَضَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَکِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی أَحَقُّ أَنْ یُتَّبَعَ أَوْ قَوْلُکَ قَالَ : بَلْ کِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی فَمَا ذَاکَ؟ فَقَالَتْ : نَہَیْتَ النَّاسَ آنِفًا أَنْ یُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ وَاللَّہُ تَعَالَی یَقُولُ فِی کِتَابِہِ { وَآتَیْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنْطَارًا فَلاَ تَأْخُذُوا مِنْہُ شَیْئًا } فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کُلُّ أَحَدٍ أَفْقَہُ مِنْ عُمَرَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ لِلنَّاسِ : إِنِّی کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ أَنْ تُغَالُوا فِی صَدَاقِ النِّسَائِ أَلاَ فَلْیَفْعَلْ رَجُلٌ فِی مَالِہِ مَا بَدَا لَہُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৩
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٧) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ خزانے سے مراد ١٢٠٠ اوقیہ ہیں۔ 
١٢ اوقیہ ٤٨٠ درہم کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ ٤٠ درہم کا۔
١٢ اوقیہ ٤٨٠ درہم کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ ٤٠ درہم کا۔
(۱۴۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمِّ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا أُوقِیَّۃٍ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৪
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ خزانے سے مراد ١٢٠٠ سو اوقیہ ہے۔
(۱۴۳۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا أُوقِیَّۃٍ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৫
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٣٩) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ خزانہ یہ ہے کہ بیل کی کھال کو سونے سے بھر کردینا۔
(۱۴۳۳۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْقِنْطَارُ مِلْئُ مَسْکِ الثَّوْرِ ذَہَبًا۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৬
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ خزانہ ١٢ ہزار درہم ہوتے ہیں۔
(ب) حضرت عطیہ ابن عباس سے نقل ہیں کہ ١٢ سو دینار اور چاندی سے ١٢ سو مثقال ہوتے ہیں۔
(ج) مجاہد فرماتے ہیں کہ خزانہ سے مراد ٧٠ ہزار دینار ہیں۔
(د) اور سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ٨٠ ہزار مراد ہیں۔
(ب) حضرت عطیہ ابن عباس سے نقل ہیں کہ ١٢ سو دینار اور چاندی سے ١٢ سو مثقال ہوتے ہیں۔
(ج) مجاہد فرماتے ہیں کہ خزانہ سے مراد ٧٠ ہزار دینار ہیں۔
(د) اور سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ٨٠ ہزار مراد ہیں۔
(۱۴۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ دِرْہَمٍ أَوْ أَلْفُ دِینَارٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْقِنْطَارُ أَلْفٌ وَمِائَتَا دِینَارٍ وَمِنَ الْفِضَّۃِ أَلْفٌ وَمِائَتَا مِثْقَالٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ الْقِنْطَارُ سَبْعُونَ أَلْفَ دِینَارٍ وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: الْقِنْطَارُ ثَمَانُونَ أَلْفًا۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৭
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٤١) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ام کلثوم بنت علی کو ٤٠ ہزار درہم حق مہر دیا۔
(۱۴۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ دِینَارٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَدَقَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْبَعِینَ أَلْفَ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৮
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٤٢) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنی بیٹیوں کی شادی ایک ہزار دینار حق مہر کے عوض کرتے اور ٤٠٠ درہم کا زیور بنا کردیتے۔
(۱۴۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُزَوِّجُ بَنَاتِہِ عَلَی أَلْفِ دِینَارٍ فَیُحَلِّیہَا مِنْ ذَلِکَ بِأَرْبَعِمِائَۃِ دِینَارٍ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৪৯
مہر کا بیان۔
حق مہر زیادہ یا کم مقرر کرنے میں کوئی وقت نہیں 
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : خزانہ دینے سے بھی منع نہیں کیا گیا اور قلیل کی حد کو بھی چھوڑا گیا ہے۔
(١٤٣٤٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک (رض) نے ایک عورت سے ٤٠ ہزار حق مہر کی عوض شادی کی۔
(۱۴۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: تَزَوَّجَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَۃً عَلَی عِشْرِینَ أَلْفًا۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫০
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٤) ابو سلمہ فرماتے ہیں : جس نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنا حق مہر ادا کیا تھا ؟ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کو صرف ١٢ اوقیہ حق مہر ادا کیا۔ پوچھنے لگی کہ پتہ ہے نش سے کیا مراد ہے ؟ میں نے کہا : نہیں تو فرمایا : نصف اوقیہ۔
(۱۴۳۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَمْ کَانَ صَدَاقُ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَتْ کَانَ صَدَاقُہُ لأَزْوَاجِہِ اثْنَیْ عَشَرَ وَقِیَّۃً وَنَشٌّ قَالَتْ : أَتَدْرِی مَا النَّشُّ۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَتْ : نِصْفُ وَقِیَّۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫১
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٥) محمد بن عمر مکی عبدالعزیز سے نقل فرماتے ہیں کہ اوقیہ اس میں اضافہ بھی ہے کہ پانچ سو درہم، یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنی بیویوں کے لیے حق مہر تھا۔
(۱۴۳۴۵) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُمَرَ الْمَکِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أُوقِیَّۃٍ وَزَادَ فِیہِ فَذَلِکَ خَمْسُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَہَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لأَزْوَاجِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫২
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٦) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیویوں اور بیٹیوں کے حق مہر صرف ١٢ اوقیہ تھے سوائے ام حبیبہ کے؛ کیونکہ اس کا نکاح نجاشی نے کیا اور چار ہزار حق مہر بھی ادا کیا اور یہ نقد تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دخول بھی کیا لیکن کچھ بھی نہ دیا۔
(۱۴۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا أَصَدَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا مِنْ نِسَائِہِ وَلاَ بَنَاتِہِ فَوْقَ ثِنْتَیْ عَشَرَ أُوقِیَّۃً إِلاَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ فَإِنَّ النَّجَاشِیَ زَوَّجَہُ إِیَّاہَا وَأَصْدَقَہَا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَنَقَدَ عَنْہُ وَدَخَلَ بِہَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَلَمْ یُعْطِہَا شَیْئًا۔ 
کَذَا قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ فَقَالَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ۔ [منکر]
کَذَا قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ فَقَالَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ۔ [منکر]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫৩
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٧) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم عورتوں کو زیادہ حق مہر دینے سے بچو۔ اگر یہ اللہ کے ہاں تقویٰ اور لوگوں کے نزدیک عزت والی بات ہوتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے زیادہ لائق تھے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اور اپنی بیٹیوں کے نکاح کیے اور حق مہر صرف ١٢ اوقیہ تھا اور یہ ٤٨٠ درہم بنتے ہیں۔ ان میں سے کوئی اپنی بیوی کا حق مہر اتنا زیادہ کردیتا ہے کہ وہ اپنے نفس کا بھی دشمن بن جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے تیری وجہ سے لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرح تکلیف پہنچایا گیا ہوں۔
(ب) ابن سیرین نے ١٢ اوقیہ اور نصف بیان کیا ہے، جو ابوسلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں اس کی موافقت میں۔
(ب) ابن سیرین نے ١٢ اوقیہ اور نصف بیان کیا ہے، جو ابوسلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں اس کی موافقت میں۔
(۱۴۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَحَبِیبٍ وَہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِیَّاکُمْ وَالْمُغَالاَۃِ فِی مُہُورِ النِّسَائِ فَإِنَّہَا لَوْ کَانَتْ تَقْوَی عِنْدَ اللَّہِ أَوْ مَکْرُمَۃً عِنْدَ النَّاسِ لَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْلاَکُمْ بِہَا مَا نَکَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا مِنْ نِسَائِہِ وَلاَ أَنْکَحَ وَاحِدَۃً مِنْ بَنَاتِہِ بِأَکْثَرِ مِنِ اثْنَیْ عَشَرَۃَ أُوقِیَّۃً وَہِیَ أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ وَثَمَانُونَ دِرْہَمًا وَإِنَّ أَحَدَہُمْ لَیُغَالِی بِمَہْرِ امْرَأَتِہِ حَتَّی یَبْقَی عَدَاوَۃً فِی نَفْسِہِ فَیَقُولُ : لَقَدْ کُلِّفْتُ لَکِ عَلَقَ الْقِرْبَۃِ۔ 
وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ اثْنَیْ عَشَرَ أُوقِیَّۃً وَنِصْفٍ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا وَافَقَ رِوَایَۃَ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [حسن]
وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ اثْنَیْ عَشَرَ أُوقِیَّۃً وَنِصْفٍ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا وَافَقَ رِوَایَۃَ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫৪
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٨) ابن ابی عجفاء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورتوں کو حق مہر زیادہ نہ دیا کرو۔ انھوں نے حماد کی حدیث کے موافق ذکر کیا ہے کہ کوئی شخص حق مہر زیادہ دیتا ہے اور پھر وہ کہتا ہے : تیری وجہ سے میں تکلیف میں مبتلا کیا گیا ہوں جیسے لٹکا ہوا مشکیزہ جو ڈول بن گیا ہے۔
(۱۴۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَۃَ أَبُو عَبْدِاللَّہِ بِالرَّیِّ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ سَنَۃَ أَرْبَعٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سَابِقٍ مِنْ کِتَابِہِ الْعَتِیقِ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ أَبِی قَیْسٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ أَبِی الْعَجْفَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُغَالُوا بِمُہُورِ النِّسَائِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ یُغْلِی بِالْمَہْرِ حَتَّی یَقُولُ : قَدْ کُلِّفْتُ فِیکِ عَلَقَ الْقِرْبَۃِ یَتَّخِذُہُ ذَنْبًا۔[حسن۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫৫
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٤٩) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فاطمہ کے بدن کو اپنے لیے لوہے کے عوض حلال کیا۔
(۱۴۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَا اسْتَحَلَّ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلاَّ بِبَدَنٍ مِنْ حَدِیدٍ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫৬
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٥٠) ابن ابی نجیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے ایک شخص کا نام لیا، جس نے حضرت علی (رض) سے کوفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرا ارادہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی بیٹی کے نکاح کا پیغام دوں۔ لیکن مجھے یاد آیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، لیکن پھر مجھے یاد آیا تو میں پلٹ کر آپ سے ملا اور میں نے پیغام نکاح دے دیا۔ تو آپ نے پوچھا : میں نے تجھے حطمیہ ذرع فلاں دن دی تھی وہ کہاں ہے ؟ کہتے ہیں : یہ میرے پاس ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس کو دے دو ۔
(۱۴۳۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ یَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ أَخْطُبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ابْنَتَہُ وَذَکَرْتُ أَنَّہُ لاَ شَیْئَ لِی ثُمَّ ذَکَرْتُ عَائِدَتَہُ وَصِلَتَہُ فَخَطَبْتُہَا فَقَالَ : أَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ الَّتِی أَعْطَیْتُکَہَا یَوْمَ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ : ہِیَ عِنْدِی قَالَ : فَأَعْطِہَا إِیَّاہَا۔[صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৩৫৭
مہر کا بیان۔
حق مہر میں میانہ روی مستحب ہے
(١٤٣٥١) مجاہد حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ کو نکاح کا پیغام دیا گیا تو میری ایک لونڈی نے مجھ سے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ فاطمہ کو پیغام نکاح دیا گیا ؟ میں نے نعم یا لا کہا تو وہ کہنے لگی : آپ بھی پیغام نکاح دیں، کہتے ہیں : میں نے کہا : میرے پاس کیا ہے کہ میں دے کر نکاح کروں ؟ لیکن وہ مجھے ترغیب دیتی رہی یہاں تک کہ میں آپ کے پاس چلا گیا، اور میں آپ کی تعظیم بہت زیادہ کرتا تھا جس کی وجہ سے آپ کے سامنے بیٹھ کر کلام نہ کرسکا، آپ نے پوچھا : کیا تجھے کوئی کام ہے ؟ میں خاموش رہا یہاں تک کہ یہ بات انھوں نے تین مرتبہ کہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید آپ فاطمہ کو نکاح کا پیغام دینے آئے ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے پوچھا : تیرے پاس کیا چیز ہے جس کے ذریعے تو اس کو اپنے لیے حلال کرسکے ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : کچھ بھی نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : جو میں نے تجھے اسلحہ کے طور پر زرع دی تھی وہ کدھر ہے ؟ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اس زرع کی قیمت صرف چار سو درہم ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ میں نے تیرا نکاح اس سے کردیا ہے لیکن وہ ذرع ان کو دے کر اپنے لیے حلال کرلو۔
(ب) اسی طرح میری کتاب میں ٤٠٠ سو درہم ہے اور ابن اسحاق کی روایت میں ٤ درہم ہے۔
(ب) اسی طرح میری کتاب میں ٤٠٠ سو درہم ہے اور ابن اسحاق کی روایت میں ٤ درہم ہے۔
(۱۴۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَقَدْ خُطِبَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ لِی مَوْلاَۃٌ لِی : ہَلْ عَلِمْتَ أَنَّ فَاطِمَۃَ تُخْطَبُ؟ قُلْتُ : لاَ أَوْ نَعَمْ قَالَتْ : فَاخْطُبْہَا إِلَیْہِ قَالَ قُلْتُ : وَہَلْ عِنْدِی شَیْء ٌ أَخْطُبُہَا عَلَیْہِ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا زَالَتْ تُرَجِّینِی حَتَّی دَخَلْتُ عَلَیْہِ وَکُنَّا نُجِلُّہُ وَنُعَظِّمُہُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَیْنَ یَدَیْہِ أُلْجِمْتُ حَتَّی مَا اسْتَطَعْتُ الْکَلاَمَ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ حَاجَۃٍ ۔ فَسَکَتُّ فَقَالَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ : لَعَلَّکَ جِئْتَ تُخْطُبُ فَاطِمَۃَ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ تَسْتَحِلُّہَا بِہِ ۔ قَالَ قُلْتُ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَمَا فَعَلَتِ الدِّرْعُ الَّتِی کُنْتُ سَلَّحْتُکَہَا ۔ قَالَ عَلِیٌّ : وَاللَّہِ إِنَّہَا لَدِرْعٌ حُطَمِیَّۃٌ مَا ثَمَنُہَا إِلاَّ أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ قَالَ : اذْہَبْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا وَابْعَثْ بِہَا إِلَیْہَا فَاسْتَحِلَّہَا بِہِ ۔ 
کَذَا فِی کِتَابِی أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فَقَالَ : أَرْبَعَۃُ دَرَاہِمَ۔
کَذَا فِی کِتَابِی أَرْبَعُمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فَقَالَ : أَرْبَعَۃُ دَرَاہِمَ۔

তাহকীক: