আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৩২৭২
نکاح کا بیان
عورت کو اختیار دیناواجب ہے
(١٣٢٦٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا گیا کہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! میں تجھے ایسی خبر دینے والا ہوں تجھ پر لازم ہے کہ تو جلدی نہ کرے۔ یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مجھے اس بات کا علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدا ہونے کا حکم نہیں دیں گے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ ۔۔۔ } [الاحزاب ٢٨۔ ٢٩] پھر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کیا میں اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ؟ میں تو اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہوں۔ پھر تمام بیویوں نے یہی کہا جو میں نے کہا تھا۔
(۱۳۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِتَخْیِیرِ أَزْوَاجِہِ بَدَأَ بِی فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ إِنِّی مُخْبِرُکِ خُبْرًا فَلاَ عَلَیْکِ أَنْ لاَ تَعْجَلِی حَتَّی تَسْتَأْمِرِی أَبَوَیْکِ ۔ قَالَتْ : وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَیَّ لَمْ یَکُونَا یَأْمُرَانِی بِفِرَاقِہِ ثُمَّ قَالَ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا فَتَعَالَیْنَ أُمَتِّعْکُنَّ وَأُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیلاً وَإِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ فَإِنَّ اللَّہَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِیمًا } فَقُلْتُ : فِی ہَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَیَّ؟ فَإِنِّی أُرِیدُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُہُ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔[بخاری ۴۷۸۶۔ مسلم ۱۴۷۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৩
نکاح کا بیان
عورت کو اختیار دیناواجب ہے
(١٣٢٦٧) ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میری ہمیشہ یہی خواہش رہی کہ میں عمر (رض) سے یہ سوال کروں کہ وہ دو عورتیں کون سی ہیں جن کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا : { إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا } [التحریم ٤] یہاں تک کہ عمر (رض) نے بھی حج کیا اور میں نے بھی ان کے ساتھ حج کیا۔ راستے میں حضرت عمر (رض) الگ ہوگئے، قضائِ حاجت کے لیے تشریف لے گئے، میں بھی برتن لے کر آپ کے ساتھ گیا۔ پھر آپ نکلے تو میں نے آپ (رض) کے ہاتھوں پر پانی بہایا۔ آپ نے وضو فرمایا۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کون سی دو بیویاں ہیں، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے { إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا } عمر (رض) فرمانے لگے : اے ابن عباس ! تجھ پر تعجب ہے ! (زہری (رح) فرماتے ہیں : قسم بخدا انھوں نے اس کے سوال ناپسند کیا آپ نے اسے چھپایا نہیں بلکہ فرمایا : وہ حفصہ (رض) اور عائشہ (رض) تھیں، پھر واقعہ بیان کرنا شروع ہوئے کہ ہم قریشی لوگ عورتوں پر غالب رہتے تھے۔ جب ہم مدینہ آئے تو ہم نے یہاں ایسے لوگ دیکھے جن پر عورتیں غالب ہیں تو ہماری عورتیں بھی ان سے سیکھنے لگیں فرماتے ہیں : میرا گھر بنو امیہ بن زید کے بالائی جانب تھاں ایک روز میں اپنی بیوی پر غصہ ہوا تو وہ مجھے جواب دینے لگی، مجھے اس کے جواب دینے پر تعجب ہوا، وہ کہنے لگی : آپ کو میرے جواب دینے پر تعجب کیوں ہوا ؟ قسم بخدا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات آپ کو جواب دیتی ہیں اور آج تو ان میں سے ایک نے آپ سے رات تک علیحدگی اختیار کی ہوئی ہیں فرماتے ہیں : میں حفصہ کی طرف گیا، میں نے کہا : کیا تو بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جواب دیتی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں ! اور آج رات تو ان میں سے ایک نے آپ سے علیحدگی اختیار کی ہوئی ہے۔ میں نے کہا : تم میں سے جس نے یہ کام کیا ہے وہ تو خسارے میں رہی۔ کیا تم میں سے کوئی اس سے مطمئن ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناراضگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا غضب اس پر نہ ہوگا ؟ وہ تو ہلاک ہوچکی، تم ہرگز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جواب نہ دیا کرو۔ اور نہ آپ سے کسی چیز کا سوال کرو، جو چاہیے مجھ سے مانگ لیا کرو اور تمہیں پڑوسن دھوکے میں نہ ڈالے وہ تمہاری نسبت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب ہے، ان کی مراد عائشہ (رض) تھیں۔

فرماتے ہیں : میرا ایک انصاری پڑوسی تھا اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس باری باری جاتے رہتے۔ ایک دن وہ آپ کے پاس جاتا تو دوسرے دن میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتا۔ وہ مجھے کوئی وحی سناتا اور میں بھی اسی طرح کوئی واقعہ سناتا۔ ہم باتیں کر رہے تھے کہ غسان قبیلہ نے ہم سے جنگ کے لیے گھوڑے کے کھر تیار کرلیے ہیں۔ میرا دوست آیا۔ پھر وہ رات کو عشا میں بھی میرے پاس آیا، اس نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور مجھے آواز دی، میں اس کی طرف نکلا تو اس نے کہا : بہت بڑا واقعہ پیش آگیا ہے۔ میں نے کہا : کیا غسان والے نکل آئے ہیں ؟ اس نے کہا : نہیں، بلکہ اس سے بھی بڑا اور اہم۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ میں نے کہا : حفصہ تو خائب و خاسر ہوگئی۔ میرا گمان تھا کہ ایسا ہونے والا ہے۔ جب میں نے صبح کی نماز ادا کی تو اپنے کپڑے سمیٹے اور حفصہ کے پاس چلا آیا۔ دیکھا تو وہ رو رہی تھی۔ میں نے پوچھا : کیا واقعی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں طلاق دے دی ہے ؟

انھوں نے کہا : میں نہیں جانتی، وہ اس معاملہ میں جدائیگی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ میں آپ کے ایک حبشی غلام سے ملا، میں نے اسے کہا : عمر کے لیے اجازت مانگو۔ غلام داخل ہوا۔ پھر میرے پاس آیا اور کہا : آپ کا ذکر ان کے سامنے کیا گیا تو وہ خاموش رہے۔ میں مسجد کی طرف چلا گیا۔ وہاں لوگ منبر کے پاس بیٹھے ہوئے رو رہے تھے۔ میں تھوڑی دیر بیٹھا رہا، پھر مجھ پر میرا وجدان غالب آگیا تو واپس غلام کے پاس آیا اور کہا : عمر کے لیے اجازت مانگو۔ غلام اندر گیا اور باہر آ کر وہی جواب دیا، میں پھر مسجد میں منبر کے پاس جا بیٹھا۔ لیکن پھر وہی کیفیت ہوئی تو تیسری بار پھر گیا اور اجازت چاہی۔ جب اجازت نہ ملی تو پیٹھ پھیر کر چل پڑا۔ اچانک غلام مجھے آواز دینے لگا کہ آئیے آپ کو اجازت مل گئی ہے۔ میں اندر گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام عرض کیا۔ آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور اس کے نشان آپ کے بدن پر ظاہر تھے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا واقعی آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا : اللہ اکبر ! اے اللہ کے رسول ! ہمیں دیکھیے، ہم قریشی لوگ عورتوں پر غالب رہتے تھے، جب سے ہم مدینہ آئے، وہاں ہم نے ایسی قوم دیکھی جن پر ان کی عورتیں غالب ہیں۔ اب ہماری عورتیں بھی ان سے سیکھنے لگی ہیں۔ ایک دن میں اپنی بیوی پر غصہ ہوا تو وہ مجھے جواب دینے لگی۔ مجھے تعجب ہوا تو وہ کہنے لگی : آپ کو تعجب کیوں ہے ؟ قسم بخدا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات آپ کو جواب بھی دیتی ہیں اور آج تو ان میں سے ایک نے آپ سے علیحدگی اختیار کی ہوئی ہے۔ میں نے کہا : پھر تو وہ تباہ و برباد ہوگئی۔ کیا تم میں سے کوئی اس سے مطمئن ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناراضگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اس پر غضب نازل ہو۔ وہ تو ہلاک ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (یہ سن کر) مسکرا دیے۔ میں نے کہا : پھر میں حفصہ کے پاس گیا۔ میں نے اسے کہا : تجھے یہ بات دھوکے میں نہ ڈال دے کہ تیری پڑوسن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب ہے۔ آپ پھر مسکرائے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں مانوس ہو جاؤں ؟

آپ نے فرمایا : ہاں۔ میں بیٹھ گیا، پھر میں نے سر اٹھا کر گھر میں نظر دوڑائی۔ قسم بخدا ! میں نے تاحد نگاہ کچھ نہ دیکھا سوائے تین چمڑوں کے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنی امت کے لیے وسعت کی دعا فرمائیے۔ روم وفارس پر کس قدر وسعت کی گئی ہے حالانکہ وہ اللہ کی عبادت بھی نہیں کرتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا : اے عمر ! کیا تم شک میں ہو ! یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کی پسندیدہ چیزیں دنیا میں دے دی گئی ہیں۔ میں نے کہا : میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھالی تھی کہ اپنی ازواج کے پاس ایک ماہ تک نہ جائیں گے ان کو سختی سے تنبیہ کرنے کی غرض سے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے معاملہ صاف کروایا۔

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ٢٩ راتیں گزر گئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے ابتدا کی۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے تو ہمارے پاس ٣٠ دن نہ آنے کی قسم اٹھائی تھی جبکہ ابھی تو ٢٩ دن ہوئے ہیں، میں گنتی رہی ہوں۔ آپ نے فرمایا : مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔ پھر فرمایا : اے عائشہ ! میں نے تم سے ایک بات کہنی ہے تم اس میں جلدی نہ کرنا، بلکہ اپنے والدین سے مشورہ کرلینا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ آیت سنائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا } الایۃ فرماتی ہیں : اللہ کی قسم ! میرے والدین مجھے کبھی بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدائیگی کا حکم نہیں دیں گے۔ میں نے کہا : کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ! میں تو اللہ، اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہوں۔

ایک روایت میں ہے کہ آپ کو عائشہ (رض) نے کہا : آپ ایسا نہ کہیے، میں نے تو آپ کو اختیار کیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مبلغ بنا کر بھیجا گیا ہوں ضدی نہیں۔
(۱۳۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَمْ أَزَلْ حَرِیصًا أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْمَرْأَتَیْنِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اللَّتَیْنِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی { إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا} حَتَّی حَجَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَحَجَجْتُ مَعَہُ

فَلَمَّا کَانَ بِبَعْضِ الطَّرِیقِ عَدَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِحَاجَتِہِ وَعَدَلْتُ مَعَہُ بِالإِدَاوَۃِ فَتَبَرَّزَ ثُمَّ أَتَی فَسَکَبْتُ عَلَی یَدَیْہِ فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَنِ الْمَرْأَتَانِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اللَّتَانِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا} فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاعَجَبًا لَکَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ الزُّہْرِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : کَرِہَ وَاللَّہِ مَا سَأَلَہُ عَنْہُ وَلَمْ یَکْتُمْہُ قَالَ : ہِیَ حَفْصَۃُ وَعَائِشَۃُ ثُمَّ أَخَذَ یَسُوقُ الْحَدِیثَ فَقَالَ :

کُنَّا مَعْشَرَ قُرَیشٍ قَوْمًا نَغْلِبُ النِّسَائَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ وَجَدْنَا قَوْمًا تَغْلِبُہُمْ نِسَاؤُہُمْ فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا یَتَعَلَّمْنَ مِنْ نِسَائِہِمْ قَالَ وَکَانَ مَنْزِلِی فِی بَنِی أُمَیَّۃَ بْنِ زَیْدٍ بِالْعَوَالِی فَتَغَضَّبْتُ یَوْمًا عَلَی امْرَأَتِی فَإِذَا ہِیَ تُرَاجِعُنِی فَأَنْکَرْتُ أَنْ تُرَاجِعَنِی فَقَالَتْ مَا تُنْکِرُ أَنْ أُرَاجِعَکَ فَوَاللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- یُرَاجِعْنَہُ وَتَہْجُرُہُ إِحْدَاہُنَّ الْیَوْمَ إِلَی اللَّیْلِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ فَقُلْتُ : أَتُرَاجِعِینَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ : نَعَمْ۔ وَتَہْجُرُہُ إِحْدَاہُنَّ الْیَوْمَ إِلَی اللَّیْلِ؟ قُلْتُ : قَدْ خَابَ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْکُنَّ وَخَسِرَ أَفَتَأْمَنُ إِحْدَاکُنَّ أَنْ یَغْضَبَ اللَّہُ عَلَیْہَا لِغَضَبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا ہِیَ قَدْ ہَلَکَتْ لاَ تُرَاجِعِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تَسْأَلِیہِ شَیْئًا وَسَلِینِی مَا بَدَا لَکِ وَلاَ یَغُرَّنَّکِ أَنْ کَانَتْ جَارَتُکِ ہِیَ أَوْسَمَ وَأَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکِ یُرِیدُ عَائِشَۃَ

قَالَ وَکَانَ لِی جَارٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَکُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَنْزِلُ یَوْمًا وَأَنْزِلُ یَوْمًا فَیَأْتِینِی بِخَبَرِ الْوَحْیِ وَغَیْرِہِ وَآتِیہِ بِمِثْلِ ذَلِکَ قَالَ وَکُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ غَسَّانَ تُنْعِلُ الْخَیْلَ لِغَزْوِنَا فَنَزَلَ صَاحِبِی یَوْمًا ثُمَّ أَتَانِی عِشَائً فَضَرَبَ بَابِی ثُمَّ نَادَانِی فَخَرَجْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ : حَدَثَ أَمْرٌ عَظِیمٌ قَالَ قُلْتُ : مَاذَا أَجَائَ تْ غَسَّانُ؟ قَالَ : لاَ بَلْ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِکَ وَأَطْوَلُ طَلَّقَ الرَّسُولُ -ﷺ- نِسَائَ ہُ قَالَ فَقُلْتُ : قَدْ خَابَتْ حَفْصَۃُ وَخَسِرَتْ قَدْ کُنْتُ أَظُنُّ ہَذَا کَائِنًا حَتَّی إِذَا صَلَّیْتُ الصُّبْحَ شَدَدْتُ عَلَیَّ ثِیَابِی ثُمَّ نَزَلْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ وَہِیَ تَبْکِی فَقُلْتُ : أَطَلَّقَکُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ : لاَ أَدْرِی ہُوَ ہَذَا مُعْتَزِلاً فِی ہَذِہِ الْمَشْرُبَۃِ فَأَتَیْتُ غُلاَمًا لَہُ أَسْوَدَ فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ الْغُلاَمُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَیَّ فَقَالَ : قَدْ ذُکِرْتَ لَہُ فَصَمَتَ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَتَیْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا قَوْمٌ حَوْلَ الْمِنْبَرِ جُلُوسٌ یَبْکِی بَعْضُہُمْ فَجَلَسْتُ قَلِیلاً ثُمَّ غَلَبَنِی مَا أَجِدُ فَأَتَیْتُ الْغُلاَمَ فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَیَّ فَقَالَ : قَدْ ذَکَرْتُکَ لَہُ فَصَمَتَ فَخَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ غَلَبَنِی مَا أَجِدُ فَأَتَیْتُ الْغُلاَمَ فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَیَّ فَقَالَ : قَدْ ذَکَرْتُکَ لَہُ فَصَمَتَ قَالَ فَوَلَّیْتُ مُدْبِرًا فَإِذَا الْغُلاَمُ یَدْعُونِی فَقَالَ : ادْخُلْ قَدْ أَذِنَ لَکَ فَدَخَلْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی رَمْلِ حَصِیرٍ قَدْ أَثَّرَ فِی جَنْبِہِ فَقُلْتُ : أَطَلَّقْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ نِسَائَ کَ؟ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیَّ وَقَالَ : لاَ ۔ فَقُلْتُ : اللَّہُ أَکْبَرُ لَوْ رَأَیْتَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکُنَّا مَعْشَرَ الْقَوْمِ قَوْمًا نَغْلِبُ النِّسَائَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ وَجَدْنَا قَوْمًا تَغْلِبُہُمْ نِسَاؤُہُمْ فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا یَتَعَلَّمْنَ مِنْ نِسَائِہِمْ فَتَغَضَّبْتُ عَلَی امْرَأَتِی یَوْمًا فَإِذَا ہِیَ تُرَاجِعُنِی یَعْنِی فَأَنْکَرْتُ فَقَالَتْ : مَا تُنْکِرُ أَنْ أُرَاجِعَکَ فَوَاللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیُرَاجِعْنَہُ وَتَہْجُرُہُ إِحْدَاہُنَّ الْیَوْمَ إِلَی اللَّیْلِ فَقُلْتُ قَدْ خَابَ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْہُنَّ وَخَسِرَ أَفَتَأْمَنُ إِحْدَاہُنَّ أَنْ یَغْضَبَ اللَّہُ عَلَیْہَا لِغَضَبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا ہِیَ قَدْ ہَلَکَتْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ یَعْنِی قَدْ دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ فَقُلْتُ : لاَ یَغُرَّنَّکِ أَنْ کَانَتْ جَارَتُکِ ہِیَ أَوْسَمَ مِنْکِ وَأَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکِ فَتَبَسَّمَ أُخْرَی فَقُلْتُ : أَسْتَأْنِسُ یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ ۔ فَجَلَسْتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِی فِی الْبَیْتِ فَوَاللَّہِ مَا رَأَیْتُ فِیہِ شَیْئًا یَرُدُّ الْبَصَرَ إِلاَّ أُہُبٌ ثَلاَثَۃٌ فَقُلْتُ : ادْعُ اللَّہَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ یُوَسِّعَ عَلَی أُمَّتِکَ فَقَدْ وُسِّعَ عَلَی فَارِسَ وَالرُّومِ وَہُمْ لاَ یَعْبُدُونَ اللَّہَ فَاسْتَوَی جَالِسًا فَقَالَ : أَفِی شَکٍّ أَنْتَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ أُولَئِکَ قَوْمٌ عُجِّلَتْ لَہُمْ طَیِّبَاتُہُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ۔ فَقُلْتُ : أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَانَ أَقْسَمَ أَنْ لاَ یَدْخُلَ عَلَیْہِنَّ شَہْرًا مِنْ شِدَّۃِ مَوْجِدَتِہِ عَلَیْہِنَّ حَتَّی عَاتَبَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔

قَالَ الزُّہْرِیُّ فَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَیْلَۃً دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَدَأَ بِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقْسَمْتَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ عَلَیْنَا تَعْنِی شَہْرًا إِنَّکَ دَخَلْتَ عَلَیَّ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِینَ أَعُدُّہُنَّ قَالَ : إِنَّ الشَّہْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا عَائِشَۃُ إِنِّی ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلاَ عَلَیْکِ أَنْ لاَ تَعْجَلِی فِیہِ حَتَّی تَسْتَأْمِرِی أَبَوَیْکِ ۔ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ عَلَیَّ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا} الآیَۃَ قَالَتْ : قَدْ عَلِمَ وَاللَّہِ أَنَّ أَبَوَیَّ لَمْ یَکُونَا یَأْمُرَانِی بِفِرَاقِہِ قَالَتْ قُلْتُ : أَفِی ہَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَیَّ؟ فَإِنِّی أُرِیدُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ۔ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِی أَیُّوبُ قَالَ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ: لاَ تَقُلْ إِنِّی اخْتَرْتُکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا بُعِثْتُ مُبَلِّغًا وَلَمْ أُبْعَثْ مُتَعَنِّتًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِطُولِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৪
نکاح کا بیان
عورت کو اختیار دیناواجب ہے
(١٣٢٦٨) جابر (رض) کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) آئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی۔ لوگوں کو دیکھا کہ وہ آپ کے دروازے پر بیٹھے تھے۔ کسی ایک کو بھی اجازت نہ دی گئی، صرف ابوبکر (رض) کو اجازت دی گئی۔ وہ داخل ہوگئے پھر عمر (رض) ، آئے، انھوں نے اجازت مانگی ان کو بھی اجازت دے دی گئی، اس نے دیکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں کے اردگرد پریشانی اور خاموشی سے بیٹھے تھے، راوی کہتا ہے کہ عمر (رض) نے کہا : میں ایسی بات کہوں گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہنساؤں گا، کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے، خارجۃ کی بیٹی کے بارے میں وہ مجھ سے نفقہ کا سوال کرتی ہے، میں اس کی طرف جاؤں گا اور اس کی گردن پر ماروں گا، راوی کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : میرے اردگرد بھی یہ نفقہ (خرچہ) کا سوال کرتی ہیں، راوی کہتا ہے کہ ابوبکر کھڑے ہوئے عائشہ کی طرف، اس کے سر میں مارا، عمر (رض) کھڑے ہوئے حفصہ (رض) کی طرف اور ان کو ڈانٹا اور ان دونوں نے کہا کہ تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس چیز کا سوال نہیں کریں گے جو آپ کے پاس نہ ہو۔

پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے ایک مہینہ یا ٢٩ دن کے لیے علیحدہ ہوگئے ۔ پھر یہ آیات نازل ہوئیں : { یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ۔۔۔} [الاحزاب ٢٨] راوی کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ سے ابتدا کی اور فرمایا : اے عائشہ ! میں تجھ سے ایسی بات کرنے والا ہوں کہ میں پسند کرتا ہوں کہ تو اس میں جلدی نہ کرنا یہاں تک کہ اپنے والدین سے مشورہ کرلے تو عائشہ (رض) نے پوچھا : وہ کیا بات ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت مبارک پڑھی : (جو پیچھے گزری ہے) حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ! نہیں بلکہ میں نے اللہ اور اس کا رسول منتخب کرلیا ہے، میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ اپنی دوسری بیویوں سے یہ بات نہ کہنا جو میں نے کہی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اگر کسی نے مجھ سے پوچھا تو میں اسے بتلا دوں گا، اللہ تعالیٰ نے مجھے تنگی کرنے والا نہیں بلکہ سکھلانے والا آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
(۱۳۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : جَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْتَأْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِہِ لَمْ یُؤْذَنْ لأَحَدٍ مِنْہُمْ قَالَ فَأُذِنَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَہُ فَوَجَدَ النَّبِیَّ -ﷺ- جَالِسًا حَوْلَہُ نِسَاؤُہُ وَاجِمٌ سَاکِتٌ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأَقُولَنَّ شَیْئًا أُضْحِکُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ رَأَیْتَ ابْنَۃَ خَارِجَۃَ سَأَلَتْنِی النَّفَقَۃَ فَقُمْتُ إِلَیْہَا فَوَجَأْتُ عُنُقَہَا قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : وَہُنَّ حَوْلِی کَمَا تَرَی یَسْأَلْنَنِی النَّفَقَۃَ ۔ قَالَ : فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَائِشَۃَ فَوَجَأَ عُنُقَہَا وَقَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی حَفْصَۃَ فَوَجَأَ عُنُقَہَا وَکِلاَہُمَا یَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا لَیْسَ عِنْدَہُ فَقُلْنَ : وَاللَّہِ لاَ نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا لَیْسَ عِنْدَہُ

ثُمَّ اعْتَزَلَہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا أَوْ تِسْعَۃً وَعِشْرِینَ یَوْمًا ثُمَّ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ} حَتَّی بَلَغَ { لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِیمًا} قَالَ : فَبَدَأَ بِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ إِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَعْرِضَ عَلَیْکِ أَمْرًا فَأُحِبُّ أَنْ لاَ تَعْجَلِی فِیہِ حَتَّی تَسْتَشِیرِی أَبَوَیْکِ ۔ قَالَتْ : وَمَا ہُوَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَتَلاَ عَلَیْہَا الآیَۃَ فَقَالَتْ : أَفِیکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْتَشِیرُ أَبَوَیَّ بَلْ أَخْتَارُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔ أَسْأَلُکَ أَلاَّ تُخْبِرَ امْرَأَۃً مِنْ نِسَائِکَ بِالَّذِی قُلْتُ قَالَ : لاَ تَسْأَلُنِی امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ إِلاَّ أَخْبَرْتُہَا إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَبْعَثْنِی مُعَنِّتًا وَلَکِنْ بَعَثَنِی مُعَلِّمًا مُیَسِّرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [مسلم ۱۴۷۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৫
نکاح کا بیان
عورت کو اختیار دیناواجب ہے
(١٣٢٦٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اختیار دیا جس کو ہم طلاق شمار نہیں کرتی تھیں۔
(۱۳۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَخْرَمُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَعَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا وَقَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ۔

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْثَرٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : قَدْ خَیَّرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ نَعُدَّہُ طَلاَقًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔

[بخاری ۱۴۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৬
نکاح کا بیان
عورت کو اختیار دیناواجب ہے
(١٣٢٧٠) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر الجون الکلابیۃ کی بیٹی داخل کی گئی تو اس نے کہا کہ میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تو آپ نے فرمایا : تو نے بہت بڑی ذات سے پناہ مانگ لی ہے۔ لہٰذا تو اپنے گھر والوں کی طرف چلی جا۔
(۱۳۲۷۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسَدٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ أَیُّ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اسْتَعَاذَتْ مِنْہُ؟ فَقَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ ابْنَۃَ الْجَوْنِ الْکِلاَبِیَّۃَ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ قَالَ : لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِیمٍ الْحَقِی بِأَہْلِکِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [بخاری ۴۲۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৭
نکاح کا بیان
آپ پر قیام اللیل (تہجد) کے واجب ہونے کا بیان
(١٣٢٧١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ } [الاسراء ٧٩] یعنی نفل نماز، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے قیام اللیل خاص کیا گیا ہے اور آپ پر فرض ہے۔
(۱۳۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی عَمِّی حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَوْلُہُ تَعَالَی {وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہِ نَافِلَۃً لَکَ} یَعْنِی بِالنَّافِلَۃِ أَنَّہَا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَاصَّۃً أُمِرَ بِقِیَامِ اللَّیْلِ وَکُتِبَ عَلَیْہِ۔ [ضعیف جداً۔ الطبری ۱۷/ ۵۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৮
نکاح کا بیان
آپ پر قیام اللیل (تہجد) کے واجب ہونے کا بیان
(١٣٢٧٢) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں جو میرے لیے فرض ہیں اور تمہارے لیے سنت ہیں : وتر، مسواک اور رات کا قیام۔
(۱۳۲۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِیِّ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصَّنْعَانِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ عَلَیَّ فَرِیضَۃٌ وَہُنَّ سُنَّۃٌ لَکُمُ الْوِتْرُ وَالسِّوَاکُ وَقِیَامُ اللَّیْلِ ۔ مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہَذَا ضَعِیفٌ جِدًّا وَلَمْ یَثْبُتْ فِی ہَذَا إِسْنَادٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৭৯
نکاح کا بیان
آپ پر قیام اللیل (تہجد) کے واجب ہونے کا بیان
(١٣٢٧٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے، یہاں تک کہ پاؤں مبارک پر ورم آجاتا، آپ سے کہا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟
(۱۳۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عِلاَقَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی حَتَّی تَرِمُ أَوْ تَنْتَفِخَ رِجْلاَہُ أَوْ قَدَمَاہُ قَالَ فَقَالُوا لَہُ قَالَ : أَفَلاَ أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ۔ [بخاری ۱۱۳۰۔ مسلم ۲۸۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮০
نکاح کا بیان
آپ پر قیام اللیل (تہجد) کے واجب ہونے کا بیان
(١٣٢٧٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے تو پاؤں مبارک سوج جاتے تھے، حضرت عائشہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ یہ کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ تو معاف کردیے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟
(۱۳۲۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُہَنَّی الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی قَامَ حَتَّی تَفَّطَّرَ رِجْلاَہُ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَصْنَعُ ہَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ: یَا عَائِشَۃُ أَفَلاَ أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ۔ [بخاری ۳۸۳۷۔ مسلم ۲۸۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮১
نکاح کا بیان
جو آپ پر حرام ہے اور آپ کا صدقہ سے بچنا
(١٣٢٧٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہدیہ کھالیتے تھے، لیکن صدقہ نہیں کھاتے تھے۔
(۱۳۲۷۵) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ یَعْقُوبَ ابْنُ عَمِّ أَبِی النَّضْرِ الْفَقِیہِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَأْکُلُ الْہَدِیَّۃَ وَلاَ یَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ فِی آخِرِ کِتَابِ الْہِبَاتِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮২
نکاح کا بیان
جو آپ پر حرام ہے اور آپ کا صدقہ سے بچنا
(١٣٢٧٦) جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھانا لایا جاتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھتے تھے کہ صدقہ ہے یا ہدیہ ؟ اگر ہدیہ ہوتا تو اپنا ہاتھ بڑھا کرلے لیتے تھے اور اگر صدقہ ہوتا تو صحابہ کرام (رض) کو فرماتے کہ کھاؤ۔
(۱۳۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْمَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ بَہْزٌ ذَکَرَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْہُ أَہَدِیَّۃٌ أَوْ صَدَقَۃٌ فَإِنْ قَالُوا ہَدِیَّۃٌ بَسَطَ یَدَہُ وَإِنْ قَالُوا صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔ بَہْزٌ ہُوَ ابْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ الْقُشَیْرِیُّ أَحَدُ بَنِی عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَۃَ بْنِ ہَوَازِنَ قَالَہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৩
نکاح کا بیان
لڑائی میں تدبیر کے علاوہ آنکھوں کی خیانت حرام ہے
سابقہ حدیث کی طرح ہے
(۱۳۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْہَمْدَانِیُّ قَالَ زَعَمَ السُّدِّیُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ آمَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَۃَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَیْنِ مِنْہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ وَأَمَّا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ فَإِنَّہُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ إِلَی الْبَیْعَۃِ جَائَ بِہِ حَتَّی أَوْقَفَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَایِعْ عَبْدَ اللَّہِ فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَنَظَرَ إِلَیْہِ ثَلاَثًا کُلَّ ذَلِکَ یَأْبَی فَبَایَعَہُ بَعْدَ ثَلاَثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : أَمَا فِیکُمْ رَجُلٌ رَشِیدٌ یَقُومُ إِلَی ہَذَا حَیْثُ رَآنِی قَدْ کَفَفْتُ یَدِی عَنْ بَیْعَتِہِ فَیَقْتُلَہُ ۔ قَالَ : مَا یُدْرِینَا یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا فِی نَفْسِکَ ہَلاَّ أَوْمَأْتَ إِلَیْنَا بِعَیْنِکَ قَالَ : إِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی أَنْ تَکُونَ لِنَبِیٍّ خَائِنَۃُ الأَعْیُنِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৪
نکاح کا بیان
لڑائی میں تدبیر کے علاوہ آنکھوں کی خیانت حرام ہے
(١٣٢٧٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لڑائی دھوکا ہے۔
(۱۳۲۷۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الْحَرْبُ خُدْعَۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَزُہَیْرٍ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৫
نکاح کا بیان
لڑائی میں تدبیر کے علاوہ آنکھوں کی خیانت حرام ہے
(١٣٢٧٩) کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے، جب وہ جنگ سے پیچھے رہ گئے تھے کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ کرنے کا ارادہ کرتے اس کے علاوہ کی طرف توریہ کرتے تھے۔
(۱۳۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَلَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُرِیدُ غَزْوَۃً یَغْزُوہَا إِلاَّ وَرَّی بِغَیْرِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری، مسلم ۲۷۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৬
نکاح کا بیان
لڑائی میں تدبیر کے علاوہ آنکھوں کی خیانت حرام ہے
(١٣٢٨٠) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کعب بن اشرف کو کون قتل کرے گا ؟ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف دی ہے، محمد بن مسلمہ نے فرمایا : اے اللہ کے رسول ! یہ بات آپ کو پسند ہے کہ میں اس کو قتل کروں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔ پھر صحابی نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اجازت دیں، آپ نے فرمایا : میں نے تجھے اجازت دی، پھر اس نے کعب بن اشرف کے قتل کا قصہ بیان کیا کہ جب میں نے اس کو قتل کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ کو خبر دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لڑائی دھوکا ہے۔
(۱۳۲۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ لِکَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ فَإِنَّہُ قَدْ آذَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَہُ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ فَأْذَنْ لِی فَأَقُولَ قَالَ : قَدْ أَذِنْتُ لَکَ ۔ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی احْتِیَالِہِ فِی قَتْلِ کَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ قَالَ فَلَمَّا اسْتَمْکَنَ مِنْہُ قَتَلُوہُ فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرُوہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْحَرْبُ خَدْعَۃٌ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৭
نکاح کا بیان
کسی کے لیے جائز نہیں کہ جب وہ جنگی لباس پہنے تو دشمن سے لڑے بغیر اتار دے
(١٣٢٨١) جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کی نماز پڑھائی تو لوگوں کو وعظ کیا اور ان کو محنت اور کوشش کرنے کا حکم دیا۔ پھر جب آپ اپنی نماز اور خطبے سے واپس پلٹے تو آپ نے ذرع منگوائی اور اس کو پہن لیا۔ پھر لوگوں میں اعلان کروایا کہ وہ جنگ کے لیے نکلیں۔ جب ان لوگوں نے دیکھا جن کے دلوں میں بیماری تھی، تو کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ ہم مدینہ میں ٹھہریں۔ اگر مدینے میں دشمن داخل ہوگئے تو ہم ان کا مقابلہ کریں گے، حالانکہ اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا تھا جو وہ ارادہ رکھتے تھے۔ پھر آسمان سے وحی آئی۔ پھر ہم نے اسے روانگی کا وقت سمجھا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا ہم ٹھہرے رہیں، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو حکم دیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی نبی کے لیے یہ لائق نہیں ہے کہ جب وہ لڑائی کا سامان پکڑ لے اور لوگوں کو دشمن کی طرف نکلنے کا حکم دے تو وہ واپس آئے حتی کہ وہ قتل ہوجائے۔ میں تم کو اس کی طرف بلاتا ہوں اور تم نکلنے سے انکار کرتے ہو پھر فرمایا : تقویٰ اور صبر کو لازم پکڑو جب تم دشمن سے ملو تو دیکھو، میں تم کو کیا حکم دیتا ہوں، اس کام کو کر گزرو۔ پس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی نکلے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے۔
(۱۳۲۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ أُحُدٍ وَإِشَارَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ بِالْمُکْثِ فِی الْمَدِینَۃِ وَأَنَّ کَثِیرًا مِنَ النَّاسِ أَبَوْا إِلاَّ الْخُرُوجَ إِلَی الْعَدُوِّ قَالَ وَلَوْ تَنَاہَوْا إِلَی قَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمْرِہِ کَانَ خَیْرًا لَہُمْ وَلَکِنْ غَلَبَ الْقَضَائُ وَالْقَدَرُ قَالَ وَعَامَّۃُ مَنْ أَشَارَ عَلَیْہِ بِالْخُرُوجِ رِجَالٌ لَمْ یَشْہَدُوا بَدْرًا وَقَدْ عَلِمُوا الَّذِی سَبَقَ لأَہْلِ بَدْرٍ مِنَ الْفَضِیلَۃِ

فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْجُمُعَۃِ وَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَہُمْ وَأَمَرَہُمْ بِالْجِدِّ وَالاِجْتِہَادِ ثُمَّ انْصَرَفَ مِنْ خُطْبَتِہِ وَصَلاَتِہِ فَدَعَا بِلأْمَتِہِ فَلَبِسَہَا ثُمَّ أَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْخُرُوجِ فَلَمَّا أَبْصَرَ ذَلِکَ رِجَالٌ مِنْ ذَوِی الرَّأْیِ قَالُوا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَمْکُثَ بِالْمَدِینَۃِ فَإِنْ دَخَلَ عَلَیْنَا الْعَدُوُّ قَاتَلْنَاہُمْ فِی الأَزِقَّۃِ وَہُوَ أَعْلَمُ بِاللَّہِ وَبِمَا یُرِیدُ وَیَأْتِیہِ الْوَحْیُ مِنَ السَّمَائِ ثُمَّ أَشْخَصْنَاہُ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَنَمْکُثُ کَمَا أَمَرْتَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَنْبَغِی لِنَبِیٍّ إِذَا أَخَذَ لأْمَۃَ الْحَرْبِ وَأَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْخُرُوجِ إِلَی الْعَدُوِّ أَنْ یَرْجِعَ حَتَّی یُقَاتِلَ وَقَدْ دَعَوْتُکُمْ إِلَی ہَذَا الْحَدِیثِ فَأَبَیْتُمْ إِلاَّ الْخُرُوجَ فَعَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ وَالصَّبْرِ إِذَا لَقِیتُمُ الْعَدُوَّ وَانْظُرُوا مَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوہُ ۔ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالْمُسْلِمُونَ مَعَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔وَکَذَلِکَ ذَکَرَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ شُیُوخِہِ مِنْ أَہْلِ الْمَغَازِی وَہُوَ عَامٌّ فِی أَہْلِ الْمَغَازِی وَإِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৮
نکاح کا بیان
کسی کے لیے جائز نہیں کہ جب وہ جنگی لباس پہنے تو دشمن سے لڑے بغیر اتار دے
(١٣٢٨٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن ذوالفقار نامی تلوار کے ساتھ قتال کیا، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے دن خواب دیکھا، وہ یہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے احد والے دن جب مشرکین آئے یہ تھی کہ مدینہ میں رہ کر ان سے لڑائی کی جائے تو جو لوگ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ان سے باہر نکل کر قتال کریں گے، انھیں امید تھی کہ وہ بدر والوں کی فضیلت حاصل کرلیں گے، انھوں نے اصرار کیا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگی لباس پہن لیا، پھر ان لوگوں کو ندامت ہوئی اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! فیصلہ درحقیقت وہی ہے جو آپ کا فیصلہ ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، کسی نبی کی شان نہیں کہ وہ جنگی لباس پہننے کے بعد اتار دے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے جنگی ہتھیار پہننے سے پہلے کہا : میں نے خواب دیکھا کہ میں ایک مضبوط قلعے میں ہوں، میں اس کی تعبیر یہ لی ہے کہ مدینہ شہر ہے، پھر میں نے دیکھا کہ میں بڑے پتھر کے پیچھے ہوں تو میں نے اس کی تاویل یہ کی کہ ایک بڑی فوج کا دستہ ہے، میں نے اپنی تلوار ذوالفقار دیکھی کہ اس میں دندانے پڑگئے ہیں تو تم میں کوئی خرابی ہوگی، بعد میں گائے ذبح ہوتے دیکھی، گائے اللہ کی بھلائی ہے دوسری مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر یہی کہا۔
(۱۳۲۸۲) وَقَدْ کَتَبْنَاہُ مَوْصُولاً بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : تَنَفَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَہُ ذُو الْفَقَارِ یَوْمَ بَدْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُوَ الَّذِی رَأَی فِیہِ الرُّؤْیَا یَوْمَ أُحُدٍ وَذَلِکَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا جَائَ ہُ الْمُشْرِکُونَ یَوْمَ أُحُدٍ کَانَ رَأْیُہُ أَنْ یُقِیمَ بِالْمَدِینَۃِ فَیُقَاتِلَہُمْ فِیہَا فَقَالَ لَہُ نَاسٌ لَمْ یَکُونُوا شَہِدُوا بَدْرًا : تَخْرُجُ بِنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلَیْہِمْ نُقَاتِلُہُمْ بِأُحُدٍ وَرَجَوْا أَنْ یُصِیبُوا مِنَ الْفَضِیلَۃِ مَا أَصَابَ أَہْلُ بَدْرٍ فَمَا زَالُوا بِہِ حَتَّی لَبِسَ أَدَاتَہُ ثُمَّ نَدِمُوا وَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقِمْ فَالرَّأْیُ رَأْیُکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا یَنْبَغِی لِنَبِیٍّ أَنْ یَضَعَ أَدَاتَہُ بَعْدَ أَنْ لَبِسَہَا حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عَدُوِّہُ ۔ قَالَ : وَکَانَ مِمَّا قَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ قَبْلَ أَنْ یَلْبَسَ الأَدَاۃَ : إِنِّی رَأَیْتُ أَنِّی فِی دِرْعٍ حَصِینَۃٍ فَأَوَّلْتُہَا الْمَدِینَۃَ وَأَنِّی مُرْدِفٌ کَبْشًا فَأَوَّلْتُہُ کَبْشَ الْکَتِیبَۃِ ، وَرَأَیْتُ أَنَّ سَیْفِی ذَا الْفَقَارِ فُلَّ فَأَوَّلْتُہُ فَلاًّ فِیکُمْ وَرَأَیْتُ بَقَرًا تُذْبَحُ فَبَقَرٌ وَاللَّہُ خَیْرٌ فَبَقَرٌ وَاللَّہُ خَیْرٌ ۔ [بخاری ۳۸۶۰۔ مسلم ۲۳۲۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৮৯
نکاح کا بیان
آپ کسی برائی کے متعلق سنتے تو اس کو (ختم کیے بغیر) نہ چھوڑے
(١٣٢٨٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو چیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیشہ آسان کو منتخب کیا، جب کہ اس میں کوئی برائی نہ ہو۔ اگر اس میں کوئی برائی ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی نسبت اس کام سے یا دور ہوتے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی انتقام نہیں لیا، اپنی ذات کے لیے سوائے اس کے کہ اللہ کی حرمت کو پامال کیا جا رہا ہو تو صرف اللہ کے لیے انتقام لیا ہے۔
(۱۳۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : مَا خُیِّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَمْرَیْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَیْسَرَہُمَا مَا لَمْ یَکُنْ إِثْمًا فَإِذَا کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْہُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِنَفْسِہِ إِلاَّ أَنْ تُنْتَہَکَ حُرْمَۃُ اللَّہِ فَیَنْتَقِمَ لِلَّہِ بِہَا۔

[صحیح۔ بخاری ۳۵۶۰۔ مسلم ۲۳۲۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯০
نکاح کا بیان
آپ کسی برائی کے متعلق سنتے تو اس کو (ختم کیے بغیر) نہ چھوڑے
(١٣٢٨٤) ایضاً ۔ علاوہ ان الفاظ کے وہ صرف اللہ کے لیے انتقام لیتے تھے۔
(۱۳۲۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ فَیَنْتَقِمَ لِلَّہِ بِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯১
نکاح کا بیان
آپ کسی برائی کے متعلق سنتے تو اس کو (ختم کیے بغیر) نہ چھوڑے
(١٣٢٨٥) حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ماموں ہند بن ابی ہالہ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حلیے کے بارے میں سوال کیا جو حلیہ بیان کرنے والے تھے حدیث کو لمبا ذکر کیا اور اس میں ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو پرکھتے تھے اور لوگوں سے ان کی خصلتوں کے بارے میں دریافت کرتے تھے، خوبی کی تعریف اور اچھائی بیان کرتے اور برائی کی مذمت و قباحت ذکر کرتے۔ پہلی روایت میں یصوبہ کی جگہ یوبہ تھا۔
(۱۳۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَمَّادٍ الأَنْصَارِیُّ الْمِصْرِیُّ وَمَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا جُمَیْعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنِی رَجُلٌ بِمَکَّۃَ عَنِ ابْنٍ لأَبِی ہَالَۃَ التَّمِیمِیِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ : سَأَلْتُ خَالِی ہِنْدَ بْنَ أَبِی ہَالَۃَ التَّمِیمِیَّ

(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحُسَیْنِیُّ الْعَقِیقِیُّ صَاحِبُ کِتَابِ النَّسَبِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِیہِ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ : سَأَلْتُ خَالِی ہِنْدَ بْنَ أَبِی ہَالَۃَ عَنْ حِلْیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ وَصَّافًا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : وَیَتَفَقَّدُ أَصْحَابَہُ وَیَسْأَلُ النَّاسَ عَمَّا فِی النَّاسِ یُحَسِّنُ الْحَسَنَ وَیُصَوِّبُہُ وَیُقَبِّحُ الْقَبِیحَ وَیُوَہِّنُہُ ، وَفِی الرِّوَایَۃِ الأُولَی وَیُقَوِّیہِ بَدَلَ یُصَوِّبُہُ۔
tahqiq

তাহকীক: