আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الاستسقائ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৬৩৮৩
کتاب الاستسقائ
لوگوں کا امام سے بارش کیلئے سوال کرنا جب قحط پڑجائے
(٦٣٨٣) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مویشی ہلاک ہوگئے ۔ لوگوں کی راہیں کٹ گئیں۔ امام شافعی کی روایت کے مطابق (راستے کٹ گئے) اللہ سے بارش کی دعا کیجیے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی ۔ راوی کہتا ہے کہ ہم پر جمعہ سے لے کر جمعہ تک بارش برسائی گئی تو ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! گھر منہدم ہوگئے راستے بند ہوگئے اور مویشی ہلاک ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر دعا فرمائی : اے اللہ ! ان بادلوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں ، ٹیلوں، وادیوں کے درمیان اور درختوں کے پیدا ہونے کی جگہ برسا دے۔ راوی کہتا ہے : مدینہ سے بادل یوں چھٹ گئے جیسے کپڑا چھٹ جاتا ہے۔
(۶۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ عِیسَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِالْکُوفَۃِ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الْمَوَاشِی وَانْقَطَعَتْ سُبُلُ النَّاسِ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ وَتَقَطَعَتِ السُّبُلُ۔ فَادْعُ اللَّہَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَہَلَکَتِ الْمَوَاشِی فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اللَّہُمَّ عَلَی رُئُ وسِ الْجِبَالِ وَالآکَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ۔ قَالَ : فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ انْجِیَابَ الثَّوْبِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَرِیکٍ۔[صحیح۔ بخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ عِیسَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِالْکُوفَۃِ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الْمَوَاشِی وَانْقَطَعَتْ سُبُلُ النَّاسِ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ وَتَقَطَعَتِ السُّبُلُ۔ فَادْعُ اللَّہَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَہَلَکَتِ الْمَوَاشِی فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اللَّہُمَّ عَلَی رُئُ وسِ الْجِبَالِ وَالآکَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ۔ قَالَ : فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ انْجِیَابَ الثَّوْبِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَرِیکٍ۔[صحیح۔ بخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৪
کتاب الاستسقائ
امام عید گاہ کی طرف نکلے جب وہ ارادہ کرے صلوۃ الاستسقاء ادا کرے گا
(٦٣٨٤) حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے آپ نے بارش طلب کی اور قبلہ رخ ہوئے اور اپنی چادر کو پلٹایا اور دو رکعت نماز پڑھی۔
(۶۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ-  إِلَی الْمُصَلَّی فَاسْتَسْقَی ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، وَقَلَبَ رِدَائَ ہُ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৫
کتاب الاستسقائ
امام عید گاہ کی طرف نکلے جب وہ ارادہ کرے صلوۃ الاستسقاء ادا کرے گا
(٦٣٨٥) حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا عبداللہ بن زید (جس کو خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے اور پہلی حدیث کی مثل بیان کیا۔ 
امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ وہ عبداللہ نہیں جنہیں اذان سکھلائی گئی تھی بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہے۔
امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ وہ عبداللہ نہیں جنہیں اذان سکھلائی گئی تھی بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہے۔
(۶۳۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّہُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیدٍ الَّذِی أُرِیَ النِّدَائَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-  خَرَجَ إِلَی الْمُصَلَّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ : کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ : ہُوَ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ وَلَکِنَّہُ وَہِمَ لأَنَّ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِیُّ مَازِنُ الأَنْصَارِ قَالَ فِی التَّارِیخِ قُتِلَ یَوْمَ الْحَرَّۃِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الأَنْصَارِیُّ مِنْ بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ الْمَدَنِیُّ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ [صحیح۔ بخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ : کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ : ہُوَ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ وَلَکِنَّہُ وَہِمَ لأَنَّ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِیُّ مَازِنُ الأَنْصَارِ قَالَ فِی التَّارِیخِ قُتِلَ یَوْمَ الْحَرَّۃِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الأَنْصَارِیُّ مِنْ بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ الْمَدَنِیُّ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ [صحیح۔ بخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৬
کتاب الاستسقائ
امام عاجزی و انکساری کرتے ہوئے نکلے
(٦٣٨٦) ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے ولید نے ابن عباس (رض) کی طرف بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز استقاء کے متعلق دریافت کروں سو میں ان کے پاس آیا تو میں نے کہا : ان سے آپ نے مسجد میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ’ صلوۃ الاستسقائ ‘ کے متعلق ہمیں شک میں ڈال دیا ہے تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ تمہارے بھائی کے بیٹے ولید نے بھیجا ہے تب وہ مدینے کا امیر تھا تو تب ابن عباس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاجزی انکساری کرتے ہوئے اور گڑ گڑاتے ہوئے نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے مگر تمہارے آج کے خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے رہے اور گڑ گڑاتے رہے اور اللہ کی بڑائی بیان کرتے رہے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عیدین میں پڑھایا کرتے تھے۔
(۶۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ الْمَدَنِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ مِنْ بَنِی مَالِکِ بْنِ حِسْلٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الْوَلِیدَ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-  فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّمَا تَمَارَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-  فِی الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ : لاَ بَلْ أَرْسَلَ ابْنُ أَخِیکُمْ یَعْنِی الْوَلِیدَ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ یَوْمَئِذٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا فَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلَمْ یَخْطُبْ خُطْبَتَکُمْ ہَذِہِ ، وَلَکِنْ لَمْ یَزَلْ فِی الدُّعَائِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّکْبِیرِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا کَانَ یُصَلِّی فِی الْعِیدَیْنِ۔ [حسن۔ ابن خزیمۃ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৭
کتاب الاستسقائ
امام عاجزی و انکساری کرتے ہوئے نکلے
(٦٣٨٧) ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ امیروں میں سے ایک امیرنے مجھے ابن عباس (رض) کی طرف بھیجا کہ میں ان سے صلوۃ الاستسقاء کے متعلق پوچھوں تو ابن عباس نے کہا : اسے کس نے روکا ہے میرے سے پوچھنے میں ۔ پھر انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاجزی کرتے ہوئے خشوع و خضوع کرتے اور گڑ گڑاتے ہوئے نرمی سے چلتے ہوئے نکلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید کی پڑھاتے تھے اور آپ نے تمہارے خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا۔
(۶۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْسَلَنِی أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا مَنَعَہُ أَنْ یَسْأَلَنِی خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  مُتَوَاضِعًا مُتَخَشِّعًا مُتَبَذِّلاً مُتَضَرِّعًا مُتَرَسِّلاً فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیدِ وَلَمْ یَخْطُبْ خُطْبَتِکُمْ۔ [حسن۔ حاکم، ابن خزیمہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৮
کتاب الاستسقائ
کمزوروں ، بچوں، غلاموں اور معذوروں کا نکلنا پسند ہے
(٦٣٨٨) جبیر بن نفیر حذرمی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو دردائ (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میرے لیے تلاش کر وضعیفوں کمزوروں کو کہ بیشک تم رزق دیے جاتے ہو اور مدد کیے جاتے ہو اپنے کمزوروں کی وجہ سے۔
(۶۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْطَاۃَ الْفَزَارِیِّ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-  یَقُولُ : ((ابْغُونِی الضُّعَفَائَ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِکُمْ))۔
[صحیح۔ ابو داؤد، ترمذی]
[صحیح۔ ابو داؤد، ترمذی]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮৯
کتاب الاستسقائ
کمزوروں ، بچوں، غلاموں اور معذوروں کا نکلنا پسند ہے
(٦٣٨٩) مصعب بن سعد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے خیال کیا کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیگر صحابہ سے افضل ہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے اس امت کی مدد کی ہے۔ ان کے کمزور لوگوں کی دعا، نماز اور اخلاص کی وجہ سے۔ اس حدیث کی تخریج امام بخاری (رح) نے کی ہے محمد بن طلحہ کی حدیث سے جو انھوں نے اپنے باپ سے بیان کی۔
(۶۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ الْہَمَذَانِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ ظَنَّ أَنَّ لَہُ فَضْلاً عَلَی مَنْ دُونَہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-  فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ-  : ((إِنَّمَا نَصَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الأُمَّۃَ بِضَعِیفِہَا بِدَعْوَتِہِمْ وَصَلاَتِہِمْ وَإِخْلاَصِہِمْ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ۔ [صحیح بخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯০
کتاب الاستسقائ
کمزوروں ، بچوں، غلاموں اور معذوروں کا نکلنا پسند ہے
(٦٣٩٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہر جاؤ جلدی نہ کرو۔ اللہ سے یہ یقینی بات ہے کہ اگر خشوع و خضوع کرنے والے نوجوان نہ ہوتے اور چوپائے بلبلانے والے نہ ہوتے اور بزرگ (بوڑھے) جھکنے والے نہ ہوتے اور بچے چیخنے چلانے والے نہ ہوتے تو تم پر عذاب نازل کردیا جاتا۔ اس میں ابراہیم بن خثیم قوی نہیں ۔
(۶۳۹۰) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً فِی شَہْرِ رَمَضَانَ سَنَۃَ تِسْعٍ وَتِسْعِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الشَّاشِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ یَعْنِی ابْنَ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-  قَالَ : ((مَہْلاً عَنِ اللَّہِ مَہْلاً فَإِنَّہُ لَوْلاَ شَبَابٌ خُشَّعٌ وَبَہَائِمُ رُتَّعٌ وَشُیُوخٌ رُکَّعٌ وَأَطْفَالٌ رُضَّعٌ لَصُبَّ عَلَیْکُمُ الْعَذَابُ صَبًّا))۔ 
إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ آخَرَ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو یعلٰی]
إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ آخَرَ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو یعلٰی]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯১
کتاب الاستسقائ
کمزوروں ، بچوں، غلاموں اور معذوروں کا نکلنا پسند ہے
(٦٣٩١) ابن مسافع دہلی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے اپنے دادا سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اللہ کے بندے رکوع کرنے والے نہ ہوں اور بچے گڑگڑانے والے نہ ہوں اور جانور بلبلانے والے نہ ہوں تو ضرور تم پر عذاب آجاتا۔
(۶۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْقَرَظَ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ عُبَیْدَۃَ یَعْنِی ابْنَ مُسَافِعٍ الدِّیلِیَّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-  قَالَ : ((لَوْلاَ عِبَادٌ للَّہِ رُکَّعٌ وَصِبْیَۃٌ رُضَّعٌ وَبَہَائِمُ رُتَّعٌ لَصُبَّ عَلَیْکُمُ الْعَذَابُ صَبًّا ثُمَّ لَتُرَضُّنَّ رَضًّا))۔ [ضعیف۔ طبرانی فی الکبیر]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯২
کتاب الاستسقائ
بارش کے لیے روزے دار کی قبولیت دعا کی امید کرنا
(٦٣٩٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین ایسی دعائیں ہیں جو لوٹائی نہیں جاتیں : باپ کی دعا، روزے دار کی دعا اور مسافر کی دعا۔
(۶۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  : ((ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ لاَ تُرَدُّ دَعْوَۃُ الْوَالِدِ ، وَدَعْوَۃُ الصَّائِمِ وَدَعْوَۃُ الْمُسَافِرِ))۔ [صحیح۔ الحافظ نقل فی السان ۱/۴۰]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৩
کتاب الاستسقائ
بارش کے لیے روزے دار کی قبولیت دعا کی امید کرنا
(٦٣٩٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین ایسے اشخاص ہیں جن کی دعا کو رد نہیں کیا جاتا : 1 عادل حکمران 2 روزے دار جب تک افطار نہ کر دے اور 3 مظلوم کی دعا بادلوں کے اوپر اٹھالی جاتی ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : مجھے میری عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہی۔
(۶۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُدِلَّۃِ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُہُمُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّی یُفْطِرَ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَی الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَہَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِی لأَنْصُرَنَّکَ وَلَوْ بَعْدَ حِینٍ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ترمذی]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৪
کتاب الاستسقائ
مظالم سے نکلنے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صدقات اور نوافل سے دعا کی قبولیت کی امید کرنا
(٦٣٩٤) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہیں اور صرف پاکیزہ ہی کو قبول کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے جو اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” اے رسولو ! تم کھاؤ پاکیزہ چیزوں اور اعمال صالحہ کرو، جو تم اعمال کرتے ہو، بیشک میں جاننے والا ہوں “ [المؤمنون : ٥١] اور یہ بھی فرمایا : ” اے ایمان والو ! کھاؤ تم پاکیزہ چیزوں سے جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے “ [البقرۃ : ١٧٢] پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تذکرہ کیا ایک ایسے شخص کا جو لمبا سفر کرتا ہے غبار آلود پراگندہ بالوں والا اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلاتا ہے اور یا رب یا رب کہہ کر پکارتا ہے جبکہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام اور اس کی پرورش ہی حرام پر ہوئی تو اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی۔
(۶۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ طَیِّبٌ لاَ یَقْبَلُ إِلاَّ الطَّیِّبَ وَإِنَّ اللَّہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ قَالَ {یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ} [المؤمنون: ۵۱] وَقَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ} [البقرۃ: ۱۷۲] ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ ، وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ ، وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ ، وَقَدْ غُذِّیَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لَہُ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ طَیِّبٌ لاَ یَقْبَلُ إِلاَّ الطَّیِّبَ وَإِنَّ اللَّہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ قَالَ {یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ} [المؤمنون: ۵۱] وَقَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ} [البقرۃ: ۱۷۲] ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ ، وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ ، وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ ، وَقَدْ غُذِّیَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لَہُ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৫
کتاب الاستسقائ
مظالم سے نکلنے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صدقات اور نوافل سے دعا کی قبولیت کی امید کرنا
(٦٣٩٥) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جس نے میرے دوست (ولی) سے دشمنی کے اس نے میرے ساتھ اعلان جنگ کیا اور نہیں میرا کوئی بندہ میرا قرب حاصل کرتا کسی چیز کے ساتھ جو مجھے محبوب ہو اس میں سے جو میں نے اس پر فرائض فرض کیے اور وہ ہمیشہ نوافل کے ساتھ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا وہ ہاتھ جس سے وہ چھوتا ہے اور اس کے وہ پاؤں جن سے وہ چلتا ہے۔ اگر میرے سے میرا بندہ مانگے تو میں اسے دے دیتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں۔ 
امام بخاری نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں محمد بن عثمان بن کر امۃ سے بیان کیا ہے۔
امام بخاری نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں محمد بن عثمان بن کر امۃ سے بیان کیا ہے۔
(۶۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّوَجَلَّ قَالَ مَنْ عَادَی لِی وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَنِی بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِی بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَیْہِ ، وَمَا یَزَالُ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ ، وَبَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ، وَیَدَہُ الَّتِی یَبْطُشُ بِہَا، وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِی بَہَا وَلَئِنْ سَأَلَنِی عَبْدِی أَعْطَیْتُہُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِی لأُعِیذَنَّہُ))۔ 
وَذَکَرَ بَاقِی الْحَدِیثِ قَدْ أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ الأَسْمَائِ وَالصِّفَاتِ مَعَ تَأْوِیلِہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ بخاری]
وَذَکَرَ بَاقِی الْحَدِیثِ قَدْ أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ الأَسْمَائِ وَالصِّفَاتِ مَعَ تَأْوِیلِہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ بخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৬
کتاب الاستسقائ
مظالم سے نکلنے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صدقات اور نوافل سے دعا کی قبولیت کی امید کرنا
(٦٣٩٦) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر پیر اور جمعرات کو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور ہر اس شخص کو معاف کیا جاتا ہے ، جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا مگر اس شخص کو معاف نہیں کرتا جس کے دل میں اپنے بھائی کے متعلق کینہ ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہا جاتا ہے کہ میں ان دونوں کو مہلت دیتا ہوں کہ وہ دونوں صلح صفائی کرلیں۔ 
اور ہمیں حدیث بیان کی جریر نے وہ سہل سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایسی ہی حدیث بیان کی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ صلح کرلیں اور یہ بات دو مرتبہ کہی جاتی ہے۔
اور ہمیں حدیث بیان کی جریر نے وہ سہل سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایسی ہی حدیث بیان کی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ صلح کرلیں اور یہ بات دو مرتبہ کہی جاتی ہے۔
(۶۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الضَّبِّیُّ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-  قَالَ : ((تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَائِ فِی کُلِّ اثْنَیْنِ وَخَمِیسٍ فَیُغْفَرُ لِکُلِّ عَبْدٍ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا إِلاَّ امْرَأً بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیہِ شَحْنَائُ قَالَ فَیُقَالُ انْتَظِرْ ہَذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا))۔ 
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : انْظُرُوا ہَذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا۔ مَرَّتَیْنِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : انْظُرُوا ہَذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا۔ مَرَّتَیْنِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৭
کتاب الاستسقائ
مظالم سے نکلنے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صدقات اور نوافل سے دعا کی قبولیت کی امید کرنا
(٦٣٩٧) ابن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی قوم کبھی بھی کسی عہد کو نہیں توڑتی مگر ان میں قتل ہوتا ہے اور کسی قوم میں کبھی فحاشی ظاہر نہیں ہوتی، مگر اللہ ان پر موت کو مسلط کردیتے ہیں اور نہیں روکتی کوئی قوم زکوۃ کو مگر اللہ تعالیٰ ان سے بارش کو روک لیتا ہے۔
(۶۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-  : ((مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَہْدَ قَطُّ إِلاَّ کَانَ الْقَتْلُ بَیْنَہُمْ ، وَمَا ظَہَرَتْ فَاحِشَۃٌ فِی قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ سَلَّطَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَیْہِمُ الْمَوْتَ ، وَلاَ مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ حَبَسَ اللَّہُ عَنْہُمُ الْقَطْرَ))۔ کَذَا رَوَاہُ بَشِیرُ بْنُ الْمُہاجِرِ۔
[منکر۔ أخرجہ الحاکم]
[منکر۔ أخرجہ الحاکم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৮
کتاب الاستسقائ
مظالم سے نکلنے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صدقات اور نوافل سے دعا کی قبولیت کی امید کرنا
(٦٣٩٨) حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ کوئی قوم کبھی عہد نہیں توڑتی مگر اللہ تعالیٰ ان پر دشمن کو مسلط کردیتا ہے اور نہیں پھیلتی کسی قوم میں بےحیائی مگر اللہ تعالیٰ ان کو موت کے ساتھ پکڑتے ہیں اور کوئی قوم ناپ طول میں کمی نہیں کرتی مگر اللہ سبحانہ ان پر قحط سالی مسلط کردیتے ہیں اور کوئی قوم زکوۃ کو نہیں روکتی مگر اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے بارش کو روک لیتا ہے اور کوئی قوم اللہ کے حکم کو نہیں توڑتی مگر ان پر لڑائی مسلط ہوجاتی ہے میرا خیال ہے کہ انھوں نے لفظ ’ قتل ‘ فرمایا۔
(۶۳۹۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَہْدَ قَطُّ إِلاَّ سَلَّطَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ عَدُوَّہُمْ ، وَلاَ فَشَتِ الْفَاحِشَۃُ فِی قَوْمٍ إِلاَّ أَخَذَہُمُ اللَّہُ بِالْمَوْتِ ، وَمَا طَفَّفَ قَوْمٌ الْمِیزَانَ إِلاَّ أَخَذَہُمُ اللَّہُ بِالسِّنِینَ ، وَمَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ مَنَعَہُمُ اللَّہُ الْقَطْرَ مِنَ السَّمَائِ وَمَا جَارَ قَوْمٌ فِی حُکْمٍ إِلاَّ کَانَ الْبَأْسُ بَیْنَہُمْ أَظُنُّہُ قَالَ وَالْقَتَلُ۔
[صحیح۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب]
[صحیح۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯৯
کتاب الاستسقائ
اس بات کی دلیل کہ صلوٰۃ الاستسقاء سنت ہے جیسے صلوۃ العیدین سنت ہے بیشک اس کی بھی ایسے ہی دو رکعتیں پڑھے گا جیسے عیدین کی نماز بلا اذان و اقامت ہے عید کی نماز کے وقت
(٦٣٩٩) عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے لوگوں کے ساتھ پانی طلب کرنے کیلئے ، سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں بلند آواز میں قرأت کی اور اپنی چادر کو پلٹایا اور پانی مانگا اور قبلے کی طرف منہ کیا اس کے علاوہ نے اضافہ کیا ہے اور وہ عبد الرزاق سے بیان کرتے ہیں کہ اور آپ نے اپنے ہاتھ اٹھاتے دعا کی اور اللہ تعالیٰ سے پانی طلب کیا۔
(۶۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-  بِالنَّاسِ یَسْتَسْقِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ جَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِیہِمَا ، وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ ، وَاسْتَسْقَی ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০০
کتاب الاستسقائ
اس بات کی دلیل کہ صلوٰۃ الاستسقاء سنت ہے جیسے صلوۃ العیدین سنت ہے بیشک اس کی بھی ایسے ہی دو رکعتیں پڑھے گا جیسے عیدین کی نماز بلا اذان و اقامت ہے عید کی نماز کے وقت
(٦٤٠٠) ہمیں حدیث بیان کی عبد الرزاق نے اور انھوں نے تذکرہ اس حدیث کا کچھ زیادتی (اضافے) کے ساتھ۔
(۶۴۰۰) زَادَ غَیْرُہُ فِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ یَدْعُو فَدَعَا وَاسْتَسْقَی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০১
کتاب الاستسقائ
اس بات کی دلیل کہ صلوٰۃ الاستسقاء سنت ہے جیسے صلوۃ العیدین سنت ہے بیشک اس کی بھی ایسے ہی دو رکعتیں پڑھے گا جیسے عیدین کی نماز بلا اذان و اقامت ہے عید کی نماز کے وقت
(٦٤٠١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے (بارش) پانی طلب کرنے کیلئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں بغیر اذان اور اقامت کے۔ پھر ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اپنے چہرے کو پھیرا قبلے کی طرف اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے پھر اپنی چادر کو پلٹایا اور دائیں جانب کو بائیں طرف کرلیا اور بائیں جانب کو دائیں طرف۔
(۶۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ ہُوَ ابْنُ رَاشِدٍ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ-  یَوْمًا یَسْتَسْقِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ خَطَبَنَا فَدَعَا اللَّہَ ، وَحَوَّلَ وَجْہَہُ نَحْوَ الْقِبْلَۃِ رَافِعًا یَدَیْہِ ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَائَ ہُ فَجَعَلَ الأَیْمَنَ عَلَی الأَیْسَرِ ، وَالأَیْسَرَ عَلَی الأَیْمَنِ۔ 
تَفَرَّدَ بِہِ النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [سندہ منکر۔ ابن ماجہ]
تَفَرَّدَ بِہِ النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [سندہ منکر۔ ابن ماجہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০২
کتاب الاستسقائ
اس بات کی دلیل کہ صلوٰۃ الاستسقاء سنت ہے جیسے صلوۃ العیدین سنت ہے بیشک اس کی بھی ایسے ہی دو رکعتیں پڑھے گا جیسے عیدین کی نماز بلا اذان و اقامت ہے عید کی نماز کے وقت
(٦٤٠٢) ہمیں حدیث بیان کی ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ نے، وہ کہتے ہیں : مجھے خبر دی میرے باپ نے ، وہ کہتے ہیں : میں نے سنا اس سے جو وہ حدیث بیان کرتے ہیں اور انھوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عقبہ نے بھیجا (جو ان دنوں مدینہ کے امیر تھے) ابن عباس کی طرف تاکہ میں ان سے پوچھوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صلوٰۃ الاستسقاء کا طریقہ سو میں ان کے پاس آیا تو میں نے کہا : ہم مسجد میں جھگڑ پڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز استسقاء کے بارے میں تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ تمہیں بھیجا ہے تمہارے بھانجے نے اگر اس نے بھیجا ہے تو اس نے ایسی بات کا سوال کیا ہے جس میں کوئی جھگڑا نہیں۔ پھر ابن عباس (رض) نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے کپڑے لٹکا کر عاجزی انکساری کرتے ہوئے اور آہ وزاری کرتے ہوئے یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے اور تمہاری خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے رہے اور گڑگڑاتے رہے اور اللہ کی کبریائی بیان کرتے رہے اور دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے۔ 
یہ لفظ ابراہیم بن موسیٰ کی حدیث کے ہیں اور جو یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث وہ بھی انھیں معانی کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ شیخ کہتے ہیں کہ یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ ان کی دعا نماز سے پہلے تھی اور یہ بات سفیان ثوری نے کہی۔
شیخ (رح) نے کہا ہے : یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ آپ کی دعا نماز سے پہلے تھی اور اسے بیان کیا سفیان ثوری نے بھی۔
یہ لفظ ابراہیم بن موسیٰ کی حدیث کے ہیں اور جو یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث وہ بھی انھیں معانی کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ شیخ کہتے ہیں کہ یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ ان کی دعا نماز سے پہلے تھی اور یہ بات سفیان ثوری نے کہی۔
شیخ (رح) نے کہا ہے : یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ آپ کی دعا نماز سے پہلے تھی اور اسے بیان کیا سفیان ثوری نے بھی۔
(۶۴۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ
حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی وَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ قَالَ : أَرْسَلَنِی الْوَلِیدُ بْنُ عُقْبَۃَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّا تَمَارَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَرْسَلَکَ ابْنُ أُخْتِکُمْ وَلَوْ أَنَّہُ أَرْسَلَ فَسَأَلَ مَا کَانَ بِذَاکَ بَأْسٌ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّی جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلَمْ یَخْطُبْ کَخُطْبَتِکُمْ ہَذِہِ ، وَلَکِنْ لَمْ یَزَلْ فِی الدُّعَائِ ، وَالتَّضَرُّعِ ، وَالتَّکْبِیرِ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا کَانَ یُصَلِّی فِی الْعِیدِ۔
لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی وَحَدِیثُ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ الصَّوَابُ ابْنُ عُتْبَۃَ
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا الْحَدِیثُ یُوہِمُ أَنَّ دُعَائَ ہُ کَانَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ۔
[حسن۔ ابن خزیمہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ
حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی وَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ قَالَ : أَرْسَلَنِی الْوَلِیدُ بْنُ عُقْبَۃَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّا تَمَارَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَرْسَلَکَ ابْنُ أُخْتِکُمْ وَلَوْ أَنَّہُ أَرْسَلَ فَسَأَلَ مَا کَانَ بِذَاکَ بَأْسٌ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّی جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلَمْ یَخْطُبْ کَخُطْبَتِکُمْ ہَذِہِ ، وَلَکِنْ لَمْ یَزَلْ فِی الدُّعَائِ ، وَالتَّضَرُّعِ ، وَالتَّکْبِیرِ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا کَانَ یُصَلِّی فِی الْعِیدِ۔
لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی وَحَدِیثُ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ الصَّوَابُ ابْنُ عُتْبَۃَ
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا الْحَدِیثُ یُوہِمُ أَنَّ دُعَائَ ہُ کَانَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ۔
[حسن۔ ابن خزیمہ]

তাহকীক: