আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الجنائز - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৬৫০৪
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٤) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت تم میں سے ایک کے جوتے کے تسمے سے بھی قریب ہے اور دوزخ بھی ایسے ہے۔
(۶۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ أَمْلاَہُ عَلَیْنَا مِنْ حَفْظِہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْجَنَّۃُ أَقْرَبُ إِلَی أَحَدِکُمْ مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِکَ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০৫
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٥) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ خط کھینچے اور اس کے ارد گرد بھی ایک دائرہ لگایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ یہ ابن آدم اور اس کی آرزوؤں کی مثال ہے اور یہ لکیر اس کی امید کی ہے جو وہ امیدیں کرتا ہے مگر اس کو موت آ لیتی ہے۔
(۶۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَّ خُطُوطًا وَخَطَّ خَطًّا نَاحِیَۃً ثُمَّ قَالَ : ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا ہَذَا مَثَلُ ابْنِ آدَمَ وَمَثَلُ الْمُتَمَنِّی وَذَلِکَ الْخَطُّ الأَمَلُ بَیْنَمَا یَأْمَلُ إِذْ جَائَ ہُ الْمَوْتُ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০৬
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” ابن آدم بوڑھا ہوجاتا ہے مگر اس کی دو چیزیں باقی رہتی ہیں :1 طمع، 2 امید۔ “
(۶۵۰۶) وَحَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْحَسَنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَہْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَتَبْقَی مِنْہُ اثْنَتَانِ الْحِرْصُ وَالأَمَلُ))۔

قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০৭
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٧) ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بوڑھے کا دل جوان رہتا ہے دو چیزوں کی محبت میں : امال اکٹھا کرنے میں اور لمبی زندگی کیلئے۔
(۶۵۰۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَلْبُ الشَّیْخِ شَابٌّ عَلَی حُبِّ اثْنَیْنِ عَلَی جَمْعِ الْمَالِ وَطُولِ الْحَیَاۃِ))۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০৮
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٨) حضرت عبداللہ بن عباس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ دو اور کی تلاش کرتا ہے اور ابن آدم کا پیٹ صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے اور اللہ تعالیٰ اسی کی طرف رجوع کرتا ہے جو توبہ کرتا ہے۔ ابن عباس کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ یہ بات قرآن میں سے ہے یا نہیں۔ ہمیں ابی بن کعب نے روایت بیان کی، وہ اسے قرآن میں سے خیال کرتے تھے ، یہاں تک کہ یہ آیات نازل ہوئیں : ” الھکم التکاثر۔۔۔“ تمہیں مال کی کثرت نے ہلاک کردیا (مشغول کردیا) حتیٰ کہ تم قبروں کی زیارت کرنے لگے یعنی فوت ہوگئے۔
(۶۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِیَیْنِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَی إِلَیْہِمَا مِثْلَہُ ، وَلاَ یَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ وَیَتُوبُ اللَّہُ عَلَی مَنْ تَابَ))۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَلاَ أَدْرِی مِنَ الْقُرْآنِ ہِیَ أَمْ لاَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔

وَرُوِّینَا عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَہُ مِنَ الْقُرْآنِ حَتَّی نَزَلَتِ {أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ حَتَّی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ} إِلَی آخِرِہَا۔ [صحیح۔ بخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫০৯
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥٠٩) حضرت عبداللہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ کون ہے تم میں سے جسے اپنے مال سے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو تو انھوں نے کہا : ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اپنے مال سے زیادہ وارث کے مال کو محبوب نہ جانے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر جان لو کہ تم میں سے کوئی بھی نہیں مگر اسے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہے تو پھر تیرا مال وہ ہے جو تو نے آگے بھیجا اور جو تو نے پیچھے چھوڑا وہ تیرے ورثاء کا ہے۔
(۶۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَیُّکُمْ مَالُ وَارِثِہِ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِہِ ۔ قَالُوا : مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ مَالُہُ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِ وَارِثِہِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اعْلَمُوا أَنْ لَیْسَ مِنْکُمْ أَحَدٌ إِلاَّ وَمَالُ وَارِثِہِ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِہِ مَالُکَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِکَ مَا أَخَّرْتَ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১০
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٠) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کہتا ہے : میرا مال میرا مال ! مگر اس کا مال تین طرح کا ہے : جو اس نے کھالیا اور ہضم کرلیا یا جو پہن لیا اور پھاڑ لیا یا جو دے دیا اور آگے بھیج دیا اور جو ان کے علاوہ ہے وہ اسے چھوڑنے والا اور اللہ کی طرف جانے والا ہے۔
(۶۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَقُولُ الْعَبْدُ مَالِی مَالِی ، إِنَّمَا لَہُ مِنْ مَالِہِ ثَلاَثٌ مَا أَکَلَ فَأَفْنَی، أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَی ، أَوْ أَعْطَی فَأَمْضَی وَمَا سِوَی ذَلِکَ فَہُوَ ذَاہِبٌ وَتَارِکُہُ لِلنَّاسِ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১১
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١١) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارا پیچھا کرنے والا ہے اور دیکھنے والا ہے کہ تم کیا اعمال کرتے ہو، سو تم دنیا سے اور عورتوں کے فتنہ سے بچو۔
(۶۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: ((إِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ ، وَإِنَّ اللَّہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیہَا فَنَاظِرٌ کَیْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَفِتْنَۃَ النِّسَائِ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مَسْلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১২
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٢) عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا ( کندھا پکڑا) اور فرمایا : تو دنیا میں ایسے رہ گویا کہ تو اجنبی ہے یا پھر راستہ عبور کرنے والا مسافر ہے۔ راوی کہتے ہیں : مجھے ابن عمر نے کہا : جب تو صبح کرے تو شام کا انتظار نہ کر اور جب تو شام کرلے تو صبح ہونے کا انتظار نہ کر اور اپنے گناہوں کو مٹانے کیلئے نیک اعمال کر۔
(۶۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِیُّ أَبُو الْمُنْذِرِ وَکَانَ ثِقَۃً عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَنْکِبِی فَقَالَ : ((کُنْ فِی الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیلٍ))۔

قَالَ وَقَالَ لِی ابْنُ عُمَرَ : إِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ وَإِذَا أَمْسَیْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِکَ لِمَسَاوِیکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৩
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی کے پاس اس کے بھائی کی ظلم (ناجائز) سے ماری ہوئی عزت یا مال ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کو ادا کر دے اس سے پہلے کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس سے کوئی درہم و دینار قبول نہ کیا جائے ۔ اگر اس کے اعمال صالح ہوں گے تو وہ اس سے لے لیے جائیں گے اور اس کے ساتھی کو دیے جائیں گے ۔ اگر اس کے پاس اعمال صالحہ نہیں ہوں گے تو اس کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے۔

امام بخاری نے ابن ابی ذئب سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے اور اس میں یہ لفظ بیان کیے ہیں کہ اسے چاہیے کہ آج ہی ادا کر دے اس سے قبل جب اس کے پاس کوئی درہم و دینار نہیں ہوگا۔
(۶۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لأَخِیہِ مِنْ عِرْضِہِ أَوْ مَالِہِ فَلْیُؤَدِّہَا إِلَیْہِ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ لاَ یُقْبَلُ فِیہِ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ إِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ وَأُعْطِیَ صَاحِبُہُ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہِ فَحُمِلَتْ عَلَیْہِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لاَ یَکُونَ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৪
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٤) حضرت شدادبن اوس رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقلمند دانا وہ شخص ہے جس نے اپنی حفاظت کی اور موت کے بعد کی ززندگی کیلئے اعمال کیے اور عاجز (کمزور) وہ ہے جس نے اپنے دل کو خواہشات کے پیچھے لگا دیا اور اللہ تعالیٰ پر امید لگائے بیٹھ گیا۔
(۶۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحُجَازِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ الْغَسَّانِیُّ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((الْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ ، وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا وَتَمَنَّی عَلَی اللَّہِ))۔

لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ حِمْیَرٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ترمذی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৫
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٥) حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے سو جب ہم قبر کے پاس آئے تو قبر پر آپ دو زانو ہوگئے ۔ سو میں گھوما اور آپ کے سامنے آگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے حتیٰ کہ مٹی تر ہوگئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بھائی ایسا ہی معاملہ (ہمارے ساتھ ہونا) ہے، سو اس کیلئے تیاری کرلو۔
(۶۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُوحٍ مِنْ أَوْلاَدِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی رَجَائٍ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی جِنَازَۃٍ فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَی الْقَبْرِ جَثَا عَلَی الْقَبْرِ فَاسْتَدَرْتُ فَاسْتَقْبَلْتُہُ فَبَکَی حَتَّی بَلَّ الثَّرَی ثُمَّ قَالَ : ((إِخْوَانِی لِمِثْلِ ہَذَا الْیَوْمِ فَأَعِدُّوا))۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৬
کتاب الجنائز
مسلمان کیلئے مناسب نہیں کہ وہ امیدوں کے محل تعمیر کرے اور موت کیلئے تیاری نہ کرے جبکہ موت کا حکم بہت قریب ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے، دنیا کا فائدہ تھوڑا سا ہے اور آخرت ان کیلئے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔[النساء : ٧٧] اور فر
(٦٥١٦) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت برباد کی اور جس نے آخرت سے محبت کی اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا ۔ سو تم فنا ہوجانے والی پر باقی رہنے والی کو ترجیح دو ۔
(۶۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّقَّا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَحَبَّ دُنْیَاہُ أَضَرَّ بِآخِرَتِہِ ، وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَہُ أَضَرَّ بِدُنْیَاہُ فَآثِرُوا مَا یَبْقَی عَلَی مَا یَفْنَی))۔ [ضعیف۔ احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৭
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥١٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کا عذر ختم کردیتے ہیں جس کی موت کو مؤخر کیا۔ حتیٰ کہ وہ ساٹھ ستر سال کی عمر کو پہنچا ۔
(۶۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((قَدْ أَعْذَرَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ إِلَی عَبْدٍ أَخَّرَ أَجَلَہُ حَتَّی بَلَغَ سَبْعِینَ أَوْ سِتِّینَ سَنَۃً))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ مُطَہَّرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ وَقَالَ : سِتِّینَ سَنَۃً ۔ وَقَالَ تَابَعَہُ أَبُو حَازِمٍ وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৮
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥١٨) ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے اللہ سبحانہ نے ساٹھ سال کی عمر دی اس کی عمر کا بہانہ ختم کردیا۔
(۶۵۱۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ عَمَّرَہُ اللَّہُ سِتِّینَ سَنَۃً فَقَدْ أَعْذَرَ إِلَیْہِ فِی الْعُمُرِ))۔ [صحیح۔ ابن حبان، احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫১৯
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥١٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کی زندگی میں ساٹھ سال آئے اللہ تعالیٰ نے اس کی عمر کا عذر ختم کردیا۔
مسنگ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫২০
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥٢٠) عبداللہ بن عباس اللہ تعالیٰ کے فرمان ” کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی اور نہ نصیحت حاصل کی اس نے جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا اور تمہارے پاس ڈرانے والے بھی آئے “ فاطر ٣٧ کے متعلق کہتے ہیں : وہ ساٹھ سال ہے۔
(۶۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَا یَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ} [فاطر: ۳۷] قَالَ سِتِّینَ سَنَۃً۔

ہَذَا مَوْقُوفٌ۔وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِیُّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫২১
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥٢١) عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قیامت کا دن ہوگا تو کہا جائے گا : ساٹھ سال عمر پانے والے کہاں ہیں ؟ یہی تو وہ عمر ہے جس کے متعلق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا :{ أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَایَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ } [فاطر : ٣٧] ابن عباس کہتے ہیں : اس سے مراد بڑھاپا ہے۔
(۶۵۲۱) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ الْمَکِّیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ قِیلَ أَیْنَ أَبْنَائُ السِّتِّینَ۔ وَہُوَ الْعُمُرُ الَّذِی قَالَ اللَّہُ {أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَایَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ} [فاطر:۳۷]))

قَالَ ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ وَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ یَعْنِی بِہِ الشَّیْبَ۔

[ضعیف جدًا۔ ایضاً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫২২
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥٢٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر سال ہوں گی بہت کم ہوں گے جو اس سے تجاوز کریں گے۔
(۶۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ السَّامِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَعْمَارُ أُمَّتِی مَا بَیْنَ السِّتِّینَ إِلَی السَّبْعِینَ وَأَقَلُّہُمْ مَنْ یَجُوزُ ذَلِکَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৫২৩
کتاب الجنائز
جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا اور ڈرانے والے بھی آئے
(٦٥٢٣) ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان سے نقصان میں ہیں : صحت اور فراغت۔
(۶۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَابِجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیہِمَا کَثِیرٌ مِنَ النَّاسِ الصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক: