আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الصلوة - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৩৯৬
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٣٩٦) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا۔ جب میں واپس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں پایا، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے میری طرف اشارہ کیا، پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور فرمایا : تم نے مجھے ابھی ابھی سلام کہا تھا اور میں نماز میں تھا (اس لیے جواب نہیں دیا) اور آپ اس وقت مشرق کی طرف منہ کیے ہوئے تھے۔
(۳۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَنِی لِحَاجَۃٍ ، ثُمَّ أَدْرَکْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَأَشَارَ إِلَیَّ ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِی فَقَالَ: ((إِنَّکَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّی))۔وَہُوَ مُوَجِّہٌ حِینَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۴۰]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۴۰]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৯৭
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٣٩٧) سیدنا جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام کے لیے روانہ کیا اور آپ بنی مصطلق کی طرف گئے ہوئے تھے۔ میں جب (کام سے) واپس آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اپنے اونٹ پر بیٹھے ہیں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرنا چاہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا۔ راوی کہتے ہیں : زہیر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا : میں نے پھر بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس طرح اشارہ کیا اور زہیر نے بھی ایسے ہی اپنے ہاتھ کے ساتھ زمین کی طرف اشارہ کیا۔ جابر بیان کرتے ہیں کہ میں سن رہا تھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھ رہے تھے اور سر سے اشارہ بھی کر رہے تھے۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا : جس کام کے لیے تمہیں بھیجا تھا اس کا کیا کر آئے ہو ؟ مجھے کلام سے مانع بات یہ تھی کہ میں نماز میں تھا۔ زہیر کہتے ہیں اور ابو زبیر ان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر بیٹھے تھے تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے بنی مصطلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، یعنی اپنے ہاتھ کے ساتھ غیر قبلہ کی طرف اشارہ کیا۔
(۳۳۹۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنِی أَبُوالزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَی بَنِی الْمُصْطَلِقِ ، فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی عَلَی بَعِیرِہِ ، فَکَلَّمْتُہُ فَقَالَ لِی بِیَدِہِ ہَکَذَا وَأَوْمَأَ زُہَیْرٌ بِیَدِہِ ثُمَّ کَلَّمْتُہُ فَقَالَ لِی ہَکَذَا وَأَوْمَأَ زُہَیْرٌ أَیْضًا بِیَدِہِ نَحْوَ الأَرْضِ وَأَنَا أَسْمَعُہُ یَقْرَأُ یُومِئُ بِرَأْسِہِ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: مَا فَعَلْتَ فِی الَّذِی أَرْسَلْتُکَ لَہُ؟ فَإِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أُکَلِّمَکَ إِلاَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلِّی۔ قَالَ زُہَیْرٌ: وَأَبُو الزُّبَیْرِ جَالِسٌ مَعَہُ مُسْتَقْبِلَ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ بِیَدِہِ أَبُو الزُّبَیْرِ إِلَی بَنِی الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ بِیَدِہِ إِلَی غَیْرِ الْکَعْبَۃِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৯৮
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٣٩٨) (ا) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کام کے لیے بھیجا ۔ میں (کام سے فارغ ہو کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو اسلام کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سلام کا جواب اشارے سے دیا۔ سفیان وغیرہ کی حدیث کے الفاظ ہیں :” لم یرد علی “ کہ مجھے سلام کا جواب نہ دیا۔
(ب) ” لم یرد علی “ سے مراد یہ ہے کہ بول کر جواب نہیں دیا بلکہ اشارہ کے ساتھ جواب دیا۔ وباللہ التوفیق
(ب) ” لم یرد علی “ سے مراد یہ ہے کہ بول کر جواب نہیں دیا بلکہ اشارہ کے ساتھ جواب دیا۔ وباللہ التوفیق
۳۳۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَاجَۃٍ ، فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً۔وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ۔
وَإِنَّمَا أَرَادَ لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ کَلاَمًا ، وَرَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
وَقَدْ جَمَعَہُمَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فِی الرِّوَایَۃِ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
وَإِنَّمَا أَرَادَ لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ کَلاَمًا ، وَرَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
وَقَدْ جَمَعَہُمَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فِی الرِّوَایَۃِ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৯৯
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٣٩٩) حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنی کسی ضرورت کے لیے بھیجا۔ وہ واپس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہ دیا اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا : میں تمہارے سلام کا جواب ضرور دیتا مگر میں نماز میں تھا۔
(۳۳۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ إِلَی حَاجَۃٍ لَہُ، فَجَائَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلَّی))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০০
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠٠) صہیب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا۔ آپ نے اشارے سے جواب دیا۔ لیث کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ انھوں نے فرمایا : اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔
(۳۴۰۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی عَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَائِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ صُہَیْبٍ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَرَدَّ إِلَیَّ إِشَارَۃً۔قَالَ لَیْثٌ حَسِبْتُہُ قَالَ: بِإِصْبَعِہِ۔
وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ بِإِسْنَادٍ فِیہِ إِرْسَالٌ أَنَّہُ أَشَارَ بِیَدِہِ بِلاَ شَکٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۳۶۷]
وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ بِإِسْنَادٍ فِیہِ إِرْسَالٌ أَنَّہُ أَشَارَ بِیَدِہِ بِلاَ شَکٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۳۶۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০১
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠١) اس قصہ میں متعدد روایات ہیں، لیکن ان کی اسناد اس قول میں مرسل ہیں کہ انھوں نے بغیر کسی شک کے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عمرو بن عوف کی مسجد کی طرف قبا میں تشریف لے گئے تاکہ وہاں جا کر نماز پڑھائیں۔ انصار کے لوگ آپ کے پاس آئے اور آپ کو سلام کہا : میں نے صہیب (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں ان کے سلام کا جواب کس طرح دیتے تھے ؟ تو صہیب (رض) نے کہا : ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے ایک آدمی سے کہا : اس سے پوچھ : کیا تو نے یہ ابن عمر (رض) سے سنا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : اے ابو اسامہ ! کیا تم نے یہ بات ابن عمر (رض) سے سنی ہے ؟ انھوں نے کہا : یقیناً میں نے ان سے بات کی ہے اور انھوں نے مجھ سے بات کی ہے اور زید نے نہیں کہا کہ میں نے ان سے سنا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عمرو بن عوف کی مسجد کی طرف قبا میں تشریف لے گئے تاکہ وہاں جا کر نماز پڑھائیں۔ انصار کے لوگ آپ کے پاس آئے اور آپ کو سلام کہا : میں نے صہیب (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں ان کے سلام کا جواب کس طرح دیتے تھے ؟ تو صہیب (رض) نے کہا : ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے ایک آدمی سے کہا : اس سے پوچھ : کیا تو نے یہ ابن عمر (رض) سے سنا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : اے ابو اسامہ ! کیا تم نے یہ بات ابن عمر (رض) سے سنی ہے ؟ انھوں نے کہا : یقیناً میں نے ان سے بات کی ہے اور انھوں نے مجھ سے بات کی ہے اور زید نے نہیں کہا کہ میں نے ان سے سنا ہے۔
(۳۴۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِمِنًی 
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَسْجِدِ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَائَ لَیُصَلِّی فِیہِ ، فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ رِجَالُ الأَنْصَارِ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَسَأَلْتُ صُہَیْبًا وَکَانَ مَعَہُ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ فَقَالَ صُہَیْبٌ: کَانَ یُشِیرُ إِلَیْہِمْ بِیَدِہِ۔قَالَ سُفْیَانُ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ: سَلْہُ أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَ: یَا أَبَا أُسَامَۃَ أَسَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا قَدْ کَلَّمْتُہُ وَکَلَّمَنِی وَلَمْ یَقُلْ زَیْدٌ سَمِعْتُہُ۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ: ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَسْجِدِ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَائَ لَیُصَلِّی فِیہِ ، فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ رِجَالُ الأَنْصَارِ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَسَأَلْتُ صُہَیْبًا وَکَانَ مَعَہُ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ فَقَالَ صُہَیْبٌ: کَانَ یُشِیرُ إِلَیْہِمْ بِیَدِہِ۔قَالَ سُفْیَانُ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ: سَلْہُ أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَ: یَا أَبَا أُسَامَۃَ أَسَمِعْتَہُ مِنَ ابْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا قَدْ کَلَّمْتُہُ وَکَلَّمَنِی وَلَمْ یَقُلْ زَیْدٌ سَمِعْتُہُ۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০২
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠٢) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی طرف نکلے ۔ انصار کے لوگ حاضر ہو کر آپ کو سلام کہنے لگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ آپ کو سلام کہنے لگے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : اے بلال ! آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ انھوں نے فرمایا : اس طرح اور انھوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کر کے دکھایا کہ آپ یوں اشارہ کر رہے تھے۔
(۳۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَہُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ ، فَجَائَ تِ الأَنْصَارُ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَإِذَا ہُوَ یُصَلِّی فَجَعَلُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: یَا بِلاَلُ کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ وَہُوَ یُصَلِّی؟ قَالَ: ہَکَذَا بِیَدِہِ کُلِّہَا یَعْنِی یُشِیرُ۔
وَہَکَذَا رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔
وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ بِلاَلٌ أَوْ صُہَیْبٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۷]
وَہَکَذَا رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔
وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ بِلاَلٌ أَوْ صُہَیْبٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৩
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠٣) (ا) نافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی طرف تشریف لے گئے۔ انصار کو آپ کے بارے میں پتا چلا تو وہ حاضر ہو کر آپ کو سلام کرنے لگے (آپ نماز میں تھے) ۔ راوی کہتے ہیں : میں نے بلال یا صہیب (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ فرماتے تھے۔
(۳۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ فَسَمِعَتْ بِہِ الأَنْصَارُ ، فَجَائُ وا یُسَلِّمُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔قَالَ فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ أَوْ صُہَیْبٍ: کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ وَہُمْ یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ 
قَالَ: یُشِیرُ بِیَدِہِ۔قَالَ وَبَلَغَنِی فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ صُہَیْبًا الَّذِی سَأَلَہُ ابْنُ عُمَرَ ، ابْنُ وَہْبٍ یَقُولُہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: کِلاَ الْحَدِیثَیْنِ عِنْدِی صَحِیحٌ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ بِلاَلٍ وَصُہَیْبٍ جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہ۔ اہل الحدیث مضی قبلہ]
قَالَ: یُشِیرُ بِیَدِہِ۔قَالَ وَبَلَغَنِی فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ صُہَیْبًا الَّذِی سَأَلَہُ ابْنُ عُمَرَ ، ابْنُ وَہْبٍ یَقُولُہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ: کِلاَ الْحَدِیثَیْنِ عِنْدِی صَحِیحٌ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ بِلاَلٍ وَصُہَیْبٍ جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہ۔ اہل الحدیث مضی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৪
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠٤) نافع سیدنا ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک آدمی کو سلام کہا اور وہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس آدمی نے سلام کا جواب الفاظ کے ساتھ دیا تو انھوں نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو وہ کلام نہ کرے بلکہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرلے۔
۳۴۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ سَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَرَدَّ عَلَیْہِ الرَّجُلُ کَلاَمًا فَقَالَ: إِذَا سُلِّمَ عَلَی أَحَدِکُمْ وَہُوَ یُصَلِّی فَلاَ یَتَکَلَّمْ ، وَلَکِنْ یُشِیرُ بِیَدِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۵]
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৫
کتاب الصلوة
اشارے سے سلام کا جواب دینا
(٣٤٠٥) عطاء بیان کرتے ہیں کہ موسیٰ بن عبداللہ بن جمیل جمحی نے سیدنا ابن عباس (رض) کو حالت نماز میں سلام کیا تو انھوں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔
(۳۴۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ مُوسَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَمِیلٍ الْجُمَحِیَّ سَلَّمَ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یُصَلِّی فَأَخَذَ بِیَدِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৬
کتاب الصلوة
ہاتھ سے اشارہ کرنے کا طریقہ
(٣٤٠٦) نافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا کی جانب نکلے، وہاں نماز پڑھی تو آپ کے پاس انصار آنے لگے اور آپ کو سلام کرنے لگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کر رہے تھے۔ میں نے بلال (رض) سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں کس طرح سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھا ؟ انھوں نے کہا : اس طرح اور انھوں نے ہتھیلی کو پھیلایا۔ جعفر بن عون نے ہتھیلی کو اس طرح پھیلایا کہ اس کی اندرونی سطح کو نیچے کی طرف اور بیرونی سطح کو اوپر کی طرف کیا۔
۳۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عِیسَی الْخُرَاسَانِیُّ الدَّامَغَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ یُصَلِّی فِیہِ - قَالَ - فَجَائَ تْہُ الأَنْصَارُ ، فَسَلَّمُوا عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی ، قَالَ فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ: کَیْفَ رَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرُدُّ عَلَیْہِمْ حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی؟ قَالَ: یَقُولُ ہَکَذَا وَبَسَطَ کَفَّہُ ، وَبَسَطَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ کَفَّہُ وَجَعَلَ بَطْنَہُ أَسْفَلَ وَظَہْرَہُ إِلَی فَوْقٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۳۴۰۲ قریباً]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৭
کتاب الصلوة
سر کے ساتھ اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٠٧) ابن سیرین بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر سے اشارہ کر کے سلام کا جواب دیا۔
(۳۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً  وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنِی مِسْعَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی ، فَقَالَ بِرَأْسِہِ یَعْنِی الرَّدَّ۔[ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۴۹۳]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৮
کتاب الصلوة
سر کے ساتھ اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٠٨) محمد بیان کرتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حبشہ سے واپسی پر آیا تو میں آپ کو سلام کرنے گیا تو آپ کو نماز پڑھتے پایا، میں نے سلام کہہ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے ساتھ اشارہ کیا۔
(۳۴۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا مَکِّیٌّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ قَدِمْتُ عَلَیْہِ مِنَ الْحَبَشَۃِ أُسَلِّمُ عَلَیْہِ ، فَوَجَدْتُہُ قَائِمًا یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ۔وَکَانَ مُحَمَّدٌ یَأْخُذُ بِہِ۔	ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ رجالہ ثقات لکنہ منقطع]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪০৯
کتاب الصلوة
سر کے ساتھ اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٠٩) سیدنا عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ میں جب حبشہ سے واپس آیا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر سے اشارہ کر کے جواب دیا۔
(۳۴۰۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی التُّوزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ  عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ مِنَ الْحَبَشَۃِ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ۔تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو یَعْلَی: مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ التُّوزِیُّ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১০
کتاب الصلوة
نماز سے فارغ ہونے کے بعد سلام کا جواب دینے کا بیان
(٣٤١٠) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم نماز میں سلام اور ضرورت کی بات کرلیا کرتے تھے۔ میں (حبشہ سے واپسی پر) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا، آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا۔ مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر لاحق ہوئی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا : اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے، نیا حکم نازل فرما دیتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ تم نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔ پھر آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔
(۳۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نُسَلِّمُ فِی الصَّلاَۃِ وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا ، فَقَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ ، فَأَخَذَنِی مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہِ مَا یَشَائُ ، وَإِنَّ اللَّہَ قَدْ أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔فَرَدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد ۹۲۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১১
کتاب الصلوة
نمازی کو سلام نہ کرنے کا بیان ابو سفیان بیان کرتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : اگر میں لوگوں کے پاس جاؤں اور وہ نماز پڑھ رہے ہوں تو میں انھیں سلام نہیں کرتا۔
(٣٤١١) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز اور سلام کا جواب دینے میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
(ب) امام احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : سلام کے متعلق غرار سے مراد یہ ہے کہ حالت نماز میں تو کسی کو سلام کر اور نہ کوئی تجھے سلام کرے اور نماز کے متعلق غرار یہ ہے کہ جب کوئی آدمی نماز سے فارغ ہو، پھر شک میں پڑجائے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار ؟ اسی طرح میری کتاب میں ہے۔
(ج) ایک دوسری سند سے بھی یہی الفاظ منقول ہیں کہ نماز اور سلام کا جواب دینے میں سستی نہ ہونے پائے۔
(د) احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد یہ ہے کہ دوران نماز نہ تم کسی کو سلام کرو نہ کوئی تمہیں سلام کرے اور نماز میں غرار کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھ کر سلام پھیر لے لیکن وہ نماز کے بارے شک میں مبتلا ہو۔ یہ احمد بن حنبل کی تفسیر کے مطابق ہے۔
(ہ) ایک قول کے مطابق ” لاغرار فی تسلیم ولاصلاۃ “ ہے۔
(ب) امام احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : سلام کے متعلق غرار سے مراد یہ ہے کہ حالت نماز میں تو کسی کو سلام کر اور نہ کوئی تجھے سلام کرے اور نماز کے متعلق غرار یہ ہے کہ جب کوئی آدمی نماز سے فارغ ہو، پھر شک میں پڑجائے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار ؟ اسی طرح میری کتاب میں ہے۔
(ج) ایک دوسری سند سے بھی یہی الفاظ منقول ہیں کہ نماز اور سلام کا جواب دینے میں سستی نہ ہونے پائے۔
(د) احمد بن حنبل (رح) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد یہ ہے کہ دوران نماز نہ تم کسی کو سلام کرو نہ کوئی تمہیں سلام کرے اور نماز میں غرار کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھ کر سلام پھیر لے لیکن وہ نماز کے بارے شک میں مبتلا ہو۔ یہ احمد بن حنبل کی تفسیر کے مطابق ہے۔
(ہ) ایک قول کے مطابق ” لاغرار فی تسلیم ولاصلاۃ “ ہے۔
(۳۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ غِرَارَ فِی صَلاَۃٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ))۔
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: فِیمَا أُرَی أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَتَغْرِیرُ الرَّجُلِ بِصَلاَتِہِ أَنْ یُسَلَّمَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ۔کَذَا فِی کِتَابِی۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی صَلاَۃٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ۔
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: یَعْنِی فِیمَا أُرَی أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَیُغَرَّرَ الرَّجُلُ بِصَلاَتِہِ فَیَنْصَرِفَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ ، وَہَذَا اللَّفْظُ أَقْرَبُ إِلَی تَفْسِیرِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاہُ ابْنُ فُضَیْلٍ یَعْنِی عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَلَی لَفْظِ ابْنِ مَہْدِیٍّ وَلَمْ یَرْفَعْہُ
وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ قَالَ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی تَسْلِیمٍ وَلاَ صَلاَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۸]
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: فِیمَا أُرَی أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَتَغْرِیرُ الرَّجُلِ بِصَلاَتِہِ أَنْ یُسَلَّمَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ۔کَذَا فِی کِتَابِی۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی صَلاَۃٍ وَلاَ تَسْلِیمٍ۔
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: یَعْنِی فِیمَا أُرَی أَنْ لاَ تُسَلِّمَ وَیُسَلَّمَ عَلَیْکَ ، وَیُغَرَّرَ الرَّجُلُ بِصَلاَتِہِ فَیَنْصَرِفَ وَہُوَ فِیہَا شَاکٌّ ، وَہَذَا اللَّفْظُ أَقْرَبُ إِلَی تَفْسِیرِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاہُ ابْنُ فُضَیْلٍ یَعْنِی عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَلَی لَفْظِ ابْنِ مَہْدِیٍّ وَلَمْ یَرْفَعْہُ
وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ قَالَ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ: لاَ غِرَارَ فِی تَسْلِیمٍ وَلاَ صَلاَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১২
کتاب الصلوة
نمازی کو سلام نہ کرنے کا بیان ابو سفیان بیان کرتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : اگر میں لوگوں کے پاس جاؤں اور وہ نماز پڑھ رہے ہوں تو میں انھیں سلام نہیں کرتا۔
(٣٤١٢) یہ لفظ سلام اور نماز دونوں میں سستی سے نفی کرتا ہے۔ گزشتہ احادیث نمازی پر سلام کرنے اور نمازی کے اشارے کے ساتھ جواب دینے کو مباح قرار دیتی ہیں اور یہی (احادیث) نقل کرنے کے زیادہ لائق ہیں۔ وباللہ التوفیق
۳۴۱۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔
وَہَذَا اللَّفْظُ یَقْتَضِی نَفْیَ الْغِرَارِ عَنِ الصَّلاَۃِ وَالتَّسْلِیمِ جَمِیعًا ، وَالأَخْبَارُ الَّتِی مَضَتْ تُبِیحُ التَّسْلِیمَ عَلَی الْمُصَلِّی وَالرَّدَّ بِالإِشَارَۃِ ، وَہِیَ أَوْلَی بِالاِتِّبَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
وَہَذَا اللَّفْظُ یَقْتَضِی نَفْیَ الْغِرَارِ عَنِ الصَّلاَۃِ وَالتَّسْلِیمِ جَمِیعًا ، وَالأَخْبَارُ الَّتِی مَضَتْ تُبِیحُ التَّسْلِیمَ عَلَی الْمُصَلِّی وَالرَّدَّ بِالإِشَارَۃِ ، وَہِیَ أَوْلَی بِالاِتِّبَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৩
کتاب الصلوة
اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٣) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیماری کے ایام میں بیٹھ کر نماز ادا کی، صحابہ نے بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز ادا کی تو آپ نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام صرف اسی لیے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
(۳۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی مَرَضِہِ وَہُوَ جَالِسٌ وَخَلْفَہُ قِیَامٌ ، فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنِ اجْلِسُوا ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ: ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا))۔	رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۵۶۔ مسلم ۴۱۲]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৪
کتاب الصلوة
اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٤) (ا) دوسری سند سے بھی یہی حدیث منقول ہے۔
(ب) امام مسلم (رح) نے جابر بن عبداللہ (رض) کی حدیث میں اس قصہ کو نقل کرتے ہوئے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں کھڑے دیکھ کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ “
(ب) امام مسلم (رح) نے جابر بن عبداللہ (رض) کی حدیث میں اس قصہ کو نقل کرتے ہوئے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں کھڑے دیکھ کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ “
(۳۴۱۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: فَأَوْمَأَ إِلَیْہِمْ بِیَدِہِ أَنِ اجْلِسُوا۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ۔	وَرَوَاہُ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ: فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْنَا۔[صحیح۔ انظر قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৫
کتاب الصلوة
اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٥) جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر (رض) لوگوں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکبیر پہنچانے کے لیے آپ کے پیچھے پیچھے تکبیر کہہ رہے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
(۳۴۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُکَبِّرُ یُسْمِعُ النَّاسَ تَکْبِیرَہُ - قَالَ - فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْنَا وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۱۳۔ ابوداود ۶۰۲]

তাহকীক: