আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب صلوة الخسوف - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৬২৯৮
کتاب صلوة الخسوف
جب سورج گرہن ہوجائے تو اللہ کے ذکر اور نماز پڑھنے کا حکم
(٦٢٩٨) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو سورج گرہن لگ گیا۔ لوگوں نے کہا : سورج گرہن ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتا ۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف رغبت کرو۔
(۶۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ یَوْمَ مَاتَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ وَإِلَی الصَّلاَۃِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ۔

[صحیح۔ بخاری ۳۰۳۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৯৯
کتاب صلوة الخسوف
جب سورج گرہن ہوجائے تو اللہ کے ذکر اور نماز پڑھنے کا حکم
(٦٢٩٩) ابو مسود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے گرہن ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتیبل کہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جب تم اس کو دیکھو تو نماز پڑھو۔
(۶۲۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ وَوَکِیعٌ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔ وَلَکِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَصَلُّوا))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو وَعَائِشَۃُ وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ وَأَبُو بَکْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ ہَذَا الْمَعْنَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০০
کتاب صلوة الخسوف
جماعت کھڑی ہونے کا اعلان کرنے کا بیان
(٦٣٠٠) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوتا تو آواز دی جاتی کہ نماز کھڑی ہونے والی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے۔ پھر کھڑے ہوئے تو ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر بیٹھ گئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔
(۶۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی وَأَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُ لَمَّا کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُودِیَ أَنَّ الصَّلاَۃَ جَامِعَۃٌ فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ثُمَّ جَلَسَ ثُمَّ جُلِّیَ عَنِ الشَّمْسِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ بخاری۹۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০১
کتاب صلوة الخسوف
جماعت کھڑی ہونے کا اعلان کرنے کا بیان
(٦٣٠١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج بےنور ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ منادی کرے ” نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ‘ ‘ تو لوگ جمع ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعات چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھائی پھر تشہد پڑھا اور سلام پھیرا۔
(۶۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِْحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ مُنَادِیًا فَنَادَی: الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّی بِہِمْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَتَیْنِ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ ثُمَّ تَشَہَّدَ وَسَلَّمَ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০২
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٢) (الف) عطاء بن یسار ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ تقریباً سورة بقرہ کی تلاوت کے برابر۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر لمبا قیام کیا۔ لیکن پہلے قیام سے ذرا کم۔ پھر لمبا رکوع کیا۔ لیکن پہلے رکوع سے ذرا کم۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا ، لیکن وہ پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ لیکن پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا لیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبارکوع کیا ، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا۔ پھر نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم یہ دیکھو تو اللہ کا ذکر زیادہ کیا کرو۔ صحابہ فرماتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! ہم نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ کچھ پکڑ رہے تھے۔ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ الٹے پاؤں واپس آ رہے تھے۔ فرماتے ہیں : میں نے جنت دیکھی فرمایا : مجھے جنت دکھائی گئی۔ میں نے ایک انگور کا گچھا پکڑنے کی کوشش کی، اگر میں اس کو پکڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اس کو کھاتے رہتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی۔ میں نے آج تک اتنا گھبراہٹ والا منظر نہیں دیکھا تھا۔ میں نے جہنم میں عورتوں کی اکثریتدیکھی۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی ناشکری کی وجہ سے ” کہا گیا۔ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں ؟ فرمایا : وہ خاوندوں کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان فراموش ہیں۔ اگر آپ ان پر زمانہ بھر احسان کرتے رہو پھر اگر آپ سے تھوڑی سی کوتاہی ہوگئی تو اسی وقت کہہ دیتی ہیں کہ میں نے سے کبھی بھلائی پائی ہی نہیں۔

(ب) شافعی کی حدیث میں ہے کہ سورج بےنور گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی، لیکن انھوں نے ’ افظع منھا “ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
(۶۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ إِمْلاَئً فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَالنَّاسُ مَعَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً قَالَ: نَحْوًا مِنْ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ۔فَقَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّہَ ۔قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَیْئًا فِی مُقَامِکَ ہَذَا ، ثُمَّ رَأَیْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ۔فَقَالَ: ((إِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ أَوْ أُرِیتُ الْجَنَّۃَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُہُ لأَکَلْتُمْ مِنْہُ مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا ، وَأُرِیتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا أَفْظَعَ مِنْہَا وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَہْلِہَا النِّسَائَ))۔قَالُوا: لِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((بِکُفْرِہِنَّ))۔قِیلَ: یَکْفُرْنَ بِاللَّہِ قَالَ: ((یَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ ، وَیَکْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاہُنَّ الدَّہْرَ ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ وَفِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ مَعَہُ وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ إِسْحَاقَ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَلَمْ یَذْکُرْ الشَّافِعِیُّ قَوْلَہُ: ((أَفْظَعَ مِنْہَا)) ۔وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ بخاری ۱۰۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৩
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٣) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں سورج گرہن ہوگیا۔ آپ مسجد آئے اور کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنالیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبی قراءت کی۔ پھر تکبیر کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا اور ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ “ فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا۔ لیکن یہ پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر کہا ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ “ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار رکوع اور چار سجدے مکمل کیے اور سورج آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فارغ ہونے سے پہلے روشن ہوچکا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا۔ اللہ کی تعریف کی جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا کہ سورج اور چاند یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم اس کو دیکھو تو نماز کے لیے جلدی کیا کرو۔
(۶۳۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ۔، ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ہِیَ أَدْنَی مِنَ الْقِرَائَ ۃِ الأُولَی ، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ہُوَ أَدْنَی مِنَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ۔، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَنْبَسَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ وَزَادَ [صحیح۔ بخاری ۹۹۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৪
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کے وقت نماز پڑھائی، جیسے عروہ عن عائشہ (رض) سے بیان ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔
(۶۳۰۴) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ: وَکَانَ کَثِیرُ بْنُ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ مِثْلَ حَدِیثِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۱۱۷۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৫
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٥) احمد بن صالح فرماتے ہیں، لیکن کچھ اضافہ ہے کہ میں نے عروہ سے کہا : آپ کے بھائی نے سورج گرہن کے وقت دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھی۔ جیسے صبح کی نماز ہوتی ہے۔ فرمایا : وہ سنت کو بھول گئے یا ان سے غلطی ہوگئی۔
(۶۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ہُوَ ابْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِہَذَا وَزَادَ فَقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: إِنَّ أَخَاکَ یَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ بِالْمَدِینَۃِ لَمْ یَزِدْ عَلَی رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَ: أَجَلْ إِنَّہُ أَخْطَأَ السُّنَّۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ بِطُولِہِ مَعَ ہَاتَیْنِ الزِّیَادَتَیْنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۹۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৬
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٦) (الف) زہری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عروہ (رض) سے کہا : آپ کے بھائی عبداللہ بن زبیر نے مدینہ میں صرف دو رکعت صبح کی نماز کی طرح پڑھائی۔ فرمایا : وہ سنت کو بھول گئے یا ان سے خطا ہوگئی۔

(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔
(۶۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ: أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ شِہَابٍ یُخْبِرُ بِذَلِکَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ

قَالَ الزُّہْرِیُّ فَقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: مَا فَعَلَ ذَلِکَ أَخُوکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ مَا صَلَّی إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ إِذْ صَلَّی بِالْمَدِینَۃِ قَالَ: أَجَلْ إِنَّہُ أَخْطَأَ السُّنَّۃَ۔

قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی کَثِیرُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی رَکْعَتَیْنِ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ دُونَ حَدِیثِ کَثِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ مَعَ حَدِیثِ کَثِیرٍ دُونَ قِصَّۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৭
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٧) (الف) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام لمبا کیا، پھر رکوع کیا تو رکوع بھی لمبا فرمایا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع کیا اور رکوع کو لمبا کردیا، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا۔ لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا۔ وہ پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، لیکن وہ پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو سورج روشن ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرمائی۔ پھر فرمایا کہ سورج اور چاند کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے، بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔ صدقہ، اللہ کا ذکر اور دعا کیا کرو۔ پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم ! تمہارا کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیور نہیں کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم ! اگر تم جان لو۔ جو میں جانتا ہوں تو تم رو زیادہ اور ہنسو کم۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھالیے اور فرمایا : آگاہ رہو ! میں نے پہنچادیا۔

(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔
(۶۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَأَطَالَ الْقِیَامَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّہُمَا مِنْ آیَاتِ اللَّہِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَصَلُّوا ، وَتَصَدَّقُوا وَاذْکُرُوا اللَّہَ ، وَادْعُوہُ))۔ ثُمَّ قَالَ: ((یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ وَاللَّہِ إِنْ أَحَدٌ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ وَاللَّہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً))۔قَالَتْ: ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ فَقَالَ: ((أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ))۔

قَالَ وَحَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۰۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৮
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٨) عمرۃ بنت عبد الرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ان کے پاس ایک یہودی عورت آئی (عذابِ قبر سے متعلق پوچھنے لگی) تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ تجھے عذابِ قبر سے بچائے۔ پھر آپ (رض) نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے پوچھا : کیا لوگ قبروں میں عذاب دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صبح سواری پر سوار ہوئے تو سورج گرہن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کے وقت واپس آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجر کے درمیان سے گزرے۔ پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا۔ پھر کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا ۔ پھر لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور چلے گئی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ نے چاہا۔ پھر فرمایا کہ تم عذاب قبر سے پناہ مانگو۔
(۶۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((أَنَّ یَہُودِیَّۃً جَائَ تْ تَسْأَلُہَا فَقَالَتْ لَہَا: أَعَاذَکِ اللَّہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَۃُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: أَیُعَذَّبُ النَّاسُ فِی قُبُورِہِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((عَائِذًا بِاللَّہِ مِنْ ذَلِکَ))، ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ غَدَاۃٍ مَرْکَبًا فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًی فَمَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الْحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی وَقَامَ النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ، ثُمَّ أَمَرَہُمْ أَنْ یَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩০৯
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣٠٩) عمرۃ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ان کے پاس ایک یہودی عورت آئی اور پوچھنے لگی : آپ (رض) نے فرمایا : عذاب قبر سے پناہ دے۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنی قبروں میں عذاب دیے جائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بات ارشاد فرمائی ، میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قافلہ میں گزرے اور سورج گرہن ہوچکا تھا۔ پھر میں اور دوسری عورتیں حجرہ سے نکلیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قافلہ سے جلدی واپس آگئے اور جائے نماز پر کھڑے ہوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور لمبا قیام کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے ذرا کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے ذرا کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا لمبا۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا، پھر لمباسجدہ کیا۔ وہ پہلے سجدہ سے کم تھا۔ پھر دوسری مرتبہ ایسے کیا۔ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز چار رکوع اور چار سجدوں پر مشتمل تھی۔ فرماتی ہیں : اس کے بعد میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ عذاب قبر سے پناہ مانگ رہے تھے اور فرمایا : ”إِنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی قُبُورِکُمْ کَفِتْنَۃِ الْمَسِیحِ أَوْ کَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ “۔ تم اپنی قبروں میں فتنہ میں ڈالے جاؤ گے جیسے دجال کا فتنہ ہے۔
(۶۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ: سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَۃَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: أَتَتْ یَہُودِیَّۃٌ فَقَالَتْ: أَعَاذَکِ اللَّہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لَنُعَذَّبُ فِی قُبُورِنَا فَقَالَ کَلِمَۃً: ((إِنِّی عَائِذٌ بِاللَّہِ مِنْ ذَلِکَ))۔قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فِی مَرْکَبٍ وَکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْتُ أَنَا وَنِسْوَۃٌ بَیْنَ الْحُجَرِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ مَرْکَبِہِ سَرِیعًا حَتَّی قَامَ فِی مُصَلاَّہُ فَکَبَّرَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً وَہُوَ دُونَ السُّجُودِ الأَوَّلِ ثُمَّ فَعَلَ فِی الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ صَلاَتُہُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَتْ: فَسَمِعْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ یَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَقَالَ: ((إِنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی قُبُورِکُمْ کَفِتْنَۃِ الْمَسِیحِ أَوْ کَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ))۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১০
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٠) ایضاً ۔
(۶۳۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقِ الْمَتْنَ وَأَحَالَ بِہِ عَلَی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ وَصْفُ السُّجُودِ بِالطُّولِ وَہُوَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ کَمَا ذَکَرْنَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১১
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا تو اعلان ہوا کہ نماز کے لیے جمع ہوجاؤ ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے۔ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت میں دو رکوع کیے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اتنا لمبا سجدہ اور رکوع کبھی نہیں کیا ۔
(۶۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُودِیَ الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ فِی سَجْدَۃٍ ، ثُمَّ جَلَسَ حَتَّی جُلِّیَ عَنِ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ وَلاَ رَکَعْتُ رُکُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ شَیْبَانَ۔

[صحیح۔ تقدم ۶۳۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১২
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگ گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنا لمبا قیام کیا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع نہیں کریں گے۔ آپ نے پھر اتنا لمبا رکوع کیا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع سے سر نہیں اٹھائے گے۔ جب رکوع سے سر اٹھالیا تو کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ نہیں فرمائیں گے۔ پھر جب سجدہ کیا تو اتنا لمبا کہ لوگ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھایا اور بیٹھ گئے۔ زیادہ دیر بیٹھے رہے۔ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ نہیں فرمائیں گے۔ پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا۔

عطاء بن سائب وغیرہ نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے لمبے سجود کا تذکرہ کیا، لیکن ایک رکعت میں دو رکوع کا تذکرہ یاد نہیں رہا۔

ابو سلمہ (رض) کو ایک رکعت میں دو رکوع کا ذکر یادتھا، لیکن لمبے سجود کا تذکرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرمایا۔
(۶۳۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ وَعَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ جَمِیعًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی قِیلَ لاَ یَرْکَعُ فَرَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْفَعُ فَرَفَعَ فَأَطَالَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَسْجُدُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْفَعُ ، ثُمَّ رَفَعَ فَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَسْجُدُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ، ثُمَّ رَفَعَ وَفَعَلَ فِی الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی انْجَلَتِ الشَّمْسُ۔

فَہَذَا الرَّاوِی حَفِظَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرٍو طُولَ السُّجُودِ وَلَمْ یَحْفَظْ رَکْعَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ وَأَبُو سَلَمَۃَ حَفِظَ رَکْعَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ وَحَفِظَ طُولَ السُّجُودِ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۳۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৩
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٣) مؤمل بن اسماعیل حضرت سفیان سے نقل فرماتے ہیں۔ حدیث میں کچھ الفاظ زائد بھی ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو اٹھایا تو قیام کو لمبا کردیا۔ یہاں تک کہ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع نہیں کریں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، یہاں تک کہ کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر کو رکوع سے نہیں اٹھائیں گے۔
(۶۳۱۳) وَقَدْ رَوَاہُ مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سُفْیَانَ فَزَادَ فِی الْحَدِیثِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی قِیلَ: لاَ یَرْکَعُ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ حَتَّی قِیلَ لاَ یَرْفَعُ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَیَّاشٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا مَعَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ وَقَدْ أَخْرَجَہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ فِی مُخْتَصِرِ الصَّحِیحِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن خزیمہ ۱۳۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৪
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سخت گرمی کے دن سورج گرہن ہوگیا۔ نبی نے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھائی تو لمبا قیام فرمایا : حتی کہ لوگ گرنے لگے۔ پھر آپ نے رکوع کیا اور لمبا کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو اٹھایا تو زیادہ دیر کھڑے رہے۔ پھر لمبا رکوع کردیا۔ پھر رکوع سے سر کو اٹھایا تو زیادہ دیر ٹھہرے رہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور اس طرح کیا۔ یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں تقدم وتاخر کرلیا کرتے تھے۔ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تو جنت میرے قریب کی گئی۔ اگر میں اس سے ایکگچھا پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتایا فرمایا : میرا ہاتھ اس سے قاصر رہ گیا۔ ہشام کو شک ہے اور جہنم میرے سامنے پیش کی گئی۔ میں ڈر کی وجہ سے پیچھے ہٹ رہا تھا کہیں وہ تم کو ڈھانپ نہ لے۔ میں نے اس میں ایک سیاہ رنگ کی حمیری عورت دیکھی وہ ایک بلی کی وجہ سے عذاب دی جا رہی تھی۔ اس نے اس کو باندھ دیا تھا، نہ کھلایا نہ پلایا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ حشرات الارض ہی کھا لیتی اور میں نے دیکھا ابو ثمامہ عمرو بن مالک کو کہ وہ اپنی آنتیں جہنم میں گسیٹ رہاتھا اور لوگ کہا کرتے ہیں کہ سورج و چاند کسی بڑے کی موت کی وجہ سے ہی بےنور ہوتے حالانکہ یہ دونوں تو اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں وہ تم کو دکھائی دے رہی ہیں۔ جب ان کو گرہن لگ جائے تو نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ روشن ہوجائیں ۔
(۶۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمٍ شَدِیدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتَّی جَعَلُوا یَخِرُّونَ قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَجَعَلَ یَتَقَدَّمُ وَیَتَأَخَّرُ فِی صَلاَتِہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ: ((إِنَّہُ عُرِضَتْ عَلَیَّ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ فَقَرُبَتْ مِنِّی الْجَنَّۃُ حَتَّی لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْہَا قِطْفًا نِلْتُہُ أَوْ قَالَ قَصُرَتْ یَدِی عَنْہُ شَکَّ ہِشَامٌ وَعُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ رَہْبَۃً أَنْ تَغْشَاکُمْ وَرَأَیْتُ امْرَأَۃً حِمْیَرِیَّۃً سَوْدَائَ طَوِیلَۃً تُعَذَّبُ فِی ہِرَّۃٍ لَہَا رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَسْقِہَا وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا أَبَا ثُمَامَۃَ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ۔وَإِنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِیمٍ ، وَإِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یُرِیکُمُوہَا ، فَإِذَا انْکَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّی یَنْجَلِیَ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৫
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔
(۶۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔

وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ أَیْضًا عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الشَّافِعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمٍ فَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تاریخ بغداد ۱۰/۱۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৬
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٦) ابو شریح خزاعی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) کے دور میں مدینہ میں سورج گرہن ہوا۔ ان کے ساتھ عبداللہ بن مسعود بھی تھے۔ حضرت عثمان نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے۔ پھر حضرت عثمان (رض) پھرگئے اور اپنے گھر داخل ہوئے۔ ابن مسعود عائشہ (رض) کے حجرہ میں بیٹھ گئے۔ ہم بھی ان کے پاس بیٹھ گئے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج اور چاند گرہن کے وقت نماز کا حکم دیتے تھے اور جب تم دیکھو کہ سورج اور چاند کو گرہن نے پالیا ہے تو تم نماز کی طرف جلدی کرو۔ اگر تو یہ وہ ہے جس سے تم ڈرتے رہو، یعنی قیامت تو تم غفلت پر نہ ہو گے اور اگر یہ وہ نہیں تو پھر تم نے بھلائی کو پالیا یا فرمایا : تم نے بھلائی کو کمالیا۔
(۶۳۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُرْمَوِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ:عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوبَ النَّسَوِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ بْنُ فُضَیْلٍ الأَنْصَارِیُّ ثُمَّ الْخَطْمِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی الْعَوْجَائِ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ وَبِہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: فَخَرَجَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی بِالنَّاسِ تِلْکَ الصَّلاَۃَ رَکْعَتَیْنِ وَسَجْدَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ دَارَہُ وَجَلَسَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ إِلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ ، وَجَلَسْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِالصَّلاَۃِ عِنْدَ کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ قَدْ أَصَابَہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ فَإِنَّہَا إِنْ کَانَتِ الَّتِی تَحْذَرُونَ کَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلَی غَیْرِ غَفْلَۃٍ ، وَإِنْ لَمْ تَکُنْ کُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَیْرًا أَوِ اکْتَسَبْتُمُوہُ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [ضعیف۔ أحمد ۱/۴۵۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩১৭
کتاب صلوة الخسوف
نمازِخسوف ادا کرنے کا طریقہ
(٦٣١٧) حسن عرنی فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) نے مدائن میں ابن عباس (رض) کی طرح کسوف کی نماز پڑھائی۔
(۶۳۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ: أَنَّ حُذَیْفَۃَ صَلَّی بِالْمَدَائِنِ مِثْلَ صَلاَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْکُسُوفِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: