আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
اجارہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১১৬৪০
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٣٥) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس قصہ میں منقول ہے کہ ان (عورتوں ) کے باپ (شعیب (رح) ) نے پوچھا : تمہیں کیسے علم ہے اس کی قوت اور امانت داری کا ؟ تو اس نے کہا : اس کی قوت یہ ہے کہ اس نے اکیلے ہی وہ ڈول کھینچ لیا جسے دس آدمی اٹھاتے تھے اور اس کی امانت اس کا یہ کہنا کہ تو میرے پیچھے چل اور راستہ بتا دینا، یہ اس لیے کہ ہوا تیرا جسم میرے لیے عیاں نہ کردے۔
(۱۱۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہ الْقِصَّۃِ قَالَ فَقَالَ لَہَا أَبُوہَا : مَا عِلْمُکِ بِقُوَّتِہِ وَأَمَانَتِہِ فَقَالَتْ : أَمَّا قُوَّتُہُ فَإِنَّہُ رَفَعَ الْحَجَرَ وَحْدَہُ وَلاَ یُطِیقُ رَفْعَہُ إِلاَّ عَشْرَۃٌ وَأَمَّا أَمَانَتُہُ فَقَوْلُہُ امْشِی خَلْفِی وَصِفِی لِیَ الطَّرِیقَ لاَ تَصِفُ الرِّیحُ لِی جَسَدَکِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪১
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٣٦) ایک روایت میں الفاظ ہیں کہ شعیب نے کہا : میں ارادہ رکھتا ہوں کہ میں تیرا نکاح ان دو بیٹیوں میں سے کسی ایک بیٹی کے ساتھ کر دوں گا، اس شرط پر کہ تو میرے ہاں آٹھ سال نو کری کرے۔ پس اگر تو دس سال پورے کرے گا تو تیری طرف سے ہے اور میں ارادہ نہیں رکھتا کہ تجھ پر سختی کروں۔ اگر اللہ نے چاہا تو تو مجھے صالح لوگوں میں پائے گا۔[القصص : ٢٧] یعنی رہنے کے اعتبار سے اچھا اور جو میں نے کہا ہے اس کو پورا کرنے میں۔ موسیٰ نے کہا : یہ میرے اور تیرے درمیان ہے کہ میں دونوں مدتوں میں سے کسی کو پورا کروں۔ پس میرے اوپر زیادتی نہ ہو۔ [القصص : ٢٨] اس نے کہا : ہاں اللہ تعالیٰ جو ہم نے کہا اس پر وکیل ہے۔ (یوسف ) پس اس (شعیب ) نے اس کے ساتھ بیٹی کی شادی کی اور وہ اس کے ساتھ رہے اور ان کی بکریوں کا کام کرتے رہے۔
(۱۱۶۳۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ فَذَکَرَہُ وَزَادَ قَالَ : فَزَادَہُ ذَلِکَ فِیہِ رَغْبَۃً فَقَالَ { إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أُنْکِحَکَ إِحْدَی ابْنَتَیَّ ہَاتَیْنِ عَلَی أَنْ تَأْجُرَنِی ثَمَانِیَ حِجَجٍ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِکَ وَمَا أُرِیدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَیْکَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَائَ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ } أَیْ فِی حُسْنِ الصُّحْبَۃِ وَالْوَفَائِ بِمَا قُلْتُ قَالَ مُوسَی {ذَلِکَ بَیْنِی وَبَیْنَکَ أَیُّمَا الأَجَلَیْنِ قَضَیْتُ فَلاَ عُدْوَانَ عَلَیَّ} قَالَ : نَعَمْ قَالَ {اللَّہُ عَلَی مَا نَقُولُ وَکِیلٌ} فَزَوَّجَہُ وَأَقَامَ مَعَہُ یَکْفِیہِ وَیَعْمَلُ لَہُ فِی رِعَایَۃِ غَنَمِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪২
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٣٧) حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے اہل ہیرہ کے یہودیوں میں سے ایک آدمی ملا، اس نے مجھ سے سوال کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دونوں مدتوں میں سے کس کو پورا کیا ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ میں کل ابن عباس کے پاس جاؤں گا، چنانچہ میں ان کے پاس گیا، میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے وہ مدت پوری کی جو زیادہ اور پاکیزہ تھی۔ میں نے یہودی کو خبر دی تو اس نے کہا : تمہارا وہ صاحب عالم ہے۔
(۱۱۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : لَقِیَنِی رَجُلٌ مِنْ یَہُودِ أَہْلِ الْحِیرَۃِ فَسَأَلَنِی : أَیَّ الأَجَلَیْنِ قَضَی مُوسَی؟ فَقُلْتُ : لاَ أَدْرِی سَأَقْدَمُ غَدًا عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقَدِمْتُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : قَضَی أَکْثَرَہُمَا وَأَطْیَبَہُمَا۔ فَلَقِیتُ الْیَہُودِیَّ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : صَاحِبُکُمْ عَالِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ مَرْوَانُ وَزَادَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَالَ فَعَلَ وَلَم یَقُلْ فَلَقِیتُ الْیَہُودِیَّ إِلَی آخِرِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৩
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٣٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دونوں مدتوں میں سے کونسی پوری کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں میں سے بعد والی اور پاکیزہ۔
(۱۱۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَیَّ الأَجَلَیْنِ قَضَی مُوسَی قَالَ : أَبْعَدَہُمَا وَأَطْیَبَہُمَا ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৪
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٣٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے جبرائیل سے سوال کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دونوں مدتوں میں سے کونسی پوری کی ؟ تو جبرائیل نے کہا : ان میں سے جو پوری (١٠) تھی اور مکمل تھی۔
(۱۱۶۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ قَالَ سُفْیَانُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَانَ مِنْ أَسْنَانِی وَکَانَ رَجُلاً صَالِحًا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : سَأَلْتُ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَیَّ الأَجَلَیْنِ قَضَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ؟ ۔ قَالَ : أَتَمَّہُمَا وَأَکْمَلَہُمَا۔
[ضعیف۔ الحمیدی ۵۴۵]
[ضعیف۔ الحمیدی ۵۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৫
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمی چل رہے تھے، ان کو بارش نے روک دیا۔ انھوں نے ایک پہاڑ کی غار میں پناہ لی۔ اسی دوران ایک پتھر پہاڑ سے گرا اور غار کے منہ پر آگیا۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے : اپنے اپنے بہتریں اعمال یاد کرو اور ان کے ساتھ اللہ کو پکارو تاکہ وہ اس کی وجہ سے تمہارے اوپر سے پتھر ہٹادے۔ ان میں سے ایک نے کہا : اے اللہ ! میرے والدین بوڑھے تھے اور میری بیوی اور بچے بھی تھے۔ میں ان کی پرورش کے لیے بکریاں چراتا تھا۔ جب میں شام کو واپس آتا تو سب سے پہلے میں اپنے والدین کو دودھ پلاتا۔ ایک دن درخت کی تلاش میں دور نکل گیا، جب واپس آیا تو وہ دونوں سو چکے تھے۔ میں نے برتن پکڑا اور دودھ دوہا۔ پھر میں دودھ لے کر اپنے والدین کے سر کے پاس کھڑا ہوگیا اور میرے بچے میرے پاؤں کے پاس بلک رہے تھے۔ میں نے ناپسند کیا کہ ان کو نیند سے بیدار کروں۔ میں کھڑا رہا یہاں تک کہ فجر پھوٹ پڑی۔ اے اللہ ! بیشک تو جانتا ہے میں نے یہ صرف تیری رضا کے لیے کیا تو ہم سے اس پتھر کو ہٹا دے تاکہ ہم آسمان دیکھ لیں۔ وہ پتھر ہٹا اور انھوں نے آسمان دیکھ لیا اور دوسرے نے کہا : اے اللہ ! میری ایک چچا زاد تھی، میں اسے پسند کرتا تھا وہ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھی۔ میں نے اس سے زنا کرنے کا کہا، اس نے کہا : پہلے تو مجھے سو دینار دے۔ میں نے کوشش کی، سو دینار جمع کیے، پھر اس کے پاس آیا۔ جب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان تھا تو اس نے کہا : اللہ سے ڈر اور مہر کو نہ توڑ مگر جائز طریقے سے (نکاح سے) ۔ میں کھڑا ہوگیا۔ اے اللہ ! تو جانتا ہے میں نے یہ کام تیری رضا کے لیے کیا تو ہم سے اس پتھر کو ہٹا دے۔ وہ تھوڑا سا اور ہٹ گیا اور تیسرے نے کہا : اے اللہ ! میں نے ایک مزدور لگایا تھا جب اس نے اپنا کام کیا تو میں نے مزدوری دی۔ اس نے لینے سے انکار کردیا۔ اس نے بےرغبتی کی۔ میں ہمیشہ اس سے کام کرتا رہا یہاں تک کہ میں نے اس سے بہت زیادہ گائیں اور بکریاں جمع کرلیں۔ وہ آدمی آیا اور اس نے کہا : اللہ سے ڈر اور مجھے میرا حق دے اور میرے اوپر ظلم نہ کر۔ میں نے کہا : جا اور یہ گائیں اور بکریاں لے جا۔ اس نے کہا : اللہ سے ڈر اور مذاق نہ کر۔ میں نے کہا : میں مذاق نہیں کررہا جا اور گائیں اور بکریاں لے جا۔ وہ لے گیا۔ اے اللہ ! تو جانتا ہے میں نے یہ تیری رضا کے لیے کیا تھا تو باقی ماندہ پتھر بھی ہٹا دے۔ اللہ تعالیٰ نے وہ پتھر بھی ہٹا دیا پھر وہ نکلے اور چلنے لگے۔
(۱۱۶۴۰) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَمَا ثَلاَثَۃُ رَہْطٍ یَتَمَشَّوْنَ أَخَذَہُمُ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَی غَارٍ فِی جَبَلٍ فَبَیْنَا ہُمْ فِیہِ حَطَّتْ صَخْرَۃٌ مِنَ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَفْضَلَ أَعْمَالٍ عَمِلْتُمُوہَا لِلَّہِ تَعَالَی فَسَلُوہُ بِہَا لَعَلَّہُ یُفَرِّجُ بِہَا عَنْکُمْ فَقَالَ أَحَدُہُمُ اللَّہُمَّ إِنَّہُ کَانَ لِی وَالِدَانِ کَبِیرَانِ وَکَانَتْ لِی امْرَأَۃٌ وَوَلَدٌ صِغَارٌ وَکُنْتُ أَرْعَی عَلَیْہِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَیْہِمْ بَدَأْتُ بِأَبَوَیَّ فَسَقَیْتُہُمَا فَنَأَی بِی یَوْمًا الشَّجَرُ فَلَمْ آتِ حَتَّی نَامَ أَبَوَایَ فَطَیَّبْتُ الإِنَائَ ثُمَّ حَلَبْتُ فِیہِ ثُمَّ قُمْتُ بِحِلاَبِی عِنْدَ رَأْسِ أَبَوَیَّ وَالصِّبْیَۃُ یَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ رِجْلَیَّ أَکْرَہُ أَنْ أَبْدَأَ بِہِمْ قَبْلَ أَبَوَیَّ وَأَکْرَہُ أَنْ أَوْقِظَہُمَا مِنْ نَوْمِہِمَا فَلَمْ أَزَلْ کَذَلِکَ قَائِمًا حَتَّی أَضَائَ الْفَجْرُ اللَّہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّی فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْہِکَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَۃً نَرَی مِنْہَا السَّمَائَ فَفَرَجَ لَہُمْ فُرْجَۃً رَأَوْا مِنْہَا السَّمَائَ وَقَالَ الآخَرُ اللَّہُمَّ إِنَّہَا کَانَتْ لِی ابْنَۃُ عَمٍّ فَأَحْبَبْتُہَا حَتَّی کَانَتْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَیَّ فَسَأَلْتُہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ حَتَّی تَأْتِینِی بِمِائَۃِ دِینَارٍ فَسَعَیْتُ حَتَّی جَمَعْتُ مِائَۃَ دِینَارٍ فَأَتَیْتُہَا بِہَا فَلَمَّا کُنْتُ بَیْنَ رِجْلَیْہَا قَالَتِ : اتَّقِ اللَّہَ لاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّہِ فَقُمْتُ عَنْہَا اللَّہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّی فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْہِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْہَا فُرْجَۃً فَفَرَجَ لَہُمْ مِنْہَا فُرْجَۃً وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّہُمَّ إِنِّی کُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِیرًا بِفَرَقِ ذُرَۃٍ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَہُ عَرَضْتُہُ عَلَیْہِ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہُ فَرَغِبَ عَنْہُ فَلَمْ أَزَلْ أَعْتَمِلُ بِہِ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْہُ بَقَرًا وَرِعَائَ ہَا فَجَائَ نِی فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ وَأَعْطِنِی حَقِّی وَلاَ تَظْلِمْنِی فَقُلْتُ لَہُ : اذْہَبْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ وَرِعَائِہَا فَخُذْہَا فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ وَلاَ تَہْزَأْ بِی فَقُلْتُ : إِنِّی لاَ أَہْزَأُ بِکَ اذْہَبْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ وَرِعَائِہَا فَخُذْہَا فَذَہَبَ فَاسْتَاقَہَا اللَّہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّی فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْہِکَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا بَقِیَ مِنْہَا فَفَرَجَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْہُمْ فَخَرَجُوا یَتَمَاشَوْنَ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ نَافِعٍ۔ [بخاری ۲۲۷۲، مسلم ۲۷۴۳]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ نَافِعٍ۔ [بخاری ۲۲۷۲، مسلم ۲۷۴۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৬
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اللہ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔ صحابہ نے پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے بھی چرائی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں میں بھی قراریط میں اہل مکہ کی بکریاں چراتا تھا۔
(۱۱۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ بْنِ خَالِدٍ السَّمْتِیُّ سَنَۃَ ثَمَانٍ وَعِشْرِینَ حَدَّثَنَا السَّعِیدِیُّ : عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جَدِّہِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا بَعَثَ اللَّہُ نَبِیًّا إِلاَّ رَاعِیَ غَنَمٍ ۔ قَالُوا : وَلاَ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَنَا کُنْتُ أَرْعَاہَا لأَہْلِ مَکَّۃَ بِالْقَرَارِیطِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَکِّیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۲۶۲]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَکِّیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۲۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৭
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٢) حضرت جابر سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو سفروں کی مزدوری دی۔ جرش کی طرف سفر ہوا۔ ایک سفر کے بدلے ایک اونٹنی دی۔ دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے خدیجہ سے دو سفروں میں اونٹنی اجرت لی۔
(۱۱۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ سَہْلٍ التُّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَالرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: اسْتَأْجَرَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَفْرَتَیْنِ إِلَی جُرَشَ کُلُّ سَفْرَۃٍ بِقَلُوصٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آجَرْتُ نَفْسِی مِنْ خَدِیجَۃَ سَفْرَتَیْنِ بِقَلُوصٍ۔ [صحیح]
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَالرَّبِیعُ بْنُ بَدْرٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: اسْتَأْجَرَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَفْرَتَیْنِ إِلَی جُرَشَ کُلُّ سَفْرَۃٍ بِقَلُوصٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آجَرْتُ نَفْسِی مِنْ خَدِیجَۃَ سَفْرَتَیْنِ بِقَلُوصٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৮
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر (رض) نے بنی دیل کے آدمی کو مزدوری پر رکھا۔ پھر بنی عباد سے ماہر رہبرلیا۔ الخریت کا معنی ماہر رہب رہے۔ اس نے اپنا ہاتھ خاندان عاص بن وائل کے ساتھ وعدہ کر کے ڈبو یا تھا کہ وہ کفار قریش کے دین پر رہے گا۔ لیکن ان دونوں کو اس پر اطمینان تھا۔ انھوں نے اسے اپنی سواریاں دی تھیں اور وعدہ کیا تھا کہ تین راتوں بعد غار ثور آئے گا۔ چنانچہ وہ دونوں کے پاس تیسری رات کی صبح کو آیا، وہ دونوں سوار ہوئے اور عامر بن فہیرہ اور دیلی آدمی بھی ساتھ۔ یہ رہبر ساحل کے کنارے سے آپ اور ابوبکر کو لے کر چلا تھا۔
(۱۱۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : وَاسْتَأْجَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً مِنْ بَنِی الدِّیلِ ثُمَّ مِنْ بَنِی عَبَّادٍ ہَادِیًا خِرِّیتًا وَالْخِرِّیتُ الْمَاہِرُ بِالْہِدَایَۃِ قَدْ غَمَسَ یَدَہُ فِی حِلْفِ آلِ الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ وَہُوَ عَلَی دِینِ کُفَّارِ قُرَیْشٍ فَآمِنَاہُ وَدَفَعَا إِلَیْہِ رَاحِلَتَیْہِمَا وَوَاعَدَاہُ غَارَ ثَوْرٍ بَعْدَ ثَلاَثِ لَیَالٍ فَأَتَاہُمَا بِرَاحِلَتَیْہِمَا صَبِیحَۃَ اللَّیَالِی الثَّلاَثِ فَارْتَحَلاَ وَانْطَلَقَ عَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ وَالدَّلِیلُ فَأَخَذَ بِہِمْ طَرِیقَ أَذَاخِرَ وَہِیَ فِی طَرِیقِ السَّاحِلِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [بخاری ۲۲۶۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [بخاری ۲۲۶۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৪৯
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری مثال اور تم سے پہلے یہودیوں اور نصرانیوں کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کئی مزدور کام پر لگائے اور اس نے کہا : کون ہے جو ایک قیراط کے بدلے صبح سے دوپہر تک کام کرے ؟ پس نصاریٰ نے کام کیا، پھر اس نے کہا : کون ہے جو دوپہر سے عصر تک ایک قیراط کے بدلے یہ کام کرے گا۔ یہودیوں نے یہ کام کیا۔ پھر اس نے کہا : کون ہے جو دو قیراط کے بدلے عصر سے مغرب تک کام کرے گا ؟ تو تم نے کام کیا۔ یہودو نصاریٰ غضب میں آگئے اور کہنے لگے : کیا ہے ہم کام زیادہ کریں اور مزدوری کم ملے۔ وہ آدمی کہنے لگا : کیا میں نے تم کو کم اجرت دی ہے وہ کہیں گے : نہیں پھر وہ کہے گا : وہ میرا فضل تھا جسے چاہا دے دیا۔
(۱۱۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُ أَہْلِ الْکِتَابَیْنِ قَبْلَکُمْ مَثَلُ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أَجِیرًا فَقَالَ مَنْ یَعْمَلُ مَا بَیْنَ غُدْوَۃٍ إِلَی نِصْفِ النَّہَارِ عَلَی قِیرَاطٍ؟ فَعَمِلَتِ النَّصَارَی ثُمَّ قَالَ مَنْ یَعْمَلُ لِی مَا بَیْنَ نِصْفِ النَّہَارِ إِلَی الْعَصْرِ عَلَی قِیرَاطٍ؟ فَعَمِلَتِ الْیَہُودُ ثُمَّ قَالَ مَنْ یَعْمَلُ لِی مَا بَیْنَ الْعَصْرِ إِلَی الْمَغْرِبِ عَلَی قِیرَاطَیْنِ؟ فَعَمِلْتُمْ أَنْتُمْ فَغَضِبَتِ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی وَقَالُوا : مَا لَنَا أَکْثَرُ عَمَلاً وَأَقَلُّ عَطَائً ؟ قَالَ : ہَلْ نَقَصْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَیْئًا قَالُوا : لاَ فَقَالَ : إِنَّمَا ہُوَ فَضْلِی أُوتِیہِ مَنْ أَشَائُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔وَرَوَاہُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ کَمَا۔ [بخاری ۲۲۶۸]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔وَرَوَاہُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ کَمَا۔ [بخاری ۲۲۶۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫০
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا : تمہارا زمانہ گزرے ہوئے زمانوں کے مقابلے میں اس طرح ہے جیسے نماز عصر سے نماز مغرب کا وقت ہوتا ہے۔ اہلِ توراۃ کو توراۃ دی گئی، انھوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دوپہر ہوگئی۔ پھر وہ عاجزآگئے، پس انھیں ایک ایک قیراط دیا گیا اور اہل انجیل کو انجیل دی گئی۔ انھوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ عصر کی نماز ہوگئی۔ پھر وہ عاجزآگئے، پس انھیں ایک ایک قیراط دیا گیا، پھر تم کو قرآن دیا گیا پس تم نے سیکھا یہاں تک کہ مغرب ہوگئی پس تم کو دودو قیراط دیے گئے۔ پس اہل توراۃ اور اہل انجیل نے کہا : اے ہمارے رب ! ان کو عمل کم اور بدلہ زیادہ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کہا : کیا میں نے تمہارے اجر میں کوئی کمی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں، پھر کہا : یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہتا ہوں عطا کرتا ہوں۔
(۱۱۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِیمَا سَلَفَ قَبْلَکُمْ مِنَ الأُمَمِ کَمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِیَ أَہْلُ التَّوْرَاۃِ التَّوْرَاۃَ فَعَمِلُوا بِہَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّہَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِیرَاطًا قِیرَاطًا وَأُعْطِیَ أَہْلُ الإِنْجِیلِ الإِنْجِیلَ فَعَمِلُوا بِہِ حَتَّی صَلاَۃِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِیرَاطًا قِیرَاطًا ثُمَّ أُعْطِیتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِہِ حَتَّی غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِیتُمْ قِیرَاطَیْنِ قِیرَاطَیْنِ فَقَالَ أَہْلُ التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ : رَبَّنَا ہَؤُلاَئِ أَقَلُّ عَمَلاً وَأَکْثَرُ أَجْرًا فَقَالَ : ہَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ أَجْرِکُمْ مِنْ شَیْئٍ قَالُوا : لاَ فَقَالَ : فَضْلِی أُوتِیہِ مَنْ أَشَائُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَبْیَنَ مِنْہُ۔ [بخاری ۷۴۶۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَبْیَنَ مِنْہُ۔ [بخاری ۷۴۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫১
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٦) حضرت ابوموسیٰ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلمانوں اور یہودیوں و عیسائیوں کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے کچھ مزدور لگائے کہ وہ صبح سے رات تک ایک معلوم معاوضے پر کام کریں گے۔ پس انھوں نے دوپہر تک کام کیا۔ پھر انھوں نے کہا : ہمیں تیری مزدوری کی کوئی ضرورت نہیں۔ جو تو نے شرط لگائی ہے اور جو ہم نے کام کیا وہ بھی باطل ہے۔ پس اس نے ان کو کہا : تم ایسے نہ کرو باقی دن بھی کام کرو۔ پھر اپنی مکمل اجرت لو، پس انھوں نے انکار کردیا اور وہ چھوڑ کر چلے گئے اس نے اور لوگوں کو مزدوری پر لگایا اور کہا : تم باقی دن کام کرو اور تمہارے لیے وہی ہے جو میں نے شرط لگائی ہے، پس انھوں نے کام کیا یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا، انھوں نے کہا : جو ہم نے کام کیا وہ باطل ہے اور جو اجرت تو نے ہمارے لیے مقرر کی تھی وہ بھی تیری ہی ہے۔ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں پس اس نے ان سے کہا : باقی دن بھی کام کرو ، دن کا تھوڑا سا حصہ رہ گیا ہے اور اپنی اجرت لے لو۔ انھوں نے انکار کردیا۔ اس آدمی نے ایک اور قوم کو مزدوری پر لگایا۔ انھوں نے باقی دن کام کیا یہاں تک کہ جب مغرب ہوئی تو انھوں نے پہلی دو جماعتوں کی اجرت پوری لے لی۔ پس یہ مثال ہے یہود و نصاریٰ کی کہ انھوں نے اس چیز کو چھوڑ دیا جو اللہ نے ان کو حکم دیا تھا اور مسلمانوں کی مثال یہ کہ انھوں نے اللہ کی ہدایت کو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو چیز لے کر آئے اسے قبول کرلیا۔
(۱۱۶۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ وَإِبْرَاہِیمُ الْجَوْہَرِیُّ وَالْمَسْرُوقِیُّ قَالُوا جَمِیعًا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَثَلُ الْمُسْلِمِینَ وَالْیَہُودِ وَالنَّصَارَی کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا یَعْمَلُونَ عَمَلاً یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ عَلَی أَجْرٍ مَعْلُومٍ فَعَمِلُوا إِلَی نِصْفِ النَّہَارِ ثُمَّ قَالُوا لاَ حَاجَۃَ لَنَا فِی أُجْرَتِکَ الَّتِی شَرَطْتَ لَنَا وَمَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ فَقَالَ لَہُمْ لاَ تَفْعَلُوا اعْمَلُوا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ ثُمَّ خُذُوا أَجْرَکُمْ کَامِلاً فَأَبَوْا وَتَرَکُوا ذَلِکَ عَلَیْہِ فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا آخَرِینَ مِنْ بَعْدِہِمْ فَقَالَ اعْمَلُوا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ ہَذَا وَلَکُمُ الَّذِی شَرَطْتُ لِہَؤُلاَئِ مِنَ الأَجْرِ فَعَمِلُوا حَتَّی إِذَا کَانَ حِینَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَالُوا : مَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ وَلَکَ الأَجْرُ الَّذِی جَعَلْتَ لَنَا لاَ حَاجَۃَ لَنَا فِیہِ فَقَالَ لَہُمْ کَمِّلُوا بَقِیَّۃَ عَمَلِکُمْ فَإِنَّمَا بَقِیَ مِنَ النَّہَارِ شَیْئٌ یَسِیرٌ وَخُذُوا أَجْرَکُمْ فَأَبَوْا عَلَیْہِ فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا آخَرِینَ فَعَمِلُوا لَہُ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِمْ حَتَّی إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ وَاسْتَکْمَلُوا أَجْرَ الْفَرِیقَیْنِ وَالأَجْرُ کُلُّہُ فَذَلِکَ مَثَلُ الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی الَّذِینَ تَرَکُوا مَا أَمَرَہُمُ اللَّہُ وَمَثَلُ الْمُسْلِمِینَ الَّذِین قَبِلُوا ہُدَی اللَّہِ وَمَا جَائَ بِہِ رَسُولُہُ -ﷺ- ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ ۔ [بخاری ۲۲۷۱]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ وَإِبْرَاہِیمُ الْجَوْہَرِیُّ وَالْمَسْرُوقِیُّ قَالُوا جَمِیعًا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَثَلُ الْمُسْلِمِینَ وَالْیَہُودِ وَالنَّصَارَی کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا یَعْمَلُونَ عَمَلاً یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ عَلَی أَجْرٍ مَعْلُومٍ فَعَمِلُوا إِلَی نِصْفِ النَّہَارِ ثُمَّ قَالُوا لاَ حَاجَۃَ لَنَا فِی أُجْرَتِکَ الَّتِی شَرَطْتَ لَنَا وَمَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ فَقَالَ لَہُمْ لاَ تَفْعَلُوا اعْمَلُوا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ ثُمَّ خُذُوا أَجْرَکُمْ کَامِلاً فَأَبَوْا وَتَرَکُوا ذَلِکَ عَلَیْہِ فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا آخَرِینَ مِنْ بَعْدِہِمْ فَقَالَ اعْمَلُوا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ ہَذَا وَلَکُمُ الَّذِی شَرَطْتُ لِہَؤُلاَئِ مِنَ الأَجْرِ فَعَمِلُوا حَتَّی إِذَا کَانَ حِینَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَالُوا : مَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ وَلَکَ الأَجْرُ الَّذِی جَعَلْتَ لَنَا لاَ حَاجَۃَ لَنَا فِیہِ فَقَالَ لَہُمْ کَمِّلُوا بَقِیَّۃَ عَمَلِکُمْ فَإِنَّمَا بَقِیَ مِنَ النَّہَارِ شَیْئٌ یَسِیرٌ وَخُذُوا أَجْرَکُمْ فَأَبَوْا عَلَیْہِ فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا آخَرِینَ فَعَمِلُوا لَہُ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِمْ حَتَّی إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ وَاسْتَکْمَلُوا أَجْرَ الْفَرِیقَیْنِ وَالأَجْرُ کُلُّہُ فَذَلِکَ مَثَلُ الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی الَّذِینَ تَرَکُوا مَا أَمَرَہُمُ اللَّہُ وَمَثَلُ الْمُسْلِمِینَ الَّذِین قَبِلُوا ہُدَی اللَّہِ وَمَا جَائَ بِہِ رَسُولُہُ -ﷺ- ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ ۔ [بخاری ۲۲۷۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫২
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٧) حضرت ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ہمیں صدقہ کا حکم دیتے تو ہم میں سے بعض لوگ بازار کی طرف جاتے بوجھ اٹھاتے اور ایک مد (غلہ ) کا حاصل کرتے۔ لیکن آج بعض ایسے ہیں جن کے پاس ایک لاکھ موجود ہیں اور میں اپنے آپ کو ایسا خیال کرتا ہوں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے زمین سونے اور چاندی کے عوض کرائے پر دینے کے بارے میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اجرت پر کام کیا کرتے تھے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے زمین سونے اور چاندی کے عوض کرائے پر دینے کے بارے میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اجرت پر کام کیا کرتے تھے۔
(۱۱۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عِیسَی بْنُ حَامِدٍ الرُّخَجِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْوَشَّائُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَۃِ انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَی السُّوقِ یَتَحَامَلُ فَیُصِیبُ الْمُدَّ وَإِنَّ لِبَعْضِہِمُ مِائَۃَ أَلْفٍ وَمَا أُرَاہُ یَعْنِی إِلاَّ نَفْسَہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَحْیَی۔وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِحَدِیثِ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فِی کِرَائِ الأَرْضِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَبِأَنَّ غَیْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَمِلَ بِالإِجَارَۃِ
وَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ : [بخاری ۲۲۷۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَحْیَی۔وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِحَدِیثِ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فِی کِرَائِ الأَرْضِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَبِأَنَّ غَیْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَمِلَ بِالإِجَارَۃِ
وَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ : [بخاری ۲۲۷۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৩
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٨) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے زمین کرائے پر لی، وہ ان کے قبضہ میں رہی۔ یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے۔ ان کے بیٹے نے کہا : میں نے اپنے باپ کے قبضہ میں زیادہ عرصہ رہنے کی وجہ سے گمان کیا کہ وہ ان کی ملکیت ہے۔ یہاں تک کہ وفات کے وقت انھوں نے بتایا اور ہمیں حکم دیا کہ سونا اور چاندی دے کر کچھ کرایہ ادا کریں۔
(۱۱۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَکَارَی أَرْضًا فَلَمْ تَزَلْ بِیَدِہِ حَتَّی ہَلَکَ قَالَ ابْنُہُ : فَمَا کُنْتُ أُرَاہَا إِلاَّ أَنَّہَا لَہُ مِنْ طُولِ مَا مَکَثَتْ بِیَدِہِ حَتَّی ذَکَرَہَا عِنْد مَوْتِہِ وَأَمَرَنَا بِقَضَائِ شَیْئٍ بَقِیَ عَلَیْہِ مِنْ کِرَائِہَا مِنْ ذَہَبٍ أَوْ وَرِقٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৪
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٤٩) حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کچھ مشکل پیش آئی۔ حضرت علی (رض) کو اس کا پتہ چلا۔ وہ کام کی تلاش میں نکلے تاکہ کچھ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں۔ وہ یہودی کے باغ میں آئے اور سترہ ڈول پانی دیا۔ ہر ڈول کے بدلے کھجوریں۔ یہودی نے سترہ عجوہ کھجوریں دے دیں۔ وہ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو الحسن ! یہ کہاں سے لائے ہو ؟ فرمانے لگے : مجھے پتہ چلا تھا کہ آپ تنگی میں ہیں، اے اللہ کے نبی ! میں نکلا میں کام تلاش کرنے لگا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا لاؤں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت نے اس چیز پر ابھارا ؟ حضرت علی نے فرمایا : ہاں اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت کرتا ہے تو فقروفاقہ اس کی طرف بہنے والے سیلاب سے بھی زیادہ جلدی آتا ہے۔ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے وہ جفاکشی یعنی صبر کے لیے تیار ہوجائے۔
(۱۱۶۴۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَصَابَ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- خَصَاصَۃٌ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَرَجَ یَلْتَمِسُ عَمَلاً لِیُصِیبَ فِیہِ شَیْئًا یَبْعَثُ بِہِ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَی بُسْتَانًا لِرَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ فَاسْتَقَی لَہُ سَبْعَۃَ عَشَرَ دَلْوًا کُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَۃٍ فَخَیَّرَہُ الْیَہُودِیُّ مِنْ تَمْرِہِ سَبْعَۃَ عَشْرَ تَمْرَۃً عَجْوَۃً فَجَائَ بِہَا إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ ہَذَا یَا أَبَا الْحَسَنِ ۔ قَالَ : بَلَغَنِی مَا بِکَ مِنَ الْخَصَاصَۃِ یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَخَرَجْتُ أَلْتَمِسُ عَمَلاً لأُصِیبَ لَکَ طَعَامًا قَالَ : فَحَمَلَکَ عَلَی ہَذَا حَبُّ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : َا مِنْ عَبْدٍ یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ إِلاَّ الْفَقْرُ أَسْرَعُ إِلَیْہِ مِنْ جِرْیَۃِ السَّیْلِ عَلَی وَجْہِہِ مَنْ أَحَبَّ اللَّہَ وَرَسُولَہِ فَلْیُعِدَّ تِجْفَافًا ۔ وَإِنَّمَا یَعْنِی الصَّبْرَ
وَرُوِیَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ فَذَکَرَ بَعْضَ مَعْنَی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ [ضعیف]
وَرُوِیَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ فَذَکَرَ بَعْضَ مَعْنَی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৫
اجارہ کا بیان
اجارہ کے جواز کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو ان کو اجرت دو [الطلاق : ٦] اللہ تعالیٰ نے رضاعت میں اجارہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا : ان میں سے ایک نے کہا : اے اباجان ! اسے مزدور رکھ لیں، یقیناً بہتر مزدور جسے آپ رکھیں وہ ہے جو
(١١٦٥٠) مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت علی ہمارے پاس آئے۔ آپ نے دھاری دار چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ کہنے لگے : جب یہ آیت نازل ہوئی { فَتَوَلَّ عَنْہُمْ فَمَا أَنْتَ بِمَلُومٍ } (پس آپ ان سیمنہ پھیر لیں۔ آپ قابل ملامت نہیں ہیں ) تو ہم میں سے ہر ایک کو فوت ہونے کا یقین ہوگیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم ہوا کہ آپ ہم سے منہ پھیر لیں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت علی (رض) نے بیان کیا کہ وہ ایک انصاری عورت کے پاس سے گزرے اور اس کے دروازے کے سامنے مٹی تھی۔ میں نے کہا : تو اسے گوندھنے کا ارادہ رکھتی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ میں نے شرط لگائی کہ ہر ڈول کے بدلے کھجور دے۔ میں نے اس مٹی کو گوندھا اور اس نے مجھے سولہ کھجوریں دیں۔ میں وہ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، حضرت فاطمہ (رض) سے بھی مروی ہے کہ حضرت علی نے یہودی کے باغ کو پانی لگایا اور ہر ڈول کے بدلے کھجورلی۔
(۱۱۶۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا عَلِیٌّ مُعْتَجِرًا بِبُرْدٍ مُشْتَمِلاً فِی خَمِیصَۃٍ فَقَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {فَتَوَلَّ عَنْہُمْ فَمَا أَنْتَ بِمَلُومٍ} لَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَّا إِلاَّ أَیْقَنَ بِالْہَلَکَۃِ إِذْ أُمِرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَتَوَلَّی عَنَّا حِینَ نَزَلَتْ وَذَکَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ مَرَّ بِامْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَبَیْنَ یَدَیْ بَابِہَا طِینٌ قُلْتُ تُرِیدِینَ أَنْ تَبُلِّی ہَذَا الطِّینَ قَالَتْ : نَعَمْ فَشَارَطْتُہَا عَلَی کُلِّ ذَنُوبٍ بِتَمْرَۃٍ فَبَلَلْتُہُ لَہَا وَأَعْطَتْنِی سِتَّۃَ عَشْرَ تَمْرَۃً فَجِئْتُ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
وَرُوِیَ عَنْ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی نَزْعِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِیَہُودِیٍّ کُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَۃٍ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی اسْتِقَائِ رَجُلٍ غَیْرِ مُسَمًّی۔ [ضعیف]
وَرُوِیَ عَنْ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی نَزْعِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِیَہُودِیٍّ کُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَۃٍ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی اسْتِقَائِ رَجُلٍ غَیْرِ مُسَمًّی۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৬
اجارہ کا بیان
اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی کرے اور نہ بولی لگاؤاور نہ پتھر پھینکنے سے بیع کرو اور جو اجرت پر کسی کو رکھے ، اسے مزدوری طے کر لینی چاہیے۔
(۱۱۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : لاَ یُسَاوِمُ الرَّجُلُ عَلَی سَوْمِ أَخِیہِ وَلاَ یَخْطُبُ عَلَی خُطْبَۃِ أَخِیہِ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَبَایَعُوا بِإِلْقَائِ الْحَجَرِ وَمَنِ اسْتَأْجَرَ أَجِیرًا فَلْیُعْلِمْہُ أَجْرَہُ ۔
کَذَا رَوَاہُ أَبُو حَنِیفَۃَ وَکَذَا فِی کِتَابِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقِیلَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔[ضعیف]
کَذَا رَوَاہُ أَبُو حَنِیفَۃَ وَکَذَا فِی کِتَابِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقِیلَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৭
اجارہ کا بیان
اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزدور کی اجرت سے منع کیا یعنی وہ اسے واضح کرلے۔
(۱۱۶۵۲) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ اسْتِئْجَارِ الأَجِیرِ یَعْنِی حَتَّی یُبَیِّنَ لَہُ أَجْرَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُرْسَلٌ بَیْنَ إِبْرَاہِیمَ وَأَبِی سَعِیدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৮
اجارہ کا بیان
اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥٣) حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ ہم نے جنگ کی اور ہمارے امیر عمرو بن عاص تھے اور ہم میں عمر بن خطاب اور ابو عبیدہ بھی تھے۔ ہمیں شدت کی بھوک لگی۔ میں چلا کہ کوئی کام تلاش کروں۔ میں نے ایک قوم کو پایا وہ اونٹ ذبح کرنا چاہتے تھے۔ میں نے کہا : اگر تم چاہو تو میں تمہارا یہ کام کردیتا ہوں اور مجھے اس سے کچھ دے دینا۔ میں نے گوشت بنایا۔ پھر میں عمر کے پاس آیا۔ انھوں نے سوال کیا : یہ کہاں سے آیا ہے ؟ میں نے بتایا تو انھوں نے کہا : تو نے اجرت میں جلدی کی ہے اور کھانے سے انکار کردیا۔ پھر میں نے ابو عبیدہ کو بتایاتو اس نے بھی حضرت عمر والی بات کہی اور کھانے سے انکار کردیا۔ میں نے یہ دیکھ کر اسے چھوڑ دیا، کہتے ہیں : پھر ہمیں فتح ملی تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹ والے تم ہو اور مجھے کچھ نہ کہا۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں یہ بات ہے کہ کہ اجرت مجہول تھی اور ذمہ میں چیز نقد تھی۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں یہ بات ہے کہ کہ اجرت مجہول تھی اور ذمہ میں چیز نقد تھی۔
(۱۱۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ
(ح) َالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ جَمِیعًا عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ لَقِیطٍ أَخْبَرَہُ عَنْ مَالِکِ بْنِ ہُدْمٍ یَعْنِی عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : غَزَوْنَا وَعَلَیْنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَفِینَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَأَصَابَتْنَا مَخْمَصَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَانْطَلَقْتُ أَلْتَمِسُ الْمَعِیشَۃَ فَأَلْفَیْتُ قَوْمًا یُرِیدُونَ یَنْحِرُونَ جَزُورًا لَہُمْ فَقُلْتُ : إِنْ شِئْتُمْ کَفَیْتُکُمْ نَحْرَہَا وَعَمَلَہَا وَأَعْطُونِی مِنْہَا فَفَعَلْتُ فَأَعْطُونِی مِنْہَا شَیْئًا فَصَنَعْتُہُ ثُمَّ أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلَنِی : مِنْ أَیْنَ ہُوَ؟ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَسْمَعُکَ قَدْ تَعَجَّلْتَ أَجْرَکَ وَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ ثُمَّ أَتَیْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ لِی مِثْلَہَا وَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ فَلَمَّا رَأَیْتُ ذَلِکَ تَرَکْتُہَا قَالَ : ثُمَّ أَبْرَدُونِی فِی فَتْحٍ لَنَا فَقَدِمَتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : صَاحِبُ الْجَزُورِ ۔ وَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ شَیْئًا۔ وَفِی حَدِیثِ سَعِیدٍ لَمْ یَزِدْنِی عَلَی ذَلِکَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی ہَذَا أَنَّ الأَجُرَۃَ کَانَتْ مَجْہُولَۃً وَفِی الذِّمَّۃِ مُتَعَلِّقَۃً بِعَیْنٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(ح) َالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ جَمِیعًا عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ لَقِیطٍ أَخْبَرَہُ عَنْ مَالِکِ بْنِ ہُدْمٍ یَعْنِی عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : غَزَوْنَا وَعَلَیْنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَفِینَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَأَصَابَتْنَا مَخْمَصَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَانْطَلَقْتُ أَلْتَمِسُ الْمَعِیشَۃَ فَأَلْفَیْتُ قَوْمًا یُرِیدُونَ یَنْحِرُونَ جَزُورًا لَہُمْ فَقُلْتُ : إِنْ شِئْتُمْ کَفَیْتُکُمْ نَحْرَہَا وَعَمَلَہَا وَأَعْطُونِی مِنْہَا فَفَعَلْتُ فَأَعْطُونِی مِنْہَا شَیْئًا فَصَنَعْتُہُ ثُمَّ أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلَنِی : مِنْ أَیْنَ ہُوَ؟ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَسْمَعُکَ قَدْ تَعَجَّلْتَ أَجْرَکَ وَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ ثُمَّ أَتَیْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ لِی مِثْلَہَا وَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ فَلَمَّا رَأَیْتُ ذَلِکَ تَرَکْتُہَا قَالَ : ثُمَّ أَبْرَدُونِی فِی فَتْحٍ لَنَا فَقَدِمَتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : صَاحِبُ الْجَزُورِ ۔ وَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ شَیْئًا۔ وَفِی حَدِیثِ سَعِیدٍ لَمْ یَزِدْنِی عَلَی ذَلِکَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی ہَذَا أَنَّ الأَجُرَۃَ کَانَتْ مَجْہُولَۃً وَفِی الذِّمَّۃِ مُتَعَلِّقَۃً بِعَیْنٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৫৯
اجارہ کا بیان
اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ مزدور کو اس کا حق پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو اور اس کی مزدوری کام کے حساب سے اسے بتادو۔
(۱۱۶۵۴) وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رِفَاعَۃَ الْقَاضِی عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا : أعْطُوا الأَجِیرَ أَجْرَہُ قَبْلَ أَنْ یَجِفَّ عَرَقُہُ وَأَعْلِمْہُ أَجْرَہُ وَہُوَ فِی عَمَلِہِ ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عِمْرَانَ الْعَطَّارُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی الْوَرْدِ الْمَقْدِسِیُّ بِإِسْفِرَائِینَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زَیْدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ رِفَاعَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ [ضعیف]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عِمْرَانَ الْعَطَّارُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی الْوَرْدِ الْمَقْدِسِیُّ بِإِسْفِرَائِینَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زَیْدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ رِفَاعَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক: