আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৪৭০৯
باری مقرر کرنے کا بیان
باب
(١٤٧٠٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سب ذمہ دار ہو، تم سب سے پوچھا جائے گا۔ امیر لوگوں کا ذمہ دار ہے، اس سے عوام کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ گھر کا فرد اعلیٰ اپنے گھر والوں کی طرف سے جوابدہ ہے، اس سے اس کے گھر والوں کے متعلق پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے، اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا، آدمی کا غلام اپنے آقا کے مال کا محافظ ہے اس سے اس کے متعلق سوال ہوگا۔ تم میں ہر ایک شخص نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے پوچھا جائے گا۔
(۱۴۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ فَالأَمِیرُ رَاعٍ عَلَی النَّاسِ وَہُوَ مَسْئُولٌ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی بَیْتِ زَوْجِہَا وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ أَلاَ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ أَبِی النُّعْمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১০
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا عورت کے ذمے کتنا بڑا حق ہے
(١٤٧٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، اس وجہ سے کہ اللہ نے اس کا بہت زیادہ حق عورت پر رکھا ہے۔
(۱۴۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا لِمَا عَظَّمَ اللَّہُ مِنْ حَقِّہِ عَلَیْہَا ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১১
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا عورت کے ذمے کتنا بڑا حق ہے
(١٤٧٠٥) شعبی قیس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حیرہ شہر میں آیا تو وہاں کے لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے تھے۔ میں نے کہا کہ ہم زیادہ حق دار ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کریں، میں نے واپس آکر جو دیکھا تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا اور کہا کہ ہم زیادہ حق رکھتے ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرنا کیا تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو سجدہ کرو گے، میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کرو۔ اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں، کیونکہ ان کے حقوق اللہ رب العزت نے ان پر رکھے ہیں۔
(۱۴۷۰۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الزِّیَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ النَّخَعِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ قَیْسٍ قَالَ : قَدِمْتُ الْحِیرَۃَ فَرَأَیْتُ أَہْلَہَا یَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَہُمْ فَقُلْتُ نَحْنُ کُنَّا أَحَقَّ أَنْ نَسْجُدَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَیْہِ أَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی رَأَیْتُ قُلْتُ : نَحْنُ کُنَّا أَحَقَّ أَنْ نَسْجُدَ لَکَ فَقَالَ : لاَ تَفْعَلُوا أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِی أَکُنْتَ سَاجِدًا؟ ۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا فَإِنِّی لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا یُسْجَدُ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ النِّسَائَ أَنْ یَسْجُدْنَ لأَزْوَاجِہِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ حَقِّہِمْ عَلَیْہِنَّ ۔

رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ شَرِیکٍ فَقَالَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১২
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا عورت کے ذمے کتنا بڑا حق ہے
(١٤٧٠٦) حصین بن محصن کہتے ہیں کہ میری پھوپھی نے بیان کیا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کسی کام کے لیے گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرا خاوند ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری کیا حالت ہے اس کے لیے ؟ اس نے کہا : میں کمی نہیں کرتی جب تک میں عاجز نہ آجاؤں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس سے کہاں ہے ؟ وہ تیری جنت اور جہنم ہے۔
(۱۴۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ حَصِینِ بْنِ مِحْصَنٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی عَمَّتِی قَالَتْ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی بَعْضِ الْحَاجَۃِ فَقَالَ : أَیْ ہَذِہِ أَذَاتُ بَعْلٍ أَنْتِ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : کَیْفَ أَنْتِ لَہُ؟ ۔ قَالَتْ : مَا آلُوہُ إِلاَّ مَا عَجَزْتُ عَنْہُ۔ قَالَ : فَأَیْنَ أَنْتِ مِنْہ فَإِنَّمَا ہُوَ جَنَّتُکِ وَنَارُکِ ۔

[صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۳۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৩
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا عورت کے ذمے کتنا بڑا حق ہے
(١٤٧٠٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص اپنی بیٹی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری اس بیٹی نے شادی سے انکار کردیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے باپ کی اطاعت کرو۔ وہ کہنے لگی : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے جب تک آپ مجھے خاوند کا حق بیوی پر کیا ہے نہ بتائیں گے تو میں شادی نہ کروں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خاوند کا حق بیوی پر اتنا ہے کہ اگر خاوند کو زخم ہو اور بیوی اس کے زخم کو چاٹ کر صاف کرے تب بھی خاوند کا حق ادا نہیں ہوتا۔
(۱۴۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ نَہَارٍ الْعَبْدِیُّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِابْنَۃٍ لَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ ابْنَتِی قَدْ أَبَتْ أَنْ تَزَوَّجَ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : أَطِیعِی أَبَاکِ ۔ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَتَزَوَّجُ حَتَّی تُخْبِرَنِی مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ : حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ أَنْ لَوْ کَانَتْ لَہُ قُرْحَۃٌ فَلَحِسَتْہَا مَا أَدَّتْ حَقَّہُ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৪
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مرد اپنی بیوی کو بستر پر بلائے تو وہ انکار کر دے اور خاوند نے ناراضگی کی حالت میں رات گذاری تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت کرتے ہیں۔
(۱۴۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ إِلَی فِرَاشِہِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانًا لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتَّی تُصْبِحَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری۵۱۹۳۔۵۱۹۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৫
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧٠٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت اپنے خاوند کا بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو اس کے صبح یا لوٹنے تک فرشتے لعنت کرتے ہیں۔

(ب) بعض کی روایات میں کہ وہ صبح کرے اور بعض کی روایات میں کہ وہ واپس پلٹے۔
(۱۴۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا بَاتَتِ الْمَرْأَۃُ مُہَاجِرَۃً لِفِرَاشِ زَوْجِہَا لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتَّی تُصْبِحَ أَوْ تُرَاجِعَ ۔

شَکَّ أَبُو دَاوُدَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ثُمَّ فِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ : حَتَّی تُصْبِحَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ : حَتَّی تَرْجِعَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৬
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١٠) حضرت طلق بن علی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب مرد اپنی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اگر وہ تنور پر بھی ہو تو اس کی بات مانے۔
(۱۴۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَہُ لِحَاجَتِہِ فَلْتُجِبْہُ وَإِنْ کَانَتْ عَلَی التَّنُّورِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৭
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١١) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) شام آئے تو انھوں نے دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں کو سجدہ کرتے ہیں تو اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسے کریں گے، وہ واپس آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کرنے لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں شام آیا تو وہاں کے لوگ اپنے پادریوں کو سجدہ کر رہے تھے تو میں نے دل میں سوچا کہ میں آپ کے ساتھ ایسا کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت سے کہتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے عورت اتنی دیر اللہ کا بھی حق ادا نہیں کرسکتی جب تک وہ اپنے خاوند کا حق ادا نہ کرے۔ اگر وہ اپنی ضرورت کا سوال کرے اور وہ پالان پر بھی ہو تب بھی اس کے پاس آئے یا فرمایا : اس کو نہ روکے۔
(۱۴۷۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ الشَّامَ فَرَآہُمْ یَسْجُدُونَ لِبَطَارِقَتِہِمْ وَأَسَاقِفَتِہِمْ فَرَوَّی فِی نَفْسِہِ أَنْ یَفْعَل ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمَّا قَدِمَ سَجَدَ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْکَرَ ذَلِکَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدِمْتُ الشَّامَ فَرَأَیْتُہُمْ یَسْجُدُونَ لِبَطَارِقَتِہِمْ وَأَسَاقِفَتِہِمْ فَرَوَّیْتُ فِی نَفْسِی أَنْ أَفْعَلَ ذَلِکَ بِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تُؤَدِّی الْمَرْأَۃُ حَقَّ رَبِّہَا عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی تُؤَدِّیَ حَقَّ زَوْجِہَا کُلِّہِ حَتَّی إِنْ لَوْ سَأَلَہَا نَفْسَہَا وَہِیَ عَلَی قَتَبٍ أَعْطَتْہُ أَوْ قَالَ لَمْ تَمْنَعْہُ ۔ [صحیح۔ بدون القصۃ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৮
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت خاوند کی موجودگی میں نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے اور اس کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں نہ آنے دے اور اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے خرچ نہ کرے۔ بیشک خرچ کرنے کا نصف اجر اس کو ملے گا۔
(۱۴۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرُّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَصُومُ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُہَا شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَلاَ تَأْذَنُ فِی بَیْتِہِ وَہُوَ شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ کَسْبِہِ عَنْ غَیْرِ أَمْرِہِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِہِ لَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭১৯
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے پوچھا : خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا : وہ اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اگرچہ وہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو اور گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر نہ دے۔ اگر تم نے کیا تو خاوند کو اجر اور تم کو گناہ ملے گا اور ایک دن کا نفلی روزہ بھی اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔ اگر ایسا کرو گی تو گناہ گار ہوگی اجر بھی نہ ملے گا اور خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے بھی نہ نکلے۔ اگر ایسا کرو گی تو عذاب کے فرشتے اس کے واپس آنے تک لعنت کرتے رہیں گے۔ کہا گیا : اگر خاوند ظالم ہی ہو ؟ فرمایا : اگرچہ وہ ظالم ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۴۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتْہُ فَقَالَتْ : مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی امْرَأَتِہِ فَقَالَ: لاَ تَمْنَعُہُ نَفْسَہَا وَإِنْ کَانَتْ عَلَی ظَہْرِ قَتَبٍ وَلاَ تُعْطِی مِنْ بَیْتِہِ شَیْئًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ ذَلِکَ کَانَ لَہُ الأَجْرُ وَعَلَیْہَا الْوِزْرُ وَلاَ تَصُومُ یَوْمًا تَطَوُّعًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ أَثِمَتْ وَلَمْ تُؤْجَرْ وَلاَ تَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ مَلاَئِکَۃُ الْغَضَبِ وَمَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ حَتَّی تَتُوبَ أَوْ تُرَاجِعَ ۔ قِیلَ : وَإِنْ کَانَ ظَالِمًا قَالَ : وَإِنْ کَانَ ظَالِمًا ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২০
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا کہ بیوی اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اگرچہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو، اگر ایسا کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔ عرض کرنے لگی : خاوند کا بیوی پر کیا حق ہے ؟ فرمایا : گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر نہ دے۔

نوٹ : بیوی اپنے خرچہ سے دے سکتی ہے حضرت ابوہریرہ (رض) کا بھی یہی فتویٰ ہے۔
(۱۴۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رَزِینٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَبِی الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ : أَنْ لاَ تَمْنَعَ نَفْسَہَا مِنْہُ وَلَوْ عَلَی قَتَبٍ فَإِذَا فَعَلَتْ کَانَ عَلَیْہَا إِثْمٌ۔ قَالَتْ: مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَی زَوْجَتِہِ قَالَ: أَنْ لاَ تُعْطِیَ شَیْئًا مِنْ بَیْتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔

تَفَرَّدَ بِہِ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ فَإِنْ کَانَ حَفِظَہُمَا فَوَجْہُ الْحَدِیثِ الثَّابِتِ قَبْلَہُمَا فِی إِبَاحَۃِ الإِنْفَاقِ مِنْ بَیْتِہِ أَنْ تُنْفِقَ مِمَّا أَعْطَاہَا الزَّوْجُ فِی قُوتِہَا وَبِذَلِکَ أَفْتَی أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২১
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کا بیوی پر کتنا حق ہے
(١٤٧١٥) حضرت معاذ بن جبل (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایسی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے جائز نہیں کہ کسی کو اپنے خاوند کے گھر آنے کی اجازت دے جس کو وہ نہ پسند کرتا ہو اور نہ ہی وہ گھر سے اس کی ناراضگی کی صورت میں نکلے اور نہ ہی کسی دوسرے کی پیروی کرے اور نہ ہی اس کے دل میں سختی پیدا کرے اور نہ ہی اس کے بستر سے الگ ہو کر اس کو چھوڑ دے۔ اگرچہ وہ انسان ظالم ہی کیوں نہ ہو، تب بھی اسے راضی کرے۔ اگر وہ اس کی معذرت قبول کرتا ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور اللہ رب العزت بھی اس کا عذر قبول کریں گے اور اس کی دلیل کو موثر بنائیں گے اور اس کے ذمے کوئی گناہ نہ ہوگا۔ اگر وہ راضی ہونے سے انکار کر دے تو اس نے اپنا عذر اللہ کے ہاں پہنچا دیا۔
(۱۴۷۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَمَوِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَکِیمِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ یُخَامِرَ السَّکْسَکِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تَأْذَنَ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا وَہُوَ کَارِہٌ وَلاَ تَخْرُجَ وَہُوَ کَارِہٌ وَلاَ تُطِیعَ فِیہِ أَحَدًا وَلاَ تُخَشِّنَ بِصَدْرِہِ وَلاَ تَعْتَزِلَ فِرَاشَہُ وَلاَ تَصْرِمَہُ فَإِنْ کَانَ ہُوَ أَظْلَمُ مِنْہَا فَلْتَأْتِہِ حَتَّی تُرْضِیَہُ فَإِنْ ہُوَ قَبِلَ مِنْہَا فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَقَبِلَ اللَّہُ عُذْرَہَا وَأَفْلَجَ حُجَّتَہَا وَلاَ إِثْمَ عَلَیْہَا وَإِنْ ہُوَ أَبَی أَنْ یَرْضَی عَنْہَا فَقَدْ أَبْلَغَتْ عِنْدَ اللَّہِ عُذْرَہَا ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২২
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کے جو حقوق بیوی پر لازم نہیں ان کی رعایت کرنا بھی مستحب ہے
(١٤٧١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین عورتیں وہ ہیں جو اونٹوں کی سواری کرتی ہیں وہ قریشی عورتیں ہیں؛ کیونکہ وہ بچپن میں اپنی اولاد پر بہت زیادہ شفقت کرتی ہیں اور خاوند کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔
(۱۴۷۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ نِسَائٍ رَکِبْنَ الإِبِلَ نِسَائُ قُرَیْشٍ أَحْنَاہُ عَلَی وَلَدٍ فِی صِغَرِہِ وَأَرْعَاہُ عَلَی زَوْجٍ فِی ذَاتِ یَدِہِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৩
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کے جو حقوق بیوی پر لازم نہیں ان کی رعایت کرنا بھی مستحب ہے
(١٤٧١٧) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ زبیر نے مجھ سے شادی کی تو اس کے پاس زمین مال اور غلام نہ تھے سوائے گھوڑے کے۔ کہتی ہیں : میں گھوڑے کے لیے گھاس لاتی اور ان کے کام کرتی، گھوڑے کا خیال رکھتی اور اس کے لیے گھٹلیاں پیستی پانی پلاتی اور مہمانوں کا خیال رکھتی، آٹا گھوندتی لیکن میں روٹی اچھی نہ پکا سکتی تھی۔ انصاری بچیاں مجھے روٹی پکا کردیتی اور وہ سچی عورتیں تھیں۔ کہتی ہیں : میں زبیر کی زمین سے اپنے سر پر دو تہائی فرسخ کے فاصلہ سے کھجور کی گٹھلیاں لے کر آتی۔ فرماتی ہیں : میں گٹھلیاں لے کر آرہی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صحابہ (رض) کی ایک جماعت تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور فرمایا : میرے پیچھے سوار ہوجاؤ۔ کہتی ہیں : میں نے شرم محسوس کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی غیرت کو پہچانا۔ آپ نے فرمایا : گٹھلیوں کو سر پر اٹھانا یہ سوار ہونے سے زیادہ مشکل ہے۔ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے میرے پاس ایک خادم بھیج دیا جو میرے پاس گھوڑے کی دیکھ بھال سے کفایت کرتا تھا گویا کہ اس نے مجھے آزاد کردیا۔
(۱۴۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : تَزَوَّجَنِی الزُّبَیْرُ وَمَا لَہُ فِی الأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلاَ مَمْلُوکٍ وَلاَ شَیْئٍ غَیْرَ فَرَسِہِ قَالَتْ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَہُ وَأَکْفِیہِ مُؤْنَتَہُ وَأَسُوسُہُ وَأَدُقُّ النَّوَی لِنَاضِحِہِ وَأَسْتَقِی الْمَائَ وَأَخْرِزُ غَرْبَہُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ فَکَانَ تَخْبِزُ لِی جَارَاتٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَۃَ صِدْقٍ قَالَتْ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَیْرِ الَّتِی أَقْطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَأْسِی وَہِیَ عَلَی ثُلُثَیْ فَرْسَخٍ قَالَتْ فَجِئْتُ وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِی فَلَقِیتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَدَعَانِی ثُمَّ قَالَ : إِخْ إِخْ ۔ لِیَحْمِلَنِی خَلْفَہُ قَالَتْ فَاسْتَحْیَیْتُ وَعَرَفْتُ غَیْرَتَہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَحَمْلُکِ عَلَی رَأْسِکِ أَشَدُّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَہُ۔ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَیَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخَادِمٍ تَکْفِینِی سِیَاسَۃَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَنِی۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৪
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کے جو حقوق بیوی پر لازم نہیں ان کی رعایت کرنا بھی مستحب ہے
(١٤٧١٨) سلمان (رض) حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ (رض) نے چکی پسینے کی وجہ سے جو نشانات اس کے ہاتھ میں پڑگئے تھے اس کی شکایت کی۔ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم مانگنے گئی تو آپ نے اس کی طرف دھیان نہ دیا۔ راوی کہتا ہے کہ حضرت فاطمہ نے اس کا تذکرہ حضرت عائشہ (رض) سے کیا، جب آپ آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو بتایا۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ ہمارے پاس آئے، ہم سونے کی تیاری کر رہے تھے تو میں اٹھا۔ آپ نے فرمایا : اپنی جگہ پر رہو، پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے تو میں نے آپ کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ آپ نے فرمایا : کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم دونوں سونے لگو تو ٣٣ بار سبحان اللہ ٣٣ بار الحمد للہ اور ٣٤ بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہے۔ خالد ابن سیرین سے نقل فرماتے ہیں کہ سبحان اللہ ٣٤ مرتبہ۔
(۱۴۷۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ سُلَیْمَانُ أَظُنُّہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَکَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَا تَلْقَی مِنْ أَثَرِ الرَّحَی فِی یَدِہَا قَالَ فَذَہَبَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَسْأَلُہُ خَادِمًا فَلَمْ تَرَہُ قَالَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَلَمَّا جَائَ ذَکَرَتْ لَہُ قَالَ فَجَائَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَہَبْتُ أَقُومُ فَقَالَ: مَکَانَکَ۔ ثُمَّ جَلَسَ بَیْنَنَا حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَیْہِ عَلَی صَدْرِی۔ فَقَالَ : أَلاَ أَدُلُّکُمَا عَلَی مَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَکُمَا فَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ وَکَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ ۔ وَقَالَ خَالِدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ التَّسْبِیحُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الشَّکَّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৫
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کی اچھائی کی ناشکری کرنا مکروہ ہے
(١٤٧١٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خسوف کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ مجھے جہنم دکھائی گئی تو میں اس سے بڑھ کر گھبراہٹ والا منظر کوئی نہ دیکھا تھا اور میں نے جہنم میں زیادہ عورتیں دیکھیں۔ صحابہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیوں آپ نے فرمایا : ان کی ناشکری کی وجہ سے۔ کہا گیا : کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ خاوندوں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر آپ ان پر احسان کرتے رہے، پھر کبھی آپ کی جانب سے تکلیف پہنچ جائے، وہ کہہ دیتی ہیں کہ میں نے تجھ سے کبھی بھلائی پائی ہی نہیں ہے۔
(۱۴۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ الْخُسُوفِ : وَأُرِیتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا أَفْظَعَ وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَہْلِہَا النِّسَائَ ۔ قَالُوا : بِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : بِکُفْرِہِنَّ ۔ قِیلَ : أَیَکْفُرْنَ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ : یَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ وَیَکْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاہُنَّ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৬
باری مقرر کرنے کا بیان
خاوند کی اچھائی کی ناشکری کرنا مکروہ ہے
(١٤٧٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت ایسی عورت کی طرف نظر رحمت سے نہ دیکھیں گے جو اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہے اور یہ اس سے مستغنی بھی نہیں ہے۔
(۱۴۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَیَّاضٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَی امْرَأَۃٍ لاَ تَشْکُرُ لِزَوْجِہَا وَہِیَ لاَ تَسْتَغْنِی عَنْہُ ۔

ہَکَذَا أَتَی بِہِ مَرْفُوعًا وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ غَیْرُ مَرْفُوعٍ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৭
باری مقرر کرنے کا بیان
عورت نافرمانی میں خاوند کی اطاعت نہ کرے
(١٤٧٢١) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بیٹی کی شادی کی تو بیمار ہونے کی وجہ سے اس کی بال گرگئے تو وہ اپنی بیٹی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس کا تذکرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ اس نے کہا کہ اس کے خاوند مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کے بال لگوا دوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں کیونکہ بال لگوانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔
(۱۴۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَکِّیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَۃً لَہَا فَاشْتَکَتْ فَسَقَطَ شَعَرُہَا فَجَائَ تْ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجَہَا أَمَرَنِی أَنْ أَصِلَ فِی شَعَرِہَا فَقَالَ : لاَ إِنَّہُ قَدْ لُعِنَ الْمُوصِلاَتُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭২৮
باری مقرر کرنے کا بیان
عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جب اس کے پاس کوئی معاملہ آئے تو بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کو قبول کرو؛ کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلیوں میں سے سب سے ٹیڑھی پسلی اوپر والی ہے۔ اگر آپ اس کو سیدھا کرنا چاہیں گئے تو توڑ ڈالیں گے اور اگر اس کو چھوڑ دیں گے تو ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔
(۱۴۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَإِذَا شَہِدَ أَمْرًا فَلْیَتَکَلَّمْ بِخَیْرٍ أَوْ لِیَسْکُتْ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَیْرًا فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ فَإِنَّ أَعْوَجَ شَیْئٍ مِنَ الضِّلَعِ أَعْلاَہُ فَإِنْ ذَہَبْتَ تُقِیمُہُ کَسَرْتَہُ وَإِنْ تَرَکْتَہُ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ حُسَیْنٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক: