আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৪৮৪২
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٣٦) ثابت بن قیس بن شماس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ کہنے لگی : حبیبہ بنت سہل، پوچھا : تیری کیا حالت ہے ؟ کہتی ہیں کہ میں اور میرے خاوند ثابت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ جب ثابت بن قیس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حبیبہ بنت سہل ہے جو اللہ نے چاہا اس نے تذکرہ کیا، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو اس نے مجھے دیا ہے وہ تمام مال میرے پاس موجود ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثابت مال اس سے لے لو تو انھوں نے لے لیا اور وہ اپنے اہل کے گھر بیٹھ گئی۔
(۱۴۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ سَہْلٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہَا أَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِیبَۃَ بِنْتَ سَہْلٍ عِنْدَ بَابِہِ فِی الْغَلَسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ ہَذِہِ؟ ۔ فَقَالَتْ : أَنَا حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ فَقَالَ : مَا شَأْنُکِ؟ ۔ فَقَالَتْ : لاَ أَنَا وَلاَ ثَابِتٌ لِزَوْجِہَا فَلَمَّا جَائَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذِہِ حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ قَدْ ذَکَرَتْ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ تَذْکُرَ ۔ فَقَالَتْ حَبِیبَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ مَا أَعْطَانِی عِنْدِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ : خُذْ مِنْہَا ۔ فَأَخَذَ مِنْہَا وَجَلَسَتْ فِی أَہْلِہَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৩
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٣٧) عمرہ فرماتی ہیں کہ حبیبہ بنت سہل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر اندھیرے میں شکایت کی اور وہ اپنے بدن پر کچھ دکھا رہی تھیں۔ کہنے لگیں : میں اور ثابت اکٹھے نہیں رہ سکتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ثابت ! اپنا مال لے، لو انھوں نے اپنا مال لے لیا اور وہ اپنے گھر بیٹھ گئی۔
(۱۴۸۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ سَہْلٍ : أَنَّہَا أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی الْغَلَسِ وَہِیَ تَشْکُو شَیْئًا بِبَدَنِہَا وَہِیَ تَقُولُ لاَ أَنَا وَلاَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا ثَابِتُ خُذْ مِنْہَا ۔ فَأَخَذَ مِنْہَا وَجَلَسَتْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৪
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٣٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ثابت کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی، لیکن اسلام میں ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی، کہتی ہیں : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثابت اپنا باغ لے کر اس کو طلاق دے دو ۔
(۱۴۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ امْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ جَائَ تْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا أَعْتِبُ عَلَی ثَابِتٍ فِی خُلُقٍ وَلاَ دِینٍ وَلَکِنْ أَکْرَہُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : یَا ثَابِتُ اقْبَلِ الْحَدِیقَۃَ وَطَلِّقْہَا تَطْلِیقَۃً ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَزْہَرَ بْنِ جَمِیلٍ وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ۔ [صحیح۔ تقد قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৫
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٣٩) ایضاً ۔
(۱۴۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ أُخْتَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ شَاہِینَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৬
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ثابت کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی؛ کیونکہ اسلام میں ناشکری کو پسند نہیں کرتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی ؟ اس عورت نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باغ واپس کرنے کا حکم دے دیا اور ان کے درمیان تفریق کروا دی۔

(ب) قراد ابی نوح سے نقل فرماتے ہیں کہ اس عورت نے باغ واپس کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جدا کرنے کا حکم دے دیا۔
(۱۴۸۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَزْوَانَ أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: جَائَ تِ امْرَأَۃُ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَنْقِمَ عَلَی ثَابِتٍ فِی دِینٍ وَلاَ خُلُقٍ غَیْرَ أَنِّی أَخَافُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرُدَّ عَلَیْہِ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمَخْرَمِیِّ عَنْ قُرَادٍ أَبِی نُوحٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرَدَّتْ عَلَیْہِ وَأَمَرَہُ فَفَارَقَہَا۔

وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمَعْنَاہُ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ جَمِیلَۃَ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৭
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، وہ خلع کا رادہ رکھتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا حق مہر کیا تھا ؟ اس عورت نے کہا : باغ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا باغ واپس کر دو ۔
(۱۴۸۴۱) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- تُرِیدُ الْخُلْعَ فَقَالَ لَہَا : مَا أَصْدَقَکِ؟ ۔ قَالَتْ : حَدِیقَۃً قَالَ : فَرُدِّی عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৮
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے کہا : میرے ماں، باپ آپ پر قربان ! میں ثابت بن قیس بن شماس کے دین و اخلاق میں عیب نہیں لگاتی۔ لیکن میں بغض کی بھی طاقت نہیں رکھتی اور اسلام میں ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں، آپ نے پوچھا : کیا تو اسے اس کا باغ لوٹا دے گی ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : جو مال دیا ہے وہ واپس لے لو زیادہ نہیں لینا۔
(۱۴۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی مَا أَعْتِبُ عَلَی ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فِی خُلُقٍ وَلاَ دِینٍ وَلَکِنِّی لاَ أُطِیقُہُ بُغْضًا وَأَکْرَہُ الْکُفْرَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَأْخُذَ مِنْہَا مَا سَاقَ إِلَیْہَا وَلاَ یَزْدَادَ۔

کَذَا رَوَاہُ عَبْدُالأَعْلَی بْنُ عَبْدِالأَعْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ مَوْصُولاً وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ عَنْہُ۔[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪৯
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٣) ابونصر عبدالوہاب بن عطاء فرماتے ہیں میں نے سعید سے پوچھا کہ جو شخص زیادہ مال کی واپسی کا تقاضا کر کے خلع کرنا چاہتا ہے، انھوں نے بیان کیا کہ قتادہ حضرت عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ جمیلہ بنت سلول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرا خاوند ثابت قیس ہے۔ میں اس پر عیب نہیں لگاتی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دیا ہے واپس لے لو لیکن زیادہ نہ لینا۔ قتادہ عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ لا تذدد کے الفاظ مجھے یاد نہیں ہیں۔
(۱۴۸۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ أَبُو نَصْرٍ یَعْنِی عَبْدَ الْوَہَّابَ بْنَ عَطَائٍ سَأَلْتُ سَعِیدًا عَنِ الرَّجُلِ یَخْلَعُ امْرَأَتَہُ بِأَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاہَا فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ جَمِیلَۃَ بِنْتَ السَّلُولِ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فُلاَنًا تَعْنِی زَوْجَہَا ثَابِتَ بْنَ قَیْسٍ وَاللَّہِ مَا أَعْتِبُ عَلَیْہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : خُذْ مَا أَعْطَیْتَہَا وَلاَ تَزْدَدْ ۔وَقَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بِمِثْلِ مَا قَالَ قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ لاَ أَحْفَظُ وَلاَ تَزْدَدْ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫০
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٤) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے خاوند کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : ہاں کچھ زیادہ بھی دوں گی۔ فرمایا : زیادہ نہیں۔
(۱۴۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- تَشْکُو زَوْجَہَا فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً۔ قَالَ : أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫১
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں اپنے خاوند سے بغض رکھتی ہوں اور میں تفریق چاہتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس نے تجھے حق مہر میں باغ دیا تھا واپس کرتی ہو ؟

راوی بیان کرتے ہیں کہ اس کا حق مہر باغ تھا۔ کہتی ہے : ہاں اور زیادہ بھی دیتی ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زیادہ تیرا مال ہے، صرف باغ واپس کر دو ۔ کہتی ہے : ٹھیک تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا، جب اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کی خبر ملی تو اس نے کہا : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ منظور ہے۔
(۱۴۸۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُبْغِضُ زَوْجِی وَأُحِبُّ فِرَاقَہُ فَقَالَ : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ الَّتِی أَصْدَقَکِ؟ ۔ قَالَ : وَکَانَ أَصْدَقَہَا حَدِیقَۃً قَالَتْ نَعَمْ وَزِیَادَۃً قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَّا الزِّیَادَۃُ مِنْ مَالِکِ فَلاَ وَلَکِنْ الْحَدِیقَۃُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ فَقَضَی بِذَلِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الرَّجُلِ فَأُخْبِرَ بِقَضَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ قَدْ قَبِلْتُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مُرْسَلاً مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫২
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٦) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خبر ملی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خلع کرنے والی عورت سے دیے ہوئے مال سے زیادہ نہ لیا جائے۔
(۱۴۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَأْخُذُ مِنَ الْمُخْتَلِعَۃِ أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৩
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٧) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خلع کرنے والی عورت سے دیے ہوئے مال سے زیادہ لینا پسند نہ کرتے تھے۔
(۱۴۸۴۷) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَقَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَأْخُذَ مِنْہَا أَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَی

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ وَکِیعٌ : سَأَلْتُ ابْنَ جُرَیْجٍ عَنْہُ فَلَمْ یَعْرِفْہُ وَأَنْکَرَہُ قَالَ الشَّیْخُ وَکَأَنَّہُ إِنَّمَا أَنْکَرَہُ بِہَذَا اللَّفْظِ فَإِنَّمَا الْحَدِیثُ بِاللَّفْظِ الَّذِی رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَغَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৪
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٨) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : باغ اور زیادہ بھی دے دیتی ہوں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زیادہ دینے سے منع فرما دیا۔
(۱۴۸۴۸) وَقَدْ رَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً خَاصَمَ امْرَأَتَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً۔ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ۔

أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُوزُرْعَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ وَہَذَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِیحُ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَا تَقَدَّمَ مُرْسَلاً۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৫
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٤٩) ابو زبیر فرماتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کے نکاح میں زینب بنت عبداللہ بن ابی بن سلول تھی۔ اس کا حق مہر ایک باغ تھا، اس کو خاوند اچھا نہ لگا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس نے باغ تجھے دیا ہے کیا تو واپس کرتی ہے ؟ کہنے لگی : باغ اور کچھ زیادہ بھی دوں گی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف باغ واپس کرو زیادہ نہیں تو کہتی ہے : ہاں۔ اس سے خاوند باغ لے لیا اور طلاق دلوا دی۔ جب ثابت بن قیس بن شماس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کا علم ہوا تو اسے قبول کرلیا۔
(۱۴۸۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ کَانَتْ عِنْدَہُ زَیْنَبُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیِّ بْنِ سَلُولَ وَکَانَ أَصْدَقَہَا حَدِیقَۃً فَکَرِہَتْہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ الَّتِی أَعْطَاکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَزِیَادَۃً فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَّا الزِّیَادَۃُ فَلاَ وَلَکِنْ حَدِیقَتُہُ ۔ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَأَخَذَہَا لَہُ وَخَلَّی سَبِیلَہَا فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِکَ ثَابِتَ بْنَ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدْ قَبِلْتُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

سَمِعَہُ أَبُو الزُّبَیْرِ مِنْ غَیْرِ وَاحِدٍ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৬
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥٠) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ میری بہن نے اپنے خاوند سے خلع کا ارادہ کیا تو اپنے خاوند کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے کہ وہ تجھے طلاق دے دے۔ اس نے کہا : ہاں زیادہ بھی دوں گی۔ آپ نے دوسری مرتبہ پھر فرمایا : کیا تو اس کا باغ واپس کرتی ہے کہ وہ تجھے طلاق دے دے۔ اس عورت نے کہا : زیادہ بھی دوں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ فرمایا تو اس عورت نے کہا : ہاں مزید بھی دوں گی۔ اس نے باغ اور کچھ زیادہ خاوند کو دے دیا۔
(۱۴۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الأَصَمُّ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : أَرَادَتْ أُخْتِی تَخْتَلِعُ مِنْ زَوْجِہَا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- مَعَ زَوْجِہَا فَذَکَرَتْ لَہُ ذَلِکَ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَرُدِّینَ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَیُطَلِّقُکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَقَالَ لَہَا الثَّانِیَۃَ : تَرُدِّینَّ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَیُطَلِّقُکِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَقَالَ لَہَا الثَّالِثَۃَ قَالَتْ : نَعَمْ وَأَزِیدُہُ فَخَلَعَہَا فَرَدَّتْ عَلَیْہِ حَدِیقَتَہُ وَزَادَتْہُ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عَطِیَّۃَ وَالْحَدِیثُ الْمُرْسَلُ أَصَحُّ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৭
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥١) حضرت عبداللہ بن رباح فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ خلع کرنے والی تو بالوں کو باندھنے والے بند سے کم پر خلع کرسکتی ہے۔
(۱۴۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الْمُخْتَلِعَۃِ : تَخْتَلِعُ بِمَا دُونَ عِقَاصِ رَأْسِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৮
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥٢) ایوب سختیانی فرماتے ہیں کہ سمرہ کے غلام نے مجھے بیان کیا کہ ایک عورت نے حضرت عمر (رض) کی خلافت میں اپنے خاوند کی نافرمانی کی تو خاوند نے بیوی کو بہت زیادہ گوبر والے گھر میں رہنے کا حکم دیا، وہ وہاں تین دن ٹھہری تو اس کو نکالا تو خاوند نے پوچھا : کیا حال ہے ؟ تو کہنے لگی : ان ایام میں مجھے سکون ملا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو اس سے خلع کرلے، اگرچہ ایک بالی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۴۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی کَثِیرٌ مَوْلَی سَمُرَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً نَشَزَتْ مِنْ زَوْجِہَا فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَمَرَ بِہَا إِلَی بَیْتٍ کَثِیرِ الزَّبْلِ فَمَکَثَتْ فِیہِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ثُمَّ أَخْرَجَہَا فَقَالَ لَہَا : کَیْفَ رَأَیْتِ؟ قَالَتْ : مَا وَجَدْتُ الرَّاحَۃَ إِلاَّ فِی ہَذِہِ الأَیَّامِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اخْلَعْہَا وَلَوْ مِنْ قُرْطِہَا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৫৯
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥٣) حضرت عبداللہ بن شہاب خولانی فرماتے ہیں کہ ایک عورت کو خاوند نے ایک ہزار درہم کے عوض طلاق دے دی۔ معاملہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو فرمانے لگے : تیرے خاوند نے طلاق کی بیع کرلی تو حضرت عمر (رض) نے اس کو جائز قرار دیا۔
(۱۴۸۵۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ الْخَوْلاَنِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً طَلَّقَہَا زَوْجُہَا عَلَی أَلْفِ دِرْہَمٍ فَرُفِعُ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : بَاعَکِ زَوْجُکِ طَلاَقًا بَیْعًا۔ وَأَجَازَہُ عُمَرُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৬০
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب عورتیں اپنے خاوندوں سے خلع کریں تو ان کی ناقدری نہ کرو۔
(۱۴۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا أَرَادَ النِّسَائُ الْخُلْعَ فَلاَ تَکْفُرُوہُنَّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৬১
خلع اور طلاق کا بیان
وہ وجہ جس کی بنا پر فدیہ لینا جائز ہے

اللہ کا فرمان : { وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ہُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَی
(١٤٨٥٥) نافع ایک لونڈی سے نقل فرماتے ہیں کہ صفیہ بنت ابی عبید حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی بیوی تھی۔ اس نے اپنے خاوند سے ہر چیز کے بدلے خلع کیا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اس کا انکار نہیں کیا۔
(۱۴۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ مَوْلاَۃٍ لِصَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِہَا بِکُلِّ شَیْئٍ لَہَا فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَر رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: