আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نذروں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২০০৯৩
نذروں کا بیان
نذر کو پورا کرنے کا بیان

اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : { یُوفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًا } [الأنسان ٧] ” وہ اپنی نذروں کو پورا کرتے ہیں اور وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی بہت زیادہ ہے۔ “

دوسروں
(٢٠٠٨٧) سفیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس میں چار چیزیں پائی گئیں، وہ پکا منافق ہے۔ جس میں چار میں سے ایک ہوئی اس میں نفاق کی ایک علامت ہے یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے : 1 جب بات کرے جھوٹ بولے۔ 2 وعدہ خلافی کرے۔ 3 جھگڑتے ہوئے گالی گلوچ دے۔ 4 معاہدے کو توڑے۔
(۲۰۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتَّی یَدَعَہَا إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৪
نذروں کا بیان
نذر کو پورا کرنے کا بیان

اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : { یُوفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًا } [الأنسان ٧] ” وہ اپنی نذروں کو پورا کرتے ہیں اور وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی بہت زیادہ ہے۔ “

دوسروں
(٢٠٠٨٨) ابو جمرہ فرماتے ہیں کہ زہدم میرے پاس آئے۔ انھوں نے عمران بن حصین سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین زمانہ میرا ہے، پھر جو میرے بعد آنے والے ان کا دور۔ پھر ان کے بعد کا دور، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی، جو خیانت کرے گی امانت دار نہ ہوں گے اور گواہی دیں گے لیکن گواہی کا مطالبہ نہ ہوگا اور وہ نذریں مانیں گے، لیکن پوری نہ کریں گے۔ ان میں موٹاپا ظاہر ہوگا۔
(۲۰۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ : دَخَلَ عَلَیَّ زَہْدَمٌ فَأَخْبَرَنِی أَنَّہُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : خَیْرُکُمْ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَکُونُ قَوْمٌ بَعْدَہُمْ یَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَظْہَرُ فِیہِمُ السِّمَنُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৫
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٨٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اطاعت کی نذر مانی وہ پوری کرے اور جس نے نافرمانی کی نذر مانی وہ اس کو پورا نہ کرے۔
(۲۰۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللَّہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَہُ فَلاَ یَعْصِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۹۶۔ ۶۷۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৬
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٠) ابومہلب حضرت عمران بن حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف قبیلہ بنو عقیل کے حلیف تھے۔ ثقیف نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو صحابی قیدی بنا لیے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے ایک آدمی کو قید کرلیا اور انھوں نے اس کی اونٹنی بھی قبضہ میں لے لی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔ انصاری عورت قیدی بنائی گئی۔ عضباء اونٹنی چوری کرلی گئی۔ وہ عورت قید میں تھی اور لوگ اپنے جانور اپنے گھروں کے سامنے چراتے تھے۔ وہ عورت ایک رات قید سے نکلی اور کھسک کر اونٹوں کے پاس پہنچ گئی۔ جب وہ کسی اونٹ کے پاس جاتی وہ آواز نکالتا تو وہ اس کو چھوڑ دیتی یہاں تک کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عضباء اونٹنی تک پہنچ گئی۔ اس نے آواز نہ نکالی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ نکیل والی اونٹنی تھی۔ اس عورت نے اس پر سواری کی اور رجزیہ اشعار کہے اور چلی گئی۔ انھوں نے نذر مانی اس عورت کو تلاش کرنا چاہا تو اس عورت نے ان کو عاجز کردیا۔ اس نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے اس کو نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی۔ جب وہ مدینہ آئی تو لوگوں نے اس کو دیکھا تو کہنے لگے کہ عضباء نبی کی اونٹنی ہے۔ اس عورت نے کہا : میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے مجھے نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اس بات کا انھوں نے تذکرہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پاک ہے۔ اگر اللہ نے اس اونٹنی پر اس کو نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی ، یہ برا ہے۔ پھر فرمایا : اللہ کی نافرمانی میں نذر کا پورا کرنا نہیں اور جس کا بندہ مالک نہیں (اس میں بھی نذر نہیں) ۔
(۲۰۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ بْنِ وَاقِدٍ الْکِلاَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ ثَقِیفٌ حُلَفَائَ لِبَنِی عُقَیْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِیفٌ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً وَأَصَابُوا مَعَہُ الْعَضْبَائَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَمَا مَضَی وَفِیہِ قَالَ وَأُسِرَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَأُصِیبَتِ الْعَضْبَائُ فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ فِی الْوَثَاقِ وَکَانَ الْقَوْمُ یُرِیحُونَ نَعَمَہُمْ بَیْنَ أَیْدِی بُیُوتِہِمْ فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ مِنَ الْوَثَاقِ فَأَتَتِ الإِبِلَ فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنَ الْبَعِیرِ رَغَا فَتَتْرُکُہُ حَتَّی تَنْتَہِیَ إِلَی الْعَضْبَائِ فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَنَاقَۃٌ مُنَوَّقَۃٌ فَقَعَدَتْ فِی عَجُزِہَا ثُمَّ زَجَرَتْہَا فَانْطَلَقَتْ وَنَذِرُوا بِہَا فَطَلَبُوہَا فَأَعْجَزَتْہُمْ قَالَ وَنَذَرَتْ إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا لَتَنْحَرَنَّہَا فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ رَئَ اہَا النَّاسُ فَقَالُوا الْعَضْبَائُ نَاقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ إِنَّہَا قَدْ نَذَرَتْ إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ بِئْسَمَا جَزَتْہَا إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ الْعَبْدُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۴۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৭
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو ذر (رض) کی بیوی قصواء اونٹنی پر آئی۔ اس کو مسجد کے قریب بٹھادیا گیا۔ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے مجھے نجات دی تو میں اس کا جگر اور کوہان کا گوشت کھاؤں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے برا بدلہ دیا ہے۔ فرمایا : یہ نذر نہیں۔ نذر صرف وہ ہوتی ہے جس میں اللہ کی رضا تلاش کی جائے۔
(۲۰۰۹۱) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَارِثٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ امْرَأَۃَ أَبِی ذَرٍّ جَائَ تْ عَلَی الْقَصْوَائِ رَاحِلَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَنَاخَتْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ نَذَرَتْ لَئِنْ نَجَّانِی اللَّہُ عَلَیْہَا لآکُلَنَّ مِنْ کَبِدِہَا وَسَنَامِہَا قَالَ : بِئْسَمَا جَزَیْتِہَا لَیْسَ ہَذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৮
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی دھوپ میں کھڑا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے جواب دیا : یہ ابواسرائیل ہے۔ اس نے کھڑے رہنے اور نہ بیٹھنے کی نذر مانی ہے اور نہ سائے میں جائے گا اور نہ ہی کلام کرے گا۔ روزے رکھے گا، افطار نہیں کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ کلام کرے، سایہ حاصل کرے، بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔
(۲۰۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ إِذَا ہُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٌ فِی الشَّمْسِ فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا ہَذَا أَبُو إِسْرَائِیلَ نَذَرَ أَنْ یَقُومَ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَتَکَلَّمَ وَیَصُومَ وَلاَ یُفْطِرَ۔ فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیَتَکَلَّمْ وَلْیَسْتَظِلَّ وَلْیَقْعُدْ وَلِیُتِمَّ صَوْمَہُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০০৯৯
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٣) طاؤس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابواسرائیل جو دھوپ میں کھڑے تھے کو حکم دیا اور فرمایا : اس کو کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ اس نے نذر مانی ہے کہ وہ نہیں بیٹھے گا اور نہ سایہ حاصل کرے گا اور نہ کسی سے کلام کرے گا اور روزہ رکھے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ سایہ حاصل کرے اور بیٹھ جائے اور لوگوں سے کلام کرے اور روزہ پورا کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کفارے کا حکم نہیں دیا۔
(۲۰۰۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنْبَأَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِأَبِی إِسْرَائِیلَ وَہُوَ قَائِمٌ فِی الشَّمْسِ فَقَالَ : مَا لَہُ؟ ۔ فَقَالُوا نَذَرَ أَنْ لاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یُکَلِّمَ أَحَدًا وَیَصُومَ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَسْتَظِلَّ وَأَنْ یَقْعُدَ وَأَنْ یُکَلِّمَ النَّاسَ وَیُتِمَّ صَوْمَہُ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِکَفَّارَۃٍ۔

ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ وَفِیہِ وَفِیمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَأْمُرْ بِکَفَّارَۃٍ۔

وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِہِ وَفِی آخِرِہِ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِالْکَفَّارَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০০
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابواسرائیل نے نذر مانی کہ وہ روزہ رکھے گا، نہیں بیٹھے گا ، سایہ حاصل نہیں کرے گا اور کلام بھی نہ کرے گا۔ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ، سایہ حاصل کر، کلام کر اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔ اس طرح میں نے پایا ہے کہ قسم کا کفارہ دے اور میرے نزدیک یہ تصحیف ہے کہ تو روزہ رکھ جیسے تمام روایات میں ہے۔
(۲۰۰۹۴) وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَفِیہِ الأَمْرُ بِالْکَفَّارَۃِ وَمُحَمَّدُ بْنُ کُرَیْبٍ ضَعِیفٌ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ السَّبِیئُ الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کُرَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ أَبُو إِسْرَائِیلَ بْنُ قُشَیْرٍ : إِنَّہُ کَانَ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَتَکَلَّمَ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْعُدْ وَاسْتَظِلَّ وَتَکَلَّمْ وَکَفِّرْ ۔

کَذَا وَجَدْتُہُ وَکَفِّرْ وَعِنْدِی أَنَّ ذَلِکَ تَصْحِیفٌ إِنَّمَا ہُوَ : وَصُمْ ۔ کَمَا ہُوَ فِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০১
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٥) بشیر بن خصاصیۃ کی بیوی لیلی فرماتی ہیں کہ ان کا پہلے نام زحم تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام بشیر رکھا۔ بیان کرتی ہیں کہ بشیر نے مجھے بیان کیا کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جمعہ کے روزہ کے بارے میں سوال کیا اور یہ کہ اس دن وہ کسی سے کلام بھی نہ کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان ایام کے روزے رکھ، جن کے تو رکھتا ہے یا مہینے میں۔ میری عمر کی قسم کسی سے کلام نہ کرو، لیکن اچھائی کا حکم دینا برائی سے منع کرنا یہ خاموشی سے بہتر ہے۔
(۲۰۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ عَنْ أَبِیہِ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی لَیْلَی امْرَأَۃُ بَشِیرِ ابْنِ الْخَصَاصِیَّۃِ وَکَانَ اسْمُہُ قَبْلَ ذَلِکَ زَحْمٌ فَسَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَشِیرًا قَالَتْ حَدَّثَنِی بَشِیرٌ أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَأَنْ لاَ یُکَلِّمَ ذَلِکَ الْیَوْمَ أَحَدًا قَالَ فَقَالَ لَہُ : لاَ تَصُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلاَّ فِی أَیَّامٍ کُنْتَ تَصُومَہَا أَوْ فِی شَہْرٍ وَأَنْ لاَ تُکَلِّمَ أَحَدًا فَلَعَمْرِی لأَنْ تُکَلِّمَ فَتَأْمُرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَنْہَی عَنْ مُنْکَرٍ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَسْکُتَ ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۲۱۴۴۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০২
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٦) حضرت قیس بن ابی حازم سے منقول کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) احمس قبیلہ کی ایک عورت کے پاس آئے۔ اس کا نام زینب تھا۔ انھوں نے دیکھا وہ کلام نہیں کرتی۔ پوچھا : تو کلام کیوں نہیں کرتی ؟ راوی بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ اس نے حج خاموشی سے کیا ہے، ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : کلام کر ! یہ جائز نہیں ہے۔ یہ جاہلیت کا کام ہے۔ کہنے لگی : آپ کون ہیں ؟ ابوبکر صدیق (رض) فرمانے لگے : میں مہاجرین میں سے ہوں۔ کہنے لگی : کون سے مہاجرین ؟ آپ (رض) نے فرمایا : قریشی۔ کہنے لگی : کون سے قریش ؟ فرمایا : میں ابوبکر ہوں۔ کہنے لگی : جاہلیت کے کون سے نیک اعمال ہیں جن پر اللہ نے ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد باقی رکھا ہے۔ فرمایا : جن پر تمہارے ائمہ کو باقی رکھا ہے۔ کہنے لگی : ائمہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : کیا تمہاری قوم کے سردار اور اشراف نہیں جو انھیں نیکی کا حکم دیں اور اطاعت کے لیے ابھاریں ؟ کہنے لگی : کیوں نہیں۔ فرمایا : اسیطرح لوگوں کے بھی ہوتے ہیں۔
(۲۰۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ مِنْ أَصْلِہِ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا بَیَانُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ أَحْمَسَ یُقَالُ لَہَا زَیْنَبُ قَالَ فَرَآہَا لاَ تَکَلَّمُ قَالَ مَا لِہَذِہِ لاَ تَکَلَّمُ قَالَ فَقَالُوا حَجَّتْ مُصْمِتَۃً فَقَالَ تَکَلَّمِی فَإِنَّ ہَذَا لاَ یَحِلُّ ہَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَتَکَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَتْ مِنْ أَیِّ الْمُہَاجِرِینَ قَالَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَتْ مِنْ أَیِّ قُرَیْشٍ قَالَ إِنَّکِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَکْرٍ فَقَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَی ہَذَا الأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِی جَائَ اللَّہُ بِہِ بَعْدَ الْجَاہِلِیَّۃِ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ بَقَاؤُکُمْ عَلَیْہِ مَا اسْتَقَامَتْ أَئِمَّتُکُمْ قَالَتْ وَمَا الأَئِمَّۃُ قَالَ أَمَا کَانَ لِقَوْمِکِ رُئُ وسٌ وَأَشْرَافٌ یَأْمُرُونَہُمْ وَیُطِیعُونَہُمْ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَہُمْ أَمْثَالُ أُولَئِکَ یَکُونُونَ عَلَی النَّاسِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۳۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৩
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٧) زید بن وہب حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک عورت کے خیمہ کے پاس آئے۔ اس پر سلام کہا، اس نے کلام نہ کی۔ انھوں نے بھی کلام کرنے تک اس کو نہ چھوڑا۔ وہ کہنے لگی : اے اللہ کی بندے ! آپ کون ہیں ؟ فرمایا : مہاجرین میں سے۔ کہنے لگی : کون سیمہاجرین ؟ کیونکہ مہاجرین بہت زیادہ ہیں۔ فرمایا : قریش سے۔ کہنے لگی : قریش بہت زیادہ ہیں آپ کن میں سے ہیں ؟ فرمایا : میں ابوبکر ہوں۔ کہنے لگی : میرے ماں باپ قربان ! ہمارے اور قوم کے درمیان جاہلیت میں کچھ معاہدہ تھا۔ میں نے حج کرنے تک قسم اٹھائی کہ کسی سے کلام نہ کروں گی۔ فرمایا : اسلام نے اس کو ختم کردیا ہے، تو کلام کر۔
(۲۰۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ یَزِیدَ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أَتَی قُبَّۃَ امْرَأَۃٍ فَسَلَّمَ فَلَمْ تُکَلِّمْہُ فَلَمْ یَتْرُکْہَا حَتَّی کَلَّمَتْہُ قَالَتْ یَا عَبْدَ اللَّہِ مَنْ أَنْتَ قَالَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَتِ الْمُہَاجِرُونَ کَثِیرٌ فَمِنْ أَیِّہُمْ أَنْتَ قَالَ فَقَالَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَتْ قُرَیْشٌ کَثِیرٌ فَمِنْ أَیِّہُمْ أَنْتَ قَالَ أَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَتْ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی کَانَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ شَیْء ٌ فَحَلَفْتُ إِنِ اللَّہُ عَافَانَا أَنْ لاَ أُکَلِّمَ أَحَدًا حَتَّی أَحُجَّ قَالَ إِنَّ الإِسْلاَمَ ہَدَمَ ذَلِکَ فَتَکَلَّمِی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৪
نذروں کا بیان
کونسی نذر پوری کی جائے اور کونسی نذر کا پورا کرنا نہیں
(٢٠٠٩٨) حارثہ بن مضرب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ دو آدمی آئے۔ ایک نے سلام کہا اور دوسرے نے سلام نہ کہا۔ ہم نے کہا یا انھوں نے فرمایا : آپ کے ساتھی نے سلام نہیں کہا ؟ وہ کہنے لگے : انھوں نے انسان سے کلام نہ کرنے کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ تو نے برا کہا، بلکہ یہ ایک عورت تھی۔ جس نے عذر پیش کیا، وہ اس عورت کے بچے کا انکار کرتے تھے کہ یہ بچہ زنا کا ہے۔ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔
(۲۰۰۹۸) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ رَجُلاَنِ فَسَلَّمَ أَحَدُہُمَا وَلَمْ یُسَلِّمِ الآخَرُ فَقُلْنَا أَوْ قَالَ مَا بَالُ صَاحِبِکَ لَمْ یُسَلِّمْ قَالَ : إِنَّہُ نَذَرَ صَوْمًا لاَ یُکَلِّمُ الْیَوْمَ إِنْسِیًّا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بِئْسَمَا قُلْتَ إِنَّمَا کَانَتْ تِلْکَ امْرَأَۃً قَالَتْ ذَلِکَ لِیَکُونَ لَہَا عُذْرٌ وَکَانُوا یُنْکِرُونَ أَنْ یَکُونَ وَلَدٌ مِنْ غَیْرِ زَوْجٍ وَلاَ زِنًا أَوْ إِلاَّ زِنًا فَسَلِّمْ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ خَیْرٌ لَکَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৫
نذروں کا بیان
جاہلیت کی کون سی نذریں پوری کی جائیں
(٢٠٠٩٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے مسجد حرام میں اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ کیا۔ جب میں نے اسلام قبول کیا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پور کرو۔
(۲۰۰۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ بْنِ مَنِیعٍ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَلَمَّا أَسْلَمْتُ سَأَلْتُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ: أَوْفِ بِنَذْرِکَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৬
نذروں کا بیان
جاہلیت کی کون سی نذریں پوری کی جائیں
(٢٠١٠٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : زمانہ جاہیت میں، میں نے مسجد حرام میں اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ کیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پورا کر۔

(ب) مسدد کی روایت میں ہے کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں رات کو اعتکاف بیٹھوں گا۔
(۲۰۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔ فَقَالَ : أَوْفِ بِنَذْرِکَ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُسَدَّدٍ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَکِفَ لَیْلَۃً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৭
نذروں کا بیان
جائز نذر کا پورا کرنا اگرچہ وہ اطاعت والی نہ بھی ہو
(٢٠١٠١) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی غزوہ سے واپس آئے۔ تو ان کے پاس ایک سیاہ رنگ کی لونڈی آئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں نے نذر مانی تھی۔ اگر اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صحیح واپس کردیا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دف بجاؤں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر مانی ہے تو پوری کر۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ دف بجانے لگی۔ ابوبکر صدیق (رض) آئے۔ یہ دف بجاتی رہی تھی۔ پھر حضرت عمر (رض) آئے تو اس نے دف نیچے رکھ کر اس کے اوپر بیٹھ گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! شیطان تجھ سے خوف کھاتا ہے۔
(۲۰۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَدِمَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِیہِ فَأَتَتْہُ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللَّہُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَیْنَ یَدَیْکَ بِالدُّفِّ فَقَالَ : إِنْ کُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِی ۔ قَالَ فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہِیَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَہَا وَقَعَدَتْ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الشَّیْطَانَ لَیَخَافُ مِنْکَ یَا عُمَرُ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৮
نذروں کا بیان
جائز نذر کا پورا کرنا اگرچہ وہ اطاعت والی نہ بھی ہو
(٢٠١٠٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دف بجانے کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پورا کر۔
(۲۰۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَی رَأْسِکَ بِالدُّفِّ فَقَالَ : أَوْفِی بِنَذْرِکِ ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ -ﷺ- إِنَّمَا أَذِنَ لَہَا فِی الضَّرْبِ لأَنَّہُ أَمَرٌ مُبَاحٌ وَفِیہِ إِظْہَارُ الْفَرَحِ بِظُہُورِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرُجُوعِہِ سَالِمًا لاَ أَنَّہُ یَجِبُ بِالنَّذْرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১০৯
نذروں کا بیان
مکروہ نذر کا بیان
(٢٠١٠٣) عبداللہ بن مرہ ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نذر سے منع فرمایا اور فرمایا : نذر کسی چیز کو نہیں ٹالتی یہ صرف بخیل سے مال نکالنا ہوتا ہے۔

(ب) خلاد کی روایت میں ہے کہ بخیل سے مال نکالا جاتا ہے۔
(۲۰۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ : إِنَّہُ لاَ یَرُدُّ شَیْئًا إِنَّمَا یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الشَّحِیحِ۔

وَفِی رِوَایَۃِ خَلاَّدٍ : وَلَکِنْ یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الشَّحِیحِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَخَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১১০
نذروں کا بیان
مکروہ نذر کا بیان
(٢٠١٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر ابن آدم کو اس چیز کے قریب نہیں کرتی جو اللہ نے اس کے مقدر میں نہیں کی۔ بلکہ نذر تو تقدیر کے موافق ہوتی ہے جس کے ذریعہ بخیل سے مال نکالا جاتا ہے جو بخیل نکالنے کا ارادہ نہیں کرتا۔
(۲۰۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ النَّذْرَ لاَ یُقَرِّبُ مِنِ ابْنِ آدَمَ شَیْئًا لَمْ یَکُنِ اللَّہُ قَدَّرَہُ لَہُ وَلَکِنِ النَّذْرُ یُوَافِقُ الْقَدَرَ فَیُخْرَجُ بِذَلِکَ مِنَ الْبَخِیلِ مَا لَمْ یَکُنِ الْبَخِیلُ یُرِیدُ أَنْ یُخْرِجَہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১১১
نذروں کا بیان
پیدل حجِ بیت اللہ کی نذر کا بیان

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر چل کر جانے کی طاقت ہو تو پھر لازم ہے۔ ان کے شاگرد بیان کرتے ہیں کہ نیکی کی جگہ کی طرف جانا بھی نیکی ہے، کیونکہ اللہ کا فرمان ہے : { یَاْتُوْکَ رِجَالًا }[الحج ٢٧] ” وہ پیدل چل کر آپ کے پاس آئیں گے۔
(٢٠١٠٥) حضرت ابن بن کعب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد سے دور ہونے کے باوجود نماز میں حاضر ہوتا تھا۔ اس کو کہا گیا کہ گرمی اور اندھیرے میں سواری کے لیے گدھا خرید لو۔ اس نے کہا : اللہ کے قسم ! میں پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر مسجد کے پاس ہو۔ اس کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی گئی۔ اس سے سوال ہوا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میرے نشانات قدم اور میرا اپنے گھر اور قبیلے کی طرف لوٹنا اور آنا، ان کا ثواب لکھا جاتا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی تو نے نیت کی ہے اس کا اجر تجھے ملے گا۔
(۲۰۱۰۵) وَبِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ مِمَّنْ یُصَلِّی الْقِبْلَۃَ أَبَعْدَ مَنْزِلاً مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ وَکَانَ یَحْضُرُ الصَّلَوَاتِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقِیلَ لَہُ لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ وَالظَّلْمَائِ فَقَالَ وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِی یَلْزَقُ الْمَسْجِدَ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ- بِذَلِکَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْمَا یُکْتُبَ أَثَرِی وَخُطَایَ وَرُجُوعِی إِلَی أَہْلِی وَإِقْبَالِی وَإِدْبَارِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْطَاکَ اللَّہُ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১১২
نذروں کا بیان
پیدل حجِ بیت اللہ کی نذر کا بیان

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر چل کر جانے کی طاقت ہو تو پھر لازم ہے۔ ان کے شاگرد بیان کرتے ہیں کہ نیکی کی جگہ کی طرف جانا بھی نیکی ہے، کیونکہ اللہ کا فرمان ہے : { یَاْتُوْکَ رِجَالًا }[الحج ٢٧] ” وہ پیدل چل کر آپ کے پاس آئیں گے۔
(٢٠١٠٦) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ اجر اس انسان کو ملتا ہے جو دور سے پیدل چل کر مسجد میں آتا ہے اور وہ بندہ جو باجماعت نماز کا انتظار کر کے نماز پڑھتا ہے، اس سے زیادہ اجر کا مستحق ہے جو اکیلا نماز پڑھ کر سو جاتا ہے۔
(۲۰۱۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِی الصَّلاَۃِ أَبْعَدُہُمْ إِلَیْہَا مَشْیًا وَالَّذِی یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ حَتَّی یُصَلِّیَہَا مَعَ الإِمَامِ فِی جَمَاعَۃٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِمَّنْ یُصَلِّیہَا ثُمَّ یَنَامُ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক: