আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১২৭১১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
پہلی امتوں میں غنیمت کے مصرف اور امت محمدیہ کے لیے اس کی حلت
(١٢٧٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم سے پہلے لوگوں کے لیے غنیمتیں حلال نہ تھیں، اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا اور ان کو ہمارے لیے پاکیزہ بنادیا۔
(۱۲۷۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً َخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِمَنْ کَانَ قَبْلَنَا ذَلِکَ بِأَنَّ اللَّہَ رَأَی ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَہَا لَنَا ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۲۴]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
پہلی امتوں میں غنیمت کے مصرف اور امت محمدیہ کے لیے اس کی حلت
(١٢٧٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیوں میں سے ایک نبی نے جہاد کا ارادہ کیا۔ اس نے اپنی قوم سے کہا : وہ آدمی میرے ساتھ نہ جائے جس کی نئی نئی شادی ہوئی ہو اور وہ اپنی بیوی سے رات گزارنے کا ارادہ رکھتا ہو اور ابھی تک اس نے رات نہ گزاری ہو اور وہ آدمی جس نے نیا گھر بنایا ہو اور ابھی تک اس کی چھت چاٹ نہ کی ہو اور نہ وہ آدمی جس نے حاملہ بکری یا اونٹنی خریدی ہو اور اس کے بچہ جننے کا انتظار کررہا ہو۔ پس اس نے جہاد کیا بستی کے قریب ہوگئے یہاں تک کہ عصر کا وقت آگیا یا اس کے قریب تو اس نبی نے سورج سے کہا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں، اے اللہ ! اسے روک دے، پس وہ روک دیا گیا۔ یہاں تک کہ اللہ نے اسے فتح دی، پس انھوں نے مال غنیمت جمع کیا، آگ اسے کھانے کے لیے آئی، لیکن کھانے سے انکار کردیا، اس نبی نے کہا : تم میں کوئی چوری کرنے والا ہے، پس ہر قبیلہ کا ایک آدمی میرے ہاتھ پر بیعت کرے، انھوں نے بیعت کی ایک آدمی کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ نبی نے کہا : تمہارے قبیلے میں چور ہے، پس تمہارے قبیلے کا ہر فرد بیعت کرے، اس قبیلے نے بیعت کی دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ اس سے چمٹ گیا۔ اس نے کہا : تم نے چوری کی ہے، پس انھوں نے نکالا گائے کے سر کی مانند سونے کی چیز۔ اسے مال میں شامل کردیا۔ آگ آئی اس نے کھایا، پس ہم سے پہلے لوگوں کے لیے غنیمت حلال نہ تھی، اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا اور ہمارے لیے حلال قرار دیا۔ [صحیح ]
(۱۲۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : غَزَا نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ فَقَالَ لِلْقَوْمِ لاَ یَتْبَعْنِی رَجُلٌ قَدْ کَانَ مَلَکَ بُضْعَ امْرَأَۃٍ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَبْنِیَ بِہَا وَلَمَّا یَبْنِ وَلاَ آخَرُ قَدْ بَنَی بِنَائً لَہُ وَلَمَّا یَرْفَعْ سُقُفَہَا وَلاَ آخَرُ قَدِ اشْتَرَی غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَہُوَ یَنْتَظِرُ وِلاَدَہَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْیَۃِ حِینَ صَلَّی الْعَصْرَ أَوْ قَرِیبًا مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ أَنْتِ مَأْمُورَۃٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّہُمَّ احْبِسْہَا عَلَیَّ شَیْئًا فَحُبِسَتْ عَلَیْہِ حَتَّی فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ قَالَ فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْکُلَہُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَہُ فَقَالَ فِیکُمْ غُلُولٌ فَلْیُبَایِعْنِی مِنْ کُلِّ قَبِیلَۃٍ رَجُلٌ فَبَایَعُوہُ فَلَصِقَتْ یَدُ رَجُلٍ بِیَدِہِ فَقَالَ فِیکُمُ الْغُلُولُ فَلْتُبَایِعْنِی قَبِیلَتُکَ فَبَایَعَتْ قَبِیلَتُہُ فَلَصِقَ یَدُ رَجُلَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ فَقَالَ : فِیکُمُ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ قَالَ فَأَخْرَجُوا لَہُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَوَضَعُوہُ فِی الْمَالِ وَہُوَ بِالصَّعِیدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَکَلَتْ فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِکَ بِأَنَّ اللَّہَ رَأَی ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَہَا لَنَا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
پہلی امتوں میں غنیمت کے مصرف اور امت محمدیہ کے لیے اس کی حلت
(١٢٧٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غنیمتیں تم سے پہلے لمبے لمبے سروں والی قوم کے لیے حلال نہ تھیں، مال غنیمت جمع کیا جاتا تھا، آسمان سے آگ نازل ہوتی تھی، وہ اسے کھا لیتی تھی، جب غزوہ بدر ہوا۔ لوگوں نے غنیمت میں جلدی کی تو اللہ تعالیٰ نے نازل کردیا { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا }
(۱۲۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِقَوْمٍ سُودِ الرُّئُ وسِ قَبْلَکُمْ کَانَتْ تُجْمَعُ فَتَنْزِلُ نَارٌ مِنَ السَّمَائِ فَتَأْکُلُہَا فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَسْرَعَ النَّاسُ فِی الْغَنَائِمِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا}۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَاضِرٍ : وَإِنَّہُ لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَغَارُوا فِیہَا قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ لَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ: فَأُحِلَّتْ لَہُمْ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِقَوْمٍ سُودِ الرُّئُ وسِ قَبْلَکُمْ کَانَتْ تُجْمَعُ فَتَنْزِلُ نَارٌ مِنَ السَّمَائِ فَتَأْکُلُہَا فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَسْرَعَ النَّاسُ فِی الْغَنَائِمِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا}۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَاضِرٍ : وَإِنَّہُ لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَغَارُوا فِیہَا قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ لَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ: فَأُحِلَّتْ لَہُمْ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
پہلی امتوں میں غنیمت کے مصرف اور امت محمدیہ کے لیے اس کی حلت
(١٢٧٠٩) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ ہر نبی ایک قوم خاص کی طرف بھیجا جاتا تھا مجھے ہر سرخ اور سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہے اور میرے لیے غنیمتیں حلال کردی گئیں ہیں اور مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھیں اور میرے لیے زمین پاکیزہ اور مسجد بنادی گئی ہے آدمی جہاں نماز کا وقت پالے وہیں نماز پڑھ لے اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے ایک مہینہ کی مسافت سے اور مجھے شفاعت دی گئی ہے۔
(۱۲۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی کَانَ کُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ إِلَی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ وَأُحِلَّتْ لِی الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی وَجُعِلَتْ لِی الأَرْضُ طَیِّبَۃً طَہُورًا وَمَسْجِدًا وَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ صَلَّی حَیْثُ کَانَ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَیْنَ یَدَیْ مَسِیرَۃِ شَہْرٍ وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ ہُشَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ بخاری ۳۳۵۔ مسلم ۵۲۱]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ ہُشَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ بخاری ۳۳۵۔ مسلم ۵۲۱]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٠) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں : میرے بارے میں چار آیات نازل ہوئیں، مجھے بدر کے دن تلوار ملی، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ مجھے دے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں سے اٹھایا ہے وہاں رکھ دو ، میں نے پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے دے دیں، کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہاں رکھ جہاں سے لی ہے، پھر یہ آیت نازل ہوئی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ }
(۱۲۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : نَزَلَتْ فِیَّ أَرْبَعُ آیَاتٍ أَصَبْتُ سَیْفًا یَوْمَ بَدْرٍ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ فَقَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔ ثُمَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ فَقَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ وَاجْعَلْنِی کَمَنْ لاَ غَنَائَ لَہُ قَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔قَالَ َنَزَلَتْ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ أَأُجْعَلُ کَمَنْ لاَ غَنَائَ لَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۴۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١١) مصعب بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بدر کے دن ایک تلوار لے کر آیا میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آج اللہ تعالیٰ نے دشمن سے میرے سینے کو ٹھنڈ پہنچائی ہے، پس یہ تلوار مجھے دے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تلوار میری ہے نہ تیری۔ میں چلا گیا اور کہہ رہا تھا، آج یہ اس کو ملے گی جس کا امتحان میرے جیسا نہ ہوا ہوگا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلا لیا، میں نے سمجھا کہ میرے بارے میں کچھ نازل ہوا ہوگا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : تو نے مجھ سے اس تلوار کا سوال کیا تھا اور وہ نہ میری تھی نہ تیری۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری کردی اور وہ اب تیرے لیے ہے پھر آیت پڑھی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } ۔
(۱۲۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جِئْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ بَدْرٍ بِسَیْفٍ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ شَفَی صَدْرِی الْیَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ فَہَبْ لِی ہَذَا السَّیْفَ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا السَّیْفَ لَیْسَ لِی وَلاَ لَکَ ۔ فَذَہَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ یُعْطَاہُ الْیَوْمَ مَنْ لَمْ یُبْلِ بَلاَئِی فَبَیْنَا أَنَا إِذَ جَائَ نِی الرَّسُولُ فَقَالَ أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّہُ قَدْ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِی فَجِئْتُ فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّکَ سَأَلْتَنِی ہَذَا السَّیْفَ وَلَیْسَ ہُوَ لِی وَلاَ لَکَ فَإِنَّ اللَّہَ قَدْ جَعَلَہُ لِی فَہُوَ لَکَ ۔ ثُمَّ قَرَأَ {یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٢) حضرت ابن عباس (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن فرمایا : جو یہ کام کرے گا اس کے لیے یہ انعام ہے تو جوان لوگ آگے بڑھے اور بوڑھے نشانوں کے پاس رہے۔ پھر وہ وہیں جمے رہے، جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو بوڑھوں نے کہا : ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے، اگر تم کو شکست ہوتی تو تم ہماری طرف پلٹتے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ غنیمت کا مال تم لے جاؤ اور ہم یوں ہی رہ جائیں۔ پس نوجوان نہ مانے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو دیا ہے پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ } سے { لَکَارِہُونَ } تک ۔ ان کے لیے یہی بہتر تھا ، پس تم میری اطاعت کرو میں انجام کار کو زیادہ جانتا ہوں۔
(۱۲۷۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ الْوَاسِطِیُّ َخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ بَدْرٍ : مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا فَلَہُ مِنَ النَّفَلِ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ : فَتَقَدَّمَ الْفِتْیَانُ وَلَزِمَ الْمَشْیَخَۃُ الرَّایَاتِ فَلَمْ یَبْرَحُوہَا فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ قَالَتِ الْمَشْیَخَۃُ : کُنَّا رِدْئً ا لَکُمْ لَوِ انْہَزَمْتُمْ فِئْتُمْ إِلَیْنَا فَلاَ تَذْہَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَی فَأَبَی الْفِتْیَانُ وَقَالُوا جَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قَلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی قَوْلِہِ {کَمَا أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَیْتِکَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِیقًا مِنَ الْمُؤْمِنِینَ لَکَارِہُونَ } یَقُولُ : فَکَانَ ذَلِکَ خَیْرًا لَہُمْ وَکَذَلِکَ أَیْضًا فَأَطِیعُونِی فَإِنِّی أَعْلَمُ بِعَاقِبَۃِ ہَذَا مِنْکُمْ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٣) ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں برابر تقسیم کیا۔
(۱۲۷۱۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ التُّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ زَادَ فَقَسَمَہَا بَیْنَہُمْ بِالسَّوَائِ ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭১৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٤) ابو امامہ باہلی کہتے ہیں : میں نے عبادہ بن صامت سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : ہم میں اصحابِ بدر تھے، ان کے بارے میں آیت نازل ہوئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بدر کے دن لوگوں سے ملے تو ہر ایک کو حصہ دیا اور ہم تین گروہوں میں تھے، ایک تہائی دشمن سے لڑ رہے تھے اور انھیں قیدی بناتے تھے اور ایک تہائی غنیمت کا مال جمع کر رہے تھے اور ایک تہائی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کر رہے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں دشمن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نقصان نہ پہنچا دے، یعنی وہ آپ کے لیے پہرہ دے رہے تھے۔ جب جنگ ختم ہوگئی تو جن لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا تھا، وہ کہنے لگے : یہ ہمارا ہے اور تحقیق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر آدمی کے لیے حصہ مقرر کیا، جس مال کو اس نے پایا اور جو قتال کر رہے تھے اور دشمنوں کو قیدی بنا رہے تھے انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تم ہم سے زیادہ حق دار ہو۔ ہم دشمنوں کے ساتھ مصروف تھے۔ وہ (دشمن) تمہارے اور مال غنیمت کے درمیان حائل تھے، تو کیا تم اس (غنیمت) کے ہم سے زیادہ حق دار ہو اور جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد پہرا دے رہے تھے، انھوں نے کہا : تم ہم سے زیادہ حق دار ہو۔ ہم نے یقیناً دشمن کے آدمیوں کو قتل کرنے کا ارادہ کیا جبکہ وہ اپنے کندھے ہمیں ہبہ کرچکے تھے (یعنی ہمیں ان کو قتل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی) ۔ ہم مال غنیمت اکٹھا کرسکتے تھے اور اس کام کے کرنے میں کوئی بھی حائل نہ تھا، لیکن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دشمن کے حملے سے ڈرتے (کہ کہیں دشمن آپ کو نقصان نہ پہنچا دے) تو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حفاظت کے لیے کھڑے ہوگئے۔ تو کیا تم ہم سے زیادہ حقدار ہوگئے۔ جب ہم نے اختلاف کیا اور اخلاقیات کو چھوڑ بیٹھے تو اللہ تعالیٰ نے ہم سے وہ (مال غنیمت) چھین کر اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قبضے میں دے دیا تو اللہ کے رسول نے اسے لوگوں میں تقسیم کردیا تو یہ اللہ کے تقویٰ ، اس کی اطاعت، اس کے رسول کی اطاعت اور لوگوں کی آپس کی اصلاح میں (درست) تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنَکُمْ }” وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے : غنیمتیں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں، پس تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں (ایک دوسرے کی) اصلاح کرو۔
(۱۲۷۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی الأَشْدَقِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الأَنْفَالِ قَالَ فِینَا أَصْحَابَ بَدْرٍ نَزَلَتْ وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ الْتَقَی النَّاسَ بِبَدْرٍ نَفَّلَ کُلَّ امْرِئٍ مَا أَصَابَ وَکُنَّا أَثَلاَثًا ثُلُثٌ یُقَاتِلُونَ الْعَدُوَّ وَیَأْسِرُونَ وَثُلُثٌ یَجْمَعُونَ النَّفَلَ وَثُلُثٌ قِیَامٌ دُونَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْشَوْنَ عَلَیْہِ کَرَّۃَ الْعَدُوِّ حَرَسًا لَہُ فَلَمَّا وُضِعَتِ الْحَرْبُ قَالَ الَّذِینَ أَصَابُوا النَّفَلَ ہُوَ لَنَا وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ کُلَّ امْرِئٍ مَا أَصَابَ وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا یَقْتُلُونَ وَیَأْسِرُونَ وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ ِنَّا لَنَحْنُ شَغَلْنَا عَنْکُمُ الْقَوْمَ وَخَلَّیْنَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ النَّفَلِ فَمَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا یَحْرُسُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا لَقَدْ رَأَیْنَا أَنْ نَقْتُلَ الرِّجَالَ حِینَ مَنَحُونَا أَکْتَافَہُمْ وَنَأْخُذَ النَّفَلَ لَیْسَ دُونَہ أَحَدٌ یَمْنَعُہُ وَلَکِنَّا خَشِینَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَرَّۃَ الْعَدُوِّ فَقُمْنَا دُونَہُ فَمَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا فَلَمَّا اخْتَلَفْنَا وَسَائَ تْ أَخْلاَقُنَا انْتَزَعَہُ اللَّہُ مِنْ أَیْدِینَا فَجَعَلَہ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَسَمَہُ عَلَی النَّاسِ عَنْ بَوَائٍ فَکَانَ فِی ذَلِکَ تَقْوَی اللَّہِ وَطَاعَتُہُ وَطَاعَۃُ رَسُولِہِ -ﷺ- وَصَلاَحُ ذَاتِ الْبَیْنِ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنَکُمْ}
وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ مَعَ تَقْصِیرِ فِی إِسْنَادِہِ وَقَالَ : فَقَسَمَہُ عَلَی السَّوَائِ لَمْ یَکُنْ فِیہِ یَوْمَئِذٍ خُمُسٌ۔ [ضعیف]
وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ مَعَ تَقْصِیرِ فِی إِسْنَادِہِ وَقَالَ : فَقَسَمَہُ عَلَی السَّوَائِ لَمْ یَکُنْ فِیہِ یَوْمَئِذٍ خُمُسٌ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٥) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کے دن نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دشمن سے ملے۔ جب اللہ نے ان کو شکست دی تو مسلمانوں کی ایک جماعت نے ان کا پیچھا کیا، ان کو قتل کرنے لگے اور ایک جماعت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لے لیا اور ایک جماعت مال اکٹھا کرنے لگ گئی، جب اللہ تعالیٰ دشمن کو کافی ہوگئے اور جنہوں نے ان کو قتل کیا تھا وہ لوٹ آئے انھوں نے کہا : دشمن کو ہم نے قتل کیا لہٰذا ہمارے لیے غنیمت ہے اور ہماری وجہ سے اللہ نے ان کو شکست دی اور جن لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لیا تھا، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تم ہم سے زیادہ حق دار نہیں ہو اس لیے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لیا تھا تاکہ دشمن آپ تک نہ پہنچ سکے اور ان لوگوں نے کہا جو مال کی طرف گئے تھے کہ ہم اس کے حق دار ہیں پس اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی۔ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ ۔۔۔} پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں مناسب طریقے سے تقسیم کردیا ۔
(۱۲۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَہْضَمٍ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَشْدَقِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَدْرٍ فَلَقِیَ الْعَدُوَّ فَلَمَّا ہَزَمَہُمُ اللَّہُ اتَّبَعَہُمْ طَائِفَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینِ یَقْتُلُونَہُمْ وَأَحْدَقَتْ طَائِفَۃٌ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتَوْلَتْ طَائِفَۃٌ بِالْعَسْکَرِ فَلَمَّا کَفَی اللَّہُ الْعَدُوَّ وَرَجَعَ الَّذِینَ قَتَلُوہُمْ قَالُوا لَنَا النَّفَلُ نَحْنُ قَتَلْنَا الْعَدُوَّ وَبِنَا نَفَاہُمُ اللَّہُ وَہَزَمَہُمْ وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا أَحْدَقُوا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا ہُوَ لَنَا نَحْنُ أَحْدَقْنَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَنَالُ الْعَدُوُّ مِنْہُ غِرَّۃً وَقَالَ الَّذِینَ اسْتَوْلُوا عَلَی الْعَسْکَرِ وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا نَحْنُ اسْتَوْلَیْنَا عَلَی الْعَسْکَرِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } إِلَی قَوْلِہِ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } فَقَسَمَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمْ عَنْ فَوَاقٍ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٦) حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی سے کہا : تیری یہ بات جو تو نے مجھ سے سوال کیا ہے کہ کیا عثمان (رض) بدر میں حاضر ہوئے تھے ؟ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی تیمارداری میں مشغول تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا حصہ بھی نکالا۔
(۱۲۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَشَیْبَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ لِرَجُلٍ : أَمَّا قَوْلُکَ الَّذِی سَأَلْتَنِی عَنْہُ أَشَہِدَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَدْرًا فَإِنَّہُ شُغِلَ بِابْنَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۶۶]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٧) ابو اسود نے عروہ سے روایت کیا ہے۔
(۱۲۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٨) اسماعیل بن ابراہیم اپنے چچا موسیٰ بن عقبہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غزوات کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جو بدر میں حاضر ہوا اور جو پیچھے رہا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے حصہ رکھا۔ عثمان بن عفان پیچھے رہے تھے اپنی بیوی رقیہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور وہ بیمار تھیں، یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں، جس دن اہل بدر مدینہ میں آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا حصہ نکالا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اجر ہے، طلحہ بن عبیداللہ شام سے آئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بدر سے لوٹنے کے بعد۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے حصے کے بارے میں بات کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے حصہ ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تیرے لیے بھی اجر ہے۔ سعید بن زید شام سے آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بدر سے ٹوٹنے کے بعد انھوں نے بھی کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا حصہ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے حصہ ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اجر بھی ہے، ابولبابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، بدر میں وہ لوٹ آئے تھے ان کو مدینہ پر امیر مقرر کیا تھا ان کے لیے بھی اصحابِ بدر کے ساتھ حصہ رکھا۔ خوات بن جبیر بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تھے، یہاں تک کہ جب صفراء مقام پر پہنچے تو ان کی پندلی پر پتھر لگا وہ بھی لوٹ آئے، ان کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حصہ نکالا۔ عاصم بن عدی بھی نکلے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لوٹا دیا، اس کے لیے بھی حصہ رکھا۔ حارث بن الصحۃ بھی نکلے تھے روحاء کے مقام پر ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ ان کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حصہ رکھا۔
(ب) ابن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } کے بارے میں منقول ہے کہ انفال : غنیمتیں جو خالصتاً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھیں، کسی کے لیے اس میں سے کچھ نہ تھا، جو بھی غزوہ مسلمانوں کو پہنچتا، وہ وہاں سے غنیمتیں لاتے تھے، جو شخص اس میں سے کوئی چیز بھی روک لیتا تھا، پس وہ خیانت تھی۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ وہ ان کو دے دیں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ } وہ میرے لیے ہے میں نے اس کو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بنادیا ہے، تمہارے لیے اس میں کچھ نہیں ہے۔ { فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } تم اللہ سے ڈرو اور اپنی اصلاح کرو الی قولہ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } پھر اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ }
پھر یہ تقسیم کیا گیا کہ خمس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ، رشتہ داروں کے لیے ، یتیموں اور مساکین اور مجاہدوں کے لیے اللہ کے راستے میں اور باقی چار حصے لوگوں کے لیے۔ لوگ اس میں برابر ہیں، گھوڑے کے لیے دو حصے اس کے صاحب کے لیے ایک حصہ پیدل چلنے والے اسی طرح کتاب میں واقع ہے اور مجاہدین کا نام غلط ہے بیشک وہ مسافر ہے۔
(ب) ابن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } کے بارے میں منقول ہے کہ انفال : غنیمتیں جو خالصتاً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھیں، کسی کے لیے اس میں سے کچھ نہ تھا، جو بھی غزوہ مسلمانوں کو پہنچتا، وہ وہاں سے غنیمتیں لاتے تھے، جو شخص اس میں سے کوئی چیز بھی روک لیتا تھا، پس وہ خیانت تھی۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ وہ ان کو دے دیں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ } وہ میرے لیے ہے میں نے اس کو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بنادیا ہے، تمہارے لیے اس میں کچھ نہیں ہے۔ { فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } تم اللہ سے ڈرو اور اپنی اصلاح کرو الی قولہ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } پھر اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ }
پھر یہ تقسیم کیا گیا کہ خمس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ، رشتہ داروں کے لیے ، یتیموں اور مساکین اور مجاہدوں کے لیے اللہ کے راستے میں اور باقی چار حصے لوگوں کے لیے۔ لوگ اس میں برابر ہیں، گھوڑے کے لیے دو حصے اس کے صاحب کے لیے ایک حصہ پیدل چلنے والے اسی طرح کتاب میں واقع ہے اور مجاہدین کا نام غلط ہے بیشک وہ مسافر ہے۔
(۱۲۷۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْجَوْہَرِیُّ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فِی مَغَازِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَسْمِیۃِ مَنْ شَہِدَ بَدْرًا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْہُ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ تَخَلَّفَ عَلَی امْرَأَتِہِ رُقْیَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ وَجِعَۃً فَتَخَلَّفَ عَلَیْہَا حَتَّی تُوُفِّیَتْ یَوْمَ قَدِمَ أَہْلُ بَدْرٍ الْمَدِینَۃَ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ قَالَ وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ قَالَ وَقَدِمَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِ بَعْدَ مَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَدْرٍ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَہْمِہِ فَقَالَ : لَکَ سَہْمُکَ ۔ قَالَ : وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ وَقَدِمَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ مِنَ الشَّامِ بَعْدَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَدْرٍ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَہْمِہِ فَقَالَ : لَکَ سَہْمُکَ ۔ قَالَ : وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ وَأَبُو لُبَابَۃَ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَدْرٍ فَرَجَعَہُ وَأَمَّرَہُ عَلَی الْمَدِینَۃِ وَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ مَعَ أَصْحَابِ بَدْرٍ وَخَوَّاتُ بْنُ جُبَیْرٍ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَلَغَ الصَّفْرَائَ فَأَصَابَ سَاقَہُ حَجَرٌ فَرَجَعَ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ وَعَاصِمُ بْنُ عَدِیٍع خَرَجَ زَعَمُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَدَّہُ فَرَجَعَ مِنَ الرَّوْحَائِ فَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ وَالْحَارِثُ بْنُ الصِّمَّۃِ کُسِرَ بِالرَّوْحَائِ فَضَرَبَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِسَہْمِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَحَدِیثُ عُرْوَۃَ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی حَدِیثِ عُرْوَۃَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ رَدَّہُ وَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی سُورَۃِ الأَنْفَالِ قَوْلُہُ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ} قَالَ : الأَنْفَالُ الْمَغَانِمُ کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً لَیْسَ لأَحَدٍ مِنْہَا شَیْئٌ مَا أَصَابَ سَرَایَا الْمُسْلِمِینَ أَتَوْ بِہِ فَمَنْ حَبَسَ مِنْہُ إِبْرَۃً أَوْ سِلْکًا فَہُوَ غُلُولٌ فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْطِیَہُمْ مِنْہَا قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ} لِی جَعَلْتُہَا لِرَسُولِی لَیْسَ لَکُمْ فِیہَا شَیْئٌ {فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} ثُمَّ قُسِمَ ذَلِکَ الْخُمُسُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِذِی الْقُرْبَی یَعْنِی قَرَابَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَالْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَجُعِلَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ َیْنَ النَّاسِ النَّاسُ فِیہِ سَوَائٌ لِلْفَرَسِ سَہْمَانِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمٌ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمٌ۔ کَذَا وَقَعَ فِی الْکِتَابِ وَالْمُجَاہِدِینَ وَہُوَ غَلَطٌ إِنَّمَا ہُوَ ابْنُ السَّبِیلِ۔[ضعیف]
أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی سُورَۃِ الأَنْفَالِ قَوْلُہُ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ} قَالَ : الأَنْفَالُ الْمَغَانِمُ کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً لَیْسَ لأَحَدٍ مِنْہَا شَیْئٌ مَا أَصَابَ سَرَایَا الْمُسْلِمِینَ أَتَوْ بِہِ فَمَنْ حَبَسَ مِنْہُ إِبْرَۃً أَوْ سِلْکًا فَہُوَ غُلُولٌ فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْطِیَہُمْ مِنْہَا قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ} لِی جَعَلْتُہَا لِرَسُولِی لَیْسَ لَکُمْ فِیہَا شَیْئٌ {فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} ثُمَّ قُسِمَ ذَلِکَ الْخُمُسُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِذِی الْقُرْبَی یَعْنِی قَرَابَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَالْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَجُعِلَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ َیْنَ النَّاسِ النَّاسُ فِیہِ سَوَائٌ لِلْفَرَسِ سَہْمَانِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمٌ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمٌ۔ کَذَا وَقَعَ فِی الْکِتَابِ وَالْمُجَاہِدِینَ وَہُوَ غَلَطٌ إِنَّمَا ہُوَ ابْنُ السَّبِیلِ۔[ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
ابتدائے اسلام میں غنیمت کا مصرف اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھی وہ اسے جہاں چاہتے صرف کرتے تھے جو غزوہ میں حاضر ہوتا یا نہ ہوتا 
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
اور تم جان لو جو تم غنیمت حاصل کرتے ہو، بیشک اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافر
(١٢٧١٩) عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں : جب غنیمت کا مال آتا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت بلال (رض) کو حکم دیتے تھے، وہ لوگوں میں اعلان کرتے وہ اپنی غنیمتیں لاتے، وہ اس میں سے خمس نکالتے اور اسے تقسیم کرتے۔ ایک آدمی بعد میں بالوں کی لگام لے کر آیا اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ ہمیں غنیمت سے ملا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے بلال کی آواز سنی تھی، اس نے تین دفعہ بلایا تھا، اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تجھے یہ لے آنے سے کس نے روکا تھا، اس نے معذرت کی یا عذر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : لے جا تو قیامت کے دن لے کر آئے گا، میں اب تجھ سے قبول نہ کروں گا۔
(۱۲۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی َخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَصَابَ غَنِیمَۃً أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَی فِی النَّاسِ فَیَجِیئُونَ بِغَنَائِمِہِمْ فَیُخَمِّسُہَا وَیَقْسِمُہَا فَجَائَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا فِیمَا کُنَّا أَصَبْنَاہُ مِنَ الْغَنِیمَۃِ فَقَالَ : أَسَمِعْتَ بِلاَلاً نَادَی ثَلاَثًا ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَجِیئَ بِہِ ۔ فَاعْتَذَرَ فَقَالَ: کُنْ أَنْتَ تَجِیئُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَلَنْ أَقْبَلَہُ عَنْکَ ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
غنیمت اور فئی میں خمس کا واجب ہونا اور جس نے کہا : جزیہ سے خمس نہیں نکالا جائے گا ١۔ اور تم جان لو جو تمہیں غنیمت سے حاصل ہو پس اس میں سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خمس ہے، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے۔ [الانفال : ٤١]
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
(١٢٧٢٠) ابو جمرۃ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے کہا : ربیعہ سے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مرحبا قوم کو بغیر کسی ندامت کے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں، ہم آپ کے پاس بڑی مشقت کے بعد آئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان میں کفار کا قبلہ مضر ہے، ہم آپ کے پاس صرف اشہر حرم میں پہنچ سکتے ہیں، پس ہمیں کوئی واضح حکم دے دیں، ہم اس کی طرف اپنے پچھلوں کو بھی دعوت دیں اور ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، میں تمہیں ایک اللہ پر ایمان کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو ایمان باللہ کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم غنیمت کے مال سے خمس دو گے اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ دباء (کدو) سے ختم (سبز لاکھی برتن) سے نقیر ( کریدی لکڑی کے برتن سے) مزفت (روغنی برتن سے) سے اور کبھی مقیر کا لفظ بولا اور کہا : ان کو یاد رکھو اور اپنے پچھلوں کو بھی ان کی دعوت دو ۔
(۱۲۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مِمَّنِ الْقَوْمُ؟ ۔ قَالُوا : مِنْ رَبِیعَۃَ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَیْرَ الْخَزَایَا وَلاَ النَّدَامَی ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا حَیٌّ مِنْ رَبِیعَۃَ وَإِنَّا نَأْتِیکَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیدَۃٍ وَإِنَّہُ یَحُولُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی شَہْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا وَنَدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ بِالإِیمَانِ بِاللَّہِ وَحْدَہُ أَتَدْرُونَ مَا الإِیمَانُ بِاللَّہِ؟ شَہَادَۃُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَإِقَامُ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائُ الزَّکَاۃِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِیرِ وَالْمُزَفَّتِ ۔ وَرُبَّمَا قَالَ : وَالْمُقَیَّرِ فَاحْفَظُوہُنَّ وَادْعُوا إِلَیْہِنَّ مَنْ وَرَائَ کُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْجَعْدِ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۔ مسلم]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
غنیمت اور فئی میں خمس کا واجب ہونا اور جس نے کہا : جزیہ سے خمس نہیں نکالا جائے گا ١۔ اور تم جان لو جو تمہیں غنیمت سے حاصل ہو پس اس میں سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خمس ہے، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے۔ [الانفال : ٤١]
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
(١٢٧٢١) شعبہ نے اس (پچھلی حدیث) سند اور متن سے روایت بیان کی ہے۔
(۱۲۷۲۱) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ : نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ َخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ َخْبَرَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
غنیمت اور فئی میں خمس کا واجب ہونا اور جس نے کہا : جزیہ سے خمس نہیں نکالا جائے گا ١۔ اور تم جان لو جو تمہیں غنیمت سے حاصل ہو پس اس میں سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خمس ہے، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے۔ [الانفال : ٤١]
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
(١٢٧٢٢) معاویہ بن قرۃ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے والد، یعنیمعاویہ کے دادا کو ایک آدمی کی طرف بھیجا۔ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کی تھی، اس نے اس کی گردن اتاری اور اس کے مال کا خمس لیا۔
(۱۲۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مَنَازِلٍ التَّیْمِیُّ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی کَرِیمَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ أَبَاہُ جَدَّ مُعَاوِیَۃَ إِلَی رَجُلٍ أَعْرَسَ بِامْرَأَۃِ أَبِیہِ فَضَرَبَ عُنُقَہُ وَخَمَّسَ مَالَہُ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
غنیمت اور فئی میں خمس کا واجب ہونا اور جس نے کہا : جزیہ سے خمس نہیں نکالا جائے گا ١۔ اور تم جان لو جو تمہیں غنیمت سے حاصل ہو پس اس میں سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خمس ہے، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے۔ [الانفال : ٤١]
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
٢۔ اور جو اللہ نے اپ
(١٢٧٢٣) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ جو شخص پوچھے کہ مال فئی کو کہاں کہاں صرف کرنا چاہیے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے عمر بن خطاب (رض) نے حکم دیا، پھر مسلمانوں نے اسے انصاف کے موافق اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے موافق سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے حق عمر کی زبان اور دل پر جاری کردیا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے عطاؤں کو مقرر کیا اور سب دین والوں کا ذمہ لیا جزیے کے بدلے میں۔ نہ ان میں خمس مقرر کیا اور نہ اسے مال غنیمت کی مثل سمجھا۔
(۱۲۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَائِذٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنِی فِیمَا حَدَّثَہُ ابْنٌ لِعَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ الْکِنْدِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ أَنَّ مَنْ سَأَلَ عَنْ مَوَاضِعِ الْفَیْئِ فَہُوَ مَا حَکَمَ فِیہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَآہُ الْمُؤْمِنُونَ عَدْلاً مُوَافِقًا لِقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : جَعَلَ اللَّہُ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہِ ۔ فَرَضَ الأَعْطِیۃَ وَعَقَدَ لأَہْلِ الأَدِیَانِ ذِمَّۃً بِمَا فَرَضَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْجِزَّیَۃِ لَمْ یَضْرِبْ فِیہَا بِخُمُسٍ وَلاَ مَغْنَمٍ۔
رِوَایَۃُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
رِوَایَۃُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
مال فئی کے خمس کے علاوہ باقی چار حصوں کے مصرف کا بیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور وہ مسلمانوں کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاص تھا جہاں اسے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوتی
(١٢٧٢٤) حضرت عباس اور علی بن ابی طالب (رض) دونوں حضرت عمر (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مال کے بارے جھگڑ رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے کہا : بنی نضیر کے اموال تھے، ان سے اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹایا جس پر مسلمانوں کے گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے گئے تھے، پس وہ مسلمانوں کے سوا صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے اور جو بچ جاتا اسے اللہ کے راستے میں تیاری کے لیے اسلحہ وغیرہ کے لیے دے دیتے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، پھر ابوبکر (رض) اس کے والی بنے اسی طرح جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے والی تھے، پھر میں اس کا والی بنا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) اس کے والی بنے، پھر تم دونوں نے مجھ سے سوال کیا کہ میں تم کو والی بنا دوں۔ پس میں نے تم دونوں کو اس کا والی بنادیا اس شرط پر کہ تم اس میں کام کرو جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) ، پھر میں اس کا والی بنا۔ پس تم دونوں میرے پاس آئے تم جھگڑا کر رہے ہو، تم ارادہ رکھتے ہو کہ میں تم میں سے ہر ایک کو نصف نصف دے دوں۔ کیا تم مجھ سے فیصلے کا ارادہ رکھتے ہو کہ میں تم میں سے ہر ایک کو نصف نصف دے دوں کیا تم یہ ارادہ رکھتے ہو کہ پہلے کے علاوہ کوئی فیصلہ کروں۔ اس ذات کی قسم جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ہے، میں تمہارے درمیان اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا۔ اگر تم دونوں اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے واپس لوٹا دو ۔ میں تم دونوں سے اسے کافی ہوجاؤں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عمر کا قول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں خاص طور پر جس پر گھوڑے دوڑائے گئے ہوں یہ چار حصے ہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عمر کا قول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں خاص طور پر جس پر گھوڑے دوڑائے گئے ہوں یہ چار حصے ہیں۔
(۱۲۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُیَیْنَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ یَقُولُ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالْعَبَّاسَ وَعَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَخْتَصِمَانِ إِلَیْہِ فِی أَمْوَالِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَانَتْ أَمْوَالُ بَنِی النَّضِیرِ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِمَّا لَمْ یُوجِفِ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُونَ بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصًا دُونَ الْمُسْلِمِینَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْہَا عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَۃٍ فَمَا فَضَلَ جَعَلَہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَلِیَہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلِیتُہَا بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ سَأَلْتُمَانِی أَنْ أُوَلِّیَکُمَاہَا فَوَلَّیْتُکُمَاہَا عَلَی أَنْ تَعْمَلاَ فِیہَا بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلِیَہَا بِہِ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ وَلِیتُہَا بِہِ فَجِئْتُمَانِی تَخْتَصِمَانِ أَتُرِیدَانِ أَنْ أَدْفَعَ إِلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا نِصْفًا أَتُرِیدَانِ مِنِّی قَضَائً أَتُرِیدَانِ غَیْرَ مَا قَضَیْتُ بِہِ بَیْنَکُمَا أَوَّلاً فَلاَ وَالَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا قَضَائً غَیْرَ ذَلِکَ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَادْفَعَاہَا إِلَیَّ أَکْفِیکُمَاہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَقَالَ لِی سُفْیَانُ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنَ الزُّہْرِیِّ وَلَکِنْ أَخْبَرَنِیہِ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قُلْتُ کَمَا قَصَصْتَ قَالَ نَعَمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ مُخْتَصَرًا۔ 
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَعْنَی قَوْلِ عُمَرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَاصَّۃً یُرِیدُ مَا کَانَ یَکُونُ لِلْمُوجِفِینَ وَذَلِکَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۱۴۰]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَعْنَی قَوْلِ عُمَرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَاصَّۃً یُرِیدُ مَا کَانَ یَکُونُ لِلْمُوجِفِینَ وَذَلِکَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۱۴۰]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
مال فئی کے خمس کے علاوہ باقی چار حصوں کے مصرف کا بیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور وہ مسلمانوں کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاص تھا جہاں اسے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوتی
(١٢٧٢٥) مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں : میں دن کے وقت اپنے گھر بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا نمائندہ آیا، اس نے کہا : امیرالمومنین آپ کو بلا رہے ہیں، میں اس کے ساتھ گیا، حتیٰ کہ میں آپ پر داخل ہوا۔ پھر حضرت علی اور عباس (رض) والے مکالمے کی لمبی حدیث ذکر کی۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس بارے میں بیان کرتا ہوں، اللہ نے اپنے رسول کو فئی میں سے کچھ حصے کے ساتھ خاص کیا ہے، آپ کے علاوہ کسی اور کو وہ نہیں دیا، پھر یہ آیت پڑھی : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } پس یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے علاوہ کسی کو اس کے لیے خاص نہ کیا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی اور لیکن آپ نے وہ تم کو دے دیا اور اس میں تم کو شامل کرلیا حتیٰ کہ اس سے یہ مال بچ گیا، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے سال تک اور باقی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے مال میں شامل کردیتے تھے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زندگی میں ایسا ہی کیا۔
مالک بن اوس سے دوسری روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا، جس سے انھوں نے دلیل لی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تین چیزیں خاص تھیں : بنو نضیر، خیبر اور فدک۔ پس بنو نضیر کو حوادث کے لیے روکا تھا اور فدک مسافروں کے لیے تھا اور خیبر کو آپ نے تین حصوں میں تقسیم کیا تھا، دو حصے مسلمانوں کے لیے اور ایک اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے اور جو گھر والوں کے خرچہ سے بچ جاتا اسے مہاجرین فقراء کی طرف لوٹا دیتے تھے۔
مالک بن اوس سے دوسری روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا، جس سے انھوں نے دلیل لی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تین چیزیں خاص تھیں : بنو نضیر، خیبر اور فدک۔ پس بنو نضیر کو حوادث کے لیے روکا تھا اور فدک مسافروں کے لیے تھا اور خیبر کو آپ نے تین حصوں میں تقسیم کیا تھا، دو حصے مسلمانوں کے لیے اور ایک اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے اور جو گھر والوں کے خرچہ سے بچ جاتا اسے مہاجرین فقراء کی طرف لوٹا دیتے تھے۔
(۱۲۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِی أَہْلِی حِینَ تَمَتَّعَ النَّہَارُ إِذْ أَتَی رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ : أَجِبْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَانْطَلَقَتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَیْہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی مُحَاوَرَۃِ عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ عُمَرُ : أَنَا أُحَدِّثَکُمْ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ إِنَّ اللَّہَ خَصَّ رَسُولَہُ بِشَیْئٍ مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ لَمْ یُعْطِہِ أَحَدًا غَیْرَہُ ثُمَّ قَرَأَ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ} حَتَّی بَلَغَ {وَاللَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} فَکَانَتْ ہَذِہ خَاصَّۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا احْتَازَہَا دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِہَا عَلَیْکُمْ وَلَکِنْ أَعْطَاکُمُوہَا وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ مِنْہَا ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْہَا عَلَی أَہْلِہِ سَنَتَہُمْ مِنْ ہَذَا ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ َیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاتَہُ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ ثُمَّ قَالَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ نَحْوَ ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ فِیمَا یَحْتَجُّ بِہِ : کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃُ صَفَایَا بَنُو النَّضِیرِ وَخَیْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمَّا بَنُو النَّضِیرِ فَکَانَتْ حَبْسًا لِنَوَائِبِہِ وَأَمَّا فَدَکُ فَکَانَتْ لاِبْنِ السَّبِیلِ وَأَمَّا خَیْبَرُ فَجَزَّأَہَا ثَلاَثَۃَ أَجْزَائٍ فَقَسَمَ مِنْہَا جُزْئَیْنِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ وَحَبَسَ جُزْئً ا لِنَفْسِہِ وَنَفَقَۃِ أَہْلِہِ فَمَا فَضَلَ عَنْ نَفَقَۃِ أَہْلِہِ رَدَّہُ عَلَی فُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ۔ [ضعیف]

তাহকীক: