আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৮৬২৯
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھوں حتٰی کہ وہ کہہ دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جس شخص نے یہ کہہ دیا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اس نے اپنا مال اور جان مجھ سے بچا لیا۔ البتہ اسلام کے حقوق قائم رہیں گے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔
(١٨٦٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ حِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔

[صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩০
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھوں حتی کہ وہ کہہ دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ جب انھوں نے یہ کہہ دیا تو انھوں نے اپنے مال اور جانیں مجھ سے بچا لیں، البتہ اسلام کے حقوق قائم رہیں گے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔
(١٨٦٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا قَالُوہَا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ بِالإِسْنَادَیْنٍ جَمِیعًا۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩১
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٥) ابن عصام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کوئی چھوٹا لشکر بھیجتے تو فرماتے : جب تم کسی مؤذن کی آواز سنو یا تم کسی مسجد کو دیکھو تو کسی کو قتل نہ کرنا۔
(١٨٦٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنُ نَوْفَلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ یُقَالُ لَہُ ابْنُ عِصَامٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِیَّۃً قَالَ : إِذَا سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا أَوْ رَأَیْتُمْ مَسْجِدًا فَلاَ تَقْتُلُوا أَحَدًا ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩২
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٦) عبیدہ اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود حضرت ابوہریرہ (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو بعض عرب نے کفر کردیا تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابوبکر صدیق (رض) سے کہا : آپ لوگوں کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھو یہاں تک کہ وہ کہہ دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ جس نے یہ کہہ دیا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اس نے اپنا مال اور جان مجھے سے بچا لیے۔ البتہ اسلام کے حقوق قائم رہیں گے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فریایا : اللہ کی قسم ! جس نے نماز اور زکوۃ میں فرق کیا میں اس سے لڑائی کروں گا۔ کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادا کی جانے والی رسی بھی مجھ سے روکیں گے تو میں اس کے اسی روکنے کی وجہ سے ان سے لڑائی کروں گا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! میں پہچان کیا کہ اللہ نے ابوبکر (رض) کے سینے کو لڑائی کے لییکھول دیا ہے اور میں جان گیا کہ یہ حق ہے۔
(١٨٦٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً کَانُوا یُؤَدُّونَہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہِ ۔ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৩
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٧) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ ان جیسی دو احادیث مطلق مشرکین کے بارے میں ہیں۔ حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں اور آپ کے قریبی زمانہ میں اہل کتاب کے اندر ان دو مشرکوں میں سے کوئی بھی نہ تھا سوائے مدینہ کے یہودیوں کے جو انصار کے حلیف تھے اور انصار ابتدائی طور پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے کے بعد اسلام میں داخل نہ ہوئے تھے اور واقعہ بدر تک یہود کی دشمنی قول اور فعل کے ذریعے ظاہر نہ ہوئی۔ لیکن اس موقع پر انھوں نے ایک دوسرے سے دشمنی اور آپ کے خلاف ابھارنے کی باتیں کیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے لڑائی کی۔ حجاز میں میرے علم کے مطابق یہودی یا نجران کے تھوڑے سے عیسائی تھے اور ھجر، بربر کے شہر اور فارس جو حجاز سے دور تھے وہاں بتوں کے پجاری مشرکین بہت زیادہ پائے جاتے تھے۔
(١٨٦٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا مِثْلُ الْحَدِیثَیْنِ قَبْلَہُ فِی الْمُشْرِکِینَ مُطْلَقًا وَإِنَّمَا یُرَادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ مُشْرِکُو أَہْلِ الأَوْثَانِ وَلَمْ یَکُنْ بِحَضْرَۃِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلاَ قُرْبِہِ أَحَدٌ مِنْ مُشْرِکِی أَہْلِ الْکِتَابِ إِلاَّ یَہُودُ بِالْمَدِینَۃِ وَکَانُوا حُلَفَائَ الأَنْصَارِ وَلَمْ تَکُنِ الأَنْصَارُ اسْتَجْمَعَتْ أَوَّلَ مَا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِسْلاَمًا فَوَادَعَتْ یَہُودُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلَمْ تَخْرُجْ إِلَی شَیْئٍ مِنْ عَدَاوَتِہِ بِقَوْلٍ یَظْہَرُ وَلاَ فِعْلٍ حَتَّی کَانَتْ وَقْعَۃُ بَدْرٍ فَتَکَلَّمَ بَعْضُہَا بِعَدَاوَتِہِ وَالتَّحْرِیضِ عَلَیْہِ فَقَتَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِیہِمْ وَلَمْ یَکُنْ بِالْحِجَازِ عَلِمْتُہُ إِلاَّ یَہُودِیٌّ أَوْ نَصَارَی قَلِیلٌ بِنَجْرَانَ وَکَانَتِ الْمَجُوسُ بِہَجَرَ وَبِلاَدِ الْبَرْبَرِ وَفَارِسَ نَائِینَ عَنِ الْحِجَازِ دُونَہُمْ مُشْرِکُونَ أَہْلُ الأَوْثَانِ کَثِیرٌ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৪
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٨) عبد الرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک میرا گمان ہے کہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں۔ یہ ان تینوں میں سے ایک کے بیٹے ہیں جن کی اللہ رب العزت نے توبہ قبول کی۔ کعب بن اشرف یہودی شاعر تھا ۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت اور کفار قریش کو آپ کے خلاف ابھارا کرتا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ آئے تو وہاں کے رہنے والے ملے جلے ادیان والے تھے۔ بعض مسلمان جنہوں نے نبی کی دعوت کو قبول کیا اور بعض بتوں کے پجاری مشرک، اور بعض یہود اور بعض قلعوں والے تھے، اور بعض اوس و خزرج کے حلیف تھے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے تو ان کا استقبال کرنا چاہا لیکن اگر کوئی مسلم ہے تو باپ مشرک ہے کوئی مسلم ہے تو بھائی مشرک ہے اور مدینہ کے مشرک و یہودی کو اس وقت بڑی تکلیف ہوئی جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اجازت دیتے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی تکالیف پر صبر اور معاف کرنے کی تلقین فرمائی۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًا } [آل عمران ١٨٦] اور اب اہل کتاب سے اور مشرکین سے بہت زیادہ تکلیف دہ باتیں سنتے ہیں اور اللہ کا فرمان ہے : { وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِھِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا } [البقرہ ١٠٩]

بہت سارے اہل کتاب یہ چاہتے ہیں کہ وہ تمہارے تمہیں ایمان لانے کے بعدکفر کی حالت میں واپس لوٹا دیں۔ حق کے واضح ہوجانے کے بعد آپ ان کو معاف کریں اور درگزر کریں جب کعب بن اشرف نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں کو تکلیف دینے سے باز نہ آنے کا اظہار کیا۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعد بن معاذ (رض) کو اس کے قتل کے لیے ایک گروہ ترتیب دینے کا حکم فرمایا تو حضرت سعد بن معاذ (رض) نے محمد بن مسلمہ انصاری (رض) ، ابو عبس انصاری (رض) اور اپنے بھائی کے بیٹے حارث کو پانچ لوگوں کے گروہ میں روانہ کیا اور اس نے اس کے قتل کے بارے میں حدیث بیان کی۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے قتل کے بعد یہود اور مشرکین گھبرا گئے اور صبح کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : رات کے وقت ہمارے ایک سردار کو قتل کردیا گیا تو آپ نے ان کو بتایا، جو وہ اپنے اشعار میں کہا کرتا تھا اور ان کو بتایا کہ اسے روکا بھی گیا تھا کہ یہ کام نہ کرو۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ یہود، مشرکین اور مسلمانوں کے درمیان ایک معاہدہ تحریر کرلیا جائے۔ ایک مدت تک تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود، مشرکین اور مسلمانوں کے درمیان ایک کھجور کے نیچے جو بنت حارث کے گھر میں تھی بیٹھ کر معاہدہ تحریر کروایا۔ بعد میں یہ تحریر حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے پاس رہی۔
(١٨٦٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَظُنُّہُ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ ابْنُ أَحَدِ الثَّلاَثَۃِ الَّذِینَ تِیبَ عَلَیْہِمْ أَنَّ کَعْبَ بْنَ الأَشْرَفِ الْیَہُودِیَّ کَانَ شَاعِرًا وَکَانَ یَہْجُو رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَیُحَرِّضُ عَلَیْہِ کُفَّارَ قُرَیْشٍ فِی شِعْرِہِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدِمَ الْمَدِینَۃَ وَأَہْلُہَا أَخْلاَطٌ مِنْہُمُ الْمُسْلِمُونَ الَّذِینَ تَجْمَعُہُمْ دَعْوَۃُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَمِنْہُمُ الْمُشْرِکُونَ الَّذِینَ یُعْبُدُونَ الأَوْثَانَ وَمِنْہُمُ الْیَہُودُ وَہُمْ أَہْلُ الْحَلْقَۃِ وَالْحُصُونِ وَہُمْ حُلَفَائُ لِلْحَیَّیْنِ الأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ اسْتِصْلاَحَہُمْ کُلَّہُمْ وَکَانَ الرَّجُلُ یَکُونُ مُسْلِمًا وَأَبُوہُ مُشْرِکٌ وَالرَّجُلُ یَکُونُ مُسْلِمًا وَأَخُوہُ مُشْرِکٌ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ وَالْیَہُودُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ حِینَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَصْحَابَہُ أَشَدَّ الأَذَی فَأَمَرَ اللَّہُ رَسُولَہُ وَالْمُسْلِمِینَ بِالصَّبْرِ عَلَی ذَلِکَ وَالْعَفْوِ عَنْہُمْ فَفِیہِمْ أَنْزَلَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ { وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قِبَلِکُمْ وَمِنَ الَّذِینَ أَشْرَکُوا أَذًی کَثِیرًا } [آل عمران ١٨٦] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ وَفِیہِمْ أَنْزَلَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ { وَدَّ کَثِیرٌ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یَرُدُّونَکُمْ مِنْ بَعْدِ إِیمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِہِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا } [البقرۃ ١٠٩] فَلَمَّا أَبِی کَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ أَنْ یَنْتَزِعَ عَنْ أَذَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَذَی الْمُسْلِمِینَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَبْعَثَ رَہْطًا لِیَقْتُلُوہُ فَبَعَثَ إِلَیْہِ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیَّ وَأَبَا عَبْسٍ الأَنْصَارِیَّ وَالْحَارِثَ ابْنَ أَخِی سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِی خَمْسَۃٍ رَہْطٍ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِہِ قَالَ : فَلَمَّا قَتَلُوہُ فَزِعَتِ الْیَہُودُ وَمَنْ کَانَ مَعَہُمْ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَغَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ أَصْبَحُوا فَقَالُوا : إِنَّہُ طُرِقَ صَاحِبُنَا اللَّیْلَۃَ وَہُوَ سَیِّدٌ مِنْ سَادَتِنَا فَقُتِلَ فَذَکَرَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الَّذِی کَانَ یَقُولُ فِی أَشْعَارِہِ وَیَنْہَاہُمْ بِہِ وَدَعَاہُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی أَنْ یَکْتُبَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْمُسْلِمِینَ کِتَابًا یَنْتَہُوا إِلَی مَا فِیہِ فَکَتَبَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَیْنَہُ وَبَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْمُسْلِمِینَ عَامًا صَحِیفَۃً کَتَبَہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - تَحْتَ الْعَذْقِ الَّذِی فِی دَارِ بِنْتِ الْحَارِثِ فَکَانَتْ تِلْکَ الصَّحِیفَۃُ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عِنْدَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৫
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٢٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن قریشیوں کو قتل کیا۔ جب مدینہ واپس آئے تو یہود قینقاع بازار میں جمع ہوگئے۔ آپ نے فرمایا : اے یہود کا گروہ ! اسلام قبول کرلو۔ اس سے پہلے کہ تمہیں وہ مصیبت پہنچے جو قریش کو پہنچی ہے۔ انھوں نے کہا : اے محمد ! آپ اپنے بارے میں دھوکے میں نہ رہیے کہ آپ نے قریش کے ایک گروہ کو قتل کیا ہے جو جنگ سے ناواقف تھے۔ اگر آپ نے ہم سے لڑائی کی تو آپ پہچان لیں گے کہ ہم بھی جنگجو ہیں۔ آپ کی ملاقات یعنی لڑائی ہمارے جیسے لوگوں سے نہیں ہوئی۔ اللہ کا فرمان ہے : { قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰی جَھَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمِھَادُ ۔ قَدْ کَانَ لَکُمْ اٰیَۃٌ فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ } [آل عمران ١٢-١٣] { وَ اُخْرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوْنَھُمْ مِّثْلَیْھِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ وَ اللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِہٖ مَنْ یَّشَآئُ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّاُ ولِی الْاَبْصَارِ } [آل عمران : ١٣] ان لوگو وں سے کہہ دیجیے جنہوں نے کفر کیا عنقریب تم مغلوب کیے جاؤ گے اور تمہیں جہنم میں جمع کیا جائے گا جو بدترین ٹھکانا ہے۔ تمہارے لیے تو دو جماعتوں کے ملنے میں نشانی ہے۔ ایک جماعت اللہ کے راستے میں لڑتی ہے تو دوسری کافر تھی۔ وہ کافر مسلمانوں کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہے تھے عقل والوں کے لیے عبرت ہے۔
(١٨٦٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مُحَمَّدٍ مَوْلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَوْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قُرَیْشًا یَوْمَ بَدْرٍ فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ جَمَعَ الْیَہُودَ فِی سُوقِ قَیْنُقَاعَ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ یَہُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ یُصِیبَکُمْ مِثْلَ مَا أَصَابَ قُرَیْشًا ۔ فَقَالُوا : یَا مُحَمَّدُ لاَ یَغُرَّنَّکَ مِنْ نَفْسِکَ أَنَّکَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَیْشٍ کَانُوا أَغْمَارًا لاَ یَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّکَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَا نَحْنُ النَّاسُ وَإِنَّکَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ مِنْ قَوْلِہِمْ { قُلْ لِلَّذِینَ کَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَی جَہَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِہَادُ ۔ قَدْ کَانَ لَکُمْ آیَۃٌ فِی فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ } [آل عمران ١٢-١٣] أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِبَدْرٍ { وَأُخْرَی کَافِرَۃٌ یَرَوْنَہُمْ مِثْلَیْہِمْ رَأْیَ الْعَیْنِ } إِلَی قَوْلِہِ { لَعِبْرَۃً لأُولِی الأَبْصَارِ } [آل عمران : ١٣] ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৬
جزیہ کا بیان
بتوں کے بچاریوں سے جزیہ نہ لیا جائے گا قال الشافعی (رض) : { فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ } [التوبۃ ٥] { وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ } [الأنفا
(١٨٦٣٠) عبداللہ بن ابی بکر بن حزم اور صالح بن ابی امامہ بن سھل بن حنیف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بدر سے فارغ ہوئے تو مدینہ والوں کو خوش خبری دینے کے لیے زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا۔ جب کعب بن اشرف کو یہ خبر ملی تو اس نے کہا : تمہارے اوپر افسوس ! کیا یہ خبر سچ ہے ؟ یہ عرب کے بادشاہ اور لوگوں کے سردار یعنی قریش مارے گئے ؟ پھر وہ مکہ کی جانب قریش کے مقتولوں پر روتا ہوا گیا اور انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف ابھار رہا تھا۔
(١٨٦٣٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ وَصَالِحُ بْنُ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالاَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ فَرَغَ مِنْ بَدْرٍ بَشِیرَیْنِ إِلَی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِکَ کَعْبَ بْنَ الأَشْرَفِ فَقَالَ : وَیْلَکُمْ أَحَقٌّ ہَذَا ہَؤُلاَئِ مُلُوکُ الْعَرَبِ وَسَادَۃُ النَّاسِ یَعْنِی قَتْلَی قُرَیْشٍ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ فَجَعَلَ یَبْکِی عَلَی قَتْلَی قُرَیْشٍ وَیُحَرِّضُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৭
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣١) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : جب کبھی سرور دوعالم کسی چھوٹے یا بڑے لشکر کا امیر مقرر فرماتے تو اس کو اپنے معاملات میں اللہ سے ڈرنے اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت فرماتے۔ نیز فرماتے کہ اللہ کے راستہ میں اللہ کے نام کے ساتھ جہاد کرو۔ جب تمہارا مشرک دشمنوں سے آمنا سامنا ہو تو انھیں تین باتوں کی دعوت دو ۔ ان میں سے وہ جس بات کو تسلیم کرلیں مان لو۔ پھر اسلام کی دعوت دو اگر قبول کرلیں تو ان پر حملہ نہ کرو۔ پھر انھیں دار الحرب چھوڑ کر دار الہجرت آنے کی دعوت دو اور انھیں بتاؤ اگر وہ چلے آئیں گے تو انھیں مہاجرین کے حقوق میسر ہوں گے اور ان پر مہاجرین کی سی ذمہ داریاں عائد ہوں گی۔ اگر وہ دار الہجرت کی طرف منتقل ہونے سے انکار کریں اور اپنے گھروں کا انتخاب کریں تو انھیں بتلائیں کہ ان کا معاملہ مسلمانوں کی طرح ہوگا کہ ان پر دیگر ایمان داروں کی طرح اللہ تعالیٰ کے احکام نافذ ہوں گے۔ لیکن انھیں غنیمت اور مال فے سے مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کیے بغیر کچھ نہیں ملے گا۔ اگر وہ اس بات کو تسلیم نہ کریں تو ان سے جزیہ کا مطالبہ کرو۔ اگر وہ مان لیں تو ان سے جزیہ لے لو اور ان سے کچھ نہ کہو اور اگر وہ جزیہ سے انکار کریں تو اللہ سے مدد طلب کرتے ہوئے ان کے خلاف پر سر پیکار ہو جاؤ۔ جب تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو اور وہ تم پر اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم پر اتارنے کا مطالبہ کریں تو انھیں اپنے فیصلہ پر اتارنا کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ اللہ کے فیصلے کے بارے میں درستی کو پاسکو گے یا نہیں۔
(١٨٦٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا بَعَثَ أَمِیرًا عَلَی سَرِیَّۃٍ أَوْ جَیْشٍ أَوْصَاہُ بِتَقْوَی اللَّہِ فِی خَاصَّۃِ نَفْسِہِ وَبِمَنْ مَعَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ خَیْرًا وَقَالَ : إِذَا لَقِیتَ عَدُوَّکَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَادْعُہُمْ إِلَی إِحْدَی ثَلاَثِ خِصَالٍ أَوْ خِلاَلٍ فَأَیَّتَہُنَّ أَجَابُوکَ إِلَیْہَا فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمُ ادْعُہُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ فَإِنْ أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمْ ثُمَّ ادْعُہُمْ إِلَی التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِہِمْ إِلَی دَارِ الْمُہَاجِرِینَ وَأَعْلِمْہُمْ أَنَّہُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِکَ أَنَّ لَہُمْ مَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَأَنَّ عَلَیْہِمْ مَا عَلَی الْمُہَاجِرِینَ فَإِنْ أَبَوْا وَاخْتَارُوا دَارَہُمْ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّہُمْ یَکُونُونَ مِثْلَ أَعْرَابِ الْمُسْلِمِینَ یَجْرِی عَلَیْہِمْ حُکْمُ اللَّہِ الَّذِی کَانَ یَجْرِی عَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَلاَ یَکُونُ لَہُمْ فِی الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ نَصِیبٌ إِلاَّ أَنْ یُجَاہِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِینَ فَإِنْ ہُمْ أَبَوْا فَادْعُہُمْ إِلَی إِعْطَائِ الْجِزْیَۃِ فَإِنْ أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمْ فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّہِ وَقَاتِلْہُمْ وإِذَا حَاصَرْتَ أَہْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوکَ أَنْ تُنْزِلَہُمْ عَلَی حُکْمِ اللَّہِ فَلاَ تُنْزِلْہُمْ فَإِنَّکُمْ لاَ تَدْرُونَ مَا یَحْکُمُ اللَّہُ فِیہِمْ وَلَکِنْ أَنْزِلُوہُمْ عَلَی حُکْمِکُمْ ثُمَّ اقْضُوا فِیہِمْ بَعْدُ مَا شِئْتُمْ ۔

قَالَ سُفْیَانُ قَالَ عَلْقَمَۃُ فَذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِمُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فَقَالَ حَدَّثَنِی مُسْلِمٌ ہُوَ ابْنُ ہَیْصَمٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِثْلَ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ ۔

[صحیح۔ مسلم۔ ١٧٣٧]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৮
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٢) حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی لشکر کا امیر بنا کر روانہ فرماتے تو چند وصتیں فرماتے۔ اس میں زیادتی ہے کہ جب تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو۔ اور وہ تم سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کا تقاضا کریں تو انھیں اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کے علاوہ اپنا اور اپنے رفقاء کا ذمہ دو ۔ کیونکہ اگر تم اپنے اور اپنے آباء اور رفقاء کا ذمہ توڑ ڈالو گے تو یہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مقابلہ میں معمولی ہے۔
(١٨٦٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا بَعَثَ أَمِیرًا عَلَی جَیْشٍ أَوْصَاہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ زَادَ فِیہِ : وإِذَا حَاصَرْتَ أَہْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوکَ عَلَی أَنْ تَجْعَلَ لَہُمْ ذِمَّۃَ اللَّہِ وَذِمَّۃَ نَبِیِّکَ فَلاَ تَجْعَلْ لَہُمْ ذِمَّۃَ اللَّہِ وَذِمَّۃَ نَبِیِّکَ وَلَکِنِ اجْعَلْ لَہُمْ ذِمَّتَکَ وَذِمَّۃَ آبَائِکَ وَذِمَمَ أَصْحَابِکَ فَإِنَّکُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَکُمْ وَذِمَمَ آبَائِکُمْ أَہْوَنُ عَلَیْکُمْ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّۃَ اللَّہِ وَذِمَّۃَ رَسُولِہِ ۔

وَلَمْ یَذْکُرْ إِسْنَادَ حَدِیثِ مُقَاتِلٍ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ دُونَ إِسْنَادِ مُقَاتِلٍ وَرَوَاہُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ وَذَکَرَ فِیہِ إِسْنَادَ مُقَاتِلٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৩৯
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٣) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کبھی سروردو عالم کسی چھوٹے یا بڑے لشکر کا امیر مقرر فرماتے تو اس کو اپنے معاملات میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت فرماتے۔
(١٨٦٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ مَرْثَدٍ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا بَعَثَ أَمِیرًا عَلَی جَیْشٍ أَوْ سَرِیَّۃٍ دَعَاہُ فَأَوْصَاہُ فِی خَاصَّۃِ نَفْسِہِ وَبِمَنْ مَعَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِزِیَادَتِہِ فِی مَتْنِہِ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪০
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٤) خالی۔
(١٨٦٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ فَذَکَرَہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪১
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے منی میں قربانی کے دن اعلان کرنے کے لیے روانہ کیا کہ آئندہ سال مشرک حج کے لیے نہ آئے۔ بیت اللہ کا کپڑے اتار کر طواف نہ کیا جائے اور حج اکبر قربانی کا دن ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ لوگوں کا حج اصغر کہنے کی وجہ سے حج اکبر کہا گیا۔ ابوبکر (رض) نے اس سال اعلان کروا دیا اور آئندہ سال کسی مشرک نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج نہیں کرنا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی سال جب ابوبکر (رض) نے اعلان کروایا یہ آیات نازل فرمائیں :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ } [التوبۃ ٢٨] اے ایمان والو ! مشرک پلید ہیں وہ مسجد حرام کے قریب نہ آئیں تا { عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} وہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ [النساء ٢٦]

مشرکین تجارت کی غرض سے آتے، جن سے مسلمان فائدہ حاصل کرتے تھے۔ جب اللہ نے مشرکین کا محرم الحرام میں داخلہ بند کردیا تو مسلمانوں نے خیال کیا کہ تجارت کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔

تو اللہ تعالیٰ { وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَۃً فَسَوْفَ یُغْنِیْکُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖٓ اِنْ شَآئَ } [التوبۃ ٢٨]

اگر تمہیں فقیری کا ڈر ہے تو اللہ تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا تو پھر ان سے جزیہ لینا حلال کردیا گیا جو اس سے پہلے نہ لیا جاتا تھا۔ یہ اس کا بدل تھا جو وہ مشرکین کی تجارت سے فائدہ اٹھانے تھے۔ فرمایا : { قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } [التوبۃ ٢٨] ان لوگوں سے جہاد کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور اللہ اور رسول کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں جانتے اور دین حق کو اہل کتاب سیقبول نہیں کرتے یہاں تک کہ وہ ذلیل ہو کر جزیہ ادا کریں۔ جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے یہ حلال کردیا تو وہ پہچان گئے کہ اللہ نے ان کو بہتر بدلہ عطا کردیا ہے جو وہ مشرکین کی تجارت سے حاصل کرتے تھے۔
(١٨٦٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَرَوِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَنْ یُؤَذِّنَ یَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًی أَنْ لاَ یَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَأَنْ لاَ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ وَیَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ یَوْمُ النَّحْرِ وَإِنَّمَا قِیلَ الْحَجُّ الأَکْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ الْحَجُّ الأَصْغَرُ فَنَبَذَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّاسِ فِی ذَلِکَ الْعَامِ فَلَمْ یَحُجَّ فِی الْعَامِ الْقَابِلِ الَّذِی حَجَّ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَجَّۃَ الْوَدَاعِ مُشْرِکٌ وَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الْعَامِ الَّذِی نَبَذَ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ إِلَی الْمُشْرِکِینَ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِکُونَ نَجَسٌ فَلاَ یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ } إِلَی قَوْلِہِ { عَلِیمٌ حَکِیمٌ} [النسائ : ٢٦] فَکَانَ الْمُشْرِکُونَ یُوَافُونَ بِالتِّجَارَۃِ فَیَنْتَفِعُ بِہَا الْمُسْلِمُونَ فَلَمَّا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَی الْمُشْرِکِینَ أَنْ یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَجَدَ الْمُسْلِمُونَ فِی أَنْفُسِہِمْ مِمَّا قُطِعَ عَنْہُمْ مِنَ التِّجَارَۃِ الَّتِی کَانَ الْمُشْرِکُونَ یُوَافُونَ بِہَا فَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی { وَإِنْ خِفْتُمْ عَیْلَۃً فَسَوْفَ یُغْنِیکُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ إِنْ شَائَ } [التوبۃ ٢٨] ثُمَّ أَحَلَّ فِی الآیَۃِ الَّتِی تَتْبَعُہَا الْجِزْیَۃَ وَلَمْ تَکُنْ تُؤْخَذُ قَبْلَ ذَلِکَ فَجَعَلَہَا عِوَضًا مِمَّا مَنَعَہُمْ مِنْ مُوَافَاۃِ الْمُشْرِکِینَ بِتِجَارَاتِہِمْ فَقَالَ { قَاتِلُوا الَّذِینَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ وَلاَ یَدِینُونَ دِینَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَہُمْ صَاغِرُونَ } [التوبۃ ٢٩] فَلَمَّا أَحَلَّ اللَّہُ ذَلِکَ لِلْمُسْلِمِینَ عَرَفُوا أَنَّہُ قَدْ عَاضَہُمْ أَفْضَلَ مِمَّا کَانُوا وَجَدُوا عَلَیْہِ مِمَّا کَانَ الْمُشْرِکُونَ یُوَافُونَ بِہِ مِنَ التِّجَارَۃِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ إِلَی قَوْلِہِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ مُشْرِکٌ دُونَ مَا بَعْدَہُ وَأَظُنُّہُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ ۔ [صحیح۔ الی قولہ عرہان ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪২
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٦) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے اللہ کے ارشاد { قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [التوبۃ ١٢٩] ان لوگوں سے جہاد کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر یقین نہیں رکھتے۔ { حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } [التوبۃ ١٢٩] یہاں تک کہ کہ وہ ذلیل ہو کر جزیہ ادا کریں کی متعلق فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب آپ نے نے صحابہ کو غزوہ تبوک کا حکم دیا۔
(١٨٦٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ { قَاتِلُوا الَّذِینَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِرِ } [التوبۃ ١٢٩] إِلَی قَوْلِہِ { حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَہُمْ صَاغِرُونَ } [التوبۃ ١٢٩] قَالَ : نَزَلَ ہَذَا حِینَ أُمِرَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَصْحَابُہُ بِغَزْوَۃِ تَبُوکَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৩
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٧) ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تبوک پہنچے تو یحنہ بن روبہ نے صلح کر کے جزیہ ادا کردیا۔ اس طرح اہل جربائ، اذرح نے بھی جزیہ دے دیا۔
(١٨٦٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : فَلَمَّا انْتَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی تَبُوکَ أَتَاہُ یُحَنَّۃُ بْنُ رُوبَۃَ صَاحِبُ أَیْلَۃَ فَصَالَحَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَعْطَاہُ الْجِزْیَۃَ وَأَتَاہُ أَہْلُ جَرْبَائَ وَأَذْرُحَ فَأَعْطَوْہُ الْجِزْیَۃَ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৪
جزیہ کا بیان
اہل کتاب کے جن لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا وہ یہود و نصاریٰ ہیں تم ان لوگوں سے لڑائی کرو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتی ہیں اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ اشیاء کو حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو کتاب دیے گئے۔ یہا
(١٨٦٣٨) لیث مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ بتوں کے پجاری اسلام والوں کے خلاف جنگ کرتے اور اہل کتاب جزیہ پر صلح کرلیتے تھے۔
(١٨٦٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : یُقَاتَلُ أَہْلُ الأَوْثَانِ عَلَی الإِسْلاَمِ وَیُقَاتَلُ أَہْلُ الْکِتَابِ عَلَی الْجِزْیَۃِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৫
جزیہ کا بیان
نزول قرآن سے پہلے جو اہل کتاب سے جا ملا
(١٨٦٣٩) سعید بن جبیر (رض) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس فرمان : { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] کے متعلق فرماتے ہیں کہ ایک عورت کے بچے زندہ نہ رہتے تھے۔ اس نے قسم کھائی اگر اولاد زندہ رہی تو وہ یہودی بن جائے گی۔ جب بنو نضیر کو جلا وطن کیا گیا تو ان میں انصار کی ” اولاد بھی تھی تو انصار نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے بیٹے تو اللہ نے { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] دین میں زبردستی نہیں نازل کی سعید بن جبیر (رض) نے کہا : جو چاہے ان کے ساتھ مل جائے جو چاہے اسلام میں داخل ہوجائے۔
(١٨٦٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] قَالَ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ مِنَ الأَنْصَارِ لاَ تَکَادُ یَعِیشُ لَہَا وَلَدٌ فَتَحْلِفُ لَئِنْ عَاشَ لَہَا وَلَدٌ لَتُہَوِّدَنَّہُ فَلَمَّا أُجْلِیَتْ بَنُو النَّضِیرِ إِذَا فِیہِمْ نَاسٌ مِنْ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَبْنَاؤُنَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] قَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : مَنْ شَائَ لَحِقَ بِہِمْ وَمَنْ شَائَ دَخَلَ فِی الإِسْلاَمِ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৬
جزیہ کا بیان
نزول قرآن سے پہلے جو اہل کتاب سے جا ملا
(١٨٦٤٠) ابو بشر اللہ کے اس فرمان کے بارے میں سعید بن جبیر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] کہ اسلام میں زبردستی نہیں ہے۔ فرماتے ہیں : یہ انصار کے بارے میں نازل ہوئی۔ میں نے پوچھا : خاص انصار کے متعلق ؟ فرمایا : خاص انصار کے بارے میں۔ ان کی ایک عورت جب نذر مانتی کہ اگر اس نے بچہ جنم دیا تو اس کو یہود کے ساتھ ملا دیگی وہ اس کی لمبی زندگی کی متلاشی تھی۔ جب اسلام آیا تو بعض لوگ اس طرح کے تھے۔ جب بنو نضیر جلا وطن کیے گئے تو انصار نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے بیٹے اور بھائی ان میں موجود ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے ان لوگوں کو اختیار دیا گیا ہے اگر ان کے ساتھ رہنا چاہیں تو جلا وطن کر دو ۔ اگر تمہارے پاس رہنا چاہیں تو رہ سکتے ہیں۔
(١٨٦٤٠) وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ فَأَرْسَلَہُ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] قَالَ : نَزَلَتْ فِی الأَنْصَارِ قُلْتُ : خَاصَّۃً ۔ قَالَ : خَاصَّۃً کَانَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْہُمْ إِذَا کَانَتْ نَزْرَۃً أَوْ مِقْلاَۃً تَنْذِرُ لَئِنْ وَلَدَتْ وَلَدًا لَتَجْعَلَنَّہُ فِی الْیَہُودِ تَلْتَمِسُ بِذَلِکَ طُولَ بَقَائِہِ فَجَائَ الإِسْلاَمُ وَفِیہِمْ مِنْہُمْ فَلَمَّا أُجْلِیَتِ النَّضِیرُ قَالَتِ الأَنْصَارُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَبْنَاؤُنَا وَإِخْوَانُنَا فِیہِمْ فَسَکَتَ عَنْہُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنَزَلَتْ { لاَ إِکْرَاہَ فِی الدِّینِ } [البقرۃ ٢٥٦] فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : قَدْ خُیِّرَ أَصْحَابُکُمْ فَإِنِ اخْتَارُوکُمْ فَہُمْ مِنْکُمْ وَإِنِ اخْتَارُوہُمْ فَأَجْلُوہُمْ مَعَہُمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৭
جزیہ کا بیان
عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤١) عثمان بن ابی سلیمان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید کو اکیدر دومہ کی جانب روانہ کیا تو خالد بن ولید اسے لے کر آئے اور اس کے خون کو نہ بہایا بلکہ اس نے جزیہ پر صلح کی۔
(١٨٦٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ إِلَی أُکَیْدِرِ دُومَۃَ فَأَخَذُوہُ فَأَتَوْہُ بِہِ فَحَقَنَ لَہُ دَمَہُ وَصَالَحَہُ عَلَی الْجِزْیَۃِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬৪৮
جزیہ کا بیان
عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٢) حضرت عبداللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید کو اکیدر بن عبد الملک جو رومہ کا عیسائی بادشاہ اور کندہ کا ایک فرد تھا کی جانب روانہ کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید سے فرمایا کہ تو اس کو گائے کا شکار کرتے ہوئے پائے گا۔ جب خالد اس کے قلعہ پر پہنچے تو چاندنی رات میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ چھت پر موجود تھا گائے نے آ کر محل کے دروازے کے ساتھ خارش کرنا شروع کردی تو اس کی بیوی نے کہا : کیا آپ نے اس جیسا کبھی دیکھا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ اس کی بیوی نے کہا : اس جیسے کو کون چھوڑے گا ؟ اس نے کہا : کوئی بھی نہیں تو وہ نیچے اترا اور گھوڑے لانے کا حکم دیا۔ پھر وہ اپنے گھر والوں کے درمیان جس میں اس کا بھائی حسان بھی تھا نکلا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک گروہ نے انھیں پکڑ لیا اور اس کے بھائی حسان کو قتل کردیا۔ اس پر ریشمی قباء تھی جس پر سونے کا کام ہوا تھا تو خالد بن ولید نے آپ کے پاس آنے سے پہلے اسے روانہ کردیا۔ پھر خالد بن ولید اکیدر کو لیکر آپ کے پاس آیا۔ آپ نے خون معاف کردیا اور جزیہ پر صلح کرلی اور اسے واپس جانے کی اجازت دے دی۔

شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کے ذمیوں اور عام عرب سے جزیہ وصول کیا اور اہل نجران میں بھی عرب تھے۔
(١٨٦٤٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ إِلَی أُکَیْدِرِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ رَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ کَانَ مَلِکًا عَلَی دُومَۃَ وَکَانَ نَصْرَانِیًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِخَالِدٍ : إِنَّکَ سَتَجِدُہُ یَصِیدُ الْبَقَرَ ۔ فَخَرَجَ خَالِدٌ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ حِصْنِہِ مَنْظَرَ الْعَیْنِ وَفِی لَیْلَۃٍ مُقْمِرَۃٍ صَافِیَۃٍ وَہُوَ عَلَی سَطْحٍ وَمَعَہُ امْرَأَتُہُ فَأَتَتِ الْبَقَرُ تَحُکُّ بِقُرُونِہَا بَابَ الْقَصْرِ فَقَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : ہَلْ رَأَیْتَ مِثْلَ ہَذَا قَطُّ ؟ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ قَالَتْ : فَمَنْ یَتْرُکُ مِثْلَ ہَذَا قَالَ : لاَ أَحَدٌ فَنَزَلَ فَأَمَرَ بِفَرَسِہِ فَأُسْرِجَ وَرَکِبَ مَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ فِیہِمْ أَخٌ لَہُ یُقَالُ لَہُ حَسَّانُ فَخَرَجُوا مَعَہُ بِمَطَارِدِہِمْ فَتَلَقَّتْہُمْ خَیْلُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَخَذَتْہُ وَقَتَلُوا أَخَاہُ حَسَّانَ وَکَانَ عَلَیْہِ قُبَائُ دِیبَاجٍ مُخَوَّصٌ بِالذَّہَبِ فَاسْتَلَبَہُ إِیَّاہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَبَعَثَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَبْلَ قُدُومِہِ عَلَیْہِ ثُمَّ إِنَّ خَالِدًا قَدِمَ بِالأُکَیْدِرِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَحَقَنَ لَہُ دَمَہُ وَصَالَحَہُ عَلَی الْجِزْیَۃِ وَخَلَّی سَبِیلَہُ فَرَجَعَ إِلَی قَرْیَتِہِ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْجِزْیَۃَ مِنْ أَہْلِ ذِمَّۃِ الْیَمَنِ وَعَامَّتُہُمْ عَرَبٌ وَمِنْ أَہْلِ نَجْرَانَ وَفِیہِمْ عَرَبٌ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক: