আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

صدقہ فطر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৭৬৭০
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کے احکامات

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی }
(٧٦٦٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آیت { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی } تحقیق کامیاب ہوا وہ شخص جس نے تزکیہ کیا “ صدقہ فطر کے حق میں نازل ہوئی ہے۔
(۷۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَعْقُوبَ الُّسوسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمَّادٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی} فِی زَکَاۃِ رَمَضَانَ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭১
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کے احکامات

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی }
(٧٦٦٨) کثیر بن عبداللہ مزنی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی } کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ فطر سے مراد ہے۔
(۷۶۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَاسِینَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَیِّبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنْ قَوْلِہِ {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی} قَالَ : ہِیَ زَکَاۃُ الْفِطْرِ۔

[ضعیف جداً۔ ابن خزیمہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭২
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کے احکامات

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی }
(٧٦٦٩) بنو سعد کے ایک شیخ ابو العالیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ { قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکِّی } فرمایا کہ صدقہ فطر دیا جائے، پھر نمازِعید ادا کی جائے (عید الفطر) ۔
(۷۶۶۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنِی شَیْخٌ مِنْ بَنِی سَعْدٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکِّی} قَالَ: یُعْطِی صَدَقَۃَ الْفِطْرِ، ثُمَّ یُصَلِّی۔

وَرُوِّینَاہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَغَیْرِہِمَا مِنَ التَّابِعِینِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔

[ضعیف۔ أخرجہ عبد بن حمید]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৩
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کے واجب ہونے کا بیان
(٧٦٧٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر ایک صاع مقرر کیا کھجور یا جو میں سے ہر آزاد غلام ‘ بڑے اور چھوٹے پر۔
(۷۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو ذَرٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَرَضَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ عَلَی کُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ صَغِیرٍ أَوْ کَبِیرٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔

وَأَمَّا الَّذِی رُوِیَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৪
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کے واجب ہونے کا بیان
(٧٦٧١) حضرت عمار (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے قیس بن سعد (رض) سے صدقہ فطر کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کی فرضیت نازل ہونے سے پہلے حکم دیا جب زکوۃ کی فرضیت نازل ہوئی تو پھر نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا اور نہ ہی منع کیا لیکن ہم دیا کرتے تھے۔

شیخ فرماتے ہیں : یہ فرض کے ساقط ہونے پر دال نہیں، کیونکہ فرض دوسرے ساقط کو واجب نہیں کرتا اور اہل علم نے صدقہ فطر کے وجوب پرا جماع کیا ہے، اگرچہ اس کے نام میں اختلاف کیا ہے مگر اس کا ترک کرنا جائز نہیں۔
(۷۶۷۱) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ أَبِی عَمَّارٍ قَالَ : سَأَلْنَا قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ صَدَقَۃِ الْفِطْرِ فَقَالَ : أَمَرَنَا بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الزَّکَاۃُ فَلَمَّا نَزَلَتِ الزَّکَاۃُ لَمْ یَأْمُرْنَا وَلَمْ یَنْہَنَا وَنَحْنُ نَفْعَلُہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لاَ یَدُلُّ عَلَی سُقُوطِ فَرْضِہَا لأَنَّ نُزُولَ فَرْضٍ لاَ یُوجِبُ سُقُوطَ آخَرَ وَقَدْ أَجْمَعَ أَہْلُ الْعِلْمِ عَلَی وُجُوبِ زَکَاۃِ الْفِطْرِ وَإِنِ اخْتَلَفُوا فِی تَسْمِیَتِہَا فَرْضًا فَلاَ یَجُوزُ تَرْکُہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔

[صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৫
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٢) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم تو ہم صدقہ فطر زکوۃ الفطر نکالا کرتے تھے ہر چھوٹے بڑے اور غلام وآزاد کی طرف سے نکالا کرتے تھے، گندم، پنیر، جو ، کھجور یا منقی میں سے ایک صاع کے بقدر۔
(۷۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : کُنَّا نُخْرِجُ إِذَا کَانَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَنْ کُلِّ صَغِیرٍ وَکَبِیرٍ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوکٍ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیبٍ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৬
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٣) عراک بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ (رض) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام میں صدقہ نہیں ہے سوائے صدقہ فطر کے۔
(۷۶۷۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((لَیْسَ فِی الْعَبْدِ صَدَقَۃٌ إِلاَّ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৭
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوۃ نہیں سوائے صدقہ فطر کے۔ ابن ابی حریم نے یہ بیان کیا کہ مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں سوائے صدقہ فطر کے کوئی زکوۃ نہیں ۔
(۷۶۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رِشْدِینَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((لاَ صَدَقَۃَ عَلَی الرَّجُلِ فِی فَرَسِہِ وَفِی عَبْدِہِ إِلاَّ زَکَاۃَ الْفِطْرِ))۔

وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ عَسْکَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِہِ وَلاَ فَرَسِہِ صَدَقَۃٌ إِلاَّ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৮
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صاع کھجور اور جو میں سے صدقہ فطر ہر چھوٹے اور بڑے اور آزادو غلام کی طرف سے مقرر کیا۔
(۷۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَرَضَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ عَنْ کُلِّ کَبِیرٍ أَوْ صَغِیرٍ أَوْ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ۔ کَذَا قَالُوا عَنْ کُلِّ صَغِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৭৯
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٦) ابن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے صدقہ فطر کھجور اور جو میں سے ہر ایک صاع چھوٹے بڑے اور آزاد و غلام کی طرف سے مقرر فرمایا۔

میں نے اپنی کتاب میں بچے کی طرف سے ایسے ہی پایا ہے اور امام بخاری نے اپنی صحیح میں یحییٰ سے روایت نقل کی ہے انھوں نے (عَلَی عن) کی جگہ (عَلَی) ذکر کیا ہے۔
(۷۶۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ فَرَضَ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ أَوْ تَمْرٍ عَنِ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوکِ

کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی عَنِ الصَّغِیرِ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبَّاسٌ النَّرْسِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ ((عَلَی)) وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَعَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ ((عَلَی))۔[صحیح۔ ہذا لفظ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮০
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٧) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم دیا، ہر چھوٹے ‘ بڑے اور آزاد و غلام کی طرف سے جو یا کھجور کا ایک صاع تو لوگوں نے اسے گندم کے دو مد کے برابر سمجھا۔

عبداللہ بن ولید صرف عبید اللہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ یہ ہر چھوٹے بڑے اور آزادو غلام کی طرف سے ہے۔
(۷۶۷۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصَدَقَۃِ الْفِطْرِ عَنْ کُلِّ صَغِیرٍ وَکَبِیرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔ فَعَدَلَہُ النَّاسُ بِمُدَّیْنٍ مِنْ قَمْحٍ

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَحْدَہُ قَالَ : عَنْ کُلِّ صَغِیرٍ وَکَبِیرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ۔ [صحیح۔ ہذا لفظ عبد الرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮১
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر فرض کیا یا صدقہ رمضان فرمایا، ہر مذکر و مونث اور آزاد و غلام پر کھجور یا جو کا ایک صاع تو لوگوں نے اسے گندم کے آدھے صاع کے برابر سمجھا اور ابن عمر (رض) کھجور دیا کرتے تھے تو اہل مدینہ نے کھجور کے عوض جو دیے اور وہ ہر چھوٹے بڑے کی طرف سے دیا کرتے تھے حتیٰ کہ بنو نافع کی طرف سے بھی۔
(۷۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَدَقَۃَ الْفِطْرِ أَوْ قَالَ رَمَضَانَ عَلَی الذَّکَرِ وَالأُنْثَی وَالْحُرِّ والْمَمْلُوکِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ۔ فَعَدَلَ النَّاسُ بِہِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ قَالَ : فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُعْطِی التَّمْرَ فَأَعْوَزَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مِنَ التَّمْرِ فَأَعْطَی شَعِیرًا ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُعْطِی عَنِ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ حَتَّی إِنْ کَانَ لِیُعْطِی عَنْ بَنِی نَافِعٍ۔[صحیح۔ ہذا الفظ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮২
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٧٩) ابو ربیع حماد سے یہی حدیث اسی سند کے ساتھ نقل فرماتے ہیں مگر یہ بات بھی کہی کہ صدقہ فطر میں کوئی شک نہیں۔
(۷۶۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : صَدَقَۃَ الْفِطْرِ لَمْ یَشُکَّ وَقَالَ مِنَ التَّمْرِ عَامًا وَزَادَ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُعْطِیہَا إِذَا قَعَدَ الَّذِینَ یَقْبَلُونَہَا وَکَانُوا یَقْعُدُونَ قَبْلَ الْفِطْرِ یَوْمًا أَوْ یَوْمَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ أَیُّوبَ فَقَالَ : عَلَی الْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّکَرِ وَالأُنْثَی۔

وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৩
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨٠) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) ان بچوں کی طرف سیصدقہ فطر دیا کرتے تھے جو وادی القری اور خیبر میں تھے۔
(۷۶۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُخْرِجُ زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَنْ غِلْمَانِہِ الَّذِینَ بِوَادِی الْقُرَی وَخَیْبَرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৪
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨١) موسیٰ بن عقبہ نافع (رح) سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) صدقہ فطر ہر اس غلام کی طرف سے ادا کرتے تھے جو ان کی زمین میں تھا یا اس کے علاوہ اور ہر اس شخص کی طرف سے جو ان کی سرپرستی میں ہوتا چھوٹا ہوتا یا بڑا اور بیوی کے غلاموں کی طرف سے بھی ادا فرماتے۔
(۷۶۸۱) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَیِّبِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُؤَدِّی زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَنْ کُلِّ مَمْلُوکٍ لَہُ فِی أَرْضِہِ وَغَیْرِ أَرْضِہِ وَعَنْ کُلِّ إِنْسَانٍ کَانَ یَعُولُہُ صَغِیرٍ أَوْ کَبِیرٍ وَعَنْ رَقِیقِ امْرَأَتِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৫
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر ہر غلام وآزاد اور مذکر ومؤنث پر مقرر کیا جن سے وہ کام لیتے تھے۔
(۷۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَرَضَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَلَی الْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّکَرِ وَالأُنْثَی مِمَّنْ تَمُونُونَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৬
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨٣) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چھوٹے بڑے اور آزاد و غلام پر جن سے کام لیتے جو، کھجور یا منقیٰ کا ایک صاع ایک انسان کی طرف سے مقرر فرمایا۔
(۷۶۸۳) وَرَوَاہُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی کُلِّ صَغِیرٍ أَوْ کَبِیرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ مِمَّنْ یَمُونُونَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیبٍ عَنْ کُلِّ إِنْسَانٍ۔

وَہُوَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔

وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ آبَائِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৭
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جن کا نان ونفقہ تیرے ذمے ہے ان کی طرف سے آدھا صاع گندم یا ایک صاع کھجور سے ادا کرو۔ عبد الاعلیٰ غیر قوی ہے مگر اس سے پہلے قوی تھے۔

سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کے دو مکاتب غلام تھے ، مگر وہ ان کی طرف سے صدقہ فطر نہیں دیتے تھے۔
(۷۶۸۴) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ جَرَتْ عَلَیْہِ نَفَقَتُکَ فَأَطْعِمْ عَنْہُ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔

وَعَبْدُ الأَعْلَی غَیْرُ قَوِیٍّ إِلاَّ أَنَّہُ إِذَا انْضَمَّ إِلَی مَا قَبْلَہُ قَوِیَا فِیمَا اجْتَمَعَا فِیہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৮
صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنے علاوہ اپنے عیال (اولاد، ماں باپ، تجارت والے غلام اور بیویوں) کی طرف سے ادا کرنا واجب ہے
(٧٦٨٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کا حکم دیا ہر چھوٹے بڑے سے اور آزاد و غلام کی طرف سے جن سے تم کام لیتے ہو۔
(۷۶۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَمَذَانِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا عُمَیْرُ بْنُ عَمَّارٍ الْہَمَذَانِیُّ حَدَّثَنَا الأَبْیَضُ بْنُ الأَغَرِّ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصَدَقَۃِ الْفِطْرِ عَنِ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ مِمَّنْ تَمُونُونَ۔ إِسْنَادُہُ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[ضعیف۔ أخرجہ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৬৮৯
صدقہ فطر کا بیان
مکاتب کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا ضروری نہیں
(٧٦٨٦) حضرت نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے ہر غلام کی طرف سے جو ان کی زمین میں ہوتا یا زمین کے علاوہ میں اور ہر انسان کی طرف سے جس کو وہ کھلاتے تھے وہ چھوٹا ہوتا یا بڑا اور اپنی بیوی کے غلاموں کی طرف سے بھی ۔ لیکن مدینہ میں ان کے کچھ مکاتب تھے ان کی طرف سے نہیں دیتے تھے۔

سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کے دو مکاتب غلام تھے مگر وہ ان کی طرف سے صدقہ فطر نہیں دیتے تھے۔
(۷۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُؤَدِّی زَکَاۃَ الْفِطْرِ عَنْ کُلِّ مَمْلُوکٍ لَہُ فِی أَرْضِہِ وَغَیْرِ أَرْضِہِ، وَعَنْ کُلِّ إِنْسَانٍ یَعُولُہُ مِنْ صَغِیرٍ أَوْ کَبِیرٍ ، وَعَنْ رَقِیقِ امْرَأَتِہِ ، وَکَانَ لَہُ مُکَاتَبٌ بِالْمَدِینَۃِ فَکَانَ لاَ یُؤَدِّی عَنْہُ۔

وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ لاِبْنِ عُمَرَ مُکَاتَبَانِ فَلاَ یُعْطِی عَنْہُمَا الزَّکَاۃَ یَوْمَ الْفِطْرِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক: