আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

سیر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১৭৭০৭
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠١) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا کہ آپ کے پاس بنی تمیم کے لوگ آئے۔ آپ نے فرمایا : اے بنو تمیم ! خوش ہو جاؤ، انھوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت تو سنا دی۔ کچھ عطاء بھی کریں۔ حضرت عمران بن حصین نے کہا کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اہل یمن میں سے کچھ لوگ تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اہل یمن ! تم بشارت قبول کرو، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔ انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ! ہم نے آپ کی بشارتِ (اسلام) کو قبول کیا اور ہم آپ کے پاس دین سیکھنے کے لیے آئے ہیں۔ سب سے پہلے تو ہم آپ سے کائنات کی ابتداء کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ یہاں پر پہلے کیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے اللہ عزوجل ہی کی ذات تھی اور اس سے پہلے کوئی چیز نہ تھی اور اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا اور لوح محفوظ میں ہر چیز کو لکھا۔ راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں ایک آدمی نے آ کر کہا کہ اے عمران بن حصین ! اپنی سواری کا خیال کرو۔ وہ بھاگ گئی ہے۔ حضرت عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ میں اونٹنی کی تلاش میں نکلا اور وہ ریتلا علاقہ پار کرچکی تھی۔ پھر کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! میں نے یہ خواہش کی کہ کاش میں اونٹنی کے پیچھے نہ جاتا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باتیں سنتا رہتا۔
(١٧٧٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : إِنِّی لَجَالِسٌ عِنْدَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذْ جَائَ ہُ قَوْمٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ فَقَالَ : اقْبَلُوا الْبُشْرَی یَابَنِی تَمِیمٍ ۔ قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ : فَدَخَلَ عَلَیْہِ أُنَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ فَقَالَ : اقْبَلُوا الْبُشْرَی یَا أَہْلَ الْیَمَنِ إِذْ لَمْ یَقْبَلْہَا بَنُو تَمِیمٍ ۔ قَالُوا : قَدْ قَبِلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ جِئْنَا لِنَتَفَقَّہَ فِی الدِّینِ وَنَسْأَلَکَ عَنْ أَوَّلِ ہَذَا الأَمْرِ مَا کَانَ قَالَ : کَانَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ یَکُنْ شَیْئٌ قَبْلَہُ وَکَانَ عَرْشُہُ عَلَی الْمَائِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ وَکَتَبَ فِی الذِّکْرِ کُلَّ شَیْء ۔ قَالَ : وَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَاحِلَتُکَ أَدْرِکْ نَاقَتَکَ فَقَدْ ذَہَبَتْ ۔ فَانْطَلَقْتُ فِی طَلَبِہَا فَإِذَا السَّرَابُ یَنْقَطِعُ دُونَہَا وَایْمُ اللَّہِ لَوَدِدْتُ أَنَّہَا ذَہَبَتْ وَأَنِّی لَمْ أَقُمْ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣١٩٠، ٣١٩٢، ٤٣٦٠، ٤٣٨٦]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭০৮
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٢) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا۔ پھر انھوں نے حدیث بیان کی اور اس میں یہ الفاظ اس طرح تھے کہ انھوں نے کہا : ہم آپ سے عالم کی پیدائش کے بارے میں سوال کرنے کے لیے آئے ہیں۔ آپ نے فرمایا : اللہ ہی تھا اور اس کے علاوہ کوئی چیز نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز کو لکھا اور آسمان و زمین کو پیدا کیا۔

اس حدیث کو امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں عمر بن حفص بن غیاث سے روایت کیا ہے اور اس سے مراد اللہ بہتر جانتا ہے یہ ہے پھر پانی کو پیدا کیا اور پانی پر عرش کو پیدا کیا اور قلم کو پیدا کیا اور اسے لکھنے کا حکم دیا۔ پھر اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز کو لکھ دیا۔
(١٧٧٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ قَالُوا : جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ قَالَ : کَانَ اللَّہُ وَلَمْ یَکُنْ شَیْئٌ غَیْرُہُ وَعَرْشُہُ عَلَی الْمَائِ وَکَتَبَ فِی الذِّکْرِ کُلَّ شَیْئٍ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ ۔ وَالْمُرَادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ثُمَّ خَلَقَ الْمَائَ وَخَلَقَ الْعَرْشَ عَلَی الْمَائِ وَخَلَقَ الْقَلَمَ وَأَمَرَہُ فَکَتَبَ فِی الذِّکْرِ کُلَّ شَیْئٍ ۔ [صحیح۔ کما تقدم ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭০৯
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٣) حضرت عباس (رض) فرماتے ہیں کہ چیزوں میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اسے کہا : لکھ۔ اس نے کہا : اے میرے رب ! میں کیا لکھوں ؟ اللہ تعالیٰ نے کہا : تقدیر کو لکھو۔ پس اس نے جو کچھ اس دن سے لے کر قیامت تک ہونا تھا لکھ دیا۔ ابن عباس (رض) نے کہا : پھر اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو پیدا کیا اور اس پر زمین کو پھیلا دیا۔ اس طرح پانی سے بخارات بلند ہوئے تو اس سے آسمان الگ ہوگئے اور مچھلی نے حرکت کی تو زمین کے اندر پھیلاؤ اور جنبش آئی تو اس کو پہاڑوں سے ثابت اور مضبوط کردیا گیا اور اسی وجہ سے پہاڑ زمین پر قیامت تک فخر کرتے ہیں۔
(١٧٧٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِم : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ شَیْئٍ الْقَلَمُ فَقَالَ اکْتُبْ ۔ قَالَ : یَا رَبِّ وَمَا أَکْتُبُ ؟ قَالَ : اکْتُبِ الْقَدَرَ ۔ قَالَ : فَجَرَی بِمَا ہُوَ کَائِنٌ مِنْ ذَلِکَ الْیَوْمِ إِلَی قِیَامِ السَّاعَۃِ قَالَ ثُمَّ خَلَقَ النُّونَ فَدَحَا الأَرْضَ عَلَیْہَا فَارْتَفَعَ بُخَارُ الْمَائِ فَفَتَقَ مِنْہُ السَّمَوَاتِ وَاضْطَرَبَ النُّونُ فَمَادَتِ الأَرْضُ فَأُثْبِتَتْ بِالْجِبَالِ وَإِنَّ الْجِبَالَ لَتَفْخَرُ عَلَی الأَرْضِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১০
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٤) حضرت ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے اللہ عزوجل نے قلم کو پیدا کیا اور اسے ہر وہ چیز جو ہونے والی تھی لکھنے کا حکم دیا۔ اور یہی چیز عبادہ بن صامت کی مرفوع حدیث میں بیان ہوئی ہے۔
(١٧٧٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ الرَّازِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَمِیلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ رَبَاحِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَبِیبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ أَوَّلَ شَیْئٍ خَلَقَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ الْقَلَمُ وَأَمَرَہُ فَکَتَبَ کُلَّ شَیْئٍ یَکُونُ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا فِی حَدِیثِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ مَرْفُوعًا۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১১
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مٹی کو ہفتہ کے دن پیدا کیا اور اس میں پہاڑوں کو اتوار کے دن اور درختوں کو پیر کے دن اور مکروہ چیزوں کو منگل کے دن اور نور کو بدھ کے دن پیدا کیا اور جانداروں کو زمین پر جمعرات کے دن پھیلایا اور جمعہ کے دن عصر کے بعد آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا جو آخری مخلوق ہیں اور جمعہ کی گھڑیوں میں آخری گھڑی عصر اور مغرب کے درمیان ہے۔
(١٧٧٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ وَأَنَا أَسْمَعُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدِی : فَقَالَ خَلَقَ اللَّہُ التُّرْبَۃَ یَوْمَ السَّبْتِ وَخَلَقَ فِیہَا الْجِبَالَ یَوْمَ الأَحَدِ وَخَلَقَ الشَّجَرَ یَوْمَ الاِثْنَینِ وَخَلَقَ الْمَکْرُوہَ یَوْمَ الثَّلاَثَائِ وَخَلَقَ النُّورَ یَوْمَ الأَرْبَعَائِ وَبَثَّ فِیہَا الدَّوَابَّ یَوْمَ الْخَمِیسِ وَخَلَقَ آدَمَ بَعْدَ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ آخِرَ الْخَلْقِ فِی آخِرِ سَاعَۃٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَۃِ فِیمَا بَیْنَ الْعَصْرِ إِلَی اللَّیْلِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ وَہَارُونَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ ۔[صحیح۔ مسلم ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১২
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جس میں کوئی بندہ اپنے رب سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ وہ اسے عطا کردیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے خلق کی ابتدا کی۔ اتوار کو اور پھر زمین کو پیدا کیا اور منگل اور بدھ کو آسمانوں کو پیدا کیا اور جمعرات اور جمعہ کو خوراک اور جو کچھ زمین میں ہے ان کو پیدا کیا اور ان چیزوں کی پیدائش سے عصر کی نماز کے قریب فارغ ہوئے پس یہ ہے گھڑی جو عصر اور غروب شمس کے درمیان ہے۔
(١٧٧٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ الطُّوسِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَظُنُّہُ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ لَسَاعَۃً لاَ یَسْأَلُ اللَّہَ فِیہَا عَبْدٌ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ ۔

قَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی بَدَأَ الْخَلْقَ فَخَلَقَ الأَرْضَ یَوْمَ الأَحَدِ وَیَوْمَ الاِثْنَیْنِ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ وَیَوْمَ الأَرْبِعَائِ وَخَلَقَ الأَقْوَاتَ وَمَا فِی الأَرْضِ مِنْ شَیْئٍ یَوْمَ الْخَمِیسِ وَیَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَرَغَ مِنْ ذَلِکَ عِنْد صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَتِلْکَ السَّاعَۃُ مَا بَیْنَ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৩
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٧) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو روئے زمین کی تمام مٹی سے پیدا فرمایا اور پھر اس کی اولاد اسی مناسبت سے پیدا ہوئی۔ ان میں سے بعض سفید ہیں اور بعض سیاہ، اور کچھ سانولے (گندمی) رنگ کے ہیں تو کچھ سرخ ہیں اور اسی طرح ان میں سے کچھ نرم مزاج ہیں اور کچھ خبیث النفس ہیں اور کچھ اچھے ہیں۔
(١٧٧٠٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنِی عَوْفٌ عَنْ قَسَامَۃَ بْنِ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ مِنْ أَدِیمِ الأَرْضِ کُلِّہَا فَخَرَجَتْ ذُرِّیَّتُہُ عَلَی حَسَبِ ذَلِکَ مِنْہُمُ الأَبْیَضُ وَالأَسْوَدُ وَالأَسْمَرُ وَالأَحْمَرُ وَمِنْہُمْ بَیْنَ ذَلِکَ وَمِنْہُمُ السَّہْلُ وَالْخَبِیثُ وَالطَّیِّبُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৪
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٨) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا جو اس نے تمام زمین سے لی تھی تو آدم کی اولاد بھی اسی زمین کی مناسبت سے پیدا ہوئی۔ ان میں کچھ سرخ ہیں اور کچھ سیاہ اور کچھ نرم ہیں اور کچھ سخت اور اسی طرح کچھ اچھے ہیں اور کچھ برے۔
(١٧٧٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ عَنْ قَسَامَۃَ بْنِ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خُلِقَ آدَمُ مِنْ قَبْضَۃٍ قَبَضَہَا مِنْ جَمِیعِ الأَرْضِ فَجَائَ بَنُو آدَمَ عَلَی قَدْرِ الأَرْضِ مِنْہُمُ الأَحْمَرُ وَالأَسْوَدُ وَالسَّہْلُ وَالْحَزَنُ وَبَیْنَ ذَلِکَ وَالْخَبِیثُ وَالطَّیِّبُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৫
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٠٩) حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے نور سے پیدا ہوئے اور جن آگ کے شعلے سے اور آدم کی پیدائش کا وصف بیان کردیا گیا ہے (وہ تم جانتے ہی ہو) ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے : { وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْن } [الذاریات ٥٦] کہ ” میں نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا، یعنی اپنے بندوں میں سے جسے چاہا یا اپنی عبادت کا حکم دیا اور وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم پر چلا کر منزل مقصود تک پہنچاتا ہے۔
(١٧٧٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَبُو الأَزْہَرِ وَحَمْدَانُ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُول اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خُلِقَتِ الْمَلاَئِکَۃُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ۔ [صحیح۔ مسلم ]

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ { وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإِنْسَ إِلاَّ لِیَعْبُدُونَ } [الذاریات ٥٦] قَالَ الشَّافِعِیُّ : خَلَقَ اللَّہُ الْخَلْقَ لِعِبَادَتِہِ یَعْنِی مَنْ شَائَ مِنْ عِبَادِہِ أَوْ لِیَأْمُرَ مَنْ شَائَ مِنْہُمْ بِعِبَادَتِہِ وَیَہْدِی مِنْ یَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৬
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٠) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا اور پھر ان پر اپنا نور ڈالا۔ جس کو اس دن اس نور میں سے کچھ مل گیا تو اس نے تو ہدایت پا لی اور جس کو یہ نور نہ ملا تو وہ گمراہ ہوگیا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ قلمیں لکھ کر خشک ہوگئی ہیں اللہ کے علم کے مطابق۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : پھر اللہ عزوجل نے واضح کردیا کہ اس کی مخلوق میں سے بہترین مخلوق انبیاء ہیں جیسا کہ اس کا فرمان ہے : { کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ } [البقرۃ ٢١٣] کہ ” پہلے سب لوگ ایک ہی امت تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا “ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے بندوں میں سے اپنی وحی پر امانت کے لیے اور ان میں اپنی حجت قائم کرنے کے لیے چن لیا۔
(١٧٧١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ فَیْرُوزَ الدَّیْلَمِیُّ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ خَلَقَ خَلْقَہُ فِی ظُلْمَۃٍ ثُمَّ أَلْقَی عَلَیْہِمْ مِنْ نُورِہِ فَمَنْ أَصَابَہُ مِنْ ذَلِکَ النُّورِ یَوْمَئِذٍ شَیْئٌ اہْتَدَی وَمَنْ أَخْطَأَہُ ضَلَّ فَلِذَلِکَ أَقُولُ جَفَّ الْقَلَمُ عَلَی عِلْمِ اللَّہِ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : ثُمَّ أَبَانَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ أَنَّ خِیرَتَہُ مِنْ خَلْقِہِ أَنْبِیَاؤُہُ فَقَالَ { کَانَ النَّاسُ أَمَۃً وَاحِدَۃً فَبَعَثَ اللَّہُ النَّبِیِّینَ مُبَشِّرِینَ وَمُنْذِرِینَ } [البقرۃ ٢١٣] فَجَعَلَ نَبِیَّنَا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ أَصْفِیَائِہِ دُونَ عِبَادِہِ بِالأَمَانَۃِ عَلَی وَحْیِہِ وَالْقِیَامِ بِحُجَّتِہِ فِیہِمْ ۔ [صحیح۔ الدیلمی ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৭
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١١) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مسجد میں داخل ہوا۔ پھر انھوں نے حدیث بیان کی حتیٰ کہ کہا کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ! کتنے نبی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک لاکھ چوبیس ہزار۔ میں نے کہا ان میں رسول کتنے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تین سو تیرہ۔
(١٧٧١١) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ إِدْرِیسَ السَّامَرِّیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ السَّعِیدِیُّ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَمِ النَّبِیُّونَ ؟ قَالَ : مِائَۃُ أَلْفِ نَبِیٍّ وَأَرْبَعَۃٌ وَعِشْرُونَ أَلْفِ نَبِیٍّ ۔ قُلْتُ : کَمِ الْمُرْسَلُونَ مِنْہُمْ ؟ قَالَ : ثَلاَثُمِائَۃٍ وَثَلاَثَۃَ عَشَرَ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ السَّعِیدِیُّ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৮
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انبیاء میں سے کوئی ایسا نبی نہیں مگر یہ کہ جتنے لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اسی قدر اللہ تعالیٰ اسے اپنی نشانیاں اور معجزات عطاء فرماتے ہیں اور جو مجھے نشانی اور معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی ہے جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف کی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن ان سب سے زیادہ میرے پیرو کار ہوں گے۔

امام شافعی (رح) نے فرمایا : پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے پسندیدہ خاص بندوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : { اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰٓی اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرَھِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ ۔ } [آل عمران ٣٣] ” بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) اور نوح، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام جہانوں پر چن لیا “ اور اس آیت پر امام شافعی اپنا کلام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : پھر اللہ تعالیٰ نے آل ابراہیم کے منتخب لوگوں میں سے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتخاب کیا اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرقان حمید نازل کرنے سے پہلے اپنی کتابیں نازل فرمائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے پیرو کاروں کی فضیلت کا وصف اس طرح بیان کیا : { مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ۔۔۔ الخ } [الفتح ٢٩] ” محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھی کافروں پر بڑے سخت ہیں اور آپس میں رحیم و کریم۔ آپ ان کو کبھی رکوع میں اور کبھی سجدے میں اللہ کا فضل تلاش کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ ان کی علامات ان کے چہروں میں کثرت سجود کی وجہ سے نمایاں ہوں گی۔ یہ ان کی مثال توراۃ میں ہے اور انجیل میں۔ وہ ایک کھیتی کی طرح ہیں جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر وہ اس پر کھڑی ہوئی اور مضبوط ہو کر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی۔ “
(١٧٧١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا مِنَ الأَنْبِیَائِ مِنْ نَبِیٍّ إِلاَّ وَقَدْ أُعْطِیَ مِنَ الآیَاتِ مَا مِثْلُہُ آمَنَ عَلَیْہِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا کَانَ الَّذِی أُوتِیتُ وَحْیًا أَوْحَاہُ اللَّہُ إِلَیَّ فَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَکْثَرَہُمْ تَابِعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ثُمَّ ذَکَرَ مِنْ خَاصَّۃِ صَفْوَتِہِ فَقَالَ {إِنَّ اللَّہَ اصْطَفَی آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاہِیمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَی الْعَالَمِینَ } [آل عمران ٣٣] وَسَاقَ الشَّافِعِیُّ الْکَلاَمَ عَلَیْہِ إِلَی أَنْ قَالَ ثُمَّ اصْطَفَی مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ خَیْرِ آلِ إِبْرَاہِیمَ وَأَنْزَلَ کُتُبَہُ قَبْلَ إِنْزَالِہِ الْفُرْقَانَ عَلَی مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِصِفَۃِ فَضِیلَتِہِ وَفَضِیلَۃِ مَنْ تَبِعَہُ فَقَالَ { مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ وَالَّذِینَ مَعَہُ أَشِدَّائُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنْ اللَّہِ وَرُضْوَانًا سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الإِنْجِیلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَہُ فَآزَرَہُ } الآیَۃَ ۔ [الفتح ٢٩]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭১৯
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں قیامت کے دن بنی آدم کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی (اور میں نکلوں گا) اور سب سے پہلے میں ہی شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول ہوگی۔
(١٧٧١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَا سَیِّدُ بَنِی آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٧٨]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২০
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن میں ہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں گا اور قیامت کے دن تمام انبیاء سے زیادہ میرے ہی پیروکار ہوں گے اور انبیاء میں سے بعض ایسے بھی ہوں گے کہ قیامت کے دن ان کا صرف ایک ہی آدمی تصدیق کرنے والا ہوگا۔
(١٧٧١٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بَرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ الْمُزَنِیُّ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَا أَوَّلُ شَفِیعٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَنَا أَکْثَرُ الأَنْبِیَائِ تَبَعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنَّ مِنَ الأَنْبِیَائِ لَمَنْ یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَا مَعَہُ مُصَدِّقٌ غَیْرُ وَاحِدٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الْمُخْتَارِ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٦]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২১
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٥) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں عطاء کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں عطا کی گئیں : میری رعب کے ساتھ ایک مہینے کی مسافت پر (دشمن پر) مدد کی گئی اور میرے لیے مال غنیمت کو حلال کیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا اور میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک بنادیا گیا تو میری امت کے جس آدمی کو بھی جہاں پر بھی نماز کا وقت ہوجائے تو وہ وہیں نماز پڑھ لے اور مجھے شفاعتِ (کبریٰ ) عطا کی گئی اور ہر نبی کو ایک خاص قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے تمام لوگوں کے لیے بھیجا گیا ہے۔
(١٧٧١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا سَیَّارٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ الْفَقِیرُ أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُورًا فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ فَلْیُصَلِّ وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ وَکُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّۃً ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الرَّبِیعِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ ہُشَیْمٍ ۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২২
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٦) حضرت خیثمہ (رح) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے سامنے پر سورة الفتح کی تلاوت کی۔ جب وہ اس مقام پر پہنچا : { کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ۔۔۔} [الفتح ٣٩] تو انھوں نے کہا : لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ سے مراد ہے کہ اللہ نبی اور اس کے اصحاب سے کفار کو غصہ دلائے۔ پھر حضرت عبداللہ (رض) نے کہا : ( (انتم الزرع قددنا حصادہ) ) کہ تم کھیتی ہو جس کے کاٹنے کا وقت قریب آگیا ہے۔

امام شافعی (رح) نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے متعلق فرمایا : { کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ } [آل عمران ١١٠] اللہ تعالیٰ نے اس امت کو اس لیے فضیلت دی ہے کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت ہے نہ کہ سابقہ انبیاء کی امتوں کی وجہ سے۔
(١٧٧١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ خَیْثَمَۃَ قَالَ : قَرَأَ رَجُلٌ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُورَۃَ الْفَتْحِ فَلَمَّا بَلَغَ { کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَہُ فَآزَرَہُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَی عَلَی سُوقِہِ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ } [الفتح ٣٩] قَالَ : لِیَغِیظَ اللَّہُ بِالنَّبِیِّ وَبِأَصْحَابِہِ الْکُفَّارَ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَنْتُمُ الزَّرْعُ وَقَدْ دَنَا حَصَادُہُ ۔ [صحیح ]

(ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ لأُمَّتِہِ { کُنْتُمْ خَیْرَ أَمَۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ } الآیَۃَ [آل عمران ١١٠] فَفَضَّلَہُمْ بِکَیْنُونَتِہِمْ مِنْ أُمَّتِہِ دُونَ أُمَمِ الأَنْبِیَائِ قَبْلَہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২৩
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٧) حضرت بہز بن حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : ” تم ستر سے زیادہ امتوں میں تقسیم ہو جاؤ گے اور تم ان سب سے بہتر اور اللہ کے ہاں مکرم ہو گے۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ پہلے والے رسل کی رسالت کے منقطع ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کی (رسالت) اور آپ کی ذات کو فاتح رحمت قرار دیا ہے۔ لہٰذا فرمایا : { یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ عَلٰی فَتْرَۃٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَآئَ نَا مِنْ بَشِیْرٍ وَّ لَا نَذِیْرٍ فَقَدْ جَآئَ کُمْ بَشِیْرٌ وَّ نَذِیْرٌ} [المائدۃ ١٩] ” اے اہل کتاب ! یقیناً ہمارا رسول تمہارے پاس رسول کی آمد کے ایک وقفے کے بعد پہنچا ہے۔ جو تمہارے لیے صاف صاف بیان کررہا ہے تاکہ تمہاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی، برائی سنانے والا آیا ہی نہیں۔ پس اب تو یقیناً خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آپہنچا۔ “ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : { ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ } [الجمعۃ ٢] ” وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا۔۔۔“ ان آیات میں اس بات کی وضاحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی تمام مخلوق کے لیے بھیجا ہے، کیونکہ ان میں اہل کتاب بھی تھے اور ناخواندہ بھی اور آپ کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کو کھولا اور سلسلہ نبوت کو ختم کیا اور اس بارے میں فرمان بھی جاری کردیا : { مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ } [الاحزاب ٤٠] ”(لوگو ! ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) نہیں لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں۔ “
(١٧٧١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّکُمْ تُوَفُّونَ سَبْعِینَ أُمَّۃً أَنْتُمْ خَیْرُہَا وَأَکْرَمُہَا عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [حسن ]

قَالَ الشَّافِعِیُّ : ثُمَّ أَخْبَرَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ أَنَّہُ جَعَلَہُ فَاتِحَ رَحْمَتِہِ عِنْدَ فَتْرَۃِ رُسُلِہِ فَقَالَ { یَا أَہْلَ الْکِتَابِ قَدْ جَائَ کُمْ رَسُولُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ عَلَی فَتْرَۃٍ مِنَ الرُّسُلِ أَنْ تَقُولُوا مَا جَائَ نَا مِنْ بَشِیرٍ وَلاَ نَذِیرٍ فَقَدْ جَائَ کُمْ بَشِیرٌ وَنَذِیرٌ} [المائدۃ ١٩] وَقَالَ { ہُوَ الَّذِی بَعَثَ فِی الأُمِّیِّینَ رَسُولاً مِنْہُمْ } [الجمعۃ ٢] وَکَانَ فِی ذَلِکَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ بَعَثَہُ إِلَی خَلْقِہِ لأَنَّہُمْ کَانُوا أَہْلَ الْکِتَابِ وَأُمِّیِّینَ وَإِنَّہُ فَتَحَ بِہِ رَحْمَتَہُ وَخَتَمَ بِہِ نُبُوَّتَہُ فَقَالَ { مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلَکِنْ رَسُولَ اللَّہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ } [الاحزاب ٤٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২৪
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے انبیاء پر چھ چیزوں سے فضیلت دی گئی : مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے اور میری رعب، دبدبہ کے ساتھ مدد کی گئی۔ میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا اور میرے لیے زمین کو پاک اور مسجد بنادیا گیا اور مجھے تمام مخلوق کے لیے رسول بنا کر بھیجا گیا اور میرے ساتھ سلسلہ نبوت کو ختم کیا گیا۔ “
(١٧٧١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : فُضِّلْتُ عَلَی الأَنْبِیَائِ بِسِتٍّ أُعْطِیتُ جَوَامِعَ الْکَلاَمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِیَ الأَرْضُ طُہُورًا وَمَسْجِدًا وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً وَخُتِمَ بِی النَّبِیُّونَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح۔ مسلم ٥٢٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২৫
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧١٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی ماند ہے جس نے گھر بنایا اور اسے بڑا خوبصورت بنایا اور اسے ایک اینٹ کی جگہ کے سوا مکمل بنایا۔ لوگ اس میں داخل ہونے لگے اور اس سے تعجب کرنے لگے اور کہنے لگے : کیوں نہیں اس اینٹ کی جگہ کو پر کیا گیا۔ “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پس وہ اینٹ کی جگہ میں ہوں۔ میں آیا اور میرے ساتھ انبیاء کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے۔ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے : { ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ } [التوبۃ ٣٣] ” وہی اللہ جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تاکہ اس کو تمام ادیان پر غالب کرے “ اور امام صاحب نے اس کے غالب ہونے کی کیفیت کو دوسری جگہ بیان کردیا ہے۔
(١٧٧١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ مِینَائَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ مِینَائَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَثَلِی وَمَثَلُ الأَنْبِیَائِ قَبْلِی کَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَی دَارًا ۔ وَقَالَ یَزِیدُ : بَنَی دَارًا فَأَحْسَنَہَا وَأَکْمَلَہَا إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ فَجَعَلَ النَّاسُ یَدْخُلُونَہَا وَیَتَعَجَّبُونَ مِنْہَا وَیَقُولُونَ لَوْلاَ مَوْضِعُ ہَذِہِ اللَّبِنَۃِ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : فَأَنَا مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَۃِ جِئْتُ فَخَتَمْتُ الأَنْبِیَائَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سَلِیمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَبِی کُرَیْبٍ عَنْ عَفَّانَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَضَی أَنْ أَظْہَرْ دِینَہُ عَلَی الأَدْیَانِ فَقَالَ { ہُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَہُ بِالہُدَی وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ } [التوبۃ ٣٣] الآیَۃَ قَالَ وَقَدْ وَصَفْنَا بَیَانَ کَیْفَ یُظْہِرُہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَوْضِعِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৭২৬
سیر کا بیان
عالم کی پیدائش کا بیان (خلق کی ابتداء کیسے ہوئی ؟ )
(١٧٧٢٠) حضرت خباب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (تنگ دستی) کی شکایت کی اور آپ اپنی چادر سے کعبہ کے سایہ میں تکیہ لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے کہا : آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیوں نہیں کرتے، ہمارے لیے اللہ سے مدد کیوں نہیں مانگتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا اور آپ سیدھے بیٹھ گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تم میں سے جو پہلے (ایمان دار) لوگ تھے ان میں سے کسی ایک کو پکڑا جاتا اور اس کے لیے گڑھا کھودا جاتا۔ پھر اس کے سر پر آرا رکھا جاتا اور اس کے دو ٹکڑے کردیے جاتے۔ یہ چیز بھی ان کو ان کے دین سے نہ پھیر سکی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے پٹھوں اور گوشت کے درمیان سے نوچا جاتا اور یہ تکلیف بھی اسے اس کے دین سے نہ روک سکتی اور اللہ تعالیٰ اس دین کو ضرور ضرور غالب اور پورا کرے گا حتیٰ کہ تم میں سے ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک چلے گا اور اسے اللہ کے علاوہ کسی کا ڈر نہ ہوگا، نہ بھیڑیے کا اپنی بکریوں پر لیکن تم جلدی کرتے ہو۔
(١٧٧٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ خَبَّابٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَکَوْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَۃً لَہُ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَقُلْنَا : أَلاَ تَدْعُو اللَّہَ لَنَا أَلاَ تَسْتَنْصِرُ اللَّہَ لَنَا ؟ قَالَ فَجَلَسَ مُحْمَارًّا وَجْہُہُ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ إِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ لَیُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَیُحْفَرُ لَہُ الْحُفْرَۃُ فَیُوضَعُ الْمِیشَارُ عَلَی رَأْسِہِ فَیُشَقُّ بِاثْنَیْنِ مَا یَصْرِفُہُ عَنْ دِینِہِ أَوْ یُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِیدِ مَا بَیْنَ عَصَبِہِ وَلَحْمِہِ مَا یَصْرِفُہُ عَنْ دِینِہِ وَلَیُتَمِّمَنَّ اللَّہُ ہَذَا الأَمْرَ حَتَّی یَسِیرَ الرَّاکِبُ مِنْکُمْ مِنْ صَنْعَائَ إِلَی حَضْرَمَوْتَ لاَ یَخْشَی إِلاَّ اللَّہَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَی غَنَمِہِ وَلَکِنَّکُمْ تَعْجَلُونَ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক: