আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
غصب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ১১৪৯৮
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٣) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوادع کے موقع پر فرمایا : سنو ! تم کس مہینے کو زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : اپنے اس (ذوالحجہ ) مہینے کو۔ پھر فرمایا : کس شہر کو زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : اس شہر (مکہ ) کو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو، کون سا دن زیادہ حرمت والا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہمارا یہ دن (حج کا دن) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تم پر حرام کردیا ہے، تمہارے خون، مال اور عزتوں کو مگر حق کے ساتھ جس طرح تمہارے اس دن کی حرمت ہے تمہارے اس شہر میں، خبردار ! کیا میں نی پیغام الٰہیپہنچا دیا ؟ تین دفعہ پوچھا، سب نے ہاں میں جواب دیا۔
(۱۱۴۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ 
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَہُو یَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ أَیُّ شَہْرٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : شَہْرُنَا ہَذَا قَالَ : أَیُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : بَلَدُنَا ہَذَا قَالَ : أتَعْلَمُونَ أَیَّ یَوْمٍ أَعْظَمُ ۔ قَالُوا : یَوْمُنَا ہَذَا قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ ثَلاَثًا کُلُّ ذَلِکَ یُجِیبُونَہُ أَلاَ نَعَمْ۔ [بخاری ۶۷۸۵، مسلم ۶۶]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَہُو یَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ أَیُّ شَہْرٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : شَہْرُنَا ہَذَا قَالَ : أَیُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَہُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً ۔ قَالُوا : بَلَدُنَا ہَذَا قَالَ : أتَعْلَمُونَ أَیَّ یَوْمٍ أَعْظَمُ ۔ قَالُوا : یَوْمُنَا ہَذَا قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ ثَلاَثًا کُلُّ ذَلِکَ یُجِیبُونَہُ أَلاَ نَعَمْ۔ [بخاری ۶۷۸۵، مسلم ۶۶]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪৯৯
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٤) ایک سند کے ساتھ اس طرح روایت ہے، آپ نے فرمایا : کون سا شہر اور کون سا دن زیادہ حرمت والا ہے اور فرمایا : ہمارا یہ مہینہ ہمارا یہ شہر ہمارا یہ دن اور یہ بھی اضافہ ہے کہ تمہارے اس مہینے میں ایک زیادتی یہ بھی ہے کہ ہلاکت ہوگی تمہارے لیے ! میرے بعدتم کفر میں نہ لوٹ جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں اتارنے لگ جاؤ۔
(۱۱۴۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَلاَ أَیُّ بَلَدٍ أَلاَ أَیُّ یَوْمٍ ۔ وَقَالَ : أَلاَ شَہْرُنَا ہَذَا أَلاَ بَلَدُنَا ہَذَا أَلاَ یَوْمُنَا ہَذَا ۔ وَزَادَ فِیہِ : مِنْ شَہْرِکُمْ ہَذَا ۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ : وَیْحَکُمْ أَوْ وَیْلَکُمْ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০০
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٥) حضرت ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ جب حجۃ الوداع کا دن تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی اونٹی پر سوار ہوئے، پھر ٹھہرے اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ ہم خاموش ہوگئے، ہم نے خیال کیا کہ آپ اس نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ نے فرمایا : کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ آپ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم خاموش ہوگئے، ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ (رض) نے فرمایا : کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اللہ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ ہم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس نام کے علاوہ نام لیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ حج کا دن نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تمہارا مال ، عزتیں اور تمہارے خون آپس میں حرام ہیں، جس طرح تمہارے اس دن اس شہر اور اس مہینے کی حرمت ہے۔ خبردار جو حاضر ہے اسے غائب تک پہنچا دینا چاہیے۔ یہ دو مرتبہ فرمایا۔ بسا اوقات جسے پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ یاد رکھتا ہے۔ پھر آپ اپنی اونٹنی کی طرف مائل ہوئے، غنیمتوں کی طرف آئے، ایک بکری دو آدمیوں کے درمیان آپ تقسیم کرنے لگے اور تین کے درمیان بھی ایک بکری۔
(۱۱۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرِ بْنِ السَّرِیِّ الرَّافِقِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ ہِلاَلٍ الْقُتَبِیُّ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْیَوْمَ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَاقَتَہُ ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ یَوْمٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ فَقَالَ : أَلَیْسَ یَوْمَ النَّحْرِ ۔ قُلْنَا : بَلَی ثُمَّ قَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ شَہْرٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ ذَا الْحِجَّۃِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : أَتَدْرُونَ أَیَّ بَلَدٍ ہَذَا ۔ فَسَکَتْنَا حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ سِوَی اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ الْبَلْدَۃَ ۔ فَقُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَإِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَأَعَرَاضَکُمْ وَدِمَائَ کُمْ حَرَامٌ بَیْنَکُمْ مِثْلُ یَوْمِکُمْ فِی مِثْلِ شَہْرِکُمْ فِی مِثْلِ بَلَدِکُمْ أَلاَ لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ مَرَّتَیْنِ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ ہُوَ أَوْعَی مِنْ سَامِعٍ ۔ ثُمَّ مَالَ عَلَی نَاقَتِہِ إِلَی غُنَیْمَاتٍ فَجَعَلَ یَقْسِمُہَا بَیْنَ الرِّجْلَیْنِ الشَّاۃَ وَالثَّلاَثَۃِ الشَّاۃَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِ۔
[بخاری ۱۷۴۲، مسلم ۱۶۷۹]
[بخاری ۱۷۴۲، مسلم ۱۶۷۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০১
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم آپس میں حسد نہ کرو، نہ بغض رکھو اور نہ دشمنی رکھو اور پیٹھ کے پیچھے کسی کی برائی بیان نہ کرو اور نہ تم اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرو اور اللہ کے بندے ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ حقیر خیال کرتا ہے۔ تقوٰی یہاں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ کیا، آدمی کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر خیال کرے۔ ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر خون، عزت اور مال حرام ہے۔
(۱۱۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا : أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ وَہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی عَامِرِ بْنِ کُرَیْزٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَلاَ یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یَخْذُلُہُ وَلاَ یَحْقِرُہُ التَّقْوَی ہَا ہُنَا ۔ یُشِیرُ إِلَی صَدْرِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ : بِحَسْبِ امْرئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [مسلم ۲۵۶۴]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [مسلم ۲۵۶۴]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০২
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی کے جانور کا بغیر اجازت دودھ نہ دوہے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا پینے کا برتن لایا جائے اور اسے توڑ دیا جائے۔ پھر اس کا پانی اور کھانا بہہ جائے، اسی طرح ان کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے لیے غم کا باعث ہوتے ہیں، ان میں ان کی غذا ہوتی ہے۔ لہٰذا کوئی شخص بھی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس جانور کا دودھ نہ نکالے۔
(۱۱۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ غَیْرِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ فَتُکْسَرَ خِزَانَتُہُ فَیُنْتَقَلَ طَعَامُہُ فَإِنَّمَا یَخْزُنُ لَہُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ أَطْعِمَتَہُمْ فَلاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔
[بخاری ۲۴۳۵، مسلم ۱۷۲۶]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔
[بخاری ۲۴۳۵، مسلم ۱۷۲۶]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৩
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٨) حضرت عبداللہ بن یزید انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔
(۱۱۴۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ الْہَمَذَانِیُّ فِی الْمَرْجِعِ مِنْ مَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ جَدُّہُ أَبُو أُمِّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النُّہْبَی وَالْمُثْلَۃِ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [بخاری ۲۴۷۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [بخاری ۲۴۷۴]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৪
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٤٩٩) عبداللہ بن سائب بن یزید (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کا مال جھانسا دے کر نہ لے اور جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی چھڑی لے تو اسے واپس کر دے۔
(۱۱۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَأْخُذْ أَحَدُکُمْ مَتَاعَ أَخِیہِ لاَعِبَ الْجِدِّ وَإِذَا أَخَذَ أَحَدُکُمْ عَصَا أَخِیہِ فَلْیَرُدَّہَا إِلَیْہِ۔

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৫
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ہے۔
(۱۱۵۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔
[بخاری ۲۴۴۷، مسلم ۲۵۷۹]
[بخاری ۲۴۴۷، مسلم ۲۵۷۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৬
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم سے بچو، بیشک ظلم قیامت کے اندھیروں میں سے ہے اور بخل سے بچو ، بیشک بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا، اس نے ان کو اس پر ابھارا ، پھر انھوں نے خون بہائے اور حرام کو حلال کردیا۔
(۱۱۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَمَلَہُمْ عَلَی أَنْ سَفَکُوا دِمَائَ ہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [مسلم ۲۵۷۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৭
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا۔۔۔ اس کے آخر میں فرمایا : مظلوم کی بددعا سے بچنا ، بیشک اس کی بددعا اور اللہ کے درمیان پردہ نہیں ہوتا۔
(۱۱۵۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ الْمَکِّیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْیَمَنِ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللَّہِ حِجَابٌ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۲۴۴۸، مسلم ۱۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৮
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٣) ابو ذر غفاری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کردیا ہے اور تمہارے درمیان بھی حرام ٹھہرایا ہے۔ پس ظلم نہ کرو اے میرے بندو ! تم دن رات غلطیاں کرتے ہو، میں غلطیوں کو معاف کرتا ہوں اور مجھے کسی کی پروا نہیں ہے، تم مجھ سے معافی مانگو میں معاف کروں گا۔ اے میرے بندو ! تم سب بھوکے ہو مگر جسے میں کھلاؤں، لہٰذا مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا، اے میرے بندو ! تم سب ننگے ہو مگر جسے میں پہنادوں، پس مجھ سے پہننے کے لیے مانگو میں تمہیں پہنا دوں گا، اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب متقی بن جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ زیادتی نہیں کرسکتے۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب برے بن جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ کمی نہیں کرسکتے۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور بعد والے انسان اور جن سب ایک میدان میں جمع ہوجائیں اور مجھ سے سوال کریں۔ پھر میں ہر ایک کو اس کی خواہش کے مطابق دے دوں تو میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی نہ آئے گی جتنی سوئی کے ناکے کو سمندر میں ڈبونے سے آتی ہے۔ اے میرے بندو ! یہ تمہارے اعمال ہیں میں نے ان کو تمہارے لیے محفوظ کیا ہوا ہے ، جو خیر پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو وہ اپنے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔
(۱۱۵۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سَنَۃَ أَرْبَعِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ : عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ الْغِفَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِی وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّمًا فَلاَ تَظَالَمُوا یَا عِبَادِی إِنَّکُمُ الَّذِینَ تُخْطِئُونَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَأَنَا الَّذِی أَغْفِرُ الذُّنُوبَ وَلاَ أُبَالِی فَاسْتَغْفِرُونِی أَغْفِرْ لَکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلاَّ مَنْ أَطْعَمْتُ فَاسْتَطْعِمُونِی أُطْعِمْکُمْ یَا عِبَادِی کُلُّکُمْ عَارٍ إِلاَّ مَنْ کَسَوْتُہُ فَاسْتَکْسُونِی أَکْسُکُمْ یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَتْقَی قَلْبِ رَجُلٍ مِنْکُمْ لَمْ یَزِدْ ذَلِکَ فِی مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ مِنْکُمْ لَمْ یَنْقُصْ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِی شَیْئًا یَا عِبَادِی لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ اجْتَمَعُوا فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِی ثُمَّ أَعْطَیْتُ کُلَّ إِنْسَانٍ مِنْہُمْ مَا سَأَلَ لَمْ یَنْقُصْ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِی شَیْئًا إِلاَّ کَمَا یَنْقُصُ الْبَحْرُ یُغْمَسَ فِیہِ الْمِخْیَطُ غَمْسَۃً وَاحِدَۃً یَا عِبَادِی إِنَّمَا ہِیَ أَعْمَالُکُمْ أَحْفَظُہَا عَلَیْکُمْ فَمَنْ وَجَدَ خَیْرًا فَلْیَحْمَدِ اللَّہَ وَمَنْ وَجَدَ غَیْرَ ذَلِکَ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنْ أَبِی مُسْہِرٍ۔ [مسلم ۲۵۷۷]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنْ أَبِی مُسْہِرٍ۔ [مسلم ۲۵۷۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫০৯
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم نہ ہوں اور نہ سازو سامان ہو۔ آپ نے فرمایا : مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نمازیں ، روزے اور زکوۃ لے کر آئے گا اور اس کے علاوہ دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی۔ کسی پر بہتان لگایا ہوگا۔ کسی کا مال کھایا ہوگا۔ کسی کا خون بہایا ہوگا۔ کسی کو مارا ہوگا، پس اس کی نیکیاں ان کو (جس پر ظلم کیا ہوگا ) دے دی جائیں گی اور اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ابھی بدلے لینے والے موجود ہوں گے تو ان کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
(۱۱۵۰۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَدْرُونَ مَنِ الْمُفْلِسُ ۔ قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِینَا مَنْ لاَ دِرْہَمَ لَہُ وَلاَ مَتَاعَ فَقَالَ : إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِی یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلاَۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ وَیَأْتِی قَدْ شَتَمَ ہَذَا وَقَذَفَ ہَذَا وأَکَلَ مَالَ ہَذَا وَسَفَکَ دَمَ ہَذَا وَضَرَبَ ہَذَا فَیُعْطَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ وَہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضَی مَا عَلَیْہِ أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ طُرِحَ فِی النَّارِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : فَیُقْضَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [مسلم ۲۵۸۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَدْرُونَ مَنِ الْمُفْلِسُ ۔ قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِینَا مَنْ لاَ دِرْہَمَ لَہُ وَلاَ مَتَاعَ فَقَالَ : إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِی یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلاَۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ وَیَأْتِی قَدْ شَتَمَ ہَذَا وَقَذَفَ ہَذَا وأَکَلَ مَالَ ہَذَا وَسَفَکَ دَمَ ہَذَا وَضَرَبَ ہَذَا فَیُعْطَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ وَہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضَی مَا عَلَیْہِ أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ طُرِحَ فِی النَّارِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : فَیُقْضَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [مسلم ۲۵۸۲]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১০
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قیامت کے دن ضرور حق والوں کو ان کا حق دو گے یہاں تک کہسینگ والی بکری بغیر سینگ والی بکری کا بدلہ بھی دے گی۔
(۱۱۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَی أَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [مسلم ۲۵۸۲]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১১
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٦) حضرت زبیر بن عوام (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت { إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُمْ مَیِّتُونَ } ” بیشک آپ فوت ہونے والے ہیں اور بیشک وہ بھی فوت ہوں گے “ نازل ہوئی تو زبیر نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا ہم پر ہمارے گناہوں کولوٹایا جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ضرور تم پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ ہر حق والے کو اس کا حق بھی لوٹایا جائے گا۔
(۱۱۵۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ { إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُمْ مَیِّتُونَ } قَالَ الزُّبَیْرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُکَرَّرُ عَلَیْنَا مَا یَکُونُ بَیْنَنَا مَعَ خَوَاصِّ الذُّنُوبِ قَالَ : نَعَمْ لَتُکَرَّرَنَّ عَلَیْکُمُ حَتَّی یُرَدَّ إِلَی کُلِّ ذِی حَقٍّ حَقُّہُ ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ إِنَّ الأَمْرَ لَشَدِیدٌ۔ [منکر الاسناد]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১২
غصب کا بیان
غصب کی حرمت اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے لینے کی حرمت کا بیان 
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
اللہ تعالیٰکا ارشاد ہے : اور نہ کھاؤ اپنے مالوں کو باطل طریقے سے اور فرمایا :” اور نہ تم گمان کرو اللہ کو کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل ہے۔
(١١٥٠٧) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتے ہیں حتیٰ کہ جب پکڑلیتے ہیں پھر اسے نہیں چھوڑتے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی { وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ } اور اسی طرح تیرے رب کی پکڑ ہے جب وہ کسی بستی کو پکڑتا ہے اس حال میں کہ وہ ظلم کر رہی ہو ، یقیناً اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔
(۱۱۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدٌ عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ لَیُمْلِی الظَّالِمَ حَتَّی إِذَا أَخَذَہُ لَمْ یُفْلِتْہُ۔ ثُمَّ قَرَأَ { وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ }
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [بخاری ۴۶۸۶، مسلم ۲۵۸۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [بخاری ۴۶۸۶، مسلم ۲۵۸۴]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১৩
غصب کا بیان
مظلوم کی مدد کرنا اور ممکن ہو تو ظالم کا ہاتھ پکڑنا
(١١٥٠٨) حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں مریض کی عیادت کرنے کا حکم دیا اور جنازہ پڑھنے کا اور سلام کو عام کرنے کا اور دعوت قبول کرنے کا اور چھینک کا جواب دینے کا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اور قسموں کو پورا کرنے کا اور ہمیں چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا۔ جو دنیا میں اس میں پیے گا وہ آخرت میں نہ پی سکے گا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا اور ریشم کی زین پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے اور قسی (ریشم کی ایک قسم ہے ) ریشم ، دیباج (ریشم کی قسم ) اور استبرق (ریشم کی ایک قسم ) کا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔
(۱۱۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : أَمَرَنَا بِسَبْعٍ وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَۃِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَہَانَا عَنِ الشُّرْبِ فِی لْفِضَّۃِ فَإِنَّہُ مَنْ یَشْرَبُ فِیہَا فِی الدُّنْیَا لاَ یَشْرَبُ فِیہَا فِی الآخِرَۃِ وَعَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ وَعَنِ رُکُوبِ الْمَیَاثِرِ وَلِبَاسِ الْقَسِّیِّ وَالْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الشَّیْبَانِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [بخاری ۲۴۴۶، مسلم ۲۰۶۶]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১৪
غصب کا بیان
مظلوم کی مدد کرنا اور ممکن ہو تو ظالم کا ہاتھ پکڑنا
(١١٥٠٩) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کرو ظالم ہو یا مظلوم۔ پوچھا گیا : یارسول اللہ ! میں مظلوم کی مدد کروں گا لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو ظلم سے روکنا یہ اس کی مدد ہے۔
(۱۱۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مَلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَالَ قَالَ أَنَسٌ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَصَرْتُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ أَنْصُرُہُ ظَالِمًا قَالَ : تَمْنَعُہُ مِنَ الظُّلْمِ فَذَلِکَ نَصْرُکَ إِیَّاہُ ۔ [بخاری ۲۴۴۳، مسلم ۲۰۶۶]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১৫
غصب کا بیان
مظلوم کی مدد کرنا اور ممکن ہو تو ظالم کا ہاتھ پکڑنا
(١٠ ١١٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو یا مظلوم، انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ! مظلوم کی مدد تو کرسکتے ہیں ظالم کی مدد کیسے کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پکڑنا (ظلم سے روکنا ) ۔
(۱۱۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا۔ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا نَنْصُرُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ نَنْصُرُہُ ظَالِمًا؟ قَالَ : تَأْخُذُ فَوْقَ یَدَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১৬
غصب کا بیان
مظلوم کی مدد کرنا اور ممکن ہو تو ظالم کا ہاتھ پکڑنا
(١١ ١١٥) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن دوسرے مومن کے لیے دیوار کی طرح ہے۔ اس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیوں کو ملایا۔
(۱۱۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ کَالْبُنْیَانِ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا۔ وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [بخاری ۲۴۴۶، مسلم ۲۵۸۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫১৭
غصب کا بیان
مظلوم کی مدد کرنا اور ممکن ہو تو ظالم کا ہاتھ پکڑنا
(١١٥١٢) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا جو اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ اس کی مدد میں رہتے ہیں اور جو کسی مسلمان کی مصیبت دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کی مصیبتوں کو دور کریں گے اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کریں گے۔
(۱۱۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یُسْلِمُہُ مَنْ کَانَ فِی حَاجَۃِ أَخِیہِ کَانَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی حَاجَتِہِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَۃً فَرَّجَ اللَّہُ عَنْہُ بِہَا کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[بخاری ۲۴۴۲، مسلم ۲۵۸۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[بخاری ۲۴۴۲، مسلم ۲۵۸۰]

তাহকীক: