আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২০১৫৫
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٤٩) حضرت حذیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجران پر ایک آدمی کو حاکم بنا کر روانہ کیا تو اہل نجران نے اس کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے اندر ایک امین آدمی کو بھیج دوں گا، جو امانت کا حق بھی ادا کرے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوعبیدہ بن جراح کو روانہ کیا۔
(۲۰۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ صِلَۃَ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً عَلَی نَجْرَانَ فَشَکَوْہُ فَقَالَ : لأَبْعَثَنَّ عَلَیْکُمْ رَجُلاً أَمِینًا حَقَّ أَمِینٍ ۔ فَاسْتَشْرَفَ لَہَا أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَبَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৫৬
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٠) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اور معاذ کو یمن کی طرف روانہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسانی کرنا، تنگی نہ کرنا، خوشخبری دینا، نفرت پیدا نہ کرنا۔ آپس میں موافقت رکھنا، اختلاف نہ پیدا کرنا۔ ان دونوں میں سے ہر ایک کے خیمہ میں فسطاط تھا جس میں روزانہ وہ ایک دوسرے کی زیارت کرتے تھے۔
(۲۰۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ 
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ وَمُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ : یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا ۔ قَالَ : وَکَانَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فُسْطَاطٌ یَزُورُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہُ فِیہِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَوَکِیعٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ وَمُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ : یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا ۔ قَالَ : وَکَانَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فُسْطَاطٌ یَزُورُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہُ فِیہِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَوَکِیعٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৫৭
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یمن کی طرف روانہ کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ساتھ نکلے اور وصیت فرما رہے تھے۔ حضرت معاذ سوار تھے، جبکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیدل چل رہے تھے۔ جب وصیت سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے معاذ ! ممکن ہے آئندہ سال تو مجھے نہ مل سکے، شاید تیرا گزر میری مسجد اور میری قبر کے پاس ہو۔
(۲۰۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَیْدٍ السَّکُونِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا بَعَثَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَعَہُ یُوصِیہِ بِوَصِیَّۃٍ وَمُعَاذٌ رَاکِبٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْشِی تَحْتَ رَاحِلَتِہِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : یَا مُعَاذُ أَنْتَ عَسَی أَنْ لاَ تَلْقَانِی بَعْدَ عَامِی ہَذَا وَلَعَلَّکَ أَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِی وَقَبْرِی ۔ 
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی بَعْثَتِہِ الثَّانِیَۃِ۔ [حسن]
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی بَعْثَتِہِ الثَّانِیَۃِ۔ [حسن]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৫৮
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو صدقہ وصول کرنے کے لیے روانہ کیا۔
(۲۰۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ 
[صحیح۔ مسلم ۹۸۳]
[صحیح۔ مسلم ۹۸۳]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৫৯
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٣) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نوجوان ہوں اور آپ مجھے بڑی عمر والوں کی طرف روانہ کر رہے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دعائیں دیں اور فرمایا : دو جھگڑا کرنے والوں میں سے ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات نہ سن لی جائے۔ یہ زیادہ بہتر ہے۔ فرماتے ہیں : اس کے بعد میرے اوپر کوئی فیصلہ مختلف نہیں ہوا۔
(۲۰۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- قَاضِیًا یَعْنِی إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی شَابٌّ وَتَبْعَثُنِی إِلَی أَقْوَامٍ ذَوِی أَسْنَانٍ قَالَ فَدَعَا لِی بِدَعَوَاتٍ ثُمَّ قَالَ : إِذَا أَتَاکَ الْخَصْمَانِ فَسَمِعْتَ مِنْ أَحَدِہِمَا فَلاَ تَقْضِیَنَّ حَتَّی تَسْمَعَ مِنَ الآخَرِ فَإِنَّہُ أَثْبَتُ لَکَ ۔ قَالَ : فَمَا اخْتَلَفَ عَلَیَّ بَعْدَ ذَلِکَ الْقَضَائُ ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬০
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نوجوان ہوں مجھے فیصلوں کے بارے میں علم نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اللہ آپ کی رہنمائی فرمائے گا اور آپ کی زبان کو بھی ثابت رکھے گا۔ اس کے بعد میں نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی شک بھی محسوس نہیں کیا۔
(۲۰۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ قَالُوا أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ قَالَ: انْطَلِقْ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ سَیَہْدِی قَلْبَکَ وَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ۔ قَالَ: فَمَا شَکَکْتُ فِی قَضَائٍ بَیْنَ رَجُلَیْنِ۔[ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬১
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٥) حضرت علی (رض) سے سننے والا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ جب مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف روانہ کیا، میں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے روانہ کر رہے ہیں اور میں نوجوان آدمی ہوں۔ اکثر فیصلوں کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : اللہ تیری زبان کو ثابت رکھے گا اور آپ کے دل کو رہنمائی فرمائے گا۔ اس کے بعد مجھے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ میں مشکل پیش نہیں آئی۔
(۲۰۱۵۵) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ سَمِعَ أَبَا الْبَخْتَرِیِّ یَقُولُ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَمَّا بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی وَأَنَا رَجُلٌ حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِکَثِیرٍ مِنَ الْقَضَائِ قَالَ فَضَرَبَ یَدَہُ فِی صَدْرِی وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ سَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ وَیَہْدِی قَلْبَکَ ۔ فَمَا أَعْیَانِی قَضَاء ٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ۔
[ضعیف]
[ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬২
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٦) محارب بن دثار فرماتے ہیں : جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو قاضی بنایا اور ابوعبیدہ (رض) کو بیت المال کا خزانچی مقرر فرمایا اور فرمایا : میری مدد فرمانا۔ حضرت عمر (رض) ایک سال تک قاضی رہے، صرف دو فیصلے ان کے پاس آئے یا تو انھوں نے صرف دو فیصلے کیے۔
(۲۰۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ : لَمَّا وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ وَلَّی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا الْقَضَائَ وَوَلَّی أَبَا عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْمَالَ وَقَالَ أَعِینُونِی فَمَکَثَ عُمَرُ سَنَۃً لاَ یَأْتِیہِ اثْنَانِ أَوْ لاَ یَقْضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৩
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٧) عامر بن شقیق فرماتے ہیں کہ اس نے ابو وائل سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو قاضی اور بیت المال کا خزانچی مقرر فرمایا۔
(۲۰۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ شَقِیقٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ یَقُولُ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْقَضَائِ وَبَیْتِ الْمَالِ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৪
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٨) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابن مسعود (رض) کو بصرہ کا قاضی مقرر کیا اور شریح کو کوفہ کا قاضی مقرر فرمایا۔
(۲۰۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنْ عَامِرٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَ ابْنَ سُورٍ عَلَی قَضَائِ الْبَصْرَۃِ وَبَعَثَ شُرَیْحًا عَلَی قَضَائِ الْکُوفَۃِ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৫
قاضی کے اداب کا بیان
(١) باب 
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
” بیشک اللہ تم کو حکم فرماتے ہیں کہ امانتیں امانت والوں کو واپس کر دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کیا کرو۔ “
اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ “
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمال اور قاض
(٢٠١٥٩) خالد بن یزید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ابودرداء پر موت کا وقت آیا تو وہ دمشق کے قاضی تھے۔ معاویہ نے فرمایا : اے ابودردا ! آپ اس عہدہ کے لیے کس کو مناسب سمجھتے ہیں ؟ فرمایا : فضالہ بن عبید کو۔
(۲۰۱۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ وَکَانَ یَقْضِی بَیْنَ أَہْلِ دِمَشْقَ قَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَنْ تَرَی لِہَذَا الأَمْرِ؟ قَالَ : فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৬
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٠) ابو سعیدخدری یا ابوہریرہ (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات آدمیوں کو اللہ اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جب کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا : 1 انصاف کرنے والا حکمران۔ 2 نوجوان جو جوانی میں اللہ کی عبادت کرے 3 وہ بندہ جس کا دل مسجد سے معلق رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں واپس لوٹے۔ 4 دو آدمی اللہ کے لیے محبت کرنے والے اور اسی کے لیے نفرت کرنے والے۔ 5 ۔ تنہائی میں اللہ کا ذکر کر کے رونے والا۔ 6 وہ آدمی جس کو خوبصورت عورت برائی کی دعوت دے تو وہ کہہ دے : میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ 7 پوشید صدقہ کرنے والا، یعنی دائیں ہاتھ سے صدقہ کرے تو بائیں کو پتہ بھی نہ چلے۔
(۲۰۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَوْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللَّہِ وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْہُ حَتَّی یَعُودَ إِلَیْہِ وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِی اللَّہِ فَاجْتَمَعَا عَلَی ذَلِکَ وَتَفَرَّقَا وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ وَرَجُلٌ دَعَتْہُ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتَّی لاَ تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبٍ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبٍ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৭
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦١) عیاض بن حمارمجاشعی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں فرمایا : اس نے حدیث کو ذکر کیا، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل جنت کی تین اقسام ہیں : 1 بادشاہ جس کو صدقہ کی توفیق دی گئی۔ 2 نرم دل آدمی جو قریبی رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لیے ہو۔ 3 غریب آدمی پاک دامن صدقہ کرنے والا اور جہنمیوں کی پانچ اقسام ہیں : 1 کمزور آدمی جس کو عقل نہ ہو۔ وہ لوگ جو تمہارے تابع ہیں جو اپنے اہل ومال کو بھی تلاش نہیں کرتے۔ 2 خائن آدمی اگرچہ حقیر چیز کی ہی خیانت کرتا ہو۔ 3 وہ آدمی جو اپنے اہل ومال سے دھوکا کرتا ہے۔ 4 بخل اور کذب کا تذکرہ بھی کیا۔ 5 ۔ بداخلاق انسان۔ 
(ب) قتادہ کی روایت میں ہے کہ انصاف کرنے والا حکمران۔
(ب) قتادہ کی روایت میں ہے کہ انصاف کرنے والا حکمران۔
(۲۰۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِیِّ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ فِی خُطْبَتِہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَقَالَ : أَہْلُ الْجَنَّۃِ ثَلاَثَۃٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْصِدٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِی قُرْبَی وَمُسْلِمٍ وَفَقِیرٌ عَفِیفٌ مُتَصَدِّقٌ وَأَہْلُ النَّارِ خَمْسَۃٌ الضَّعِیفُ الَّذِی لاَ زَبْرَ لَہُ الَّذِینَ ہُمْ فِیکُمْ تَبَعٌ لاَ یَبْتَغُونَ أَہْلاً وَلاَ مَالاً وَالْخَائِنُ الَّذِی لاَ یَخْفَی لَہُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلاَّ خَانَہُ وَرَجُلٌ لاَ یُصْبِحُ وَلاَ یُمْسِی إِلاَّ وَہُوَ یُخَادِعُکَ عَنْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ ۔ وَذَکَرَ الْبُخْلَ وَالْکَذِبَ : وَالشِّنْظِیرُ الْفَحَّاشُ ۔ 
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ وَقَالَ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ۔
[صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ وَقَالَ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ۔
[صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৮
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٢) عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن انصاف کرنے والے نور کے منبروں پر ہوں گے، رحمن کے دائیں جانب اور رحمان کے دونوں ہاتھ ہی دائیں ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے فیصلوں اور گھر والوں میں انصاف کرتے ہیں، جس کے وہ والی ہیں۔
(۲۰۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُقْسِطُونَ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ یَمِینِ الرَّحْمَنِ وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِینٌ الَّذِینَ یَعْدِلُونَ فِی حُکْمِہِمْ وَأَہْلِیہِمْ وَمَا وَلُوا ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۷]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۷]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৬৯
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے لوگوں کی دعا اللہ رد نہیں کرتے : 1 انصاف کرنے والا حکمران۔ 2 روزہ دار جب تک وہ افطار نہ کرے۔ 3 مظلوم کی دعا۔ بادل ہٹا دیے جاتے ہیں، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : ضرور میں اس کی مدد کروں گا اگرچہ ایک وقت کے بعد ہی سہی۔
(۲۰۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُدِلَّۃِ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُہُمُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّی یُفْطِرَ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَی الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَہَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِی لأَنْصُرَنَّکَ وَلَوْ بَعْدَ حِینٍ ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৭০
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو آدمیوں کے متعلق رشک کرنا جائز ہے : 1 جس کو اللہ نے مال دیا پھر حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ 2 جس کو اللہ نے حکمت عطا کی ۔ وہ سکھاتا بھی ہے اور اس کے ذریعہ فیصلہ بھی کرتا ہے۔
(۲۰۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی غَیْرِ مَا حَدَّثَنَا بِہِ الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ رَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَسَلَّطَہُ عَلَی ہَلَکَتِہِ فِی الْحَقِّ وَرَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ حِکْمَۃً فَہُوَ یَقْضِی بِہَا وَیُعَلِّمُہَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی غَیْرِ مَا حَدَّثَنَا بِہِ الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ رَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَسَلَّطَہُ عَلَی ہَلَکَتِہِ فِی الْحَقِّ وَرَجُلٌ أَتَاہُ اللَّہُ حِکْمَۃً فَہُوَ یَقْضِی بِہَا وَیُعَلِّمُہَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৭১
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مسلمانوں کیقضاۃ کا عہدہ طلب کیا اور اس کو پا بھی لیتا ہے اگر اس کا عدل ظلم پر غالب ہوتا ہے تو اس کے لیے جنت ہے، لیکن جس کا ظلم عدل پر غالب ہوا اس کے لیے جہنم ہے۔
(۲۰۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ نَجْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ أَبُو کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ طَلَبَ قَضَائَ الْمُسْلِمِینَ حَتَّی یَنَالَہُ ثُمَّ غَلَبَ عَدْلُہُ جَوْرَہُ فَلَہُ الْجَنَّۃُ وَمَنْ غَلَبَ جَوْرُہُ عَدْلَہُ فَلَہُ النَّارُ ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৭২
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٦) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قاضی اپنی جگہ بیٹھ جاتا ہے تو دو فرشتے اس کو سیدھ رکھتے ہیں اور اس کی رہنمائی فرماتے ہیں، جب تک وہ ظلم نہ کرے۔ جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ دونوں اوپر چڑھ جاتے ہیں اور اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔
(۲۰۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْبُرُلُّسِیُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ الأَشْعَرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا جَلَسَ الْقَاضِی فِی مَکَانِہِ ہَبَطَ عَلَیْہِ مَلَکَانِ یُسَدِّدَانِہِ وَیُوفِّقَانِہِ وَیُرْشِدَانِہِ مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ عَرَجَا وَتَرَکَاہُ ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৭৩
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٧) ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ قاضی کے ساتھ ہوتے ہیں جب تک وہ ظلم نہ کرے۔ جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ اس سے بری ہوجاتے ہیں اور شیطان اس کو لازم پکڑ لیتا ہے۔
(۲۰۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ بَرِئَ اللَّہُ مِنْہُ وَلَزِمَہُ الشَّیْطَانُ ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২০১৭৪
قاضی کے اداب کا بیان
جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٨) ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم نہیں کرتا۔ جب وہ ظلم کرتا ہے اللہ اس کو اس کے نفس کے سپرد کردیتا ہے۔
(۲۰۱۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ وَکَلَہُ إِلَی نَفْسِہِ ۔ 
(ت) قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ حُسَیْنًا۔ [ضعیف]
(ت) قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ حُسَیْنًا۔ [ضعیف]

তাহকীক: