আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
دعوی اور گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২১২০৪
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١١٩٨) ۔ ایضا
(۲۱۱۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২০৫
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١١٩٩) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ دو عورتیں گھر میں کانٹے پہنے ہوئی تھیں۔ ایک آئی تو ستالی اس کی ہتھیلی سے گرگئی۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئی۔
آپ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جاتا رہے تو وہ اپنے خون اور مال کو لے جائیں، ان کو اللہ کی وعظ و نصیحت کرو اور ان پر یہ آیت تلاوت کرو : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] کہ یہ اللہ عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں، ان کو وعظ و نصیحت کی گئی۔ اس عورت نے اعتراف کرلیا۔
(ب) ابن عباس (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے۔
آپ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جاتا رہے تو وہ اپنے خون اور مال کو لے جائیں، ان کو اللہ کی وعظ و نصیحت کرو اور ان پر یہ آیت تلاوت کرو : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] کہ یہ اللہ عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں، ان کو وعظ و نصیحت کی گئی۔ اس عورت نے اعتراف کرلیا۔
(ب) ابن عباس (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے۔
(۲۱۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ امْرَأَتَیْنِ کَانَتَا تَخْرِزَانِ فِی بَیْتٍ فَخَرَجَتْ إِحْدَاہُمَا وَقَدْ أُنْفِذَ بِإِشْفَی فِی کَفِّہَا فَرُفِعَتْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لَذَہَبَ دِمَائُ قَوْمٍ وَأَمْوَالُہُمْ ذَکِّرُوہَا بِاللَّہِ وَاقْرَئُ وا عَلَیْہَا {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [اٰل عمران ۷۷] فَذَکَّرُوہَا فَاعْتَرَفَتْ۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২০৬
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٠) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس آئی کہ اس کی سہیلی نے اس کی ستالی لے لی ہے۔ جو اس نے پہن رکھی ہے، اس نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا، فرمانے لگے : اگر لوگ اپنے دعوؤں کی بنیاد پر دیے جانے لگے تو لوگ مالوں اور خونوں کے دعوے کردیں گے، لیکن دلیل طلب کرنے والے کے ذمے ہے اور قسم جس سے طلب کیا جا رہا ہے اس کے ذمے ہے۔
(۲۱۲۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : رُفِعَ إِلَیَّ امْرَأَۃٌ تَزْعُمُ أَنَّ صَاحِبَتَہَا وَجَأَتْہَا بِإِشْفَی حَتَّی ظَہَرَ مِنْ کَفِّہَا فَسَأَلَتْ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی رِجَالٌ دِمَائَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَہُمْ وَلَکِنَّ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الطَّالِبِ وَالْیَمِینَ عَلَی الْمَطْلُوبِ ۔
[صحیح]
[صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২০৭
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠١) عثمان بن سود ابن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابن زبیر کی طرف سے طائف کا قاضی تھا۔ اس نے دو عورتوں کا قصہ ذکر کیا۔ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کو خط لکھا تو ابن عباس (رض) نے جواب تحریر کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جانے لگا تو لوگ اپنی قوم کے اموال اور خون کے دعوے کردیں گے۔ لیکن دلیل مدعی کے ذمہ ہے اور قسم جو انکار کر دے۔
(۲۱۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ وَعُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کُنْتُ قَاضِیًا لاِبْنِ الزُّبَیْرِ عَلَی الطَّائِفِ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْمَرْأَتَیْنِ قَالَ فَکَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَکَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی رِجَالٌ أَمْوَالَ قَوْمٍ وَدِمَائَ ہُمْ وَلَکِنَّ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینَ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ 
ٰ[صحیح۔ متفق علیہ]
ٰ[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২০৮
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۱۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ 
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَخَلاَّدٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الشَّہَادَاتِ بِطُولِہِ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجُمْہُورِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ الْجُمَحِیِّ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَخَلاَّدٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الشَّہَادَاتِ بِطُولِہِ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجُمْہُورِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ الْجُمَحِیِّ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২০৯
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دلیل مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے (یعنی جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا)
(۲۱۲۰۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ کَثِیرٍ الصُّورِیُّ فِی کِتَابِہِ إِلَیْنَا حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْبَیِّنَۃُ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔ 
قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ الْفِرْیَابِیُّ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ الْفِرْیَابِیُّ۔[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১০
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے پختہ قسم اٹھائی اور مسلمان کا مال لینا چاہا وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔ اللہ نے اس کی تصدیق نازل کی : { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ اشعث بن قیس آئے تو پوچھا کہ ابوعبدالرحمن نے کیا بیان کیا ؟ نہوں نے کہا : فلاں فلاں آیت۔ کہنے لگے : یہ میرے بارے میں نازل ہوئی۔ میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں ایک کنواں تھا، میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری جانب سے دلیل یا اس کے ذمہ قسم۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ قسم اٹھا دے گا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سچی قسم اٹھائی، حالانکہ وہ اس میں جھوٹا ہے، صرف مسلمان کا مال ہڑپ کرنا چاہتا تھا، وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔
(۲۱۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ یَقْتَطِعُ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی تَصْدِیقَ ذَلِکَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً}۔ إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَ مَا حَدَّثَکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ فِیَّ أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ کَانَتْ لِی بِئْرٌ فِی أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِی فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ بَیِّنَتُکَ أَوْ یَمِینُہُ قُلْتُ إِذًا یَحْلِفَ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ ہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ یَقْتَطِعُ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ ۔ 
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১১
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس نے قسم اٹھا کر غیر کے مال کو ہڑپ کرنا چاہا حالانکہ وہ قسم میں جھوٹا تھا اس کی تو وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوں گے صدیق قرآن میں ہے : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنے قسموں کے ذریعے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ پھر اشعث بن قیس ہمارے پاس آئے۔ فرمانے لگے : ابو عبدالرحمن نے تمہیں کیا بیان کیا ؟ فرمایا : ہم نے وہ بیان کردیا جو انھوں نے فرمایا تھا، فرمانے لگے : انھوں نے سچ فرمایا۔ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی، کیونکہ میرے اور ایک شخص کے درمیان کنویں کا جھگڑا تھا۔ ہم اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ دلیل اور اس کے ذمہ قسم ہے، میں نے کہا : وہ قسم اٹھالے گا، وہ اس کی پر وہ نہ کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم اٹھائی اور وہ جھوٹا ہے وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوں گے، اللہ نے اس کی تصدیق نازل کی، پھر یہ آیت تلاوت کی،{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنے قسموں کے ذریعے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “
(۲۱۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا جَرِیرٌ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً أُولَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ } الآیَۃَ۔ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ خَرَجَ إِلَیْنَا فَقَالَ مَا یُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثَنَاہُ بِمَا قَالَ فَقَالَ صَدَقَ لَفِیَّ نَزَلَتْ کَانَتْ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ خُصُومَۃٌ فِی بِئْرٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ شَاہِدَاکَ أَوْ یَمِینُہُ فَقُلْتُ إِذًا یَحْلِفُ وَلاَ یُبَالِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً ہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ ثُمَّ اقْتَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } الآیَۃَ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً أُولَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ } الآیَۃَ۔ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ خَرَجَ إِلَیْنَا فَقَالَ مَا یُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثَنَاہُ بِمَا قَالَ فَقَالَ صَدَقَ لَفِیَّ نَزَلَتْ کَانَتْ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ خُصُومَۃٌ فِی بِئْرٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ شَاہِدَاکَ أَوْ یَمِینُہُ فَقُلْتُ إِذًا یَحْلِفُ وَلاَ یُبَالِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً ہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ ثُمَّ اقْتَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } الآیَۃَ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১২
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٦) زید بن ثابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب طلب کرنے والے کے پاس دلیل نہ ہو تو مطلوب کے ذمہ قسم ہوتی ہے۔
(۲۱۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا رَوْحٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا لَمْ یَکُنْ لِلطَّالِبِ بَیِّنَۃٌ فَعَلَی الْمَطْلُوبِ الیَمِینُ ۔ 
رُوِّینَا حَدِیثَ الْبَیِّنَۃِ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَاہُ کِفَایَۃٌ۔ [صحیح]
رُوِّینَا حَدِیثَ الْبَیِّنَۃِ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَاہُ کِفَایَۃٌ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৩
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٧) ادریس اور ی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بُردہ نے ایک خط نکالا اور کہنے لگے : حضرت عمر (رض) کی جانب سے ابو موسیٰ اشعری کی طرف، اس خط میں ہے کہ دعویٰ کرنے والے کے ذمہ دلیل ہے اور جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہے اس کے ذمہ قسم ہے۔
(۲۱۲۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ فَذَکَرَہُ وَفِیہِ الْبَیِّنَۃُ عَلَی مَنِ ادَّعَی وَالْیَمِینُ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ۔ [صحیح]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৪
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٨) حضرت قتادہ (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ دلیل مدعی کے ذمہ اور قسم مدعیٰ علیہ کے ذمہ ہے۔
(۲۱۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ {وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ} قَالَ : الْبَیِّنَۃُ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔ 
وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : الأَیْمَانُ وَالشُّہُودُ۔ [ضعیف]
وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : الأَیْمَانُ وَالشُّہُودُ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৫
دعوی اور گواہیوں کا بیان
گواہ مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ
(٢١٢٠٩) جمیل بن عبدالرحمن مؤذن عمر بن عبدالعزیز (رح) کے پاس حاضر ہوئے جس وقت وہ مدینہ کے حکمران تھے، وہ لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے تھے۔ اچانک ایک آدمی نے دوسرے کے خلاف دعویٰ کردیا ۔ اگر وہ دیکھتے کہ دونوں کو درمیان میل جول ہے کہ مدعیٰ علیہ پر قسم ڈال دیتے۔ اگر ان دونوں کا آپس میں میل جول نہ ہوتا تو پھر قسم نہ ڈالتے۔ 
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ مدعی علیہ کے ذمہ قسم ہوگی چاہے مدعی اور مدعی علیہ کے درمیان میل جول ہو یا نہ ہو۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ مدعی علیہ کے ذمہ قسم ہوگی چاہے مدعی اور مدعی علیہ کے درمیان میل جول ہو یا نہ ہو۔
(۲۱۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی أَحَادِیثِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ جَمِیلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُؤَذِّنِ : أَنَّہُ کَانَ یَحْضُرُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِذْ کَانَ عَامِلاً عَلَی الْمَدِینَۃِ وَہُوَ یَقْضِی بَیْنَ النَّاسِ فَإِذَا جَائَ ہُ الرَّجُلُ یَدَّعِی عَلَی الرَّجُلِ حَقًّا نَظَرَ فَإِنْ کَانَتْ بَیْنَہُمَا مُخَالَطَۃٌ وَمُلاَبَسَۃٌ حَلَّفَ الَّذِی ادَّعَی عَلَیْہِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ لَمْ یُحَلِّفْہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا شَیْئٌ ذَہَبَ إِلَیْہِ عَلَی وَجْہِ الاِسْتِحْسَانِ وَکَذَلِکَ مَا رُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ إِذَا ادَّعَی الرَّجُلُ الْفَاجِرُ عَلَی الرَّجُلِ الصَّالِحِ الشَّیْئَ الَّذِی یَرَی النَّاسُ أَنَّہُ کَاذِبٌ وَأَنَّہُ لَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا مُعَامَلَۃٌ لَمْ یُسْتَحْلَفْ لَہُ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا تُخَالِفُہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الدَّعْوَی الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ سَوَائٌ کَانَتْ بَیْنَہُمَا مُخَالَطَۃٌ أَوْ لَمْ تَکُنْ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا شَیْئٌ ذَہَبَ إِلَیْہِ عَلَی وَجْہِ الاِسْتِحْسَانِ وَکَذَلِکَ مَا رُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ إِذَا ادَّعَی الرَّجُلُ الْفَاجِرُ عَلَی الرَّجُلِ الصَّالِحِ الشَّیْئَ الَّذِی یَرَی النَّاسُ أَنَّہُ کَاذِبٌ وَأَنَّہُ لَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا مُعَامَلَۃٌ لَمْ یُسْتَحْلَفْ لَہُ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا تُخَالِفُہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الدَّعْوَی الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ سَوَائٌ کَانَتْ بَیْنَہُمَا مُخَالَطَۃٌ أَوْ لَمْ تَکُنْ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৬
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دو شخصوں کا مال کے بارے میں تنازع اور مال دونوں میں سے ایک کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
(٢١٢١٠) حضرت علقمہ بن وائل بن حجر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضر موت اور کندہ قبیلے کے دو آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ضرمی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اس نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ کندی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ میری زمین ہے، میں اس میں کھیتی باڑی کرتا ہوں اور اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا کہ آپ کے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا کہ آپ کے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس کی جانب سے قسم ہے کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ فاجر آدمی ہے اس کو قسم کی کیا پروا یہ کسی چیز سے نہیں بچتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے یہی ہے۔ وہ آدمی قسم اٹھانے کے لیے چلا۔ جب وہ واپس مڑا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بندے نے قسم اٹھائی تاکہ وہ دوسرے کا ظلم کی وجہ سے مال کھا سکے تو کل وہ اللہ رب العزت سے ملاقات کرے گا تو اللہ اس سے منہ موڑنے والے ہوں گے۔
(۲۱۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنُّ ہَذَا قَدْ غَلَبَنِی عَلَی أَرْضٍ کَانَتْ لِی۔ فَقَالَ الْکِنْدِیُّ : ہِیَ أَرْضِی فِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلْحَضْرَمِیِّ أَلَکَ بَیِّنَۃٌ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ؟ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ رَجُلٌ فَاجِرٌ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ لَیْسَ یَتَوَرَّعُ مِنْ شَیْئٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ فَانْطَلَقَ لِیَحْلِفَ قَالَ فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ إِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِیَأْکُلَہُ ظُلْمًا لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَنْہُ مُعْرِضٌ ۔ 
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৭
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دو شخصوں کا مال کے بارے میں تنازع اور مال دونوں میں سے ایک کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
(٢١٢١١) عدی بن عدی اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ دو آدمی زمین کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ایک نے کہا : میری ہے، دوسرا کہنے لگا : میری ہے، کیونکہ میرا قبضہ میں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمین جس کے قبضہ میں ہے اس کے ذمہ قسم ہیجب کہ وہ قسم دینے کے لیے تیار ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی مسلمان کا مال ہڑپ کرنے کے لیے قسم اٹھائی تو وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اس کو چھوڑ دیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
(۲۱۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَن یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَجُلاَنِ یَخْتَصِمَانِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی أَرْضٍ فَقَالَ أَحَدُہُمَا ہِیَ لِی وَقَالَ الآخَرُ ہِیَ لِی حُزْتُہَا وَقَبَضْتُہَا فَقَالَ فِیہَا الیَمِینُ لِلَّذِی بِیَدِہِ الأَرْضُ فَلَمَّا تَفَوَّہَ لِیَحْلِفَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ مَنْ حَلَفَ عَلَی مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ : فَمَنْ تَرَکَہَا؟ قَالَ : کَانَ لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۷۰۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৮
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دو شخصوں کا مال کے بارے میں تنازع اور مال دونوں میں سے ایک کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب دونوں میں سے کسی کے پاس دلیل نہ ہو تو جس کے قبضہ میں ہے اس سے قسم لی جائے گی۔
(٢١٢١٢) عدی بن عدی کندی منیٰ کے میدان میں اپنے شاگردوں سی فرمایا رجا بن حیوہ اور عرس بن عمیرہ نے عدی بن عمیرہ کندی سے نقل کیا ہے کہ امرء القیس بن عابس کندی اور حضر موت کا ایک آدمی زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ حضرمی سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دلیل کا سوال کیا تو اس کے پاس دلیل نہ تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امر القیس پر قسم ڈال دی تو حضرمی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ قسم کے ذریعے میری زمین لے جائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال لیا وہ قیامت والے دن اللہ سے ملاقات کرے گا، اس حال میں کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اپنی قسموں اور اللہ کے عہد کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ امرء القیس کہنے لگا : جو اس جھگڑا کو چھوڑ دے اس کو کیا ملے گا ؟ فرمایا : جنت۔ وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! گواہ ہوجائیں میں نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اپنی قسموں اور اللہ کے عہد کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ امرء القیس کہنے لگا : جو اس جھگڑا کو چھوڑ دے اس کو کیا ملے گا ؟ فرمایا : جنت۔ وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! گواہ ہوجائیں میں نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔
(۲۱۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ جَرِیرٍ ہُوَ ابْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ عَدِیٍّ الْکِنْدِیَّ یُحَدِّثُ فِی حَلْقَۃٍ بِمِنًی قَالَ حَدَّثَنِی رَجَائُ بْنُ حَیْوَۃَ وَالْعُرْسُ بْنُ عَمِیرَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ الْکِنْدِیِّ : أَنَّ امْرَأَ الْقَیْسِ بْنِ عَابِسٍ الْکِنْدِیَّ خَاصَمَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مِنْ حَضْرَمَوْتَ فِی أَرْضٍ فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْحَضْرَمِیَّ الْبَیِّنَۃَ فَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ فَقَضَی عَلَی امْرِئِ الْقَیْسِ بِالْیَمِینِ۔ فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ : أَمْکَنْتَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ مِنَ الیَمِینِ ذَہَبَتْ وَاللَّہِ أَرْضِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ یَلْقَاہُ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ وَقَالَ رَجُلٌ وَتَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ فَقَالَ امْرُؤُ الْقَیْسِ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَاذَا لِمَنْ تَرَکَہَا؟ قَالَ : لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُشْہِدُکَ أَنِّی قَدْ تَرَکْتُہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২১৯
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دولوگوں کا مال میں تنازع اور مال دونوں کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
(٢١٢١٣) ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ دو شخص جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ایک اونٹ کے بارے میں جھگڑا تھا۔ لیکن دونوں کے پاس دلیل موجود نہ تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے لیے نصف نصف کا فیصلہ فرما دیا۔
(۲۱۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ 
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ فِی شَیْئٍ وَقَالَ رَوْحٌ فِی بَعِیرٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ فِی شَیْئٍ وَقَالَ رَوْحٌ فِی بَعِیرٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [ضعیف]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২২০
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دولوگوں کا مال میں تنازع اور مال دونوں کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
(٢١٢١٤) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دو شخص ایک چوپائے کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، دونوں کے پاس دلیل نہ تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے لیے نصف نصف کردیا۔
(۲۱۲۱۴) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَرْسَلَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فِی دَابَّۃٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَجَعَلَہَا بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔
[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
[ضعیف۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২২১
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دولوگوں کا مال میں تنازع اور مال دونوں کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
(٢١٢١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو شخص سامان کے بارے میں جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ دلیل کسی کے پاس موجود نہ تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں میں قرعہ اندازی کرو، اگرچہ دونوں کو پسند ہو یا ناپسند۔
(۲۱۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السَّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا فِی مَتَاعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْتَہِمَا عَلَی الیَمِینِ مَا کَانَا أَحَبَّا ذَلِکَ أَوْ کَرِہَا ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۶/ ۳۱۸]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২২২
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دولوگوں کا مال میں تنازع اور مال دونوں کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
(٢١٢١٦) سعید بن عروبہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ جھگڑا ایک جانور کے متعلق تھا، لیکن دلیل کسی کے پاس موجود نہ تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں کے درمیان قسم کے لیے قرعہ اندازی کرلی جائے۔
شیخ فرماتے ہیں : دونوں کا قبضہ ہو تو قسم دونوں کے ذمہ ہے۔ جب تنازع ابتدا میں ہو تو پھر قرعہ اندازی کی جائے۔
شیخ فرماتے ہیں : دونوں کا قبضہ ہو تو قسم دونوں کے ذمہ ہے۔ جب تنازع ابتدا میں ہو تو پھر قرعہ اندازی کی جائے۔
(۲۱۲۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ قَالَ فِی دَابَّۃٍ وَلَیْسَ لَہُمَا بَیِّنَۃٌ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَسْتَہِمَا عَلَی الیَمِینِ۔ 
قَالَ الشَّیْخُ : فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الْقَضِیَّۃُ مِنْ تَتِمَّۃِ الْقَضِیَّۃِ الأُولَی فِی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ فَکَأَنَّہُ -ﷺ- جَعَلَ ذَلِکَ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ بِحُکْمِ الْیَدِ فَطَلَبَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یَمِینَ صَاحِبِہِ فِی النِّصْفِ الَّذِی حَصَلَ لَہُ فَجَعَلَ عَلَیْہِمَا الیَمِینَ فَتَنَازَعَا فِی الْبِدَایَۃِ بِأَحَدِہِمَا فَأَمَرَہُمَا أَنْ یَقْتَرِعَا عَلَی الیَمِینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
قَالَ الشَّیْخُ : فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الْقَضِیَّۃُ مِنْ تَتِمَّۃِ الْقَضِیَّۃِ الأُولَی فِی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ فَکَأَنَّہُ -ﷺ- جَعَلَ ذَلِکَ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ بِحُکْمِ الْیَدِ فَطَلَبَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یَمِینَ صَاحِبِہِ فِی النِّصْفِ الَّذِی حَصَلَ لَہُ فَجَعَلَ عَلَیْہِمَا الیَمِینَ فَتَنَازَعَا فِی الْبِدَایَۃِ بِأَحَدِہِمَا فَأَمَرَہُمَا أَنْ یَقْتَرِعَا عَلَی الیَمِینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]

তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২২৩
دعوی اور گواہیوں کا بیان
دولوگوں کا مال میں تنازع اور مال دونوں کے قبضہ میں ہو 
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دونوں کے لیے نصف ہے۔ اگر دونوں کے پاس دلیل نہ ہو تو دونوں قسم اٹھا دیں۔
(٢١٢١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم سے قسم لینے کا ارادہ کیا تو ہر ایک قسم دینے کے لیے تیار ہوگیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قرعہ اندازی کرو، ان میں سے کون قسم اٹھائے۔
(۲۱۲۱۷) وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- : عَرَضَ عَلَی قَوْمٍ الْیَمِینَ فَأَسْرَعُوا فَأَمَرَ أَنْ یُسْہَمَ بَیْنَہُمْ فِی الْیَمِینِ أَیُّہُمْ یَحْلِفُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۷۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۷۴]

তাহকীক: