আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

امہات الاولاد کی آزادی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২১৭৭৫
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٦٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حکم دیا کہ امہات الاولاد کی عدل والی قیمت لگائی جائے پھر آزاد کردی جائیں، یہ ان کی خلافت کے ابتدا میں تھا، پھر ایک قریشی مرد فوت ہوگیا، اس کی ام ولد تھی، حضرت عمر (رض) اس غلام سے تعجب کرتے تھے، یہ بچہ اپنے باپ کی وفات کے چند راتوں بعدحضرت عمر (رض) کے پاس سے مسجد میں گزرا ۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اے بچے ! تو نے اپنی والدہ کے بارے میں کیا کیا ؟ وہ کہنے لگا : اے امیرالمومنین ! جب میرے بھائیوں نے مجھے اختیار دیا کہ وہ میری والدہ کو لونڈی رکھیں یا مجھے میرے والد کی وراثت سے نکال دیں، مجھے میرے والد کی میراث سے نکال دیں یہ زیادہ آسان ہے کہ میری والدہ کو غلام رکھیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا میں نے عدل کی قیمت مقرر کرنے کا حکم نہیں دیا تو آپ میری رائے یا میرے حکم کے بارے میں کیا خیال کرتے ہیں، پھر حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف فرما ہوئے، لوگ جمع ہوئے تو انھوں نے اس جماعت کو راضی کرلیا، فرمانے لگے : امہات الاولاد کے بارے تم میرے حکم کو جانتے ہو، پھر مجھے دوسرا خیال آیا، جس کے پاس ام ولد ہو وہ اپنی زندگی تک اس کا مالک ہے جب فوت ہوجائے تو آزاد ہے۔
(۲۱۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَیِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَقُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِکِ یَعْنِی مَرْوَانَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَذْکُرُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ بِأُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ أَنْ یُقَوَّمْنَ فِی أَمْوَالِ أَبْنَائِہِنَّ بِقِیمَۃِ عَدْلٍ ثُمَّ یُعْتَقْنَ فَمَکَثَ بِذَلِکَ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَتِہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ کَانَ لَہُ ابْنُ أُمِّ وَلَدٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَعْجَبُ بِذَلِکَ الْغُلاَمِ فَمَرَّ ذَلِکَ الْغُلاَمُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْمَسْجِدِ بَعْدَ وَفَاۃِ أَبِیہِ بِلَیَالٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا فَعَلْتَ یَا ابْنَ أَخِی فِی أُمِّکَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ حِینَ خَیَّرَنِی أُخْوَتِی فِی أَنْ یَسْتَرِقُّوا أُمِّی أَوْیُخْرِجُونِی مِنْ مِیرَاثِی مِنْ أَبِی فَکَانَ مِیرَاثِی مِنْ أَبِی أَہْوَنُ عَلَیَّ مِنْ أَنْ تُسْتَرَقَّ أُمِّی قَالَ عُمَرُ أَوَلَسْتُ إِنَّمَا أَمَرْتُ فِی ذَلِکَ بِقِیمَۃِ عَدْلٍ مَا أَتَرَائَ ی رَأْیًا أَوْ آمُرُ بِشَیْئٍ إِلاَّ قُلْتُمْ فِیہِ ثُمَّ قَامَ فَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَاجْتَمَعَ إِلَیْہِ النَّاسُ حَتَّی إِذَا رَضِیَ جَمَاعَتَہُمْ قَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ کُنْتُ أَمَرْتُ فِی أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ بِأَمْرٍ قَدْ عَلِمْتُمُوہُ ثُمَّ قَدْ حَدَثَ لِی رَأْیٌ غَیْرَ ذَلِکَ فَأَیُّمَا امْرِئٍ کَانَتْ عِنْدَہُ أُمُّ وَلَدٍ فَمَلَکَہَا بِیَمِینِہِ مَا عَاشَ فَإِذَا مَاتَ فَہِیَ حُرَّۃٌ لاَ سَبِیلَ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৭৬
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٠) ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں دمشق آیا تو عبدالملک کسی کام میں مصروف تھے۔ میں ان کی مجلس میں بیٹھ گیا کسی کو جانتا نہ تھا۔ ایک آدمی نے متوجہ ہو کہ جگہ میں وسعت کردی۔ کہنے لگا : تمہارا کیا خیال ہے جو ابھی امیر المومنین نے ذکر کیا جو مدینہ سے حکم آیا کہ امہات الاولاد کو آزاد کیا جائے یا غلام رکھا جائے ؟ جس نے کہا کہ سعید بن مسیب نے ایک قریشی مرد کا تذکرہ کیا۔ اس کی عقل اور زبان بڑی اچھی تھی۔ اس کا باپ فوت ہوگیا۔ اس نے مال اور امِ ولد چھوڑی تو آخر کار انھوں نے اس کو وراثت سے نکال دیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس سے گزرا تو انھیں نے بلایا اور پوچھا : اس کے باپ کی واثت کا کیا بنا ؟ کہنے لگا : میں نے اپنی والدہ کو اپنے باپ کی وراثت سے نکال دیا ہے۔ فرمانے لگے کہ میں بھی لوگوں کو ایسی بات کہنے والا ہوں کہ لوگ اس سے بچیں۔ پھر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ جو آزاد آدمی ہو اس کے پاس ام ولد لونڈی ہو تو اس کی موت کے بعد وہ آزاد ہے۔ کہتے ہیں کہ اس نے میرا ہاتھ پکڑا ، وہ قبیصہ بن ذویب اور عبد الملک بن مروان کے پاس لے گئے۔ اچانک عبدالملک نے قبیصہ کے سامنے سعید بن مسیب کا تذکرہ کردیا کہ وہ ثابت نہیں ہیں۔ جس حدیث کی خبر میں نے دی تو اس نے میرا نسب پوچھنا شروع کردیا۔ جب میں اپنے باپ کے نام پر پہنچا تو کہنے لگے کہ وہ فتنہ میں آگ لگانے والے تھے۔ وہ کونسی حدیث ہے جو آپ نے قبیصہ کو بیان کی ہے تو میں نے ان کو بھی خبر دی۔ کہنے لگے : اس طرح کا کوئی آدمی فوت ہی نہیں ہوا۔
(۲۱۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُلَیْمَانَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ الْمَالِکِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : قَدِمْتُ دِمَشْقَ وَعَبْدُ الْمَلِکِ یَوْمَئِذٍ مَشْغُولٌ بِشَأْنِہِ فَجَلَسْتُ فِی مَجْلِسٍ لاَ أَعْرِفُہُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَوْسَعُوا لَہُ قَالَ کَیْفَ تَرَوْنَ فِی شَیْئٍ ذَکَرَہُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ آنِفًا أَتَاہُ مِنْ قِبَلِ الْمَدِینَۃِ فِی أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِأَیُرْقَقْنَ أَوْ یُعْتَقْنَ؟ قُلْتُ إِنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ذَکَرَ أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ کَانَ یُعْجِبُہُ عَقْلُہُ وَلِسَانُہُ ثُمَّ مَاتَ أَبُوہُ وَتَرَکَ مَالاً وَأُمُّہُ أُمُّ وَلَدٍ فَأَقَامُوا أُمَّہُ فَزَایَدُوہُ فِی أُمِّہِ حَتَّی أَخْرَجُوہُ مِنْ مِیرَاثِہِ فَمَرَّ عَلَی عُمَرَرَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَاہُ فَسَأَلَہُ مَا صَارَ لَہُ مِنْ مِیرَاثِ أَبِیہِ قَالَ خَرَجْتُ بِأُمِّی مِنْ مِیرَاثِ أَبِی فَقَالَ أَمَا وَاللَّہِ لأَقُولَنَّ فِی ذَلِکَ مَقَالاَ أَذُبُّ النَّاسَ عَنْہُ فَقَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَیُّمَا رَجُلٍ حُرٍّ تَرَکَ أُمَّ وَلَدٍ وَلَدَتْ مِنْہُ فَہِیَ حَرَّۃٌ قَالَ فَأَخَذَ بِیَدِی فَإِذَا ہُوَ قَبِیصَۃُ بْنُ ذُؤَیْبٍ حَتَّی أَدْخَلَنِی عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَإِذَا عَبْدُ الْمَلِکِ ذَکَرَ لِقَبِیصَۃَ أَنَّہُ کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَلَمْ یُثْبِتْہُ فَأُدْخِلَ عَلَیْہِ فَقَالَ ہَذَا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرْتَنِی فَبَدَأَ فَسَأَلَنِی مَا نَسَبِی فَلَمَّا بَلَّغْتُ أَبِی قَالَ إِنْ کَانَ أَبُوکَ لَنَعَّارًا فِی الْفِتْنَۃِ مَا حَدِیثُ سَعِیدٍ الَّذِی أَخْبَرَنِی عَنْکَ قَبِیصَۃُ؟ فَأَخْبَرْتُہُ بِمِثْلِ مَا أَخْبَرْتُ قَبِیصَۃَ فَأَمَرَ بِذَلِکَ فَأَمْضِیَ فَقَالَ مَا مَاتَ رَجُلٌ تَرَکَ مِثْلَکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৭৭
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ امہات الاولاد کو آزاد کردیا جائے، ان کو ثلث میں نہ رکھا جائے اور قرض میں فروخت نہ کیا جائے۔

(ب) سعید بن مسیب امہات الاولاد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ حضرت عمر (رض) کا پہلا حکم امہات الاولاد کے بارے میں تھا کہ آزاد کی جائیں، لیکن ایسا نہ تھا۔ سب سے پہلے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو آزاد کیا، ثلث میں ان کو نہ رکھا اور قرض میں فروخت بھی نہ کیا۔
(۲۱۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَلاَ یُجْعَلْنَ فِی الثُّلُثِ وَأَمَرَ أَنْ لاَ یُبَعْنَ فِی الدَّیْنِ

قَالَ جَعْفَرٌ لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ غَیْرُہُ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فِی الْجَامِعِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ عِتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ فَقَالَ : إِنَّ النَّاسَ یَقُولُونَ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ أَمَرَ بِعِتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ کَذَلِکَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوَّلُ مَنْ أَعْتَقَہُنَّ وَلاَ یُجْعَلْنَ فِی ثُلُثٍ وَلاَ یُبَعْنَ فِی دَیْنٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৭৮
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے امہات الاولاد کو آزاد کیا۔ فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی آزاد کیا تھا۔
(۲۱۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔

وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الإِفْرِیقِیِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْتَقَ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَقَالَ أَعْتَقَہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

تَفَرَّدَ الإِفْرِیقِیُّ بِرَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৭৯
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٣) عبداللہ بن بریرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک اس نے ایک چیخ سنی، کہنے لگے : اے یرفئا ! دیکھو یہ آواز کیسی ہے ؟ وہ دیکھ کر آئے اور کہنے لگے کہ ایک لونڈی کی والدہ کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بلاؤیا فرمایا : مہاجرین و انصار کو بلاؤ، تھوڑی دیر میں گھر اور حجرہ بھر گیا، تو حضرت عمر (رض) نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی، پھر فرمایا : کیا تم جانتے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قطع رحمی کے متعلق لائے ہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ حالانکہ وہ تمہارے معاشرہ میں عام ہوچکی ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ } [محمد ٢٢] ” عنقریب اگر تم پھرگئے کہ تم زمین میں فساد کرو اور اپنی رشتہ داریوں کو کاٹو۔ “

پھر فرمایا : اس سے بڑی قطع رحمی کیا ہے کہ تم ام ولد کو فروخت کرنا شروع کر دو ۔ حالانکہ اللہ نے تمہارے اوپر وسعت کی ہے، لوگوں نے کہا : جو چاہو فیصلہ کرو تو انھوں نے خط لکھوا دیے کہ ام ولد کو فروخت نہ کیا جائے۔ یہ قطع رحمی ہے اور جائز نہیں ہے۔
(۲۱۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ سَمِعَ صَائِحَۃً فَقَالَ یَا یَرْفَأُ انْظُرْ مَا ہَذَا الصَوْتُ؟ فَانْطَلَقَ فَنَظَرَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ جَارِیَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ تُبَاعُ أُمُّہَا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ أَوْ قَالَ عَلَیَّ بِالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ قَالَ فَلَمْ یَمْکُثْ إِلاَّ سَاعَۃً حَتَّی امْتَلأَتِ الدَّارُ وَالْحُجْرَۃُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّہَ عُمَرُ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَہَلْ تَعْلَمُونَہُ کَانَ مِمَّا جَائَ بِہِ مُحَمَّدٌ -ﷺ- الْقَطِیعَۃُ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَإِنَّہَا قَدْ أَصْبَحَتْ فِیکُمْ فَاشِیَۃٌ ثُمَّ قَرَأَ {ہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِی الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ} [محمد ۲۲] ثُمَّ قَالَ وَأَیُّ قَطِیعَۃٍ أَفْظَعُ مِنْ أَنْ تُبَاعَ أُمُّ امْرِئٍ مِنْکُمْ وَقَدْ أَوْسَعَ اللَّہُ لَکُمْ؟ قَالُوا فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَکَ أَوْ مَا شِئْتَ قَالَ فَکَتَبَ فِی الآفَاقِ أَنْ لاَ تُبَاعُ أُمُّ حُرٍّ فَإِنَّہُ قَطِیعَۃٌ وَأَنَّہُ لاَ یَحِلُّ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮০
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٤) عبداللہ بن سعید اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے عورتیں اور ان کی اولادیں تمہارے قبضہ میں دی ہیں، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے دور میں نہ ہوا۔ میں جانتا ہوں کہ لوگ عورتوں سے مجامعت کرتے ہیں، جس مرد کے ہاں عجمی عورت جنم دے تو تم امہات الاولاد کو فروخت نہ کرو۔ اگر تم نے ایسا کیا، آدمی کو شک تھا کہ اس سے مجامعت کرنا حرام ہے کہ اس کو شعور بھی نہ ہو۔
(۲۱۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّہْشَلِیُّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَفَائَ عَلَیْکُمْ مِنْ بِلاَدِ الأَعَاجِمِ مِنْ نِسَائِہِمْ وَأَوْلاَدِہِمْ مَا لَمْ یَفِئْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ رِجَالاً سَیُلِمُّونَ بِالنِّسَائِ فَأَیُّمَا رَجُلٌ وَلَدَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ نِسَائِ الْعَجَمِ فَلاَ تَبِیعُوا أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِکُمْ فَإِنَّکُمْ إِنْ فَعَلْتُمْ أَوْشَکَ الرَّجُلُ أَنْ یَطَأَ حَرِیمَہُ وَہُوَ لاَ یَشْعُرُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮১
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٥) محمد بن زیاد فرماتے ہیں کہ میری دادی عثمان بن مظعون کی ام ولد تھی تو عثمان بن مظعون کی وفات کے بعد اس کے بیٹے نے فروخت کرنا چاہا۔ وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئیں کہ عثمان بن مظعون کا بیٹا مجھے فروخت کرنا چاہتا ہے حالانکہ اس کے باپ کی اولاد مجھ سے ہے، اگر آپ ان سے بات کریں تو وہ مجھے درست جگہ رکھیں تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کیا تو نے اس کے باپ کی اولاد کو جنم دیا ہے ؟ کہتی ہیں : ہاں۔ کہنے لگی : آپ امیرالمومنین حضرت عمر (رض) کے پاس جاؤ وہ تمہیں آزاد کردیں گے۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئیں اور خبر دی کہ عثمان کی اولاد مجھ سے ہے اور اس کا بیٹا مجھے فروخت کرنا چاہتا ہے تو حضرت عمر (رض) نے عثمان بن مظعون کے بیٹے کو پیغام دیا : کیا آپ کا یہی ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے لیے یہ جائز نہیں۔ یہ آزاد ہے، میری دادی نے پوچھا : مجھے کس نے آزاد کیا ؟ فرمایا : تیری اولاد نے جو عثمان سے ہے، کہنے لگی : اس نے اپنے باپ کی وفات کے بعد میرے اوپر جرح کی ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا تاوان دو جو آپ نے اس کے ساتھ سلوک کیا ہے۔
(۲۱۷۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ : کَانَتْ جَدَّتِی أُمُّ وَلَدٍ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَأَرَادَ ابْنٌ لِعُثْمَانَ أَنْ یَبِیعَہَا بَعْدَ مَوْتِ أَبِیہِ وَإِنَّہَا أَتَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ابْنَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ أَرَادَ أَنْ یَبِیعَنِی وَقَدْ کُنْتُ وَلَدْتُ لأَبِیہِ فَلَوْ کَلَّمْتِیہِ فَوَضَعَنِی مَوْضِعًا صَالِحًا فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوَلَدْتِ لأَبِیہِ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ فَائْتِی أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْتِقُکِ فَأَتَتْ عُمَرَ فَأَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا وَلَدَتْ مِنْ عُثْمَانَ وَأَنَّ ابْنَہُ یُرِیدُ بَیْعَہَا فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَی ابْنِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَقَالَ أَرَدْتَ ذَلِکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَیْسَ ذَاکَ لَکَ أَظُنُّہُ قَالَ فَہِیَ حُرَّۃٌ قَالَتْ جَدَّتِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا أَعْتَقَنِی؟ قَالَ وَلَدُکِ مِنْ عُثْمَانَ قَالَتْ فَإِنَّہُ قَدْ جَرَحَنِی ہَذَا الْجِرَاحَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِیہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْطِہَا أَرْشَ مَا صَنَعْتَ بِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮২
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٦) قتادہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) بن خطاب (رض) اور عمر بن عبدالعزیز کے درمیان جتنے خلیفہ تھے وہ امہات الاولاد کو آزاد کردیتے تھے۔
(۲۱۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ عُمَرَ وَعُمَرَ یَعْنِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ أَعْتَقَا أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَمَنْ بَیْنَہُمَا مِنَ الْخُلَفَائِ

وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ذَلِکَ أَخْبَارٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৩
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٧) سلامۃ بنت معقل فرماتی ہیں کہ میں حباب بن عمرو کی لونڈی تھی، وہ فوت ہوگئے، اس کا ایک بچہ بھی تھا۔ اس کی بیوی نے کہا : اس کے قرض میں تجھے فروخت کیا جائے گا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حباب بن عمرو کے ترکہ کا وارث کون ہے ؟ انھوں نے کہا : اس کا بھائی ابو الیسر کعب بن عمرو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بلایا اور فرمایا : اس کو آزاد کر دو ، فروخت نہ کرنا۔ جب تم غلام کے بارے میں سنو تو میرے پاس لاؤ۔ میں تمہیں معاوضہ دوں گا۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد اختلاف کیا۔ کہتے ہیں کہ ام ولد لونڈی ہے ، اس کا معاوضہ کون دے گا، بعض نے کہا : یہ آزاد ہے کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو آزاد کردیا۔
(۲۱۷۷۷) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الرَّازِیُّ خَتَنُ سَلَمَۃَ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ حَدَّثَتْنِی سَلاَمَۃُ بِنْتُ مَعْقِلٍ قَالَتْ : کُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو فَمَاتَ وَلِی مِنْہُ غُلاَمٌ فَقَالَتِ امْرَأَتُہُ الآنَ تُبَاعِینَ فِی دَیْنِہِ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ صَاحِبُ تَرِکَۃِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو؟ فَقَالُوا أَخُوہُ أَبُو الْیَسَرِ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو فَدَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لاَ تَبِیعُوہَا وَأَعْتِقُوہَا فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِیقٍ قَدْ جَائَ نِی فَائْتُونِی أُعَوِّضْکُمْ مِنْہَا فَفَعَلُوا وَاخْتَلَفُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ قَوْمٌ إِنَّ أُمَّ الْوَلَدِ مَمْلُوکَۃٌ لَوْلاَ ذَلِکَ لَمْ یُعَوِّضْہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْہَا وَقَالَ بَعْضُہُمْ بَلْ ہِیَ حُرَّۃٌ قَدْ أَعْتَقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَفِی ذَا کَانَ الاِخْتِلاَفُ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنِ النُّفَیْلِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ دُونَ مَا فِی آخِرِہِ مِنَ الاِخْتِلاَفِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৪
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٨) بسر بن سعید خوات ابن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک انصاری نے وصیت کی اس کی ایک ام ولد اور ایک آزاد عورت تھی۔ آزاد عورت اور ام ولد کے درمیان کچھ معاملہ تھا تو آزاد عورت نے کہا : اے کمینی ! تجھے فروخت کیا جائے گا تو خوات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فروخت نہ کیا جائے گا، اس کی آزادی کا حکم دے دیا۔
(۲۱۷۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ سَلاَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَوْصَی إِلَیْہِ وَکَانَ فِیمَا تَرَکَ أُمَّ وَلَدٍ لَہُ وَامْرَأَۃً حُرَّۃً فَکَانَ بَیْنَ الْمَرْأَۃِ وَبَیْنَ أُمِّ الْوَلَدِ بَعْضُ الشَّیْئِ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہَا الْحُرَّۃُ لَتُبَاعَنَّ رَقَبَتُکِ یَا لَکَاعِ فَرَجَعَ خَوَّاتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُبَاعُ ۔ وَأَمَرَ بِہَا فَأُعْتِقَتْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৫
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٧٩) بسر بن سعید حضرت خوات بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اس کو وصیت کی۔
(۲۱۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ بْنِ رِشْدِینَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْعَسْقَلاَنِیُّ قَالَ وَسَمِعَہُ مِنِّی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ الْمَہْرِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ: أَنَّ رَجُلاً أَوْصَی إِلَیْہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔

قَالَ وَحَدَّثَنِی رِشْدِینُ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৬
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٠) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے
(۲۱۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَنْبَأَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔

وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ بُکَیْرٍ بَدَلَ یَعْقُوبَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৭
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨١) عکرمہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مرد کی ام ولد ہو وہ اس کی موت کے بعد آزاد ہے۔
(۲۱۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَیُّمَا رَجُلٍ وَلَدَتْ مِنْہُ أَمَتُہُ فَہِیَ مُعْتَقَۃٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْہُ۔

حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْہَاشِمِیُّ ضَعَّفَہُ أَکْثَرُ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৮
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ام ابراہیم نے بچے کو جنم دیا کہ اس کے بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔
(۲۱۷۸۲) وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ عَنْہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ الْقُرَشِیُّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأُمِّ إِبْرَاہِیمَ حِینَ وَلَدَتْ : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا۔

أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ رَوَی عَنْ غَیْرِہِ عَنْ حُسَیْنٍ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৮৯
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٣) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ام ابراہیم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے کو جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔
(۲۱۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا وَلَدَتْ أُمُّ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا ۔

کَذَا رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ حُسَیْنٍ مُرْسَلاً۔

وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی أُوَیْسٍ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ عَلَی مَعْنَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ وَذَلِکَ فِیمَا رَوَاہُ عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَبِیہِمَا وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ کُلَیْبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ کَمَا رَوَاہُ ابْنُ أَبِی سَبْرَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৯০
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ماریہ نے جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔
(۲۱۷۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمَدَائِنِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی سَارَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا وَلَدَتْ مَارِیَۃُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا ۔ قَالَ عَلِیٌّ : تَفَرَّدَ بِحَدِیثِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ۔ وَزِیَادٌ ثِقَۃٌ وَلِحَدِیثِ عِکْرِمَۃَ عِلَّۃٌ عَجِیبَۃٌ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৯১
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٥) عکرمہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ام ولد کو اس کا بچہ آزاد کروا دیتا ہے اگرچہ وہ مردہ ہی پیدا ہو۔
(۲۱۷۸۵) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُمُّ الْوَلَدِ أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ أَبِی سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৯২
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٦) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب ام ولد اپنے آقا کی اولاد کو جنم دے تو وہ آزاد ہوجاتی ہے اگرچہ بچہ مردہہی پیدا ہو۔
(۲۱۷۸۶) وَرَوَاہُ خُصَیْفٌ الْجَزَرِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَال عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ الْوَلَدِ مِنْ سَیِّدِہَا فَقَدْ عَتَقَتْ وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ فَذَکَرَہُ فَعَادَ الْحَدِیثُ إِلَی عُمَرَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৯৩
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٧) حکم بن ابان فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ سے امہات الاولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : وہ آزاد ہیں، انھوں نے کہا : آپ کیوں یہ بات کہتے ہیں ؟ فرمایا : قرآن کی وجہ سے۔ انھوں نے کہا : قرآن میں کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ } [النساء ٥٩] اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور حکمرانوں کی۔ حضرت عمر بھی اولوالامر میں سے تھے۔ فرماتے ہیں : وہ آزاد ہوگی اگرچہ بچہ مردہ بھی ہو۔

(ب) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ام الولد آزاد ہے اگرچہ بچہ مردہ ہی کیوں نہ ہو۔
(۲۱۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ قَالَ : سُئِلَ عِکْرِمَۃُ عَنْ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ قَالَ : ہُنَّ أَحْرَارٌ قَالُوا لَہُ بِأَیِّ شَیْئٍ تَقُولُہُ؟ قَالَ : بِالْقُرْآنِ۔ قَالُوا بِمَاذَا مِنَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ قَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ} [النساء ۵۹] وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ أُولِی الأَمْرِ قَالَ عَتَقَتْ وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔

وَرُوِیَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أُمُّ الْوَلَدِ حُرَّۃٌ وَإِنْ کَانَ سِقَطًا ۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ الصَّحِیحُ حَدِیثُ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ وَحَدِیثُ سُفْیَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ لِرِوَایَۃِ قِصَّۃِ مَارِیَۃَ أَصْلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৭৯৪
امہات الاولاد کی آزادی کا بیان
آدمی کا اپنی لونڈی سے مجامعت کرنا اور اس سے اولاد بھی ہو

امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ غلام ہی ہے کیونکہ مالک ان کو آزاد کر دے تو ٹھیک ، فروخت و ہبہ جائز نہیں ہے۔ مالک فوت ہوا تو یہ آزاد ہے۔
(٢١٧٨٨) عبداللہ بن ابی جعفر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امِ ابراہیم سے فرمایا : تجھے تیرے بچے نے آزاد کردیا۔

(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو کوئی درہم و دینار یا غلام و لونڈی نہ چھوڑی۔
(۲۱۷۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأُمِّ إِبْرَاہِیمَ : أَعْتَقَکِ وَلَدُکِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تُوُفِّیَ وَلَمْ یَتْرُکْ دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَۃً وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَتْرُکْ أُمَّ إِبْرَاہِیمَ أَمَۃً وَأَنَّہَا عَتَقَتْ بِمَوْتِہِ بِمَا تَقَدَّمَ مِنْ حُرْمَۃِ الاِسْتِیلاَدِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: