আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت سعد بن اطول (رض) کی حدیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩ টি
হাদীস নং: ১৬৫৯৫
حضرت سعد بن اطول (رض) کی حدیث
حضرت سعد بن اطول (رض) کی حدیث
حضرت سعد بن اطول (رض) سے مروی ہے کہ میرا ایک بھائی فوت ہوگیا، اس نے تین سو دینار ترکے میں چھوڑے اور چھوٹے بچے چھوڑے، میں نے ان پر کچھ خرچ کرنا چاہا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا بھائی مقروض ہو کر فوت ہوا ہے لہذا جا کر پہلے ان کا قرض ادا کرو، چناچہ میں نے جا کر اس کا قرض ادا کیا اور حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اپنے بھائی کا سارا قرض ادا کردیا ہے اور سوائے ایک عورت کے کوئی قرض خواہ نہیں بچا، وہ دو دیناروں کی مدعی ہے لیکن اس کے پاس کوئی گواہ نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے سچا سمجھو اور اس کا قرض بھی ادا کرو۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ الْأَطْوَلِ قَالَ مَاتَ أَخِي وَتَرَكَ ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ وَتَرَكَ وَلَدًا صِغَارًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخَاكَ مَحْبُوسٌ بِدَيْنِهِ فَاذْهَبْ فَاقْضِ عَنْهُ قَالَ فَذَهَبْتُ فَقَضَيْتُ عَنْهُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قَضَيْتُ عَنْهُ وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا امْرَأَةً تَدَّعِي دِينَارَيْنِ وَلَيْسَتْ لَهَا بَيِّنَةٌ قَالَ أَعْطِهَا فَإِنَّهَا صَادِقَةٌ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৮৫২
حضرت سعد بن اطول (رض) کی حدیث
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بنو اسد اور اشعریین بہترین قبیلے ہیں، جو میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ حضرت ابو عامر کے صاحبزادے عامر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت امیر معاویہ (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہم منی کے بعد وانا منہم نہیں فرمایا تھا بلکہ والی فرمایا تھا، عامر نے کہا کہ میرے والد صاحب نے اس طرح بیان نہیں کیا بلکہ یہی فرمایا وانا منہم تو حضرت امیر معاویہ (رض) نے فرمایا کہ اپنے والد کی حدیث تم زیادہ بہتر جانتے ہوگے۔
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَلَاذٍ عَنْ نُمَيْرِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْرُوحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْحَيُّ الْأَسَدُ وَالْأَشْعَرِيُّونَ لَا يَفِرُّونَ فِي الْقِتَالِ وَلَا يَغُلُّونَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ عَامِرٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَيْسَ هَكَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ هُمْ مِنِّي وَإِلَيَّ فَقُلْتُ لَيْسَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ قَالَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ قَالَ فَأَنْتَ إِذًا أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৮৫৩
حضرت سعد بن اطول (رض) کی حدیث
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی شکل و صورت بدل کر آگئے، نبی ﷺ یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی ﷺ نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی ﷺ کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اسلام سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو ، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو ، انہوں نے پوچھا کہ جب میں کام کرلوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں، نبیوں، موت اور حیات بعد الموت، جنت و جہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ احسان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کرلو تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کرلیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آرہا تھا جس سے نبی ﷺ گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا ؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔ پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتاسکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی ﷺ نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جبرائیل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کردیا تھا۔ فائدہ : حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے حدیث ٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔ حدیث نمبر ١٧٢٩٩ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَامِرٍ أَوْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَصْحَابُهُ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي غَيْرِ صُورَتِهِ يَحْسِبُهُ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ثُمَّ وَضَعَ جِبْرِيلُ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ أَنْ تُسْلِمَ وَجْهَكَ لِلَّهِ وَتَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَالْمَوْتِ وَالْحَيَاةِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْحِسَابِ وَالْمِيزَانِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا الْإِحْسَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ كُنْتَ لَا تَرَاهُ فَهُوَ يَرَاكَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنْتُ قَالَ نَعَمْ وَيَسْمَعُ رَجْعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَلَا يَرَى الَّذِي يُكَلِّمُهُ وَلَا يَسْمَعُ كَلَامَهُ قَالَ فَمَتَى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ خَمْسٌ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ السَّائِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِعَلَامَتَيْنِ تَكُونَانِ قَبْلَهَا فَقَالَ حَدِّثْنِي فَقَالَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ تَلِدُ رَبَّهَا وَيَطُولُ أَهْلُ الْبُنْيَانِ بِالْبُنْيَانِ وَكَانَ الْعَالَةُ الْجُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ قَالَ وَمَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعَرِيبُ قَالَ ثُمَّ وَلَّى فَلَمْ يُرَ طَرِيقُهُ بَعْدُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا جَاءَ لِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُهُ إِلَّا أَنْ تَكُونَ هَذِهِ الْمَرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مُلْصِقًا بِهِ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا فَأَتَى جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِمَعَالِمَ لَهَا دُونَ ذَلِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ وَلَدَتْ رَبَّتَهَا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

তাহকীক: