আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২১৮৬২
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان غنی (رض) موجود تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے حراء تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا عَلَى حِرَاءٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৩
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے مشرکین کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے لہٰذا جو شخص نماز چھوڑ دیتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ الصَّلَاةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৪
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی آنکھوں کے لئے علاج ہے عجوہ جنت کا میوہ ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ہو موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حِبَّانَ الْبَجَلِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ الْكَمْأَةُ دَوَاءُ الْعَيْنِ وَإِنَّ الْعَجْوَةَ مِنْ فَاكِهَةِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ قَالَ ابْنُ بُرَيْدَةَ يَعْنِي الشُّونِيزَ الَّذِي يَكُونُ فِي الْمِلْحِ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا الْمَوْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৫
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کو اپنا آقا اور سردار مت کہا کرو کیونکہ اگر وہی تمہارا آقا ہو تو تم اپنے رب کو ناراض کرتے ہو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ سَيِّدَنَا فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدَكُمْ فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৬
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ مِنْهُمْ ثَمَانُونَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً أَنْتُمْ مِنْهُمْ ثَمَانُونَ صَفًّا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৭
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس گئے انہوں نے ہمیں بستر پر بٹھایا پھر کھانا پیش کیا جو ہم نے کھایا پھر پینے کی لئے (نبیذ) لائی گئی جسے پہلے حضرت معاویہ (رض) نے نوش فرمایا پھر میرے والد کو اس کا برتن پکڑا دیا تو وہ کہنے لگے کہ جب سے نبی کریم ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے میں نے اسے نہیں پیا پھر حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا کہ میں قریش کا خوبصورت ترین نوجوان تھا اور سب سے زیادہ عمدہ دانتوں والا تھا مجھے دودھ یا اچھی باتیں کرنے والے انسانوں کے علاوہ اس سے بڑھ کر کسی چیز میں لذت نہیں محسوس ہوتی تھی۔
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَجْلَسَنَا عَلَى الْفُرُشِ ثُمَّ أُتِينَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلْنَا ثُمَّ أُتِينَا بِالشَّرَابِ فَشَرِبَ مُعَاوِيَةُ ثُمَّ نَاوَلَ أَبِي ثُمَّ قَالَ مَا شَرِبْتُهُ مُنْذُ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُعَاوِيَةُ كُنْتُ أَجْمَلَ شَبَابِ قُرَيْشٍ وَأَجْوَدَهُ ثَغْرًا وَمَا شَيْءٌ كُنْتُ أَجِدُ لَهُ لَذَّةً كَمَا كُنْتُ أَجِدُهُ وَأَنَا شَابٌّ غَيْرُ اللَّبَنِ أَوْ إِنْسَانٍ حَسَنِ الْحَدِيثِ يُحَدِّثُنِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৮
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ماعز بن مالک نامی ایک آدمی آیا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس چلے جاؤ اگلے دن وہ دوبارہ حاضر ہوا اور دوبارہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی کریم ﷺ نے اسے دوبارہ واپس بھیج دیا پھر ایک آدمی کو اس کی قوم میں بھیج کر ان سے پوچھا کہ تم لوگ ماعز بن مالک اسلمی کے متعلق کیا جانتے ہو ؟ کیا تم اس میں کوئی نامناسب چیز دیکھتے ہو یا اس کی عقل میں کچھ نقص محسوس ہوتا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم اس میں کوئی نامناسب بات نہیں دیکھتے اور اس کی عقل میں کوئی نقص بھی محسوس نہیں کرتے۔ پھر وہ تیسری مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پھر بدکاری کا اعتراف کیا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے پاک کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے دوبارہ اس کی قوم کی طرف ایک آدمی کو وہی سوال دے کر بھیجا تو انہوں نے حسب سابق جواب دہرایا پھر جب اس نے چوتھی مرتبہ اعتراف کیا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا اور اس کے لئے ایک گڑھا کھود دیا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں اتار دیا گیا پھر لوگوں کو اس پر پتھرم ارنے کا حکم دیا۔ حضرت بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام (رض) آپس میں یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ اگر ماعز تین مرتبہ اعتراف کرنے کے بعد بھی اپنے گھر میں بیٹھ جاتے تو نبی کریم ﷺ انہیں تلاش نہ کرواتے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ اعتراف کے بعد ہی انہیں رجم فرمایا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالَ لَهُمْ مَا تَعْلَمُونَ مِنْ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيِّ هَلْ تَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا أَوْ تُنْكِرُونَ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئَا قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ عَادَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّالِثَةَ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا أَيْضًا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ أَيْضًا فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا لَهُ الْمَرَّةَ الْأُولَى مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّابِعَةَ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَفَرْنَا لَهُ حُفْرَةً فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ وَقَالَ بُرَيْدَةُ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ جَلَسَ فِي رَحْلِهِ بَعْدَ اعْتِرَافِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ لَمْ يَطْلُبْهُ وَإِنَّمَا رَجَمَهُ عِنْدَ الرَّابِعَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬৯
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) کے پاس گئے وہاں ایک آدمی بات کر رہا تھا حضرت بریدہ (رض) نے فرمایا معاویہ ! کیا آپ مجھے بولنے کی اجازت دیتے ہیں انہوں نے فرمایا ہاں ! ان کا خیال یہ تھا کہ وہ بھی پہلے آدمی کی طرح کوئی بات کریں گے لیکن حضرت بریدہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میں اتنے لوگوں کی سفارش کروں گا جتنے زمین پر درخت اور مٹی ہے اے معاویہ ! تم اس شفاعت کی امید رکھ سکتے ہو اور حضرت علی (رض) اس کی امید نہیں رکھ سکتے ؟
حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ حَارِثِ بْنِ حَصِيرَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَإِذَا رَجُلٌ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ بُرَيْدَةُ يَا مُعَاوِيَةُ فَائْذَنْ لِي فِي الْكَلَامِ فَقَالَ نَعَمْ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ سَيَتَكَلَّمُ بِمِثْلِ مَا قَالَ الْآخَرُ فَقَالَ بُرَيْدَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَشْفَعَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدَدَ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ وَمَدَرَةٍ قَالَ أَفَتَرْجُوهَا أَنْتَ يَا مُعَاوِيَةُ وَلَا يَرْجُوهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭০
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ ازد کا ایک آدمی فوت ہوگیا اور پیچھے کوئی وارث چھوڑ کر نہیں گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا کوئی وارث تلاش کرو اس کا کوئی قریبی رشتہ دار تلاش کرو لیکن تلاش کے باوجود کوئی نہ مل سکا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا مال خزاعہ کے سب سے بڑے آدمی کو دے دو ۔
حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ وَهُوَ أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَحْمَرَ اسْمُهُ جِبْرِيلُ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ الْأَزْدِ فَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا الْتَمِسُوا لَهُ ذَا رَحِمٍ قَالَ فَلَمْ يُوجَدْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْفَعُوهُ إِلَى أَكْبَرِ خُزَاعَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭১
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ میں یمن میں جہاد کے موقع پر حضرت علی (رض) کے ساتھ شریک تھا مجھے ان کی طرف سے سختی کا سامنا ہوا لہٰذا جب میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت علی (رض) کا ذکر کرتے ہوئے ان کی شان میں کوتاہی کی میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ تبدیل ہو رہا ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے بریدہ ! کیا مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حق نہیں ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں جس کا محبوب ہوں تو علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں۔
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ عَلِيٍّ الْيَمَنَ فَرَأَيْتُ مِنْهُ جَفْوَةً فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ عَلِيًّا فَتَنَقَّصْتُهُ فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ يَا بُرَيْدَةُ أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭২
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کسی چیز سے شگون بد نہیں لیتے تھے البتہ جب کسی علاقے میں جانے کا ارادہ فرماتے تو پہلے اس کا نام پوچھتے اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو نبی کریم ﷺ کے روئے مبارک پر بشاشت کے اثرات دیکھے جاسکتے تھے اور اگر اس اس کا نام اچھا نہ ہوتا تو اس کے اثرات بھی چہرہ مبارک پر نظر آجاتے تھے اسی طرح جب کسی آدمی کو کہیں بھیجتے تھے تو پہلے اس کا نام پوچھتے تھے، اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو بشاشت کے اثرات روئے مبارک پر دیکھے جاسکتے تھے اور اگر نام برا ہوتا تو اس کے اثرات بھی نظر آجاتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ وَلَكِنَّهُ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ كَانَ حَسَنًا رُئِيَ الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَانَ قَبِيحًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَكَانَ إِذَا بَعَثَ رَجُلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِنْ كَانَ حَسَنَ الِاسْمِ رُئِيَ الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَانَ قَبِيحًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৩
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے اور قیامت کو ایک ساتھ بھیجا گیا ہے قریب تھا کہ وہ مجھ سے پہلے آجاتی۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ جَمِيعًا إِنْ كَادَتْ لَتَسْبِقُنِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৪
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور تین مرتبہ پکار کر فرمایا لوگو ! کیا تم جانتے ہو کہ میری اور تمہاری کیا مثال ہے ؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں فرمایا کہ میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جسے اس کی قوم نے ہر اول کے طور پر بھیجا ہو جب اسے اندیشہ ہو کہ دشمن اس سے آگے بڑھ جائے گا تو وہ اپنے کپڑے ہلا ہلا کر لوگوں کو خبردار کرے کہ تم پر دشمن آپہنچا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آدمی میں ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَنَادَى ثَلَاثَ مِرَارٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تَدْرُونَ مَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ مَثَلُ قَوْمٍ خَافُوا عَدُوًّا يَأْتِيهِمْ فَبَعَثُوا رَجُلًا يَتَرَايَا لَهُمْ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ أَبْصَرَ الْعَدُوَّ فَأَقْبَلَ لِيُنْذِرَهُمْ وَخَشِيَ أَنْ يُدْرِكَهُ الْعَدُوُّ قَبْلَ أَنْ يُنْذِرَ قَوْمَهُ فَأَهْوَى بِثَوْبِهِ أَيُّهَا النَّاسُ أُتِيتُمْ أَيُّهَا النَّاسُ أُتِيتُمْ ثَلَاثَ مِرَارٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৫
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ " غامد " سے ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ! مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی کریم ﷺ نے اسے واپس بھیج دیا اگلے دن وہ پھر آگئی اور دوبارہ اعتراف کرتے ہوئے کہنے لگی کہ شاید آپ مجھے بھی ماعز کی طرح واپس بھیجنا چاہتے ہیں واللہ میں تو " امید " سے ہوں نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا واپس چلی جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوجائے چناچہ جب اس کے یہاں بچہ پیدا ہوچکا تو وہ بچے کو اٹھائے ہوئے پھر آگئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ! یہ بچہ پیدا ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ چناچہ جب اس نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس وقت بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی ! میں نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا ہے نبی کریم ﷺ نے وہ بچہ ایک مسلمان کے حوالے کردیا اور اس عورت کے لئے گڑھا کھودنے کا حکم دے دیا پھر اسے سینے تک اس میں اتارا گیا اور نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو اس پر پتھر مارنے کا حکم دیا حضرت خالد بن ولید (رض) ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا اس سے خون نکل کر حضرت خالد (رض) کے رخسار پر گرا انہوں نے اسے سخت سست کہا نبی کریم ﷺ نے سنا تو فرمایا رکو خالد ! اسے برا بھلا مت کہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ٹیکس وصولی میں ظلم کرنے والا کرلے تو اس کی بھی بخشش ہوجائے پھر نبی کریم ﷺ کے حکم پر اسے نماز جنازہ پڑھ کر دفن کیا گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ قَالَ فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ فَطَمْتُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَنَضَحَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ بْنَ الْوَلِيدِ لَا تَسُبَّهَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ فَأَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৬
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور قیامت کے دن جب انسان کی قبر شق ہوگی تو قرآن اپنے پڑھنے والے سے " جو لاغر آدمی کی طرح ہوگا ملے گا اور اس سے پوچھے گا کہ کیا تم مجھے پہچانتے ہو ؟ وہ کہے گا کہ میں تمہیں نہیں پہچانتا، قرآن کہے گا کہ میں تمہارا وہی ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرم دو پہروں میں پیاسا رکھا اور راتوں کو جگایا ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہوتا ہے آج بھی اپنی تجارت کے پیچھے ہوگے چناچہ اس کے دائیں ہاتھ میں حکومت اور بائیں ہاتھ میں دوام دے دیا جائے گا اور اس کے سر پر وقار کا تاج رکھاجائے گا اور اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی ادا نہ کرسکیں گے اس کے والدین پوچھیں گے کہ ہمیں یہ لباس کس بنا پر پہنایا جا رہا ہے ؟ تو جواب دیا جائے گا کہ تمہارے بچے کے قرآن حاصل کرنے کی برکت سے پھر اس سے کہا جائے کا کہ قرآن پڑھنا اور جنت کے درجات اور بالاخانوں پر چڑھنا شروع کردو چناچہ جب تک وہ پڑھتا رہے گا چڑھتا رہے گا خواہ تیزی کے ساتھ پڑھے یا ٹھہر ٹھہر کر۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ ثُمَّ مَكَثَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ يُظِلَّانِ صَاحِبَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ قَبْرُهُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ أَنَا صَاحِبُكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ فَيُعْطَى الْمُلْكَ بِيَمِينِهِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِهِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا فَيَقُولَانِ بِمَ كُسِينَا هَذِهِ فَيُقَالُ بِأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِي دَرَجَةِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ هَذًّا كَانَ أَوْ تَرْتِيلًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৭
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کو چوڑے چہروں اور چھوٹی آنکھوں والی ایک قوم ہانک دے گی جس کے چہرے ڈھال کی طرح ہوں گے (تین مرتبہ فرمایا) حتیٰ کہ وہ انہیں جزیرہ عرب میں پہنچا دیں گے۔ سابقہ اولیٰ کے وقت تو جو لوگ بھاگ جائیں گے وہ بچ جائیں گے سابقہ ثانیہ کے وقت کچھ لوگ ہلاک ہوجائیں گے اور کچھ بچ جائیں گے اور سابقہ ثالثہ کے وقت بچ جانے والے تمام افراد کھیت ہو رہیں گے لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی وہ کون لوگ ہوں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ترکی کے لوگ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ اپنے گھوڑوں کو مسلمانوں کی مسجدوں کے ستونوں سے ضرور باندھیں گے ترکوں کے اس آزمائشی فتنے کے متعلق نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سننے کے بعد حضرت بریدہ (رض) ہمیشہ اپنے ساتھ دو تین اونٹ سامان سفر اور مشکیزے تیار رکھتے تھے تاکہ فوری طور پر وہاں سے روانہ ہوسکیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ مُهَاجِرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أُمَّتِي يَسُوقُهَا قَوْمٌ عِرَاضُ الْأَوْجُهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْحَجَفُ ثَلَاثَ مِرَارٍ حَتَّى يُلْحِقُوهُمْ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ أَمَّا السَّابِقَةُ الْأُولَى فَيَنْجُو مَنْ هَرَبَ مِنْهُمْ وَأَمَّا الثَّانِيَةُ فَيَهْلِكُ بَعْضٌ وَيَنْجُو بَعْضٌ وَأَمَّا الثَّالِثَةُ فَيُصْطَلُونَ كُلُّهُمْ مَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ هُمْ التُّرْكُ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَرْبِطُنَّ خُيُولَهُمْ إِلَى سَوَارِي مَسَاجِدِ الْمُسْلِمِينَ قَالَ وَكَانَ بُرَيْدَةُ لَا يُفَارِقُهُ بَعِيرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ وَمَتَاعُ السَّفَرِ وَالْأَسْقِيَةُ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْهَرَبِ مِمَّا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَلَاءِ مِنْ أُمَرَاءِ التُّرْكِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৮
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ رات کو نکلے تو نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں داخل ہوگئے اچانک اس آدمی کی تلاوت قرآن کی آواز آئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو ؟ بریدہ (رض) خاموش رہے وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بےنیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔ اگلی رات حضرت بریدہ (رض) پھر عشاء کے بعد نکلے اور پھر نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوگئی اور نبی کریم ﷺ پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر مسجد میں داخل ہوگئے اور اسی طرح ایک آدمی کے قرآن پڑھنے کی آواز آئی نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو ؟ بریدہ (رض) نے عرض یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ اسے ریاکار سمجھتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا نہیں بلکہ یہ رجوع کرنے والا اور مومن ہے یہ آواز حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی تھی جو مسجد کے ایک کونے میں قرآن پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اشعری کو حضرت داؤد (علیہ السلام) کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں انہیں یہ بات بتا نہ دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں بتادو چناچہ میں نے انہیں یہ بات بتادی وہ کہنے لگے کہ آپ میرے دوست ہیں کہ آپ نے مجھے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث بتائی۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ رَجُلٍ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرَاهُ مُرَائِيًا فَأَسْكَتَ بُرَيْدَةُ فَإِذَا رَجُلٌ يَدْعُو فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ قَالَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْقَابِلَةِ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ الرَّجُلِ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ فَقَالَ بُرَيْدَةُ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ فَإِذَا الْأَشْعَرِيُّ يَقْرَأُ بِصَوْتٍ لَهُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيَّ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ دَاوُدَ فَقُلْتُ أَلَا أُخْبِرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلَى فَأَخْبِرْهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَنْتَ لِي صَدِيقٌ أَخْبَرْتَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭৯
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن بریدہ (رح) کہتے ہیں کہ ان کے والد نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سولہ غزوات میں شرکت کی ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ أَبَاهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ عَشْرَةَ غَزْوَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৮০
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن بریدہ (رح) کہتے ہیں کہ ان کے والد نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سولہ غزوات میں شرکت کی ہے۔
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ كَهْمَسٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ عَشْرَةَ غَزْوَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৮১
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات
حضرت بریدہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گذشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کردیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کردیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ فَأَمَرَ بِلَالًا حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَذَّنَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّى ثُمَّ أَمَرَهُ مِنْ الْغَدِ فَأَقَامَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ أَخَّرَهَا فَوْقَ ذَلِكَ الَّذِي كَانَ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ قَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ
tahqiq

তাহকীক: