আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩ টি
হাদীস নং: ২৫৮৯৫
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
امام عامر شعبی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا اور حضرت فاطمہ بنت قیس کے یہاں گیا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ کے دور میں ان کے شوہرنے انہیں طلاق دیدی، اسی دوران نبی ﷺ نے اسے ایک دستہ کے ساتھ روانہ فرمادیا، تو مجھ سے اس کے بھائی نے کہا کہ تم اس گھر سے نکل جاؤ ! میں نے اس سے پوچھا کہ کیا عدت ختم ہونے تک مجھے نفقہ اور رہائش ملے گی ؟ اس نے کہا نہیں میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئی اور عرض کیا کہ فلاں شخص نے مجھے طلاق دیدی ہے اور اس کا بھائی مجھے گھر سے نکال رہا ہے اور نفقہ اور سکنی بھی نہیں دے رہا ؟ نبی ﷺ نے پیغام بھیج کر اسے بلایا اور فرمایا بنت آل قیس کے ساتھ تمہارا کیا جھگڑا ہے ؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے بھائی نے اسے اکٹھی تین طلاقیں دیدی ہیں، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اے بنت آل قیس ! دیکھو شوہر کے ذمے اس بیوی کا نفقہ اور سکنی واجب ہوتا ہے جس سے وہ رجوع کرسکتا ہو اور جب اس کے پاس رجوع کی گنجائش نہ ہو تو عورت کو نفقہ اور سکنی نہیں ملتا، اس لئے تم اس گھر سے فلاں عورت کے گھر منتقل ہوجاؤ، پھر فرمایا اس کے یہاں لوگ جمع ہو کر باتیں کرتے ہیں اس لئے تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ، کیونکہ وہ نابینا ہیں اور تمہیں دیکھ نہیں سکیں گے اور تم اپنا آئندہ نکاح خود سے نہ کرنا بلکہ میں خود تمہارا نکاح کروں گا، اسی دوران مجھے قریش کے ایک آدمی نے پیغام نکاح بھیجا، میں نبی ﷺ کے پاس مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس شخص سے نکاح نہیں کرلیتیں جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، یا رسول اللہ ! آپ جس سے چاہیں میرا نکاح کرا دیں، چناچہ نبی ﷺ نے مجھے حضرت اسامہ بن زید کے نکاح میں دیدیا،
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ قَالَتْ فَقَالَ لِي أَخُوهُ اخْرُجِي مِنْ الدَّارِ فَقُلْتُ إِنَّ لِي نَفَقَةً وَسُكْنَى حَتَّى يَحِلَّ الْأَجَلُ قَالَ لَا قَالَتْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ فُلَانًا طَلَّقَنِي وَإِنَّ أَخَاهُ أَخْرَجَنِي وَمَنَعَنِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا لَكَ وَلِابْنَةِ آلِ قَيْسٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي طَلَّقَهَا ثَلَاثًا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرِي يَا ابْنَةَ آلِ قَيْسٍ إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا مَا كَانَتْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَلَا نَفَقَةَ وَلَا سُكْنَى اخْرُجِي فَانْزِلِي عَلَى فُلَانَةَ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ يُتَحَدَّثُ إِلَيْهَا انْزِلِي عَلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَى لَا يَرَاكِ ثُمَّ لَا تَنْكِحِي حَتَّى أَكُونَ أُنْكِحُكِ قَالَتْ فَخَطَبَنِي رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَأْمِرُهُ فَقَالَ أَلَا تَنْكِحِينَ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَنْكِحْنِي مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَتْ فَأَنْكَحَنِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৯৬
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
امام شعبی کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے جانے لگا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ میں تمہیں نبی ﷺ کی ایک حدیث سناتی ہوں، ایک مرتبہ نبی ﷺ باہر نکلے اور ظہر کی نماز پڑھائی جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو فرمایا کہ بیٹھے رہو ! منبر پر تشریف فرما ہوئے، لوگ حیران ہوئے تو فرمایا لوگو ! اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھے رہو ! میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا۔ میں نے تمہیں صرف اس لئے جمع کیا ہے کہ تمیم داری میرے پاس آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہوگئے اور مجھے ایک بات بتائی جس نے خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک سے مجھے قیلولہ کرنے سے روک دیا، اس لئے میں نے چاہا کہ تمہارے پیغمبر کی خوشی تم تک پھیلادوں چناچہ انہوں نے مجھے خبردی کہ وہ اپنے چچا زاد بھائیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے، اچانک سمندر میں طوفان آگیا، وہ سمندر میں ایک نامعلوم جزیہ کی طرف پہنچے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیہ کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا، انہیں سمجھ نہ آئی کہ وہ مرد ہے یا عورت انہوں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا، انہوں نے کہا تو کون ہے ؟ اس نے کہا اے قوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے ہم نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو اس نے بتایا کہ میں جساسہ ہوں، چناچہ وہ چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک انسان تھا جسے انتہائی سختی کے ساتھ باندھا گیا تھا وہ انتہائی غمگین اور بہت زیادہ شکایت کرنے والا تھا، انہوں نے اسے سلام کیا، اس نے جواب دیا اور پوچھا تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں، اس نے پوچھا کہ اہل عرب کا کیا بنا ؟ کیا ان کے نبی کا ظہور ہوگیا ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اس نے پوچھا پھر اہل عرب نے کیا کیا ؟ انہوں نے بتایا کہ اچھا کیا، ان پر ایمان لے آئے اور ان کی تصدیق کی اس نے کہا کہ انہوں نے اچھا کیا وہ ان کے دشمن تھے لیکن اللہ نے انہیں ان پر غالب کردیا، اس نے پوچھا کہ اب عرب کا ایک خدا، ایک دین اور ایک کلمہ ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اس نے پوچھا زغر چشمے کا کیا بنا ؟ انہوں نے کہا کہ صحیح ہے لوگ اس کا پانی خود بھی پیتے ہیں اور اپنے کھیتوں کو بھی اس سے سیراب کرتے ہیں، اس نے پوچھا عمان اور بیسان کے درمیان باغ کیا کیا بنا ؟ انہوي نے کہا کہ صحیح ہے اور ہر سال پھل دیتا ہے اس نے پوچھا بحیرہ طربیہ کا کیا بنا ؟ انہوں نے کہا کہ بھرا ہوا ہے اس پر وہ تین مرتبہ بےچینی اور قسم کھا کر کہنے لگا اگر میں اس جگہ سے نکل گیا تو اللہ کی زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں چھوڑوں گا جسے اپنے پاؤں تلے روند نہ دوں سوائے طیبہ کے کہ اس پر مجھے کوئی قدرت نہیں ہوگی، نبی ﷺ نے فرمایا یہاں پہنچ کر میری خوشی بڑھ گئی (تین مرتبہ فرمایا) مدینہ ہی طیبہ ہے اور اللہ نے میرے حرم میں داخل ہونا دجال پر حرام قرار دے رکھا ہے، پھر نبی ﷺ نے قسم کھا کر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، مدینہ منورہ کا کوئی تنگ یا کشادہ، وادی اور پہاڑ ایسا نہیں ہے جس پر قیامت تک کے لئے تلوارسونتا ہوا فرشتہ مقرر نہ ہو، دجال اس شہر میں داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ عامر کہتے ہیں کہ پھر میں محرر بن ابی ہریرہ سے ملا اور ان سے حضرت فاطمہ بنت قیس کی یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا میں گواہی دیتاہوں کہ میرے والد صاحب نے مجھے یہ حدیث اسی طرح سنائی تھی جس طرح حضرت فاطمہ نے آپ کوئی سنائی ہے البتہ والد صاحب نے بتایا تھا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے وہ مشرق کی جانب ہے۔ پھر میں قاسم بن محمد سے ملا اور ان سے یہ حدیث فاطمہ ذکر کی انہوں نے فرمایا میں گواہی دیتاہوں کہ حضرت عائشہ نے مجھے بھی یہ حدیث اسی طرح سنائی تھی جیسے حضرت فاطمہ نے آپ کو سنائی ہے، البتہ انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ دونوں حرم یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دجال پر حرام ہوں گے۔
قَالَ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَخْرُجَ قَالَتْ اجْلِسْ حَتَّى أُحَدِّثَكَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ فَصَلَّى صَلَاةَ الْهَاجِرَةِ ثُمَّ قَعَدَ فَفَزِعَ النَّاسُ فَقَالَ اجْلِسُوا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنِّي لَمْ أَقُمْ مَقَامِي هَذَا لِفَزَعٍ وَلَكِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي خَبَرًا مَنَعَنِي الْقَيْلُولَةَ مِنْ الْفَرَحِ وَقُرَّةِ الْعَيْنِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَنْشُرَ عَلَيْكُمْ فَرَحَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي أَنَّ رَهْطًا مِنْ بَنِي عَمِّهِ رَكِبُوا الْبَحْرَ فَأَصَابَتْهُمْ رِيحٌ عَاصِفٌ فَأَلْجَأَتْهُمْ الرِّيحُ إِلَى جَزِيرَةٍ لَا يَعْرِفُونَهَا فَقَعَدُوا فِي قُوَيْرِبٍ بِالسَّفِينَةِ حَتَّى خَرَجُوا إِلَى الْجَزِيرَةِ فَإِذَا هُمْ بِشَيْءٍ أَهْلَبَ كَثِيرِ الشَّعْرِ لَا يَدْرُونَ أَرَجُلٌ هُوَ أَوْ امْرَأَةٌ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِمْ السَّلَامَ قَالُوا أَلَا تُخْبِرُنَا قَالَ مَا أَنَا بِمُخْبِرِكُمْ وَلَا بِمُسْتَخْبِرِكُمْ وَلَكِنْ هَذَا الدَّيْرَ قَدْ رَهِقْتُمُوهُ فَفِيهِ مَنْ هُوَ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالْأَشْوَاقِ أَنْ يُخْبِرَكُمْ وَيَسْتَخْبِرَكُمْ قَالَ قُلْنَا فَمَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الْجَسَّاسَةُ فَانْطَلَقُوا حَتَّى أَتَوْا الدَّيْرَ فَإِذَا هُمْ بِرَجُلٍ مُوثَقٍ شَدِيدِ الْوَثَاقِ مُظْهِرٍ الْحُزْنَ كَثِيرِ التَّشَكِّي فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِمْ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتُمْ قَالُوا مِنْ الْعَرَبِ قَالَ مَا فَعَلَتْ الْعَرَبُ أَخَرَجَ نَبِيُّهُمْ بَعْدُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَمَا فَعَلُوا قَالُوا خَيْرًا آمَنُوا بِهِ وَصَدَّقُوهُ قَالَ ذَلِكَ خَيْرٌ لَهُمْ وَكَانَ لَهُ عَدُوٌّ فَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَالَ فَالْعَرَبُ الْيَوْمَ إِلَهُهُمْ وَاحِدٌ وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ وَكَلِمَتُهُمْ وَاحِدَةٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَمَا فَعَلَتْ عَيْنُ زُغَرَ قَالُوا صَالِحَةٌ يَشْرَبُ مِنْهَا أَهْلُهَا لِشَفَتِهِمْ وَيَسْقُونَ مِنْهَا زَرْعَهُمْ قَالَ فَمَا فَعَلَ نَخْلٌ بَيْنَ عَمَّانَ وَبَيْسَانَ قَالُوا صَالِحٌ يُطْعِمُ جَنَاهُ كُلَّ عَامٍ قَالَ فَمَا فَعَلَتْ بُحَيْرَةُ الطَّبَرِيَّةِ قَالُوا مَلْأَى قَالَ فَزَفَرَ ثُمَّ زَفَرَ ثُمَّ زَفَرَ ثُمَّ حَلَفَ لَوْ خَرَجْتُ مِنْ مَكَانِي هَذَا مَا تَرَكْتُ أَرْضًا مِنْ أَرْضِ اللَّهِ إِلَّا وَطِئْتُهَا غَيْرَ طَيْبَةَ لَيْسَ لِي عَلَيْهَا سُلْطَانٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هَذَا انْتَهَى فَرَحِي ثَلَاثَ مِرَارٍ إِنَّ طَيْبَةَ الْمَدِينَةَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ حَرَمِي عَلَى الدَّجَّالِ أَنْ يَدْخُلَهَا ثُمَّ حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا لَهَا طَرِيقٌ ضَيِّقٌ وَلَا وَاسِعٌ فِي سَهْلٍ وَلَا فِي جَبَلٍ إِلَّا عَلَيْهِ مَلَكٌ شَاهِرٌ بِالسَّيْفِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا يَسْتَطِيعُ الدَّجَّالُ أَنْ يَدْخُلَهَا عَلَى أَهْلِهَا قَالَ عَامِرٌ فَلَقِيتُ الْمُحَرَّرَ بْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَنِي كَمَا حَدَّثَتْكَ فَاطِمَةُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ قَالَ ثُمَّ لَقِيتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ فَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْنِي كَمَا حَدَّثَتْكَ فَاطِمَةُ غَيْرَ أَنَّهَا قَالَتْ الْحَرَمَانِ عَلَيْهِ حَرَامٌ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ

তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৯৭
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ باہر نکلے اور ظہر کی نماز پڑھائی جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو فرمایا کہ بیٹھے رہو ! منبر پر تشریف فرما ہوئے، لوگ حیران ہوئے تو فرمایا لوگو ! اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھے رہو ! میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا۔ میں نے تمہیں صرف اس لئے جمع کیا ہے کہ تمیم داری میرے پاس آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہوگئے اور مجھے ایک بات بتائی کہ وہ اپنے چچا زاد بھائیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے، اچانک سمندر میں طوفان آگیا، وہ سمندر میں ایک نامعلوم جزیرے کی طرف پہنچے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرے کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا، انہیں سمجھ نہ آئی کہ وہ مرد ہے یا عورت انہوں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا، انہوں نے کہا تو کون ہے ؟ اس نے کہا اے قوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے ہم نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو اس نے بتایا کہ میں جساسہ ہوں، چناچہ وہ چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک انسان تھا جسے انتہائی سختی کے ساتھ باندھا گیا تھا، اس نے پوچھا تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں، اس نے پوچھا کہ اہل عرب کا کیا بنا ؟ کیا ان کے نبی کا ظہور ہوگیا ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اس نے پوچھا پھر اہل عرب نے کیا کیا ؟ انہوں نے بتایا کہ اچھا کیا، ان پر ایمان لے آئے اور ان کی تصدیق کی اس نے کہا کہ انہوں نے اچھا کیا، پھر اس نے پوچھا کہ اہل فارس کا کیا بنا ؟ کیا وہ ان پر غالب آگئے ؟ انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک تو اہل فارس پر غالب نہیں آئے، اس نے کہا کہ یاد رکھو ! عنقریب وہ ان پر غالب آجائیں گے، اس نے کہا مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ، ہم نے کہا یہ کثیر پانی والا ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا نخل بیسان کا کیا بنا ؟ کیا اس نے پھل دینا شروع کیا ؟ انہوں نے کہا کہ اس کا ابتدائی حصہ پھل دینے لگا ہے اس پر وہ اتنا اچھلا کہ ہم سجھے یہ ہم پر حملہ کردے گا، ہم نے اس سے پوچھا کہ تو کون ہے ؟ اس نے کہا کہ میں مسیح (دجال) ہوں عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دیدی جائے گی، پس میں نکلوں گا تو زمین میں چکرلگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور طیبہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لئے حرام کردیا گیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مسلمانو ! خوش ہوجاؤ کہ طیبہ یہی مدینہ ہے، اس میں دجال داخل نہ ہوسکے گا۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ مُسْرِعًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَنُودِيَ فِي النَّاسِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي لَمْ أَدْعُكُمْ لِرَغْبَةٍ نَزَلَتْ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَكِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ أَخْبَرَنِي أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ رَكِبُوا الْبَحْرَ فَقَذَفَتْهُمْ الرِّيحُ إِلَى جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ أَشْعَرَ مَا يُدْرَى أَذَكَرٌ هُوَ أَمْ أُنْثَى لِكَثْرَةِ شَعْرِهِ قَالُوا مَنْ أَنْتَ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ فَقَالُوا فَأَخْبِرِينَا فَقَالَتْ مَا أَنَا بِمُخْبِرَتِكُمْ وَلَا مُسْتَخْبِرَتِكُمْ وَلَكِنْ فِي هَذَا الدَّيْرِ رَجُلٌ فَقِيرٌ إِلَى أَنْ يُخْبِرَكُمْ وَإِلَى أَنْ يَسْتَخْبِرَكُمْ فَدَخَلُوا الدَّيْرَ فَإِذَا رَجُلٌ أَعْوَرُ مُصَفَّدٌ فِي الْحَدِيدِ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمْ قُلْنَا نَحْنُ الْعَرَبُ فَقَالَ هَلْ بُعِثَ فِيكُمْ النَّبِيُّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَهَلْ اتَّبَعَتْهُ الْعَرَبُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَلِكَ خَيْرٌ لَهُمْ قَالَ مَا فَعَلَتْ فَارِسُ هَلْ ظَهَرَ عَلَيْهَا قَالُوا لَمْ يَظْهَرْ عَلَيْهَا بَعْدُ فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ سَيَظْهَرُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ مَا فَعَلَتْ عَيْنُ زُغَرَ قَالُوا هِيَ تَدْفُقُ مَلْأَى قَالَ فَمَا فَعَلَ نَخْلُ بَيْسَانَ هَلْ أَطْعَمَ قَالُوا قَدْ أَطْعَمَ أَوَائِلُهُ قَالَ فَوَثَبَ وَثْبَةً حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَفْلِتُ فَقُلْنَا مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ أَمَا إِنِّي سَأَطَأُ الْأَرْضَ كُلَّهَا غَيْرَ مَكَّةَ وَطَيْبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ هَذِهِ طَيْبَةُ لَا يَدْخُلُهَا يَعْنِي الدَّجَّالَ

তাহকীক: