আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৫৩০
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچے حضرت اسامہ کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو،  پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھا لیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے، اتنی دیر میں بنوخثعم کی ایک نوجوان عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ تقریبا ختم ہوچکے ہیں لیکن ان پر حج بھی فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہو، یہ کہتے ہوئے نبی ﷺ نے حضرت فضل (رض) کی گردن موڑ دی (کیونکہ وہ اس عورت کو دیکھنے لگے تھے) حضرت عباس (رض) نے یہ دیکھ کر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی گردن کس حکمت کی بنا پر موڑی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا کہ دونوں نوجوان ہیں، مجھے ان کے بارے شیطان سے امن نہ ہوا اس لئے دونوں کا رخ پھیر دیا بہرحال تھوڑی دیر بعد ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ! میں نے قربانی کرنے سے پہلے بال کٹوالیے، اب کیا کروں ؟ فرمایا اب قربانی کرلو، کوئی حرج نہیں، ایک اور شخص نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے حلق سے پہلے طواف زیارت کرلیا، فرمایا کوئی بات نہیں اب حلق یا قصر کرلو۔ اس کے بعد نبی ﷺ طواف زیارت کے لئے حرم شریف پہنچے، طواف کیا، زمزم پیا اور فرمایا بنو عبدالمطلب ! حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری پوری کرتے رہو اگر لوگ تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی اس میں سے ڈول کھینچ کھینچ کر نکالتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ وَأَفَاضَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَرْدَفَ أُسَامَةَ فَجَعَلَ يُعْنِقُ عَلَى بَعِيرِهِ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِمْ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ ثُمَّ أَتَى جَمْعًا فَصَلَّى بِهِمْ الصَّلَاتَيْنِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ ثُمَّ بَاتَ حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ أَتَى قُزَحَ فَوَقَفَ عَلَى قُزَحَ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّى أَتَى مُحَسِّرًا فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَقَرَعَ نَاقَتَهُ فَخَبَّتْ حَتَّى جَازَ الْوَادِيَ ثُمَّ حَبَسَهَا ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ وَسَارَ حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا ثُمَّ أَتَى الْمَنْحَرَ فَقَالَ هَذَا الْمَنْحَرُ وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ قَالَ وَاسْتَفْتَتْهُ جَارِيَةٌ شَابَّةٌ مِنْ خَثْعَمَ فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ قَدْ أَفْنَدَ وَقَدْ أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ فَهَلْ يُجْزِئُ عَنْهُ أَنْ أُؤَدِّيَ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ فَأَدِّي عَنْ أَبِيكِ قَالَ وَقَدْ لَوَى عُنُقَ الْفَضْلِ فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ لَوَيْتَ عُنُقَ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ رَأَيْتُ شَابًّا وَشَابَّةً فَلَمْ آمَنْ الشَّيْطَانَ عَلَيْهِمَا قَالَ ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ قَالَ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَحْلِقَ قَالَ احْلِقْ أَوْ قَصِّرْ وَلَا حَرَجَ ثُمَّ أَتَى الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ فَقَالَ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ سِقَايَتَكُمْ وَلَوْلَا أَنْ يَغْلِبَكُمْ النَّاسُ عَلَيْهَا لَنَزَعْتُ بِهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩১
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بچے کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی کافی ہے اور بچی کا پیشاب جس چیز پر لگ جائے اسے دھویا جائے گا، قتادہ کہتے ہیں کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب انہوں نے کھانا پینا شروع نہ کیا ہو اور جب وہ کھانا پینا شروع کردیں تو دونوں کا پیشاب جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا ہی پڑے گا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوْلُ الْغُلَامِ يُنْضَحُ عَلَيْهِ وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ قَالَ قَتَادَةُ هَذَا مَا لَمْ يَطْعَمَا فَإِذَا طَعِمَا غُسِلَ بَوْلُهُمَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩২
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچھے حضرت اسامہ کو بٹھالیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھالیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے، اتنی دیر میں بنوخثعم کی ایک نوجوان عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ تقریبا ختم ہوچکے ہیں لیکن ان پر حج بھی فرض ہے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہو، یہ کہتے ہوئے نبی ﷺ نے حضرت فضل (رض) کی گردن موڑ دی (کیونکہ وہ اس عورت کو دیکھنے لگے تھے) ۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، طواف زیارت کرلیا، کپڑے پہن لئے لیکن حلق نہیں کروا سکا اب کیا کروں ؟ فرمایا اب حلق کرلو، کوئی حرج نہیں، ایک اور شخص نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے قربانی سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، حلق کروا لیا، کپڑے پہن لئے ؟ فرمایا کوئی بات نہیں، اب قربانی کرلو۔ اس کے بعد نبی ﷺ طواف زیارت کے لئے حرم شریف پہنچے، طواف کیا، زمزم پیا اور فرمایا بنو عبدالمطلب ! حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری پوری کرتے رہو، اگر لوگ تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی اس میں سے ڈول کھینچ کھینچ کر نکالتا۔ حضرت عباس (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے اپنے بھتیجے کی گردن کس حکمت کی بناء پر موڑی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا کہ دونوں نوجوان ہیں، مجھے ان کے بارے شیطان سے امن نہ ہوا اس لئے دونوں کا رخ پھیر دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد قَالَ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَجَعَلَ النَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ حَتَّى جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ وَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَوَقَفَ عَلَى قُزَحَ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ وَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ حَتَّى جَاءَ مُحَسِّرًا فَقَرَعَ رَاحِلَتَهُ فَخَبَّتْ حَتَّى خَرَجَ ثُمَّ عَادَ لِسَيْرِهِ الْأَوَّلِ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ ثُمَّ جَاءَ الْمَنْحَرَ فَقَالَ هَذَا الْمَنْحَرُ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ مِنْ خَثْعَمَ فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ وَقَدْ أَفْنَدَ وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ وَلَا يَسْتَطِيعُ أَدَاءَهَا فَيُجْزِئُ عَنْهُ أَنْ أُؤَدِّيَهَا عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ وَجَعَلَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْهَا ثُمَّ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي رَمَيْتُ الْجَمْرَةَ وَأَفَضْتُ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَحْلِقْ قَالَ فَلَا حَرَجَ فَاحْلِقْ ثُمَّ أَتَاهُ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي رَمَيْتُ وَحَلَقْتُ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَنْحَرْ فَقَالَ لَا حَرَجَ فَانْحَرْ ثُمَّ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ مِنْهُ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَالَ انْزِعُوا يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَوْلَا أَنْ تُغْلَبُوا عَلَيْهَا لَنَزَعْتُ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُكَ تَصْرِفُ وَجْهَ ابْنِ أَخِيكَ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ غُلَامًا شَابًّا وَجَارِيَةً شَابَّةً فَخَشِيتُ عَلَيْهِمَا الشَّيْطَانَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مریض کی عیادت کے لئے تشریف لئے جاتے تو یہ دعاء کرتے کہ اے لوگوں کے رب ! اس پریشانی اور تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَوَّذَ مَرِيضًا قَالَ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُؤَمِّرًا أَحَدًا دُونَ مَشُورَةِ الْمُؤْمِنِينَ لَأَمَّرْتُ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
عمرو بن سلیم کی والدہ کہتی ہیں کہ ہم میدان منیٰ میں تھے کہ حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دن کھانے پینے کے ہیں اس لئے ان دنوں میں کوئی شخص روزہ نہ رکھے اور اپنی سواری پر جو کہ اونٹ تھا بیٹھ کر لوگوں میں یہ اعلان کرتے رہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَبِي الْحُسَامِ مَدَنِيٌّ مَوْلًى لِآلِ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ بَيْنَمَا نَحْنُ بِمِنًى إِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذِهِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَلَا يَصُومُهَا أَحَدٌ وَاتَّبَعَ النَّاسَ عَلَى جَمَلِهِ يَصْرُخُ بِذَلِكَ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَفَعَهُ قَالَ مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ كُلِّفَ عَقْدَ شَعِيرَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی دو سنتیں اقامت کے قریب پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ عِنْدَ الْإِقَامَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ سحری کے وقت ایک مخصوص گھڑی ہوتی تھی جس میں، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ مجھے اندر آنے کی اجازت ہے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے ( اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْعُكْلِيِّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ كَانَتْ لِي سَاعَةٌ مِنْ السَّحَرِ أَدْخُلُ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ كَانَ قَائِمًا يُصَلِّي سَبَّحَ بِي فَكَانَ ذَاكَ إِذْنُهُ لِي وَإِنْ لَمْ يَكُنْ يُصَلِّي أَذِنَ لِي

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے، میں اور فاطمہ (رض) دونوں سو رہے تھے، صبح کا وقت تھا، نبی ﷺ دروازے پر کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا نَائِمٌ وَفَاطِمَةُ وَذَلِكَ مِنْ السَّحَرِ حَتَّى قَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ أَلَا تُصَلُّونَ فَقُلْتُ مُجِيبًا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا نُفُوسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا قَالَ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَى الْكَلَامِ فَسَمِعْتُهُ حِينَ وَلَّى يَقُولُ وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪০
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی زوجہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ يَغْتَسِلُونَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪১
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے یمن بھیجا، میں ایک ایسی قوم کے پاس پہنچا جنہوں نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا (شیر آیا اور اس میں گرپڑا) ابھی وہ یہ کام کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے، اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی (رض) آپہنچے اور کہنے لگے کہ ابھی تو نبی ﷺ حیات ہیں تم ان کی حیات میں باہمی قتل و قتال کرو گے ؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا اور اگر تم سمجھتے ہو کہ اس سے تمہاری تشفی نہیں ہوئی تو تم نبی ﷺ کے پاس جا کر اس کا فیصلہ کروا لینا، وہ تمہارے درمیان اس کا فیصلہ کردیں گے، اس کے بعد جو حد سے تجاوز کرے گا وہ حق پر نہیں ہوگا۔ فیصلہ یہ ہے کہ ان قبیلوں کے لوگوں نے اس گرھے کی کھدائی میں حصہ لیا ہے ان سے چوتھائی دیت، تہائی دیت، نصف دیتے اور کامل دیت لے کر جمع کرو اور جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو ، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو ، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چنانہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ مقام ابراہیم کے پاس تھے، انہوں نے نبی ﷺ کو سارا قصہ سنایا، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، یہ کہہ کر آپ ﷺ گوٹ مار کر بیٹھ گئے، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا، یا رسول اللہ ! حضرت علی (رض) نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔ اس دوسری روایت کے مطابق چوتھے آدمی کے لئے حضرت علی (رض) نے پوری دیت کا فیصلہ کیا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى قَوْمٍ قَدْ بَنَوْا زُبْيَةً لِلْأَسَدِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ يَتَدَافَعُونَ إِذْ سَقَطَ رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ثُمَّ تَعَلَّقَ رَجُلٌ بِآخَرَ حَتَّى صَارُوا فِيهَا أَرْبَعَةً فَجَرَحَهُمْ الْأَسَدُ فَانْتَدَبَ لَهُ رَجُلٌ بِحَرْبَةٍ فَقَتَلَهُ وَمَاتُوا مِنْ جِرَاحَتِهِمْ كُلُّهُمْ فَقَامُوا أَوْلِيَاءُ الْأَوَّلِ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْآخِرِ فَأَخْرَجُوا السِّلَاحَ لِيَقْتَتِلُوا فَأَتَاهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى تَفِيئَةِ ذَلِكَ فَقَالَ تُرِيدُونَ أَنْ تَقَاتَلُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ إِنِّي أَقْضِي بَيْنَكُمْ قَضَاءً إِنْ رَضِيتُمْ فَهُوَ الْقَضَاءُ وَإِلَّا حَجَزَ بَعْضُكُمْ عَنْ بَعْضٍ حَتَّى تَأْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَكُونَ هُوَ الَّذِي يَقْضِي بَيْنَكُمْ فَمَنْ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَا حَقَّ لَهُ اجْمَعُوا مِنْ قَبَائِلِ الَّذِينَ حَفَرُوا الْبِئْرَ رُبُعَ الدِّيَةِ وَثُلُثَ الدِّيَةِ وَنِصْفَ الدِّيَةِ وَالدِّيَةَ كَامِلَةً فَلِلْأَوَّلِ الرُّبُعُ لِأَنَّهُ هَلَكَ مَنْ فَوْقَهُ وَلِلثَّانِي ثُلُثُ الدِّيَةِ وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّيَةِ فَأَبَوْا أَنْ يَرْضَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ فَقَصُّوا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ أَنَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ وَاحْتَبَى فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ إِنَّ عَلِيًّا قَضَى فِينَا فَقَصُّوا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَأَجَازَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا سِمَاكٌ عَنْ حَنَشٍ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةُ كَامِلَةً

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪২
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت ہمارے یہاں تشریف لائے اور کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں، جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كَتَبْتُ إِلَيْكَ بِخَطِّي وَخَتَمْتُ الْكِتَابَ بِخَاتَمِي يَذْكُرُ أَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ حَدَّثَهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ أَلَا تُصَلُّونَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا وَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ لَهُ ذَلِكَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَيَقُولُ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت امام حسین (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ حضرات حسنین (رض) کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا جو شخص مجھ سے محبت کرے، ان دونوں سے محبت کرے اور ان کے ماں باپ سے محبت کرے، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَزْدِيُّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ حَدَّثَنِي أَخِي مُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ مَنْ أَحَبَّنِي وَأَحَبَّ هَذَيْنِ وَأَبَاهُمَا وَأُمَّهُمَا كَانَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ السَّبَئِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ الْغَافِقِىِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن زریر کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہمارے سامنے خزیرہ (سالن مع گوشت و روٹی) پیش کیا، میں نے بےتکلفی سے عرض کیا کہ اللہ آپ کا بھلا کرے، اگر آپ یہ بطخ ہمارے سامنے پیش کرتے تو کیا ہوجاتا، اب تو اللہ نے مال غنیمت کی بھی فراوانی فرما رکھی ہے ؟ فرمایا ابن زریر ! میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خلیفہ کے لئے اللہ کے مال میں سے صرف دو پیالے ہی حلال ہیں ایک وہ پیالہ جس میں سے وہ خود اور اس کے اہل خانہ کھا سکیں اور دوسرا پیالہ وہ جسے وہ لوگوں کے سامنے پیش کر دے۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَأَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَسَنٌ يَوْمَ الْأَضْحَى فَقَرَّبَ إِلَيْنَا خَزِيرَةً فَقُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ لَوْ قَرَّبْتَ إِلَيْنَا مِنْ هَذَا الْبَطِّ يَعْنِي الْوَزَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَكْثَرَ الْخَيْرَ فَقَالَ يَا ابْنَ زُرَيْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِلْخَلِيفَةِ مِنْ مَالِ اللَّهِ إِلَّا قَصْعَتَانِ قَصْعَةٌ يَأْكُلُهَا هُوَ وَأَهْلُهُ وَقَصْعَةٌ يَضَعُهَا بَيْنَ يَدَيْ النَّاسِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب سے نبی ﷺ نے اپنا لعاب دہن میری آنکھوں میں لگایا ہے، مجھے کبھی آشوب چشم کی بیماری نہیں ہوئی۔
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ أُمِّ مُوسَى عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا رَمِدْتُ مُنْذُ تَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنِي

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھایا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ وَفِي وَسَطِهِ وَفِي آخِرِهِ ثُمَّ ثَبَتَ لَهُ الْوَتْرُ فِي آخِرِهِ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جن لوگوں کو کوڑھ کی بیماری ہو، انہیں مت دیکھتے رہا کرو اور جب ان سے بات کیا کرو تو اپنے اور ان کے درمیان ایک نیزے کے برابر فاصلہ رکھا کرو۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُدِيمُوا النَّظَرَ إِلَى الْمُجَذَّمِينَ وَإِذَا كَلَّمْتُمُوهُمْ فَلْيَكُنْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ قِيدُ رُمْحٍ

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا علی ! وضو ! اچھی طرح کیا کرو اگرچہ تمہیں شاق ہی کیوں نہ گذرے (مثلاً سردی کے موسم میں) صدقہ مت کھایا کرو گدھوں کو گھوڑوں پر مت کدواؤ اور نجومیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا مت رکھو۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ أَسْبِغْ الْوُضُوءَ وَإِنْ شَقَّ عَلَيْكَ وَلَا تَأْكُلْ الصَّدَقَةَ وَلَا تُنْزِ الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ وَلَا تُجَالِسْ أَصْحَابَ النُّجُومِ

তাহকীক: