আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
نماز کے اوقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৫২১
نماز کے اوقات کا بیان
باب: نماز کے اوقات اور ان کے فضائل۔
 ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک (رح) کو پڑھ کر سنایا ابن شہاب کی روایت سے کہ  عمر بن عبدالعزیز (رح) نے ایک دن  (عصر کی)  نماز میں دیر کی، پس عروہ بن زبیر (رض) کے پاس تشریف لے گئے، اور انہوں نے بتایا کہ  (اسی طرح)  مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ایک دن  (عراق کے ملک میں)  نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں  (حاکم)  تھے۔ پس ابومسعود انصاری  (عقبہ بن عمر)  ان کی خدمت میں گئے۔ اور فرمایا، مغیرہ (رض) ! آخر یہ کیا بات ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے تو انہوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ  ﷺ  نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے نماز پڑھی تو نبی کریم  ﷺ  نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے نماز پڑھی تو نبی کریم  ﷺ  نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں۔ اس پر عمر بن عبدالعزیز (رح) نے عروہ سے کہا، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں ؟ کیا جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی کریم  ﷺ  کو نماز کے اوقات  (عمل کر کے)  بتلائے تھے۔ عروہ نے کہا، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود (رض) اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے۔    عروہ (رح) نے کہا کہ مجھ سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ  ﷺ  عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔ 
حدیث نمبر: 521  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ ؟ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بِهَذَا أُمِرْتُ، فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ، أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ، قَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِك كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ .  حدیث نمبر: 522  قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২২
نماز کے اوقات کا بیان
باب: نماز کے اوقات اور ان کے فضائل۔
عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔
قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৩
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ”اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے (ہو جاؤ) اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ“۔
 ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد بصریٰ نے، اور یہ عباد کے لڑکے ہیں، ابوجمرہ  (نصر بن عمران)  کے ذریعہ سے، انہوں نے ابن عباس (رض) سے، انہوں نے کہا کہ  عبدالقیس کا وفد رسول اللہ  ﷺ  کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ  ﷺ  کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہوسکتے ہیں، اس لیے آپ  ﷺ  کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے، جسے ہم آپ  ﷺ  سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں، آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، پہلے اللہ پر ایمان لانے کا، پھر آپ  ﷺ  نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا، تیسرے زکوٰۃ دینے کا، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں۔  (نوٹ : یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے) ۔     
حدیث نمبر: 523  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَيِّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الْإِيمَانِ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنْ، الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالنَّقِيرِ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৪
نماز کے اوقات کا بیان
باب: نماز درست طریقے سے پڑھنے پر بیعت کرنا۔
 ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قیس بن ابی حازم نے جریر بن عبداللہ (رض) کی روایت سے بیان کیا کہ جریر بن عبداللہ بجلی (رض) نے فرمایا کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے دست مبارک پر نماز قائم کرنے، زکوٰۃ دینے، اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔     
حدیث نمبر: 524  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৫
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے (یعنی اس سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔
 ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا، اعمش  (سلیمان بن مہران)  نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان (رض) سے سنا۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ  ہم عمر (رض) کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ  ﷺ کی  کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے ؟ میں بولا، میں نے اسے  (اسی طرح یاد رکھا ہے)  جیسے نبی کریم  ﷺ  نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا۔ عمر (رض) بولے، کہ تم رسول اللہ  ﷺ  سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بےباک تھے۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ  (کی چیز)  ہیں۔ اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں۔ عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین ! آپ اس سے خوف نہ کھائیے۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا  (صرف)  کھولا جائے گا۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر (رض) بول اٹھے، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ (رض) سے پوچھا، کیا عمر (رض) اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہاں ! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ (رض) سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا  (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے)  اس لیے ہم نے مسروق سے کہا  (کہ وہ پوچھیں)  انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود عمر (رض) ہی تھے۔     
حدیث نمبر: 525  حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ ؟ قُلْتُ: أَنَا كَمَا قَالَهُ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ، قُلْتُ: فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ وَالنَّهْيُ، قَالَ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ ؟ قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: الْبَابُ عُمَرُ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৬
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے (یعنی اس سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔
 ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، سلیمان تیمی کے واسطہ سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے، انہوں نے ابن مسعود (رض) سے کہ  ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا۔ اور پھر نبی کریم  ﷺ  کی خدمت میں آیا اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو اور کچھ رات گئے بھی، اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے۔ تو آپ صلی  اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے۔     
حدیث نمبر: 526  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذَا ؟ قَالَ: لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৭
نماز کے اوقات کا بیان
باب: نماز وقت پر پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں۔
 ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عیزار کوفی نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوعمر و شیبانی سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے اس گھر کے مالک سے سنا،  (آپ عبداللہ بن مسعود (رض) کے گھر کی طرف اشارہ کر رہے تھے)  انہوں نے فرمایا کہ  میں نے نبی کریم  ﷺ  سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم  ﷺ  نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ  ﷺ  اور زیادہ بھی بتلاتے۔  (لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی) ۔     
حدیث نمبر: 527  حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا صَاحِبُ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ ، هَذِهِ الدَّارِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৮
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بیان میں کہ پانچوں وقت کی نمازیں گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہیں۔
 ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز بن محمد دراوردی نے یزید بن عبداللہ کی روایت سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف (رض) سے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا  آپ  ﷺ  فرماتے تھے کہ اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے ؟ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ ! ہرگز نہیں۔ آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔     
حدیث نمبر: 528  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ،  وَالدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ، قَالُوا: لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২৯
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا، نماز کو ضائع کرنا ہے۔
 ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے غیلان بن جریر کے واسطہ سے، انہوں نے انس (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ  نبی کریم  ﷺ  کے عہد کی کوئی بات اس زمانہ میں نہیں پاتا۔ لوگوں نے کہا، نماز تو ہے۔ فرمایا اس کے اندر بھی تم نے کر رکھا ہے جو کر رکھا ہے۔     
حدیث نمبر: 529  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، عَنْ غَيْلَانَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ الصَّلَاةُ، قَالَ: أَلَيْسَ ضَيَّعْتُمْ مَا ضَيَّعْتُمْ فِيهَا ؟.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩০
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا، نماز کو ضائع کرنا ہے۔
 ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبدالواحد بن واصل ابوعبیدہ حداد نے خبر دی، انہوں نے عبدالعزیز کے بھائی عثمان بن ابی رواد کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا کہ  میں دمشق میں انس بن مالک (رض) کی خدمت میں گیا۔ آپ اس وقت رو رہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم  ﷺ  کے عہد کی کوئی چیز اس نماز کے علاوہ اب میں نہیں پاتا اور اب اس کو بھی ضائع کردیا گیا ہے۔ اور بکر بن خلف نے کہا کہ ہم سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا کہ ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی۔     
حدیث نمبر: 530  حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ أَخِي عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِدِمَشْقَ وَهُوَ يَبْكِي، فَقُلْتُ: مَا يُبْكِيكَ ؟، فَقَالَ: لَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَكْتُ إِلَّا هَذِهِ الصَّلَاةَ، وَهَذِهِ الصَّلَاةُ قَدْ ضُيِّعَتْ، وَقَالَ بَكْرُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ نَحْوَهُ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩১
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ نماز پڑھنے والا نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ طور پر بات چیت کرتا ہے۔
 ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عبداللہ دستوائی نے قتادہ ابن دعامہ کے واسطے سے، انہوں نے انس (رض) سے کہ  نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اس لیے اپنی داہنی جانب نہ تھوکنا چاہیے لیکن بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔     
حدیث نمبر: 531  حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلَا يَتْفِلَنَّ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى، وَقَالَ سَعِيدٌ : عَنْ قَتَادَةَ ، لَا يَتْفِلُ قُدَّامَهُ أَوْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ شُعْبَةُ : لَا يَبْزُقُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، وَقَالَ حُمَيْدٌ : عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَبْزُقْ فِي الْقِبْلَةِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩২
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ نماز پڑھنے والا نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ طور پر بات چیت کرتا ہے۔
 ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے انس بن مالک (رض) سے بیان کیا، آپ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے تھے کہ  نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا کہ سجدہ کرنے میں اعتدال رکھو  (سیدھی طرح پر کرو)  اور کوئی شخص تم میں سے اپنے بازوؤں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے۔ جب کسی کو تھوکنا ہی ہو تو سامنے یا داہنی طرف نہ تھوکے، کیونکہ وہ نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ باتیں کرتا رہتا ہے اور سعید نے قتادہ (رض) سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ آگے یا سامنے نہ تھوکے البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور شعبہ نے کہا کہ اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکے، بلکہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ اور حمید نے انس بن مالک (رض) سے وہ نبی کریم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں کہ قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ دائیں طرف البتہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔       
حدیث نمبر: 532  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ، وَإِذَا بَزَقَ فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৩
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
 ہم سے ایوب بن سلیمان مدنی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر عبدالحمید بن ابی اویس نے سلیمان بن بلال کے واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمٰن وغیرہ نے حدیث بیان کی۔ وہ ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر (رض) کے مولیٰ نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ  آپ  ﷺ  نے فرمایا جب گرمی تیز ہوجائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔     
حدیث نمبر: 533 - 534  حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ : حَدَّثَنَا الْأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،  وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
 ہم سے ایوب بن سلیمان مدنی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر عبدالحمید بن ابی اویس نے سلیمان بن بلال کے واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمٰن وغیرہ نے حدیث بیان کی۔ وہ ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر (رض) کے مولیٰ نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ  آپ  ﷺ  نے فرمایا جب گرمی تیز ہوجائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔     
حدیث نمبر: 533 - 534  حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ : حَدَّثَنَا الْأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،  وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
 ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے مہاجر ابوالحسن کی روایت سے بیان کیا، انہوں نے زید بن وہب ہمدانی سے سنا۔ انہوں نے ابوذر (رض) سے  کہ نبی کریم  ﷺ  کے مؤذن  (بلال)  نے ظہر کی اذان دی تو آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر، ٹھنڈا کر، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر، انتظار کر، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہوجائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔       
حدیث نمبر: 535  حَدَّثَنَا بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ أَبْرِدْ، أَوْ قَالَ: انْتَظِرِ انْتَظِرْ، وَقَالَ: شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِحَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ.    

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৬
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
 ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا اس حدیث کو ہم نے زہری سے سن کر یاد کیا، وہ سعید بن مسیب کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ (رض) سے، وہ نبی کریم ﷺ سے کہ  جب گرمی تیز ہوجائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے۔    دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب !  (آگ کی شدت کی وجہ سے)  میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھالیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے۔ 
حدیث نمبر: 536  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.  حدیث نمبر: 537  وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ.

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৭
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب! (آگ کی شدت کی وجہ سے) میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھا لیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے۔
وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ".

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৮
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
 ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے ابو سعید خدری (رض) کے واسطہ سے بیان کیا کہ  نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا  (کہ گرمی کے موسم میں)  ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری، یحییٰ اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔   
حدیث نمبر: 538  حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، تَابَعَهُ سُفْيَانُ ،  وَيَحْيَى ،  وَأَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ .  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৯
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بارے میں کہ سفر میں ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنا۔
 ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے بنی تیم اللہ کے غلام مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زید بن وہب جہنی سے سنا، وہ ابوذر غفاری (رض) سے نقل کرتے تھے کہ انہوں نے کہا کہ  ہم ایک سفر میں رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ تھے۔ مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے۔ لیکن آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو ، مؤذن نے  (تھوڑی دیر بعد)  پھر چاہا کہ اذان دے، لیکن آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دو ۔ جب ہم نے ٹیلے کا سایہ ڈھلا ہوا دیکھ لیا۔  (تب اذان کہی گئی)  پھر نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہوجایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا يتفيئو  (کا لفظ جو سورة النحل میں ہے)  کے معنے تتميل  (جھکنا، مائل ہونا)  ہیں۔   
حدیث نمبر: 539  حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ مَوْلَى لِبَنِي تَيْمِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْرِدْ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ لَهُ: أَبْرِدْ حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَتَفَيَّأُ تَتَمَيَّلُ.  

তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪০
نماز کے اوقات کا بیان
باب: اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے۔
 ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک (رض) نے خبر دی کہ  جب سورج ڈھلا تو نبی کریم  ﷺ  حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر منبر پر تشریف لائے۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا۔ اور آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے۔ پھر آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے۔ آپ  ﷺ  برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ نبی کریم  ﷺ  میرے باپ کون ہیں ؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے۔ آپ  ﷺ  اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو۔ اتنے میں عمر (رض) ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انہوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد  ( ﷺ  )  کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں۔  (پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ  ﷺ  سے جا اور بےجا سوالات کریں)  اس پر نبی کریم  ﷺ  خاموش ہوگئے۔ پھر آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی  (جیسی جنت تھی)  اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی  (جیسی دوزخ تھی) ۔   
حدیث نمبر: 540  حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ، فَلَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا، فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْبُكَاءِ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي ؟ قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي، فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ: عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ، فَلَمْ أَرَ كَالْخَيْرِ وَالشَّرِّ.  

তাহকীক: