আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১২৩৭
جنازوں کا بیان
باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب (کبڑے) نے، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے ابوذر غفاری (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (کہ خواب میں) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا (فرشتہ) آیا۔ اس نے مجھے خبر دی، یا آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔
حدیث نمبر: 1237 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৩৮
جنازوں کا بیان
باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان۔
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔
حدیث نمبر: 1238 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَقِيقٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ،‏‏‏‏ وَقُلْتُ أَنَا:‏‏‏‏ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৩৯
جنازوں کا بیان
باب: جنازہ میں شریک ہونے کا حکم۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الثعثاء نے، انہوں نے کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید مقرن سے سنا، وہ براء بن عازب (رض) سے نقل کرتے تھے کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے روکا۔ ہمیں آپ ﷺ نے حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے، مریض کی مزاج پرسی، دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے کا، قسم پوری کرنے کا، سلام کا جواب دینے کا، چھینک پر يرحمک الله کہنے کا اور آپ ﷺ نے ہمیں منع کیا تھا چاندی کے برتن (استعمال میں لانے) سے، سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشم اور دیباج (کے کپڑوں کے پہننے) سے، قسی سے، استبرق سے۔
حدیث نمبر: 1239 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَشْعَثِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَمَرَنَا:‏‏‏‏ بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ،‏‏‏‏ وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ،‏‏‏‏ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي،‏‏‏‏ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ،‏‏‏‏ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ،‏‏‏‏ وَرَدِّ السَّلَامِ،‏‏‏‏ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَهَانَا عَنْ:‏‏‏‏ آنِيَةِ الْفِضَّةِ،‏‏‏‏ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ،‏‏‏‏ وَالْحَرِيرِ،‏‏‏‏ وَالدِّيبَاجِ،‏‏‏‏ وَالْقَسِّيِّ،‏‏‏‏ وَالْإِسْتَبْرَقِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪০
جنازوں کا بیان
باب: جنازہ میں شریک ہونے کا حکم۔
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا، مریض کا مزاج معلوم کرنا، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینک پر (اس کے الحمدلله کے جواب میں) يرحمک الله کہنا۔ اس روایت کی متابعت عبدالرزاق نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معمر نے خبر دی تھی۔ اور اس کی روایت سلامہ نے بھی عقیل سے کی ہے۔
حدیث نمبر: 1240 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ:‏‏‏‏ رَدُّ السَّلَامِ،‏‏‏‏ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ،‏‏‏‏ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ،‏‏‏‏ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ،‏‏‏‏ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ،‏‏‏‏ تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ سَلَامَةُ بْنُ رَوْحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪১
جنازوں کا بیان
باب: میت کو جب کفن میں لپیٹا جا چکا ہو تو اس کے پاس جانا (جائز ہے)۔
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ مجھے معمر بن راشد اور یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) نے انہیں خبر دی کہ (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی) ابوبکر (رض) اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ (رض) کے حجرہ میں آئے (جہاں نبی کریم ﷺ کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی) اور نبی کریم ﷺ کی طرف گئے۔ نبی کریم ﷺ کو برد حبرہ (یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر) سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی ! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پاچکے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ ابوبکر (رض) جب باہر تشریف لائے تو عمر (رض) اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ صدیق اکبر (رض) نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر (رض) نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا۔ لیکن عمر (رض) نہیں مانے۔ آخر ابوبکر (رض) نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہوگیا اور عمر (رض) کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد ! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد ﷺ کی وفات ہوچکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں الشاکرين تک (آپ نے آیت تلاوت کی) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ ابوبکر (رض) کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔
حدیث نمبر: 1241 - 1242 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ ،‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ بَكَى،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَلِّمُ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ فَأَبَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ فَأَبَى، ‏‏‏‏‏‏فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَتَرَكُوا عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ إلى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144 وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا يَتْلُوهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২
جنازوں کا بیان
باب: میت کو جب کفن میں لپیٹا جا چکا ہو تو اس کے پاس جانا (جائز ہے)۔
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ مجھے معمر بن راشد اور یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے (جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ (یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر) سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے ”اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں“ الشاكرين تک (آپ نے آیت تلاوت کی) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ،‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ "أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ بَكَى،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَلِّمُ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ فَأَبَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ فَأَبَى، ‏‏‏‏‏‏فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَتَرَكُوا عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ إلى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144 وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا يَتْلُوهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩
جنازوں کا بیان
باب: میت کو جب کفن میں لپیٹا جا چکا ہو تو اس کے پاس جانا (جائز ہے)۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کہا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے فرمایا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی کہ ام العلاء (رض) انصار کی ایک عورت نے جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیعت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر انصار میں بانٹ دیئے گئے تو عثمان بن مظعون (رض) ہمارے حصہ میں آئے۔ چناچہ ہم نے انہیں اپنے گھر میں رکھا۔ آخر وہ بیمار ہوئے اور اسی میں وفات پا گئے۔ وفات کے بعد غسل دیا گیا اور کفن میں لپیٹ دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا ابوسائب آپ پر اللہ کی رحمتیں ہوں میری آپ کے متعلق شہادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی عزت فرمائی ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت فرمائی ہے ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پھر کس کی اللہ تعالیٰ عزت افزائی کرے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس میں شبہ نہیں کہ ان کی موت آچکی، قسم اللہ کی کہ میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن واللہ ! مجھے خود اپنے متعلق بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہوگا۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ام العلاء (رض) نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اب میں کبھی کسی کے متعلق (اس طرح کی) گواہی نہیں دوں گی۔
حدیث نمبر: 1243 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُاقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ ؟،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ ؟،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৪
جنازوں کا بیان
میت کے پاس جب وہ کفن میں رکھ دیا گیا ہو موت کے بعد جانے کا حکم۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، انہوں نے کہا کہ جب میرے والد شہید کردیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا تھا۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ کچھ نہیں کہہ رہے تھے۔ آخر میری چچی فاطمہ (رض) بھی رونے لگیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ روؤ یا چپ رہو۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں ملائکہ تو برابر اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں۔ اس روایت کی متابعت شعبہ کے ساتھ ابن جریج نے کی، انہیں ابن منکدر نے خبر دی اور انہوں نے جابر (رض) سے سنا۔
حدیث نمبر: 1244 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْكِي وَيَنْهَوْنِي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْكِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَبْكِينَ أَوْ لَا تَبْكِينَ، ‏‏‏‏‏‏مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৫
جنازوں کا بیان
باب: آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میت کے وارثوں کو سنا سکتا ہے۔
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے، ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجاشی کی وفات کی خبر اسی دن دی جس دن اس کی وفات ہوئی تھی۔ پھر آپ ﷺ نماز پڑھنے کی جگہ گئے۔ اور لوگوں کے ساتھ صف باندھ کر (جنازہ کی نماز میں) چار تکبیریں کہیں۔
حدیث نمبر: 1245 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৬
جنازوں کا بیان
باب: آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میت کے وارثوں کو سنا سکتا ہے۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے حمید بن بلال نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ زید نے جھنڈا سنبھالا لیکن وہ شہید ہوگئے۔ پھر جعفر نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہوگئے۔ پھر عبداللہ بن رواحہ نے سنبھالا اور وہ بھی شہید ہوگئے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں میں آنسو بہ رہے تھے۔ (آپ ﷺ نے فرمایا) اور پھر خالد بن ولید نے خود اپنے طور پر جھنڈا اٹھا لیا اور ان کو فتح حاصل ہوئی۔
حدیث نمبر: 1246 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ عَيْنَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتَذْرِفَانِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৭
جنازوں کا بیان
باب: جنازہ تیار ہو تو لوگوں کو خبر دینا۔
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہیں ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں ابواسحاق شیبانی نے، انہیں شعبی نے، ان سے ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ایک شخص کی وفات ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کردیا اور جب صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ کو خبر دی، آپ ﷺ نے فرمایا (کہ جنازہ تیار ہوتے وقت) مجھے بتانے میں (کیا) رکاوٹ تھی ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو۔ پھر نبی کریم ﷺ اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی۔
حدیث نمبر: 1247 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَمَاتَ بِاللَّيْلِ فَدَفَنُوهُ لَيْلًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ كَانَ اللَّيْلُ فَكَرِهْنَا وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৮
جنازوں کا بیان
باب: اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اولاد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے، ان سے عبدالعزیز نے اور ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مرجائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان (بچے کے باپ اور ماں) کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔
حدیث نمبر: 1248 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৯
جنازوں کا بیان
باب: اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اولاد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ اصبہانی نے، ان سے ذکوان نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے کہ عورتوں نے نبی کریم ﷺ سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ ایک دن خاص فرما دیجئیے۔ نبی کریم ﷺ نے (ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مرجائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا : یا رسول اللہ ! اگر کسی کے دو ہی بچے مریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی۔ شریک نے ابن اصبہانی سے بیان کیا کہ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید اور ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ کے حوالہ سے۔ ابوہریرہ (رض) نے یہ بھی کہا کہ وہ بچے مراد ہیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں۔
حدیث نمبر: 1249 حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ذَكْوَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النِّسَاءَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَعَظَهُنَّ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ،‏‏‏‏ قَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ. حدیث نمبر: 1250 وَقَالَ شَرِيكٌ :‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫০
جنازوں کا بیان
باب: اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اولاد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے۔
شریک نے ابن اصبہانی سے بیان کیا کہ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ وہ بچے مراد ہیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں۔
وَقَالَ شَرِيكٌ:‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫১
جنازوں کا بیان
باب: اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اولاد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے۔
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کسی کے اگر تین بچے مرجائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے۔ ابوعبداللہ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں۔ (قرآن کی آیت یہ ہے) تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہوگا۔
حدیث نمبر: 1251 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫২
جنازوں کا بیان
باب: کسی مرد کا کسی عورت سے قبر کے پاس یہ کہنا کہ صبر کر۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر پر بیٹھی ہوئی رو رہی تھی، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔
حدیث نمبر: 1252 حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ وَهِيَ تَبْكِي،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫৩
جنازوں کا بیان
باب: میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا اور وضو کرانا۔
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ام عطیہ انصاری (رض) نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما) کی وفات ہوئی آپ ﷺ وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو۔ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا (یہ کہا کہ) کچھ کافور کا استعمال کرلینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھے خبر دے دینا۔ چناچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ ﷺ کو خبر دیدی۔ آپ ﷺ نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنادو ۔ آپ ﷺ کی مراد اپنے ازار سے تھی۔
حدیث نمبر: 1253 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ،‏‏‏‏ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ تَعْنِي إِزَارَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫৪
جنازوں کا بیان
باب: میت کو طاق مرتبہ غسل دینا مستحب ہے۔
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے، ان سے ام عطیہ (رض) نے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ، پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا۔ جب ہم فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو خبر کردی۔ آپ ﷺ نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو ۔ ایوب نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا۔ حفصہ کی حدیث میں تھا کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ (غسل دینا) اور اس میں یہ بھی بیان تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اعضاء وضو سے غسل شروع کیا جائے۔ یہ بھی اسی حدیث میں تھا کہ ام عطیہ (رض) نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کردیا تھا۔
حدیث نمبر: 1254 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ بِمَاءٍ،‏‏‏‏ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ. فَقَالَ أَيُّوبُ :‏‏‏‏ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا وَكَانَ فِيهِ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ أَوْ خَمْسًا،‏‏‏‏ أَوْ سَبْعًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ فِيهِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫৫
جنازوں کا بیان
باب: اس بیان میں کہ (غسل) میت کی دائیں طرف سے شروع کیا جائے۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا۔
حدیث نمبر: 1255 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ:‏‏‏‏ ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫৬
جنازوں کا بیان
باب: اس بارے میں کہ پہلے میت کے اعضاء وضو کو دھویا جائے۔
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے خالد حذاء نے، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں۔ جب ہم نے غسل شروع کردیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ غسل دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے شروع کرو۔
حدیث نمبر: 1256 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا غَسَّلْنَا بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا:‏‏‏‏ ابْدَأَنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ.
tahqiq

তাহকীক: