আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

مقدمہ مسلم - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

0
مقدمہ مسلم
ثقات سے روایت کرنے کے وجوب اور جھوٹے لوگوں کی روایات کے ترک میں
سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے اور اللہ تعالیٰ خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ اور تمام انبیاء اور رسولوں پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔ بعد حمد وصلوہ امام مسلم اپنے شاگرد ابواسحاق کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے کہ تو نے اپنے پروردگار ہی کی توفیق سے یہ ذکر کیا تھا کہ دین کے اصول اور اس کے احکام سے متعلق رسول اللہ ﷺ سے جو احادیث مروی ہیں ان تمام احادیث کی تلاش و جستجو کی جائے اور وہ احادیث جو ثواب عذاب اور رغبت اور خوف وغیرہ کے متعلق مروی ہیں یعنی فضائل و اخلاق کے متعلق حدیثیں اور ان کے سوا اور باتوں کی اسناد کے ساتھ جن کی رو سے وہ حدیثیں نقل کی گئی ہیں اور جن کو علماء حدیث نے قبول کیا ہے اللہ تعالیٰ تم کو ہدایت دے کہ تم سے اس بات کا ارادہ ظاہر کیا کہ اس قسم کی تمام احادیث کا ایک مجموعہ تیار کیا جائے اور تم نے یہ سوال کیا تھا کہ میں ان سب حدیثوں کو اختصار کے ساتھ تمہارے لئے جمع کروں اور اس میں تکرار نہ ہو اس لئے کہ تکرار سے مقاصد یعنی احادیث میں غور وخوض کرنے اور ان سے مسائل کے نکالنے میں رکاوٹ پیدا ہوگی اللہ تعالیٰ تمہیں عزت عطا فرمائے تم نے جس بات کا سوال کیا جب میں نے اس پر غور کیا اور اس کے انجام کو دیکھا اللہ کرے اس کا انجام اچھا ہو تو سب سے پہلے دوسروں کے علاوہ مجھے خود فائدہ ہوگا بہت سے اسباب سے پہلے دوسروں کے علاوہ مجھے خود فائدہ ہوگا بہت سے اسباب کی وجہ سے جن کا بیان کرنا طویل ہے مگر اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس طرح سے تھوڑی سی احادیث کو یاد رکھنا مضبوطی اور صحت کے ساتھ آسان ہے خاص کر ان لوگوں کے لئے جنہیں صحیح اور غیر صحیح احادیث میں جس وقت تک دوسرے لوگ واقف نہ کرائیں تمیز ہی حاصل نہیں ہوسکتی پس جب معاملہ اس میں ایسا ہی ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا تو ارادہ کرنا کم صحیح روایات کی طرف زیادہ ضعیف روایات سے افضل و اولی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ بہت سی روایات کو اس شان سے بیان کرنا اور مکررات کو جمع کرنا خاص خاص لوگوں کے لئے نفع بخش ہے جن کو علم حدیث میں کچھ حصہ اور بیداری عطاء کی گئی ہے اور حدیث کے اسباب وعلل سے معرفت حاصل ہے پس اگر اللہ نے چاہا تو ایسا شخص جس کو علم حدیث سے کچھ علم دیا گیا ہے وہ کثرت کے ساتھ جمع شدہ احادیث سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے بہرحال عام لوگوں میں سے جو صاحب واقفیت و معرفت ہیں کے برعکس ہیں ان کے لئے کثرت احادیث کا کوئی فائدہ نہیں اور تحقیق وہ کم احادیث کی معرفت سے عاجز آگئے ہیں۔ پھر اگر اللہ نے چاہا تو ہم شروع ہوں گے نکالنے میں ان احادیث کے جس کا تم نے سوال کیا ہے اور تالیف اس کی ایک شرط پر عنقریب میں اس کو تمہارے لئے ذکر کروں گا اور وہ شرط یہ ہے کہ ہم ارادہ کرتے ہیں ان تمام احادیث کا جو سنداً ( متصلاً ) نبی کریم ﷺ سے مروی ہیں پس ہم ان کو تقسیم کرتے ہیں تین اقسام پر اور راویوں کے تین طبقات ثقہ متوسطین ضعفاء پر بغیر تکرار کے ہاں یہ کہ ایسی جگہ میں حدیث آجائے کہ مستغنی نہ کیا جائے اس حدیث کے تکرار سے اس میں معنا زیادتی ہو یا اسناد واقع ہو دوسری اسناد کے پہلو میں کوئی علت (کسی علت کی وجہ اور ضرورت کے پیش نظر تکرار ہوگا ) ۔ کیونکہ ایسے معنی کی زیادتی حدیث میں جس کے احتیاج ہو تو وہ مثل ایک پوری حدیث کے ہے پس ضروری ہوا اس حدیث کا اعادہ کرنا جس میں وہ زیادتی موجود ہو یا یہ کہ جدا کیا جائے وہ معنی پوری حدیث سے اختصار کے ساتھ جب ممکن ہو لیکن اس کا جدا کرنا کبھی مشکل ہوتا ہے اس پوری حدیث سے تو اس خاص ضرورت و مصلحت کے تحت ہم اس پوری حدیث کا اعادہ کردیتے ہیں لیکن اگر تکرار سے بچنے کی کوئی صورت نکل سکے تو ہم ہرگز اعادہ نہیں کریں گے انشاء اللہ تعالیٰ ۔ قسم اول میں ہم ان احادیث مبارکہ کو بیان کریں گے جن کی اسانید دوسری احادیث کی اسانید اور عیوب ونقائص سے محفوظ ہوں گی اور ان کے راوی زیادہ معتبر اور قوی وثقہ ہوں گے حدیث میں کیونکہ نہ تو ان کی روایت میں سخت اختلاف ہے اور نہ فاحش اختلاط جیسا کہ کثیر محدیثن کی کیفیت معلوم ہوگئی ہے اور یہ بات ان احادیث کی روایت سے پائے ثبوت تک پہنچ چکی ہے پھر ہم اس قسم کے لوگوں کی مرویات کا ذکر کرنے کے بعد ایسی احادیث لائیں گے جن کی اسانید میں وہ لوگ ہوں جو اس درجہ اتقان اور حفظ سے موصوف نہ ہوں جو اوپر ذکر ہوا لیکن تقوی پرہیزگاری اور صداقت و امانت میں ان کا مرتبہ ان سے کم نہ ہوگا کیونکہ ان کا عیب ڈھکا ہوا ہے اور ان کی روایت بھی محدیثن کے ہاں مقبول ہے جیسا کہ عطا بن سائب اور یزید بن ابی زیاد لیث بن ابی سلیم اور ان کی مثل حاملیں آثار اور نقول احادیث اگرچہ اہل علم میں مشہور اور مستور ہیں محدیثن کے پاس اتقان اور استقامت روایت میں ان سے بڑھ کر ہے حال اور مرتبہ میں اہل علم کے ہاں بلند درجہ اور عمدہ خصلت ان کو فضیلت والوں میں سے کردیتی ہے کیا تم نہیں دیکھتے جب تم ان تینوں کا جن کا ہم نے نام لیا عطا یزید اور لیث کا منصور بن معتمر اور سلیمان اعمش اور اسماعیل بن خالد سے مواز نہ کرو حدیث کے اتقان اور استقامت میں تو تم ان کو بالکل ان سے جدا اور الگ پاؤگے ہرگز ان کے قریب نہ ہوں گے اس بات میں محدیثن کے ہاں بالکل شک نہیں ہے اس لئے کہ ان کے ہاں ثابت ہوگیا ہے۔ صحت حفظ منصور اور اعمش اور اسماعیل کا اور ان کا اتقان حدیث میں نہیں پہچان حاصل کرسکے ان جیسی عطاء یزید اور لیث سے اور ایسی ہی کیفیت ہے جب تو ہم عصروں کے درمیان مواز نہ کرے جیسے ابن عوف اور ایوب سختیانی کا عوف بن ابی جمیلہ اور اشعث حمرانی کے ساتھ یہ دونوں مصاحب اور ساتھ تھے حسن بصری اور ابن سیرین کے جیسا کہ ابن عوف اور ایوب سختیانی ان کے ساتھی ہیں ہاں بیشک ان دونوں میں بڑا فرق ہے ابن عوف اور ایوب کا درجہ اعلی ہے کمال فضل اور صحت روایت میں اگرچہ عوف اور اشعث بھی اہل علم کے ہاں سچے اور امانت دار ہیں لیکن اصل حال درجے کے اعتبار سے ہے۔ محدیثن کے ہاں وہی ہے جو ہم نے بیان کیا ہم نے اس لئے یہ مثالیں دی ہیں کہ جو لوگ محدثین کے اصول اور تنقیدی طریق کار کو نہیں جانتے وہ آسانی کے ساتھ راویوں کے مقام و مرتبہ کی پہچان حاصل کرسکے۔ تاکہ بلند مرتبہ راوی کو کم اور کم مرتبہ محدث کو اس سے زیادہ مرتبہ نہ دیا جائے اور ہر محدث کو اس کے منصب کے مطابق مقام و مرتبہ میسر آئے اور تحقیق سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ذکر کی گئی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ ہم لوگوں سے ان کے مرتبہ اور منصب کے مطابق سلوک کریں اور اس کی تائید قرآن سے بھی ہوتی ہے اللہ عزوجل کا فرمان ہے وفوق کل ذی علم علیم۔ ہر عالم سے بڑھ کر علم والا ہوتا ہے۔ انہی طریقوں پر جو ہم نے اوپر بیان کئے ہیں جمع کرتے ہیں جو تم نے سوال کیا رسول اللہ ﷺ کی حدیثوں سے ہاں وہ لوگ جو اکثر یا تمام محدثین کے نزدیک مطعون ہیں جیسے عبداللہ بن مسور ابوجعفر مدائنی عمرو بن خالد عبدالقدوس شامی محمد بن سعید مصلوب غیاث بن ابراہیم سلیمان بن عمرو ابی داؤد نخعی اور ان جیسے دوسرے لوگ جن پر وضع حدیث کی تہمت ہے وہ ازخود احادیث بنانے میں بدنام ہیں اسی طرح وہ لوگ بھی جن کی اکثر احادیث منکر ہوتی ہیں یا غلط روایات تو ایسے تمام لوگوں کی روایات کو ہم اپنی کتاب میں جمع نہیں کریں گے۔ اصطلاح اصول حدیث میں منکر اس شخص کی حدیث کو کہتے ہیں جو ثقہ اور کامل الحفظ راویوں کی روایت کی خلاف روایت کرے یا ان احادیث کی کسی موافقت نہ ہو پس جب اس کی احادیث میں سے اکثر اسی طرح ہوں تو وہ متروک الحدیث ہوگا اور اس کی مرویات محدثین کے نزدیک قابل قبول اور قابل عمل نہیں ہوتیں اس قسم کے محدثین میں سے عبداللہ بن محرر یحییٰ بن ابی انیسہ جراح بن منہال ابوالعطوف اور عباد بن کثیر اور حسین بن عبداللہ بن ضمیرہ اور عمر بن صہبان وغیرہ اور ان کی مثل دوسرے حضرات منکر حدیث روایت کرنے والے ہیں پس ہم ان لوگوں کی روایات نہیں لاتے اور نہ ہی ان میں مشغول ہوتے ہیں کیونکہ اہل علم کا حکم ہے اور جو ان کے مذہب سے معلوم ہوا وہ یہ ہے کہ جو راوی اپنی روایت میں متفرد ہو لیکن اس کی بعض روایات کو بعض دوسرے ثقہ اور حفاظ راویوں نے بھی روایت کیا ہو اور کسی حدیث میں اس کی موافقت کی ہو جب یہ شرط پائی جائے پھر اس کے بعد وہ متفرد راوی اپنی روایت میں کچھ الفاظ کی زیادتی کرتا ہے جن کو اس کے دوسرے معاصرین نے روایت نہیں کیا تو اس کی زیادتی قبول کی جائے گی لیکن اگر تم کسی کو دیکھو کہ وہ زہری جیسے بزرگ شخص سے روایت کرنے کا قصد کرے جس کے شاگرد کثیر تعداد میں حافظ ومتقن ہیں جو اس کی اور دوسروں کی حدیثوں کو روایت کرتے ہیں یا ہشام بن عروہ سے بھی روایت کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان دونوں محدیثن کی روایات اہل علم کے ہاں بہت مشہور اور پھیلی ہوئی ہیں ان کے شاگردوں نے بھی ان کی اکثر روایات کو بالاتفاق روایت کیا ہے پس اگر کوئی محدث ان مذکورہ بالا دونوں محدثین سے یا ان میں سے کسی ایک سے ایسی روایت کا راوی ہو جس روایت کو ان کے شاگردوں میں سے کسی نے بیان نہ کیا ہے اور یہ راوی ان راویوں میں سے بھی نہیں جو صحیح روایات میں ان کے مشہور شاگردوں کا شریک رہا ہو تو اس قسم کے راوی کی حدیث کو قبول کرنا جائز نہیں اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے۔ ہم نے روایت حدیث کے سلسلہ میں محدثین کے مذہب کو بیان کردیا ہے تاکہ جو لوگ اصول روایت حدیث سے ناواقف ہیں ان کو بھی ابتدائی معلومات حاصل ہوجائیں جن کو توفیق دی جائے لوگوں میں سے اور ہم عنقریب اس کو شرح اور وضاحت سے بیان کریں گے اگر اللہ نے چاہا اس کتاب کے کئے مقامات میں معللہ اخبار کے ذکر کے موقع پر جب وہ اپنے مقامات میں آئیں گی اور جہان شرح کرنا اور وضاحت کرنا مناسب ہوگا۔ اے شاگرد عزیز ! ان تمام مذکورہ بالا باتوں کے بعد اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے اگر ہم برے کا برا عمل نہ دیکھتے جو وہ کر رہے ہیں یعنی وہ محدث صحیح اور مشہور روایت پر اکتفا نہیں کرتا اور وہ اپنے جی میں محدث بنا ہوا ہے ایسے شخص پر لازم ہے کہ وہ ضعیف اور منکر احادیث کو نقل نہ کرے اور صرف انہیں اخبار کو نقل کرے جو صحیح اور مشہور ہیں جن کو معروف ثقہ لوگوں نے سچائی اور امانت کے ساتھ اس معرفت اور اقرار کے بعد روایت کیا ہے ان کی بیان کردہ اکثر روایات جو نامعلوم افراد کی طرف منسوب ہیں منکر اور غیر مقبول ہیں اور ایسے لوگوں سے مروی ہیں جن کی مذمت آئمہ الحدیث میں سے مالک بن انس شعبہ بن حجاج سفیان بن عیینہ یحییٰ بن سعید القطان اور عبدالرحمن بن مہدی وغیر ہم نے کی ہے جب آسان ہوگیا ہم پر تیری خواہش کا پورا کرنا صحیح احادیث کی تمیز اور تحصیل کے ساتھ لیکن اسی وجہ سے جو ہم نے بیان کی کہ لوگ منکر روایات کو ضعیف اور مجہول اسناد سے روایت کرتے ہیں اور عوام کو سناتے ہیں جن میں عیوب کی پہچان کی لیاقت نہیں تو ہمارے لوگوں پر تیرے سوال کو جواب دینا آسان ہوگیا۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ وَصَلَّی اللَّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَعَلَی جَمِيعِ الْأَنْبِيَائِ وَالْمُرْسَلِينَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّکَ يَرْحَمُکَ اللَّهُ بِتَوْفِيقِ خَالِقِکَ ذَکَرْتَ أَنَّکَ هَمَمْتَ بِالْفَحْصِ عَنْ تَعَرُّفِ جُمْلَةِ الْأَخْبَارِ الْمَأْثُورَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُنَنِ الدِّينِ وَأَحْکَامِهِ وَمَا کَانَ مِنْهَا فِي الثَّوَابِ وَالْعِقَابِ وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ وَغَيْرِ ذَلِکَ مِنْ صُنُوفِ الْأَشْيَائِ بِالْأَسَانِيدِ الَّتِي بِهَا نُقِلَتْ وَتَدَاوَلَهَا أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَا بَيْنَهُمْ فَأَرَدْتَ أَرْشَدَکَ اللَّهُ أَنْ تُوَقَّفَ عَلَی جُمْلَتِهَا مُؤَلَّفَةً مُحْصَاةً وَسَأَلْتَنِي أَنْ أُلَخِّصَهَا لَکَ فِي التَّأْلِيفِ بِلَا تَکْرَارٍ يَکْثُرُ فَإِنَّ ذَلِکَ زَعَمْتَ مِمَّا يَشْغَلُکَ عَمَّا لَهُ قَصَدْتَ مِنْ التَّفَهُّمِ فِيهَا وَالِاسْتِنْبَاطِ مِنْهَا وَلِلَّذِي سَأَلْتَ أَکْرَمَکَ اللَّهُ حِينَ رَجَعْتُ إِلَی تَدَبُّرِهِ وَمَا تَئُولُ بِهِ الْحَالُ إِنْ شَائَ اللَّهُ عَاقِبَةٌ مَحْمُودَةٌ وَمَنْفَعَةٌ مَوْجُودَةٌ وَظَنَنْتُ حِينَ سَأَلْتَنِي تَجَشُّمَ ذَلِکَ أَنْ لَوْ عُزِمَ لِي عَلَيْهِ وَقُضِيَ لِي تَمَامُهُ کَانَ أَوَّلُ مَنْ يُصِيبُهُ نَفْعُ ذَلِکَ إِيَّايَ خَاصَّةً قَبْلَ غَيْرِي مِنْ النَّاسِ لِأَسْبَابٍ کَثِيرَةٍ يَطُولُ بِذِکْرِهَا الْوَصْفُ إِلَّا أَنَّ جُمْلَةَ ذَلِکَ أَنَّ ضَبْطَ الْقَلِيلِ مِنْ هَذَا الشَّأْنِ وَإِتْقَانَهُ أَيْسَرُ عَلَی الْمَرْئِ مِنْ مُعَالَجَةِ الْکَثِيرِ مِنْهُ وَلَا سِيَّمَا عِنْدَ مَنْ لَا تَمْيِيزَ عِنْدَهُ مِنْ الْعَوَامِّ إِلَّا بِأَنْ يُوَقِّفَهُ عَلَی التَّمْيِيزِ غَيْرُهُ فَإِذَا کَانَ الْأَمْرُ فِي هَذَا کَمَا وَصَفْنَا فَالْقَصْدُ مِنْهُ إِلَی الصَّحِيحِ الْقَلِيلِ أَوْلَی بِهِمْ مِنَ ازْدِيَادِ السَّقِيمِ وَإِنَّمَا يُرْجَی بَعْضُ الْمَنْفَعَةِ فِي الِاسْتِکْثَارِ مِنْ هَذَا الشَّأْنِ وَجَمْعِ الْمُکَرَّرَاتِ مِنْهُ لِخَاصَّةٍ مِنْ النَّاسِ مِمَّنْ رُزِقَ فِيهِ بَعْضَ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ بِأَسْبَابِهِ وَعِلَلِهِ فَذَلِکَ إِنْ شَائَ اللَّهُ يَهْجُمُ بِمَا أُوتِيَ مِنْ ذَلِکَ عَلَی الْفَائِدَةِ فِي الِاسْتِکْثَارِ مِنْ جَمْعِهِ فَأَمَّا عَوَامُّ النَّاسِ الَّذِينَ هُمْ بِخِلَافِ مَعَانِي الْخَاصِّ مِنْ أَهْلِ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ فَلَا مَعْنَی لَهُمْ فِي طَلَبِ الْکَثِيرِ وَقَدْ عَجَزُوا عَنْ مَعْرِفَةِ الْقَلِيلِثُمَّ إِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ مُبْتَدِئُونَ فِي تَخْرِيجِ مَا سَأَلْتَ وَتَأْلِيفِهِ عَلَی شَرِيطَةٍ سَوْفَ أَذْکُرُهَا لَکَ وَهُوَ إِنَّا نَعْمِدُ إِلَی جُمْلَةِ مَا أُسْنِدَ مِنْ الْأَخْبَارِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَقْسِمُهَا عَلَی ثَلَاثَةِ أَقْسَامٍ وَثَلَاثِ طَبَقَاتٍ مِنْ النَّاسِ عَلَی غَيْرِ تَکْرَارٍ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ مَوْضِعٌ لَا يُسْتَغْنَی فِيهِ عَنْ تَرْدَادِ حَدِيثٍ فِيهِ زِيَادَةُ مَعْنًی أَوْ إِسْنَادٌ يَقَعُ إِلَی جَنْبِ إِسْنَادٍ لِعِلَّةٍ تَکُونُ هُنَاکَ لِأَنَّ الْمَعْنَی الزَّائِدَ فِي الْحَدِيثِ الْمُحْتَاجَ إِلَيْهِ يَقُومُ مَقَامَ حَدِيثٍ تَامٍّ فَلَا بُدَّ مِنْ إِعَادَةِ الْحَدِيثِ الَّذِي فِيهِ مَا وَصَفْنَا مِنْ الزِّيَادَةِ أَوْ أَنْ يُفَصَّلَ ذَلِکَ الْمَعْنَی مِنْ جُمْلَةِ الْحَدِيثِ عَلَی اخْتِصَارِهِ إِذَا أَمْکَنَ وَلَکِنْ تَفْصِيلُهُ رُبَّمَا عَسُرَ مِنْ جُمْلَتِهِ فَإِعَادَتُهُ بِهَيْئَتِهِ إِذَا ضَاقَ ذَلِکَ أَسْلَمُ فَأَمَّا مَا وَجَدْنَا بُدًّا مِنْ إِعَادَتِهِ بِجُمْلَتِهِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ مِنَّا إِلَيْهِ فَلَا نَتَوَلَّی فِعْلَهُ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَیفَأَمَّا الْقِسْمُ الْأَوَّلُ فَإِنَّا نَتَوخَّی أَنْ نُقَدِّمَ الْأَخْبَارَ الَّتِي هِيَ أَسْلَمُ مِنْ الْعُيُوبِ مِنْ غَيْرِهَا وَأَنْقَی مِنْ أَنْ يَکُونَ نَاقِلُوهَا أَهْلَ اسْتِقَامَةٍ فِي الْحَدِيثِ وَإِتْقَانٍ لِمَا نَقَلُوا لَمْ يُوجَدْ فِي رِوَايَتِهِمْ اخْتِلَافٌ شَدِيدٌ وَلَا تَخْلِيطٌ فَاحِشٌ کَمَا قَدْ عُثِرَ فِيهِ عَلَی کَثِيرٍ مِنْ الْمُحَدِّثِينَ وَبَانَ ذَلِکَ فِي حَدِيثِهِمْ فَإِذَا نَحْنُ تَقَصَّيْنَا أَخْبَارَ هَذَا الصِّنْفِ مِنْ النَّاسِ أَتْبَعْنَاهَا أَخْبَارًا يَقَعُ فِي أَسَانِيدِهَا بَعْضُ مَنْ لَيْسَ بِالْمَوْصُوفِ بِالْحِفْظِ وَالْإِتْقَانِ کَالصِّنْفِ الْمُقَدَّمِ قَبْلَهُمْ عَلَی أَنَّهُمْ وَإِنْ کَانُوا فِيمَا وَصَفْنَا دُونَهُمْ فَإِنَّ اسْمَ السَّتْرِ وَالصِّدْقِ وَتَعَاطِي الْعِلْمِ يَشْمَلُهُمْ کَعَطَائِ بْنِ السَّائِبِ وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَلَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ وَأَضْرَابِهِمْ مِنْ حُمَّالِ الْآثَارِ وَنُقَّالِ الْأَخْبَارِ فَهُمْ وَإِنْ کَانُوا بِمَا وَصَفْنَا مِنْ الْعِلْمِ وَالسَّتْرِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْرُوفِينَ فَغَيْرُهُمْ مِنْ أَقْرَانِهِمْ مِمَّنْ عِنْدَهُمْ مَا ذَکَرْنَا مِنْ الْإِتْقَانِ وَالِاسْتِقَامَةِ فِي الرِّوَايَةِ يَفْضُلُونَهُمْ فِي الْحَالِ وَالْمَرْتَبَةِ لِأَنَّ هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ دَرَجَةٌ رَفِيعَةٌ وَخَصْلَةٌ سَنِيَّةٌ أَلَا تَرَی أَنَّکَ إِذَا وَازَنْتَ هَؤُلَائِ الثَّلَاثَةَ الَّذِينَ سَمَّيْنَاهُمْ عَطَائً وَيَزِيدَ وَلَيْثًا بِمَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ وَسُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ فِي إِتْقَانِ الْحَدِيثِ وَالِاسْتِقَامَةِ فِيهِ وَجَدْتَهُمْ مُبَايِنِينَ لَهُمْ لَا يُدَانُونَهُمْ لَا شَکَّ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ فِي ذَلِکَ لِلَّذِي اسْتَفَاضَ عِنْدَهُمْ مِنْ صِحَّةِ حِفْظِ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ وَإِسْمَعِيلَ وَإِتْقَانِهِمْ لِحَدِيثِهِمْ وَأَنَّهُمْ لَمْ يَعْرِفُوا مِثْلَ ذَلِکَ مِنْ عَطَائٍ وَيَزِيدَ وَلَيْثٍ وَفِي مِثْلِ مَجْرَی هَؤُلَائِ إِذَا وَازَنْتَ بَيْنَ الْأَقْرَانِ کَابْنِ عَوْنٍ وَأَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ مَعَ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ وَأَشْعَثَ الْحُمْرَانِيِّ وَهُمَا صَاحِبَا الْحَسَنِ وَابْنِ سِيرِينَ کَمَا أَنَّ ابْنَ عَوْنٍ وَأَيُّوبَ صَاحِبَاهُمَا إِلَّا أَنَّ الْبَوْنَ بَيْنَهُمَا وَبَيْنَ هَذَيْنِ بَعِيدٌ فِي کَمَالِ الْفَضْلِ وَصِحَّةِ النَّقْلِ وَإِنْ کَانَ عَوْفٌ وَأَشْعَثُ غَيْرَ مَدْفُوعَيْنِ عَنْ صِدْقٍ وَأَمَانَةٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَلَکِنَّ الْحَالَ مَا وَصَفْنَا مِنْ الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَإِنَّمَا مَثَّلْنَا هَؤُلَائِ فِي التَّسْمِيَةِ لِيَکُونَ تَمْثِيلُهُمْ سِمَةً يَصْدُرُ عَنْ فَهْمِهَا مَنْ غَبِيَ عَلَيْهِ طَرِيقُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَرْتِيبِ أَهْلِهِ فِيهِ فَلَا يُقَصَّرُ بِالرَّجُلِ الْعَالِي الْقَدْرِ عَنْ دَرَجَتِهِ وَلَا يُرْفَعُ مُتَّضِعُ الْقَدْرِ فِي الْعِلْمِ فَوْقَ مَنْزِلَتِهِ وَيُعْطَی کُلُّ ذِي حَقٍّ فِيهِ حَقَّهُ وَيُنَزَّلُ مَنْزِلَتَهُ وَقَدْ ذُکِرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُنَزِّلَ النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ مَعَ مَا نَطَقَ بِهِ الْقُرْآنُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی وَفَوْقَ کُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ فَعَلَی نَحْوِ مَا ذَکَرْنَا مِنْ الْوُجُوهِ نُؤَلِّفُ مَا سَأَلْتَ مِنْ الْأَخْبَارِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا مَا کَانَ مِنْهَا عَنْ قَوْمٍ هُمْ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ مُتَّهَمُونَ أَوْ عِنْدَ الْأَکْثَرِ مِنْهُمْ فَلَسْنَا نَتَشَاغَلُ بِتَخْرِيجِ حَدِيثِهِمْ کَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِسْوَرٍ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيِّ وَعَمْرِو بْنِ خَالِدٍ وَعَبْدِ الْقُدُّوسِ الشَّامِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَصْلُوبِ وَغِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي دَاوُدَ النَّخَعِيِّ وَأَشْبَاهِهِمْ مِمَّنْ اتُّهِمَ بِوَضْعِ الْأَحَادِيثِ وَتَوْلِيدِ الْأَخْبَارِوَکَذَلِکَ مَنْ الْغَالِبُ عَلَی حَدِيثِهِ الْمُنْکَرُ أَوْ الْغَلَطُ أَمْسَکْنَا أَيْضًا عَنْ حَدِيثِهِمْ وَعَلَامَةُ الْمُنْکَرِ فِي حَدِيثِ الْمُحَدِّثِ إِذَا مَا عُرِضَتْ رِوَايَتُهُ لِلْحَدِيثِ عَلَی رِوَايَةِ غَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْحِفْظِ وَالرِّضَا خَالَفَتْ رِوَايَتُهُ رِوَايَتَهُمْ أَوْ لَمْ تَکَدْ تُوَافِقُهَا فَإِذَا کَانَ الْأَغْلَبُ مِنْ حَدِيثِهِ کَذَلِکَ کَانَ مَهْجُورَ الْحَدِيثِ غَيْرَ مَقْبُولِهِ وَلَا مُسْتَعْمَلِهِ فَمِنْ هَذَا الضَّرْبِ مِنْ الْمُحَدِّثِينَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَرَّرٍ وَيَحْيَی بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَالْجَرَّاحُ بْنُ الْمِنْهَالِ أَبُو الْعَطُوفِ وَعَبَّادُ بْنُ کَثِيرٍ وَحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللّهِ بْنِ ضُمَيْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ صُهْبَانَ وَمَنْ نَحَا نَحْوَهُمْ فِي رِوَايَةِ الْمُنْکَرِ مِنْ الْحَدِيثِ فَلَسْنَا نُعَرِّجُ عَلَی حَدِيثِهِمْ وَلَا نَتَشَاغَلُ بِهِ لِأَنَّ حُکْمَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالَّذِي نَعْرِفُ مِنْ مَذْهَبِهِمْ فِي قَبُولِ مَا يَتَفَرَّدُ بِهِ الْمُحَدِّثُ مِنْ الْحَدِيثِ أَنْ يَکُونَ قَدْ شَارَکَ الثِّقَاتِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْحِفْظِ فِي بَعْضِ مَا رَوَوْا وَأَمْعَنَ فِي ذَلِکَ عَلَی الْمُوَافَقَةِ لَهُمْ فَإِذَا وُجِدَ کَذَلِکَ ثُمَّ زَادَ بَعْدَ ذَلِکَ شَيْئًا لَيْسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ قُبِلَتْ زِيَادَتُهُ فَأَمَّا مَنْ تَرَاهُ يَعْمِدُ لِمِثْلِ الزُّهْرِيِّ فِي جَلَالَتِهِ وَکَثْرَةِ أَصْحَابِهِ الْحُفَّاظِ الْمُتْقِنِينَ لِحَدِيثِهِ وَحَدِيثِ غَيْرِهِ أَوْ لِمِثْلِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَحَدِيثُهُمَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مَبْسُوطٌ مُشْتَرَکٌ قَدْ نَقَلَ أَصْحَابُهُمَا عَنْهُمَا حَدِيثَهُمَا عَلَی الِاتِّفَاقِ مِنْهُمْ فِي أَکْثَرِهِ فَيَرْوِي عَنْهُمَا أَوْ عَنْ أَحَدِهِمَا الْعَدَدَ مِنْ الْحَدِيثِ مِمَّا لَا يَعْرِفُهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِمَا وَلَيْسَ مِمَّنْ قَدْ شَارَکَهُمْ فِي الصَّحِيحِ مِمَّا عِنْدَهُمْ فَغَيْرُ جَائِزٍ قَبُولُ حَدِيثِ هَذَا الضَّرْبِ مِنْ النَّاسِ وَاللَّهُ أَعْلَمُقَدْ شَرَحْنَا مِنْ مَذْهَبِ الْحَدِيثِ وَأَهْلِهِ بَعْضَ مَا يَتَوَجَّهُ بِهِ مَنْ أَرَادَ سَبِيلَ الْقَوْمِ وَوُفِّقَ لَهَا وَسَنَزِيدُ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَی شَرْحًا وَإِيضَاحًا فِي مَوَاضِعَ مِنْ الْکِتَابِ عِنْدَ ذِکْرِ الْأَخْبَارِ الْمُعَلَّلَةِ إِذَا أَتَيْنَا عَلَيْهَا فِي الْأَمَاکِنِ الَّتِي يَلِيقُ بِهَا الشَّرْحُ وَالْإِيضَاحُ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَی وَبَعْدُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ فَلَوْلَا الَّذِي رَأَيْنَا مِنْ سُوئِ صَنِيعِ کَثِيرٍ مِمَّنْ نَصَبَ نَفْسَهُ مُحَدِّثًا فِيمَا يَلْزَمُهُمْ مِنْ طَرْحِ الْأَحَادِيثِ الضَّعِيفَةِ وَالرِّوَايَاتِ الْمُنْکَرَةِ وَتَرْکِهِمْ الِاقْتِصَارَ عَلَی الْأَحَادِيثِ الصَّحِيحَةِ الْمَشْهُورَةِ مِمَّا نَقَلَهُ الثِّقَاتُ الْمَعْرُوفُونَ بِالصِّدْقِ وَالْأَمَانَةِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِمْ وَإِقْرَارِهِمْ بِأَلْسِنَتِهِمْ أَنَّ کَثِيرًا مِمَّا يَقْذِفُونَ بِهِ إِلَی الْأَغْبِيَائِ مِنْ النَّاسِ هُوَ مُسْتَنْکَرٌ وَمَنْقُولٌ عَنْ قَوْمٍ غَيْرِ مَرْضِيِّينَ مِمَّنْ ذَمَّ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَئِمَّةُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنْ الْأَئِمَّةِ لَمَا سَهُلَ عَلَيْنَا الِانْتِصَابُ لِمَا سَأَلْتَ مِنْ التَّمْيِيزِ وَالتَّحْصِيلِ وَلَکِنْ مِنْ أَجْلِ مَا أَعْلَمْنَاکَ مِنْ نَشْرِ الْقَوْمِ الْأَخْبَارَ الْمُنْکَرَةَ بِالْأَسَانِيدِ الضِّعَافِ الْمَجْهُولَةِ وَقَذْفِهِمْ بِهَا إِلَی الْعَوَامِّ الَّذِينَ لَا يَعْرِفُونَ عُيُوبَهَا خَفَّ عَلَی قُلُوبِنَا إِجَابَتُکَ إِلَی مَا سَأَلْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১
مقدمہ مسلم
ثقات سے روایت کرنے کے وجوب اور جھوٹے لوگوں کی روایات کے ترک میں
یاد رکھو یاد رکھو ! اللہ آپ کو توفیق دے ہر ایک محدث پر جو صحیح اور غیر صحیح احادیث میں پہچان رکھتا ہے ثقہ اور غیر ثقہ راویوں کی معرفت رکھتا ہو واجب ہے کہ وہ صرف ایسی روایات ذکر کرے جن کی اسناد صحیح ہوں اور ان کے راویوں میں سے کوئی راوی بھی جھوٹ سے متہم بدعتی اور مخالف سنت نہ ہو ان کا عیب فاش نہ ہوا ہو ہمارے اس قول کی دلیل ایسی لازم ہے کہ اس کا مخالف نہیں وہ اللہ تبارک وتعالی کا قول مؤمنو اگر کوئی بد کر دار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو مبادا کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچادو پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے نیز ارشاد ربانی ہے جو تمہارے پسندیدہ گواہ ہوں نیز ارشاد باری ہے ان لوگوں کو گواہ بناؤ جو عادل ہوں یہ آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ فاسق کی خبر غیر مقبول ہے اور جو شخص عادل نہ ہو اس کی گواہی مردود ہے حدیث بیان کرنے اور گواہی دینے میں اگرچہ کچھ فرق ہے مگر دونوں ایک بڑے معنی میں مشترک ہیں کیونکہ فاسق کی روایت اسی طرح محدثین کے نزدیک مردود ہے جس طرح عام لوگوں کے نزدیک اس کی گواہی غیر مقبول ہے اور حدیث دلالت کرتی ہے اس بات پر کہ منکر کا روایات بیان کرنا درست نہیں جس طرح قرآن مجید سے خبر فاسق کا غیر معتبر ہونا ثابت ہے اور وہ حدیث وہی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے شہرت کے ساتھ منقول ہے کہ جس نے علم کے باوجود جھوٹی حدیث کو میری طرف منسوب کیا وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔
وَاعْلَمْ وَفَّقَکَ اللَّهُ تَعَالَی أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَی کُلِّ أَحَدٍ عَرَفَ التَّمْيِيزَ بَيْنَ صَحِيحِ الرِّوَايَاتِ وَسَقِيمِهَا وَثِقَاتِ النَّاقِلِينَ لَهَا مِنْ الْمُتَّهَمِينَ أَنْ لَا يَرْوِيَ مِنْهَا إِلَّا مَا عَرَفَ صِحَّةَ مَخَارِجِهِ وَالسِّتَارَةَ فِي نَاقِلِيهِ وَأَنْ يَتَّقِيَ مِنْهَا مَا کَانَ مِنْهَا عَنْ أَهْلِ التُّهَمِ وَالْمُعَانِدِينَ مِنْ أَهْلِ الْبِدَعِ وَالدَّلِيلُ عَلَی أَنَّ الَّذِي قُلْنَا مِنْ هَذَا هُوَ اللَّازِمُ دُونَ مَا خَالَفَهُ قَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِکْرُهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ وَقَالَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنْ الشُّهَدَائِ وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْکُمْ فَدَلَّ بِمَا ذَکَرْنَا مِنْ هَذِهِ الْآيِ أَنَّ خَبَرَ الْفَاسِقِ سَاقِطٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ وَأَنَّ شَهَادَةَ غَيْرِ الْعَدْلِ مَرْدُودَةٌ وَالْخَبَرُ وَإِنْ فَارَقَ مَعْنَاهُ مَعْنَی الشَّهَادَةِ فِي بَعْضِ الْوُجُوهِ فَقَدْ يَجْتَمِعَانِ فِي أَعْظَمِ مَعَانِيهِمَا إِذْ کَانَ خَبَرُ الْفَاسِقِ غَيْرَ مَقْبُولٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَمَا أَنَّ شَهَادَتَهُ مَرْدُودَةٌ عِنْدَ جَمِيعِهِمْ وَدَلَّتْ السُّنَّةُ عَلَی نَفْيِ رِوَايَةِ الْمُنْکَرِ مِنْ الْأَخْبَارِ کَنَحْوِ دَلَالَةِ الْقُرْآنِ عَلَی نَفْيِ خَبَرِ الْفَاسِقِ وَهُوَ الْأَثَرُ الْمَشْهُورُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَی أَنَّهُ کَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২
مقدمہ مسلم
رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سختی کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ اس نے سنا حضرت علی نے دوران خطبہ بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھ پر جھوٹ مت باندھو جو شخص میری طرف جھوٹ منسوب کرے گا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَکْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَکْذِبْ عَلَيَّ يَلِجْ النَّارَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩
مقدمہ مسلم
رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سختی کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل بن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ مجھے تم سے بکثرت احادیث بیان کرنے سے صرف یہ چیز مانع ہے جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی جو شخص عمداً مجھ پر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدِيثًا کَثِيرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ کَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪
مقدمہ مسلم
رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سختی کے بیان میں
محمد بن عبید عنبری، ابوعوانہ، ابوحصین، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات کی نسبت کرے وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫
مقدمہ مسلم
رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سختی کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سعید بن عبید، حضرت علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں مسجد میں آیا اور ان دنوں امیر کوفہ مغیرہ بن شعبہ تھے مغیرہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھ پر جھوٹ ایسا نہیں جیسا کہ کسی اور پر جھوٹ باندھنا جو مجھ پر عمداً جھوٹ باندھتا ہے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ قَالَ أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْکُوفَةِ قَالَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ کَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ فَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬
مقدمہ مسلم
رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سختی کے بیان میں
علی بن حجرسعدی، علی بن مسہر، محمد بن قیس اسدی، علی بن ربیعہ اسدی، مغیرہ بن شعبہ ایک دوسری سند امام مسلم نے بیان فرمائی ہے کہ حضرت شعبہ نبی کریم ﷺ سے بیان فرماتے ہیں لیکن اس میں إِنَّ کَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ کے الفاظ ذکر نہیں کئے۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسْدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ إِنَّ کَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، محمد بن مثنی، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، حضرت ابوہریرہ (رض) مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَفَی بِالْمَرْئِ کَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن حفص، شعبہ، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، ابوہریرہ سیدنا ابوہریرہ (رض) اسی روایت کے مثل حدیث بیان کی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، سلیمان تیمی، حضرت ابوعثمان نہدی سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردینا ہی آدمی کے جھوٹے ہونے کے لئے کافی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحَسْبِ الْمَرْئِ مِنْ الْکَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوطاہر احمد بن عمرو بن عبداللہ بن عمرو بن سرح، ابن وہب، حضرت امام مالک نے فرمایا جان لے اس بات کو کہ جو شخص ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے وہ غلطی سے محفوظ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایسا شخص کبھی مقتدا اور امام بن سکتا ہے اس حال میں کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ لِي مَالِکٌ اعْلَمْ أَنَّهُ لَيْسَ يَسْلَمُ رَجُلٌ حَدَّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ وَلَا يَکُونُ إِمَامًا أَبَدًا وَهُوَ يُحَدِّثُ بِکُلِّ مَا سَمِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، ابواسحاق، ابوالاحوص، عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات کو نقل کردینا ہی آدمی کے جھوٹے ہونے کے لئے کافی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بِحَسْبِ الْمَرْئِ مِنْ الْکَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن مثنی، حضرت عبدالرحمن بن مہدی نے فرمایا ایسا انسان کبھی لائق اقتداء امام نہیں بن سکتا جب تک وہ سنی ہوئی باتوں سے اپنی زبان کو نہیں روکے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُا لَا يَکُونُ الرَّجُلُ إِمَامًا يُقْتَدَی بِهِ حَتَّی يُمْسِکَ عَنْ بَعْضِ مَا سَمِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، عمر بن علی بن مقدم، سفیان بن حسین سے مروی ہے کہ مجھ سے ایاس بن معاویہ نے پوچھا کہ میرا گمان ہے کہ تم قرآن کے حاصل کرنے میں بہت محنت کرتے ہو تو میرے سامنے ایک سورت پڑھو اور اس کی تفسیر بیان کرو تاکہ میں تمہارا علم دیکھو سفیان نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا ایاس بن معاویہ نے کہا میری بات کو یاد رکھو کہ ناقابل اعتبار احادیث بیان نہ کرنا کیونکہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ شخص خود بھی اپنی نظر میں حقیر ہوجاتا ہے اور دوسرے لوگ بھی اس کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ إِنِّي أَرَاکَ قَدْ کَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ حَتَّی أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ قَالَ فَفَعَلْتُ فَقَالَ لِيَ احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَکَ إِيَّاکَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ وَکُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪
مقدمہ مسلم
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، سیدنا عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ جب تم لوگوں سے ایسی احادیث بیان کروگے جہاں ان کی عقول نہ پہنچ سکیں تو بعض لوگوں کے لئے یہ فتنہ کا باعث بن جائے گی یعنی وہ گمراہ ہوجائیں گے اس لئے ہر شخص سے اس کی عقل کے موافق بات کرنی چاہئے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ مَا أَنْتَ بِمُحَدِّثٍ قَوْمًا حَدِيثًا لَا تَبْلُغُهُ عُقُولُهُمْ إِلَّا کَانَ لِبَعْضِهِمْ فِتْنَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫
مقدمہ مسلم
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، ابوہانی، ابوعثمان مسلم بن یسار، حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کے اخیر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تم سے ایسی احادیث بیان کیا کریں گے جن کو نہ تم اور نہ ہی تمہارے آباؤ اجداد نے اس سے پہلے سنا ہوگا لہذا ان لوگوں سے جس قدر ہو سکے دور رہنا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ سَيَکُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَکُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ فَإِيَّاکُمْ وَإِيَّاهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬
مقدمہ مسلم
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن حرملہ بن عمران تجیبی، ابن وہب، ابوشریح، شراحیل، مسلم بن یسار، حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آخر زمانہ میں جھوٹے دجال لوگ ہوں گے تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جن کو نہ تم نے نہ تمہارے آباؤ اجداد نے سنا ہوگا تم ایسے لوگوں سے بچے رہنا مبادا وہ تمہیں گمراہ اور فتنہ میں مبتلا نہ کردیں۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ شَرَاحِيلَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ يَأْتُونَکُمْ مِنْ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ فَإِيَّاکُمْ وَإِيَّاهُمْ لَا يُضِلُّونَکُمْ وَلَا يَفْتِنُونَکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭
مقدمہ مسلم
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
ابوسعید اشج، وکیع، اعمش، مسیب بن رافع، عامر بن عبدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود بیان فرماتے ہیں کہ شیطان انسانی شکل و صورت میں قوم کے پاس آکر ان سے کوئی جھوٹی بات کہہ دیتا ہے لوگ منتشر ہوتے ہیں ان میں سے ایک آدمی کہتا ہے کہ میں نے ایسے آدمی سے سنا یہ بات سنی ہے جس کی شکل سے واقف ہوں لیکن اس کا نام نہیں جانتا۔
حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبَدَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنْ الْکَذِبِ فَيَتَفَرَّقُونَ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ سَمِعْتُ رَجُلًا أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮
مقدمہ مسلم
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، طاؤس، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ سمندر میں بہت سے شیاطیں گرفتار ہیں جن کو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے گرفتار کیا ہے قریب ہے کہ ان میں سے کوئی شیطان نکل آئے اور لوگوں کے سامنے قرآن پڑھے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُوشِکُ أَنْ تَخْرُجَ فَتَقْرَأَ عَلَی النَّاسِ قُرْآنًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯
مقدمہ مسلم
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
محمد بن عباد، سعید بن عمر، اشعثی، ابن عیینہ، سعید، سفیان، ہشام، حجیر، حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ بشیر بن کعب عبداللہ بن عباس کے پاس آئے اور ان سے احادیث بیان کیں ابن عباس نے بشیر کو کہا کہ فلاں فلاں حدیث دہراؤ بشیر نے ان احادیث کو دہرایا پھر کچھ اور احادیث بیان کیں ابن عباس نے اس کو کہا کہ فلاں فلاں حدیث کو دوبارہ دہراؤ بشیر نے وہ احادیث پھر دہرا دین اور عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے میری بیان کردہ سب احادیث کی تصدیق کی ہے یا تکذیب کی ہے جن کو آپ نے دہرایا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ہم اس زمانہ میں رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کیا کرتے تھے جب آپ ﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا جاتا تھا پھر جب لوگ اچھی اور بری راہ پر چلنے لگے تو ہم نے احادیث بیان کرنا چھوڑ دیں۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ جَائَ هَذَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ کَعْبٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عُدْ لِحَدِيثِ کَذَا وَکَذَا فَعَادَ لَهُ ثُمَّ حَدَّثَهُ فَقَالَ لَهُ عُدْ لِحَدِيثِ کَذَا وَکَذَا فَعَادَ لَهُ فَقَالَ لَهُ مَا أَدْرِي أَعَرَفْتَ حَدِيثِي کُلَّهُ وَأَنْکَرْتَ هَذَا أَمْ أَنْکَرْتَ حَدِيثِي کُلَّهُ وَعَرَفْتَ هَذَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا کُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَکُنْ يُکْذَبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَکِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ تَرَکْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক: